আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৮৬ টি

হাদীস নং: ২০৭৯১
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے ایک موٹی قبطی چادر عطا فرمائی جو اس ہدیئے میں سے تھی جو حضرت دحیہ کلبی (رض) نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا تھا، میں نے وہ اپنی بیوی کو دے دی نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا کیا بات ہے ؟ تم نے وہ چادر نہیں پہنی ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے وہ اپنی بیوی کو دے دی ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہنا کہ اس کے نیچے شمیض لگائے کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس سے اس کے اعضاء جسم نمایاں ہوں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنِ ابْنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ أَبَاهُ أُسَامَةَ قَالَ كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبْطِيَّةً كَثِيفَةً كَانَتْ مِمَّا أَهْدَاهَا دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ فَكَسَوْتُهَا امْرَأَتِي فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ لَمْ تَلْبَسْ الْقُبْطِيَّةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتُهَا امْرَأَتِي فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهَا فَلْتَجْعَلْ تَحْتَهَا غِلَالَةً إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَصِفَ حَجْمَ عِظَامِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯২
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بعض اوقات مجھے پکڑ کر اپنی ایک ران پر بٹھا لیتے اور دوسری پر حضرت حسن (رض) کو بھر ہمیں بھینچ کر فرماتے اے اللہ ! میں چونکہ ان دونوں پر رحم کھاتا ہوں لہٰذا تو بھی ان پر رحم فرما۔
حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا تَمِيمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ يُحَدِّثُهُ أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُنِي فَيُقْعِدُنِي عَلَى فَخِذِهِ وَيُقْعِدُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَى فَخِذِهِ الْأُخْرَى ثُمَّ يَضُمُّنَا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُمَا فَإِنِّي أَرْحَمُهُمَا قَالَ أَبِي قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ هُوَ السَّلِّيُّ مِنْ عَنَزَةَ إِلَى رَبِيعَةَ يَعْنِي أَبَا تَمِيمَةَ السَّلِّيَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯৩
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے ایک موٹی قبطی چادر عطا فرمائی جو اس ہدیئے میں سے تھی جو حضرت دحیہ کلبی (رض) نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا تھا، میں نے وہ اپنی بیوی کو دے دی نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا کیا بات ہے ؟ تم نے وہ چادر نہیں پہنی ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے وہ اپنی بیوی کو دے دی ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہنا کہ اس کے نیچے شمیض لگائے کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس سے اس کے اعضاء جسم نمایاں ہوں گے۔
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبْطِيَّةً كَثِيفَةً مِمَّا أَهْدَاهَا لَهُ دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ فَكَسَوْتُهَا امْرَأَتِي فَقَالَ مَا لَكَ لَمْ تَلْبَسْ الْقُبْطِيَّةَ قُلْتُ كَسَوْتُهَا امْرَأَتِي فَقَالَ مُرْهَا فَلْتَجْعَلْ تَحْتَهَا غِلَالَةً فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ تَصِفَ حَجْمَ عِظَامِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯৪
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی کسی صاحبزادی نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ ان کے بچہ پر نزع کا عالم طاری ہے آپ ہمارے یہاں تشریف لائیے، نبی کریم ﷺ نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا جو لیا وہ بھی اللہ کا ہے اور جو دیا وہ بھی اللہ کا ہے اور ہر چیز کا اس کے یہاں ایک وقت مقرر ہے لہٰذا تمہیں صبر کرنا چاہئے اور اس پر ثواب کی امید رکھنی چاہئے، انہوں نے دوبارہ قاصد کو نبی کریم ﷺ کے پاس قسم دے کر بھیجا، چناچہ نبی کریم ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے اور ہم بھی ساتھ ہی کھڑے ہوگئے۔ اس بچے کو نبی کریم ﷺ کی گود میں لا کر رکھا گیا، اس کی جان نکل رہی تھی لوگوں میں اس وقت حضرت سعد بن عبادہ (رض) اور غالباً حضرت ابی (رض) بھی موجود تھے نبی کریم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے جسے دیکھ کر حضرت سعد (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں پر ہی رحم کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَرْسَلَتْ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ ابْنِي يُقْبَضُ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ بِإِقْرَاءِ السَّلَامِ وَيَقُولُ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلِلَّهِ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى قَالَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّ قَالَ فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَسَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ فَأَخَذَ الصَّبِيَّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ قَالَ فَدَمَعَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯৫
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ سے واپسی پر نبی کریم ﷺ نے انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا گھاٹی میں پہنچ کر نبی کریم ﷺ نیچے اترے اور پیشاب کیا پھر میں نے ان پر پانی ڈالا اور ہلکا سا وضو کیا، پھر آپ ﷺ نے اپنی سواری پر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچے اور راستے میں نماز نہیں پڑھی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ أَرْدَفَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ حَتَّى دَخَلَ الشِّعْبَ ثُمَّ أَهْرَاقَ الْمَاءَ وَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَكِبَ وَلَمْ يُصَلِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯৬
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِي ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أُسَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯৭
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
زبرقان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ قریش کا ایک گروہ حضرت زید بن ثابت (رض) کے پاس سے گذرا وہ سب لوگ اکٹھے تھے انہوں نے اپنے دو غلاموں کو حضرت زید بن ثابت (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ " صلوٰۃ وسطی " سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا عصر کی نماز مراد ہے پھر دو آدمی کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی سوال پوچھا تو فرمایا کہ اس سے مراد ظہر کی نماز ہے، پھر وہ دونوں حضرت اسامہ بن زید (رض) کے پاس گئے اور ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے بھی ظہر کی نماز بتایا اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ ظہر کی نماز دوپہر کی گرمی میں پڑھا کرتے تھے اور نبی کریم ﷺ کے پیچھے صرف ایک یا دو صفیں ہوتی تھیں اور لوگ قیلولہ یا تجارت میں مصروف ہوتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " تمام نمازوں کی عموماً اور درمیانی نماز کی خصوصاً پابندی کیا کرو اور اللہ کے سامنے عاجزی سے کھڑے رہا کرو " پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس حرکت سے باز آجائیں ورنہ میں ان کے گھروں کو آگ لگا دوں گا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزِّبْرِقَانِ أَنَّ رَهْطًا مِنْ قُرَيْشٍ مَرَّ بِهِمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَهُمْ مُجْتَمِعُونَ فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ غُلَامَيْنِ لَهُمْ يَسْأَلَانِهِ عَنْ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى فَقَالَ هِيَ الْعَصْرُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلَانِ مِنْهُمْ فَسَأَلَاهُ فَقَالَ هِيَ الظُّهْرُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَسَأَلَاهُ فَقَالَ هِيَ الظُّهْرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَجِيرِ وَلَا يَكُونُ وَرَاءَهُ إِلَّا الصَّفُّ وَالصَّفَّانِ مِنْ النَّاسِ فِي قَائِلَتِهِمْ وَفِي تِجَارَتِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَنْتَهِيَنَّ رِجَالٌ أَوْ لَأُحَرِّقَنَّ بُيُوتَهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯৮
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت نبی کریم ﷺ عرفات سے واپس ہوئے ہیں تو میں ان کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ کی سواری نے دوڑتے ہوئے اپنا پاؤں بلند نہیں کیا یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ مزدلفہ پہنچ گئے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ أُسَامَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُهُ رِجْلَهَا عَادِيَةً حَتَّى بَلَغَ جَمْعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯৯
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا جس سے اس کی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی اور وہ انہیں لے کر اس طرح گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے یہ دیکھ کر تمام جہنمی اس کے پاس جمع ہوں گے اور اس سے کہیں گے کہ اے فلاں ! تجھ پر کیا مصیبت آئی ؟ کیا تو ہمیں نیکی کا حکم اور برائی سے رکنے کی تلقین نہیں کرتا تھا ؟ وہ جواب دے گا کہ میں تمہیں تو نیکی کرنے کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا اور تمہیں گناہوں سے روکتا تھا اور خود کرتا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قِيلَ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الَّذِي كَانَ يُطَاعُ فِي مَعَاصِي اللَّهِ تَعَالَى فَيُقْذَفُ فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ بِهِ أَقْتَابُهُ فَيَسْتَدِيرُ فِيهَا كَمَا يَسْتَدِيرُ الْحِمَارُ فِي الرَّحَا فَيَأْتِي عَلَيْهِ أَهْلُ طَاعَتِهِ مِنْ النَّاسِ فَيَقُولُونَ أَيْ فُلَ أَيْنَ مَا كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِهِ فَيَقُولُ إِنِّي كُنْتُ آمُرُكُمْ بِأَمْرٍ وَأُخَالِفُكُمْ إِلَى غَيْرِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০০
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید (رض) نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي الصَّائِغَ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০১
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
یحییٰ بن قیس کہتے کہ میں نے عطاء سے دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم کے تبالے کے متعلق پوچھا جبکہ ان کے درمیان کچھ اضافی چیز بھی ہو تو انہوں نے کہا کہ حضرت ابن عباس (رض) اسے حلال قرار دیتے ہیں اس پر حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے کہا کہ ابن عباس وہ بات بیان کر رہے ہیں جو انہوں نے نبی کریم ﷺ سے خود نہیں سنی، حضرت ابن عباس (رض) کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا یہ چیز میں نے براہ راست نبی کریم ﷺ سے نہیں سنی ہے، البتہ حضرت اسامہ بن زید (رض) نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سود کا تعلق تو ادھار یا تاخیر سے ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَنَا يَحْيَى بْنُ قَيْسٍ الْمَازِنِيُّ قَالَ سَأَلْتُ عَطَاءً عَنْ الدِّينَارِ بِالدِّينَارِ وَبَيْنَهُمَا فَضْلٌ وَالدِّرْهَمِ بِالدِّرْهَمِ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحِلُّهُ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ بِمَا لَمْ يَسْمَعْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ الرِّبَا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ أَوْ النُّقْرَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০২
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ أُسَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْكَعْبَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০৩
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
عامربن سعد (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعد (رض) کے پاس طاعون کے حوالے سے سوال پوچھنے کے لئے آیا تو حضرت اسامہ (رض) نے فرمایا اس کے متعلق میں تمہیں بتاتا ہوں، میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ سَعْدًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا قَالَ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَهُوَ لَا يُنْكِرُ قَالَ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০৪
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں (ان کی نواسی) امیمہ بنت زینب کو لایا گیا اس کی روح اس طرح نکل رہی تھی جیسے کسی مشکیزے میں ہو، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو لیا وہ بھی اللہ کا ہے اور جو دیا وہ اللہ کا ہے اور ہر چیز کا اس کے یہاں ایک وقت مقرر ہے نبی کریم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے جسے دیکھ کر حضرت سعد (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ بھی رو رہے ہیں ؟ فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں پر ہی رحم کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُمَيْمَةَ بِنْتِ زَيْنَبَ وَنَفْسُهَا تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنٍّ فَقَالَ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلِلَّهِ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى قَالَ فَدَمَعَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَبْكِي أَوَلَمْ تَنْهَ عَنْ الْبُكَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هِيَ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০৫
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
ابو وائل کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت اسامہ (رض) سے کہا کہ آپ حضرت عثمان (رض) سے بات کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا تم سمجھتے ہو کہ میں ان سے جو بھی بات کروں گا وہ تمہیں بھی بتاؤں گا میں ان سے جو بات بھی کرتا ہوں وہ میرے اور ان کے درمیان ہوتی ہے میں اس بات کو کھولنے میں خود پہل کرنے کو پسند نہیں کرتا اور بخدا ! کسی آدمی کے متعلق میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ تم سب سے بہترین آدمی ہو خواہ وہ مجھ پر حکمران ہی ہو، جبکہ میں نے اس حوالے سے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا جس سے اس کی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی اور وہ انہیں لے کر اس طرح گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے یہ دیکھ کر تمام جہنمی اس کے پاس جمع ہوں گے اور اس سے کہیں گے کہ اے فلاں ! تجھ پر کیا مصیبت آئی ؟ کیا تو ہمیں نیکی کا حکم اور برائی سے رکنے کی تلقین نہیں کرتا تھا ؟ وہ جواب دے گا کہ میں تمہیں تو نیکی کرنے کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا اور تمہیں گناہوں سے روکتا تھا اور خود کرتا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالُوا لَهُ أَلَا تَدْخُلُ عَلَى هَذَا الرَّجُلِ فَتُكَلِّمُهُ قَالَ فَقَالَ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُكُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ كَلَّمْتُهُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ أَنَا أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ وَلَا أَقُولُ لِرَجُلٍ أَنْ يَكُونَ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا فِي النَّارِ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَا قَالَ فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ إِلَيْهِ فَيَقُولُونَ يَا فُلَانُ أَمَا كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَانَا عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ فَيَقُولُ بَلَى قَدْ كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০৬
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حج کے ارادے سے نکلا، بیت اللہ شریف میں داخل ہوا جب دو ستونوں کے درمیان پہنچا تو جا کر ایک دیوار سے چمٹ گیا اتنی دیر میں حضرت ابن عمر (رض) آگئے اور میرے پہلو میں کھڑے ہو کر چار رکعتیں پڑھیں، جب وہ نماز سے فارغ ہوگئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ میں کہاں نماز پڑھی تھی انہوں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہاں مجھے اسامہ بن زید (رض) نے بتایا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی ہے میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اسی پر تو آج تک میں اپنے آپ کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے ان کے ساتھ ایک طویل عرصہ گذارا لیکن یہ نہ پوچھ سکا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔ اگلے سال میں پھر حج کے ارادے سے نکلا اور اسی جگہ پر جا کر کھڑا ہوگیا جہاں پچھلے سال کھڑا ہوا تھا اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) آگئے اور میرے پہلو میں کھڑے ہوگئے پھر وہ مجھ سے مزاحمت کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے وہاں سے باہر کردیا اور پھر اس میں چار رکعتیں پڑھیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ خَرَجْتُ حَاجًّا فَجِئْتُ حَتَّى دَخَلْتُ الْبَيْتَ فَلَمَّا كُنْتُ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ مَضَيْتُ حَتَّى لَزِقْتُ بِالْحَائِطِ فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ فَصَلَّى إِلَى جَنْبِي فَصَلَّى أَرْبَعًا فَلَمَّا صَلَّى قُلْتُ لَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبَيْتِ قَالَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ صَلَّى هَاهُنَا فَقُلْتُ كَمْ صَلَّى قَالَ هَذَا أَجِدُنِي أَلُومُ نَفْسِي أَنِّي مَكَثْتُ مَعَهُ عُمْرًا لَمْ أَسْأَلْهُ كَمْ صَلَّى ثُمَّ حَجَجْتُ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَجِئْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي مَقَامِهِ فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ حَتَّى قَامَ إِلَى جَنْبِي وَلَمْ يَزَلْ يُزَاحِمُنِي حَتَّى أَخْرَجَنِي مِنْهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ أَرْبَعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০৭
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں جہینہ کے ریتلے علاقوں میں سے ایک قبیلے کی طرف بھیجا، ہم نے صبح کے وقت ان پر حملہ کیا اور قتال شروع کردیا ان میں سے ایک آدمی جب بھی ہمارے سامنے آتا تو وہ ہمارے سامنے سب سے زیادہ بہادری کے ساتھ لڑتا تھا اور جب وہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگتے تو وہ پیچھے سے ان کی حفاظت کرتا تھا میں نے ایک انصاری کے ساتھ مل کر اسے گھیر لیا جوں ہی ہم نے اس کے گرد گھیرا تنگ کیا تو اس نے فوراً " لا الہ الا اللہ " کہہ لیا اس پر انصاری نے اپنے ہاتھ کو کھینچ لیا لیکن میں نے اسے قتل کردیا، نبی کریم ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا اسامہ ! جب اس نے لا الہ الا اللہ کہہ لیا تھا تو تم نے پھر بھی اسے قتل کردیا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس نے جان بچانے کے لئے یہ کلمہ پڑھا تھا نبی کریم ﷺ نے اپنی بات کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ میں یہ خواہش کرنے لگا کہ کاش ! میں نے اسلام ہی اس دن قبول کیا ہوتا۔
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى الْحُرَقَاتِ فَنَذِرُوا بِنَا فَهَرَبُوا فَأَدْرَكْنَا رَجُلًا فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَضَرَبْنَاهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ فَعَرَضَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ فَذَكَرْتُهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا قَالَهَا مَخَافَةَ السِّلَاحِ وَالْقَتْلِ فَقَالَ أَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ أَمْ لَا مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَمَا زَالَ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أُسْلِمْ إِلَّا يَوْمَئِذٍq
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০৮
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عرفات سے روانہ ہوئے حضرت اسامہ (رض) نبی کریم ﷺ کے ردیف تھے نبی کریم ﷺ اپنی سواری کو لگام سے پکڑ کر کھینچنے لگے حتٰی کہ اس کے کان کجاوے کے اگلے حصے کے قریب آگئے اور نبی کریم ﷺ فرماتے جارہے تھے لوگو ! اپنے اوپر سکون اور وقار کو لازم پکڑو، اونٹوں کو تیز دوڑانے میں کوئی نیکی نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَنَا رَدِيفُهُ فَجَعَلَ يَكْبَحُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى أَنَّ ذِفْرَهَا لَتَكَادُ تُصِيبُ قَادِمَةَ الرَّحْلِ وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ وَالْوَقَارَ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الْإِبِلِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮০৯
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید (رض) کے ایک چچا زاد بھائی " جن کا نام عیاض تھا " سے مروی ہے " جن کے نکاح میں حضرت اسامہ (رض) کی صاحبزادی بھی تھیں " کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے سامنے ایک آدمی کا تذکرہ ہوا جو کسی شاداب علاقے سے نکلا، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو اسے وباء نے آگھیرا یہ سن کر لوگ خوفزادہ ہوگئے لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے امید ہے کہ یہ وباء مدینہ منورہ کے سوراخوں سے نکل کر ہم تک نہیں پہنچے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنِ ابْنِ عَمٍّ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يُقَالُ لَهُ عِيَاضٌ وَكَانَتْ بِنْتُ أُسَامَةَ تَحْتَهُ قَالَ ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ خَرَجَ مِنْ بَعْضِ الْأَرْيَافِ حَتَّى إِذَا كَانَ قَرِيبًا مِنْ الْمَدِينَةِ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ أَصَابَهُ الْوَبَاءُ قَالَ فَأَفْزَعَ ذَلِكَ النَّاسَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَطْلُعَ عَلَيْنَا نِقَابُهَا يَعْنِي الْمَدِينَةَ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه الْهَاشِمِيُّ وَيَعْقُوبُ وَقَالَا جَمِيعًا إِنَّهُ سَمِعَ أُسَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنِ ابْنِ عَمٍّ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يُقَالُ لَهُ عِيَاضٌ وَكَانَتْ ابْنَةُ أُسَامَةَ عِنْدَهُ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ عِيَاضُ بْنُ صَبْرَى
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮১০
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الْوَبَاءَ رِجْزٌ أَهْلَكَ اللَّهُ بِهِ الْأُمَمَ قَبْلَكُمْ وَقَدْ بَقِيَ مِنْهُ فِي الْأَرْضِ شَيْءٌ يَجِيءُ أَحْيَانًا وَيَذْهَبُ أَحْيَانًا فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَأْتُوهَا حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ سَمِعَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ سَعْدًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ هَذَا الْوَجَعَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
tahqiq

তাহকীক: