আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

پابندی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫০ টি

হাদীস নং: ১১৩১৯
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣١٤) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جب بنو قریظہ نے کہا کہ جو فیصلہ حضرت سعد کردیں گے وہ ہمیں منظور ہوگا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بلوا بھیجا اور وہ قریب ہی رہتے تھے، وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے سردار کے استقبال کے لیے کھڑے ہوجا ؤ، وہ آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لوگ آپ کے فیصلے پر رضا مند ہیں۔ انھوں نے کہا : میرا فیصلہ ان میں یہ ہے کہ ان کے جنگ جو قتل کردیے جائیں اور بچوں کو قتل کردیا جائے تو آپ نے فرمایا : آپ نے ان میں وہی فیصلہ کیا ہے جو اللہ تعالیٰ کا ہے۔
(۱۱۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَیْظَۃَ عَلَی حُکْمِ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَعَثَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ قَرِیبًا فَجَائَ عَلَی حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قُومُوا إِلَی سَیِّدِکُمْ ۔ فَجَائَ فَجَلَسَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ ہَؤُلاَئِ نَزَلُوا عَلَی حُکْمِکَ۔ قَالَ: فَإِنِّی أَحْکُمُ فِیہِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَۃُ وَأَنْ تُسْبَی الذُّرِّیَّۃُ۔ فَقَالَ: لَقَدْ حَکَمْتَ فِیہِمْ بِحُکْمِ اللَّہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ بخاری ۳۰۴۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২০
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣١٥) حضرت عطیہ قرظی (رض) فرماتے ہیں : میں بنو قریظہ کے قیدیوں میں تھا، وہ دیکھتے تھے جس کے زیر ناف بال اگ آئے ہوتے اسے قتل کردیتے اور جس کے نہیں اگے ہوتے ، اسے چھوڑ دیتے تھے تو میں ان میں سے تھا جس کے بال ابھی نہیں اگے تھے۔
(۱۱۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السِّقَّائِ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ حَدَّثَنِی عَطِیَّۃُ الْقُرَظِیُّ قَالَ : کُنْتُ مِنْ سَبْیِ قُرَیْظَۃَ وَکَانُوا یَنْظُرُونَ فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعَرَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ یُنْبِتِ الشَّعَرَ لَمْ یُقْتَلْ وَکُنْتُ فِیمَنْ لَمْ یُنْبِتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২১
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣١٦) حضرت عطیہ قرظی (رض) فرماتے ہیں : قریظہ والے دن مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا، انھیں میرے بارے میں شک ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اس کے زیر ناف بال دیکھو، آیا بال اگے ہیں یا نہیں ! انھوں نے مجھے دیکھا تو بال نہیں اگے تھے، انھوں نے مجھے چھوڑ دیا اور قیدیوں میں شامل کرلیا۔
(۱۱۳۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَطِیَّۃَ الْقُرَظِیِّ قَالَ : عُرِضْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ قُرَیْظَۃَ فَشَکُّوا فِیَّ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُنْظَرَ إِلَیَّ ہَلْ أَنْبَتُّ فَنَظَرُوا إِلَیَّ فَلَمْ یَجِدُونِی أَنْبَتُّ فَخَلَّی عَنِّی وَأَلْحَقَنِی بِالسَّبْیِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২২
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣١٧) حضرت عطیہ قرظی (رض) فرماتے ہیں : ہم قریظہ کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : کے سامنے پیش کئے گئے تو جو شخص احتلام والا ہوتا یا اس کے زیر ناف بال اگ گئے ہوتے وہ اسے قتل کردیتے۔ فرماتے ہیں : انھوں نے مجھے دیکھا تو میرے بال نہیں اگے تھے تو انھوں نے مجھے چھوڑ دیا۔
(۱۱۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ حَدَّثَنِی عَطِیَّۃُ الْقُرَظِیُّ قَالَ: عُرِضْنَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- زَمَنَ قُرَیْظَۃَ فَمَنْ کَانَ مِنَّا مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُہُ قُتِلَ قَالَ فَنَظَرُوا إِلَیَّ فَلَمْ تَکُنْ نَبَتَتْ عَانَتِی فَتُرِکْتُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২৩
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣١٨) حضرت عطیہ قرظی (رض) جو بنو قریظہ کے ایک آدمی تھے، انھوں نے بتایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے میرے کپڑے اتارے تو انھوں نے دیکھا کہ بال ابھی تک استرے سے مونڈے نہیں گئے تھے، اس لیے انھوں نے مجھے قتل نہیں کیا اور جسے احتلام نہ آیا ہوتا یا اس کے بال نہ اگے ہوتے وہ اسے چھوڑ دیتے تھے۔
(۱۱۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ الْمِصْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَطِیَّۃَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی قُرَیْظَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ قُرَیْظَۃَ جَرَّدُوہُ فَلَمَّا لَمْ یَرَوْا الْمَوَاسِی جَرَتْ عَلَی شَعَرِہِ یُرِیدُ عَانَتَہُ تَرَکُوہُ مِنَ الْقَتْلِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২৪
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣١٩) کثیر بن سائب فرماتے ہیں : قریظہ والے کہتے ہیں کہ انھیں قریظہ کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا چنانچہ جسے احتلام آچکا ہوتا یا بال اگ آئے ہوتے تو اسے قتل کردیتے تھے ورنہ نہیں۔
(۱۱۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِیُّ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ السَّائِبِ حَدَّثَنِی أَبْنَائُ قُرَیْظَۃَ : أَنَّہُمْ عُرِضُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَمَنَ قُرَیْظَۃَ فَمَنْ کَانَ مِنْہُمْ مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُہُ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ یَکُنِ احْتَلَمَ أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُہُ تُرِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২৫
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣٢٠) یحییٰ بن حبان فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کے سامنے ایک لڑکا لایا گیا جس نے اپنے اسعار میں ایک لڑکی پر اپنے ساتھ زنا کا بہتان لگایا تھا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اسے دیکھو جب دیکھا تو پتہ چلا کہ اس کے زیر ناف بال نہیں اگے تو آپ نے اس سے حد ہٹالی۔ ابو عبید کہتے ہیں : ابتھر کا معنی ہے کہ اس نے بہتان لگایا کہ میں نے اس کے ساتھ یہ کیا ہے لیکن وہ اپنے قول میں جھوٹا ہے اگر حقیقت میں کیا ہو تو اسے ابتیار کہتے ہیں۔
(۱۱۳۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُفِعَ إِلَیْہِ غُلاَمٌ ابْتَہَرَ جَارِیَۃً فِی شِعْرِہِ فَقَالَ : انْظُرُوا إِلَیْہِ فَلَمْ یُوجَدْ أَنْبَتَ فَدَرَأَ عَنْہُ الْحَدَّ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَعْضُہُمْ یَرْوِیہِ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ : ابْتَہَرَ الاِبْتِہَارُ أَنْ یَقْذِفَہَا بِنَفْسِہِ یَقُولُ فَعَلْتُ بِہَا کَاذِبًا فَإِنْ کَانَ قَدْ فَعَلَ فَہُوَ الاِبْتِیَارُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২৬
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣٢١) یحیٰی بن حبان فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کے سامنے ابن صعبہ کو لایا گیا، اس نے اپنے شعروں میں اپنے ساتھ ایک عورت پر زنا کا اعتراف کیا تھا تو آپ نے فرمایا : اسے دیکھو تو انھوں نے اسے دیکھا کہ اس کے بال ابھی نہیں اگے تھے، آپ نے فرمایا : اگر اس کے بال اگ چکے ہوتے تو میں اس پر حد لگاتا۔ عبید بن عمر کہتے ہیں : حضرت عثمان کے پاس ایک لڑکا لایا گیا جس نے چوری کی تھی تو آپ نے فرمایا : اس کی چادر کے نیچے دیکھو انھوں نے دیکھا تو اس کے بال نہیں اگے تھے۔ چنانچہ اس کا ہاتھ نہیں کاٹا گیا۔
(۱۱۳۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِابْنِ أَبِی الصَّعْبَۃِ قَدِ ابْتَہَرَ امْرَأَۃً فِی شِعْرِہِ قَالَ : انْظُرُوا إِلَی مُؤْتَزِرِہِ فَنَظَرُوا فَلَمْ یَجِدُوا أَنْبَتَ الشَّعَرَ فَقَالَ : لَوْ أَنْبَتَ الشَّعَرَ لَجَلَدْتُہُ الْحَدَّ۔وَعَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : أُتِیَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِغُلاَمٍ قَدْ سَرَقَ فَقَالَ : انْظُرُوا إِلَی مُؤْتَزِرِہِ فَنَظَرُوا فَلَمْ یَجِدُوہُ أَنْبَتَ الشَّعَرَ فَلَمْ یَقْطَعْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২৭
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیر ناف بال اگنے سے بلوغت کا بیان
(١١٣٢٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب بچے پر حد واجب ہوجائے اور شک ہو کہ آیا اسے احتلام ہوتا ہے یا نہیں تو اس کے زیر ناف بال دیکھے جائیں۔
(۱۱۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارٌ ہُوَ ابْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا أَصَابَ الْغُلاَمُ الْحَدَّ فَارْتَبْتَ فِیہِ احْتَلَمَ أَمْ لاَ نُظِرَ إِلَی عَانَتِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২৮
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دینی سوجھ بوجھ اور مال کی اصلاح کو رشد کہتے ہیں
(١١٣٢٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) قرآن پاک کی آیت { وَابْتَلُوا الْیَتَامَی حَتَّی إِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ }[النساء : ٦] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرمارہا ہے : بلوغت کے وقت تم یتیم بچوں کا امتحان لو۔ اگر تم ان میں کوئی بھلائی پاؤ اور ان کے اپنے مال کے بارے میں ان کی کوئی اصلاح پاؤ تو ان کا مال انھیں واپس کر دو اور اس پر گواہ بھی بناؤ۔
(۱۱۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { وَابْتَلُوا الْیَتَامَی حَتَّی إِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ} قَالَ یَقُولُ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی : اخْتَبِرُوا الْیَتَامَی عِنْدَ الْحُلْمِ فَإِنْ عَرَفْتُمْ مِنْہُمُ الرُّشْدَ فِی حَالِہِمْ وَالإِصْلاَحَ فِی أَمْوَالِہِمْ فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ وَأَشْہِدُوا عَلَیْہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩২৯
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دینی سوجھ بوجھ اور مال کی اصلاح کو رشد کہتے ہیں
(١١٣٢٤) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں : رشد سے مراد دینی سوجھ بوجھ اور مال کی حفاظت جاننا ہے۔
(۱۱۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : صَلاَحًا فِی دِینِہِ وَحِفْظًا لِمَالِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩০
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دینی سوجھ بوجھ اور مال کی اصلاح کو رشد کہتے ہیں
(١١٣٢٥) مقاتل بن حیان اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَابْتَلُوا الْیَتَامَی } کے بارے میں فرماتے ہیں : اس میں اولیاء اور اوصیاء کو حکم دیا جا رہا ہے کہ تم ان کا امتحان لو۔ جب یہ نکاح کی مدت کو پہنچ جائیں۔ { فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا } [النساء : ٦] یعنی دینی رغبت اور اپنے مال کی حفاظت کرنا سیکھ لیں تو { فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالِہِمْ } [النساء ٦]
(۱۱۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ {وَابْتَلُوا الْیَتَامَی} یَعْنِی الأَوْلَیَائَ وَالأَوْصِیَائَ یَقُولُ : اخْبُرُوہُمْ إِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا فِی الدِّینِ وَالرَّغْبَۃِ فِیہِ وَإِصْلاَحًا لأَمْوَالِہِمْ فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ أَمْوَالِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩১
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٢٦) ام المومنین میمونہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی، لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت نہیں لی، چنانچہ جب وہ دن آیا جس میں آپ ان کے پاس آیا کرتے تھے تو فرمانے لگیں : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے اپنی فلاں لونڈی آزاد کردی ہے ؟ آپ نے فرمایا : کیا واقعی ؟ کہا : جی ہاں۔ آپ نے فرمایا : اگر تم وہ لو نڈی اپنے ماموؤں کو دیتی تو تمہیں اس سے کہیں بڑا اجر ملتا۔ [بخاری ٢٥٩٢]
(۱۱۳۲۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَیْمُونَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا أَعْتَقَتْ وَلِیدَۃً لَہَا وَلَمْ تَسْتَأْذِنْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ یَوْمُہَا الَّذِی یَدُورُ عَلَیْہَا فِیہِ قَالَتْ : أَشَعَرْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنِّی قَدْ أَعْتَقْتُ وَلِیدَتِی فُلاَنَۃَ قَالَ : أَوَفَعَلْتِ ۔ قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ : أَمَا إِنَّہُ لَوْ أَعْطَیْتِہَا أَخْوَالَکِ کَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِکِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩২
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(٢٧ ١١٣) حضرت اسماء (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے نبی ! میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے، جو زبیر میرے پاس لاتے ہیں تو کیا مجھے گناہ ہوگا اگر میں اس کے مال میں سے کچھ رکھ لوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتناضرورت ہو رکھ لیاکر اور گنتی نہ کر کہ پھر اللہ تعالیٰ بھی تمہیں گن گن کردے گا۔
(۱۱۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ: أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّہُ لَیْسَ لِی شَیْء ٌ إِلاَّ مَا أَدْخَلَ عَلَیَّ الزُّبَیْرُ فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ جُنَاحٍ فِی أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا یُدْخِلُ عَلَیَّ قَالَ : ارْضَخِی مَا اسْتَطَعْتِ وَلاَ تُوعِی فَیُوعِیَ اللَّہُ عَلَیْکِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ وَغَیْرِہِ عَنْ حَجَّاجٍ۔

[مسلم ۱۰۲۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩৩
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٢٨) حضرت ابوھریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : اے مسلمان عورتو ! کوئی ہمسائی اپنی پڑوسن کا کوئی ہدیہ حقیر نہ سمجھے، اگرچہ وہ بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو۔
(۱۱۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : یَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَۃٌ لِجَارَتِہَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاۃٍ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔

[بخاری۲۵۶۶، مسلم ۱۰۳۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩৪
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٢٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کی نماز کے بعد خطبہ دیا، پھر عورتوں کے پاس آئے کیونکہ آپ کا گمان یہ تھا کہ آپ کی آواز عورتوں تک نہیں پہنچی، حضرت بلال (رض) آپ کے ساتھ تھے، آپ نے عورتوں کو وعظ کیا اور انھیں صدقہ کرنے کا حکم دیا، چنانچہ عورتیں اپنی انگوٹھیاں اور بالیاں کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ کپڑا حضرت بلا ل نے پکڑا ہوا تھا۔ ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : عید الفطر کے دن عید گاہ کی طرف گئے دو رکعتیں نماز پڑھائی۔ پھر خطبہ دیا : پھر عورتوں کے پاس آئے اور انھیں صدقہ کرنے کو کہا اور حضرت بلال آپ کے ساتھ تھے تو وہ اپنے زیورات ڈالنے لگیں۔
(۱۱۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَطَائٍ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَشْہَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ قَالَ عَطَاء ٌ أَشْہَدُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فِی یَوْمِ عِیدٍ ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ وَظَنَّ أَنَّہُ لَمْ یُسْمِعْہُنَّ وَبِلاَلٌ مَعَہُ فَوَعَظَہُنَّ وَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی الْخَاتَمَ وَالْقُرْطَ وَبِلاَلٌ یَأْخُذُ فِی نَاحِیَۃِ ثَوْبِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ حَمَّادٍ وَفِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ : خَرَجَ یَوْمَ فِطْرٍ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ فَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَجَعَلْنَ یُلْقِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ قَرِیبًا مِنْ لَفْظِ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ۔ [بخاری ، مسلم ۸۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩৫
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٣٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : جب مرد کسی عورت کی عصمت کا مالک بن جائے تو عورت اپنے مال سے بھی بغیر اجازت کے عطیہ نہیں کرسکتی۔
(۱۱۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِیرُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ َنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَجُوزُ لِلْمَرْأَۃِ عَطِیَّۃٌ فِی مَالِہَا إِذَا مَلَکَ زَوْجُہَا عِصْمَتَہَا ۔ [ترمذی ۱۵۸۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩৬
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٣١) انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : جب آدمی کسی عورت کا مالک بن جائے تو عورت بغیر اجازت کے عطیہ نہیں کرسکتی۔
(۱۱۳۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا مَلَکَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ لَمْ تَجُزْ عَطِیَّتُہَا إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ [ابو داؤد ۳۵۴۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩৭
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٣٢) انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : جب خاوند عورت کی عصمت کا مالک بن جائے تو عورت اپنے مال سے بھی بغیر اجازت کے کوئی تصرف نہیں کرسکتی۔
(۱۱۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ وَحَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَجُوزُ لاِمْرَأَۃٍ أَمْرٌ فِی مَالِہَا إِذَا مَلَکَ زَوْجُہَا عِصْمَتَہَا ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৩৮
پابندی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچی جب رشد کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے واپس کردیا جائے، وہ اسی طرح اپنے مال کی مالک ہوگی جس طرح مرد اپنے مال کا مالک ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَابْتَلُوا الْیَتَامَی }[النساء : ٦] ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے فرق نہیں کیا سورة طلاق کی آیت میں اللہ
(١١٣٣٣) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : نے فرمایا : عورت کا عطیہ اس کے خاوند کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے۔
(۱۱۳۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَجُوزُ لاِمْرَأَۃٍ عَطِیَّۃٌ إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِہَا ۔
tahqiq

তাহকীক: