আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২১২ টি

হাদীস নং: ২২১৮০
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
متعدد تابعین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ (رض) ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم باتیں کر رہے تھے اور فرمانے لگے کہ تم لوگ ایسی باتیں کر رہے ہو جنہیں ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں " نفاق شمار کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ بِلَالٍ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ وَعَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ وَعَنْ سُلَيْكِ بْنِ مِسْحَلٍ الْغِفَارِيِّ قَالُوا خَرَجَ عَلَيْنَا حُذَيْفَةُ وَنَحْنُ نَتَحَدَّثُ فَقَالَ إِنَّكُمْ لَتَكَلَّمُونَ كَلَامًا إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّفَاقَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮১
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم ﷺ کی زبانی معلون قرار دے دیا گیا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ حُذَيْفَةَ فِي الَّذِي يَقْعُدُ فِي وَسْطِ الْحَلْقَةِ قَالَ مَلْعُونٌ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ أَوْ لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮২
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا تو میں نے عرض کیا کہ میں اختیاری طور پر ناپاک ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مِسْعَرٍ حَدَّثَنِي وَاصِلٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَأَهْوَى إِلَيْهِ قَالَ قُلْتُ إِنِّي جُنُبٌ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَنْجُسُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮৩
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ مت کہا کرو جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا " بلکہ یوں کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اس کے بعد فلاں نے چاہا "
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ قُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮৪
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ان خیموں کے بعد کوئی خیمے نہ رہے جو نبی کریم ﷺ کے ساتھ بدر میں تھے اور جس طرح ان کا دفاع ہوا کسی اور کا دفاع نہ ہوسکا اور جب بھی کوئی قوم ان کے ساتھ برا ارادہ کرتی تو کوئی نہ کوئی چیز انہیں اپنی طرف مشغول کرلیتی تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ يَعْنِي ابْنَ صُهَيْبٍ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي الْمُخْتَارِ عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ مَا أَخْبِيَةٌ بَعْدَ أَخْبِيَةٍ كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَدْرٍ مَا يُدْفَعُ عَنْهُمْ مَا يُدْفَعُ عَنْ أَهْلِ هَذِهِ الْأَخْبِيَةِ وَلَا يُرِيدُ بِهِمْ قَوْمٌ سُوءًا إِلَّا أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ عَنْهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮৫
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بنو سلیم کے ایک علاقے میں جس کا نام " ذی قرد " تھا نماز خوف پڑھائی لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم ﷺ کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی۔ ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص (رض) کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم ﷺ کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میں نے پھر انہوں نے بعینہ وہی طریقہ بیان کیا جو حضرت ابن عباس (رض) اور زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِذِي قَرَدٍ أَرْضٍ مِنْ أَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ فَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ صَفًّا يُوَازِي الْعَدُوَّ وَصَفًّا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ رَكْعَةً ثُمَّ نَكَصَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ الْحَنْظَلِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ فَقَالَ أَيُّكُمْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا فَقَالَ سُفْيَانُ فَوَصَفَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮৬
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ریشم و دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَآنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَقَالَ هُوَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الْآخِرَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮৭
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی کے مرنے کا چیخ و پکار کے ساتھ اعلان کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سُلَيْمٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى الْعَبْسِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّعْيِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮৮
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৮৯
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے وہ نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام (رض) سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَاءَ السَّيِّدُ وَالْعَاقِبُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْعَثْ مَعَنَا أَمِينَكَ وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً أَمِينًا قَالَ سَأَبْعَثُ مَعَكُمْ أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ قَالَ فَتَشَرَّفَ لَهَا النَّاسُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯০
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل امین نبی کریم ﷺ سے ملاقات کے لئے آئے اس وقت نبی کریم ﷺ احجارالمراء نامی جگہ میں تھے اور عرض کیا کہ آپ کی امت کے لوگ قرآن کریم کو سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں ان میں سے جو شخص کسی خاص قرأت کے مطابق اسے پڑھنا چاہے تو اسی طرح پڑھے جیسے اسے سکھایا گیا ہو اور اس سے رجوع نہ کرے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي يَعْنِي حُذَيْفَةَ قَالَ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ عِنْدَ أَحْجَارِ الْمِرَاءِ فَقَالَ إِنَّ أُمَّتَكَ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَمَنْ قَرَأَ مِنْهُمْ عَلَى حَرْفٍ فَلْيَقْرَأْ كَمَا عَلِمَ وَلَا يَرْجِعْ عَنْهُ قَالَ أَبِي وَقَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ إِنَّ مِنْ أُمَّتِكَ الضَّعِيفَ فَمَنْ قَرَأَ عَلَى حَرْفٍ فَلَا يَتَحَوَّلْ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ رَغْبَةً عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯১
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والا کوئی واقعہ ایسا نہ چھوڑا جو اسی جگہ کھڑے کھڑے بیان نہ کردیا ہو جس نے اسے یاد رکھا سو یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا اور میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہوں جو میں بھول چکا ہوتا ہوں لیکن پھر انہیں دیکھ کر پہچان لیتا ہوں جیسے کوئی آدمی غائب ہو اور دوسرا آدمی اسے دیکھ کر اسے اس کے چہرے سے ہی پہچان لیتا ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَمَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ إِلَّا ذَكَرَهُ فِي مَقَامِهِ ذَلِكَ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَالَ حُذَيْفَةُ فَإِنِّي لَأَرَى أَشْيَاءَ قَدْ كُنْتُ نُسِّيتُهَا فَأَعْرِفُهَا كَمَا يَعْرِفُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ قَدْ كَانَ غَائِبًا عَنْهُ يَرَاهُ فَيَعْرِفُهُ وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً فَرَآهُ فَعَرَفَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯২
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے ہر چیز کے متعلق سوال پوچھا ہے حتیٰ کہ کنکریوں کو دوران نماز برابر کرنے کا مسئلہ بھی پوچھا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ اسے برابر کرلو ورنہ چھوڑ دو ۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ شَيْخٍ يُقَالُ لَهُ هِلَالٌ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى عَنْ مَسْحِ الْحَصَى فَقَالَ وَاحِدَةً أَوْ دَعْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯৩
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فَقَالَ إِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَتَمَسَّكُوا بِعَهْدِ عَمَّارٍ وَمَا حَدَّثَكُمْ ابْنُ مَسْعُودٍ فَصَدِّقُوهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯৪
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی شخص کے لئے دعا فرماتے تھے تو اس دعاء کے اثرات اسے اس کی اولاد کو اور اس کے پوتوں تک کو پہنچتے تھے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنٍ لِحُذَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَعَا لِرَجُلٍ أَصَابَتْهُ وَأَصَابَتْ وَلَدَهُ وَوَلَدَ وَلَدِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯৫
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں بعض اوقات انسان کوئی جملہ بولتا تھا اور اس کی وجہ سے منافق ہوجاتا تھا اور اب ایک ایک مجلس میں اس طرح کے دسیوں کلمات میں روزانہ سنتا ہوں۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا رَزِينُ بْنُ حَبِيبٍ الْجُهَنِيُّ عَنْ أَبِي الرُّقَادِ الْعَبْسِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَصِيرُ بِهَا مُنَافِقًا وَإِنِّي لَأَسْمَعُهَا مِنْ أَحَدِكُمْ الْيَوْمَ فِي الْمَجْلِسِ عَشْرَ مَرَّاتٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯৬
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہوجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور دجال کی بائیں آنکھ کسی نے پونچھ دی ہوگی اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے ہر کاتب وغیرکاتب مسلمان پڑھ لے گا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْ الدِّجَّالِ مَعَهُ نَهْرَانِ يَجْرِيَانِ أَحَدُهُمَا رَأْيَ الْعَيْنِ مَاءٌ أَبْيَضُ وَالْآخَرُ رَأْيَ الْعَيْنِ نَارٌ تَأَجَّجُ فَإِنْ أَدْرَكَنَّ وَاحِدًا مِنْكُمْ فَلْيَأْتِ النَّهَرَ الَّذِي يَرَاهُ نَارًا فَلْيُغْمِضْ ثُمَّ لِيُطَأْطِئْ رَأْسَهُ فَلْيَشْرَبْ فَإِنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ وَإِنَّ الدَّجَّالَ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٌ وَغَيْرُ كَاتِبٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯৭
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس سے آئے ان کا کہنا ہے کل گذشتہ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو صحابہ کرام (رض) سے انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کس نے فتنوں کے متعلق نبی کریم ﷺ کا ارشاد سنا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) کہنے لگے کہ ہم سب ہی نے سنا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا شاید تم وہ فتنہ سمجھ رہے ہو جو آدمی کے اہل خانہ اور مال سے متعلق ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا اس کا کفارہ تو نماز روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں ان فتنوں کے بارے تم میں سے کسی نے نبی کریم ﷺ کا ارشاد سنا ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائیں گے ؟ اس پر لوگ خاموش ہوگئے اور میں سمجھ گیا کہ اس کا جواب وہ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں چناچہ میں نے عرض کیا کہ میں نے وہ ارشاد سنا ہے حضرت عمر (رض) نے مجھ سے فرمایا یقینا تم نے ہی سنا ہوگا میں نے عرض کیا کہ دلوں کے سامنے فتنوں کو اس طرح پیش کیا جائے گا جیسے چٹائی کو پیش کیا جائے جو دل ان سے نامانوس ہوگا اس پر ایک سفید نقطہ پڑجائے گا اور جو دل اس کی طرف مائل ہوجائے گا اس پر ایک کالا دھبہ پڑجائے گا حتیٰ کہ دلوں کی دو صورتیں ہوجائیں گی ایک تو ایسا سفید جیسے چاندی اسے کوئی فتنہ " جب تک آسمان و زمین رہیں گے " نقصان نہ پہنچا سکے گا اور دوسرا ایسا کالا سیاہ جیسے کوئی شخص کٹورے کو اوندھا دے اور ہتھیلی پھیلا دے ایسا شخص کسی نیکی کو نیکی اور کسی گناہ کو گناہ نہیں سمجھے گا سوائے اسی چیز کے جس کی طرف اس کی خواہش کا میلان ہو۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَدِمَ مِنْ عِنْدِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ أَمْسِ سَأَلَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ فَقَالُوا نَحْنُ سَمِعْنَاهُ قَالَ لَعَلَّكُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ قَالُوا أَجَلْ قَالَ لَسْتُ عَنْ تِلْكَ أَسْأَلُ تِلْكَ يُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ وَلَكِنْ أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبَحْرِ قَالَ فَأَمْسَكَ الْقَوْمُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِيَّايَ يُرِيدُ قُلْتُ أَنَا قَالَ لِي أَنْتَ لِلَّهِ أَبُوكَ قَالَ قُلْتُ تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ عَرْضَ الْحَصِيرِ فَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ وَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ حَتَّى يَصِيرَ الْقَلْبُ عَلَى قَلْبَيْنِ أَبْيَضَ مِثْلِ الصَّفَا لَا يَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتْ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرِ أَسْوَدَ مُرْبَدٍّ كَالْكُوزِ مُخْجِيًا وَأَمَالَ كَفَّهُ لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯৮
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے قیامت تک پیش آنے والے واقعات کے متعلق بتادیا ہے اور اس کے متعلق کوئی چیز ایسی نہیں رہی جو میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھ نہ لی ہو البتہ یہ بات نہیں پوچھ سکا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز نکال دے گی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فَمَا مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا قَدْ سَأَلْتُهُ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَسْأَلْهُ مَا يُخْرِجُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২১৯৯
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
نصر بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بنولیث کے ایک گروہ کے ساتھ یشکری کے پاس آیا انہوں نے پوچھا کون لوگ ہیں ؟ ہم نے بتایا بنولیث ہیں ہم نے ان کی خیریت دریافت کی اور انہوں نے ہماری خیریت معلوم کی پھر ہم نے کہا کہ ہم آپ کے پاس حضرت حذیفہ (رض) کی حدیث معلوم کرنے کے لئے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابوموسیٰ (رض) کے ساتھ واپس آرہے تھے کوفہ میں جانور بہت مہنگے ہوگئے تھے میں نے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ حضرت ابوموسیٰ سے اجازت لی انہوں نے ہمیں اجازت دے دی چناچہ ہم صبح سویرے کوفہ پہنچ گئے میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ میں مسجد کے اندر ہوں جب بازار کھل جائے گا تو میں آپ کے پاس آجاؤں گا۔ میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سر کاٹ دیئے گئے ہیں وہ ایک آدمی کی حدیث کو بڑی توجہ سے سن رہے تھے میں ان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک اور آدمی آیا اور میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا میں نے اس سے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں ؟ اس نے مجھ سے پوچھا کیا آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں میں نے کہا جی ہاں ! اس نے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ اگر آپ کوفی ہوتے تو ان صاحب کے متعلق سوال نہ کرتے یہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) ہیں۔ میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم، ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ هُوَ ابْنُ هِلَالٍ قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ اللَّيْثِيُّ قَالَ أَتَيْتُ الْيَشْكُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ قَالَ فَقَالَ مَنْ الْقَوْمُ قَالَ قُلْنَا بَنُو لَيْثٍ قَالَ فَسَأَلْنَاهُ وَسَأَلَنَا ثُمَّ قُلْنَا أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ أَبِي مُوسَى قَافِلِينَ وَغَلَتْ الدَّوَابُّ بِالْكُوفَةِ فَاسْتَأْذَنْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي أَبَا مُوسَى فَأَذِنَ لَنَا فَقَدِمْنَا الْكُوفَةَ بَاكِرًا مِنْ النَّهَارِ فَقُلْتُ لِصَاحِبِي إِنِّي دَاخِلٌ الْمَسْجِدَ فَإِذَا قَامَتْ السُّوقُ خَرَجْتُ إِلَيْكَ قَالَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا فِيهِ حَلْقَةٌ كَأَنَّمَا قُطِعَتْ رُءُوسُهُمْ يَسْتَمِعُونَ إِلَى حَدِيثِ رَجُلٍ قَالَ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَامَ إِلَى جَنْبِي قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ أَبَصْرِيٌّ أَنْتَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ قَدْ عَرَفْتُ لَوْ كُنْتَ كُوفِيًّا لَمْ تَسْأَلْ عَنْ هَذَا هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ قَالَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَأَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْخَيْرَ لَنْ يَسْبِقَنِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ كِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى دَخَنٍ مَا هِيَ قَالَ لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَنْ تَمُوتَ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ
tahqiq

তাহকীক: