আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৮ টি

হাদীস নং: ২৩৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں سب سے آخری آیت سود سے متعلق نازل ہوئی ہے، اس لئے نبی ﷺ کو اپنے وصال مبارک سے قبل اس کی مکمل وضاحت کا موقع نہیں مل سکا، اس لئے سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں ذرا بھی شک ہو اسے بھی چھوڑ دو ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میت کو اس کی قبر میں اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِالنِّيَاحَةِ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میت کو اس کی قبر میں اس پر اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا فاروق اعظم (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آیت رجم کے حوالے سے اپنے آپ کو ہلاکت میں پڑنے سے بچانا، کہیں کوئی شخص یہ نہ کہنے لگے کہ کتاب اللہ میں تو ہمیں دوسزاؤں کا تذکرہ نہیں ملتا، میں نے نبی ﷺ کو بھی رجم کی سزاء جاری کرتے ہوئے دیکھا ہے اور خود ہم نے بھی یہ سزاجاری کی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِيَّاكُمْ أَنْ تَهْلِكُوا عَنْ آيَةِ الرَّجْمِ لَا نَجِدُ حَدَّيْنِ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَمَ وَقَدْ رَجَمْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت فاروق اعظم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے تین باتوں میں اپنے رب کی موافقت کی ہے۔ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کاش ! ہم مقام ابراہیم کو مصلی بنا لیتے، اس پر یہ آیت نازل ہوگئی کہ مقام ابراہیم کو مصلی بنالو۔ (٢) ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کے پاس نیک اور بد ہر طرح کے لوگ آتے ہیں، اگر آپ امہات المومنین کو پردے کا حکم دے دیں تو بہتر ہے ؟ اس پر اللہ نے آیت حجاب نازل فرمادی۔ (٣) ایک مرتبہ نبی ﷺ کی بعض ازواج مطہرات سے ناراضگی کا مجھے پتہ چلا، میں ان میں سے ہر ایک کے پاس فردا فردا گیا اور ان سے کہا کہ تم لوگ باز آجاؤ ورنہ ہوسکتا ہے ان کا رب انہیں تم سے بہتر بیویاں عطاء کردے، حتیٰ کہ میں نبی ﷺ کی ایک زوجہ محترمہ کے پاس گیا تو وہ کہنے لگیں عمر ! کیا نبی ﷺ نصیحت کرنے کے لئے کافی نہیں ہیں جو تم ان کی بیویوں کو نصیحت کرنے آگئے ہو ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان ہی الفاظ کے ساتھ قرآن کریم کی آیت نازل فرما دی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ وَوَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلَاثٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اتَّخَذْتَ مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ وَبَلَغَنِي مُعَاتَبَةُ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلَام بَعْضَ نِسَائِهِ قَالَ فَاسْتَقْرَيْتُ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِنَّ فَجَعَلْتُ أَسْتَقْرِيهِنَّ وَاحِدَةً وَاحِدَةً وَاللَّهِ لَئِنْ انْتَهَيْتُنَّ وَإِلَّا لَيُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ خَيْرًا مِنْكُنَّ قَالَ فَأَتَيْتُ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ قَالَتْ يَا عُمَرُ أَمَا فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَعِظُ نِسَاءَهُ حَتَّى تَكُونَ أَنْتَ تَعِظُهُنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے تھے کہ اپنی عورتوں کو بھی ریشمی کپڑے مت پہنایا کرو کیونکہ میں نے حضرت عمر (رض) کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے، وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا، اس کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے اپنے اجتہاد سے فرمایا کہ جو آخرت میں بھی ریشم نہ پہن سکے وہ جنت میں ہی داخل نہ ہوگا، کیونکہ قرآن میں آتا ہے کہ اہل جنت کالباس ریشم کا ہوگا۔ فائدہ : یہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کا اپنا اجتہاد تھا، جمہور علماء کی رائے یہ ہے کہ ریشمی کپڑے کی ممانعت مرد کے لئے ہے، عورت کے لئے نہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو ذِبْيَانَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ لَا تُلْبِسُوا نِسَاءَكُمْ الْحَرِيرَ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يُحَدِّثُ يَقُولُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ مِنْ عِنْدِهِ وَمَنْ لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ لَمْ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
امام شعبی (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) حضرت طلحہ (رض) کے پاس سے گذرے تو انہیں پریشان حال دیکھا، وہ کہنے لگے کہ شاید آپ کو اپنے چچازاد بھائی کی یعنی میری خلافت اچھی نہیں لگی ؟ انہوں نے فرمایا اللہ کی پناہ ! مجھے تو کسی صورت ایسا نہیں کرنا چاہیے، اصل بات یہ ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر کوئی شخص نزع کی حالت میں وہ کلمہ کہہ لے تو اسکے لئے روح نکلنے میں سہولت پیدا ہوجائے اور قیامت کے دن وہ اس کے لئے باعث نور ہو، (مجھے افسوس ہے کہ میں نبی ﷺ سے اس کلمے کے بارے میں پوچھ نہیں سکا اور خود نبی ﷺ نے بھی نہیں بتایا، میں اس وجہ سے پریشان ہوں ) ۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں وہ کلمہ جانتاہوں، (حضرت ابوطلحہ (رض) نے الحمدللہ کہہ کر پوچھا کہ وہ کیا کلمہ ہے ؟ ) فرمایا وہی کلمہ جو نبی ﷺ نے اپنے چچا کے سامنے پیش کیا تھا یعنی لاالہ الا اللہ حضرت طلحہ (رض) فرمانے لگے کہ آپ نے سچ فرمایا : آپ نے میرے اوپر سے پردہ ہٹا دیا، اگر نبی ﷺ اس سے افضل بھی کوئی کلمہ جانتے ہوتے تو اپنے چچا کو اس کا حکم دیتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ فَرَآهُ مُهْتَمًّا قَالَ لَعَلَّكَ سَاءَكَ إِمَارَةُ ابْنِ عَمِّكَ قَالَ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَا وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا الرَّجُلُ عِنْدَ مَوْتِهِ إِلَّا كَانَتْ نُورًا فِي صَحِيفَتِهِ أَوْ وَجَدَ لَهَا رَوْحًا عِنْدَ الْمَوْتِ قَالَ عُمَرُ أَنَا أُخْبِرُكَ بِهَا هِيَ الْكَلِمَةُ الَّتِي أَرَادَ بِهَا عَمَّهُ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَكَأَنَّمَا كُشِفَ عَنِّي غِطَاءٌ قَالَ صَدَقْتَ لَوْ عَلِمَ كَلِمَةً هِيَ أَفْضَلُ مِنْهَا لَأَمَرَهُ بِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کے ساتھ طواف کیا، جب میں رکن یمانی پر پہنچا تو میں نے حضرت عمر (رض) کا ہاتھ پکڑ لیا تاکہ وہ استلام کرلیں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کیا آپ نے نبی ﷺ کے ساتھ کبھی طواف نہیں کیا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا تو کیا آپ نے نبی ﷺ کو اس کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ میں نے کہا نہیں ! فرمایا پھر اسے چھوڑ دو ، کیونکہ جناب رسول اللہ ﷺ کی ذات میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ موجود ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَتِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ طُفْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا كُنْتُ عِنْدَ الرُّكْنِ الَّذِي يَلِي الْبَابَ مِمَّا يَلِي الْحَجَرَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِيَسْتَلِمَ فَقَالَ أَمَا طُفْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَهَلْ رَأَيْتَهُ يَسْتَلِمُهُ قُلْتُ لَا قَالَ فَانْفُذْ عَنْكَ فَإِنَّ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةً حَسَنَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابو وائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد قبیلہ بنو تغلب کے آدمی تھے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اسلام قبول کرلیا اور محنت کرنے میں کوئی کمی نہ کی۔ پھر میں نے میقات پر پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے پاس سے مقام عذیب میں میرا گذر ہوا تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی کہتے ہیں کہ اس جملے سے مجھے یوں محسوس ہوا کہ میرا اونٹ میری گردن پر ہے، میں جب حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ ان کی بات کا کوئی اعتبار نہیں، آپ کو اپنے پیغمبر کی سنت پر رہنمائی نصیب ہوگئی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ حَدَّثَنِي الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ بَنِي تَغْلِبَ قَالَ كُنْتُ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ فَاجْتَهَدْتُ فَلَمْ آلُ فَأَهْلَلْتُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ فَمَرَرْتُ بِالْعُذَيْبِ عَلَى سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ وَزَيْدِ بْنِ صُوحَانَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَبِهِمَا جَمِيعًا فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ دَعْهُ فَلَهُوَ أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِهِ قَالَ فَكَأَنَّمَا بَعِيرِي عَلَى عُنُقِي فَأَتَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لِي عُمَرُ إِنَّهُمَا لَمْ يَقُولَا شَيْئًا هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے بارگاہ رسالت میں ذکر کیا یا رسول اللہ ! میں نے زمانہ جاہلیت میں یہ منت مانی تھی کہ مسجد حرام میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا، اب کیا کروں ؟ فرمایا اپنی منت پوری کرو۔ صبی بن معبد کہتے ہیں کہ میں نے نیانیا عیسائیت کو خیرباد کہا تھا، میں نے ارادہ کیا کہ جہاد یا حج پر روانہ ہوجاؤں، چناچہ میں نے اپنے ایک ہم قوم سے جس کا نام ہدیم تھا مشورہ کیا تو اس نے مجھے حج کرنے کو کہا، میں نے حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرلی، اس کے بعد انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ لَيْلَةً فَقَالَ لَهُ فَأَوْفِ بِنَذْرِكَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ صُبَيِّ بْنِ مَعْبَدٍ التَّغْلِبِيِّ قَالَ كُنْتُ حَدِيثَ عَهْدٍ بِنَصْرَانِيَّةٍ فَأَرَدْتُ الْجِهَادَ أَوْ الْحَجَّ فَأَتَيْتُ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي يُقَالُ لَهُ هُدَيْمٌ فَسَأَلْتُهُ فَأَمَرَنِي بِالْحَجِّ فَقَرَنْتُ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَذَكَرَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ سفر کی نماز میں دو رکعتیں ہیں، عیدین میں سے ہر ایک کی دو دو رکعتیں اور جمعہ کی بھی دو رکعتیں ہیں اور یہ ساری نمازیں مکمل ہیں، ان میں سے قصر کوئی بھی نہٰیں ہے جیسا کہ لسان نبوت سے ادا ہوچکا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زُبَيْدٍ الْإِيَامِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَانِ وَصَلَاةُ الْأَضْحَى رَكْعَتَانِ وَصَلَاةُ الْفِطْرِ رَكْعَتَانِ وَصَلَاةُ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَانِ تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ زُبَيْدٌ مَرَّةً أُرَاهُ عَنْ عُمَرَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى غَيْرِ وَجْهِ الشَّكِّ و قَالَ يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
اسلم (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، بعد میں دیکھا کہ وہی گھوڑا بازار میں بک رہا ہے، انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں، چناچہ انہوں نے نبی ﷺ سے مشورہ کیا، نبی ﷺ نے انہیں اس سے منع کردیا اور فرمایا کہ اسے مت خریدو اور اپنے صدقے سے رجوع مت کرو،
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ وَجَدَ فَرَسًا كَانَ حَمَلَ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهَا فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ وَقَالَ لَا تَعُودَنَّ فِي صَدَقَتِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
قیس کہتے ہیں کہ میں نے عمر فاروق (رض) کو ایک مرتبہ اس حال میں دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں کھجور کی ایک شاخ تھی اور وہ لوگوں کو بٹھا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ خلیفہ رسول اللہ ﷺ کی بات توجہ سے سنو، اتنی دیر میں حضرت صدیق اکبر (رض) کا آزاد کردہ غلام جس کا نام شدید تھا ایک کاغذ لے کر آگیا اور اس نے لوگوں کو وہ پڑھ کر سنایا کہ حضرت صدیق اکبر (رض) فرماتے ہیں اس کاغذ میں جس شخص کا نام درج ہے (وہ میرے بعد خلیفہ ہوگا اس لئے) تم اس کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا، بخدا ! میں نے اس سلسلے میں مکمل احتیاط اور کوشش کرلی ہے، قیس کہتے ہیں کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے انتقال کے بعد میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کو منبر پر جلوہ افروز دیکھا (جس کا مطلب یہ تھا کہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے اس کاغذ میں ان ہی کا نام لکھوایا تھا )
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَبِيَدِهِ عَسِيبُ نَخْلٍ وَهُوَ يُجْلِسُ النَّاسَ يَقُولُ اسْمَعُوا لِقَوْلِ خَلِيفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُقَالُ لَهُ شَدِيدٌ بِصَحِيفَةٍ فَقَرَأَهَا عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَقُولُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا لِمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فَوَاللَّهِ مَا أَلَوْتُكُمْ قَالَ قَيْسٌ فَرَأَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ ذَلِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عمران اسلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ اور کدو کی سے ہی تو منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے یہی سوال حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے کیا تو انہوں نے حضرت عمر (رض) کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی نبیذ اور سبز مٹکے سے منع فرمایا ہے، پھر میں نے یہی سوال حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے کیا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ نبی ﷺ مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ عِمْرَانَ السُّلَمِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ فَلَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ فَسَأَلْتُهُ فَأَخْبَرَنِي فِيمَا أَظُنُّ عَنْ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ شَكَّ سُفْيَانُ قَالَ فَلَقِيتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
فتح بیت المقدس کے واقعے میں مختلف رواۃ ذکر کرتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے کعب احبار سے پوچھا کہ آپ کی رائے میں مجھے کہاں نماز پڑھنی چاہیے ؟ انہوں نے کہا کہ اگر آپ میری رائے پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو صخرہ کے پیچھے نماز پڑھیں، اس طرح پورا بیت المقدس آپ کے سامنے ہوگا، فرمایا تم نے بھی یہودیوں جیسی بات کہی، ایسا نہیں ہوسکتا، میں اس مقام پر نماز پڑھوں گا جہاں نبی ﷺ نے شب معراج نماز پڑھی تھی، چناچہ انہوں نے قبلہ کی طرف بڑھ کر نماز پڑھی، پھر نماز کے بعد اپنی چادر بچھائی اور اپنی چادر میں وہاں کا سارا کوڑا کر کٹ اکٹھا کیا، لوگوں نے بھی ان کی پیروی کی۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ آدَمَ وَأَبِي مَرْيَمَ وَأَبِي شُعَيْبٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ بِالْجَابِيَةِ فَذَكَرَ فَتْحَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ فَحَدَّثَنِي أَبُو سِنَانٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ آدَمَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لِكَعْبٍ أَيْنَ تُرَى أَنْ أُصَلِّيَ فَقَالَ إِنْ أَخَذْتَ عَنِّي صَلَّيْتَ خَلْفَ الصَّخْرَةِ فَكَانَتْ الْقُدْسُ كُلُّهَا بَيْنَ يَدَيْكَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَاهَيْتَ الْيَهُودِيَّةَ لَا وَلَكِنْ أُصَلِّي حَيْثُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَقَدَّمَ إِلَى الْقِبْلَةِ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَبَسَطَ رِدَاءَهُ فَكَنَسَ الْكُنَاسَةَ فِي رِدَائِهِ وَكَنَسَ النَّاسُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے کلالہ کے متعلق سوال کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت کلالہ کافی ہے، مجھے اس مسئلے کے متعلق نبی ﷺ سے دریافت کرنا سرخ اونٹوں کے ملنے سے زیادہ پسندیدہ تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ الْفُضَيْلَ بْنَ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَلَالَةِ فَقَالَ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ فَقَالَ لَأَنْ أَكُونَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي حُمْرُ النَّعَمِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا اگر میں ناپاک ہوجاؤں تو کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ شرمگاہ کو دھوکر نماز والا وضو کر کے سوجاؤ۔
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
قزعہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ میت کو اہل محلہ کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کریں گے ؟ فرمایا کہ یہ بات مجھ سے حضرت عمر (رض) نے نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کی ہے، میں نے حضرت عمر (رض) کی طرف اس کی جھوٹی نسبت کی ہے اور نہ حضرت عمر (رض) نے نبی ﷺ کی طرف۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ يُعَذِّبُ اللَّهُ هَذَا الْمَيِّتَ بِبُكَاءِ هَذَا الْحَيِّ فَقَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُمَرَ وَلَا كَذَبَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) کا گذر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس سے ہوا، میں بھی نبی ﷺ کے ہمراہ تھا، ابن مسعود (رض) اس وقت قرآن پڑھ رہے تھے، نبی ﷺ ان کی قرأت سننے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ پھر عبداللہ بن مسعود (رض) نے رکوع سجدہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا مانگو تمہیں دیا جائے گا، پھر واپس جاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جو شخص قرآن کریم کو اسی طرح تروتازہ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا ہے، اسے چاہیے کہ وہ ابن ام عبد کی قرأت پر اسے پڑھے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ رات ہی کو میں انہیں یہ خوشخبری ضرور سناؤں گا، چناچہ جب میں نے ان کا دروازہ بجایا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کے اس وقت میں خیر تو ہے ؟ میں نے کہا کہ میں آپ کو نبی ﷺ کی طرف سے خوشخبری سنانے کے لئے آیا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ ابوبکر (رض) آپ پر سبقت لے گئے ہیں، میں نے کہا اگر انہوں نے ایسا کیا ہے تو وہ نیکیوں میں بہت زیادہ آگے بڑھنے والے ہیں، میں نے جس معاملے میں بھی ان سے مسابقت کی کوشش کی، وہ ہر اس معاملے میں مجھ سے سبقت لے گئے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ الْقَرْثَعِ عَنِ قَيْسٍ أَوْ ابْنِ قَيْسٍ رَجُلٍ مِنْ جُعْفِيٍّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ وَأَبُو بَكْرٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ يَقْرَأُ فَقَامَ فَسَمِعَ قِرَاءَتَهُ ثُمَّ رَكَعَ عَبْدُ اللَّهِ وَسَجَدَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْ تُعْطَهْ سَلْ تُعْطَهْ قَالَ ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا كَمَا أُنْزِلَ فَلْيَقْرَأْهُ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ قَالَ فَأَدْلَجْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ لِأُبَشِّرَهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا ضَرَبْتُ الْبَابَ أَوْ قَالَ لَمَّا سَمِعَ صَوْتِي قَالَ مَا جَاءَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ قُلْتُ جِئْتُ لِأُبَشِّرَكَ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ سَبَقَكَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ إِنْ يَفْعَلْ فَإِنَّهُ سَبَّاقٌ بِالْخَيْرَاتِ مَا اسْتَبَقْنَا خَيْرًا قَطُّ إِلَّا سَبَقَنَا إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
اسیر بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اہل یمن کا وفد آیا، حضرت عمر (رض) اپنی اونٹنی کی رسی تلاش کرتے جاتے تھے اور پوچھتے جاتے تھے کہ کیا تم میں سے کوئی قرن سے بھی آیا ہے، یہاں تک کہ وہ پوچھتے پوچھتے قرن کے لوگوں کے پاس آپہنچے اور ان سے پوچھا کہ تم لوگ کون ہو ؟ انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق قرن سے ہے، اتنے میں حضرت عمر فاروق (رض) کی یا حضرت اویس قرنی (رح) کے ہاتھ سے جانوروں کی لگام چھوٹ کر گر پڑی، ان میں سے ایک نے دوسرے کو اٹھا کر وہ لگام دی تو ایک دوسرے کو پہچان لیا۔ حضرت عمر فاروق (رض) نے ان سے پوچھا کہ آپ کا اسم گرامی کیا ہے ؟ عرض کیا اویس ! فرمایا کیا آپ کی کوئی والدہ بھی تھیں ؟ عرض کیا جی ہاں ! فرمایا کیا آپ کے جسم پر چیچک کا بھی کوئی نشان ہے ؟ عرض کیا جی ہاں ! لیکن میں نے اللہ سے دعاء کی تو اللہ نے اسے ختم کردیا، اب وہ نشان میری ناف کے پاس صرف ایک درہم کے برابر رہ گیا ہے تاکہ اسے دیکھ کر مجھے اپنے رب کی یاد آتی رہے۔ حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ آپ اللہ سے میرے لئے بخشش کی دعاء کیجئے، انہوں نے عرض کیا کہ آپ صحابی رسول ہیں، آپ میرے حق میں بخشش کی دعاء کیجئے، اس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خیرالتابعین اویس نامی ایک آدمی ہوگا، جس کی والدہ بھی ہوگی اور اس کے جسم پر چیچک کے نشانات ہوں گے، پھر جب وہ اللہ سے دعاء کرے گا تو ناف کے پاس ایک درہم کے برابر جگہ کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ اس بیماری کو اس سے دور فرما دیں گے، حضرت اویس قرنی (رح) نے سیدنا فاروق اعظم (رض) کے لئے بخشش کی دعاء کی اور لوگوں کے ہجوم میں گھس کر غائب ہوگئے، کسی کو پتہ نہ چل سکا کہ وہ کہاں چلے گئے۔ بعد میں وہ کوفہ آگئے تھے، راوی کہتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ ایک حلقہ بنا کر ذکر کیا کرتے تھے، یہ بھی ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، جب یہ ذکر کرتے تھے تو ان کی بات ہمارے دلوں پر اتنا اثر کرتی تھی کہ کسی دوسرے کی بات اتنااثر نہیں کرتی تھی۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی روایت کی گئی ہے جو عبارت میں موجود ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا أَقْبَلَ أَهْلُ الْيَمَنِ جَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَسْتَقْرِي الرِّفَاقَ فَيَقُولُ هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ قَرَنٍ حَتَّى أَتَى عَلَى قَرَنٍ فَقَالَ مَنْ أَنْتُمْ قَالُوا قَرَنٌ فَوَقَعَ زِمَامُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْ زِمَامُ أُوَيْسٍ فَنَاوَلَهُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَعَرَفَهُ فَقَالَ عُمَرُ مَا اسْمُكَ قَالَ أَنَا أُوَيْسٌ فَقَالَ هَلْ لَكَ وَالِدَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ كَانَ بِكَ مِنْ الْبَيَاضِ شَيْءٌ قَالَ نَعَمْ فَدَعَوْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْهَبَهُ عَنِّي إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْهَمِ مِنْ سُرَّتِي لِأَذْكُرَ بِهِ رَبِّي قَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِي أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ خَيْرَ التَّابِعِينَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ وَلَهُ وَالِدَةٌ وَكَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَدَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْهَمِ فِي سُرَّتِهِ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ ثُمَّ دَخَلَ فِي غِمَارِ النَّاسِ فَلَمْ يُدْرَ أَيْنَ وَقَعَ قَالَ فَقَدِمَ الْكُوفَةَ قَالَ وَكُنَّا نَجْتَمِعُ فِي حَلْقَةٍ فَنَذْكُرُ اللَّهَ وَكَانَ يَجْلِسُ مَعَنَا فَكَانَ إِذَا ذَكَرَ هُوَ وَقَعَ حَدِيثُهُ مِنْ قُلُوبِنَا مَوْقِعًا لَا يَقَعُ حَدِيثُ غَيْرِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْقَرْثَعِ عَنْ قَيْسٍ أَوْ ابْنِ قَيْسٍ رَجُلٍ مِنْ جُعْفِيٍّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَفَّانَ
tahqiq

তাহকীক: