আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৫৯১ টি
হাদীস নং: ৪৩৯৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہوگیا ہے کیا میرے لئے توبہ کی گنجائش اور کوئی صورت ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین ہیں ؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے خالہ کے متعلق پوچھا اس نے کہا وہ ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان سے حسن سلوک کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَذْنَبْتُ ذَنْبًا كَبِيرًا فَهَلْ لِي تَوْبَةٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَكَ وَالِدَانِ قَالَ لَا قَالَ فَلَكَ خَالَةٌ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِرَّهَا إِذًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৯৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا " سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی " سے باہر جاتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৯৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں صحابہ کرام (رض) کی کثیر تعداد کے باوجود جب درجہ بندی کرتے تھے تو ہم یوں شمار کرتے تھے حضرت ابوبکر (رض) عنہ، حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) یہاں پہنچ کر ہم خاموش ہوجاتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَعُدُّ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ وَأَصْحَابُهُ مُتَوَافِرُونَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ ثُمَّ نَسْكُتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৯৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک آدمی کہنے لگا " اللہ اکبرکبیرا، والحمدللہ کثیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " نبی کریم ﷺ نے نماز کے بعد پوچھا کہ یہ جملے کس نے کہے تھے ؟ وہ آدمی بولا یا رسول اللہ ! میں نے کہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے ان جملوں پر بڑا تعجب ہوا کہ ان کے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دئیے گئے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی کریم ﷺ کی زبانی یہ بات سنی ہے میں نے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ رَجُلٌ فِي الْقَوْمِ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْقَائِلُ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَجِبْتُ لَهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) جب حرم کے قریب حصے میں پہنچتے تو تلبیہ روک دیتے جب مقام ذی طوی پر پہنچتے تو وہاں رات گذارتے صبح ہونے کے بعد فجر کی نماز پڑھتے غسل کرتے اور بتاتے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے پھر چاشت کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے بیت اللہ کی قریب پہنچ کر حجر اسود کا استلام " بسم اللہ، واللہ اکبر، کہہ کر فرماتے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرتے البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے جب حجر اسود پر پہنچتے تو اس کا استلام کرتے اور تکبیر کہتے بقیہ چار چکر عام رفتار سے پورے کرتے مقام ابراہیم پر چلے جاتے اور اس پر کھڑے ہو کر سات مرتبہ تکبیر کہتے اور پھر یوں کہتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریفات ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنْ التَّلْبِيَةِ فَإِذَا انْتَهَى إِلَى ذِي طُوًى بَاتَ فِيهِ حَتَّى يُصْبِحَ ثُمَّ يُصَلِّيَ الْغَدَاةَ وَيَغْتَسِلَ وَيُحَدِّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ ضُحًى فَيَأْتِي الْبَيْتَ فَيَسْتَلِمُ الْحَجَرَ وَيَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَرْمُلُ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ فَإِذَا أَتَى عَلَى الْحَجَرِ اسْتَلَمَهُ وَكَبَّرَ أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ مَشْيًا ثُمَّ يَأْتِي الْمَقَامَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْحَجَرِ فَيَسْتَلِمُهُ ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّفَا مِنْ الْبَابِ الْأَعْظَمِ فَيَقُومُ عَلَيْهِ فَيُكَبِّرُ سَبْعَ مِرَارٍ ثَلَاثًا يُكَبِّرُ ثُمَّ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
عبدالخالق کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت سعید بن مسیب (رح) سے نبیذ کے متعلق سوال کیا انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اس منبر رسول ﷺ کے قریب حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ بنو عبد القیس کا وفد اپنے سردار کے ساتھ آیا ان لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے مشروبات کے متعلق پوچھا نبی کریم ﷺ نے انہیں جواب دیا کہ حنتم، دبا، یا نقیر میں کچھ مت پیو میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابومحمد ! کیا اس ممانعت میں " مزفت " بھی شامل ہے ؟ میرا خیال تھا کہ شاید وہ یہ لفظ بھول گئے ہیں لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے اس دن حضرت ابن عمر (رض) کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں سنا تھا البتہ وہ اسے ناپسند ضرور کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ مَعَ الْأَشَجِّ فَسَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشَّرَابِ فَقَالَ لَا تَشْرَبُوا فِي حَنْتَمَةٍ وَلَا فِي دُبَّاءٍ وَلَا نَقِيرٍ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ وَالْمُزَفَّتُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَسِيَ فَقَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے سانڈ کو مادہ جانور سے جفتی کروانے کے لئے کسی کو دینے پر اجرت لینے سے منع فرمایا ہے (یا یہ کہ ایسی کمائی کو استعمال کرنے کی ممانعت فرمائی ہے)
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ عَسْبِ الْفَحْلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کرلو (باقی کو فارغ کردو چناچہ انہوں نے ایساہی کیا) اور جب فاروق اعظم (رض) کا دور خلافت آیا تو انہوں نے اپنی باقی بیویوں کو بھی طلاق دے دی اور اپنا سارا مال اپنے بیٹوں میں تقسیم کردیا حضرت عمر (رض) کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال ہے شیطان کو چوری چھپے سننے کی وجہ سے تمہاری موت کی خبر معلوم ہوگئی اور وہ اس نے تمہارے دل میں ڈال دی ہے ہوسکتا ہے کہ اب تم تھوڑا عرصہ ہی زندہ رہو اللہ کی قسم ! یا تو تم اپنی بیویوں سے رجوع کرلو اور اپنی تقسیم وراثت سے بھی رجوع کرلو ورنہ میں تمہاری طرف سے تمہاری بیویوں کو بھی وارث بناؤں گا ( اور انہیں ان کا حصہ دلاؤں گا) اور تمہاری قبر پر پتھر مارنے کا حکم دے دوں گا اور جیسے ابو رغال کی قبر پر پتھر مارے جاتے ہیں، تمہاری قبر پر بھی مارے جائیں گے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا فَلَمَّا كَانَ فِي عَهْدِ عُمَرَ طَلَّقَ نِسَاءَهُ وَقَسَمَ مَالَهُ بَيْنَ بَنِيهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي لَأَظُنُّ الشَّيْطَانَ فِيمَا يَسْتَرِقُ مِنْ السَّمْعِ سَمِعَ بِمَوْتِكَ فَقَذَفَهُ فِي نَفْسِكَ وَلَعَلَّكَ أَنْ لَا تَمْكُثَ إِلَّا قَلِيلًا وَايْمُ اللَّهِ لَتُرَاجِعَنَّ نِسَاءَكَ وَلَتَرْجِعَنَّ فِي مَالِكَ أَوْ لَأُوَرِّثُهُنَّ مِنْكَ وَلَآمُرَنَّ بِقَبْرِكَ فَيُرْجَمُ كَمَا رُجِمَ قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا نبی کریم ﷺ نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر (رض) بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہوگئے اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی دس میں میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہوگی۔ عبداللہ بن احمد کہتے ہیں میرے والد صاحب نے فرمایا یہاں تک پہنچ کر مجھے عباد بن عوام کی مجلس میں کوئی عذر پیش آگیا میں نے حدیث تو مکمل لکھ لی لیکن میرا خیال ہے کہ مجھے اس کا کچھ حصہ سمجھ میں نہیں آیا اس لئے مجھے بقیہ حدیث میں شک ہوگیا جس کی بناء پر میں نے اسے ترک کردیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مکمل مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ ثُمَّ عُمَرُ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنْ الْإِبِلِ شَاةٌ وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ قَالَ أَبِي ثُمَّ أَصَابَتْنِي عِلَّةٌ فِي مَجْلِسِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ فَكَتَبْتُ تَمَامَ الْحَدِيثِ فَأَحْسَبُنِي لَمْ أَفْهَمْ بَعْضَهُ فَشَكَكْتُ فِي بَقِيَّةِ الْحَدِيثِ فَتَرَكْتُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي الْمُسْنَدِ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ لِأَنَّهُ كَانَ قَدْ جَمَعَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ فَحَدَّثَنَا بِهِ فِي حَدِيثِ سَالِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بِتَمَامِهِ وَفِي حَدِيثِ عَبَّادٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا نبی کریم ﷺ نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر (رض) بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہوگئے اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہوگی۔ اور یہی تعداد ٣٥ اونٹوں تک رہے گی اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جوتیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے جب اونٹوں کی تعداد ٣٦ ہوجائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہوگی جب اونٹوں کی تعداد ٤٦ ہوجائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی) کا وجوب ہوگا جس کے پاس رات کو نر جانور آسکے۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا جب یہ تعداد ٦١ ہوجائے تو ٧٥ تک اس میں ایک جزعہ (جوپانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہوگا، جب یہ تعداد ٧٦ ہوجائے تو ٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی جب یہ تعداد ٩١ ہوجائے تو ١٢٠ تک اس میں دو حقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آسکے جب یہ تعداد ١٢٠ سے تجاوز کرجائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہوگا۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوٰۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہوجائے تو ١٢٠ تک ایک واجب ہوگی ٢٠٠ تک دو بکریاں اور تین سو تک تین بکریاں واجب ہوں گی اس کے بعد چار سو تک کچھ اضافہ نہیں ہوگا لیکن جب تعداد زیادہ ہوجائے گی تو اس کے بعد ہر سو میں ایک بکری دیناواجب ہوگی۔ نیز زکوٰۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دو قسم کے جانور ہوں (مثلابکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیان برابری سے زکوٰۃ تقسیم ہوجائے گی اور زکوٰۃ میں انتہائی بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ عَنْ سُفْيَانَ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَتَبَ الصَّدَقَةَ وَلَمْ يُخْرِجْهَا إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ قَالَ فَأَخْرَجَهَا أَبُو بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا حَتَّى تُوُفِّيَ ثُمَّ أَخْرَجَهَا عُمَرُ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا قَالَ فَلَقَدْ هَلَكَ عُمَرُ يَوْمَ هَلَكَ وَإِنَّ ذَلِكَ لَمَقْرُونٌ بِوَصِيَّتِهِ فَقَالَ كَانَ فِيهَا فِي الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْإِبِلُ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي الْغَنَمِ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثٌ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ بَعْدُ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْغَنَمُ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَكَذَلِكَ لَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ لَا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ مِنْ الْغَنَمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০৬
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو وہ غلام کی قیمت کے اعتبار سے ہوگا چناچہ اب اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی باقی شرکاء کو ان کے حصے کی قیمت دے دی جائے گی اور غلام آزاد ہوجائے گا ورنہ جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتناہی رہے گا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ قَالَ شَقِيصًا لَهُ أَوْ قَالَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مِنْ الْمَالِ مَا بَلَغَ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ قَالَ أَيُّوبُ كَانَ نَافِعٌ رُبَّمَا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهُ فَلَا أَدْرِي أَهُوَ فِي الْحَدِيثِ أَوْ قَالَهُ نَافِعٌ مِنْ قِبَلِهِ يَعْنِي قَوْلَهُ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০৭
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ فَعَلَا فَدْفَدًا مِنْ الْأَرْضِ أَوْ شَرَفًا قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ سَاجِدُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০৮
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کو رعیت کا " خواہ وہ کم ہو یا زیادہ " ذمہ داربناتا ہے اس سے رعایا کے متعلق قیامت کے دن باز پرس بھی کرے گا کہ اس نے اپنی رعایا کے بارے اللہ کے احکامات کو قائم کیا یا ضائع کیا ؟ یہاں تک کہ اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق بھی خصوصیت کے ساتھ پوچھا جائے گا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَبْدًا رَعِيَّةً قَلَّتْ أَوْ كَثُرَتْ إِلَّا سَأَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَقَامَ فِيهِمْ أَمْرَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَمْ أَضَاعَهُ حَتَّى يَسْأَلَهُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ خَاصَّةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০৯
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص " مانگنا " اپنی عادت بنا لیتا ہے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کی ایک بوٹی تک نہ ہوگی۔
حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪১০
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں لوگ اندازے سے غلے کی خریدو فروخت کرلیتے تھے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اس طرح بیع کرنے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا عَلَى السُّوقِ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪১১
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اونٹ کا گوشت حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کے بدلے بیچا کرتے تھے اور حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے سے مراد " جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے " اس کا بچہ ہے نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَبِيعُونَ لَحْمَ الْجَزُورِ بِحَبَلِ حَبَلَةٍ وَحَبَلُ حَبَلَةٍ تُنْتَجُ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِي تُنْتَجُهُ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪১২
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں میں یہ بات چھڑ گئی کہ اگر کوئی آدمی عمرہ کا احرام باندھے تو کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے اپنی بیوی کے پاس آنا حلال ہوجاتا ہے یا نہیں ؟ ہم نے یہ سوال حضرت جابر (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے یہ کام حلال نہیں، پھر ہم نے حضرت ابن عمر (رض) سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے طواف کے سات چکر لگائے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور صفامروہ کے درمیان سعی کی پھر فرمایا کہ پیغمبر اللہ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ذَكَرُوا الرَّجُلَ يُهِلُّ بِعُمْرَةٍ فَيَحِلُّ هَلْ لَهُ أَنْ يَأْتِيَ يَعْنِي امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَا حَتَّى يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَسَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا فَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪১৩
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی کریم ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے جس میں آپ ﷺ کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنارخ کرلیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ الْغَدَاةَ إِذْ جَاءَ جَاءٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَأُمِرَ أَنْ تُسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةُ فَاسْتَقْبَلُوهَا وَاسْتَدَارُوا فَتَوَجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪১৪
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے اسی وجہ سے حضرت عمر (رض) تیسرے دن کے غروب آفتاب کے بعد قربانی کے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا)
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مِنْ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪১৫
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
তাহকীক: