আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৭৯ টি
হাদীস নং: ৮৭০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس بھی کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی ! فرمایا کہ وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے) دراصل نبی ﷺ اور حضرت امیرحمزہ (رض) آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي أَرَاكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا قَالَ عِنْدَكَ شَيْءٌ قُلْتُ بِنْتُ حَمْزَةَ قَالَ هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عکرمہ کہتے ہیں کہ میں حضرت امام حسین (رض) کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے انہیں مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا تاآنکہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کرلی، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تھا تو میں نے انہیں بھی جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نبی ﷺ کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے نبی ﷺ کو جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ أَفَضْتُ مَعَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ أَفَضْتُ مَعَ أَبِي مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ أَفَضْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
میسرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر پانی پیا، میں نے ان سے کہا کہ آپ کھڑے ہو کر پانی پی رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی ﷺ کو دیکھ کر کیا ہے اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مَيْسَرَةَ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَشْرَبُ قَائِمًا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ تَشْرَبُ قَائِمًا فَقَالَ إِنْ أَشْرَبْ قَائِمًا فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَإِنْ أَشْرَبْ قَاعِدًا فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَاعِدًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ تھی کہ مسح علی الخفین کے لئے موزوں کا وہ حصہ زیادہ موزوں ہے جو زمین کے ساتھ لگتا ہے بہ نسبت اس حصے کے جو پاؤں کے اوپر رہتا ہے، حتی کہ میں نے نبی ﷺ کو جب اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھ لیا تو میں نے اپنی رائے کو ترک کردیا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ أَرَى أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ ظَاهِرَهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پاؤں کے اوپر والے حصے کو دھویا اور فرمایا اگر میں نے نبی ﷺ کو پاؤں کا اوپر والا حصہ دھوتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میری رائے یہ تھی کہ پاؤں کا نچلا حصہ دھوئے جانے کا زیادہ حق دار ہے (کیونکہ وہ زمین کے ساتھ زیادہ لگتا ہے) ۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي السَّوْدَاءِ عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ ظَهْرَ قَدَمَيْهِ وَقَالَ لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ ظُهُورَ قَدَمَيْهِ لَظَنَنْتُ أَنَّ بُطُونَهُمَا أَحَقُّ بِالْغَسْلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے (ہمیں نبی صلی اللہ علیہ کا طریقہ وضو سکھایا اور) فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے، اس وضو میں انہوں نے ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھویا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُقْبَةَ أَبُو كِبْرَانَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ هَذَا وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت ابن مسعود (رض) کو حکم دیا تو وہ درخت پر چڑھ گئے، نبی ﷺ نے انہیں کچھ لانے کا حکم دیا تھا، صحابہ کرام (رض) نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کو درخت پر چڑھتے ہوئے دیکھا تو ان کی پنڈلی پر بھی نظر پڑی، وہ ان کی پتلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر ہنس پڑے، نبی ﷺ نے فرمایا کیوں ہنس رہے ہو ؟ یقینا عبداللہ کا ایک پاؤں قیامت کے دن میزان عمل میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوگا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ عَنْ أُمِّ مُوسَى قَالَتْ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ مَسْعُودٍ فَصَعِدَ عَلَى شَجَرَةٍ أَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ مِنْهَا بِشَيْءٍ فَنَظَرَ أَصْحَابُهُ إِلَى سَاقِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حِينَ صَعِدَ الشَّجَرَةَ فَضَحِكُوا مِنْ حُمُوشَةِ سَاقَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَضْحَكُونَ لَرِجْلُ عَبْدِ اللَّهِ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أُحُدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) نے جنگ جمل کے دن فرمایا کہ امارت کے سلسلے میں نبی ﷺ نے ہمیں کوئی وصیت نہیں فرمائی تھی جس پر ہم عمل کرتے، بلکہ یہ تو ایک چیز تھی جو ہم نے خود سے منتخب کرلی تھی، پہلے حضرت صدیق اکبر (رض) خلیفہ ہوئے، ان پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے، پھر حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ ہوئے، ان پر بھی اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے یہاں تک کہ دین نے اپنی گردن زمین پر ڈال دی (یعنی جم گیا اور مضبوط گیا)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْجَمَلِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَعْهَدْ إِلَيْنَا عَهْدًا نَأْخُذُ بِهِ فِي الْإِمَارَةِ وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ رَأَيْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِنَا ثُمَّ اسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فَأَقَامَ وَاسْتَقَامَ ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى عُمَرَ فَأَقَامَ وَاسْتَقَامَ حَتَّى ضَرَبَ الدِّينُ بِجِرَانِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب بہترین شخص حضرت عمر (رض) ہیں اس کے بعد اللہ جہاں چاہتا ہے اپنی محبت پیدا فرما دیتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ الْوَاسِطِيُّ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ وَخَيْرُهَا بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ عُمَرُ ثُمَّ يَجْعَلُ اللَّهُ الْخَيْرَ حَيْثُ أَحَبَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৭৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) اور حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حق جوار پر فیصلہ فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَكَمِ عَمَّنْ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولَانِ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِوَارِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشی لباس یا عصفر سے رنگا ہوا کپڑا پہننے اور رکوع یا سجدہ کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ وَعَنْ لِبَاسِ الْقَسِّيِّ وَعَنْ الْقِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَعَنْ لِبَاسِ الْمُعَصْفَرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ تین آدمی بارگارہ رسالت میں حاضر ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا میرے پاس سو اوقیے تھے جن میں سے دس اوقیے میں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کردیئے، دوسرے نے کہا میرے پاس سو دینار تھے جن میں سے دس دینار میں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کردیا اور تیسرے نے کہا کہ میرے پاس دس دینار تھے، جن میں سے ایک دینار میں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم سب اجروثواب میں برابر ہو، کیونکہ تم میں سے ہر ایک نے اپنے مال کا دسواں حصہ خرچ کیا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمْ كَانَتْ لِي مِائَةُ أُوقِيَّةٍ فَأَنْفَقْتُ مِنْهَا عَشْرَةَ أَوَاقٍ وَقَالَ الْآخَرُ كَانَتْ لِي مِائَةُ دِينَارٍ فَتَصَدَّقْتُ مِنْهَا بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ وَقَالَ الْآخَرُ كَانَتْ لِي عَشَرَةُ دَنَانِيرَ فَتَصَدَّقْتُ مِنْهَا بِدِينَارٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتُمْ فِي الْأَجْرِ سَوَاءٌ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْكُمْ تَصَدَّقَ بِعُشْرِ مَالِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے کھڑے ہو کر فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) ہیں، ان کے بعد ہم نے ایسی چیزیں ایجاد کرلی ہیں جن میں اللہ جو چاہے گا فیصلہ فرما دے گا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ الْوَاسِطِيُّ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ عَلِيٌّ فَقَالَ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَإِنَّا قَدْ أَحْدَثْنَا بَعْدَهُمْ أَحْدَاثًا يَقْضِي اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا مَا شَاءَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَيْسَ الْوَتْرُ بِحَتْمٍ كَهَيْئَةِ الْمَكْتُوبَةِ وَلَكِنَّهُ سُنَّةٌ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ الْجَرْمِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ وتر کی نماز اذان فجر کے قریب پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ عِنْدَ الْأَذَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دیکھا کہ ان کے پاس سواری کے لئے ایک جانور لایا گیا، جب انہوں نے اپنا پاؤں اس کی رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعاء پڑھی کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنادیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کرسکتے تھے اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ ! آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے معاف فرما دیجئے، پھر مسکرا دئیے۔ میں نے پوچھا کہ امیرالمومنین ! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا اور نبی ﷺ بھی مسکرائے تھے اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار ! مجھے معاف فرمادے تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کرسکتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَهُ مَرَّةً قَالَ عَبْدُ الرَّازِقِ وَأَكْثَرُ ذَاكَ يَقُولُ أَخْبَرَنِي مَنْ شَهِدَ عَلِيًّا حِينَ رَكِبَ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ فَلَمَّا اسْتَوَى قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ حَمِدَ ثَلَاثًا وَكَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ثُمَّ ضَحِكَ قَالَ فَقِيلَ مَا يُضْحِكُكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ وَقَالَ مِثْلَ مَا قُلْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْنَا مَا يُضْحِكُكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ الْعَبْدُ أَوْ قَالَ عَجِبْتُ لِلْعَبْدِ إِذَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا هُوَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی چچا جان ! چچاجان ! پکارتی ہوئی ہمارے پیچھے لگ گئی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے حضرت فاطمہ (رض) کے حوالے کردیا اور ان سے کہا کہ اپنی چچا زاد بہن کو سنبھالو، (جب ہم مدینہ منورہ پہنچے) تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں میرا، حضرت جعفر (رض) اور حضرت زید بن حارثہ (رض) کا جھگڑا ہوگیا۔ حضرت جعفر (رض) کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس (رض) میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا حق ہے، حضرت زید (رض) کہنے لگے کہ یہ میری بھتیجی ہے نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر ! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی ! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید ! آپ ہمارے بھائی اور ہمارے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) ہیں، بچی اپنی خالہ کے پاس رہے گی کیونکہ خالہ بھی ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اس سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے ؟ فرمایا اس لئے کہ یہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ وَهُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ ابْنَةَ حَمْزَةَ تَبِعَتْهُمْ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَالَ لِفَاطِمَةَ دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ فَحَوِّلِيهَا فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَجَعْفَرٌ فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَخَذْتُهَا وَهِيَ ابْنَةُ عَمِّي وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي فَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا وَقَالَ الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ وَقَالَ لِجَعْفَرٍ أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي وَقَالَ لِزَيْدٍ أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَزَوَّجُ ابْنَةَ حَمْزَةَ فَقَالَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) ہیں۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮৮৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعدسب سے بہترین شخص کون ہے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) عنہ۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
তাহকীক: