আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مفلس کے احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪ টি

হাদীস নং: ১১২৮৫
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مقروض کو قید کرنے کا بیان جب اس کے پاس مال نہ رہے اور دولت مند کے ٹال مٹول کرنے پر وعید کا بیان
(١١٢٨٠) حضرت عمرو بن شرید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس مال ہو اور وہ قرض کی ادائیگی میں دیر کرے تو اس کی عزت حلال ہوجاتی ہے اور سزا دینا بھی جائز ہوجاتا ہے۔
(۱۱۲۸۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا وَبْرُ بْنُ أَبِی دُلَیْلَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ وَہُوَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ وَبْرِ بْنِ أَبِی دُلَیْلَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیُّ الْوَاجِدِ یُحِلُّ عِرْضَہُ وَعُقُوبَتَہُ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৮৬
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مقروض کو قید کرنے کا بیان جب اس کے پاس مال نہ رہے اور دولت مند کے ٹال مٹول کرنے پر وعید کا بیان
(١١٢٨١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غنی آدمی کا دیر کرنا بھی ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو قرض کی ادائیگی میں دیر کرنے والے کے خلاف بطور سفارش بلایا جائے تو اسے جانا چاہیے۔
(۱۱۲۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ وَبْرِ بْنِ أَبِی دُلَیْلَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَیْمُونٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ : یُحِلُّ عِرْضَہُ یُغَلَّظُ لَہُ وَعُقُوبَتَہُ یُحْبَسُ لَہُ۔أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنَ الظُّلْمِ مَطْلُ الْغَنِیِّ وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُکُمْ عَلَی مَلِیٍّ فَلْیَتْبَعْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৮৭
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ قرضے کا مطالبہ کرنے کا بیان
(١١٢٨٢) حضرت خباب فرماتے ہیں کہ میں دور جاہلیت میں لو ہا ر تھا۔ میں نے عاص بن وائل سے کچھ درہم لینے تھے۔ میں اس کے پاس آیا اور مطالبہ کیا تو اس نے کہا : میں تیری رقم نہیں دوں گا حتیٰ کے تو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انکار کرے۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تیری موت اور دوبارہ اٹھنے تک انکار نہیں کروں گا تو اس نے کہا : چلو ٹھیک ہے، اب میرا راستہ چھوڑ دو ۔ جب میں مرجاؤں گا اور دوبارہ اٹھایا جاؤں گا۔ پھر مجھے مال اور اولاد دی جائے گی تو میں اسی وقت تجھے ادائیگی کر دوں گا، اللہ تعالیٰ نے پھر یہ آیت نازل فرمائی۔{ أَفَرَأَیْتَ الَّذِی کَفَرَ بِآیَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَیَنَّ مَالاً وَوَلَدًا } [مریم ٧٧]
(۱۱۲۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ : کُنْتُ قَیْنًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَکَانَ لِی عَلَی الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَرَاہِمُ فَأَتَیْتُہُ أَتَقَاضَاہُ فَقَالَ : لاَ أَقْضِیکَ حَتَّی تَکْفُرَ بِمُحَمَّدٍ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ لاَ أَکْفُرُ حَتَّی یُمِیتَکَ اللَّہُ ثُمَّ یَبْعَثَکَ قَالَ فَذَرْنِی حَتَّی أَمُوتَ ثُمَّ أُبْعَثَ فَأُوتَی مَالاً وَوَلَدًا فَأَقْضِیَکَ فَنَزَلَ { أَفَرَأَیْتَ الَّذِی کَفَرَ بِآیَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَیَنَّ مَالاً وَوَلَدًا }

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۰۹۱، مسلم ۲۷۹۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৮৮
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ قرضے کا مطالبہ کرنے کا بیان
(١١٢٨٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ قرضہ لینا تھا تو اس نے مطالبہ کیا اور سخت الفاظ کہے، صحابہ کرام نے اسے سزا دینے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا : اسے کچھ نہ کہو بلاشبہ جس نے حق لینا ہوتا ہے وہ باتیں بھی کرتا ہے۔ پھر آپ نے فرمایا : اس کو ادائیگی کر دو تو صحابہ کرام کہنے لگے : ہمارے پاس اس کے اونٹ سے اچھا اونٹ ہے۔ اسے خریدو اور دے دو ۔ تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں اچھا ہو۔
(۱۱۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ بِمِنًی یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا تَقَاضَی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- دَیْنًا کَانَ لَہُ عَلَیْہِ فَأَغْلَظَ لَہُ فَہَمَّ بِہِ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : دَعُوہُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً ۔ ثُمَّ قَالَ : اقْضُوہُ ۔ فَقَالُوا : لاَ نَجِدُ إِلاَّ سِنًّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّہُ قَالَ : اشْتَرُوہُ وَأَعْطُوہُ فَإِنَّ خَیْرَکُمْ أَحْسَنُکُمْ قَضَائً ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۳۰۵ و مسلم ۱۶۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৮৯
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ قرضے کا مطالبہ کرنے کا بیان
(١١٢٨٤) حضرت عبداللہ بن سلام (رض) فرماتے ہیں : جب اللہ تعالیٰ نے زید بن سعنہ کی ہدایت کا ارادہ فرمایا تو زید کہنے لگے : جب میں نے محمد کو دیکھا تو نبوت کی تمام علامات پہچان لیں، سوائے دو علامات کے، ایک یہ کہ اس کا حلم اس کے جہل یعنی غصے پر غالب ہوگا اور جتنا ان کے ساتھ جہالت کا رویہ اختیار کیا جائے گا اتنا ہی ان کا حلم بڑھے گا۔ پھر انھوں نے آپ کے ساتھ ایک بیع کا تذکرہ کیا۔ زید فرماتے ہیں : وعدے کے دو یا تین دن پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک انصاری صحابی کے جنازے کے لیے اپنے گھر سے نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت ابوبکر ، عمر ، عثمان اور دیگر صحابہ بھی تھے۔ چنانچہ جب جنازہ پڑھ لیا اور دیوار کے ساتھ بیٹھ گے تو میں آپ کے پاس آیا اور غصے سے آپ کی طرف دیکھا، پھر میں نے آپ کی قمیص اور چادر کے پہلوؤں کو پکڑ کر کہا : اے محمد ! میرا حق مجھے دو ، اللہ کی قسم ! تم سب عبدالمطلب کے خاندان والے قرض ادا کرنے میں لیت ولعل سے کام لیتے ہو، مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ تم ایسے ہی کرو گے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عمر کو دیکھا کہ ان کی آنکھیں ان کے چہرے میں گھوم رہی تھیں۔ پھر انھوں نے مجھے غصے سے دیکھا اور کہا : اے یہودی ! کیا تو اللہ کے رسول کے ساتھ ایسا کررہا ہے۔ اس ذات کی قسم جس نے محمد کو حق دے کر بھیجا ہے اگر مجھے کسی چیز کا ڈر نہ ہوتا تو اپنی تلوار تیرے سر میں مار دیتا۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عمر کی طرف بڑے اطمینان اور سکون اور مسکراہٹ کے ساتھ دیکھ رہے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا : اے عمر ! میں اور وہ تم سے کسی اور سلوک کے خواہاں تھے۔ تم مجھے حسن ادائیگی کا کہتے اور اسے حسن تقاضی کا کہتے۔ اب اسے لے جا اور اس کا قرض ادا کر دے اور اسے بیس صاع کھجور اضافی دے دو؛ کیونکہ تو نے اسے دھمکایا ہے۔ پھر انھوں نے اپنے اسلام قبول کرنے کا تذکرہ کیا۔
(۱۱۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی السَّرِیِّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَۃَ بْنِ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ : إِنَّ اللَّہَ لَمَّا أَرَادَ ہُدَی زَیْدِ بْنِ سُعْنَۃَ قَالَ زَیْدٌ مَا مِنْ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّۃِ شَیْء ٌ إِلاَّ وَقَدْ عَرَفْتُہَا فِی وَجْہِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- حِینَ نَظَرْتُ إِلَیْہِ إِلاَّ اثْنَتَانِ لَمْ أَخْبُرْہُمَا مِنْہُ : یَسْبِقُ حِلْمُہُ جَہْلَہُ وَلاَ تَزِیدُہُ شِدَّۃُ الْجَہْلِ عَلَیْہِ إِلاَّ حِلْمًا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی مُبَایَعَتِہِ۔قَالَ زَیْدُ بْنُ سُعْنَۃَ : فَلَمَّا کَانَ قَبْلَ مَحَلِّ الأَجَلِ بِیَوْمَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی جَنَازَۃِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَمَعَہُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فِی نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَلَمَّا صَلَّی عَلَی الْجَنَازَۃِ وَدَنَا مِنْ جِدَارٍ لِیَجْلِسَ إِلَیْہِ أَتَیْتُہُ فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ بِوَجْہٍ غَلِیظٍ ثُمَّ أَخَذْتُ بِمَجَامِعِ قَمِیصِہِ وَرِدَائِہِ فَقُلْتُ : اقْضِنِی یَا مُحَمَّدُ حَقِّی فَوَاللَّہِ مَا عَلِمْتُکُمْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَمِطَالٌ لَقَدْ کَانَ لِی بِمُخَالَطَتِکُمْ عِلْمٌ فَنَظَرْتُ إِلَی عُمَرَ وَعَیْنَاہُ تَدُورَانِ فِی وَجْہِہِ کَالْفَلَکِ الْمُسْتَدِیرِ ثُمَّ رَمَانِی بِبَصَرِہِ فَقَالَ : یَا یَہُودِیُّ أَتَفْعَلُ ہَذَا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَالَّذِی بَعَثَہُ بِالْحَقِّ لَوْلاَ مَا أُحَاذِرُ فَوْتَہُ لَضَرَبْتُ بِسَیْفِی رَأْسَکَ قَالَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَنْظُرُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سُکُونٍ وَتُؤَدَۃٍ وَتَبَسُّمٍ ثُمَّ قَالَ : یَا عُمَرُ أَنَا وَہُوَ کُنَّا إِلَی غَیْرِ ہَذَا مِنْکَ أَحْوَجَ أَنْ تَأْمُرَنِی بِحُسْنِ الأَدَائِ وَتَأْمُرَہُ بِحُسْنِ التِّبَاعَۃِ اذْہَبْ بِہِ یَا عُمَرُ فَاقْضِہِ حَقَّہُ وَزِدْہُ عِشْرِینَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ مَکَانَ مَا رُعْتَہُ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی إِسْلاَمِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯০
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ قرض دار کو چمٹے رہنے کا بیان
(١١٢٨٥) حضرت کعب بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی (رض) سے کچھ پیسے لینے تھے۔ میری ملاقات ان سے ہوئی تو میں نے انھیں روک لیا، ہم ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے اور ہماری آواز بلند ہوگئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس سے گزرے تو فرمایا : اے کعب ! پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، جیسے آپ کہہ رہے ہوں کہ نصف قرضہ لے۔ چنانچہ میں نے آدھا قرضہ لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا۔
(۱۱۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ رَبِیعَۃَ عَنِ الأَعْرَجِ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّہُ کَانَ لَہُ مَالٌ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی حَدْرَدٍ الأَسْلَمِیِّ فَلَقِیَہُ فَلِزَمَہُ فَتَکَلَّمَا حَتَّی ارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ فَمَرَّ بِہِمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا کَعْبُ ۔ وَأَشَارَ بِیَدِہِ کَأَنَّہُ یَقُولُ النِّصْفَ فَأَخَذَ نِصْفَ مَا عَلَیْہِ وَتَرَکَ نِصْفًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فَقَالَ قَالَ اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۵۷، و مسلم ۱۵۵۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯১
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ قرض دار کو چمٹے رہنے کا بیان
(١١٢٨٦) ہرماس بن حبیب جو ایک دیہاتی تھے اپنے دادا سینقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنے ایک مقروض کو لایا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اسے پکڑے رکھ، پھر مجھے فرمایا : اے بنی تمیم کے جوان ! تو اپنے قیدی کے ساتھ کیا سلو ک کرنا چاہتا ہے ؟
(۱۱۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا ہِرْمَاسُ بْنُ حَبِیبٍ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِغَرِیمٍ لِی فَقَالَ لِی : الْزَمْہُ ۔ ثُمَّ قَالَ لِی : یَا أَخَا بَنِی تَمِیمٍ مَا تُرِیدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِیرِکَ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯২
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ قرض دار کو چمٹے رہنے کا بیان
(١١٢٨٧) ہرماس بن حبیب عنبری اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے ایک مقروض کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے تو آپ نے فرمایا : اسے پکڑے رکھ۔ پھر کچھ عرصہ بعد ملے تو فرمایا : اے بنی عنبر کے جوان ! تیرے قیدی کا کیا بنا ؟
(۱۱۲۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بِہَرَاۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّامِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا ہِرْمَاسُ بْنُ حَبِیبٍ الْعَنْبَرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ اسْتَعْدَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی غَرِیمٍ فَقَالَ : الْزَمْہُ ۔ ثُمَّ لَقِیَہُ بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ : مَا فَعَلَ أَسِیرُکَ یَا أَخَا بَنِی الْعَنْبَرِ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯৩
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ قرض دار کو چمٹے رہنے کا بیان
(١١٢٨٨) حضرت کعب بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے مسجد میں ایک آدمی کو پکڑ کر بٹھایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگئے۔ آپ نے نماز پڑھی، پھر اپنا جو کام کرنے آئے تھے وہ کیا۔ ابھی تک میں نے اسے پکڑا ہوا تھا۔ یہ دیکھ کر آپ نے فرمایا : اے ابی ! تم نے ابھی تک پکڑا ہوا ہے ؟ جو شخص اپنے بھائی سے قرض واپس کرنے کا مطالبہ کرے تو عفاف کے ساتھ کرے اور وفا کرتے ہوئے یا غیر وفا کرتے ہوئے۔ جب میں نے یہ بات سنی تو اسے چھوڑ دیا اور آپ کے پاس آیا اور پوچھا : اے اللہ کے نبی ! آپ نے کچھ دیر پہلے کہا ہے کہ عفاف کے ساتھ اور واف وغیرواف کے ساتھ قرض کا مطالبہ کرے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔ میں نے کہا ہے : اے اللہ کے نبی ! عفاف کسے کہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اس کا مطلب ہے نہ اسے گالی دے ، نہ اس پر سختی کر، نہ فحش گوئی کر اور نہ اسے تکلیف دے۔ میں نے کہا : واف اور غیر واف کا کیا مطلب ہے ؟ پورا حق لے یا کچھ چھوڑ دے۔
(۱۱۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ سَابَقٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أَخِیہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : دَخَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسْجِدَ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ مُلاَزِمٌ رَجُلاً قَالَ فَصَلَّی وَقَضَی حَاجَتَہُ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا ہُوَ مُلاَزِمُہُ قَالَ : حَتَّی الآنَ یَا أُبَیُّ حَتَّی الآنَ یَا أُبَیُّ مَنْ طَلَبَ أَخَاہُ فَلْیَطْلُبْہُ بِعَفَافٍ وَافٍ أَوْ غَیْرِ وَافی ۔ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ تَرَکَہُ وَتَبِعَہُ قَالَ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ قُلْتَ قَبْلُ : مَنْ طَلَبَ أَخَاہُ فَلْیَطْلُبْہُ بِعَفَافٍ وَافٍ أَوْ غَیْرِ وَافٍ ۔ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا الْعَفَافُ؟ قَالَ : غَیْرَ شَاتِمِہِ وَلاَ مُتَشَدِّدٍ عَلَیْہِ وَلاَ مُتَفَحِّشٍ عَلَیْہِ وَلاَ مُؤْذِیہِ ۔ قَالَ وَافٍ أَوْ غَیْرِ وَافٍ قَالَ : مُسْتَوْفٍ حَقَّہُ أَوْ تَارِکٍ بَعْضَہُ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯৪
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کہے کہ میں تنگ دست ہوں اس سے قسم لینے کا بیان
(١١٢٨٩) حضرت قتادہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ایک آدمی سے قرض واپس لینے کا مطالبہ کرتے تھے۔ پھر ایسا ہوا کہ وہ چھپ گیا۔ جب وہ دوبارہ ملاتو اس سے کہا : تو نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے کہا : تنگدستی کی وجہ سے تو انھوں نے اس سے قسم لی۔ تو اس نے قسم اٹھالی۔ انھوں نے اپنا اقرار نامہ منگوایا اور اسے دے دیا اور کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : جو شخص کسی تنگ دست سے نرمی کرے یا قرض معاف کرے تو اللہ تعالیٰ قیامت کی سختیوں سے اسے نجات دے گا۔
(۱۱۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یَطْلُبُ رَجُلاً بِحَقٍّ فَاخْتَفَی مِنْہُ فَقَالَ : مَا حَمَلَکَ عَلَی ہَذَا؟ قَالَ : الْعُسْرَۃُ قَالَ : فَاسْتَحْلَفَہُ عَلَی ذَلِکَ فَحَلَفَ فَدَعَا بِصَکِّہِ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ آسَی مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْہُ نَجَّاہُ اللَّہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۶۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯৫
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کہے کہ میں تنگ دست ہوں اس سے قسم لینے کا بیان
(١١٢٩٠) حضرت عبداللہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں : حضرت ابوبکر اور عمر (رض) تنگ دست آدمی سے اللہ کی قسم لیتے تھے کہ کیا واقعی تیرے پاس ادائیگی کے لیے کچھ نہیں ہے ؟ کوئی سامان اور نہ کسی سے قرض لے کر یا فرمایا : کوئی درہم اور اگر تجھے کسی سے کچھ مل جائے جس کا ہمیں پتہ نہ چلے تو تو اس سے ادائیگی کرے گا۔ پھر اس کا راستہ چھوڑ دیتے، یعنی اسے مہلت دیتے تھے
(۱۱۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاہَوَیْہِ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ وَعَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ وَغَیْرِہِمْ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یَسْتَحْلِفَانِ الْمُعْسِرِ بِاللَّہِ مَا تَجِدُ مَا تَقْضِیہِ مِنْ عَرَضٍ وَلاَ قَرَضٍ أَوْ قَالَ نَاضٍّ وَلَئِنْ وَجَدْتَ مِنْ حَیْثُ لاَ نَعْلَمُ لَتَقْضِیَنَّہُ ثُمَّ یُخَلِّیَانِ سَبِیلَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯৬
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مقروض کو قید کرنا جب تک شک ہو ، جب تنگ دستی معلوم ہوجائے تو اسے چھوڑ دیا جائے اور وہ اس پر قسم کھائے
(١١٢٩١) حکیم بن معاویہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو کسی تہمت میں دن کے کچھ حصے تک قید رکھا، پھر اسے چھوڑ دیا۔
(۱۱۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَبَسَ رَجُلاً فِی تُہْمَۃٍ سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ ثُمَّ خَلَّی عَنْہُ۔ [مصنف عبدالرزاق ۱۵۳۱۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯৭
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مقروض کو قید کرنا جب تک شک ہو ، جب تنگ دستی معلوم ہوجائے تو اسے چھوڑ دیا جائے اور وہ اس پر قسم کھائے
(١١٢٩٢) ابو جعفر فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : قید کرنا اس وقت تک ہے جب تک امام کے لیے مسئلہ واضح نہ ہو جب مسئلہ واضح ہوجائے تو اس کے بعد قید کیے رکھنا ظلم ہے۔
(۱۱۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ السَّقَطِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّمَا الْحَبْسُ حَتَّی یَتَبَیَّنَ لِلإِمَامِ فَمَا حَبَسَ بَعْدَ ذَلِکَ فَہُو جَوْرٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২৯৮
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ جو سامان بیچتا ہے پھر کفیل کا مطالبہ کرتا ہے
(١١٢٩٣) عبدالعزیز بن رفیع فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو سامان بیچا، جب میں نے وہ سامان بیچ لیا تو مجھے پتہ چلا کہ وہ تو کنگال ہے تو میں اسے قاضی شریح کے پاس لایا اور کہا : آپ میرے لیے اس سے کفیل لیں تو شریح کہنے لگے : آپ کا مال وہیں رہے گا جہاں آپ نے بیچا ہے۔ چنانچہ انھوں نے کفیل لینے سے انکار کردیا۔ پھر میں نے کہا : میں اب شرط لگاتا ہوں کہ اگر میرے دل نے چاہا تو میں اس مال کا زیادہ حق دار ہوں گا تو شریح کہنے لگے : تو نے بیع کا اقرار کیا ہے لیکن اپنی شرط پر کوئی دلیل تو لا۔
(۱۱۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ رُفَیْعٍ قَالَ : بِعْتُ سِلْعَۃً مِنْ رَجُلٍ فَلَمَّا بِعْتُہُ إِیَّاہُ بَلَغَنِی أَنَّہُ مُفْلِسٌ فَأَتَیْتُ بِہِ شُرَیْحًا فَقُلْتُ : خُذْ لِی مِنْہُ کَفِیلاً فَقَالَ شُرَیْحٌ : مَالُکَ حَیْثُ وَضَعْتَہُ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَ لِی کَفِیلاً قَالَ قُلْتُ : فَإِنِّی شَرَطْتُ عَلَیْہِ فَإِنِ اتَّبَعَتْہَا نَفْسِی فَأَنَا أَحَقُّ بِہَا۔ فَقَالَ شُرَیْحٌ : قَدْ أَقْرَرْتَ بِالْبَیْعِ فَبَیِّنَتُکَ عَلَی شَرْطِکَ۔ [مصنف عبدالرازق ۱۴۲۹۵]
tahqiq

তাহকীক: