আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৭৯ টি
হাদীস নং: ৫৭০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں خادم کی درخواست لے کر آئیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور ٣٣ مرتبہ الحمدللہ کہہ لیا کرو، ان میں سے کوئی ایک ٣٤ مرتبہ کہہ لیا کرو۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْتَخْدِمُهُ فَقَالَ أَلَا أَدُلُّكِ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ ذَلِكَ تُسَبِّحِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ أَحَدُهَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندہ مومن کو پسند کرتا ہے جو آزمائش میں مبتلا ہونے کے بعد توبہ کرلے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِيُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَسْلَمَةُ الرَّازِيُّ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْبَجَلِيِّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کرلیا کرے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنِ الْمُنْذِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَكُنْتُ أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ يَغْسِلُ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ اور حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ مُكَرَّمٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں روزانہ صبح و شام دو مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اگر میں نبی ﷺ کے گھر میں داخل ہونا چاہتا اور وہ نماز پڑھ رہے ہوتے تو کھانس دیا کرتے تھے، ایک مرتبہ میں رات کے وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں پتہ ہے آج رات فرشتے نے کیا کیا ؟ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ مجھے کسی کی آہٹ گھر میں محسوس ہوئی، میں گھبرا کر باہر نکلا تو سامنے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کھڑے تھے وہ کہنے لگے کہ میری ساری رات آپ کے انتظار میں گذر گئی، آپ کے کمرے میں کہیں سے کتا آگیا ہے اس لئے میں اندر نہیں آسکتا، کیونکہ ہم لوگ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی کتا، کوئی جنبی یا کوئی تصویر اور مورتی ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ مِقْسَمٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ الْعُكْلِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدْخَلَانِ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَكُنْتُ إِذَا دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي تَنَحْنَحَ فَأَتَيْتُهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَا أَحْدَثَ الْمَلَكُ اللَّيْلَةَ كُنْتُ أُصَلِّي فَسَمِعْتُ خَشْفَةً فِي الدَّارِ فَخَرَجْتُ فَإِذَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ مَا زِلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ أَنْتَظِرُكَ إِنَّ فِي بَيْتِكَ كَلْبًا فَلَمْ أَسْتَطِعْ الدُّخُولَ وَإِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا جُنُبٌ وَلَا تِمْثَالٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے جس کا کان آگے یا پیچھے سے کٹا ہوا ہو یا اس میں سوراخ ہو یا وہ پھٹ گیا ہو یا جسم کے دیگر اعضاء کٹے ہوئے ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِالْمُقَابَلَةِ أَوْ بِمُدَابَرَةٍ أَوْ شَرْقَاءَ أَوْ خَرْقَاءَ أَوْ جَدْعَاءَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی جائے، ہاں ! اگر سورج صاف ستھرا دکھائی دے رہا ہو تو جائز ہے۔
حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ الْأَجْدَعِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ الشَّمْسُ بَيْضَاءَ مُرْتَفِعَةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت، سونے کی انگوٹھی، ریشی کپڑے اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ وَأَنَا رَاكِعٌ وَعَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنْ الْقَسِّيِّ وَالْمُعَصْفَرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو موسیٰ (رض) عنہ، حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا عیادت کی نیت سے آئے ہو یا اس کے بیمار ہونے پر خوشی کا اظہار کرنے کے لئے آئے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ اگر واقعی عیادت کی نیت سے آئے ہو تو میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات میں چلتا ہے یہاں تک کہ بیٹھ جائے، اس کے بیٹھنے پر اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، پھر اگر صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئے دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ جَاءَ أَبُو مُوسَى إِلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَعَائِدًا جِئْتَ أَمْ شَامِتًا قَالَ لَا بَلْ عَائِدًا قَالَ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنْ كُنْتَ جِئْتَ عَائِدًا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا عَادَ الرَّجُلُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ مَشَى فِي خِرَافَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسَ فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ فَإِنْ كَانَ غُدْوَةً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ كَانَ مَسَاءً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچے حضرت اسامہ کو بٹھا لیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو ! سکون اور اطمینان اختیار کرو، پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے، صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے، وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے، وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی) ۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل (رض) کو بٹھالیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ فِي سَنَةِ سِتٍّ وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قُلْتُ لِسُوَيْدٍ وَلِمَ سُمِّيَ الزَّنْجِيَّ قَالَ كَانَ شَدِيدَ السَّوَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ بِعَرَفَةَ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَقَالَ هَذَا مَوْقِفٌ وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ فَجَعَلَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ حَتَّى جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ فَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ ثُمَّ وَقَفَ عَلَى قُزَحَ فَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ فَجَعَلَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَى مُحَسِّرٍ قَرَعَ رَاحِلَتَهُ فَخَبَّتْ بِهِ حَتَّى خَرَجَتْ مِنْ الْوَادِي ثُمَّ سَارَ مَسِيرَتَهُ حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَنْحَرَ فَقَالَ هَذَا الْمَنْحَرُ وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عرب سے نفرت کرنے والا کوئی منافق ہی ہوسکتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُبْغِضُ الْعَرَبَ إِلَّا مُنَافِقٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابراہیم تیمی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی مرتضی (رض) نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے جس میں اونٹوں کی عمریں اور زخموں کی کچھ تفصیلات ہیں کے علاوہ بھی کچھ اور ہے جو ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹا ہے، اس صحیفے میں یہ بھی لکھا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا۔ اور جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے (کسی دوسرے شخص کو اپنا باپ کہنا شروع کردے) یا کوئی غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کردے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، ایک عام آدمی بھی اگر کسی کو امان دے دے تو اس کا لحاظ کیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ صَحِيفَةٌ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَأَشْيَاءُ مِنْ الْجِرَاحَاتِ فَقَدْ كَذَبَ قَالَ وَفِيهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلًا وَلَا صَرْفًا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا جب میں تم سے نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کروں تو میرے نزدیک آسمان سے گر جانا ان کی طرف جھوٹی نسبت کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جب کسی اور کے حوالے سے کوئی بات کروں تو میں جنگجو آدمی ہوں اور جنگ تو نام ہی تدابیر اور چال کا ہے۔ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے قریب ایسی اقوام نکلیں گی جن کی عمر تھوڑی ہوگی اور عقل کے اعتبار سے وہ بیوقوف ہوں گے، نبی ﷺ کی باتیں کریں گے، لیکن ایمان ان کے گلے سے آگے نہیں جائے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کردو، کیونکہ ان کا قتل کرنا قیامت کے دن باعث ثواب ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنْ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ غَيْرِهِ فَإِنَّمَا أَنَا رَجُلٌ مُحَارِبٌ وَالْحَرْبُ خَدْعَةٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَقْوَامٌ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے عصر کی نماز مغرب اور عشاء کے درمیان ادا فرمائی۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا ثُمَّ صَلَّاهَا بَيْنَ الْعِشَاءَيْنِ بَيْنِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھیں چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص وضو کرلیا کرے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنِ الْمُنْذِرِ أَبِي يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَجُلًا مَذَّاءً فَاسْتَحْيَى أَنْ يَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ قَالَ فَقَالَ لِلْمِقْدَادِ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ قَالَ فَسَأَلَهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ الْوُضُوءُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رکوع یا سجدہ کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْرَأَ الرَّجُلُ وَهُوَ رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی ! تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔ (دراصل نبی ﷺ اور حضرت امیرحمزہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا قَالَ وَعِنْدَكُمْ شَيْءٌ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ ابْنَةُ حَمْزَةَ قَالَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي هِيَ ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ تشریف فرما تھے، آپ ﷺ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ خواہ جنت ہو یا جہنم اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھر ہم عمل کیوں کریں ؟ فرمایا عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا، پھر آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی تو ہم اس کے لئے آسانی کے اسباب پیدا کردیں گے اور جو شخص بخل اختیار کرے اپنے آپ کو مستغنی ظاہر کرے اور اچھی بات کی تکذیب کرے تو ہم اس کے لئے تنگی کے اسباب پیدا کردیں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ جَالِسًا وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ نَفْسٍ إِلَّا وَقَدْ عُلِمَ مَنْزِلُهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلِمَ نَعْمَلُ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ أَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا : اور ایک انصاری کو ان کا امیر مقرر کردیا، جب وہ لوگ روانہ ہوئے تو راستے میں اس انصاری کو کسی بات پر غصہ آگیا اور اس نے ان سے کہا کہ پھر لکڑیاں اکٹھی کرو، اس کے بعد اس نے آگ منگوا کر لکڑیوں میں آگ لگادی اور کہا کہ میں تمہیں قسم دیتاہوں کہ اس آگ میں داخل ہوجاؤ۔ لوگ ابھی اس میں چھلانگ لگانے کی سوچ ہی رہے تھے کہ ایک نوجوان کہنے لگا کہ آگ ہی سے تو بھاگ کر تم نبی ﷺ کے دامن سے وابستہ ہوئے ہو، اس میں جلد بازی مت کرو پہلے نبی ﷺ سے مل کر پوچھ لو، اگر وہ تمہیں اس میں چھلانگ لگانے کا حکم دیں تو ضرور ایسا ہی کرو۔ چناچہ لوگ رک گئے اور واپس آکر نبی ﷺ کو سارا واقعہ بتایا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم اس میں ایک مرتبہ داخل ہوجاتے تو پھر کبھی اس میں سے نکل نہ سکتے، یاد رکھو ! اطاعت کا تعلق تو صرف نیکی کے کاموں سے ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوا قَالَ وَجَدَ عَلَيْهِمْ فِي شَيْءٍ فَقَالَ قَالَ لَهُمْ أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي قَالَ قَالُوا بَلَى قَالَ فَقَالَ اجْمَعُوا حَطَبًا ثُمَّ دَعَا بِنَارٍ فَأَضْرَمَهَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ لَتَدْخُلُنَّهَا قَالَ فَهَمَّ الْقَوْمُ أَنْ يَدْخُلُوهَا قَالَ فَقَالَ لَهُمْ شَابٌّ مِنْهُمْ إِنَّمَا فَرَرْتُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّارِ فَلَا تَعْجَلُوا حَتَّى تَلْقَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ أَمَرَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوهَا فَادْخُلُوا قَالَ فَرَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ لَهُمْ لَوْ دَخَلْتُمُوهَا مَا خَرَجْتُمْ مِنْهَا أَبَدًا إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
واقد بن عمرو کہتے ہیں کہ میں بنوسلمہ کے کسی جنازے میں شریک تھا، میں جنازے کو دیکھ کر کھڑا ہوگیا، تو نافع بن جبیر مجھ سے کہنے لگے کہ بیٹھ جاؤ، میں تمہیں اس سلسلے میں ایک مضبوط بات بتاتا ہوں، مجھے مسعود بن حکم نے بتایا ہے کہ انہوں نے جامع کوفہ کے صحن میں حضرت علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ پہلے ہمیں جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا حکم دیتے تھے، پھر بعد میں آپ ﷺ خود بھی بیٹھے رہنے لگے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ شَهِدْتُ جَنَازَةً فِي بَنِي سَلِمَةَ فَقُمْتُ فَقَالَ لِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ اجْلِسْ فَإِنِّي سَأُخْبِرُكَ فِي هَذَا بِثَبْتٍ حَدَّثَنِي مَسْعُودُ بْنُ الْحَكَمِ الزُّرَقِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِرَحَبَةِ الْكُوفَةِ وَهُوَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِالْقِيَامِ فِي الْجِنَازَةِ ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ ذَلِكَ وَأَمَرَنَا بِالْجُلُوسِ
তাহকীক: