আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৮৪ টি

হাদীস নং: ১৯০৪০
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ هَلْ صُمْتَ سِرَارَ هَذَا الشَّهْرِ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ أَوْ أَفْطَرَ النَّاسُ فَصُمْ يَوْمَيْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪১
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مسلمان عورت کو دشمن نے قید کرلیا، قبل ازیں ان لوگوں نے نبی ﷺ کی اونٹنی بھی چرا لی تھی، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی ﷺ کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال ! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی ﷺ کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوتی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَتْ امْرَأَةٌ أَسَرَهَا الْعَدُوُّ وَكَانُوا يُرِيحُونَ إِبِلَهُمْ عِشَاءً فَأَتَتْ الْإِبِلَ تُرِيدُ مِنْهَا بَعِيرًا تَرْكَبُهُ فَكُلَّمَا دَنَتْ مِنْ بَعِيرٍ رَغَا فَتَرَكَتْهُ حَتَّى أَتَتْ نَاقَةً مِنْهَا فَلَمْ تَرْغُ فَرَكِبَتْ عَلَيْهَا ثُمَّ نَجَتْ فَقَدِمَتْ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا رَآهَا النَّاسُ قَالُوا نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءُ قَالَتْ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَهَا إِنْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَانِي عَلَيْهَا قَالَ بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪২
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو یہ آیت نازل ہوئی " اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو، بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی عظیم چیز ہے " (یہاں میرے والد سے ایک لفظ چھوٹ گیا ہے، دوسری روایت کے مطابق نبی ﷺ نے بلند آواز سے ان دو آیتوں کی تلاوت فرمائی، صحابہ (رض) کے کان میں اس کی آواز پہنچی تو انہوں نے اپنی سواریوں کو قریب کیا اور نبی ﷺ کے گرد) آ کر کھڑے ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ وہ دن ہوگا جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم (علیہ السلام) سے پکار کر کہے گا کے اے آدم ! جہنم کا حصہ نکالو، وہ پوچھیں گے کہ جہنم کا حصہ کیا ہے ؟ تو ارشاد ہوگا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ سن کر صحابہ کرام (رض) رونے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا قربت پیدا کرو اور راہ راست پر رہو، تمام امتوں میں تم لوگ صرف کپڑے پر ایک نشان کی مانند ہوگے، لیکن پھر بھی مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو گے بلکہ مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہوگے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ سَقَطَ عَلَى أَبِي كَلِمَةٌ رَاحِلَتَهُ وَقَفَ النَّاسُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ ذَاكَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ سَقَطَتْ عَلَى أَبِي كَلِمَةٌ يَقُولُ يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ قَالَ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعِينَ إِلَى النَّارِ قَالَ فَبَكَوْا قَالَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا مَا أَنْتُمْ فِي الْأُمَمِ إِلَّا كَالرَّقْمَةِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪৩
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران (رض) نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ أَوْ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ مَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَى قَوْمٍ فَلَمَّا فَرَغَ سَأَلَ فَقَالَ عِمْرَانُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلْ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪৪
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم ! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، یہ سن کر نبی ﷺ کا چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا قَالَ فَكَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَادَ أَنْ يَتَغَيَّرَ قَالَ ثُمَّ جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ لَهُمْ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪৫
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ مجھے بیک وقت بہت سی بیماریوں کی شکایت تھی، میں نے نبی ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ قَالَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ حُسَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا ذَا أَسَقَامٍ كَثِيرَةٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاتِي قَاعِدًا قَالَ صَلَاتُكَ قَاعِدًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِكَ قَائِمًا وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مُضْطَجِعًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَاعِدًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪৬
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا غصے میں منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪৭
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ یک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے ؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی ﷺ نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى الْقُشَيْرِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪৮
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چناچہ نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، پھر نبی ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَلَغَهُ وَفَاةُ النَّجَاشِيِّ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ فَقَامَ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَالنَّاسُ خَلْفَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৪৯
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو،
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخًا لَكُمْ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ يَعْنِي النَّجَاشِيَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫০
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارًا قَالَ لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫১
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران (رض) نے مجھ سے فرمایا مطرف ! بخدا ! میں سمججھتا ہوں کہ اگر میں چاہوں تو مسلسل دو دن تک تمہیں نبی ﷺ کی احادیث سناؤں تو ان میں ایک بھی حدیث مکرر نہ ہوگی، پھر میں اس سے دور اس لئے جاتا ہوں کہ نبی ﷺ کے کچھ صحابہ (رض) " میں بھی جن کی طرح نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور میں بھی جن کی طرح سنتا تھا " ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اس طرح نہیں ہوتیں جیسے وہ کہہ رہے ہوتے ہیں، میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی طرف سے صحیح بات پہنچانے میں کوئی کمی نہیں کرتے، مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں مجھے بھی ان کی طرح شبہ نہ ہوجایا کرے، اس لئے حضرت عمران (رض) کبھی کبھار یوں کہتے تھے کہ اگر میں تم سے یہ حدیث بیان کروں کہ میں نے نبی ﷺ کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے تو میرا خیال ہے کہ میں سچ بول رہا ہوں اور کبھی کبھی پختگی کے ساتھ یوں کہتے تھے کہ میں نے نبی ﷺ کو اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو هَارُونَ الْغَنَوِيُّ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ أَيْ مُطَرِّفُ وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى أَنِّي لَوْ شِئْتُ حَدَّثْتُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ لَا أُعِيدُ حَدِيثًا ثُمَّ لَقَدْ زَادَنِي بُطْئًا عَنْ ذَلِكَ وَكَرَاهِيَةً لَهُ أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ بَعْضِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهِدْتُ كَمَا شَهِدُوا وَسَمِعْتُ كَمَا سَمِعُوا يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ مَا هِيَ كَمَا يَقُولُونَ وَلَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُمْ لَا يَأْلُونَ عَنْ الْخَيْرِ فَأَخَافُ أَنْ يُشَبَّهَ لِي كَمَا شُبِّهَ لَهُمْ فَكَانَ أَحْيَانًا يَقُولُ لَوْ حَدَّثْتُكُمْ أَنِّي سَمِعْتُ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَكَذَا رَأَيْتُ أَنِّي قَدْ صَدَقْتُ وَأَحْيَانًا يَعْزِمُ فَيَقُولُ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ أَبِي هَارُونَ الْغَنَوِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي هَانِئٌ الْأَعْوَرُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ هُوَ ابْنُ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ فَاسْتَحْسَنَهُ وَقَالَ زَادَ فِيهِ رَجُلًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫২
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ عضباء نامی اونٹنی دراصل بنو عقیل میں سے ایک آدمی کی تھی اور حاجیوں کی سواری تھی، وہ شخص گرفتار ہوگیا اور اس کی اونٹنی بھی پکڑ لی گئی، نبی ﷺ اس کے پاس سے گذرے تو وہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا، نبی ﷺ ایک گدھے پر سوار تھے اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ کہنے لگا اے محمد ! ﷺ کیا تم مجھے اور حاجیوں کی سواری کو بھی پکڑ لوگے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیفوں بنو ثقیف کی جرأت کی وجہ سے پکڑا ہے، کیونکہ بنو ثقیف نے نبی ﷺ کے دو صحابہ قید کر رکھے تھے، بہرحال ! دوران گفتگو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم نے اس وقت یہ بات کہی ہوتی جب کہ تمہیں اپنے اوپر مکمل اختیار تھا تو فلاح کلی حاصل کرلیتے۔ پھر نبی ﷺ آگے بڑھنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ اے محمد ! ﷺ میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیے، پیاساہوں، پانی پلائیے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے (جو ہم پوری کریں گے) پھر ان دو صحابیوں کے فدئیے میں اس شخص کو دے دیا اور عضباء کو اپنی سواری کے لئے رکھ لیا، کچھ ہی عرصے بعد مشرکین نے مدینہ منورہ کی چراگاہ پر شب خون مارا اور وہاں کے جانور اپنے ساتھ لے گئے انہی میں عضباء بھی شامل تھی۔ نیز انہوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قید کرلیا، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی ﷺ کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال ! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی ﷺ کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوتی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِي عُقَيْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِيفُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَأُصِيبَتْ مَعَهُ الْعَضْبَاءُ فَأَتَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْوَثَاقِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ بِمَ أَخَذْتَنِي بِمَ أَخَذْتَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ إِعْظَامًا لِذَلِكَ فَقَالَ أَخَذْتُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا فَأَتَاهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ قَالَ إِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَنَادَاهُ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَأَتَاهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي وَظَمْآنُ فَاسْقِنِي قَالَ هَذِهِ حَاجَتُكَ قَالَ فَفُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ وَأُسِرَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأُصِيبَ مَعَهَا الْعَضْبَاءُ فَكَانَتْ الْمَرْأَةُ فِي الْوَثَاقِ فَانْفَلَتَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ الْوَثَاقِ فَأَتَتْ الْإِبِلَ فَجَعَلَتْ إِذَا دَنَتْ مِنْ الْبَعِيرِ رَغَا فَتَتْرُكُهُ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى الْعَضْبَاءِ فَلَمْ تَرْغُ قَالَ وَنَاقَةٌ مُنَوَّقَةٌ فَقَعَدَتْ فِي عَجُزِهَا ثُمَّ زَجَرَتْهَا فَانْطَلَقَتْ وَنَذِرُوا بِهَا فَطَلَبُوهَا فَأَعْجَزَتْهُمْ فَنَذَرَتْ إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ رَآهَا النَّاسُ فَقَالُوا الْعَضْبَاءُ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ نَذَرْتُ إِنْ أَنْجَاهَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ بِئْسَمَا جَزَتْهَا إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا لَتَنْحَرَنَّهَا لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا نَذْرَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ الْعَبْدُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫৩
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران (رض) نے مجھ سے فرمایا میں آج تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں کل کو نفع پہنچائے گا، یاد رکھو ! کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سب سے بہترین بندے اس کی تعریف کرنے والے ہوں گے اور یہ بھی یاد رکھو ! کہ اہل اسلام کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر جہاد کرتا رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا یہاں تک کہ دجال سے قتال کرے گا اور یاد رکھو ! کہ نبی ﷺ نے عشرہ ذی الحجہ میں اپنے چند اہل خانہ کو عمرہ کرایا تھا، جس کے بعد کوئی آیت ایسی نازل نہیں ہوئی جس نے اسے منسوخ کردیا ہو اور نبی ﷺ نے بھی اس سے منع نہیں فرمایا : یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوگئے ان کے بعد ہر آدمی نے اپنی اپنی رائے اختیار کرلی۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ إِنِّي لَأُحَدِّثُكَ بِالْحَدِيثِ الْيَوْمَ لِيَنْفَعَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ بَعْدَ الْيَوْمِ اعْلَمْ أَنَّ خَيْرَ عِبَادِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْحَمَّادُونَ وَاعْلَمْ أَنَّهُ لَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلُوا الدَّجَّالَ وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْمَرَ مِنْ أَهْلِهِ فِي الْعَشْرِ فَلَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُ ذَلِكَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ ارْتَأَى كُلُّ امْرِئٍ بَعْدَمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْتَئِيَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫৪
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ أُرَاهُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ هَلْ صُمْتَ سِرَارَ هَذَا الشَّهْرِ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ أَوْ أَفْطَرَ النَّاسُ فَصُمْ يَوْمَيْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫৫
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم سے ایک قوم صرف محمد ﷺ کی شفاعت کی برکت سے نکلے گی، انہیں " جہنمی " کہا جائے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ قَوْمٌ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫৬
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ہم حضور ﷺ کے ہم رکاب سفر میں ایک شب رات بھر چلے رہے اور رات کے آخری حصے میں ایک جگہ ٹھہر کر سو رہے، کیونکہ مسافر کو پچھلی رات کا سونا نہایت شیریں معلوم ہوتا ہے، صبح کو آفتاب کی تیزی سے ہماری آنکھ کھلی پہلے فلاں شخص پھر فلاں پھر فلاں اور چوتھے نمبر پر حضرت عمر (رض) بیدار ہوئے اور یہ قاعدہ تھا کہ جب حضور ﷺ خواب راحت میں ہوتے تو تاوقتیکہ خود بیدار نہ ہوجائیں کوئی جگاتا نہ تھا کیونکہ ہم کو علم نہ ہوتا تھا کہ حضور ﷺ کو خواب میں کیا واقعہ دکھائی دے رہا ہے، مگر جب عمر (رض) بیدار ہوئے اور آپ نے لوگوں کی کیفیت دیکھی تو چونکہ دلیر آدمی تھے اس لئے آپ نے زور زور سے تکبیر کہنی شروع کردی اور اس ترکیب سے نبی ﷺ بیدار ہوگئے لوگوں نے ساری صورت حال عرض کی، نبی ﷺ نے فرمایا کچھ حرج نہیں یہاں سے کوچ کر چلو۔ چناچہ لوگ چل دیئے اور تھوڑی دور چل کر پھر اتر پڑے، آپ ﷺ نے پانی منگوا کر وضو کیا اور اذان کہی گئی اور آپ ﷺ نے نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ ﷺ نے ایک شخص کو علیحدہ کھڑا دیکھا اس شخص نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی، حضور ﷺ نے فرمایا اے شخص ! تو نے جماعت کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی ؟ اس نے عرض کیا کہ مجھے غسل کی ضرورت تھی اور پانی موجود نہ تھا (اس لئے غسل نہ کرسکا) آپ ﷺ نے فرمایا تیمم کرلو کافی ہے۔ پھر نبی ﷺ وہاں سے چل دیئے (چلتے چلتے راستہ میں) لوگوں نے پیاس کی شکایت کی، آپ ﷺ اتر پڑے اور ایک شخص کو حضرت علی (رض) کی معیت میں بلا کر حکم دیا کہ جاؤ پانی تلاش کرو، ہر دو صاحبان چل دیئے، راستہ میں انہوں نے ایک عورت کو دیکھا جو پانی کی دو مشکیں اونٹ پر لادے ہوئے ان کے درمیان میں پاؤں لٹکا کر بیٹھی تھی، انہوں نے اس سے دریافت کیا کہ پانی کہا ہے ؟ عورت نے جواب دیا کہ کل اس وقت میں پانی پر تھی اور ہماری جماعت پیچھے ہے، انہوں نے اس سے کہا کہ ہمارے ساتھ چل ! عورت بولی کہاں ؟ انہوں نے جواب دیا رسول اللہ ﷺ کے پاس ! عورت بولی کون رسول اللہ ﷺ وہی جن کو لوگ صابی کہتے ہیں، انہوں نے کہا وہی، ان ہی کے پاس چل ! چناچہ دونوں صاحبان عورت کو حضور ﷺ کے پاس لے آئے اور پورا قصہ بیان کردیا۔ آپ ﷺ نے مشکوں کو نیچے اتروا دیا اور برتن منگوا کر اس میں پانی گرانے کا حکم دیا، اوپر کے دھانوں کو بند کردیا اور نیچے کے دہانے کھول دیئے اور لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ اپنے چانور کو پانی پلاؤ اور خود بھی پیو اور مشکیں بھی بھر لو، چناچہ جس نے چاہا اپنے جانور کو پلایا اور جس نے چاہا خود پیا اور سب کے بعد آپ ﷺ نے اس شخص کو جسے نہانے کی ضرورت تھی پانی دیا اور فرمایا کہ اسے لے جاؤ اور نہا لو اور وہ عورت یہ سب واقعہ دیکھ رہی تھی، اللہ کی قسم تمام لوگ پانی پی چکے حالانکہ وہ مشکیں ویسی ہی بلکہ اس سے زائد بھری ہوئی تھیں، پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ پانی کے بدلے اس عورت کے لئے کچھ کھانا جمع کردو، صحابہ (رض) نے اس کے لئے بہت سا آٹا، کھجوریں اور ستو جمع کر کے ایک کپڑے میں باندھ کر اس کو اونٹ پر سوار کرا کے اس کے آگے رکھ دیا، پھر حضور ﷺ نے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے کہ ہم نے تیرے پانی کا کچھ نقصان نہیں کیا لیکن اللہ نے ہم کو سیراب کردیا، اس کے بعد وہ عورت اپنے گھر چلی گئی اور اس کو دیر ہوگئی تھی لہذا اس کے گھر والوں نے کہا کہ اے فلانی تجھے دیر کیوں ہوگئی، اس نے جواب دیا کہ ایک عجیب واقعہ پیش آیا، مجھے دو آدمی ملے اور مجھے اس شخص کے پاس لے گئے جس کو لوگ صابی کہا کرتے ہیں اور اس نے ایسا ایسا کیا، لہذا وہ یا تو آسمان و زمین میں سب سے بڑا جاودگر ہے اور یا وہ اللہ کا سچا رسول ہے، اس کے بعد مسلمان آس پاس کے مشرک قبائل میں لوٹ مار کیا کرتے لیکن جس قبیلہ سے اس عورت کا تعلق تھا اس سے کچھ تعرض نہیں کرتے تھے، ایک دن اس عورت نے اپنی قوم سے کہا کہ میرے خیال میں یہ لوگ تم سے عمداً تعرض نہیں کرتے کیا تم مسلمان ہونا چاہتے ہو ؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دے دیا اور سب کے سب مشرف بہ اسلام ہوگئے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ حَدَّثَنِي عِمَرانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا أَسْرَيْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي آخِرِ اللَّيْلِ وَقَعْنَا تِلْكَ الْوَقْعَةَ فَلَا وَقْعَةَ أَحْلَى عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْهَا قَالَ فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ فُلَانٌ ثُمَّ فُلَانٌ كَانَ يُسَمِّيهِمْ أَبُو رَجَاءٍ وَنَسِيَهُمْ عَوْفٌ ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ الرَّابِعُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ لَمْ نُوقِظْهُ حَتَّى يَكُونَ هُوَ يَسْتَيْقِظُ لِأَنَّا لَا نَدْرِي مَا يُحْدِثُ أَوْ يَحْدُثُ لَهُ فِي نَوْمِهِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ وَرَأَى مَا أَصَابَ النَّاسَ وَكَانَ رَجُلًا أَجْوَفَ جَلِيدًا قَالَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ فَمَا زَالَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ حَتَّى اسْتَيْقَظَ لِصَوْتِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا الَّذِي أَصَابَهُمْ فَقَالَ لَا ضَيْرَ أَوْ لَا يَضِيرُ ارْتَحِلُوا فَارْتَحَلَ فَسَارَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ ثُمَّ سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَكَى إِلَيْهِ النَّاسُ الْعَطَشَ فَنَزَلَ فَدَعَا فُلَانًا كَانَ يُسَمِّيهِ أَبُو رَجَاءٍ وَنَسِيَهُ عَوْفٌ وَدَعَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ اذْهَبَا فَابْغِيَا لَنَا الْمَاءَ قَالَ فَانْطَلَقَا فَيَلْقَيَانِ امْرَأَةً بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ أَوْ سَطِيحَتَيْنِ مِنْ مَاءٍ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا فَقَالَا لَهَا أَيْنَ الْمَاءُ فَقَالَتْ عَهْدِي بِالْمَاءِ أَمْسِ هَذِهِ السَّاعَةَ وَنَفَرُنَا خُلُوفٌ قَالَ فَقَالَا لَهَا انْطَلِقِي إِذًا قَالَتْ إِلَى أَيْنَ قَالَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ هَذَا الَّذِي يُقَالُ لَهُ الصَّابِئُ قَالَا هُوَ الَّذِي تَعْنِينَ فَانْطَلِقِي إِذًا فَجَاءَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَاهُ الْحَدِيثَ فَاسْتَنْزَلُوهَا عَنْ بَعِيرِهَا وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فَأَفْرَغَ فِيهِ مِنْ أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ أَوْ السَّطِيحَتَيْنِ وَأَوْكَأَ أَفْوَاهَهُمَا فَأَطْلَقَ الْعَزَالِي وَنُودِيَ فِي النَّاسِ أَنْ اسْقُوا وَاسْتَقُوا فَسَقَى مَنْ شَاءَ وَاسْتَقَى مَنْ شَاءَ وَكَانَ آخِرُ ذَلِكَ أَنْ أَعْطَى الَّذِي أَصَابَتْهُ الْجَنَابَةُ إِنَاءً مِنْ مَاءٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَأَفْرِغْهُ عَلَيْكَ قَالَ وَهِيَ قَائِمَةٌ تَنْظُرُ مَا يُفْعَلُ بِمَائِهَا قَالَ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ أَقْلَعَ عَنْهَا وَإِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْنَا أَنَّهَا أَشَدُّ مِلْأَةً مِنْهَا حِينَ ابْتَدَأَ فِيهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْمَعُوا لَهَا فَجَمَعَ لَهَا مِنْ بَيْنِ عَجْوَةٍ وَدَقِيقَةٍ وَسُوَيْقَةٍ حَتَّى جَمَعُوا لَهَا طَعَامًا كَثِيرًا وَجَعَلُوهُ فِي ثَوْبٍ وَحَمَلُوهَا عَلَى بَعِيرِهَا وَوَضَعُوا الثَّوْبَ بَيْنَ يَدَيْهَا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْلَمِينَ وَاللَّهِ مَا رَزَأْنَاكِ مِنْ مَائِكِ شَيْئًا وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ سَقَانَا قَالَ فَأَتَتْ أَهْلَهَا وَقَدْ احْتَبَسَتْ عَنْهُمْ فَقَالُوا مَا حَبَسَكِ يَا فُلَانَةُ فَقَالَتْ الْعَجَبُ لَقِيَنِي رَجُلَانِ فَذَهَبَا بِي إِلَى هَذَا الَّذِي يُقَالُ لَهُ الصَّابِئُ فَفَعَلَ بِمَائِي كَذَا وَكَذَا لِلَّذِي قَدْ كَانَ فَوَاللَّهِ إِنَّهُ لَأَسْحَرُ مَنْ بَيْنَ هَذِهِ وَهَذِهِ قَالَتْ بِأُصْبُعَيْهَا الْوُسْطَى وَالسَّبَّابَةِ فَرَفَعَتْهُمَا إِلَى السَّمَاءِ يَعْنِي السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ أَوْ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا قَالَ وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدُ يُغِيرُونَ عَلَى مَا حَوْلَهَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَلَا يُصِيبُونَ الصِّرْمَ الَّذِي هِيَ فِيهِ فَقَالَتْ يَوْمًا لِقَوْمِهَا مَا أَرَى أَنَّ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ يَدَعُونَكُمْ عَمْدًا فَهَلْ لَكُمْ فِي الْإِسْلَامِ فَأَطَاعُوهَا فَدَخَلُوا فِي الْإِسْلَامِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫৭
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا فَقَالَ مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَائِمًا وَصَلَاتُهُ نَائِمًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَاعِدًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫৮
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دور سے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ، تمہیں کوئی دیت نہیں ملے گی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ أَوْ ثَنِيَّتَاهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৫৯
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے صحابہ کرام (رض) مختلف رفتار سے چل رہے تھے، نبی ﷺ نے بلند آواز سے یہ دو آیتیں پڑھیں تو یہ آیت نازل ہوئی، " اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو، بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی عظیم چیز ہے " صحابہ (رض) کے کان میں اس کی آواز پہنچی تو انہوں نے اپنی سواریوں کو قریب کیا اور نبی ﷺ کے گرد آ کر کھڑے ہوگئے، نبی ﷺ نے پوچھا تم جانتے ہو وہ کون سا دن ہوگا ؟ یہ وہ دن ہوگا جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم (علیہ السلام) سے پکار کر کہے گا کہ اے آدم ! جہنم کا حصہ نکالو، وہ پوچھیں گے کہ جہنم کا حصہ کیا ہے ؟ تو ارشاد ہوگا ہر ہزار میں سے نوسوننانوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ سن کر صحابہ کرام (رض) رونے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا تم عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ، تم ایسی دو قوموں کے ساتھ ہو گے کہ وہ جس چیز کے ساتھ مل جائیں اس کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے یعنی یاجوج ماجوج اور بنی آدم میں سے ہلاک ہونے والے اور شیطان کی اولاد، اس پر صحابہ کرام (رض) کی وہ کیفیت دور ہوگئی، نبی ﷺ نے پھر فرمایا عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، تمام امتوں میں تم لوگ اونٹ کے پہلو میں نشان کی طرح ہوگے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَقَدْ تَفَاوَتَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ السَّيْرُ رَفَعَ بِهَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ صَوْتَهُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ حَتَّى بَلَغَ آخِرَ الْآيَتَيْنِ قَالَ فَلَمَّا سَمِعَ أَصْحَابُهُ بِذَلِكَ حَثُّوا الْمَطِيَّ وَعَرَفُوا أَنَّهُ عِنْدَ قَوْلٍ يَقُولُهُ فَلَمَّا تَأَشَّبُوا حَوْلَهُ قَالَ أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ ذَاكَ قَالَ ذَاكَ يَوْمَ يُنَادَى آدَمُ فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثًا إِلَى النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فِي النَّارِ وَوَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ فَأَبْلَسَ أَصْحَابُهُ حَتَّى مَا أَوْضَحُوا بِضَاحِكَةٍ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَمَعَ خَلِيقَتَيْنِ مَا كَانَتَا مَعَ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا كَثَرَتَاهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَمَنْ هَلَكَ مِنْ بَنِي آدَمَ وَبَنِي إِبْلِيسَ قَالَ فَأُسْرِيَ عَنْهُمْ ثُمَّ قَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ أَوْ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَسُرِّيَ عَنْ الْقَوْمِ وَقَالَ إِلَّا كَثَّرَتَاهُ
tahqiq

তাহকীক: