আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مفلس کے احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৪ টি
হাদীস নং: ১১২৬৫
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مفلس پر تصرف کی پابندی اور اس کے مال کو قرض کی ادائیگی کے لیے بیچنے کا بیان
(١١٢٦٠) (الف) سلمان شاذ کونی ہشام بن یوسف سے بیان کرتا ہے۔ (ب) ابراہیم بن معاویہ ہشام بن یوسف سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت مالک (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ بن جبل پر مالی تصرف کی پابندی لگائی اور ان کا مال قرضے کی ادائیگی کے لیے بیچ دیا۔
(۱۱۲۶۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الشَّاذَکُونِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّوْقَانِیُّ بِہَا وَأَبُو الْقَاسِمِ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِّرُ بِنَیْسَابُورَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ فَہِدٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَجَرَ عَلَی مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مَالَہُ وَبَاعَہُ فِی دَیْنٍ کَانَ عَلَیْہِ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّوْقَانِیُّ بِہَا وَأَبُو الْقَاسِمِ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِّرُ بِنَیْسَابُورَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ فَہِدٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَجَرَ عَلَی مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مَالَہُ وَبَاعَہُ فِی دَیْنٍ کَانَ عَلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৬৬
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مفلس پر تصرف کی پابندی اور اس کے مال کو قرض کی ادائیگی کے لیے بیچنے کا بیان
(١١٢٦١) حضرت کعب بن مالک (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل اپنی قوم کے سب سے معزز، نرم خونوجوان تھے۔ وہ اپنے پاس کچھ بھی نہیں رکھتے تھے۔ چنانچہ ہمیشہ مقروض رہتے تھے حتیٰ کے ان کا سارا سامان قرضے میں چلا گیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ آپ نے ان سے بات کی، اگر وہ کسی کو کسی کی خاطر قرضہ معاف کرتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خاطر معاذ کو معاف کرتے، آپ نے حضرت معاذ کا مال بیچ دیا اور معاذ کے پاس کچھ باقی نہ بچا۔
(۱۱۲۶۱) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شَابًّا حَلِیمًا سَمْحًا مِنْ أَفْضَلِ شَبَابِ قَوْمِہِ وَلَمْ یَکُنْ یُمْسِکُ شَیْئًا فَلَمْ یَزَلْ یَدَّانُ حَتَّی أَغْرَقَ مَالَہُ کُلَّہُ فِی الدَّیْنِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَکَلَّمَ غُرَمَائَ ہُ فَلَوْ تَرَکُوا أَحَدًا مِنْ أَجْلِ أَحَدٍ لَتَرَکُوا مُعَاذًا مِنْ أَجْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَبَاعَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی مَالَہُ حَتَّی قَامَ مُعَاذٌ بِغَیْرِ شَیْئٍ ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ الصَّنْعَانِیُّ عَنْ مَعْمَرٍ۔وَخَالَفَہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِی إِسْنَادِہِ فَرَوَاہُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৬৭
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مفلس پر تصرف کی پابندی اور اس کے مال کو قرض کی ادائیگی کے لیے بیچنے کا بیان
(١١٢٦٢) امام زہری حضرت ابن کعب بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) خوبصورت اور نرم خو، نوجوان تھے اور قوم کے بہترین فرزند تھے۔ جو کچھ ان سے مانگا جاتا وہ دیتے تھے حتیٰ کے ان پر اتنا قرض ہوگیا کہ ان کا سارا مال قرضہ میں چلا گیا انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے درخواست کی کہ آپ میرے قرض خواہوں سے بات کریں۔ آپ نے بات کی لیکن انھوں نے کچھ معاف نہ کیا۔ اگر کسی کو کسی کی خاطر قرض معاف ہوتا تو معاذ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خاطر قرضہ معاف کردیا جاتا۔ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو بلایا اور آپ ان کا مال بیچتے رہے اور قرض خواہوں کے درمیان تقسیم کرتے رہے۔ چنانچہ حضرت معاذ کے پاس کچھ نہ بچا ۔
(۱۱۲۶۲) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شَابًّا جَمِیلاً سَمْحًا مِنْ خَیْرِ شَبَابِ قَوْمِہِ لاَ یُسْأَلُ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ حَتَّی دَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ أَغْلَقَ مَالَہُ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَنْ یُکَلِّمَ لَہُ غُرَمَائَ ہُ فَفَعَلَ فَلَمْ یَضَعُوا لَہُ شَیْئًا فَلَوْ تُرِکَ لأَحَدٍ بِکَلاَمِ أَحَدٍ لَتُرِکَ لِمُعَاذٍ بِکَلاَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَدَعَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمْ یَبْرَحْ مِنْ أَنْ بَاعَ مَالَہُ وَقَسَمَہُ بَیْنَ غُرَمَائِہِ قَالَ فَقَامَ مُعَاذٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلاَ مَالَ لَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ لَمْ یَقُلْ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ مُعَاذٌ فَذَکَرَہُ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ ضَعِیفَیْنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی قِصَّۃِ مُعَاذٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৬৮
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مفلس پر تصرف کی پابندی اور اس کے مال کو قرض کی ادائیگی کے لیے بیچنے کا بیان
(١١٢٦٣) اسماعیل بن رجاء ابی مجلز (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جہینہ قبیلے کے دولڑکوں کا ایک غلام تھا۔ ان میں سے ایک نے اپنا حصہ بیچ دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے روک لیا حتیٰ کہ اس بارے میں اس کی بکریاں بیچیں۔ یہ مرسل ہے۔
(۱۱۲۶۳) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ : أَنَّ غُلاَمَیْنِ مِنْ جُہَیْنَۃَ کَانَ بَیْنَہُمَا غُلاَمٌ فَأَعْتَقَ أَحَدُہُمَا نَصِیبَہُ فَحَبَسَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَاعَ فِیہِ غَنِیمَۃً لَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৬৯
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مفلس پر تصرف کی پابندی اور اس کے مال کو قرض کی ادائیگی کے لیے بیچنے کا بیان
(١١٢٦٤) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جہینہ کے دو آدمیوں کا ایک مشترک غلام تھا۔ ان میں سے ایک نے اسے بیچ دیا تو دوسرا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اپنے بیچنے والے کو ذمہ دار ٹھہرایا اور دوسرے کی دو سو کے قریب بکریاں تھیں۔ آپ نے انھیں بیچ دیا اور دوسرے شخص کو دے دیں ۔
(۱۱۲۶۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ بِبَیْہَقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْقُوبَ : إِسْحَاقُ بْنُ خَالُوَیْہِ الْبَابْسِیرِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : کَانَ رَجُلاَنِ مِنْ جُہَیْنَۃَ بَیْنَہُمَا غُلاَمٌ فَأَعْتَقَہُ أَحَدُہُمَا فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَضَمَّنَہُ إِیَّاہُ وَکَانَتْ لَہُ قَرِیبٌ مِنْ مِائَتَیْ شَاۃٍ فَبَاعَہَا فَأَعْطَاہَا صَاحِبَہُ۔ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ ضَعِیفٌ۔
وَقَدْ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ مُرْسَلاً وَہُوَ أَشْبَہُ۔
وَقَدْ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ مُرْسَلاً وَہُوَ أَشْبَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭০
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مفلس پر تصرف کی پابندی اور اس کے مال کو قرض کی ادائیگی کے لیے بیچنے کا بیان
(١١٢٦٥) عبدالرحمن بن دلاف اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ جہینہ قبیلے کا ایک آدمی سواریاں خریدتا تھا اور مہنگے داموں بیچتا تھا۔ چنانچہ وہ حاجیوں سے پہلے وہاں پہنچ جاتا تھا۔ پھر وہ مفلس ہوگیا، اس کا معاملہ حضرت عمر کے سامنے رکھا گیا تو آپ نے فرمایا : امابعد ! اے لوگو ! بیوقوف تو جہینہ کا بیوقوف ہے جو اپنے دین اور امانت پر راضی ہوگیا۔ اگر کہا جائے حاجی سبقت لے گئے (یعنی پہلے پہنچ گئے ) مگر وہ ان سے اعراض کرتا تو وہ صبح مقروض ہونے کی حالت میں ہوتا ، اگر کسی پر قرضہ ہو تو وہ ہمارے پاس کل آئے ہم اپنا مال تاوان دینے والوں کو کو اداکریں گے اور قرض سے بچو اس کا آغازغم سے ہے اور اختتام لڑائی پر ہے۔
(۱۱۲۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ َدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنْا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دُلاَفٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ جُہَیْنَۃَ کَانَ یَشْتَرِی الرَّوَاحِلَ فَیُغَالِی بِہَا ثُمَّ یُسْرِعُ السَّیْرَ فَیَسْبِقُ الْحَاجَّ فَأَفْلَسَ فَرُفِعَ أَمْرُہُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ فَإِنَّ الأُسَیْفِعَ أُسَیْفِعَ جُہَیْنَۃَ رَضِیَ مِنْ دِینِہِ وَأَمَانَتِہِ أَنْ یُقَالَ سَبَقَ الْحَاجُّ إِلاَّ أَنَّہُ قَدِ ادَّانَ مُعْرِضًا فَأَصْبَحَ وَقَدْ رِینَ بِہِ فَمَنْ کَانَ لَہُ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَأْتِنَا بِالْغَدَاۃِ نَقْسِمُ مَالَہُ بَیْنَ غُرَمَائِہِ وَإِیَّاکُمْ وَالدَّیْنَ فَإِنَّ أَوَّلَہُ ہَمٌّ وَآخِرَہُ حَرْبٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭১
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مفلس پر تصرف کی پابندی اور اس کے مال کو قرض کی ادائیگی کے لیے بیچنے کا بیان
(١١٢٦٦) ایوب فرماتی ہیں کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے اسی طرح کا فیصلہ کیا ہے، آپ نے فرمایا : ہم اس کا مال قرض خواہوں کے درمیان حصے کر کے تقسیم کردیں گے۔
(۱۱۲۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ نُبِّئْتُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِثْلِ ذَلِکَ وَقَالَ : نَقْسِمُ مَالَہُ بَیْنَہُمْ بِالْحِصَصِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭২
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ میت پر بھی قرضے کی ادائیگی واجب ہے
(١١٢٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کا نفس اس کے قرض کی وجہ سے معلق رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کا قرض ادا کردیا جائے۔
(۱۱۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ۔ [مسند شافعی ۱۶۴۵]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ۔ [مسند شافعی ۱۶۴۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭৩
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ میت پر بھی قرضے کی ادائیگی واجب ہے
(١١٢٦٨) حضرت سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک میت پر نماز جنازہ پڑھی، جب سلا م پھیرلیا تو پوچھا : کیا فلاں قبیلے کا کوئی شخص ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات کئی مرتبہ دہرائی۔ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کھڑا ہوا جو تمام لوگوں سے پیچھے بیٹھا تھا وہ اپنی چادرگھسیٹتے ہوئے آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا : میں نے کسی بھلائی کے لییہی تیرا نام لیا ہے ، سن ! فلاں آدمی اپنی قوم کے کسی فرد کا مقروض تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے قرضے کی وجہ سے قید تھا۔ اگر آپ اس کے گھر والوں کو یا تلاش کرنے والوں کو دیکھیں (تو انھیں بتادیں کہ وہ ) اس کا قرض ادا کردیں۔
(۱۱۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنِ الشَّعْبِیِّ حَدَّثَنِی سِمْعَانُ بْنُ مُشَنَّجٍ عَنْ سَمُرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: أَہَا ہُنَا مِنْ آلِ فُلاَنٍ أَحَدٌ۔ فَقَالَ ذَاکَ مِرَارًا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ یَجُرُّ إِزَارَہُ مِنْ مُؤَخَّرِ النَّاسِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَا إِنِّی لَمْ أُنَوِّہْ بِاسْمِکَ إِلاَّ لَخَیْرٍ إِنَّ فُلاَنًا لِرَجُلٍ مِنْہُمْ مَأْسُورٌ بِدَیْنِہِ فَلَوْ رَأَیْتَ أَہْلَہُ وَمَنْ یَتَحَرَّوْنَ بِأَمْرِہِ قَامُوا فَقَضُوا عَنْہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْبَغْدَادِیِّ وَرُوِیَ فِی حُلُولِ الدَّیْنِ عَلَی الْمَیِّتِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَعَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَوْقُوفًا وَکِلاَہُمَا ضَعِیفٌ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنِ الشَّعْبِیِّ حَدَّثَنِی سِمْعَانُ بْنُ مُشَنَّجٍ عَنْ سَمُرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: أَہَا ہُنَا مِنْ آلِ فُلاَنٍ أَحَدٌ۔ فَقَالَ ذَاکَ مِرَارًا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ یَجُرُّ إِزَارَہُ مِنْ مُؤَخَّرِ النَّاسِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَا إِنِّی لَمْ أُنَوِّہْ بِاسْمِکَ إِلاَّ لَخَیْرٍ إِنَّ فُلاَنًا لِرَجُلٍ مِنْہُمْ مَأْسُورٌ بِدَیْنِہِ فَلَوْ رَأَیْتَ أَہْلَہُ وَمَنْ یَتَحَرَّوْنَ بِأَمْرِہِ قَامُوا فَقَضُوا عَنْہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْبَغْدَادِیِّ وَرُوِیَ فِی حُلُولِ الدَّیْنِ عَلَی الْمَیِّتِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَعَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَوْقُوفًا وَکِلاَہُمَا ضَعِیفٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭৪
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد آدمی سے قرضے کے عوض مزدوری نہیں کروانی چاہیے اور جب اس کے پاس ادائیگی کے لیے کچھ نہ ہو تو ہر وقت مطالبہ نہیں کرنا چاہیے
(١١٢٦٩) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک آدمی نے کچھ پھل خریدے تو کسی آفت کی وجہ سے ضائع ہوگئے اور اس پر بہت زیادہ قرض چڑھ گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر صدقہ کرو، چنانچہ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن پھر بھی اس کا مکمل قرض ادا نہ ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کچھ تمہیں مل گیا ہے اسے غنیمت سمجھ۔ اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔
(۱۱۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : أُصِیبَ رَجُلٌ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثِمَارٍ ابْتَاعَہَا فَکَثُرَ دَیْنُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَصَدَّقُوا عَلَیْہِ ۔ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَبْلُغْ ذَلِکَ وَفَائَ دَیْنِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَیْسَ لَکُمْ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۵۶]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : أُصِیبَ رَجُلٌ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثِمَارٍ ابْتَاعَہَا فَکَثُرَ دَیْنُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَصَدَّقُوا عَلَیْہِ ۔ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَبْلُغْ ذَلِکَ وَفَائَ دَیْنِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَیْسَ لَکُمْ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۵۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭৫
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد آدمی سے قرضے کے عوض مزدوری نہیں کروانی چاہیے اور جب اس کے پاس ادائیگی کے لیے کچھ نہ ہو تو ہر وقت مطالبہ نہیں کرنا چاہیے
(١١٢٧٠) حضرت عبدالرحمن بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) جو اپنی قوم بنو سلمہ کے ایک فرد تھے۔ ان کا قرض رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں بہت بڑھ گیا۔ چنانچہ آپ نے صرف یہ کیا کہ حضرت معاذ کا مال قرض خواہوں کے درمیان تقسیم کردیا۔
(۱۱۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ کَعْبٍ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَہُوَ أَحَدُ قَوْمَہِ مِنْ بَنِی سَلَمَۃَ کَثُرَ دَیْنُہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَزِدْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- غُرَمَائَ ہُ عَلَی أَنْ خَلَعَ لَہُمْ مَالَہُ۔ [ابوداؤد فی المراسیل ۱۷۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭৬
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد آدمی سے قرضے کے عوض مزدوری نہیں کروانی چاہیے اور جب اس کے پاس ادائیگی کے لیے کچھ نہ ہو تو ہر وقت مطالبہ نہیں کرنا چاہیے
حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : حضرت معاذ بن جبل (رض) ، نرم خو اور سخی تھے، ان پر بہت زیادہ قرضہ چڑھ گیا۔ قرض خواہ ان کے پیچھے پڑگئے۔ وہ لوگوں سے چھپ کر کئی دن اپنے گھر میں ٹھہرے رہے۔ قرض خواہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسے بلوانے کا مطالبہ کردیا۔ آپ نے ان کی طرف پیغام بھیجا تو وہ آئے اور قرض خواہ ان کے ساتھ تھے۔ وہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہمیں اس سے ہمارا حق دلوائیے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس پر صدقہ کرے گا اللہ اس پر رحم فرمائے گا۔ چند لوگوں نے صدقہ کیا اور کچھ نے انکار کردیا اور برابر مطالبہ کرتے رہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے معاذ ! ان کا حق پورا کرو۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے مال سے قرض خواہوں کا حق ادا کردیا۔ جو انھوں نے آپس میں تقسیم کرلیا۔ پھر بھی ان کے حق کا ٧٥ فی صد باقی تھا وہ کہنے لگے : اسے ہمارے ہاتھ بیچ دیجیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑ دو ، تمہیں اس کا کوئی حق نہیں۔ واقدی بعض الفاظ میں متفرد ہیں۔
(۱۱۲۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہْمِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِی عِیسَی بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ وَجْہًا وَأَحْسَنِہِمْ خُلُقًا وَأَسْمَحِہِمْ کَفًّا فَادَّانَ دَیْنًا کَثِیرًا فَلِزَمَہُ غُرَمَاؤُہُ حَتَّی تَغَیَّبَ عَنْہُمْ أَیَّامًا فِی بَیْتِہِ حَتَّی اسْتَأْدَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غُرَمَاؤُہُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ یَدَعُوہُ فَجَائَ ہُ وَمَعَہُ غُرَمَاؤُہُ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ خُذْ لَنَا حَقَّنَا مِنْہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَحِمَ اللَّہُ مَنْ تَصَدَّقَ عَلَیْہِ ۔ قَالَ : فَتَصَدَّقَ عَلَیْہِ نَاسٌ وَأَبَی آخَرُونَ وَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ خُذْ لَنَا بِحَقِّنَا مِنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اصْبِرْ لَہُمْ یَا مُعَاذُ ۔ قَالَ : فَخَلَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ مَالِہِ فَدَفَعَہُ إِلَی غُرَمَائِہِ فَاقْتَسَمُوہُ بَیْنَہُمْ فَأَصَابَہُمْ خَمْسَۃُ أَسْبَاعِ حُقُوقِہِمْ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِعْہُ لَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَلُّوا عَنْہُ فَلَیْسَ لَکُمْ عَلَیْہِ سَبِیلٌ ۔ تَفَرَّدَ بِبَعْضِ أَلْفَاظِہِ الْوَاقِدِیُّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭৭
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد مفلس کو قرض کے بدلے بیچنے کا بیان
(١١٢٧٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے ایک آزاد کو جو مفلس ہوگیا تھا اس کے قرضے میں بیچ دیا۔
(۱۱۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّیصِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دَیْنَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَاعَ حُرًّا أَفْلَسَ فِی دَیْنِہِ۔ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِالشَّکِّ فِی إِسْنَادِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭৮
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد مفلس کو قرض کے بدلے بیچنے کا بیان
(١١٢٧٣) حضرت ابو سعید یا ابوسعد (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آزاد کو جو مفلس ہوگیا تھا اس کے قرضے میں بیچ دیا۔
(۱۱۲۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دَیْنَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَوْ أَبِی سَعْدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَاعَ حُرًّا أَفْلَسَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭৯
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد مفلس کو قرض کے بدلے بیچنے کا بیان
(١١٢٧٤) عمرو بن حارث (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے یزید بن ابی حبیب نے بتایا : ایک آدمی مدینہ میں آیا تو اس نے کہا : پیچھے سے میرا مال آرہا ہے چنانچہ یہ سن کر بطور قرض، اسے لوگوں نے مال دیا۔ جس سے اس کا مال بڑھ گیا۔ اس نے بےدریغ مال خرچ کیا تو اس کا سارا مال ختم ہوگیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں حکم دیا کہ اسے بیچ دیا جائے۔ یہ منقطع ہے۔
(۱۱۲۷۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْجَعْدِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ یَزِیدَ بْنَ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَجُلاً قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فَذَکَرَ أَنَّہُ یُقْدَمُ لَہُ بِمَالٍ فَأَخَذَ مَالاً کَثِیرًا فَاسْتَہْلَکَہُ فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَوُجِدَ لاَ مَالَ لَہُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُبَاعَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৮০
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد مفلس کو قرض کے بدلے بیچنے کا بیان
(١١٢٧٥) زید بن اسلم فرماتے ہیں : میں نے اسکندریہ میں ایک ضعیف العمر شخص کو دیکھا جسے ” سرَّق “ کہا جاتا تھا۔ میں نے اس سے کہا : یہ کیسا نام ہے ؟ اس نے کہا : یہ میرا نام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکھا تھا۔ جسے میں ہرگز ترک نہیں کروں گا۔ اس نے کہا : میں مدینہ میں آیا تو میں نے لوگوں کو کہا : میرا مال آرہا ہے تو انھوں نے میرے ساتھ بیع کی، میں نے ان کا مال سارے کا سارا خرچ کر ڈالا۔ وہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے تو آپ نے فرمایا : ” انت سرق “ تو چور ہے ! پھر آپ نے مجھے چار اونٹوں کے عوض بیچ دیا۔ میرے قرض خواہوں نے مجھے خریدنے والے سے پوچھا : تم اس کا کیا کرو گے ؟ تو اس نے کہا : میں اسے آزاد کروں گا تو وہ کہنے لگے : ہم تیری نسبت ثواب کے زیاد ہ محتاج ہیں، پھر انھوں نے مجھے آزاد کردیا اور میرا نام باقی رہ گیا۔ اسی معنی کی ایک روایت اور ہے۔ عبدالرحمن اور عبداللہ اپنے والدزید بن اسلم سے روایت کرتے ہیں جو مذکورہ حدیث سے مکمل ہے۔ اس میں ہے کہ اعرابی نے پھر اونٹنی خرید ی اور اس کی قیمت خرچ کر گیا۔ اسے امام مسلم نے اپنی سند سے روایت کیا ہے۔ امام احمد فرماتے ہیں کہ اس روایت کو ہمارے شیخ امام حاکم نے المستدرک میں بیان کیا ہے۔ اس میں ہے کہ عبدالرحمن بن بیلمانی کہتے ہیں : میں نے اسکندریہ میں ایک بوڑھا دیکھا ۔۔۔ مذکورہ ابن بشار کی حدیث سے مکمل بیان کی۔ یہ حدیث ضعیف ہے؛ کیونکہ سند میں اکثر راوی ضعیف ہیں۔
(۱۱۲۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دَیْنَارٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلِمَ قَالَ : رَأَیْتُ شَیْخًا بِالإِسْکَنْدَرِیَّۃِ یُقَالَ لَہُ سُرَّقٌ فَقُلْتُ لَہُ : مَا ہَذَا الاِسْمُ؟ فَقَالَ : اسْمٌ سَمَّانِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَنْ أَدَعَہُ قُلْتُ : وَلِمَ سَمَّاکَ؟ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَأَخْبَرْتُہُمْ أَنَّ مَالِی یَقْدَمُ فَبَایَعُونِی فَاسْتَہْلَکْتُ أَمْوَالَہُمْ فَأَتَوْا بِی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : أَنْتَ سُرَّقٌ ۔ فَبَاعَنِی بِأَرْبَعَۃِ أَبْعِرَۃٍ قَالَ الْغُرَمَائُ لِلَّذِی اشْتَرَانِی مَا تَصْنَعُ بِہِ؟ قَالَ : أَعْتِقُہُ قَالُوا : فَلَسْنَا بِأَزْہَدَ فِی الأَجْرِ مِنْکَ فَأَعْتَقُونِی بَیْنَہُمْ وَبَقِیَ اسْمِی۔
وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّہِ ابْنَا زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِمَا أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ فِی اشْتِرَائِہِ مِنْ أَعْرَابِیٍّ نَاقَۃً وَاسْتِہْلاَکِہِ ثَمَنَہَا۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنْ سُرَّقٍ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَرَوَاہُ شَیْخُنَا فِی الْمُسْتَدْرَکِ فِیمَا لَمْ نَقْرَأْ عَلَیْہِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبَدِیِّ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ قَالَ : رَأَیْتُ شَیْخًا فِی الإِسْکَنْدَرِیَّۃِ فَذَکَرَہُ أَتَمَّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ بَشَّارٍ۔ وَمَدَارُ حَدِیثِ سُرَّقِ عَلَی ہَؤُلاَئِ وَکُلُّہُمْ لَیْسُوا بِأَقْوِیَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَابْنَا زَیْدٍ وَإِنْ کَانَ الْحَدِیثُ عَنْ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ فَابْنُ الْبَیْلَمَانِیِّ ضَعِیفٌ فِی الْحَدِیثِ وَفِی إِجْمَاعِ الْعُلَمَائِ عَلَی خِلاَفِہِ وَہُمْ لاَ یُجْمِعُونَ عَلَی تَرْکِ رِوَایَۃٍ ثَابِتَۃٍ دَلِیلٌ عَلَی ضَعْفِہِ أَوْ نَسْخِہِ إِنْ کَانَ ثَابِتًا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دَیْنَارٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلِمَ قَالَ : رَأَیْتُ شَیْخًا بِالإِسْکَنْدَرِیَّۃِ یُقَالَ لَہُ سُرَّقٌ فَقُلْتُ لَہُ : مَا ہَذَا الاِسْمُ؟ فَقَالَ : اسْمٌ سَمَّانِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَنْ أَدَعَہُ قُلْتُ : وَلِمَ سَمَّاکَ؟ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَأَخْبَرْتُہُمْ أَنَّ مَالِی یَقْدَمُ فَبَایَعُونِی فَاسْتَہْلَکْتُ أَمْوَالَہُمْ فَأَتَوْا بِی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : أَنْتَ سُرَّقٌ ۔ فَبَاعَنِی بِأَرْبَعَۃِ أَبْعِرَۃٍ قَالَ الْغُرَمَائُ لِلَّذِی اشْتَرَانِی مَا تَصْنَعُ بِہِ؟ قَالَ : أَعْتِقُہُ قَالُوا : فَلَسْنَا بِأَزْہَدَ فِی الأَجْرِ مِنْکَ فَأَعْتَقُونِی بَیْنَہُمْ وَبَقِیَ اسْمِی۔
وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّہِ ابْنَا زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِمَا أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ فِی اشْتِرَائِہِ مِنْ أَعْرَابِیٍّ نَاقَۃً وَاسْتِہْلاَکِہِ ثَمَنَہَا۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنْ سُرَّقٍ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَرَوَاہُ شَیْخُنَا فِی الْمُسْتَدْرَکِ فِیمَا لَمْ نَقْرَأْ عَلَیْہِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبَدِیِّ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ قَالَ : رَأَیْتُ شَیْخًا فِی الإِسْکَنْدَرِیَّۃِ فَذَکَرَہُ أَتَمَّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ بَشَّارٍ۔ وَمَدَارُ حَدِیثِ سُرَّقِ عَلَی ہَؤُلاَئِ وَکُلُّہُمْ لَیْسُوا بِأَقْوِیَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَابْنَا زَیْدٍ وَإِنْ کَانَ الْحَدِیثُ عَنْ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ فَابْنُ الْبَیْلَمَانِیِّ ضَعِیفٌ فِی الْحَدِیثِ وَفِی إِجْمَاعِ الْعُلَمَائِ عَلَی خِلاَفِہِ وَہُمْ لاَ یُجْمِعُونَ عَلَی تَرْکِ رِوَایَۃٍ ثَابِتَۃٍ دَلِیلٌ عَلَی ضَعْفِہِ أَوْ نَسْخِہِ إِنْ کَانَ ثَابِتًا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৮১
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ آزاد مفلس کو قرض کے بدلے بیچنے کا بیان
(١١٢٧٦) امام زہری فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں لوگوں پر قرضے ہوا کرتے تھے۔ ہم نہیں جانتے کہ کسی کو قرضے کے عوض بیچ دیا گیا ہو۔ ابوداؤد سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔
(۱۱۲۷۶) وَفِیمَا ذَکَرَ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: کَانَ یَکُونُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- دُیُونٌ عَلَی رِجَالٍ مَا عَلِمْنَا حُرًّا بِیعَ فِی دَیْنٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৮২
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ عہدہ اور مشتری کا تاوان کے ساتھ لوٹنا
(١١٢٧٧) حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی اپنے مال کا زیادہ حق دار ہے، جب اسے پالے اور خریدنے والا بیچنے والے کے پیچھے جائے۔
(۱۱۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُوسَی بْنِ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الرَّجُلُ أَحَقُّ بِعَیْنِ مَالِہِ إِذَا وَجَدَہُ وَیَتَّبِعُ الْبَیِّعُ مَنْ بَاعَہُ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْنٍ بِمَعْنَاہُ۔ [مسند احمد ۵/۱۳، ابوداؤد ۳۵۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৮৩
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ عہدہ اور مشتری کا تاوان کے ساتھ لوٹنا
(١١٢٧٨) حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی آدمی کا مال ضائع ہوجائے یا چوری ہوجائے اور کسی آدمی کے ہاتھ میں اسے دیکھ لو تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور خریدنے والا بیچنے والے کے پیچھے جائے گا اور اپنی قیمت واپس لے گا۔
(۱۱۲۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا ضَاعَ لأَحَدِکُمْ مَتَاعٌ أَوْ سُرِقَ لَہُ مَتَاعٌ فَوَجَدَہُ فِی یَدِ رَجُلٍ بِعَیْنِہِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ وَیَرْجِعُ الْمُشْتَرِی عَلَی الْبَائِعِ بِالثَّمَنِ ۔ [مسند احمد ۴/۲۲۲، ابن ماجہ ۲۳۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৮৪
مفلس کے احکام
পরিচ্ছেদঃ مقروض کو قید کرنے کا بیان جب اس کے پاس مال نہ رہے اور دولت مند کے ٹال مٹول کرنے پر وعید کا بیان
(١١٢٧٩) حضرت عمرو بن شرید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس مال ہو اور وہ قرض کی ادائیگی میں دیر کرے تو اس کی عزت اور اسے سزا دینا جائز ہوجاتا ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ عزت حلال ہونے کا مطلب ہے کہ وہ کہے کہ اس نے میرا حق کھایا ہے اور سزا کے جائز ہونے کا مطلب ہے کہ اسے قید کیا جائے۔
(۱۱۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ وَبْرِ بْنِ أَبِی دُلَیْلَۃَ عَنْ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیُّ الْوَاجِدِ یُحِلُّ عِرْضَہُ وَعُقُوبَتَہُ ۔قَالَ سُفْیَانُ یَعْنِی عِرْضَہُ أَنْ یَقُولَ : ظَلَمَنِی حَقِّی وَعُقُوبَتُہُ یُسْجَنُ۔ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٌ ہَذَا ہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَیْمُونِ ابْنِ مُسَیْکَۃَ۔ [مسند احمد ۴/۲۲۲ و ابو داؤد ۳۶۲۸]
তাহকীক: