আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৭ টি

হাদীস নং: ১৩৮২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ وہ عشاء کی نماز مسجد نبوی میں پڑھتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھ کر اس پر کوئی اضافہ نہ کرتے تھے، کسی نے ان سے پوچھا کہ اے ابو اسحاق ! آپ ایک رکعت وتر پڑھنے کے بعد کوئی اضافہ نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وتر پڑھے بغیر نہ سوئے، وہ عقلمند ہے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُصَيْنِ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا قَالَ فَيُقَالُ لَهُ أَتُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ لَا تَزِيدُ عَلَيْهَا يَا أَبَا إِسْحَاقَ فَيَقُولُ نَعَمْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الَّذِي لَا يَنَامُ حَتَّى يُوتِرَ حَازِمٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں میرا گذر حضرت عثمان غنی (رض) کے پاس سے ہوا، میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے نگاہیں بھر کر مجھے دیکھا لیکن سلام کا جواب نہیں دیا، میں حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس آیا اور ان سے دو مرتبہ کہا کہ امیرالمومنین ! کیا اسلام میں کوئی نئی چیز پیدا ہوگئی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں خیر تو ہے، میں نے کہا کہ میں ابھی حضرت عثمان (رض) کے پاس سے مسجد میں گذرا تھا، میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے نگاہیں بھر کر مجھے دیکھا لیکن سلام کا جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر (رض) نے پیغام بھیج کر حضرت عثمان (رض) کو بلا بھیجا اور فرمایا کہ اپنے بھائی کے سلام کو جواب دینے سے آپ کو کس چیز نے روکا ؟ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا میں نے تو ایسا نہیں کیا، میں نے کہا کیوں نہیں، حضرت عثمان (رض) نے قسم کھالی، میں نے بھی قسم کھالی، تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان (رض) کو یاد آگیا تو انہوں نے فرمایا ہاں ! ایسا ہوا ہے، میں اللہ سے معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں، آپ ابھی ابھی میرے پاس سے گذرے تھے، دراصل میں اس وقت ایک بات سوچ رہا تھا جو میں نے نبی ﷺ سے سنی تھی اور بخدا ! جب بھی مجھے وہ بات یاد آتی ہے میری آنکھیں پتھرا جاتی ہیں اور میرے دل پر پردہ آجاتا ہے (یعنی مجھے اپنے آپ کی خبر نہیں رہتی) حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو اس کے بارے بتاتا ہوں، نبی ﷺ نے ایک مرتبہ کسی گفتگو کی ابتداء میں ایک دعاء کا ذکر چھیڑا، تھوڑی دیر کے بعد ایک دیہاتی آیا اور اس نے نبی ﷺ کو مشغول کرلیا، یہاں تک کہ جب نبی ﷺ کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چلا گیا، جب مجھے اندیشہ ہوا کہ جب تک میں نبی ﷺ کے قریب پہنچوں گا، نبی ﷺ اپنے گھر پہنچ چکے ہوں گے تو میں نے زور سے اپنا پاؤں زمین پر مارا، نبی ﷺ میری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے کون ہے ؟ ابواسحاق ہو ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! نبی ﷺ نے مجھے رکنے کے لئے فرمایا : میں نے عرض کیا کہ آپ نے ہمارے سامنے ابتداء میں ایک دعاء کا تذکرہ کیا تھا، بعد میں اس دیہاتی نے آکر آپ کو اپنی طرف مشغول کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! وہ حضرت یونس (علیہ السلام) کی دعاء ہے جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں مانگی تھی یعنی " لاالہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین " کوئی بھی مسلمان جب بھی کسی معاملے میں ان الفاظ کے ساتھ اپنے پروردگار سے دعاء کرے وہ دعاء ضرور قبول ہوگی۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي وَالِدِي مُحَمَّدٌ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ قَالَ مَرَرْتُ بِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَمَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنِّي ثُمَّ لَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ فَأَتَيْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ حَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ شَيْءٌ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا وَمَا ذَاكَ قَالَ قُلْتُ لَا إِلَّا أَنِّي مَرَرْتُ بِعُثْمَانَ آنِفًا فِي الْمَسْجِدِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَمَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنِّي ثُمَّ لَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ قَالَ فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى عُثْمَانَ فَدَعَاهُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ لَا تَكُونَ رَدَدْتَ عَلَى أَخِيكَ السَّلَامَ قَالَ عُثْمَانُ مَا فَعَلْتُ قَالَ سَعْدٌ قُلْتُ بَلَى قَالَ حَتَّى حَلَفَ وَحَلَفْتُ قَالَ ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ ذَكَرَ فَقَالَ بَلَى وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ إِنَّكَ مَرَرْتَ بِي آنِفًا وَأَنَا أُحَدِّثُ نَفْسِي بِكَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَاللَّهِ مَا ذَكَرْتُهَا قَطُّ إِلَّا تَغَشَّى بَصَرِي وَقَلْبِي غِشَاوَةٌ قَالَ قَالَ سَعْدٌ فَأَنَا أُنْبِئُكَ بِهَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ لَنَا أَوَّلَ دَعْوَةٍ ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَشَغَلَهُ حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّبَعْتُهُ فَلَمَّا أَشْفَقْتُ أَنْ يَسْبِقَنِي إِلَى مَنْزِلِهِ ضَرَبْتُ بِقَدَمِي الْأَرْضَ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هَذَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَمَهْ قَالَ قُلْتُ لَا وَاللَّهِ إِلَّا أَنَّكَ ذَكَرْتَ لَنَا أَوَّلَ دَعْوَةٍ ثُمَّ جَاءَ هَذَا الْأَعْرَابِيُّ فَشَغَلَكَ قَالَ نَعَمْ دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ هُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا مُسْلِمٌ رَبَّهُ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ لَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے، جب ثنیۃ الوداع تک پہنچے تو وہ رونے لگے اور کہنے لگے کہ آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے حاصل تھی، صرف نبوت کا فرق ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهَا أَنَّ عَلِيًّا خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَ ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ وَعَلِيٌّ يَبْكِي يَقُولُ تُخَلِّفُنِي مَعَ الْخَوَالِفِ فَقَالَ أَوَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا النُّبُوَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے امید ہے کہ میری امت اپنے رب کے پاس اتنی عاجز نہیں ہوگی کہ اللہ تعالیٰ ان کا حساب کتاب نصف دن تک مؤخر کردے، کسی نے حضرت سعد (رض) سے پوچھا کہ " نصف دن " سے کیا مراد ہے۔ فرمایا پانچ سو سال۔
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لَا تَعْجِزُ أُمَّتِي عِنْدَ رَبِّي أَنْ يُؤَخِّرَهَا نِصْفَ يَوْمٍ وَسَأَلْتُ رَاشِدًا هَلْ بَلَغَكَ مَاذَا النِّصْفُ يَوْمٍ قَالَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے امید ہے کہ میری امت اپنے رب کے پاس اتنی عاجز نہیں ہوگی کہ اللہ تعالیٰ ان کا حساب کتاب نصف دن تک مؤخر کردے، کسی نے حضرت سعد (رض) سے پوچھا کہ " نصف دن " سے کیا مراد ہے۔ فرمایا پانچ سو سال۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَعْجِزَ أُمَّتِي عِنْدَ رَبِّي أَنْ يُؤَخِّرَهُمْ نِصْفَ يَوْمٍ فَقِيلَ لِسَعْدٍ وَكَمْ نِصْفُ يَوْمٍ قَالَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے اس آیت کا مطلب پوچھا گیا کہ اللہ اس بات پر قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے یا پاؤں کے نیچے سے عذاب بھییج دے، تو نبی ﷺ نے فرمایا ابھی اس کی تاویل ظاہر ہونے کا وقت نہیں آیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهَا كَائِنَةٌ وَلَمْ يَأْتِ تَأْوِيلُهَا بَعْدُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر جنت کی ناخن سے بھی کم کوئی چیز دنیا میں ظاہر ہوجائے تو زمین و آسمان کی چاروں سمتیں مزین ہوجائیں اور اگر کوئی جنتی مرد دنیا میں جھانک کر دیکھ لے اور اس کا کنگن نمایاں ہوجائے تو اس کی روشنی سورج کی روشنی کو اس طرح مات کر دے جیسے سورج کی روشنی ستاروں کی روشنی کو مات کردیتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ خَوَافِقُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَتْ أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْءُهُ ضَوْءَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کے دائیں بائیں دو آدمیوں کو دیکھا جنہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور وہ بڑی سخت جنگ لڑ رہے تھے، میں نے انہیں اس سے پہلے دیکھا تھا اور نہ بعد میں۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ يَسَارِهِ يَوْمَ أُحُدٍ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا ثِيَابٌ بِيضٌ يُقَاتِلَانِ عَنْهُ كَأَشَدِّ الْقِتَالِ مَا رَأَيْتُهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دو نمازیں ایسی ہیں جن کے بعد کوئی نفلی نماز نہ پڑھی جائے، نماز فجر، جب تک کہ سورج طلوع نہ ہوجائے اور نماز عصر، جب تک سورج غروب نہ ہوجائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُعَاذٍ التَّيْمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ صَلَاتَانِ لَا يُصَلَّى بَعْدَهُمَا الصُّبْحُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَالْعَصْرُ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمٍ يُقَالُ لَهُ مُعَاذٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے غزوہ احد کے دن نبی ﷺ کے دائیں بائیں دو آدمیوں کو دیکھا جنہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور وہ بڑی سخت جنگ لڑ رہے تھے، میں نے انہیں اس سے پہلے دیکھا تھا اور نہ بعد میں۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَسَعْدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَعْدٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ يَسَارِهِ يَوْمَ أُحُدٍ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا ثِيَابٌ بِيضٌ يُقَاتِلَانِ عَنْهُ كَأَشَدِّ الْقِتَالِ مَا رَأَيْتُهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯২
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے نبی ﷺ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی، اس وقت نبی ﷺ کے پاس قریش کی کچھ عورتیں (ازواج مطہرات (رض) عنہن) بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں، وہ نبی ﷺ سے اضافہ کا مطالبہ کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں اونچی ہو رہی تھیں، لیکن حضرت عمر (رض) نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو ان سب نے جلدی جلدی اپنے دوپٹے سنبھال لئے، نبی ﷺ نے انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی، جب وہ اندر آئے تو نبی ﷺ مسکرا رہے تھے، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ آپ کو اسی طرح ہنستا مسکراتا ہوا رکھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تو تعجب ان عورتوں پر ہے جو پہلے میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، لیکن جیسے ہی انہوں نے تمہاری آواز سنی، جلدی سے پردہ کرلیا، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ یہ آپ سے ڈریں، پھر حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے اپنی جان کی دشمن عورتو ! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور نبی ﷺ سے نہیں ڈرتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ! کیونکہ تم نبی ﷺ سے زیادہ سخت اور ترش ہو، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، شیطان جب تمہیں کسی راستے سے گذرتا ہوا دیکھ لیتا ہے، تو اس راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةٌ أَصْوَاتُهُنَّ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَدَخَلَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتَ أَحَقَّ أَنْ يَهَبْنَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ و قَالَ يَعْقُوبُ مَا أُحْصِي مَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ حَدَّثَنَا صَالِحٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৩
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص قریش کو ذلیل کرنا چاہے گا اللہ اسے ذلیل کر دے گا۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَسَعْدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ جَارِيَةَ أَنَّ يُوسُفَ بْنَ الْحَكَمِ أَبَا الْحَجَّاجِ أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يُرِدْ هَوَانَ قُرَيْشٍ أَهَانَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৪
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مکہ مکرمہ میں بیمار ہوگیا، نبی ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس بہت سا مال ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے دو تہائی مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کرسکتا ہوں ؟ فرمایا نہیں، میں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتے ہو اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے (تین مرتبہ فرمایا) پھر اپنا ہاتھ پیشانی پر رکھ کر میرے چہرے، سینے اور پیٹ پر پھیرا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! سعد کو شفاء دے اور اس کی ہجرت کو تام فرما، مجھے آج تک نبی ﷺ کے ہاتھوں کی ٹھنڈک اپنے جگر میں محسوس ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ الْجَعْدِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ سَعْدٍ قَالَتْ قَالَ سَعْدٌ اشْتَكَيْتُ شَكْوًى لِي بِمَكَّةَ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ مَالًا وَلَيْسَ لِي إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ أَفَأُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَ قَالَ لَا قَالَ أَفَأُوصِي بِالنِّصْفِ وَأَتْرُكُ لَهَا النِّصْفَ قَالَ لَا قَالَ أَفَأُوصِي بِالثُّلُثِ وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَيْنِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ فَمَسَحَ وَجْهِي وَصَدْرِي وَبَطْنِي وَقَالَ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا وَأَتِمَّ لَهُ هِجْرَتَهُ فَمَا زِلْتُ يُخَيَّلُ إِلَيَّ بِأَنِّي أَجِدُ بَرْدَ يَدِهِ عَلَى كَبِدِي حَتَّى السَّاعَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৫
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
ایک مرتبہ حضرت سعد (رض) نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا " لبیک ذا المعارج " تو فرمایا کہ (جس کی پکار پر تم لبیک کہہ رہے ہو) وہ بلندیوں والا ہوگا لیکن ہم نے نبی ﷺ کی موجودگی میں کبھی یہ لفظ نہیں کہا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ سَعْدًا سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ لَبَّيْكَ ذَا الْمَعَارِجِ فَقَالَ إِنَّهُ لَذُو الْمَعَارِجِ وَلَكِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَقُولُ ذَلِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৬
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو قرآن کریم کو عمدہ آواز کے ساتھ نہ پڑھے وکیع نے اس کا معنی یہ بیان کیا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت خوش آوازی سے نہ کرنے والا ہم میں سے نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ حَسَّانَ الْمَخْزُومِيُّ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي يَسْتَغْنِي بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৭
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین ذکر وہ ہے جو خفی ہو اور بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرسکے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے جو یہاں مذکور ہوئی۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ الذِّكْرِ الْخَفِيُّ وَخَيْرُ الرِّزْقِ مَا يَكْفِي حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ أَخْبَرَهُ قَالَ أَبِي و قَالَ يَحْيَى يَعْنِي الْقَطَّانَ ابْنَ أَبِي لَبِيبَةَ أَيْضًا إِلَّا أَنَّهُ قَالَ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৮
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگئے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں اپنے سارے مال کی اللہ کے راستہ میں وصیت نہ کردوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، عرض کیا کہ نصف مال کی وصیت کردوں ؟ فرمایا نہیں، عرض کیا کہ نصف مال کی وصیت کردوں ؟ فرمایا نہیں، عرض کیا کہ ایک تہائی کی وصیت کر دوں ؟ فرمایا ہاں ایک تہائی کی وصیت کردو اور ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالشَّطْرِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯৯
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے اہل خانہ پر جو کچھ بھی خرچ کرو گے، تمہیں اس پر ثواب ملے گا، حتی کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو گے، تمہیں اس پر بھی ثواب ملے گا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ إِنَّكَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ عَلَى أَهْلِكَ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّكَ تُؤْجَرُ فِيهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪০০
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! سب سے زیادہ سخت مصیبت کن لوگوں پر آتی ہے، فرمایا انبیاء کرام (علیہم السلام) پر، پھر صالحین پر، پھر درجہ بدرجہ عام لوگوں پر، انسان پر آزمائش اس کے دین کے اعتبار سے آتی ہے، اگر اس کے دین میں پختگی ہو تو اس کے مصائب میں مزید اضافہ کردیا جاتا ہے اور اگر اس کے دین میں کمزوری ہو تو اس کے مصائب میں تخفیف کردی جاتی ہے اور انسان پر مسلسل مصائب آتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ زمین پر چلتا ہے تو اس کا کوئی گناہ نہیں ہوتا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الصَّالِحُونَ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ مِنْ النَّاسِ يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صَلَابَةٌ زِيدَ فِي بَلَائِهِ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ خُفِّفَ عَنْهُ وَمَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَمْشِيَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ لَيْسَ عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪০১
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
পরিচ্ছেদঃ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مکہ مکرمہ میں بیمار ہوگئے، نبی ﷺ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں اپنے سارے مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کرسکتا ہوں ؟ فرمایا نہیں، میں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرمادیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتے ہو اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو ! کہ تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجائیں، تم اپنا مال جو اپنے اوپر خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے اپنے اہل و عیال پر جو خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے، اپنی بیوی پر جو خرچ کرتے ہو یہ بھی صدقہ ہے، نیز راوی کہتے ہیں کہ اس وقت حضرت سعد (رض) کی صرف ایک بیٹی ہی تھی، پھر حضرت سعد (رض) نے ہجرت کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابن عفراء پر رحم فرمائے، ہوسکتا ہے کہ اللہ تمہیں اتنی بلندی عطاء کرے کہ ایک قوم کو تم سے فائدہ ہو اور دوسروں کو نقصان ہو۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سُفْيَانُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ وَقَالَ مِسْعَرٌ عَنْ بَعْضِ آلِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ بِمَكَّةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَبِالشَّطْرِ قَالَ لَا قُلْتُ فَبِالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَارِثَكَ غَنِيًّا خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُ فَقِيرًا يَتَكَفَّفُ النَّاسَ وَإِنَّكَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ عَلَى أَهْلِكَ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّكَ تُؤْجَرُ فِيهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ قَالَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا ابْنَةٌ فَذَكَرَ سَعْدٌ الْهِجْرَةَ فَقَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ ابْنَ عَفْرَاءَ وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ قَوْمٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ
tahqiq

তাহকীক: