আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
پابندی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫০ টি
হাদীস নং: ১১৩৩৯
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٣٤) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ حدیث ہم نے سنی ہے لیکن یہ صحیح سند سے ثابت نہیں، اس لیے ہم پر لازم ہے کہ ہم اس کے بارے میں بتائیں۔ قرآن میں بھی اس کے خلاف دلائل ہیں، پھر سنت بھی اس کے خلاف ہے، آثار صحابہ بھی اس کے خلاف ہیں اور یہ عقل کے بھی خلاف ہے اور مختصربویطی اور ربیع میں کہا ہے، یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ یہ پسندیدہ فعل ہو جیسا کہ کہا گیا ہے کہ جب عورت کا خاوند گھر پر ہو تو وہ ایک دن کا نفلی روزہ بھی خاوند کی اجازت کے بغیر نہ رکھے، لیکن اگر وہ روزہ رکھ لے تو جائز ہے اور اگر خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے اور بیع کرے تو جائز ہے اور حضرت میمونہ (رض) نے اپنی لونڈی آزاد کی تھی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بعد میں پتہ چلا تھا لیکن آپ نے کوئی عیب محسوس نہیں کیا۔ اس حدیث سے اور دوسرے دلائل سے بھی ثابت ہوا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مذکورہ فرمان ادب کے لیے ہے اور پسندیدہ ہے اور اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ عورت اپنے مال کا تصرف بالکل نہیں کرسکتی، شیخ صاحب فرماتے ہیں : اس حدیث کی سند عمرو بن شعیب کے حوالے سے صحیح ہے اور جو شخص عمرو بن شعیب کی احادیث ثابت کرتا ہے مگر گزشتہ باب میں جو احادیث گزری ہیں وہ اصح الا سناد ہیں۔ انہی احادیث اور آیات قرآنی سے امام شافعی نے دلیل لی ہے کہ عورت اپنے مال کا تصرف بالکل کرسکتی ہے اور اس کا تصرف قبول ہوگا، لیکن خاوند کے مال میں کسی قسم کا تصرف نہیں کرسکتی لہٰذا عمرو بن شعیب کی حدیث ادب اور اختیار پر مجہول ہوگی۔
(۱۱۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ یَعْنِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ سَمِعْنَاہُ وَلَیْسَ بِثَابِتٍ فَیَلْزَمُنَاأَنْ نَقُولَ بِہِ وَالْقُرْآنُ یَدُلُّ عَلَی خِلاَفِہِ ثُمَّ السُّنَّۃُ ثُمَّ الأَثَرُ ثُمَّ الْمَعْقُولُ وَقَالَ فِی مُخْتَصَرِ الْبُوَیْطِیِّ وَالرَّبِیعِ : قَدْ یُمْکِنُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا فِی مَوْضِعِ الاِخْتِیَارِ کَمَا قِیلَ لَیْسَ لَہَا أَنْ تَصُومَ یَوْمًا وَزَوْجُہَا حَاضِرٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَإِنْ فَعَلَتْ فَصَوْمُہَا جَائِزٌ وَإِنْ خَرَجَتْ بِغَیْرِ إِذْنِہِ فَبَاعَتْ فَجَائِزٌ وَقَدْ أَعْتَقَتْ مَیْمُونَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَبْلَ أَنْ تُعْلِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَدَلَّ ہَذَا مَعَ غَیْرِہِ عَلَی أَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِنْ کَانَ قَالَہُ أَدَبٌ وَاخْتِیَارٌ لَہَا۔
قَالَ الشَّیْخُ الطَّرِیقُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ إِلَی عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ صَحِیحٌ وَمَنْ أَثْبَتَ أَحَادِیثَ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ لَزِمَہُ إِثْبَاتُ ہَذَا إِلاَّ أَنَّ الأَحَادِیثَ الَّتِی مَضَتْ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ أَصَحُّ إِسْنَادًا وَفِیہَا وَفِی الآیَاتِ الَّتِی احْتَجُّ بِہَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی نُفُوذِ تَصَرُّفِہَا فِی مَالِہَا دُونَ الزَّوْجِ فَیَکُونُ حَدِیثُ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ مَحْمُولاً عَلَی الأَدَبِ وَالاِخْتِیَارِ کَمَا أَشَارَ إِلَیْہِ فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
قَالَ الشَّیْخُ الطَّرِیقُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ إِلَی عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ صَحِیحٌ وَمَنْ أَثْبَتَ أَحَادِیثَ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ لَزِمَہُ إِثْبَاتُ ہَذَا إِلاَّ أَنَّ الأَحَادِیثَ الَّتِی مَضَتْ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ أَصَحُّ إِسْنَادًا وَفِیہَا وَفِی الآیَاتِ الَّتِی احْتَجُّ بِہَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی نُفُوذِ تَصَرُّفِہَا فِی مَالِہَا دُونَ الزَّوْجِ فَیَکُونُ حَدِیثُ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ مَحْمُولاً عَلَی الأَدَبِ وَالاِخْتِیَارِ کَمَا أَشَارَ إِلَیْہِ فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪০
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالغوں پر بےوقوفی کی وجہ سے مالی تصرف کی پابندی کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
(١١٣٣٥) حضرت عمرو بن زبیر فرماتے ہیں : عبداللہ بن جعفر نے چھ لاکھ درہم کی زمین خریدی، حضرت علی (رض) اور عثمان (رض) نے اس پر مالی تصرف کی پابندی لگانے کا ارادہ کرلیا۔ فرماتے ہیں : میں زبیرکو ملا تو انھوں نے کہا : تو نے جتنی سستی بیع کی ہے اتنی سستی بیع کسی اور نے نہیں کی ہوگی، پھر عبداللہ نے اپنے اوپر پابندی کا تذکرہ کیا تو انھوں نے کہا : اگر مال میرے پاس ہوتا تو میں تیرا شریک ہوتا۔ اس نے کہا : میں آپ کو نصف مال قرضے کے طور پر دیتا ہوں تو انھوں نے کہا : پھر میں آپ کا شریک ہوں۔ کہتے ہیں کہ پھر دونوں کے پاس علی اور عثمان (رض) آئے، وہ دونوں بحث کر رہے تھے، حضرت زبیر نے پوچھا : کس چیز پر بحث کر رہے ہو ؟ تو انھوں نے عبداللہ پر پابندی کا تذکرہ کیا، حضرت زبیر نے کہا : کیا تم اپنے آدمی پر پابندی لگاتے ہو جس کا میں شریک ہوں ؟ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! فرمایا : میں اس کا شریک ہوں پھر پابندی ختم ہوگی۔
(۱۱۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ عَثَّامٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الطَّلْحِیُّ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْمَدِینِیِّ قَاضِیہِمْ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ اشْتَرَی أَرْضًا بِسِتِّمَائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ قَالَ فَہَمَّ عَلِیٌّ وَعُثْمَانُ أَنْ یَحْجُرَا عَلَیْہِ قَالَ : فَلَقِیتُ الزُّبَیْرَ فَقَالَ : مَا اشْتَرَی أَحَدٌ بَیْعًا أَرْخَصَ مِمَّا اشْتَرَیْتَ قَالَ فَذَکَرَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ الْحَجْرَ قَالَ : لَوْ أَنَّ عِنْدِی مَالاً لَشَارَکْتُکَ قَالَ : فَإِنِّی أُقْرِضُکَ نِصْفَ الْمَالِ قَالَ فَإِنَّی شَرِیکُکَ قَالَ : فَأَتَاہُمَا عَلِیٌّ وَعُثْمَانُ وَہُمَا یَتَرَاوَضَانِ قَالَ : مَا تَرَاوَضَانِ فَذَکَرَا لَہُ الْحَجْرَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ فَقَالَ : أَتَحْجُرَانِ عَلَی رَجُلٍ أَنَا شَرِیکُہُ قَالاَ : لاَ لَعَمْرِی قَالَ فَإِنِّی شَرِیکُہُ فَتَرَکَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪১
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالغوں پر بےوقوفی کی وجہ سے مالی تصرف کی پابندی کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
(١١٣٣٦) حضرت عروہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں : عبداللہ بن جعفر، زبیر بن عوام کے پاس آئے اور کہا : میں نے فلاں فلاں چیز خریدی ہے اور حضرت علی (رض) امیرالمومنین (رض) حضرت عثمان (رض) کے پاس جا کر مالی پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔ حضرت زبیر نے فرمایا : بیع میں میں تیرا شریک ہوں، پھر حضرت عثمان کے پاس آئے اور یہ بات انھیں بیان کی تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : میں اس آدمی پر کیسے مالی پابندی لگاؤں جس کا شریک زبیر ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) نے پابندی کا مطالبہ کیا؛ کیونکہ ان کا مو قف تھا کہ بالغ پر پابندی لگائی جاسکتی ہے اور اگر بالغ پر پابندی جائز نہ ہوتی تو حضرت زبیر (رض) فرماتے ہیں : بالغ آزاد پر پابندی نہیں ہوسکتی اسی طرح حضرت عثمان (رض) ان سب کا موقف تھا کہ بالغ پر پابندی ہوسکتی ہے۔
(۱۱۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ الْقَاضِی یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ أَتَی الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ فَقَالَ إِنِّی اشْتَرَیْتُ کَذَا وَکَذَا وَإِنَّ عَلِیًّا یُرِیدُ أَنْ یَأْتِیَ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینِ عُثْمَانَ یَعْنِی فَیَسْأَلَہُ أَنْ یَحْجُرَ عَلَیَّ فِیہِ فَقَالَ الزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَا شَرِیکُکَ فِی الْبَیْعِ وَأَتَی عَلَی عُثْمَانَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْفَ أَحْجُرُ عَلَی رَجُلٍ فِی بَیْعٍ شَرِیکٌ فِیہِ الزُّبَیْرُ؟
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: فَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَطْلُبُ الْحَجْرَ إِلاَّ وَہُوَ یَرَاہُ وَالزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَوْ کَانَ الْحَجْرُ بَاطِلاً قَالَ لاَ یُحْجَرُ عَلَی بَالِغٍ حُرٍّ وَکَذَلِکَ عُثْمَانُ بَلْ کُلُّہُمْ یَعْرِفُ الْحَجْرَ فِی حَدِیثِ صَاحِبِکَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: فَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَطْلُبُ الْحَجْرَ إِلاَّ وَہُوَ یَرَاہُ وَالزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَوْ کَانَ الْحَجْرُ بَاطِلاً قَالَ لاَ یُحْجَرُ عَلَی بَالِغٍ حُرٍّ وَکَذَلِکَ عُثْمَانُ بَلْ کُلُّہُمْ یَعْرِفُ الْحَجْرَ فِی حَدِیثِ صَاحِبِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪২
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالغوں پر بےوقوفی کی وجہ سے مالی تصرف کی پابندی کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
(١١٣٣٨) عوف بن حارث بن طفیل حضرت عائشہ (رض) کے مادری بھتیجے تھے فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے کوئی چیز بھیجی یا خیرات کی تو حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ان کے بھانجے تھے کہنے لگے : عائشہ کو ایسے معاملوں سے باز رہنا چاہیے نہیں تو اللہ کی قسم میں ان کے لیے حجرے کا حکم کر دوں گا۔ ام المومنین نے کہا : کیا اس نے یہ الفاظ کہے ہیں ؟ لوگوں نے بتایا : جی ہاں فرمایا : پھر میں نذر مانتی ہوں کہ ابن زبیر سے اب کبھی نہیں بولوں گی، اس کے بعد ان کے قطع تعلق پر جب عرصہ گزر گیا تو عبداللہ بن زبیر کے لیے ان سے سفارش کی گئی۔ ام المومنین نے کہا : ہرگز نہیں اللہ کی قسم ! اس کے بارے میں کوئی سفارش تسلیم نہیں کروں گی اور اپنی نذر نہیں توڑوں گی۔ جب یہ قطع تعلق ابن زبیر کے لیے بہت تکلیف دہ ہوگیا تو انھوں نے مسوربن مخرمہ اور عبداللہ بن اسود سے اس سلسلے میں بات کی۔ وہ دونوں بنی زمرہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ابن زبیر نے ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں، کسی طرح تم مجھے حضرت عائشہ کے پاس لے جاؤ۔ کیونکہ ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ میرے ساتھ صلہ رحمی کو توڑنے کی قسم کھائیں۔ چنانچہ مسور اور عبدالرحمن دونوں اپنی چادروں میں لپٹے ہوئے عبداللہ بن زبیر (رض) کو اس میں ساتھ لے کر آئے اور عائشہ (رض) سے اندر آنے کی اجازت چاہی اور عرض کیا : السلام علیکم و رحمۃ اللہ ! کیا ہم اندر آسکتے ہیں ؟ عائشہ (رض) نے کہا : آجاؤ انھوں نے کہا : ہم سب ؟ کہا : ہاں سب آجاؤ۔ حضرت عائشہ (رض) کو پتہ نہ تھا کہ ابن زبیر بھی ساتھ ہیں، جب یہ اندر گئے تو ابن زبیر پردہ ہٹا کر اندر داخل ہوگئے اور حضرت عائشہ (رض) سے لپٹ کر رونے لگے اور اللہ کا واسطہ دینے لگے اور مسور اور عبدالرحمن بھی اللہ کا واسطہ دینے لگے کہ حضرت عائشہ ابن زبیر سے بولیں اور انھیں معاف کردیں۔ ان حضرات نے یہ بھی عرض کیا کہ جیسا کہ تم کو معلوم ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قطع تعلقی سے منع فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی اپنے بھائی سے تین دن زیادہ قطع تعلقی کرے جب ان کا تکرار حضرت عائشہ پر زیادہ ہوگیا تو حضرت عائشہ بھی انھیں یاد دلانے لگیں اور رونے لگیں اور فرمانے لگیں : میں نے تو قسم کھائی ہے اور قسم کا معاملہ سخت ہے لیکن یہ لوگ برابر کوشش کرتے رہے، یہاں تک کہ ام المومنین نے ابن زبیر سے بات کرلی اور اپنی قسم توڑنے پر چالیس غلام آزاد کیے، اس کے بعد جب بھی یہ قسم یاد کرتی تو رونے لگتیں اور آپ کا دوپٹہ آنسوؤں سے تر ہوجاتا۔ شیخ فرماتے ہیں : حضرت عائشہ حجر کا انکار نہیں کرتی تھیں اور ابن زبیر کا بھی یہی خیال تھا اور حجر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے سے بھی معروف تھا کسی سے اس کا انکار منقول نہیں ہے یہ اسی پر دلالت کرتا ہے۔
(۱۱۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ
(ح) قَالَ: وَحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَیْلِ وَہُوَ ابْنُ أَخِی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- لأُمِّہَا أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ قَالَ فِی بَیْعٍ أَوْ عَطَائٍ أَعْطَتْہُ عَائِشَۃُ : وَاللَّہِ لَتَنْتَہِیَنَّ عَائِشَۃُ أَوْ لَنَحْجُرَنَّ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : أَہُوَ قَالَ ہَذَا؟ فَقَالُوا : نَعَمْ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ہُوَ لِلَّہِ عَلَیَّ نَذْرٌ أَنْ لاَ أُکَلِّمَ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَبَدًا فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَیْہَا حِینَ طَالَتِ ہِجْرَتُہَا إِیَّاہُ فَقَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أُشَفِّعُ فِیہِ أَحَدًا أَبَدًا وَلاَ أَتَحَنَّثُ فِی نَذْرِی الَّذِی نَذَرْتُہُ فَلَمَّا طَالَ ذَلِکَ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ کَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ وَہُمَا مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ فَقَالَ لَہُمَا : أَنْشُدُکُمَا اللَّہَ لَمَا أَدْخَلْتُمَانِی عَلَی عَائِشَۃَ فَإِنَّہَا لاَ یَحِلُّ لَہَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِیعَتِی فَأَقْبَلَ بِہِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَیْنِ بِأَرْدِیَتِہِمَا حَتَّی اسْتَأْذَنَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالاَ : السَّلاَمُ عَلَیْکِ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ أَنَدْخُلُ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ادْخُلُوا فَقَالُوا : کُلُّنَا۔ قَالَتْ : نَعَمْ ادْخُلُوا کُلُّکُمْ وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَہُمَا ابْنَ الزُّبَیْرِ فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ الْحِجَابَ فَاعْتَنَقَ عَائِشَۃَ وَطَفِقَ یُنَاشِدُہَا وَیَبْکِی وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ یُنَاشِدَانِہَا إِلاَّ مَا کَلَّمَتْہُ وَقَبِلَتْ مِنْہُ وَیَقُولاَنِ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ نَہَی عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْہِجْرَۃِ وَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ فَلَمَّا أَکْثَرَا عَلَی عَائِشَۃَ مِنْ التَّذْکِرَۃِ وَالتَّحْرِیجِ طَفِقَتْ تُذَکِّرُہُمَا وَتَبْکِی وَتَقُولُ : إِنِّی قَدْ نَذَرْتُ وَالنَّذْرُ شَدِیدٌ فَلَمْ یَزَالاَ بِہَا حَتَّی کَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَیْرِ ثُمَّ أَعْتَقَتْ فِی نَذْرِہَا ذَلِکَ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ کَانَتْ تَذْکُرُ نَذْرَہَا ذَلِکَ بَعْدَ مَا أَعْتَقَتْ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ تَبْکِی حَتَّی تَبُلَّ دُمُوعُہَا خِمَارَہَا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ قَالَ الشَّیْخُ فَہَذِہِ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لاَ تُنْکِرُ الْحَجْرَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ یَرَاہُ وَقَدْ کَانَ الْحَجْرُ مَعْرُوفًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَیْرِ أَنْ یُرْوَی عَنْہُ إِنْکَارُہُ۔وَدَلَّ عَلَی ذَلِکَ مَا : [صحیح۔ أخرجہ البخاری :۶۰۷۵]
(ح) قَالَ: وَحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَیْلِ وَہُوَ ابْنُ أَخِی عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- لأُمِّہَا أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حُدِّثَتْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ قَالَ فِی بَیْعٍ أَوْ عَطَائٍ أَعْطَتْہُ عَائِشَۃُ : وَاللَّہِ لَتَنْتَہِیَنَّ عَائِشَۃُ أَوْ لَنَحْجُرَنَّ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : أَہُوَ قَالَ ہَذَا؟ فَقَالُوا : نَعَمْ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ہُوَ لِلَّہِ عَلَیَّ نَذْرٌ أَنْ لاَ أُکَلِّمَ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَبَدًا فَاسْتَشْفَعَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَیْہَا حِینَ طَالَتِ ہِجْرَتُہَا إِیَّاہُ فَقَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أُشَفِّعُ فِیہِ أَحَدًا أَبَدًا وَلاَ أَتَحَنَّثُ فِی نَذْرِی الَّذِی نَذَرْتُہُ فَلَمَّا طَالَ ذَلِکَ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ کَلَّمَ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ وَہُمَا مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ فَقَالَ لَہُمَا : أَنْشُدُکُمَا اللَّہَ لَمَا أَدْخَلْتُمَانِی عَلَی عَائِشَۃَ فَإِنَّہَا لاَ یَحِلُّ لَہَا أَنْ تَنْذُرَ قَطِیعَتِی فَأَقْبَلَ بِہِ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ مُشْتَمِلَیْنِ بِأَرْدِیَتِہِمَا حَتَّی اسْتَأْذَنَا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالاَ : السَّلاَمُ عَلَیْکِ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ أَنَدْخُلُ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ادْخُلُوا فَقَالُوا : کُلُّنَا۔ قَالَتْ : نَعَمْ ادْخُلُوا کُلُّکُمْ وَلاَ تَعْلَمُ أَنَّ مَعَہُمَا ابْنَ الزُّبَیْرِ فَلَمَّا دَخَلُوا دَخَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ الْحِجَابَ فَاعْتَنَقَ عَائِشَۃَ وَطَفِقَ یُنَاشِدُہَا وَیَبْکِی وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ یُنَاشِدَانِہَا إِلاَّ مَا کَلَّمَتْہُ وَقَبِلَتْ مِنْہُ وَیَقُولاَنِ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ نَہَی عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْہِجْرَۃِ وَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ فَلَمَّا أَکْثَرَا عَلَی عَائِشَۃَ مِنْ التَّذْکِرَۃِ وَالتَّحْرِیجِ طَفِقَتْ تُذَکِّرُہُمَا وَتَبْکِی وَتَقُولُ : إِنِّی قَدْ نَذَرْتُ وَالنَّذْرُ شَدِیدٌ فَلَمْ یَزَالاَ بِہَا حَتَّی کَلَّمَتِ ابْنَ الزُّبَیْرِ ثُمَّ أَعْتَقَتْ فِی نَذْرِہَا ذَلِکَ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ کَانَتْ تَذْکُرُ نَذْرَہَا ذَلِکَ بَعْدَ مَا أَعْتَقَتْ أَرْبَعِینَ رَقَبَۃً ثُمَّ تَبْکِی حَتَّی تَبُلَّ دُمُوعُہَا خِمَارَہَا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ قَالَ الشَّیْخُ فَہَذِہِ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لاَ تُنْکِرُ الْحَجْرَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ یَرَاہُ وَقَدْ کَانَ الْحَجْرُ مَعْرُوفًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَیْرِ أَنْ یُرْوَی عَنْہُ إِنْکَارُہُ۔وَدَلَّ عَلَی ذَلِکَ مَا : [صحیح۔ أخرجہ البخاری :۶۰۷۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪৩
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالغوں پر بےوقوفی کی وجہ سے مالی تصرف کی پابندی کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
(١١٣٣٩) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک آدمی بیع کیا کرتا تھا، اس کی عقل میں فتور تھا (کم سمجھ دارتھا) اس کے گھر والے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! فلاں پر پابندی لگا دیں کیونکہ وہ سودا کرتا ہے اور اس کی عقل میں فتور ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا پس اسے منع کردیا۔ اس نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھ سے صبر نہیں ہوسکتا کہ میں خریدو فروخت نہ کروں تو آپ نے فرمایا : اگر تو چھوڑ نہیں سکتا تو سودا کرتے وقت کہہ دیا کر اس میں کوئی دھوکا فریب نہیں ہوگا۔
(۱۱۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنِ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَبْتَاعُ وَکَانَ فِی عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ فَأَتَی أَہْلُہُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ احْجُرْ عَلَی فُلاَنٍ فَإِنَّہُ یَبْتَاعُ وَفِی عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ فَدَعَاہُ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَنَہَاہُ عَنِ الْبَیْعِ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنِّی لاَ أَصْبِرُ عَنِ الْبَیْعِ فَقَالَ -ﷺ- : إِنْ کُنْتَ غَیْرَ تَارِکٍ الْبَیْعِ فَقُلْ ہَا وَہَا وَلاَ خِلاَبَۃَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بِشْرَانَ : أَنَّ رَجُلاً عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُبَایِعُ وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ
وَکَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ رَآہُ لَمْ یَرَہُ بِمَحَلِّ الْحَجْرِ عَلَیْہِ وَفِی تَرْکِہِ إِنْکَارِ الْحَجْرِ دَلِیلٌ عَلَی جَوَازِ الْحَجْرِ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنِ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَبْتَاعُ وَکَانَ فِی عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ فَأَتَی أَہْلُہُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ احْجُرْ عَلَی فُلاَنٍ فَإِنَّہُ یَبْتَاعُ وَفِی عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ فَدَعَاہُ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَنَہَاہُ عَنِ الْبَیْعِ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنِّی لاَ أَصْبِرُ عَنِ الْبَیْعِ فَقَالَ -ﷺ- : إِنْ کُنْتَ غَیْرَ تَارِکٍ الْبَیْعِ فَقُلْ ہَا وَہَا وَلاَ خِلاَبَۃَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بِشْرَانَ : أَنَّ رَجُلاً عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُبَایِعُ وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ
وَکَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ رَآہُ لَمْ یَرَہُ بِمَحَلِّ الْحَجْرِ عَلَیْہِ وَفِی تَرْکِہِ إِنْکَارِ الْحَجْرِ دَلِیلٌ عَلَی جَوَازِ الْحَجْرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪৪
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالغوں پر بےوقوفی کی وجہ سے مالی تصرف کی پابندی کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ فَإِنْ کَانَ الَّذِی عَلَیْہِ الْحَقُّ سَفِیہًا أَوْ ضَعِیفًا أَوْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُمِلَّ ہُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ } [البقرہ ٢٨٢]” پس اگر وہ شخص جس پر
(١١٣٤٠) فقہائے مدینہ فرماتے ہیں : بیوقوف اور غلام دونوں کی طلاق جائز ہے اور ان دونوں کا آزاد کرنا باطل ہے، مگر بیوقوف اگر چاہے تو ام ولد کو آزاد کرسکتا ہے اور گویا جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو اسے پابندی کے لائق نہ سمجھا اور ان کا حجر کے ترک میں پابندی کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
(۱۱۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ : السَّفِیہُ الْمُوَلَّی عَلَیْہِ وَالْمَمْلُوکُ طَلاَقُہُمَا جَائِزٌ وَعِتَاقُہُمَا بَاطِلٌ إِلاَّ أَنَّ السَّفِیہَ یُعْتِقُ أُمَّ وَلَدِہِ إِنْ شَائَ ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد ۳/۲۳۱۷: ۳۳۰۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪৫
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناحق مال ضائع کرنا ممنوع ہے
(١١٣٤١) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی حرام کردی ہے اور لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا اور حقوق نہ دینا اور ناجائز مطالبات کرنا بھی حرام کردیا ہے اور تمہارے لیے فضول باتوں کو ناپسند کیا ہے تین دفعہ فرمایا اور کثرت سے سوال کرنا اور مال ضائع کرنا۔
(۱۱۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمْ عُقُوقَ الأُمَّہَاتِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ وَمَنَعَ وَہَاتِ وَکَرِہَ لَکُمْ ثَلاَثًا قِیلَ وَقَالَ وَکَثْرَۃَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَۃَ الْمَالِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[ صحیح بخاری۹۷۵، مسلم ۵۹۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[ صحیح بخاری۹۷۵، مسلم ۵۹۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪৬
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناحق مال ضائع کرنا ممنوع ہے
(١١٣٤٢) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے معاویہ (رض) کو لکھا اور وارد کرنے والے نے گمان کیا کہ مغیرہ نے اسے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں کو حرام کیا ہے اور تین چیزوں سے منع کیا ہے : ماؤں کی نافرمانی ، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا اور حقوق نہ دینا اور ناجائز مطالبات کرنا اور تین چیزوں سے منع فرمایا ہے : فضول باتوں سے، مال ضائع کرنے سے اور چمٹ کر سوال کرنے سے۔
(۱۱۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ وَرَّادٍ قَالَ کَتَبَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ وَزَعَمَ وَرَّادٌ أَنَّہُ کَتَبَہُ بِیَدِہِ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ ثَلاَثًا وَنَہَی عَنْ ثَلاَثٍ : عُقُوقِ الْوَالِدَاتِ وَوَأْدِ الْبَنَاتِ وَلاَ وَہَاتِ وَنَہَی عَنْ ثَلاَثٍ ۔قِیلَ وَقَالَ : وَإِضَاعَۃِ الْمَالِ وَإِلْحَافِ السُّؤَالِ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪৭
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناحق مال ضائع کرنا ممنوع ہے
(١١٣٤٢) حضرت سعید بن جبیر سے مال ضائع کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : جس شخص کو اللہ تعالیٰ رزق دے پھر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے محروم کردیتے ہیں۔
(۱۱۳۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَۃَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ لَمْ یَقُلْ وَزَعَمَ وَرَّادٌ أَنَّہُ کَتَبَہُ بِیَدِہِ قَالَ مُحَمَّدٌ فَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ : أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ سُئِلَ عَنْ إِضَاعَۃِ الْمَالِ قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَرْزُقُہُ اللَّہُ الرِّزْقَ فَیَجْعَلُہُ فِی حَرَامٍ حَرَّمَہُ عَلَیْہِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الشَّعْبِیِّ عَنْ وَرَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩৪৮
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناحق مال ضائع کرنا ممنوع ہے
(١١٣٤٣) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : ناحق خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔
(۱۱۳۴۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ زُہَیْرٍ أَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِی الْعُبَیْدَیْنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : النَّفَقَۃُ فِی غَیْرِ حَقٍّ ہُوَ التَّبْذِیرُ۔ [صحیح]
তাহকীক: