আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৮৪ টি

হাদীস নং: ১৯০২০
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ عَضَّ رَجُلٌ رَجُلًا فَانْتُزِعَتْ ثَنِيَّتُهُ فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَ يَدَ أَخِيكَ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২১
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ عضباء نامی اونٹنی دراصل بنو عقیل میں سے ایک آدمی کی تھی اور حاجیوں کی سواری تھی، وہ شخص گرفتار ہوگیا اور اس کی اونٹنی بھی پکڑ لی گئی، نبی ﷺ اس کے پاس سے گذرے تو وہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا، نبی ﷺ ایک گدھے پر سوار تھے اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ کہنے لگا اے محمد ! ﷺ کیا تم مجھے اور حاجیوں کی سواری کو بھی پکڑ لوگے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیفوں بنو ثقیف کی جرأت کی وجہ سے پکڑا ہے، کیونکہ بنو ثقیف نے نبی ﷺ کے دو صحابہ قید کر رکھے تھے، بہرحال ! دوران گفتگو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم نے اس وقت یہ بات کہی ہوتی جب کہ تمہیں اپنے اوپر مکمل اختیار تھا تو فلاح کلی حاصل کرلیتے۔ پھر نبی ﷺ آگے بڑھنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ اے محمد ! ﷺ میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیے، پیاسا ہوں، پانی پلائیے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے (جو ہم پوری کریں گے) پھر ان دو صحابیوں کے فدئیے میں اس شخص کو دے دیا اور عضباء کو اپنی سواری کے لئے رکھ لیا، کچھ ہی عرصے بعد مشرکین نے مدینہ منورہ کی چراگاہ پر شب خون مارا اور وہاں کے جانور اپنے ساتھ لے گئے انہی میں عضباء بھی شامل تھی۔ نیز انہوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قید کرلیا، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی ﷺ کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال ! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی ﷺ کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ فَأُسِرَ الرَّجُلُ وَأُخِذَتْ الْعَضْبَاءُ مَعَهُ قَالَ فَمَرَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ تَأْخُذُونِي وَتَأْخُذُونَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ قَالَ وَقَدْ كَانَتْ ثَقِيفُ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ فِيمَا قَالَ وَإِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ قَالَ وَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي وَإِنِّي ظَمْآنُ فَاسْقِنِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ حَاجَتُكَ ثُمَّ فُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ وَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ أَغَارُوا عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ فَذَهَبُوا بِهَا وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ فِيهِ قَالَ وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَكَانُوا إِذَا نَزَلُوا أَرَاحُوا إِبِلَهُمْ بِأَفْنِيَتِهِمْ قَالَ فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ ذَاتَ لَيْلَةٍ بَعْدَمَا نُوِّمُوا فَجَعَلَتْ كُلَّمَا أَتَتْ عَلَى بَعِيرٍ رَغَا حَتَّى أَتَتْ عَلَى الْعَضْبَاءِ فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ فَرَكِبَتْهَا ثُمَّ وَجَّهَتْهَا قِبَلَ الْمَدِينَةِ قَالَ وَنَذَرَتْ إِنْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ عُرِفَتْ النَّاقَةُ فَقِيلَ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَذْرِهَا أَوْ أَتَتْهُ فَأَخْبَرَتْهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَمَا جَزَتْهَا أَوْ بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ و قَالَ وُهَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ وَكَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِي عُقَيْلٍ وَزَادَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِيهِ وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ دَاجِنًا لَا تُمْنَعُ مِنْ حَوْضٍ وَلَا نَبْتٍ قَالَ عَفَّانُ مُجَرَّسَةٌ مُعَوَّدَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২২
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَن يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَيِّ فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَا وَلَا أَنْجَحْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২৩
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے ایک نوجوان نے نبی ﷺ کی نماز سفر کے متعلق پوچھا تو وہ مجلس عوقہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ یہ نوجوان مجھ سے نبی ﷺ کی نماز سفر کے متعلق پوچھ رہا ہے، لہذا تم بھی اسے اچھی طرح محفوظ کرلو، نبی ﷺ نے جب بھی کوئی سفر کیا ہے تو واپسی تک دو دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں اور مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی ﷺ اٹھارہ دن تک رہے لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے۔ حضرت عمران بن حصین (رض) گذشتہ حدیث یونس بن محمد سے اس اضافے کے ساتھ منقول ہے کہ البتہ مغرب میں قصر نہیں فرماتے تھے، پھر فرما دیتے کہ اہل مکہ ! تم لوگ کھڑے ہو کر اگلی دو رکعتیں خود ہی پڑھ لو کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ غروہ حنین اور طائف کے لئے تشریف لے گئے تب بھی دو دو رکعتیں پڑھتے رہے، پھر جعرانہ گئے اور ماہ ذیقعدہ میں وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا (تب بھی ایسا ہی کیا) پھر میں نے حضرت صدیق اکبر (رض) کے ساتھ غزوات، حج اور عمرے کے سفر میں شرکت کی، انہوں نے بھی دو دو رکعتیں پڑھیں، پھر حضرت عثمان (رض) کے ساتھ بھی ان کے ابتدائی دور خلافت میں ایسے ہی نماز پڑھی، بعد میں حضرت عثمان (رض) چار رکعتیں پڑھنے لگے تھے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ أَنَّ فَتًى سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَعَدَلَ إِلَى مَجْلِسِ الْعُوقَةِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْفَتَى سَأَلَنِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَاحْفَظُوا عَنِّي مَا سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ وَإِنَّهُ أَقَامَ بِمَكَّةَ زَمَانَ الْفَتْحِ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً يُصَلِّي بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِيهِ إِلَّا الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَقُولُ يَا أَهْلَ مَكَّةَ قُومُوا فَصَلُّوا رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ فَإِنَّا سَفْرٌ ثُمَّ غَزَا حُنَيْنًا وَالطَّائِفَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى جِعِرَّانَةَ فَاعْتَمَرَ مِنْهَا فِي ذِي الْقَعْدَةِ ثُمَّ غَزَوْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَحَجَجْتُ وَاعْتَمَرْتُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ يُونُسُ إِلَّا الْمَغْرِبَ وَمَعَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَدْرَ إِمَارَتِهِ قَالَ يُونُسُ رَكْعَتَيْنِ إِلَّا الْمَغْرِبَ ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ أَرْبَعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২৪
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کر دئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی ﷺ نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھاؤں۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ قَالَ ثُمَّ دَعَا بِالرَّقِيقِ فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২৫
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چناچہ نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، میں دوسری صف میں تھا، پھر نبی ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ فَقَامَ فَصَفَّنَا خَلْفَهُ فَإِنِّي لَفِي الصَّفِّ الثَّانِي فَصَلَّى عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২৬
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے عصر کی تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، لوگوں کے توجہ دلانے پر نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر دیا۔
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ فَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَةً فَسَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২৭
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا کیا اہل جہنم، اہل جنت سے ممتاز ہوچکے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عمل کرتے رہو، کیونکہ ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي الرِّشْكَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ أَوْ كَمَا قَالَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২৮
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت ابوبرزہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنی اونٹنی پر لعنت بھیجی، نبی ﷺ نے فرمایا یہ اونٹنی ملعون ہوگئی ہے اس لئے اسے چھوڑ دو ، میں نے اس اونٹنی کو منزلیں طے کرتے ہوئے لیکن اسے کوئی ہاتھ نہ لگاتا تھا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَامْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاقَةٍ فَضَجِرَتْ فَلَعَنَتْهَا فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَدَعُوهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ قَالَ عِمْرَانُ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا الْآنَ تَمْشِي فِي النَّاسِ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ يَعْنِي النَّاقَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০২৯
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران (رض) ہماری مجلس سے گذرے تو ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر ان سے نبی ﷺ کی نماز سفر کے متعلق پوچھا تو وہ ہماری مجلس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ یہ نوجوان مجھ سے نبی ﷺ کی نماز سفر کے متعلق پوچھ رہا ہے، لہذا تم بھی اسے اچھی طرح محفوظ کرلو، نبی ﷺ نے جب بھی کوئی سفر کیا ہے تو واپسی تک دو دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، حج کے موقع پر بھی واپسی تک اور مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی ﷺ اٹھارہ دن تک رہے لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے، پھر فرما دیتے کہ اہل مکہ ! تم لوگ کھڑے ہو کر اگلی دو رکعتیں خود ہی پڑھ لو کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں، میں نے ان کے ساتھ تین مرتبہ عمرہ بھی کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے دو دو رکعتیں پڑھیں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَجَلَسْنَا فَقَامَ إِلَيْهِ فَتًى مِنْ الْقَوْمِ فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَزْوِ وَالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَجَاءَ فَوَقَفَ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ هَذَا سَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ فَأَرَدْتُ أَنْ تَسْمَعُوهُ أَوْ كَمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِ عَشْرَةَ لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ وَيَقُولُ لِأَهْلِ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ وَاعْتَمَرْتُ مَعَهُ ثَلَاثَ عُمَرٍ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا حَجَّاتٍ فَلَمْ يُصَلِّيَا إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَا إِلَى الْمَدِينَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩০
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑاؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے اور اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَسِيرٍ فَعَرَّسُوا فَنَامُوا عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظُوا حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَلَمَّا ارْتَفَعَتْ وَانْبَسَطَتْ أَمَرَ إِنْسَانًا فَأَذَّنَ فَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ فَلَمَّا حَانَتْ الصَّلَاةُ صَلَّوْا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩১
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مری ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارَ الدَّهْرِ قَالَ لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩২
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے ؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی ﷺ نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩৩
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص خروج دجال کے متعلق سنے، وہ اس سے دور ہی رہے (یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا) کیونکہ انسان اس کے پاس جائے گا تو یہ سمجھے گا کہ وہ مسلمان ہے لیکن جوں جوں دجال کے ساتھ شبہ میں ڈالنے والی چیزیں دیکھتا جائے گا، اس کی پیروی کرتا جائے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْيَنْأَ مِنْهُ فَإِنَّ الرَّجُلَ يَأْتِيهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ فَلَا يَزَالُ بِهِ لِمَا مَعَهُ مِنْ الشُّبَهِ حَتَّى يَتَّبِعَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩৪
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم ! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے اسے قبول کرلیا، اب ہمیں بتائیے کہ اس معاملے کا آغاز کس طرح ہوا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ہر چیز سے پہلے تھا اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس نے لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی ہے، حضرت عمران (رض) کہتے ہیں کہ اسی اثناء میں ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا اے عمران ! تمہاری اونٹنی کی رسی کھل گئی ہے، میں اس کی تلاش میں نکل پڑا، تو میرے اور اس کے درمیان سراب حائل ہوچکا تھا، اب مجھے معلوم نہیں کہ میرے پیچھے کیا ہوا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالَ قَالُوا قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا قَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ قَالَ قُلْنَا قَدْ قَبِلْنَا فَأَخْبِرْنَا عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ كَيْفَ كَانَ قَالَ كَانَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَكَتَبَ فِي اللَّوْحِ ذِكْرَ كُلِّ شَيْءٍ قَالَ وَأَتَانِي آتٍ فَقَالَ يَا عِمْرَانُ انْحَلَّتْ نَاقَتُكَ مِنْ عِقَالِهَا قَالَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ بَيْنِي وَبَيْنَهَا قَالَ فَخَرَجْتُ فِي أَثَرِهَا فَلَا أَدْرِي مَا كَانَ بَعْدِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩৫
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ مسور، حسن کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میرا ایک غلام بھاگ گیا تھا، میں نے یہ منت مان لی کہ اگر وہ مجھے نظر آگیا تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، اب وہ " جسر " میں ہے، حسن نے کہا کہ اس کا ہاتھ مت کاٹو، کیونکہ ایک آدمی نے حضرت عمران بن حصین (رض) سے بھی یہی کہا تھا کہ میرا غلام بھاگ گیا ہے، میں نے یہ منت مانی ہے کہ اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، انہوں نے فرمایا اس کا ہاتھ مت کاٹو کیونکہ نبی ﷺ ہمیں اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا يُونُسُ قَالَ نُبِّئْتُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ جَاءَ إِلَى الْحَسَنِ فَقَالَ إِنَّ غُلَامًا لِي أَبَقَ فَنَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَايَنْتُهُ أَنْ أَقْطَعَ يَدَهُ فَقَدْ جَاءَ فَهُوَ الْآنَ بِالْجِسْرِ قَالَ فَقَالَ الْحَسَنُ لَا تَقْطَعْ يَدَهُ وَحَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ إِنَّ عَبْدًا لِي أَبَقَ وَإِنِّي نَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَايَنْتُهُ أَنْ أَقْطَعَ يَدَهُ قَالَ فَلَا تَقْطَعْ يَدَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَؤُمُّ فِينَا أَوْ قَالَ يَقُومُ فِينَا فَيَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩৬
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں فتح کے موقع پر نبی ﷺ اٹھارہ دن تک رہے، میں بھی ان کے ساتھ تھا لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے اور اہل شہر سے فرما دیتے کہ تم اپنی نماز مکمل کرلو کیونکہ ہم مسافر ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِ عَشْرَةَ لَيْلَةً لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ لِأَهْلِ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩৭
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مشرکین میں سے ایک آدمی " جس کا تعلق بنو عقیل سے تھا " کے فدئیے میں دو مسلمان واپس لے لئے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَى رَجُلَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩৮
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) سے مروی ہے زیاد نے حکم بن عمرو غفاری (رض) کو خراسان کا گورنر مقرر کردیا، حضرت عمران (رض) کو ان سے ملنے کی خواہش پیدا ہوئی اور وہ ان سے گھر کے دروازے پر ملے اور کہا کہ مجھے آپ سے ملنے کی خواہش تھی، کیا آپ نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے ؟ حکم (رض) نے فرمایا جی ہاں ! اس پر حضرت عمران (رض) نے اللہ اکبر کہا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ زِيَادًا اسْتَعْمَلَ الْحَكَمَ بْنَ عَمْرٍو الْغِفَارِيَّ عَلَى خُرَاسَانَ قَالَ فَجَعَلَ عِمْرَانُ يَتَمَنَّاهُ فَلَقِيَهُ بِالْبَابِ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ يُعْجِبُنِي أَنْ أَلْقَاكَ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ قَالَ الْحَكَمُ نَعَمْ قَالَ فَكَبَّرَ عِمْرَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০৩৯
حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات
حضرت عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی (رض) کے پیچھے نماز پڑھی، وہ ایسی نماز تھی جسے پڑھ کر مجھے نبی ﷺ اور حضرات شیخین کی نماز یاد آگئی، راوی کہتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ چلا گیا اور ان کے ہمراہ حضرت علی (رض) کے پیچھے نماز پڑھی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو میں نے حضرت عمران (رض) سے پوچھا اے ابونجید ! سب سے پہلے اس کس نے ترک کیا ؟ انہوں نے کہا حضرت عثمان (رض) نے، جبکہ وہ بوڑھے ہوگئے اور ان کی آواز کمزور ہوگئی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ رَجُلٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَاةً ذَكَّرَنِي صَلَاةً صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْخَلِيفَتَيْنِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُوَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا سَجَدَ وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ فَقُلْتُ يَا أَبَا نُجَيْدٍ مَنْ أَوَّلُ مَنْ تَرَكَهُ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَبِرَ وَضَعُفَ صَوْتُهُ تَرَكَهُ
tahqiq

তাহকীক: