আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২১২ টি

হাদীস নং: ২২২৪০
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا يَنُمُّ الْحَدِيثَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪১
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪২
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ امربالمعروف کرتے رہو اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب مسلط کر دے گا کہ تم اللہ سے دعائیں کرو گے لیکن تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحَدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْكَرِ أَوْ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْكُمْ قَوْمًا ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪৩
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم لوگ شر میں تھے اللہ نے آپ کے ذریعے اسے دور فرما دیا اور آپ کے ہاتھوں خیر کا دور دورہ فرما دیا کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! انہوں نے پوچھا کہ وہ کیسا ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے رونما ہوں گے جو پے درپے آئیں گے اور تم پر اس طرح اشتباہ ہوجائے گا جیسے گائے کے چہرے ہوتے ہیں اور تم ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ معلوم نہیں کرسکو گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا السَّفْرُ بْنُ نُسَيْرٍ الْأَزْدِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي شَرٍّ فَذَهَبَ اللَّهُ بِذَلِكَ الشَّرِّ وَجَاءَ بِالْخَيْرِ عَلَى يَدَيْكَ فَهَلْ بَعْدَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَا هُوَ قَالَ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يَتْبَعُ بَعْضُهَا بَعْضًا تَأْتِيكُمْ مُشْتَبِهَةً كَوُجُوهِ الْبَقَرِ لَا تَدْرُونَ أَيًّا مِنْ أَيٍّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪৪
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا کہ تم نبی کریم ﷺ کے ساتھ کب سے وابستہ ہو ؟ میں نے انہیں اس کا اندازہ بتادیا وہ مجھے سخت سست اور برا بھلا کہنے لگیں میں نے ان سے کہا کہ پیچھے ہٹیں میں نبی کریم ﷺ کے پاس جا رہا ہوں مغرب کی نماز ان کے ساتھ پڑھوں گا اور اس وقت تک انہیں چھوڑوں گا نہیں جب تک وہ میرے اور آپ کے لئے استغفار نہ کریں۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی اور واپس چلے گئے میں بھی پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم ﷺ باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل پڑا نبی کریم ﷺ نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے سارا واقعہ بتایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہوا اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جو انان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَتْنِي أُمِّي مُنْذُ مَتَى عَهْدُكَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقُلْتُ لَهَا مُنْذُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَنَالَتْ مِنِّي وَسَبَّتْنِي قَالَ فَقُلْتُ لَهَا دَعِينِي فَإِنِّي أَاتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّي مَعَهُ الْمَغْرِبَ ثُمَّ لَا أَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ فَنَاجَاهُ ثُمَّ ذَهَبَ فَاتَّبَعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ حُذَيْفَةُ قَالَ مَا لَكَ فَحَدَّثْتُهُ بِالْأَمْرِ فَقَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ ثُمَّ قَالَ أَمَا رَأَيْتَ الْعَارِضَ الَّذِي عَرَضَ لِي قُبَيْلُ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَهُوَ مَلَكٌ مِنْ الْمَلَائِكَةِ لَمْ يَهْبِطْ الْأَرْضَ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ فَاسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪৫
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ہمراہ ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی پھر ان کے پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم ﷺ باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل پڑا نبی کریم ﷺ نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے سارا واقعہ بتایا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا، اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہو اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جو انان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنِ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ ثُمَّ تَبِعْتُهُ وَهُوَ يُرِيدُ يَدْخُلُ بَعْضَ حُجَرِهِ فَقَامَ وَأَنَا خَلْفَهُ كَأَنَّهُ يُكَلِّمُ أَحَدًا قَالَ ثُمَّ قَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ حُذَيْفَةُ قَالَ أَتَدْرِي مَنْ كَانَ مَعِي قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ جَاءَ يُبَشِّرُنِي أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ فَاسْتَغْفِرْ لِي وَلِأُمِّي قَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا حُذَيْفَةُ وَلِأُمِّكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪৬
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ قَالُوا هَذَا مُبَلِّغُ الْأُمَرَاءِ قَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ قَتَّاتٌ الْجَنَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪৭
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہچاتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم ﷺ نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے " سبحان الذی اسری بعبدہ " پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی، حضرت حذیفہ (رض) کہنے لگے ارے گنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا ! نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہوجاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا ! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدہ دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ (رض) نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب و شہود ان کے تابع کردیا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ فَلَمْ نُزَايِلْ ظَهْرَهُ أَنَا وَجِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَفُتِحَتْ لَنَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ وَلَمْ يُصَلِّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ زِرٌّ فَقُلْتُ لَهُ بَلَى قَدْ صَلَّى قَالَ حُذَيْفَةُ مَا اسْمُكَ يَا أَصْلَعُ فَإِنِّي أَعْرِفُ وَجْهَكَ وَلَا أَعْرِفُ اسْمَكَ فَقُلْتُ أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهُ قَدْ صَلَّى قَالَ فَقُلْتُ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ قَالَ فَهَلْ تَجِدُهُ صَلَّى لَوْ صَلَّى لَصَلَّيْتُمْ فِيهِ كَمَا تُصَلُّونَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ زِرٌّ وَرَبَطَ الدَّابَّةَ بِالْحَلَقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهَا الْأَنْبِيَاءُ عَلَيْهِمْ السَّلَام قَالَ حُذَيْفَةُ أَوَكَانَ يَخَافُ أَنْ تَذْهَبَ مِنْهُ وَقَدْ آتَاهُ اللَّهُ بِهَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ وَرَأَيَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ و قَالَ عَفَّانُ وَفُتِحَتْ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪৮
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
محمد بن کعب قرظی (رح) سے مروی ہے کہ ہم اہل کوفہ میں سے ایک نوجوان نے حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے عرض کیا کہ اے ابو عبداللہ ! کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کی زیارت اور شرف صحبت حاصل کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں بھتیجے ! سائل نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے ؟ فرمایا ہم اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دیتے تھے سائل نے کہا بخدا ! اگر ہم لوگ نبی کریم ﷺ کو پالیتے تو انہیں زمین پر نہ چلنے دیتے بلکہ اپنی گردنوں پر بٹھا لیتے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا بھتیجے ! بخدا ! ہم نے غزوہ خندق کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے ہمراہ دیکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رات کی تاریکی میں عشاء کی نماز پڑھائی اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کون آدمی جا کر دشمنوں کے حالات کا جائزہ لے کر آئے گا نبی کریم ﷺ نے اس سے وعدہ کیا کہ اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا لیکن کوئی کھڑا نہ ہوا رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے دوبارہ نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر وہی اعلان کیا اور اس مرتبہ فرمایا کہ وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا پھر بھی شدت خوف بھوک اور سردی کی شدت سے کوئی بھی کھڑا نہ ہوا۔ جب کوئی بھی کھڑا نہ ہوا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے بلایا اس وقت میرے لئے کھڑے ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ (رض) تم جاؤ اور دیکھو کہ دشمن کے کیا حالات ہیں اور واپس ہمارے پاس آنے تک کوئی نیا کام نہ کرنا چناچہ میں چلا گیا اور دشمن کے لشکر میں گھس گیا جہاں ہوائیں اور اللہ کے لشکر اپنے کام کر رہے تھے اور ان کی کوئی ہنڈیا آگ اور خیمہ ٹھہر نہیں پا رہا تھا یہ دیکھ کر ابو سفیان بن حرب کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے گروہ قریش ہر آدمی دیکھ لے کہ اس کے ساتھ کون بیٹھا ہے ؟ (کہیں کوئی جاسوس نہ ہو) اس پر میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑا اور اس سے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ اس نے بتایا میں فلاں بن فلاں ہوں پھر ابو سفیان کہنے لگا اے گروہ قریش بخدا ! اس جگہ تمہارے لئے مزید ٹھہرنا اب ممکن نہیں رہا مویشی ہلاک ہو رہے ہیں بنوقریظہ نے بھی ہم سے وعدہ خلافی کی ہے اور ہمیں ان کی طرف سے ناپسندیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس ہوا سے جو حالات پیدا ہوگئے ہیں وہ تم دیکھ ہی رہے ہو کہ کوئی ہانڈی ٹھہر نہیں پا رہی آگ جل نہیں رہی اور خیمے اپنے جگہ کھڑے نہیں رہے پا رہے اس لئے میری رائے تو یہ ہے کہ تم لوگ واپس روانہ ہوجاؤ اور میں تو واپس جا رہا ہو، یہ کہہ کر اپنے گھوڑے کی طرف چل پڑا جو رسی سے باندھا گیا تھا اور اس پر سوار ہو کر ایڑ لگا دی وہ تین مرتبہ اچھلا لیکن جب اس نے رسی چھوڑی تو وہ کھڑا ہوگیا اگر نبی کریم ﷺ نے مجھے وصیت نہ کی ہوتی کہ کوئی نیا کام نہ کرنا جب تک میرے پاس واپس نہ آجاؤ پھر میں چاہتا تو اپنا تیر مار کر اسے قتل کرسکتا تھا، پھر میں نبی کریم ﷺ کی طرف واپس روانہ ہوگیا نبی کریم ﷺ اس وقت اپنی کسی زوجہ محترمہ کی بالوں سے بنی ہوئی چادر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے مجھے دیکھ کر نبی کریم ﷺ نے اپنے خیمے میں ہی بلا لیا اور چادر کا ایک کونا مجھ پر ڈال دیا پھر رکوع اور سجدہ کیا جب کہ میں خیمے ہی میں رہا جب سلام پھیر چکے تو نبی کریم ﷺ کو ساری بات بتادی اور بنو غطفان کو جب پتہ چلا کہ قریش نے کیا کیا ہے تو وہ اپنے علاقے میں ہی واپس لوٹ گئے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ قَالَ قَالَ فَتًى مِنَّا مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ لِحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ رَأَيْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَحِبْتُمُوهُ قَالَ نَعَمْ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ كُنَّا نَجْهَدُ قَالَ وَاللَّهِ لَوْ أَدْرَكْنَاهُ مَا تَرَكْنَاهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ وَلَجَعَلْنَاهُ عَلَى أَعْنَاقِنَا قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ يَا ابْنَ أَخِي وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَنْدَقِ وَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ هَوِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَقُومُ فَيَنْظُرَ لَنَا مَا فَعَلَ الْقَوْمُ يَشْتَرِطُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَرْجِعُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ فَمَا قَامَ رَجُلٌ ثُمَّ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوِيًّا مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَقُومُ فَيَنْظُرَ لَنَا مَا فَعَلَ الْقَوْمُ ثُمَّ يَرْجِعُ يَشْرِطُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجْعَةَ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَكُونَ رَفِيقِي فِي الْجَنَّةِ فَمَا قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ مَعَ شِدَّةِ الْخَوْفِ وَشِدَّةِ الْجُوعِ وَشِدَّةِ الْبَرْدِ فَلَمَّا لَمْ يَقُمْ أَحَدٌ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُنْ لِي بُدٌّ مِنْ الْقِيَامِ حِينَ دَعَانِي فَقَالَ يَا حُذَيْفَةُ فَاذْهَبْ فَادْخُلْ فِي الْقَوْمِ فَانْظُرْ مَا يَفْعَلُونَ وَلَا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنَا قَالَ فَذَهَبْتُ فَدَخَلْتُ فِي الْقَوْمِ وَالرِّيحُ وَجُنُودُ اللَّهِ تَفْعَلُ مَا تَفْعَلُ لَا تَقِرُّ لَهُمْ قِدْرٌ وَلَا نَارٌ وَلَا بِنَاءٌ فَقَامَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ لِيَنْظُرْ امْرُؤٌ مَنْ جَلِيسُهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ فَأَخَذْتُ بِيَدِ الرَّجُلِ الَّذِي إِلَى جَنْبِي فَقُلْتُ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ ثُمَّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ إِنَّكُمْ وَاللَّهِ مَا أَصْبَحْتُمْ بِدَارِ مُقَامٍ لَقَدْ هَلَكَ الْكُرَاعُ وَأَخْلَفَتْنَا بَنُو قُرَيْظَةَ بَلَغَنَا مِنْهُمْ الَّذِي نَكْرَهُ وَلَقِينَا مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ مَا تَرَوْنَ وَاللَّهِ مَا تَطْمَئِنُّ لَنَا قِدْرٌ وَلَا تَقُومُ لَنَا نَارٌ وَلَا يَسْتَمْسِكُ لَنَا بِنَاءٌ فَارْتَحِلُوا فَإِنِّي مُرْتَحِلٌ ثُمَّ قَامَ إِلَى جَمَلِهِ وَهُوَ مَعْقُولٌ فَجَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ ضَرَبَهُ فَوَثَبَ عَلَى ثَلَاثٍ فَمَا أَطْلَقَ عِقَالَهُ إِلَّا وَهُوَ قَائِمٌ وَلَوْلَا عَهْدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُحْدِثْ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي وَلَوْ شِئْتُ لَقَتَلْتُهُ بِسَهْمٍ قَالَ حُذَيْفَةُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي مِرْطٍ لِبَعْضِ نِسَائِهِ مُرَحَّلٍ فَلَمَّا رَآنِي أَدْخَلَنِي إِلَى رَحْلِهِ وَطَرَحَ عَلَيَّ طَرَفَ الْمِرْطِ ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ وَإِنَّهُ لَفِيهِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ وَسَمِعَتْ غَطَفَانُ بِمَا فَعَلَتْ قُرَيْشٌ وَانْشَمَرُوا إِلَى بِلَادِهِمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৪৯
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
ربعی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حذیفہ (رض) کے جنازے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے چار پائی پر لیٹے ہوئے اس شخص سے سنا ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے مجھے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ اگر تم لوگ لڑنے لگو گے تو میں اپنے گھر میں داخل ہوجاؤں گا اگر کوئی میرے گھر میں بھی آگیا تو میں اسے کہہ دوں گا کہ آؤ اور میرا اور اپنا گناہ لے کر لوٹ جاؤ۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ كُنْتُ فِي جِنَازَةِ حُذَيْفَةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ سَمِعْتُ هَذَا يَقُولُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ يَقُولُ مَا بِي بَأْسٌ مِمَّا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَئِنْ اقْتَتَلْتُمْ لَأَنْظُرَنَّ أَقْصَى بَيْتٍ فِي دَارِي فَلَأَدْخُلَنَّهُ فَلَئِنْ دُخِلَ عَلَيَّ لَأَقُولَنَّ هَا بُؤْ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ أَوْ ذَنْبِي وَذَنْبِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫০
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے گھر میں ہی رہے باہر تشریف نہیں لائے اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ اب نبی کریم ﷺ باہر نہیں آئیں گے جب نبی کریم ﷺ باہر آئے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی کریم ﷺ کی روح ہی پرواز نہ کرگئی ہو جب سر اٹھایا تو فرمانے لگے کہ میرے رب نے میری امت کے متعلق مجھ سے مشورہ کیا کہ میں ان کے ساتھ کیا سلوک کروں ؟ میں نے عرض کیا کہ پروردگار ! آپ جو چاہیں وہ آپ کی مخلوق اور آپ کے بندے ہیں پھر دوبارہ مشورہ کیا اور اس نے مجھے بشارت دی کہ میرے ساتھ امت میں سب سے پہلے ستر ہزار افراد جنت میں داخل ہوں گے اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے جن کا کوئی حساب کتاب نہ ہوگا۔ پھر میرے پروردگار نے میرے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ دعاء کیجئے آپ کی دعاء قبول کی جائے گی سوال کیجئے آپ کو عطا کیا جائے گا میں نے قاصد سے پوچھا کہ کیا میرا پروردگار میری درخواست پر مجھے عطا کرے گا ؟ قاصد نے جواب دیا کہ اس نے مجھے آپ کے پاس دینے کے ارادے ہی سے بھیجا ہے پھر میرے پروردگار نے مجھے عطاء فرمایا اور میں اس پر فخر نہیں کرتا اس نے میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیئے جبکہ میں زندہ سلامت چل رہا ہوں اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی کہ میری امت قحط سالی سے ہلاک نہ ہوگی اور ان پر کوئی غالب نہ آئے گا نیز اس نے مجھے حوض کوثر عطا فرمایا جو کہ جنت کی ایک نہر ہے اور میرے حوض میں آکر گرتی ہے نیز اس نے مجھے عزت، مدد اور رعب عطا فرمایا جو میری امت سے آگے ایک ماہ کی مسافت پر دوڑتا ہے نیز اس نے مجھے یہ سعادت عطا فرمائی کہ جنت میں داخل ہونے والا سب سے پہلا نبی میں ہوں گا میرے اور میری امت کے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا اور بہت سے وہ سخت احکام جو ہم سے پہلے لوگوں پر تھے انہیں ہم پر حلال کردیا اور ہم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ هُبَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيَّ يَقُولُ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ غَابَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ لَنْ يَخْرُجَ فَلَمَّا خَرَجَ سَجَدَ سَجْدَةً فَظَنَنَّا أَنَّ نَفْسَهُ قَدْ قُبِضَتْ فِيهَا فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى اسْتَشَارَنِي فِي أُمَّتِي مَاذَا أَفْعَلُ بِهِمْ فَقُلْتُ مَا شِئْتَ أَيْ رَبِّ هُمْ خَلْقُكَ وَعِبَادُكَ فَاسْتَشَارَنِي الثَّانِيَةَ فَقُلْتُ لَهُ كَذَلِكَ فَقَالَ لَا أُحْزِنُكَ فِي أُمَّتِكَ يَا مُحَمَّدُ وَبَشَّرَنِي أَنَّ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ حِسَابٌ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ ادْعُ تُجَبْ وَسَلْ تُعْطَ فَقُلْتُ لِرَسُولِهِ أَوَمُعْطِيَّ رَبِّي سُؤْلِي فَقَالَ مَا أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ إِلَّا لِيُعْطِيَكَ وَلَقَدْ أَعْطَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ وَلَا فَخْرَ وَغَفَرَ لِي مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِي وَمَا تَأَخَّرَ وَأَنَا أَمْشِي حَيًّا صَحِيحًا وَأَعْطَانِي أَنْ لَا تَجُوعَ أُمَّتِي وَلَا تُغْلَبَ وَأَعْطَانِي الْكَوْثَرَ فَهُوَ نَهْرٌ مِنْ الْجَنَّةِ يَسِيلُ فِي حَوْضِي وَأَعْطَانِي الْعِزَّ وَالنَّصْرَ وَالرُّعْبَ يَسْعَى بَيْنَ يَدَيْ أُمَّتِي شَهْرًا وَأَعْطَانِي أَنِّي أَوَّلُ الْأَنْبِيَاءِ أَدْخُلُ الْجَنَّةَ وَطَيَّبَ لِي وَلِأُمَّتِي الْغَنِيمَةَ وَأَحَلَّ لَنَا كَثِيرًا مِمَّا شَدَّدَ عَلَى مَنْ قَبْلَنَا وَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫১
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا جب وہ میرے سامنے پیش ہوں گے انہیں میرے سامنے سے اچک لیا جائے گا میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُصَيْنٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ أَنْظُرُكُمْ لَيُرْفَعُ لِي رِجَالٌ مِنْكُمْ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ اخْتُلِجُوا دُونِي فَأَقُولُ رَبِّ أَصْحَابِي أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫২
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہوجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ نَارًا تُحْرِقُ وَقَالَ حُسَيْنٌ مَرَّةً تَحْرُقُ وَنَهْرَ مَاءٍ بَارِدٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلَا يَهْلَكَنَّ بِهِ لِيُغْمِضَنَّ عَيْنَيْهِ وَلْيَقَعْ فِي الَّتِي يَرَاهَا نَارًا فَإِنَّهَا نَهْرُ مَاءٍ بَارِدٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫৩
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ بعض اہل کتاب سے میری ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ تم ایک بہترین قوم ہوتے اگر تم یوں نہ کہتے کہ جو اللہ نے چاہا اور جو محمد ﷺ نے چاہا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یہ جملہ پہلے کہتے تھے جس سے تمہیں روکتے ہوئے مجھے حیاء مانع ہوجاتی تھی اب یہ کہا کرو کہ جو اللہ نے چاہا پھر جو محمد ﷺ نے چاہا۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي لَقِيتُ بَعْضَ أَهْلِ الْكِتَابِ فَقَالَ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كُنْتُ أَكْرَهُهَا مِنْكُمْ فَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ مُحَمَّدٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫৪
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو ؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي لَمْ أَعْدُهُ إِلَى غَيْرِهِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ أَنْتَ مِنْ الِاسْتِغْفَارِ يَا حُذَيْفَةُ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ قَالَ فَذَكَرْتُهُ لِأَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مِائَةَ مَرَّةٍ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫৫
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت ابو موسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزانہ سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ هَدْيًا وَدَلًّا وَسَمْتًا بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ لَا أَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي بَيْتِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫৬
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ مشابہہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) تھے گھر سے نکلنے سے لے کر واپس آنے تک میں نہیں جانتا کہ وہ گھر میں کیا کرتے تھے۔ شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کرسکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم ﷺ کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ان سب سے زیادہ نبی کریم ﷺ کے قریب تھے۔
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ حُذَيْفَةَ فَأَقْبَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ هَدْيًا وَدَلًّا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَرْجِعَ فَلَا أَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ كَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ الْمَحْفُوظُونَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مِنْ أَقْرَبِهِمْ عِنْدَ اللَّهِ وَسِيلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫৭
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہچانتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم ﷺ نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے " سبحان الذی اسری بعبدہ " پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی، حضرت حذیفہ (رض) کہنے لگے ارے گنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا ! نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہوجاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا ! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدہ دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ (رض) نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب وشہود ان کے تابع کردیا تھا۔
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ قَالَ فَلَمْ يُزَايِلْ ظَهْرَهُ هُوَ وَجِبْرِيلُ حَتَّى أَتَيَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ وَفُتِحَتْ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَيَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ قَالَ وَقَالَ حُذَيْفَةُ وَلَمْ يُصَلِّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ زِرٌّ فَقُلْتُ بَلَى قَدْ صَلَّى قَالَ حُذَيْفَةُ مَا اسْمُكَ يَا أَصْلَعُ فَإِنِّي أَعْرِفُ وَجْهَكَ وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُكَ قَالَ قُلْتُ أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ وَهَلْ تَجِدُهُ صَلَّى قَالَ قُلْتُ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ الْآيَةَ قَالَ وَهَلْ تَجِدُهُ صَلَّى فَلَوْ صَلَّى فِيهِ صَلَّيْنَا فِيهِ كَمَا نُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَقِيلَ لِحُذَيْفَةَ رَبَطَ الدَّابَّةَ بِالْحَلَقَةِ الَّتِي رَبَطَ بِهَا الْأَنْبِيَاءُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَوَ كَانَ يَخَافُ أَنْ تَذْهَبَ وَقَدْ آتَاهُ اللَّهُ بِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫৮
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم ﷺ اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ فَحَدَّثَنِي عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَفِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَمَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ فَسَأَلَ وَلَا بِآيَةِ عَذَابٍ إِلَّا تَعَوَّذَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২২৫৯
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ نَهِيكٍ السَّلُولِيِّ حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا
tahqiq

তাহকীক: