আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৮৬ টি

হাদীস নং: ২০৭৭১
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭২
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
عامربن سعد (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعد (رض) کے پاس طاعون کے حوالے سے سوال پوچھنے کے لئے آیا تو حضرت اسامہ (رض) نے فرمایا اس کے متعلق میں تمہیں بتاتا ہوں، میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ أَنَا مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَأَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ فَقَالَ أُسَامَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رِجْزٌ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى طَائِفَةٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الشَّكُّ فِي الْحَدِيثِ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ لَا يُخْرِجُكُمْ إِلَّا فِرَارًا مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭৩
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
مروان بن حکم ایک مرتبہ حضرت اسامہ (رض) کے پاس سے گذرا وہ نماز پڑھ رہے تھے، مروان کہانیاں بیان کرنے لگا ایک مرتبہ جب ان دونوں کی ملاقات ہوئی تو حضرت اسامہ (رض) نے فرمایا مروان ! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ کسی بےحیائی اور بہیودہ گوئی کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ سُلَيْمٍ مَوْلًى لِبَنِي لَيْثٍ وَكَانَ قَدِيمًا قَالَ مَرَّ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ عَلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ يُصَلِّي فَحَكَاهُ مَرْوَانُ قَالَ أَبُو مَعْشَرٍ وَقَدْ لَقِيَهُمَا جَمِيعًا فَقَالَ أُسَامَةُ يَا مَرْوَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ فَاحِشٍ مُتَفَحِّشٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭৪
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء دونوں نمازیں اکٹھی ادا فرمائیں۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ حَدَّثَهُ مَنْ سَمِعَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭৫
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کل آپ کہاں منزل کریں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا عقیل نے ہمارے لئے بھی کوئی منزل چھوڑی ہے ؟ پھر فرمایا کل انشاء اللہ ہم خیف بنوکنانہ میں پڑاؤ کریں گے جہاں قریش نے کفر پر معاہدہ کر کے قسمیں کھائی تھیں، اس کی تفصیل یہ ہے کہ بنو کنانہ نے بنو ہاشم کے خلاف قریش سے یہ معاہدہ کرلیا تھا کہ بنوہاشم کے ساتھ نکاح، بیع وشراء اور انہیں ٹھکانہ دینے کا کوئی معاملہ نہیں کریں گے، پھر فرمایا کوئی کافر کسی مسلمان کا اور کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں ہوسکتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ نَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ قَالَ وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا ثُمَّ قَالَ نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ يَعْنِي الْمُحَصَّبَ حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ وَلَا يُؤْوُهُمْ ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ لَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ وَلَا الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭৬
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک گدھے پر سوار ہوئے جس پر پالان بھی تھا اور اس کے نیچے فد کی چادر تھی اور اپنے پیچھے حضرت اسامہ (رض) کو بٹھالیا، اس وقت نبی کریم ﷺ بنوحارث بن خزرج میں حضرت سعد بن عبادہ (رض) کی عیادت کے لئے جا رہے تھے، یہ واقعہ عزوہ بدر سے پہلے کا ہے راستے میں نبی کریم ﷺ کا گذر ایک ایسی مجلس پر ہوا جس میں مسلمان، بتوں کے پجاری مشرک اور یہودی سب ہی تھے اور جن میں عبداللہ بن ابی بھی موجود تھا اور حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) بھی۔ جب اس مجلس میں سواری کا گردوغبار اڑا تو عبداللہ بن ابی نے اپنی ناک پر اپنی چادر رکھی اور کہنے لگا کہ ہم پر گردوعبار نہ اڑاؤ نبی کریم ﷺ نے وہاں رک کر انہیں سلام کیا اور تھوڑی دیر بعد سواری سے نیچے اتر کر انہیں اللہ کی طرف بلانے اور قرآن پڑھ کر سنانے لگے یہ دیکھ کر عبداللہ بن ابی کہنے لگا اے بھائی ! جو بات آپ کہہ رہے ہیں اگر یہ برحق ہے تو اس سے اچھی کوئی بات ہی نہیں لیکن آپ ہماری مجلسوں میں آکر ہمیں تکلیف نہ دیا کریں، آپ اپنے ٹھکانے پر واپس چلے جائیں اور وہاں جو آدمی آئیں اس کے سامنے یہ چیزیں بیان کیا کریں، اس پر عبداللہ بن رواحہ (رض) کہنے لگے کہ آپ ہماری مجالس میں ضرور تشریف لایا کریں کیونکہ ہم اسے پسند کرتے ہیں، اس طرح مسلمانوں اور مشرکین و یہود کے درمیان تلخ کلامی ہونے لگی اور قریب تھا کہ وہ ایک دوسرے سے بھڑجاتے لیکن نبی کریم ﷺ انہیں مسلسل خاموش کراتے رہے۔ جب وہ لوگ پرسکون ہوگئے تو نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر سوار ہو کر حضرت سعد بن عبادہ (رض) کے یہاں چلے گئے اور ان سے فرمایا سعد ! تم نے سنا کہ ابوحباب ( عبداللہ بن ابی) نے کیا کہا ہے ؟ اس نے اس طرح کہا ہے ؟ اس نے اس طرح کہا ہے حضرت سعد (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اسے معاف کردیا کریں اور اس سے درگذر فرمایا کریں، بخدا ! اللہ نے جو مقام آپ کو دینا تھا وہ دے دی اور نہ یہاں کے لوگ اسے تاج شاہی پہنانے پر متفق ہوچکے تھے لیکن اللہ نے جب اس حق کے ذریعے اسے رد کردیا جو اس نے آپ کو عطاء کیا تو یہ اس پر ناگوار گذرا، اس وجہ سے اس نے ایسی حرکت کی، چناچہ نبی کریم ﷺ نے اسے معاف فرما دیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ حِمَارًا عَلَيْهِ إِكَافٌ تَحْتَهُ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ وَأَرْدَفَ وَرَاءَهُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَهُوَ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَذَلِكَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلَاطٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الْأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَلَمَّا غَشِيَتْ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ لَا تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَقَفَ فَنَزَلَ فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ وَقَرَأَ عَلَيْهِمْ الْقُرْآنَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَيُّهَا الْمَرْءُ لَا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَلَا تُؤْذِينَا فِي مَجَالِسِنَا وَارْجِعْ إِلَى رَحْلِكَ فَمَنْ جَاءَكَ مِنَّا فَاقْصُصْ عَلَيْهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ اغْشَنَا فِي مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ قَالَ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى هَمُّوا أَنْ يَتَوَاثَبُوا فَلَمْ يَزَلْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَفِّضُهُمْ ثُمَّ رَكِبَ دَابَّتَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ أَيْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ قَالَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ اعْفُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاصْفَحْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَاكَ اللَّهُ الَّذِي أَعْطَاكَ وَلَقَدْ اصْطَلَحَ أَهْلُ هَذِهِ الْبُحَيْرَةِ أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُونَهُ بِالْعِصَابَةِ فَلَمَّا رَدَّ اللَّهُ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَهُ شَرِقَ بِذَلِكَ فَذَاكَ فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ فَعَفَا عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَلَقَدْ اجْتَمَعَ أَهْلُ هَذِهِ الْبُحَيْرَةِ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ حِمَارًا عَلَى إِكَافٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَرَاءَهُ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي الْخَزْرَجِ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ فَذَكَرَهُ وَقَالَ الْبَحْرَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭৭
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت سعد بن مالک (رض) کو بتایا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں اپنی بیوی سے عزل کرنا چاہتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے وجہ سے پوچھی تو اس نے بتایا کہ اس کے بچوں کی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر صرف اس وجہ سے کرنا چاہتے ہو تو ایسا مت کرو کیونکہ اس چیز سے تو اہل فارس وروم کو بھی نقصان نہیں ہوا۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَ وَالِدَهُ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَعْزِلُ عَنْ امْرَأَتِي قَالَ لِمَ قَالَ شَفَقًا عَلَى وَلَدِهَا أَوْ عَلَى أَوْلَادِهَا فَقَالَ إِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَلَا مَا ضَارَّ ذَلِكَ فَارِسَ وَلَا الرُّومَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭৮
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) جب نبی کریم ﷺ پر وحی لے کر نازل ہوئے تھے تو نبی کریم ﷺ کو وضو کرنا بھی سکھایا تھا اور جب وضو سے فارغ ہوئے تو ایک چلو میں پانی لے کر شرمگاہ کے قریب اسے چھڑک لیا، لہٰذا نبی کریم ﷺ بھی وضو کے بعد اسی طرح کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْهَيْثَمِ بْنِ خَارِجَةَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام لَمَّا نَزَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَهُ الْوُضُوءَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِهِ أَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ فَرَشَّ بِهَا نَحْوَ الْفَرْجِ قَالَ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُشُّ بَعْدَ وُضُوئِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৭৯
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ کے روئے انور پر غم اور کسی کمرے میں آثار دیکھے میں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ تین دن سے میرے پاس جبرائیل نہیں آئے دیکھا تو کتے کا ایک پلاّ کسی کمرے میں چھپا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے حکم دیا اور اسے قتل کردیا گیا تھوڑی ہی دیر میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نمودار ہوگئے نبی کریم ﷺ انہیں دیکھ کر خوش ہوئے اور فرمایا آپ میرے پاس کیوں نہیں آ رہے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتے یا تصویریں ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ الْكَآبَةُ فَسَأَلْتُهُ مَا لَهُ فَقَالَ لَمْ يَأْتِنِي جِبْرِيلُ مُنْذُ ثَلَاثٍ قَالَ فَإِذَا جِرْوُ كَلْبٍ بَيْنَ بُيُوتِهِ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ فَبَدَا لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَبَهَشَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُ فَقَالَ لَمْ تَأْتِنِي فَقَالَ إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تَصَاوِيرُ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ كَآبَةٌ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَلَمْ يَأْتِنِي مُنْذُ ثَلَاثٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮০
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ مرض الوفات میں ایک دن نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا میرے صحابہ کرام (رض) کو میرے پاس بلا کر لاؤ جب وہ آگئے تو نبی کریم ﷺ نے پردہ (چادر کو) ہٹایا اور فرمایا یہودونصاری پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ كُلْثُومٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْخِلْ عَلَيَّ أَصْحَابِي فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَكَشَفَ الْقِنَاعَ ثُمَّ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ جَامِعٍ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ وَهُوَ مُتَقَنِّعٌ بِبُرْدٍ لَهُ مَعَافِرِيٍّ وَلَمْ يَقُلْ وَالنَّصَارَى
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮১
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی کسی صاحبزادی نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ ان کے بچہ پر نزع کا عالم طاری ہے آپ ہمارے یہاں تشریف لائیے، نبی کریم ﷺ نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا جو لیا وہ بھی اللہ کا ہے اور جو دیا وہ بھی اللہ کا ہے اور ہر چیز کا اس کے یہاں ایک وقت مقرر ہے لہٰذا تمہیں صبر کرنا چاہئے اور اس پر ثواب کی امید رکھنی چاہئے، انہوں نے دوبارہ قاصد کو نبی کریم ﷺ کے پاس قسم دے کر بھیجا، چناچہ نبی کریم ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے اور ہم بھی ساتھ ہی کھڑے ہوگئے۔ اس بچے کو نبی کریم ﷺ کی گود میں لا کر رکھا گیا، اس کی جان نکل رہی تھی لوگوں میں اس وقت حضرت سعد بن عبادہ (رض) اور غالباً حضرت ابی (رض) بھی موجود تھے نبی کریم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے جسے دیکھ کر حضرت سعد (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں پر ہی رحم کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضُ بَنَاتِهِ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا ابْنًا أَوْ ابْنَةً قَدْ احْتُضِرَتْ فَاشْهَدْنَا قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا يَقْرَأُ السَّلَامَ وَيَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ فَقَامَ وَقُمْنَا فَرُفِعَ الصَّبِيُّ إِلَى حِجْرِ أَوْ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ وَفِي الْقَوْمِ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَأُبَيٌّ أَحْسِبُ فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ يَضَعُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮২
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جعفر (رض) علی (رض) اور زید بن حارثہ (رض) ایک جگہ اکٹھے تھے دوران گفتگو حضرت جعفر (رض) کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ کو میں تم سب سے زیادہ محبوب ہوں، حضرت علی (رض) نے یہی بات اپنے متعلق کہی اور حضرت زید بن حارثہ (رض) نے اپنے متعلق کہی، فیصلہ کرنے کے لئے وہ کہنے لگے کہ آؤ نبی کریم ﷺ کے پاس چل کر ان سے پوچھ لیتے ہیں چناچہ وہ آئے اور نبی کریم ﷺ سے اندر آنے کی اجازت چاہی نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ دیکھو، یہ کون لوگ آئے ہیں ؟ میں نے دیکھ کر عرض کیا کہ جعفر علی اور زید آئے ہیں، میں نے یہ نہیں کہا کہ میرے والد آئے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو ۔ وہ اندر آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ آپ کو سب سے زیادہ کس سے محبت ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فاطمہ سے، انہوں نے کہا ہم آپ سے مردوں کے حوالے سے پوچھ رہے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے جعفر ! تمہاری صورت میری صورت سے اور تمہاری سیرت میری سیرت سے سب سے زیادہ مشابہہ ہے تم مجھ سے ہو اور میرا شجرہ ہو اور علی ! تم میرے داماد اور میرے بچوں (نواسوں) کے باپ ہو، میں تم سے ہوں اور تم مجھ سے ہو اور اے زید ! تم ہمارے مولیٰ ہو اور مجھ سے ہو اور میری طرف ہو اور تمام لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اجْتَمَعَ جَعْفَرٌ وَعَلِيٌّ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَقَالَ جَعْفَرٌ أَنَا أَحَبُّكُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَحَبُّكُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ زَيْدٌ أَنَا أَحَبُّكُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا انْطَلِقُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَسْأَلَهُ فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَجَاءُوا يَسْتَأْذِنُونَهُ فَقَالَ اخْرُجْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ فَقُلْتُ هَذَا جَعْفَرٌ وَعَلِيٌّ وَزَيْدٌ مَا أَقُولُ أَبِي قَالَ ائْذَنْ لَهُمْ وَدَخَلُوا فَقَالُوا مَنْ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ فَاطِمَةُ قَالُوا نَسْأَلُكَ عَنْ الرِّجَالِ قَالَ أَمَّا أَنْتَ يَا جَعْفَرُ فَأَشْبَهَ خَلْقُكَ خَلْقِي وَأَشْبَهَ خُلُقِي خُلُقُكَ وَأَنْتَ مِنِّي وَشَجَرَتِي وَأَمَّا أَنْتَ يَا عَلِيُّ فَخَتَنِي وَأَبُو وَلَدِي وَأَنَا مِنْكَ وَأَنْتَ مِنِّي وَأَمَّا أَنْتَ يَا زَيْدُ فَمَوْلَايَ وَمِنِّي وَإِلَيَّ وَأَحَبُّ الْقَوْمِ إِلَيَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮৩
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَرَّةً أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّهُ قَالَ الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮৪
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں (ان کی نواسی) امیمہ بنت زینب کو لایا گیا اس کی روح اس طرح نکل رہی تھی جیسے کسی مشکیزے میں ہو، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو لیا وہ بھی اللہ کا ہے اور جو دیا وہ اللہ کا ہے اور ہر چیز کا اس کے یہاں ایک وقت مقرر ہے نبی کریم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے جسے دیکھ کر حضرت سعد (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ بھی رو رہے ہیں ؟ فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں پر ہی رحم کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُمَيْمَةَ ابْنَةِ زَيْنَبَ وَنَفْسُهَا تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلِلَّهِ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَدَمَعَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَبْكِي أَوَلَمْ تَنْهَ عَنْ الْبُكَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هِيَ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮৫
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حج کے ارادے سے نکلا، بیت اللہ شریف میں داخل ہوا جب دو ستونوں کے درمیان پہنچا تو جا کر ایک دیوار سے چمٹ گیا اتنی دیر میں حضرت ابن عمر (رض) آگئے اور میرے پہلو میں کھڑے ہو کر چار رکعتیں پڑھیں، جب وہ نماز سے فارغ ہوگئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ میں کہاں نماز پڑھی تھی انہوں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہاں مجھے اسامہ بن زید (رض) نے بتایا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی ہے میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اسی پر تو آج تک میں اپنے آپ کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے ان کے ساتھ ایک طویل عرصہ گذارا لیکن یہ نہ پوچھ سکا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔ اگلے سال میں پھر حج کے ارادے سے نکلا اور اسی جگہ پر جا کر کھڑا ہوگیا جہاں پچھلے سال کھڑا ہوا تھا اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) آگئے اور میرے پہلو میں کھڑے ہوگئے پھر وہ مجھ سے مزاحمت کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے وہاں سے باہر کردیا اور پھر اس میں چار رکعتیں پڑھیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ خَرَجْتُ حَاجًّا فَدَخَلْتُ الْبَيْتَ فَلَمَّا كُنْتُ عِنْدَ السَّارِيَتَيْنِ مَضَيْتُ حَتَّى لَزِقْتُ بِالْحَائِطِ قَالَ وَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى قَامَ إِلَى جَنْبِي فَصَلَّى أَرْبَعًا قَالَ فَلَمَّا صَلَّى قُلْتُ لَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبَيْتِ قَالَ فَقَالَ هَاهُنَا أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ صَلَّى قَالَ قُلْتُ فَكَمْ صَلَّى قَالَ عَلَى هَذَا أَجِدُنِي أَلُومُ نَفْسِي أَنِّي مَكَثْتُ مَعَهُ عُمُرًا ثُمَّ لَمْ أَسْأَلْهُ كَمْ صَلَّى فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالَ خَرَجْتُ حَاجًّا قَالَ فَجِئْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي مَقَامِهِ قَالَ فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ حَتَّى قَامَ إِلَى جَنْبِي فَلَمْ يَزَلْ يُزَاحِمُنِي حَتَّى أَخْرَجَنِي مِنْهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ أَرْبَعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮৬
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) کے ایک آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ ایک دن وہ حضرت اسامہ (رض) کے ساتھ اپنے مال کی تلاش میں وادی قری گیا ہوا تھا حضرت اسامہ (رض) کا معمول تھا کہ وہ پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھا کرتے تھے ان کے غلام نے ان سے پوچھا کہ آپ اس قدر بوڑھے اور کمزور ہونے کے باوجود بھی پیر اور جمعرات کو روزہ رکھنے میں اتنی پابندی کیوں رکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے کسی نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّ مَوْلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ حَدَّثَهُ أَنَّ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ كَانَ يَخْرُجُ فِي مَالٍ لَهُ بِوَادِي الْقُرَى فَيَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ فَقُلْتُ لَهُ لِمَ تَصُومُ فِي السَّفَرِ وَقَدْ كَبِرْتَ وَرَقَقْتَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ تَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ قَالَ إِنَّ الْأَعْمَالَ تُعْرَضُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮৭
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والوں کی اکثریت مساکین کی ہے جبکہ مالداروں کو (حساب کتاب کے لئے فرشتوں نے) روکا ہوا ہے البتہ جو جہنمی ہیں انہیں جہنم میں داخل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے اور جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والوں کی اکثریت عورتوں کی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ وَإِذَا أَصْحَابُ الْجَدِّ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُهُ إِلَّا أَصْحَابَ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ إِلَّا أَصْحَابَ النَّارِ فَقَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ يَدْخُلُهَا النِّسَاءُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮৮
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ شب عرفہ کو میں نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا، نبی کریم ﷺ کی رفتار درمیانی تھی جہاں لوگوں کا رش ہوتا تو نبی کریم ﷺ اپنی سواری کی رفتار ہلکی کرلیتے اور جہاں راستہ کھلا ہوا ملتا تو رفتار تیز کردیتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ عَنْ سَيْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأَنَا شَاهِدٌ قَالَ كَانَ سَيْرُهُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ وَأَنَا رَدِيفُهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৮৯
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
ابو وائل کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت اسامہ (رض) سے کہا کہ آپ حضرت عثمان (رض) سے بات کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا تم سمجھتے ہو کہ میں ان سے جو بھی بات کروں گا وہ تمہیں بھی بتاؤں گا میں ان سے جو بات بھی کرتا ہوں وہ میرے اور ان کے درمیان ہوتی ہے میں اس بات کو کھولنے میں خود پہل کرنے کو پسند نہیں کرتا اور بخدا ! کسی آدمی کے متعلق میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ تم سب سے بہترین آدمی ہو خواہ وہ مجھ پر حکمران ہی ہو، جبکہ میں نے اس حوالے سے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا جس سے اس کی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی اور وہ انہیں لے کر اس طرح گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے یہ دیکھ کر تمام جہنمی اس کے پاس جمع ہوں گے اور اس سے کہیں گے کہ اے فلاں ! تجھ پر کیا مصیبت آئی ؟ کیا تو ہمیں نیکی کا حکم اور برائی سے رکنے کی تلقین نہیں کرتا تھا ؟ وہ جواب دے گا کہ میں تمہیں تو نیکی کرنے کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا اور تمہیں گناہوں سے روکتا تھا اور خود کرتا تھا۔
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قِيلَ لِأُسَامَةَ أَلَا تُكَلِّمُ عُثْمَانَ فَقَالَ إِنَّكُمْ تَرَوْنَ أَنْ لَا أُكَلِّمَهُ إِلَّا سَمْعَكُمْ إِنِّي لَا أُكَلِّمُهُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَتِحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ افْتَتَحَهُ وَاللَّهِ لَا أَقُولُ لِرَجُلٍ إِنَّكَ خَيْرُ النَّاسِ وَإِنْ كَانَ عَلَيَّ أَمِيرًا بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالُوا وَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ بِهِ أَقْتَابُهُ فَيَدُورُ بِهَا فِي النَّارِ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِرَحَاهُ فَيُطِيفُ بِهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلَانُ مَا لَكَ مَا أَصَابَكَ أَلَمْ تَكُنْ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَانَا عَنْ الْمُنْكَرِ فَقَالَ كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৯০
حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات
حضرت اسامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے " ابنی " نامی ایک بستی کی طرف بھیجا اور فرمایا صبح کے وقت وہاں پہنچ کر اسے آگ لگا دو ۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا أُبْنَى فَقَالَ ائْتِهَا صَبَاحًا ثُمَّ حَرِّقْ
tahqiq

তাহকীক: