আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৭৭৯ টি

হাদীস নং: ৮৯০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اگر میں چاہوں تو تیسرے کا نام بھی بتاسکتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الصُّبَيُّ بْنُ الْأَشْعَثِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ وَالثَّانِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلَوْ شِئْتُ سَمَّيْتُ الثَّالِثَ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ فَتَهَجَّاهَا عَبْدُ خَيْرٍ لِكَيْ لَا تَمْتَرُونَ فِيمَا قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ میں سونا اور بائیں ہاتھ میں ریشم پکڑا اور فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الصَّعْبَةِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ هَمْدَانَ يُقَالُ لَهُ أَبُو أَفْلَحَ عَنْ ابْنِ زُرَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ سفر پر روانہ ہوئے، جب ہم حرہ میں اس سیراب کی ہوئی زمین پر پہنچے جو حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی ملکیت میں تھی تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے لئے وضو کا پانی لاؤ، جب نبی ﷺ وضو کرچکے تو قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہوگئے اور اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ ! ابراہیم جو آپ کے بندے اور آپ کے خلیل تھے، انہوں نے اہل مکہ کے لئے برکت کی دعاء کی تھی اور میں محمد آپ کا بندہ اور آپ کا رسول ہوں، میں آپ سے اہل مدینہ کے حق میں دعا مانگتا ہوں کہ اہل مدینہ کے مد اور صاع میں اہل مکہ کی نسبت دوگنی برکت عطاء فرما۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي الْمَقْبُرِيَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْحَرَّةِ بِالسُّقْيَا الَّتِي كَانَتْ لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتُونِي بِوَضُوءٍ فَلَمَّا تَوَضَّأَ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ عَبْدَكَ وَخَلِيلَكَ دَعَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْبَرَكَةِ وَأَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ مِثْلَيْ مَا بَارَكْتَ لِأَهْلِ مَكَّةَ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگوں پر ایک کاٹ کھانے والا زمانہ آنے والا ہے، حتی کہ جسے مالی کشادگی دی گئی ہے وہ بھی اپنے ہاتھوں کو کاٹ کھائے گا، حالانکہ اسے یہ حکم نہیں دیا گیا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اپنے درمیان حاجت مندوں کو بھول نہ جانا۔ اس زمانے میں شریروں کا مرتبہ بلند ہوجائے گا، نیک اور بہترین لوگوں کو ذلیل کیا جائے گا اور مجبوروں کو اپنی پونجی فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا، حالانکہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، نیز اس بیع سے بھی منع فرمایا ہے جس میں کسی نوعیت کا بھی دھوکہ ہو اور پکنے سے قبل یا قبضہ سے قبل پھلوں کی بیع سے بھی منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْمُزَنِيُّ حَدَّثَنَا شَيْخٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ قَالَ خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ عَضُوضٌ يَعَضُّ الْمُوسِرُ عَلَى مَا فِي يَدَيْهِ قَالَ وَلَمْ يُؤْمَرْ بِذَلِكَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَنْسَوْا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ وَيَنْهَدُ الْأَشْرَارُ وَيُسْتَذَلُّ الْأَخْيَارُ وَيُبَايِعُ الْمُضْطَرُّونَ قَالَ وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمُضْطَرِّينَ وَعَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بہترین عورت حضرت خدیجہ (رض) ہیں اور بہترین عورت حضرت مریم بنت عمران (علیہا السلام) ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ وَخَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے پہننے، رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنْ لُبْسِ الْحَمْرَاءِ وَعَنْ الْقِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں۔ (١) بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے۔ (٢) سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے۔ (٣) مصیبت زدہ شخص، جب تک اس کی پریشانی دور نہ ہوجائے۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الصَّغِيرِ حَتَّى يَبْلُغَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الْمُصَابِ حَتَّى يُكْشَفَ عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک شادی شدہ بدکار کو لایا گیا، انہوں نے جمعرات کے دن اسے سو کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اسے سنگسار کردیا کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اس پر دو سزائیں جمع کیوں کیں ؟ انہوں نے فرمایا میں نے کوڑے قرآن کریم کی وجہ سے مارے اور سنگسار سنت کی وجہ سے کیا۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ أُتِيَ عَلِيٌّ بِزَانٍ مُحْصَنٍ فَجَلَدَهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ مِائَةَ جَلْدَةٍ ثُمَّ رَجَمَهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقِيلَ لَهُ جَمَعْتَ عَلَيْهِ حَدَّيْنِ فَقَالَ جَلَدْتُهُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهُ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس سعید بن قیس کی ایک شادی شدہ باندی کو لایا گیا جس نے بدکاری کی تھی، انہوں نے اسے سو کوڑے مارے اور پھر اسے سنگسار کردیا اور فرمایا میں نے کوڑے قرآن کریم کی وجہ سے مارے اور سنگسار سنت کی وجہ سے کیا۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ وَأَبُو إِبْرَاهِيمَ الْمُعَقِّبُ عَنْ هُشَيْمٍ أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ أُتِيَ عَلِيٌّ بِمَوْلَاةٍ لِسَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ مُحْصَنَةٍ قَدْ فَجَرَتْ قَالَ فَضَرَبَهَا مِائَةً ثُمَّ رَجَمَهَا ثُمَّ قَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبدخیر کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ حضرت علی (رض) نے وضو کرنے کے لئے پانی منگوایا، پانی سے ہاتھ تر کئے اور اپنے پاؤں کے اوپر والے حصے پر انہیں پھیرلیا اور فرمایا کہ یہ اس شخص کا وضو ہے جو بےوضو نہ ہو، پھر فرمایا کہ اگر میں نے نبی ﷺ کو مسح علی الخفین میں پاؤں کے اوپر والے حصے پر مسح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں یہی رائے دیتا کہ پاؤں کا نچلاحصہ مسح کا زیادہ مستحق ہے، پھر آپ نے وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پی لیا اور فرمایا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسی صورت میں بی کھڑے ہو کر پانی پیناجائز نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ شَرِيكٍ عَنِ السُّدِّيِّ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَا بِمَاءٍ لِيَتَوَضَّأَ فَتَمَسَّحَ بِهِ تَمَسُّحًا وَمَسَحَ عَلَى ظَهْرِ قَدَمَيْهِ ثُمَّ قَالَ هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ ثُمَّ قَالَ لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى ظَهْرِ قَدَمَيْهِ رَأَيْتُ أَنَّ بُطُونَهُمَا أَحَقُّ ثُمَّ شَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَشْرَبَ قَائِمًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا سر مبارک بڑا رنگ سرخی مائل سفید اور داڑھی گھنی تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، سر کے بال گھنے اور ہلکے گھنگھریالے تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّيِّ قَالَ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ عَظِيمَ الْهَامَةِ أَبْيَضَ مُشْرَبًا بِحُمْرَةٍ عَظِيمَ اللِّحْيَةِ ضَخْمَ الْكَرَادِيسِ شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ طَوِيلَ الْمَسْرُبَةِ كَثِيرَ شَعَرِ الرَّأْسِ رَاجِلَهُ يَتَكَفَّأُ فِي مِشْيَتِهِ كَأَنَّمَا يَنْحَدِرُ فِي صَبَبٍ لَا طَوِيلٌ وَلَا قَصِيرٌ لَمْ أَرَ مِثْلَهُ لَا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ فِي حَدِيثِهِ وَوَصَفَ لَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ ضَخْمَ الْهَامَةِ حَسَنَ الشَّعَرِ رَجِلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے نبی ﷺ نے اپنے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ الْجَرْمِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے، سر مبارک بڑا، بال ہلکے گھنگریالے اور داڑھی گھنی تھی، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، چہرہ مبارک میں سرخی کی آمیزش تھی، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ،
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ سُعَيْدٍ أَوْ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَصِيرٌ وَلَا طَوِيلٌ عَظِيمَ الرَّأْسِ رَجِلَهُ عَظِيمَ اللِّحْيَةِ مُشْرَبًا حُمْرَةً طَوِيلَ الْمَسْرُبَةِ عَظِيمَ الْكَرَادِيسِ شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ كَأَنَّمَا يَهْبِطُ فِي صَبَبٍ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے، سر مبارک بڑا، بال ہلکے گھنگریالے اور داڑھی گھنی تھی، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، چہرہ مبارک میں سرخی کی آمیزش تھی، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، ﷺ ۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو الشَّعْثَاءِ عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْمَكِّيِّ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ سُئِلَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا قَصِيرٌ وَلَا طَوِيلٌ مُشْرَبًا لَوْنُهُ حُمْرَةً حَسَنَ الشَّعَرِ رَجِلَهُ ضَخْمَ الْكَرَادِيسِ شَثْنَ الْكَفَّيْنِ ضَخْمَ الْهَامَةِ طَوِيلَ الْمَسْرُبَةِ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ كَأَنَّمَا يَنْحَدِرُ مِنْ صَبَبٍ لَمْ أَرَ مِثْلَهُ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مدینہ منورہ ہجرت کر کے آئے اور ہم نے یہاں کے پھل کھائے تو ہمیں پیٹ کی بیماری لاحق ہوگئی جس سے بڑھتے بڑھتے ہم شدید قسم کے بخار میں مبتلا ہوگئے، نبی ﷺ بدر کے حالات معلوم کرتے رہتے تھے، جب ہمیں معلوم ہوا کہ مشرکین مقام بدر کی طرف بڑھ رہے ہیں تو نبی ﷺ بھی بدر کی طرف روانہ ہوگئے، جو کہ ایک کنوئیں کا نام تھا، ہم مشرکین سے پہلے وہاں پہنچ گئے، وہاں ہمیں دو آدمی ملے، ایک قریش کا اور دوسرا عقبہ بن ابی معیط کا غلام، قریشی تو ہمیں دیکھتے ہی بھاگ گیا اور عقبہ کے غلام کو ہم نے پکڑ لیا۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ ان کے لشکر کی تعداد کتنی ہے ؟ اس نے کہا بخدا ! ان کی تعداد بہت زیادہ اور ان کا سامان حرب بہت مضبوط ہے، جب اس نے یہ کہا تو مسلمانوں نے اسے مارنا شروع کردیا اور مارتے مارتے اسے نبی ﷺ کے پاس لے آئے، نبی ﷺ نے بھی اس سے مشرکین مکہ کی تعداد پوچھی، اس نے نبی ﷺ کو بھی وہی جواب دیا جو پہلے دیا تھا، نبی ﷺ نے اس سے ان کی صحیح تعداد معلوم کرنے کی پوری کوشش کی لیکن اس نے بتانے سے انکار کردیا، بالآخر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ وہ لوگ روزانہ کتنے اونٹ ذبح کرتے ہیں ؟ اس نے جواب دیا روزانہ دس اونٹ ذبح کرتے ہیں، نبی ﷺ نے اسی وقت فرمایا ان کی تعداد ایک ہزار ہے، کیونکہ ایک اونٹ کم از کم سو آدمیوں کو کفایت کرجاتا ہے۔ رات ہوئی تو ہلکی ہلکی بارش ہونے لگی، ہم بارش سے بچنے کے لئے درختوں اور ڈھالوں کے نیچے چلے گئے اور نبی ﷺ اسی حالت میں ساری رات اپنے پروردگار سے یہ دعاء کرتے رہے کہ اے اللہ ! اگر یہ گروہ ختم ہوگیا تو آپ کی عبادت نہیں ہو سکے گی، بہرحال ! طلوع فجر کے وقت نبی ﷺ نے نداء کروائی کہ اللہ کے بندو ! نماز تیار ہے، لوگوں نے درختوں اور سائبانوں کو چھوڑا اور نبی ﷺ کے پاس جمع ہوگئے، نبی ﷺ نے نماز پڑھائی اور اس کے بعد جہاد کی ترغیب دینے لگے، پھر فرمایا کہ قریش کا لشکر اس پہاڑ کی سرخ ڈھلوان میں ہے۔ جب لشکر قریش ہمارے قریب آگیا اور ہم نے بھی صف بندی کرلی، تو اچانک ان میں سے ایک آدمی سرخ اونٹ پر سوار ہو کر نکلا اور اپنے لشکر میں چکر لگانے لگا، نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) سے فرمایا علی ! حمزہ سے پکار کر کہو جو کہ مشرکین مکہ کے سب سے زیادہ قریب تھے، یہ سرخ اونٹ والا کون ہے اور کیا کہہ رہا ہے ؟ پھر نبی ﷺ نے فرمایا اگر لشکر قریش میں کوئی آدمی بھلائی کا حکم دے سکتا ہے تو وہ یہ سرخ اونٹ پر سوار ہی ہوسکتا ہے، اتنی دیر میں حضرت حمزہ (رض) آگئے اور فرمانے لگے کہ یہ عتبہ بن ربیعہ ہے جو کہ لوگوں کو جنگ سے روک رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اے میری قوم ! میں ایسے لوگوں کو دیکھ رہا ہوں جو ڈھیلے پڑچکے ہیں، اگر تم میں ذرا سی بھی صلاحیت ہو تو یہ تم تک کبھی نہیں پہنچ سکیں گے، اے میری قوم ! آج کے دن میرے سر پر پٹی باندھ دو اور کہہ دو کہ عتبہ بن ربیعہ بزدل ہوگیا حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں بزدل نہیں ہوں۔ ابوجہل نے جب یہ بات سنی تو کہنے لگا کہ یہ بات تم کہہ رہے ہو ؟ بخدا ! اگر یہ بات تمہارے علاوہ کسی اور نے کہی ہوتی تو میں اس سے کہتا کہ جا کر اپنے باپ کی شرمگاہ چوس (گالی دیتا) تمہارے پھیپھڑوں نے تمہارے پیٹ میں رعب بھر دیا ہے، عتبہ کہنے لگا کہ او پیلے سرین والے ! تو مجھے عار دلاتا ہے، آج تجھے پتہ چل جائے گا کہ ہم میں سے بزدل کون ہے ؟ اس کے بعد جوش میں آکر عتبہ، اس کا بھائی شیبہ اور اس کا بیٹا ولید میدان جنگ میں نکل کر مبارز طلبی کرنے لگے، ان کے مقابلے میں چھ انصاری نوجوان نکلے، عتبہ کہنے لگا کہ ہم نے انسے نہیں لڑنا چاہتے، ہمارے مقابلے میں ہمارے بنو عم نکلیں جن کا تعلق بنو عبدالمطلب سے ہو، یہ سن کر نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) ، حضرت حمزہ (رض) اور حضرت عبیدہ بن حارث بن مطلب کو اٹھنے اور مقابلہ کرنے کا حکم دیا، اس مقابلے میں عتبہ، شیبہ اور ولید تینوں مارے گئے اور مسلمانوں میں حضرت عبیدہ (رض) زخمی ہوئے۔ اس طرح ہم نے ان کے ستر آدمی مارے اور ستر ہی کو قیدی بنا لیا، اسی اثناء میں ایک چھوٹے قد کا انصاری نوجوان عباس بن عبدالمطلب کو جو بعد میں صحابی بنے قیدی بنا کرلے آیا، عباس کہنے گے یا رسول اللہ ! بخدا ! اس نے جھے قیدی نہیں بنایا، مجھے تو اس شخص نے قید کیا ہے جس کے سر کے دونوں جانب بال نہ تھے، وہ بڑا خوبصورت چہرہ رکھتا تھا اور ایک چتکبرے گھوڑے پر سوار تھا، جو مجھے اب آپ لوگوں میں نظر نہیں آرہا، اس پر انصاری نے کہا یا رسول اللہ ! انہیں میں نے ہی گرفتار کیا ہے، نبی ﷺ نے انہیں خاموشی کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک معزز فرشتے کے ذریعے اللہ نے تمہاری مدد کی ہے، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ بنو عبدالمطلب میں سے ہم نے عباس، عقیل اور نوفل بن حارث کو گرفتار کیا تھا۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَصَبْنَا مِنْ ثِمَارِهَا فَاجْتَوَيْنَاهَا وَأَصَابَنَا بِهَا وَعْكٌ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَبَّرُ عَنْ بَدْرٍ فَلَمَّا بَلَغَنَا أَنَّ الْمُشْرِكِينَ قَدْ أَقْبَلُوا سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَدْرٍ وَبَدْرٌ بِئْرٌ فَسَبَقَنَا الْمُشْرِكُونَ إِلَيْهَا فَوَجَدْنَا فِيهَا رَجُلَيْنِ مِنْهُمْ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ وَمَوْلًى لِعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ فَأَمَّا الْقُرَشِيُّ فَانْفَلَتَ وَأَمَّا مَوْلَى عُقْبَةَ فَأَخَذْنَاهُ فَجَعَلْنَا نَقُولُ لَهُ كَمْ الْقَوْمُ فَيَقُولُ هُمْ وَاللَّهِ كَثِيرٌ عَدَدُهُمْ شَدِيدٌ بَأْسُهُمْ فَجَعَلَ الْمُسْلِمُونَ إِذْ قَالَ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ حَتَّى انْتَهَوْا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ كَمْ الْقَوْمُ قَالَ هُمْ وَاللَّهِ كَثِيرٌ عَدَدُهُمْ شَدِيدٌ بَأْسُهُمْ فَجَهَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْبِرَهُ كَمْ هُمْ فَأَبَى ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ كَمْ يَنْحَرُونَ مِنْ الْجُزُرِ فَقَالَ عَشْرًا كُلَّ يَوْمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَوْمُ أَلْفٌ كُلُّ جَزُورٍ لِمِائَةٍ وَتَبِعَهَا ثُمَّ إِنَّهُ أَصَابَنَا مِنْ اللَّيْلِ طَشٌّ مِنْ مَطَرٍ فَانْطَلَقْنَا تَحْتَ الشَّجَرِ وَالْحَجَفِ نَسْتَظِلُّ تَحْتَهَا مِنْ الْمَطَرِ وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّكَ إِنْ تُهْلِكْ هَذِهِ الْفِئَةَ لَا تُعْبَدْ قَالَ فَلَمَّا أَنْ طَلَعَ الْفَجْرُ نَادَى الصَّلَاةَ عِبَادَ اللَّهِ فَجَاءَ النَّاسُ مِنْ تَحْتِ الشَّجَرِ وَالْحَجَفِ فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَرَّضَ عَلَى الْقِتَالِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ جَمْعَ قُرَيْشٍ تَحْتَ هَذِهِ الضِّلَعِ الْحَمْرَاءِ مِنْ الْجَبَلِ فَلَمَّا دَنَا الْقَوْمُ مِنَّا وَصَافَفْنَاهُمْ إِذَا رَجُلٌ مِنْهُمْ عَلَى جَمَلٍ لَهُ أَحْمَرَ يَسِيرُ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ نَادِ لِي حَمْزَةَ وَكَانَ أَقْرَبَهُمْ مِنْ الْمُشْرِكِينَ مَنْ صَاحِبُ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ وَمَاذَا يَقُولُ لَهُمْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَكُنْ فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ يَأْمُرُ بِخَيْرٍ فَعَسَى أَنْ يَكُونَ صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ فَجَاءَ حَمْزَةُ فَقَالَ هُوَ عُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَهُوَ يَنْهَى عَنْ الْقِتَالِ وَيَقُولُ لَهُمْ يَا قَوْمُ إِنِّي أَرَى قَوْمًا مُسْتَمِيتِينَ لَا تَصِلُونَ إِلَيْهِمْ وَفِيكُمْ خَيْرٌ يَا قَوْمُ اعْصِبُوهَا الْيَوْمَ بِرَأْسِي وَقُولُوا جَبُنَ عُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي لَسْتُ بِأَجْبَنِكُمْ فَسَمِعَ ذَلِكَ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ أَنْتَ تَقُولُ هَذَا وَاللَّهِ لَوْ غَيْرُكَ يَقُولُ هَذَا لَأَعْضَضْتُهُ قَدْ مَلَأَتْ رِئَتُكَ جَوْفَكَ رُعْبًا فَقَالَ عُتْبَةُ إِيَّايَ تُعَيِّرُ يَا مُصَفِّرَ اسْتِهِ سَتَعْلَمُ الْيَوْمَ أَيُّنَا الْجَبَانُ قَالَ فَبَرَزَ عُتْبَةُ وَأَخُوهُ شَيْبَةُ وَابْنُهُ الْوَلِيدُ حَمِيَّةً فَقَالُوا مَنْ يُبَارِزُ فَخَرَجَ فِتْيَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ سِتَّةٌ فَقَالَ عُتْبَةُ لَا نُرِيدُ هَؤُلَاءِ وَلَكِنْ يُبَارِزُنَا مِنْ بَنِي عَمِّنَا مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ يَا عَلِيُّ وَقُمْ يَا حَمْزَةُ وَقُمْ يَا عُبَيْدَةُ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَتَلَ اللَّهُ تَعَالَى عُتْبَةَ وَشَيْبَةَ ابْنَيْ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدَ بْنَ عُتْبَةَ وَجُرِحَ عُبَيْدَةُ فَقَتَلْنَا مِنْهُمْ سَبْعِينَ وَأَسَرْنَا سَبْعِينَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَصِيرٌ بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَسِيرًا فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا وَاللَّهِ مَا أَسَرَنِي لَقَدْ أَسَرَنِي رَجُلٌ أَجْلَحُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ وَجْهًا عَلَى فَرَسٍ أَبْلَقَ مَا أُرَاهُ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَنَا أَسَرْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اسْكُتْ فَقَدْ أَيَّدَكَ اللَّهُ تَعَالَى بِمَلَكٍ كَرِيمٍ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَسَرْنَا وَأَسَرْنَا مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْعَبَّاسَ وعَقِيلًا وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے کسی مرد صحابی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جب سفر پر جائیں تو اپنے موزوں پر مسح کرلیا کریں۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ أَخْبِرِينِي بِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَتْ ائْتِ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ يَلْزَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَسْحِ عَلَى خِفَافِنَا إِذَا سَافَرْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
سعید بن وہب اور زید بن یثیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے صحن کوفہ میں لوگوں کو قسم دے کر فرمایا کہ جس شخص نے غدیر خم کے موقع پر نبی ﷺ کا میرے حوالے سے کوئی ارشاد سنا ہو تو وہ کھڑا ہوجائے، اس پر سعید کی رائے کے مطابق بھی چھ آدمی کھڑے ہوگئے اور زید کی رائے کے مطابق بھی چھ آدمی کھڑے ہوگئے اور ان سب نے اس بات کی گواہی دی کہ انہوں نے نبی ﷺ کو غدیر خم کے موقع پر حضرت علی (رض) کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ کیا اللہ کو مومنین پر کوئی حق نہیں ؟ سب نے عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا اے اللہ ! جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں اے اللہ جو علی سے دوستی کرے تو اس سے دوستی فرما اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی فرما۔ گذشتہ روایت ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ جس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے کہ جو علی کی مدد کرے تو اس کی مدد فرما اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی فرما۔ گذشتہ روایت اس دوسری سند سے حضرت زید بن ارقم (رض) سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ وَعَنْ زَيْدِ بْنِ يُثَيْعٍ قَالَا نَشَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ فِي الرَّحَبَةِ مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ إِلَّا قَامَ قَالَ فَقَامَ مِنْ قِبَلِ سَعِيدٍ سِتَّةٌ وَمِنْ قِبَلِ زَيْدٍ سِتَّةٌ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ سَمِعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ أَلَيْسَ اللَّهُ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ قَالُوا بَلَى قَالَ اللَّهُمَّ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرٍو ذِي مُرٍّ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ يَعْنِي عَنْ سَعِيدٍ وَزَيْدٍ وَزَادَ فِيهِ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی ﷺ کو بچے کی پیدائش کی خبر معلوم ہوئی تو تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا حرب، فرمایا نہیں، اس کا نام حسن ہے، پھر جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھ دیا، اس موقع پر بھی نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے پھر عرض کیا حرب، فرمایا نہیں اس کا نام حسین ہے، تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا اور نبی ﷺ نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا کہ میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرُونِي ابْنِي مَا سَمَّيْتُمُوهُ قُلْتُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا قَالَ بَلْ هُوَ حَسَنٌ فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ قَالَ أَرُونِي ابْنِي مَا سَمَّيْتُمُوهُ قُلْتُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا قَالَ بَلْ هُوَ حُسَيْنٌ فَلَمَّا وَلَدْتُ الثَّالِثَ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرُونِي ابْنِي مَا سَمَّيْتُمُوهُ قُلْتُ حَرْبًا قَالَ بَلْ هُوَ مُحَسِّنٌ ثُمَّ قَالَ سَمَّيْتُهُمْ بِأَسْمَاءِ وَلَدِ هَارُونَ شَبَّرُ وَشَبِيرُ وَمُشَبِّرُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جو نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ آپ سے کی ہو ؟ فرمایا نبی ﷺ نے مجھ سے ایسی کوئی خصوصی بات نہیں کی جو دوسرے لوگوں سے چھپائی ہو، البتہ میری تلوار کے نیام میں ایک چیز ہے یہ کہہ کر انہوں نے اس میں سے ایک صحیفہ نکالا جس میں لکھا تھا کہ اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کے بیج چوری کرے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ أَبِي بَزَّةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ سُئِلَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ خَصَّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ فَقَالَ مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ يَعُمَّ بِهِ النَّاسَ كَافَّةً إِلَّا مَا كَانَ فِي قِرَابِ سَيْفِي هَذَا قَالَ فَأَخْرَجَ صَحِيفَةً مَكْتُوبٌ فِيهَا لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الْأَرْضِ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبد اللہ بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عمرو بن حریث حضرت امام حسن (رض) کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا یوں تو آپ حسن کی بیمار پرسی کے لئے آئے ہیں اور اپنے دل میں جو کچھ چھپا رکھا ہے اس کا کیا ہوگا ؟ عمرو نے کہا کہ آپ میرے رب نہیں ہیں کہ جس طرح چاہیں میرے دل میں تصرف کرنا شروع کردیں حضرت علی (رض) نے فرمایا لیکن اس کے باوجود ہم تم سے نصیحت کی بات کہنے سے نہیں رکیں گے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو اللہ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو شام تک دن کے ہر لمحے میں اس کے لئے دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کو گیا ہو تو صبح تک رات کی ہر گھڑی اس کے لئے دعاء کرتے رہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ قَالَ عَفَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ أَنَّهُ عَادَ حَسَنًا وَعِنْدَهُ عَلِيٌّ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَعُودُ حَسَنًا وَفِي النَّفْسِ مَا فِيهَا قَالَ نَعَمْ إِنَّكَ لَسْتَ بِرَبِّ قَلْبِي فَتَصْرِفَهُ حَيْثُ شِئْتَ فَقَالَ أَمَا إِنَّ ذَلِكَ لَا يَمْنَعُنِي أَنْ أُؤَدِّيَ إِلَيْكَ النَّصِيحَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا إِلَّا ابْتَعَثَ اللَّهُ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ أَيَّ سَاعَةٍ مِنْ النَّهَارِ كَانَتْ حَتَّى يُمْسِيَ وَأَيَّ سَاعَةٍ مِنْ اللَّيْلِ كَانَتْ حَتَّى يُصْبِحَ
tahqiq

তাহকীক: