আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
اجارہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬১ টি
হাদীস নং: ১১৬৮০
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام ضامن ہے اور معلم ذمہ دار ہے اس کا جو امام کی سزا سے قتل ہو جائییا معلم کی تادیب سے
(١١٦٧٥) عطاء سے ایسے معلم کے بارے میں پوچھا گیا جو ادب کے لیے بچے کو مارلے اور اسے نقصان پہنچائے تو فرمایا : وہ ذمہ دار ہے۔
(۱۱۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَ بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ فِی الْمُعَلِّمِ یَضْرِبُ الْغُلاَمَ عَلَی التَّأْدِیبِ فَیَعْطَبُ قَالَ : یَغْرَمُہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮১
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن مجید کی تعلیم اور دم وغیرہ پر اجرت کا بیان
(١١٦٧٦) حضرت عبداللہ بن عباس سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چند صحابہ پانی کے پاس سے گزرے، وہاں ایک آدمی تھا جسے بچھو نے کاٹا ہوا تھا۔ اس قبیلے کا ایک آدمی صحابہ کے پاس آیا اور کہنے لگا : تم میں سے کوئی دم کرنے والا ہے ؟ ہمارے ایک آدمی کو بچھونے ڈس لیا ہے۔ ایک آدمی ان صحابہ میں سے گیا، اس نے چند بکریوں کے عوض سو رہ فاتحہ کے ساتھ دم کیا۔ اس آدمی کو شفاء مل گئی۔ یہ صحابی بکریاں لے کر صحابہ کے پاس آئے۔ انھوں نے اس فعل کو ناپسند کیا اور کہا : تو نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی ہے۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم جس چیز پر اجرت لیتے ہو ان میں اللہ کی کتاب زیادہ حق دار ہے۔
(۱۱۶۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ السَّمَرْقَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ یَعْنِی أَبَا مَعْشَرٍ الْبَرَّائَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الأَخْنَسِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَرُّوا بِمَائٍ وَفِیہِمْ لَدِیغٌ أَوْ سَلِیمٌ فَعَرَضَ لَہُمْ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْمَائِ فَقَالَ ہَلْ فِیکُمْ مِنْ رَاقٍ إِنَّ فِی الْمَائِ رَجُلاً لَدِیغًا أَوْ سَلِیمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَقَرَأَ أُمَّ الْکِتَابِ عَلَی شَائٍ فَبَرَأَ فَجَائَ بِالشَّائِ إِلَی أَصْحَابِہِ فَکَرِہُوا ذَلِکَ وَقَالُوا : أَخَذْتَ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ أَجْرًا فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ بِمَا کَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَیْہِ أَجْرًا کِتَابُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سِیدَانَ بْنِ مُضَارِبٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ۔ [بخاری ۵۷۳۷]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سِیدَانَ بْنِ مُضَارِبٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ۔ [بخاری ۵۷۳۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮২
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن مجید کی تعلیم اور دم وغیرہ پر اجرت کا بیان
(١١٦٧٧) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ انصار صحابہ کرام کی جماعت کسی سفر میں گئی۔ انھوں نے راستے میں کسی عرب قبیلے کے قریب پڑاؤ ڈالا اور ان سے کھانا طلب کیا تو انھوں نے مہمان نوازی سے انکار کردیا۔ قبیلے کے سردار کو سانپ نے کاٹ لیا، انھوں نے ہر طرح کوشش کی لیکن کچھ افاقہ نہ ہوا۔ ایک شخص کہنے لگا : اس جماعت کے پاس جاؤ جو تمہارے ہاں ٹھہری ہوئی ہے شاید ان کے پاس اس کا کوئی علاج ہو۔ چنانچہ انھوں نے کہا : اے جماعت ! ہمارے سردار کو سانپ نے کاٹ لیا ہے اور ہم ہر طرح کوشش کرچکے ہیں لیکن افاقہ ہیں لیکن افاقہ نہیں ہو رہا۔ تمہارے پاس اس کا کوئی علاج اور حل ہے ؟ تو ایک صحابی کہنے لگے : ہاں میں دم کرنا جانتاہوں۔ لیکن ہم نے تم سے کھانا مانگا تو تم نے مہان نوازی سے انکار کردیا اب میں ایک دم کروں گا جب تم مجھے اس کا کچھ عوض دو ۔ چنانچہ انھوں نے صحابہ سے بکریوں کے ایک ریوڑ پر صلح کرلی۔ وہ صحابی گئے اور اسے دم کرنے لگے اور وہ سورة فاتحہ پڑھتے رہے۔ تھوڑی دیر بعدم وہ بالکل تندرست ہوگیا گویا اسے رسیوں سے کھول دیا گیا ہو اور وہ اسے چلنے لگا گویا اسے کوئی تکلف نہ ہو۔ چنانچہ انھوں نے وعدے کے مطابق وہ عوض ادا کردیا۔ لوگوں نے کہا : اسے تقسیم کرلو وہ دم والے صحابی کہنے لگے : ٹھہرو ! ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا کر مسئلہ معلوم کریں پھر وہ جو حکم فرمائیں۔ چنانچہ وہ صبح کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ قصہ بیان کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے اور فرمایا : ہمیں کیسے معلوم ہوا کہ یہ دم ہے پھر فرمایا : اسے تقسیم کرلو اور اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھنا۔
(۱۱۶۷۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ وَمُسَدَّدٌ وَالْحَجَبِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ رَہْطًا مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- انْطَلَقُوا فِی سَفْرَۃٍ سَافَرُوہَا حَتَّی نَزَلُوا بِحَیٍّ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوہُمْ فَأَبَوْا أَنْ یُضَیِّفُوہُمْ فَلُدِغَ سَیِّدُ الْحَیِّ فَسَعَوْا لَہُ بِکُلِّ شَیْئٍ لاَ یَنْفَعُہُ شَیْئٌ حَتَّی قَالَ بَعْضُہُمْ : لَوْ أَتَیْتُمْ ہَؤُلاَئِ الرَّہْطَ الَّذِینَ نَزَلُوا بِکُمْ لَعَلَّہُ أَنْ یَکُونَ عِنْدَ بَعْضِہِمْ شَیْئٌ یَنْفَعُ صَاحِبَکُمْ فَأَتَوْہُمْ فَقَالُوا : أَیُّہَا الرَّہْطُ إِنَّ سَیِّدَنَا لُدِغَ فَسَعَیْنَا لَہُ بِکُلِّ شَیْئٍ لاَ یَنْفَعُہُ شَیْئٌ فَہَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْکُمْ شَیْئٌ یَنْفَعُ صَاحِبَنَا؟ قَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ : نَعَمْ وَاللَّہِ إِنِّی لأَرْقِی وَلَکِنْ وَاللَّہِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاکُمْ فَأَبَیْتُمْ أَنْ تُضِیِّفُونَا فَمَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّی تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلاً فَصَالَحُوہُمْ عَلَی قَطِیعٍ مِنَ الْغَنَمِ قَالَ فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ یَتْفُلُ عَلَیْہِ وَیَقُولُ (الْحَمْدُ للَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ) حَتَّی بَرَأَ فَکَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ حَتَّی انْطَلَقَ یَمْشِی مَا بِہِ قَلَبَۃٌ فَأَوْفَوْہُمْ جُعْلَہُمُ الَّذِی صَالَحُوہُمْ عَلَیْہِ فَقَالَ : اقْسِمُوا فَقَالَ الَّذِی رَقَی : لاَ تَفْعَلُوا حَتَّی نَأْتِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَنَذْکُرَ لَہُ الَّذِی کَانَ فَنَنْظُرَ مَا یَأْمُرُنَا َالَ فَغَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : مَا یُدْرِیکَ أَنَّہَا رُقْیَۃٌ ۔ قَالَ وَقَالَ : أَصَبْتُمُ اقْتَسِمُوا وَاضْرِبُوا لِی مَعَکُمْ بِسَہْمٍ ۔
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ عَلَی الاِنْفِرَادِ وَزَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الْحَدِیثِ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ وَحَدِیثُ الْمُزَوَّجَۃِ عَلَی تَعْلِیمِ الْقُرْآنِ دَلِیلٌ فِیہِ وَمَوْضِعُہُ کِتَابُ الصَّدَاقِ۔
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ عَلَی الاِنْفِرَادِ وَزَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الْحَدِیثِ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ وَحَدِیثُ الْمُزَوَّجَۃِ عَلَی تَعْلِیمِ الْقُرْآنِ دَلِیلٌ فِیہِ وَمَوْضِعُہُ کِتَابُ الصَّدَاقِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮৩
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن مجید کی تعلیم اور دم وغیرہ پر اجرت کا بیان
(١١٢٧٨) وضین بن عطاء فرماتے ہیں : مدینہ میں تین معلم بچوں کو پڑھاتے تھے۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) ان میں سے ہر ایک کو ماہانہ دس درہم معاوضہ عطا فرماتے تھے۔
(۱۱۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا إِدْرِیسُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ مُوسَی الدِّمَشْقِیُّ عَنِ الْوَضِینِ بْنِ عَطَائٍ قَالَ : ثَلاَثَۃٌ مُعَلِّمُونَ کَانُوا بِالْمَدِینَۃِ یُعَلِّمُونَ الصِّبْیَانَ وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرْزُقُ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ خَمْسَۃَ عَشَرَ دِرْہَمًا کُلَّ شَہْرٍ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮৪
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن مجید کی تعلیم اور دم وغیرہ پر اجرت کا بیان
(١١٦٧٩) (الف) شعبہ فرماتی ہیں کہ میں نے معاویہ بن قرہ سے معلم کی اجرت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : میں اس کے لیے اجرت کی رائے رکھتا ہوں۔
(ب) حکم کہتے ہیں : میں نے کسی سے اس کی کراہت نہیں سنی۔ امام بخاری (رح) ترجمہ میں ذکر کرتے ہیں کہ حکم نے فرمایا : میں نے معلم کی اجرت کے بارے میں کسی کی کراہت نہیں سنی اور فرمایا : ابن سیرین بھی معلم کی اجرت کے بارے میں حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(ج) عطار اور ابو قلابہ بچوں کو تعلیم دینے پر اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(د) حضرت حسن (رح) سے منقول ہے : جب معلم قطع تعلقی کرے اور عدل نہ کرے تو یہ اس کا ظلم لکھا جائے گا۔
(ب) حکم کہتے ہیں : میں نے کسی سے اس کی کراہت نہیں سنی۔ امام بخاری (رح) ترجمہ میں ذکر کرتے ہیں کہ حکم نے فرمایا : میں نے معلم کی اجرت کے بارے میں کسی کی کراہت نہیں سنی اور فرمایا : ابن سیرین بھی معلم کی اجرت کے بارے میں حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(ج) عطار اور ابو قلابہ بچوں کو تعلیم دینے پر اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
(د) حضرت حسن (رح) سے منقول ہے : جب معلم قطع تعلقی کرے اور عدل نہ کرے تو یہ اس کا ظلم لکھا جائے گا۔
(۱۱۶۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَأَلْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ قُرَّۃَ عَنْ أَجْرِ الْمُعَلِّمِ قَالَ : أَرَی لَہُ أَجْرًا۔قَالَ شُعْبَۃُ وَسَأَلْتُ الْحَکَمَ فَقَالَ : لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا یَکْرَہُہُ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ وَقَالَ الْحَکَمُ : لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا کَرِہَ أَجْرَ الْمُعَلِّمِ قَالَ : وَلَمْ یَرَ ابْنُ سِیرِینَ بِأَجْرِ الْمُعَلِّمِ بَأْسًا۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ وَأَبِی قِلاَبَۃَ : أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بِتَعْلِیمِ الْغِلْمَانِ بِالأَجْرِ بَأْسًا وَعَنِ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ : إِذَا قَاطَعَ الْمُعَلِّمُ وَلَمْ یَعْدِلْ کُتِبَ مِنَ الظَّلَمَۃِ۔ [صحیح۔أخرجہ ابن الجعد ۱۱۰۳]
قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ وَقَالَ الْحَکَمُ : لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا کَرِہَ أَجْرَ الْمُعَلِّمِ قَالَ : وَلَمْ یَرَ ابْنُ سِیرِینَ بِأَجْرِ الْمُعَلِّمِ بَأْسًا۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ وَأَبِی قِلاَبَۃَ : أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بِتَعْلِیمِ الْغِلْمَانِ بِالأَجْرِ بَأْسًا وَعَنِ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ : إِذَا قَاطَعَ الْمُعَلِّمُ وَلَمْ یَعْدِلْ کُتِبَ مِنَ الظَّلَمَۃِ۔ [صحیح۔أخرجہ ابن الجعد ۱۱۰۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮৫
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن مجید کی تعلیم اور دم وغیرہ پر اجرت کا بیان
(١١٦٨٠) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بدر کے قیدیوں پر کوئی فدیہ نہ تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فدیہ پر مقرر کیا تھا کہ وہ انصار کے بچوں کو لکھنا سکھا دیں۔ ایک دن انصار کا ایک بچہ روتا ہوا اپنے باپ کے پاس آیا۔ باپ نے پوچھا : کیا معاملہ ہے ؟ اس نے کہا : مجھے میرے استاد نے مارا ہے : اس نے کہا : خبیث آدمی بدر کا کینہ طلب کرتا ہے۔ اللہ کی قسم ! آئندہ تو اس کے پاس نہ جانا۔
(۱۱۶۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحُلْوَانِیُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ خَاقَانَ وَفَضْلُ بْنُ عِمْرَانَ الأَعْرَجُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِی دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمْ یَکُنْ لأُنَاسٍ مِنْ أُسَارَی بَدْرٍ فِدَائٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِدَائَ ہُمْ أَنْ یُعَلِّمُوا أَوْلاَدَ الأَنْصَارِ الْکِتَابَۃَ قَالَ فَجَائَ غُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ یَبْکِی یَوْمًا إِلَی أَبِیہِ فَقَالَ لَہُ أَبُوہُ : مَا شَأْنُکَ؟ قَالَ : ضَرَبَنِی مُعَلِّمِی۔ قَالَ : الْخَبِیثُ یَطْلُبُ بِذَحْلِ بَدْرٍ وَاللَّہِ لاَ تَأْتِیہِ أَبَدًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮৬
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے قرآن کی تعلیم پر اجرت کو مکروہ خیال کیا
(١١٦٨١) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اہل صفہ کو لکھنا اور قرآن مجید پڑھنا سکھایا۔ ان میں سے ایک آدمی نے کمان ہدیے کے طور پر دی۔ میں نے کہا : کوئی مال نہیں۔ میں اسے اللہ کے راستے میں پھینک دوں گا۔ میں ضرور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤں گا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں سوال کروں گا۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ایک آدمی نے لکھنے اور قرآن مجید کے بدلے کمان دی ہے، وہ مال تو نہیں، میں اسے اللہ کے راستے میں پھینکوں گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو پسند کرتا ہے کہ آگ کا طوق ڈالے تو اسے قبول کر۔
(۱۱۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِیُّ عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : عَلَّمْتُ نَاسًا مِنْ أَہْلِ الصُّفَّۃِ الْکِتَابَ وَالْقُرْآنَ فَأَہْدَی إِلَیَّ رَجُلٌ مِنْہُمْ قَوْسًا فَقُلْتُ : لَیْسَتْ بِمَالٍ وَأَرْمِی عَلَیْہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ لآتِیَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلأَسْأَلَنَّہُ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَہْدَی رَجُلٌ إِلَیَّ قَوْسًا مِمَّنْ کُنْتُ أُعَلِّمُہُ الْکِتَابَ وَالْقُرْآنَ وَلَیْسَتْ بِمَالٍ وَأَرْمِی عَلَیْہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ۔ قَالَ : إِنْ کُنْتَ تُحِبُّ أَنْ تُطَوَّقَ بِطَوْقٍ مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮৭
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے قرآن کی تعلیم پر اجرت کو مکروہ خیال کیا
(١١٦٨٢) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تجھے اچھا لگے کہ تو آگ کا طوق پہنے تو کتابت سکھانے پر اجرت لے لے۔
(۱۱۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیُّ فِی حَدِیثِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِنْ سَرَّکَ أَنْ تُطَوَّقَ طَوْقًا مِنْ نَارٍ ۔ فِی الَّذِی عَلَّمَ الْکِتَابَۃَ۔
رَوَاہُ مُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ الْمَوْصِلِیُّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَإِسْنَادُہُ کُلُّہُ مَعْرُوفٌ إِلاَّ الأَسْوَدَ بْنَ ثَعْلَبَۃَ فَإِنَّا لاَ نَحْفَظُ عَنْہُ إِلاَّ ہَذَا الْحَدِیثَ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ قِیلَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ جُنَادَۃَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ عُبَادَۃَ۔ [صحیح]
رَوَاہُ مُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ الْمَوْصِلِیُّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَإِسْنَادُہُ کُلُّہُ مَعْرُوفٌ إِلاَّ الأَسْوَدَ بْنَ ثَعْلَبَۃَ فَإِنَّا لاَ نَحْفَظُ عَنْہُ إِلاَّ ہَذَا الْحَدِیثَ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ قِیلَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ جُنَادَۃَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ عُبَادَۃَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮৮
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے قرآن کی تعلیم پر اجرت کو مکروہ خیال کیا
(١١٦٨٣) ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ میں نے کہا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آگ کا انگارہ ہے جسے تو نے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان لٹکایا ہے۔
(۱۱۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ َخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَکَثِیرُ بْنُ عُبَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃٌ حَدَّثَنِی بِشْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ عَمْرٌو قَالَ حَدَّثَنِی عُبَادَۃُ بْنُ نُسَیٍّ عَنْ جُنَادَۃَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ نَحْوَ ہَذَا الْخَبَرِ وَالأَوَّلُ أَتَمُّ فَقُلْتُ : مَا تَرَی فِیہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ : جَمْرَۃٌ بَیْنَ کَتِفَیْکَ تَقَلَّدْتَہَا أَوْ تَعَلَّقْتَہَا ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَنْ بِشْرٍ۔ ہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلَی عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ کَمَا تَرَی وَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی سَعِیدٍ أَصَحُّ إِسْنَادًا مِنْہُ۔وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُنْقَطِعٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔ [صحیح]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَنْ بِشْرٍ۔ ہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلَی عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ کَمَا تَرَی وَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی سَعِیدٍ أَصَحُّ إِسْنَادًا مِنْہُ۔وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُنْقَطِعٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮৯
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے قرآن کی تعلیم پر اجرت کو مکروہ خیال کیا
(١١٦٨٤) عطیہ بن قیس کلابی فرماتے ہیں : حضرت ابی بن کعب (رض) نے ایک آدمی کو قرآن پاک سکھایا، وہ یمن سے ان کے لیے کمان لے کر آیا۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو نے پکڑا تو گویا تو نے جہنم کی کمان پکڑی ہے۔
(۱۱۶۸۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی مُسْلِمٍ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ الْکِلاَبِیِّ قَالَ : عَلَّمَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً الْقُرْآنَ فَأَتَی الْیَمَنَ فَأَہْدَی لَہُ قَوْسًا فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنْ أَخَذْتَہَا فَخُذْ بِہَا قَوْسًا مِنَ النَّارِ ۔وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯০
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے قرآن کی تعلیم پر اجرت کو مکروہ خیال کیا
(١١٦٨٥) حضرت ابو درداء (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قرآن کی تعلیم پر کمان لی، اللہ اسے آگ کی کمان پہنائے گا۔
(۱۱۶۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّرَّاجُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَخَذَ قَوْسًا عَلَی تَعْلِیمِ الْقُرْآنِ قَلَّدَہُ اللَّہُ قَوْسًا مِنْ نَارٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯১
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے قرآن کی تعلیم پر اجرت کو مکروہ خیال کیا
(١١٦٨٦) حضرت ابو درداء (رض) سے روایت ہے کہ جس نے قرآن کی تعلیم پر کمان لی۔
(۱۱۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ قَالَ وَفِیمَا أَجَازَ لنا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ عَنْ دُحَیْمٍ قَالَ حَدِیثُ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : مَنْ تَقَلَّدَ قَوْسًا عَلَی تَعْلِیمِ الْقُرْآنِ ۔ لَیْسَ لَہُ أَصْل ٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯২
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فاحشہ لونڈی کی کمائی کا بیان
(١١٦٨٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔
اس سے مرادوہ لونڈی ہے جو فاحشہ ہو۔ جس طرح ابو مسعود انصاری (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاحشہ کی کمائی خبیث ہے۔
اس سے مرادوہ لونڈی ہے جو فاحشہ ہو۔ جس طرح ابو مسعود انصاری (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاحشہ کی کمائی خبیث ہے۔
(۱۱۶۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَأَبُو عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ کَسْبِ الإِمَائِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِالنَّہْیِ عَنْ کَسْبِ الإِمَائِ النَّہْیَّ عَنْ کَسْبِ الْبَغِیِّ مِنْہُنَّ۔
کَمَا رَوَی أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ مَہْرِ الْبَغِیِّ وَرَوَی رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَہْرُ الْبَغِیِّ خَبِیثٌ ۔ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُمَا فِی کِتَابِ الْبُیُوعِ۔
[بخاری ۲۲۸۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِالنَّہْیِ عَنْ کَسْبِ الإِمَائِ النَّہْیَّ عَنْ کَسْبِ الْبَغِیِّ مِنْہُنَّ۔
کَمَا رَوَی أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ مَہْرِ الْبَغِیِّ وَرَوَی رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَہْرُ الْبَغِیِّ خَبِیثٌ ۔ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُمَا فِی کِتَابِ الْبُیُوعِ۔
[بخاری ۲۲۸۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯৩
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فاحشہ لونڈی کی کمائی کا بیان
(١١٦٨٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کی کمائی اور گانا گانے والی کی کمائی سے منع فرمایا۔
شیخ فرماتے ہیں : احتمال ہے کہ اس کمائی سے منع فرمایا ہو جس کا معلوم نہ ہو کہ کہاں سے انھوں نے کمایا ہے حرام میں واقع ہونے کے ڈر سے۔
شیخ فرماتے ہیں : احتمال ہے کہ اس کمائی سے منع فرمایا ہو جس کا معلوم نہ ہو کہ کہاں سے انھوں نے کمایا ہے حرام میں واقع ہونے کے ڈر سے۔
(۱۱۶۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَمَہْرِ الزَّمَّارَۃِ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ النَّہْیُّ عَنْ کَسْبِہِنَّ إِذَا لَمْ یَعْلَمْ مِنْ أَیْنَ کَسَبْنَہُ عَلَی طَرِیقِ التَّنْزِیہِ خَوْفًا مِنْ مُوَاقَعَۃِ الْحَرَامِ۔وَعَلَی ہَذَا یَدُلُّ مَا۔ [صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ : وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ النَّہْیُّ عَنْ کَسْبِہِنَّ إِذَا لَمْ یَعْلَمْ مِنْ أَیْنَ کَسَبْنَہُ عَلَی طَرِیقِ التَّنْزِیہِ خَوْفًا مِنْ مُوَاقَعَۃِ الْحَرَامِ۔وَعَلَی ہَذَا یَدُلُّ مَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯৪
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فاحشہ لونڈی کی کمائی کا بیان
(١١٦٨٩) عبدالرحمن قرشی فرماتی ہیں کہ رفاعہ بن رافع انصار کی مجلس کی طرف آئے اور فرمایا : آج ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بعض چیزوں سے منع کیا ہے ، ہمیں لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا مگر جو اس نے اپنے ہاتھ سے کمایا اور اپنی انگلی سے اشارہ کیا جیسے سوت کاتنا، نقش و نگار اور پھول پتی وغیرہ۔
(۱۱۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِیُّ قَالَ : جَائَ رِفَاعَۃُ بْنُ رَافِعٍ إِلَی مَجْلِسِ الأَنْصَارِ فَقَالَ : لَقَدْ نَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْیَوْمَ فَذَکَرَ أَشْیَائَ وَقَالَ : نَہَانَا عَنْ کَسْبِ الأَمَۃِ إِلاَّ مَا عَمِلَتْ بِیَدِہَا وَقَالَ : ہَکَذَا بِإِصْبَعِہِ نَحْوَ الْغَزْلِ وَالْخَبْزِ وَالنَّقْشِ۔
[صحیح۔ ابوداؤد ۳۴۲۶]
[صحیح۔ ابوداؤد ۳۴۲۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯৫
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فاحشہ لونڈی کی کمائی کا بیان
(١١٦٩٠) حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا یہاں تک کہ علم ہوجائے کہ اس نے کہاں سے کمایا۔
(۱۱۶۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الصَّقْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ ہُرَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ کَسْبِ الأَمَۃِ حَتَّی یُعْلَمَ مِنْ أَیْنَ ہُوَ۔ وَبَقِیَّۃُ ہَذَا الْبَابِ مَذْکُورٌ فِی کِتَابِ النَّفَقَاتِ حَیْثُ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃَ فِی بَابِ نَفَقَۃِ الْمَمَالِیکِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯৬
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی کا کمائی کرنا اور اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کا بیان
(١١٦٩١) حضرت مقدامبن معد یکرب (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انسان جو کھانا کھاتا ہے اس کا بہتر وہ کھانا ہے جو ہاتھ کی کمائی سے کھائے۔ اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔
(۱۱۶۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَحْیَی الرُّویَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ ہُوَ ابْنُ مُوسَی الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا عِیَسی ہُوَ ابْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ثَوْرُ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مِقْدَامَ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا أَکَلَ أَحَدٌ مِنْ بَنِی آدَمَ طَعَامًا خَیْرًا لَہُ مِنْ أَنْ یَأْکُلَ مِنْ عَمَلِ یَدَیْہِ إِنَّ نَبِیَّ اللَّہِ دَاوُدَ کَانَ یَأْکُلُ مِنْ کَسْبِ یَدَیْہِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی۔ [بخاری ۲۰۷۲]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی۔ [بخاری ۲۰۷۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯৭
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی کا کمائی کرنا اور اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کا بیان
(١١٦٩٢) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : داؤد (علیہ السلام) پر زبور کی تلاوت آسان کردی گئی تھی۔ چنانچہ وہ اپنی سواری پر زین کسنے کا حکم دیتے تھے اور زین کسی جانے سے پہلے ہی پوری زبور پڑھ لیتے تھے اور آپ صرف اپنے ہاتھوں کی کمائی ہی کھاتے تھے۔
حضرت عائشہ فرماتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کام کرنے والے لوگ تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے مریضوں کا علاج خود کرتے تھے۔ خباب بن ارت (رض) فرماتے ہیں : میں لو ہارکا کام کرتا تھا۔ انس بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم کے قصہ میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابراہیم کو مدینہ کی ایک لو ہارہ عورت ام سیف کی طرف بھیجا، سھل بن سعد منبر والے قصہ میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنے غلام کو حکم دے کہ وہ میرے بیٹے کے لیے منبر بنائے۔ حضرت سہل سی منقول ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چادر لے کر آئی اور فرمانے لگی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اپنے ہاتھسیتیار کی ہے تاکہ آپ کو پہناؤ ں۔ حضرت ابو مسعود (رض) فرماتے ہیں : انصاریوں کا ایک آدمی تھا جس کا نام ابو شعیب تھا، اس کا غلام گوشت کرنے والا تھا۔ ایک روایت میں قصاب کے لفظ ہیں : اس نے کہا : کھانا تیار کرو تاکہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلاؤں۔ حضرت ابن عباس (رض) سے حرمت مکہ کے قصہ میں منقول ہے کہ عباس (رض) نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اذخر (بوٹی) کو چھوڑ دیں، داغنے کے لیے اور اپنی چھتوں کے لیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذخر کو چھوڑ دیا جائے۔ حضرت ابن عباس (رض) سی منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوائی اور حجام کو اس کی اجرت دی۔ اگر یہ آپ کے نزدیک خبیث چیز ہوتی تو نہ دیتے اور یہ سارے اثر کمائی کے جواز پر دلالت کرتے ہیں۔
حضرت عائشہ فرماتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کام کرنے والے لوگ تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے مریضوں کا علاج خود کرتے تھے۔ خباب بن ارت (رض) فرماتے ہیں : میں لو ہارکا کام کرتا تھا۔ انس بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم کے قصہ میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابراہیم کو مدینہ کی ایک لو ہارہ عورت ام سیف کی طرف بھیجا، سھل بن سعد منبر والے قصہ میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنے غلام کو حکم دے کہ وہ میرے بیٹے کے لیے منبر بنائے۔ حضرت سہل سی منقول ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چادر لے کر آئی اور فرمانے لگی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اپنے ہاتھسیتیار کی ہے تاکہ آپ کو پہناؤ ں۔ حضرت ابو مسعود (رض) فرماتے ہیں : انصاریوں کا ایک آدمی تھا جس کا نام ابو شعیب تھا، اس کا غلام گوشت کرنے والا تھا۔ ایک روایت میں قصاب کے لفظ ہیں : اس نے کہا : کھانا تیار کرو تاکہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلاؤں۔ حضرت ابن عباس (رض) سے حرمت مکہ کے قصہ میں منقول ہے کہ عباس (رض) نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اذخر (بوٹی) کو چھوڑ دیں، داغنے کے لیے اور اپنی چھتوں کے لیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اذخر کو چھوڑ دیا جائے۔ حضرت ابن عباس (رض) سی منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوائی اور حجام کو اس کی اجرت دی۔ اگر یہ آپ کے نزدیک خبیث چیز ہوتی تو نہ دیتے اور یہ سارے اثر کمائی کے جواز پر دلالت کرتے ہیں۔
(۱۱۶۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُفِّفَ عَلَی دَاوُدَ الْقُرْآنُ فَکَانَ یَأْمُرُ بِدَوَابِّہِ تُسْرَجُ فَکَانَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُسْرَجَ دَابَّتُہُ وَکَانَ لاَ یَأْکُلُ إِلاَّ مِنْ عَمَلِ یَدَیْہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مُوسَی عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ آخِرَ الْخَبَرِ۔
وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَوَّلَ الْخَبَرِ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَوْمًا عُمَّالَ أَنْفُسِہِمْ وَفِی رِوَایَۃٍ :فَکَانُوا یُعَالِجُونَ أَرَضِیہِمْ بِأَیْدِیہِمْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ قَیْنًا۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی قِصَّۃِ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ دَفَعَہُ إِلَی أُمِّ سَیْفٍ امْرَأَۃِ قَیْنٍ بِالْمَدِینَۃِ۔ وَعَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ الْمِنْبَرِ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی امْرَأَۃٍ : أَنْ مُرِی غُلاَمَکِ النَّجَّارَ یَعْمَلُ لِی أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَیْہِنَّ ۔ وَعَنْ سَہْلٍ فِی الْمَرْأَۃِ الَّتِی جَائَ تْ بِبُرْدَۃٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی نَسَجْتُ ہَذِہِ بِیَدَیَّ أَکْسُوکَہَا۔ وَعَنْ أَبِی مَسْعُودٍ : کَانَ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُو شُعَیْبٍ وَکَانَ لَہُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ وَفِی رِوَایَۃٍ قَصَّابٌ فَقَالَ : اصْنَعْ لِی طَعَامًا أَدْعُو رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قِصَّۃِ تَحْرِیمِ مَکَّۃَ قَالَ الْعَبَّاسُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُیُوتِنَا قَالَ : إِلاَّ الإِذْخِرَ ۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَعْطَی الْحَجَّامَ أَجْرَہُ وَلَوْ عَلِمَہُ خَبِیثًا لَمْ یُعْطِہِ۔
وَفِی کُلِّ ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الاِکْتِسَابِ بِہَذِہِ الْحِرَفِ وَمَا فِی مَعْنَاہَا وَقَدْ مَرَّ فِی الْکِتَابِ إِسْنَادُ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہَا أَوْ سَیَمُرُّ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔وَفِی الأَحَادِیثِ الثَّلاَثَۃِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الَّذِی۔ [بخاری ۲۰۷۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مُوسَی عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ آخِرَ الْخَبَرِ۔
وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَوَّلَ الْخَبَرِ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَوْمًا عُمَّالَ أَنْفُسِہِمْ وَفِی رِوَایَۃٍ :فَکَانُوا یُعَالِجُونَ أَرَضِیہِمْ بِأَیْدِیہِمْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ قَیْنًا۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی قِصَّۃِ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ دَفَعَہُ إِلَی أُمِّ سَیْفٍ امْرَأَۃِ قَیْنٍ بِالْمَدِینَۃِ۔ وَعَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ الْمِنْبَرِ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی امْرَأَۃٍ : أَنْ مُرِی غُلاَمَکِ النَّجَّارَ یَعْمَلُ لِی أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَیْہِنَّ ۔ وَعَنْ سَہْلٍ فِی الْمَرْأَۃِ الَّتِی جَائَ تْ بِبُرْدَۃٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی نَسَجْتُ ہَذِہِ بِیَدَیَّ أَکْسُوکَہَا۔ وَعَنْ أَبِی مَسْعُودٍ : کَانَ رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُو شُعَیْبٍ وَکَانَ لَہُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ وَفِی رِوَایَۃٍ قَصَّابٌ فَقَالَ : اصْنَعْ لِی طَعَامًا أَدْعُو رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قِصَّۃِ تَحْرِیمِ مَکَّۃَ قَالَ الْعَبَّاسُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُیُوتِنَا قَالَ : إِلاَّ الإِذْخِرَ ۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَعْطَی الْحَجَّامَ أَجْرَہُ وَلَوْ عَلِمَہُ خَبِیثًا لَمْ یُعْطِہِ۔
وَفِی کُلِّ ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الاِکْتِسَابِ بِہَذِہِ الْحِرَفِ وَمَا فِی مَعْنَاہَا وَقَدْ مَرَّ فِی الْکِتَابِ إِسْنَادُ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہَا أَوْ سَیَمُرُّ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔وَفِی الأَحَادِیثِ الثَّلاَثَۃِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الَّذِی۔ [بخاری ۲۰۷۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯৮
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی کا کمائی کرنا اور اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کا بیان
(١١٦٩٣) ابو ماجدہ سے منقول ہے کہ میں غلام سے لڑ ا۔ میں نے اس کا کان کاٹ ڈالا یا اس نے میرا کان کاٹ ڈالا۔ ہماری طرف ابوبکر آئے تو ہمیں ان کی طرف پیش کیا گیا : ہم نے ان پر اپنا جھگڑا پیش کیا تو انھوں نے ہمیں حضرت عمر (رض) کی طرف بھیج دیا۔ آپ نے فرمایا : یہ معاملہ قصاص تک پہنچ گیا ہے۔ حجام کو بلاؤوہ اس سے کاٹ دے۔ دو یا تین دفعہ فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ میں نے اپنی خالہ کو غلام ہبہ کیا، اس امید سے کہ اس میں خالہ کے لیے برکت ہو اور میں نے کہا : اس کو حجام ، قصائی اور داغنے والے کے سپرد نہ کرنا۔
(۱۱۶۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَائِشَۃَ عَنْ َمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی مَاجِدَۃَ قَالَ : قَاتَلْتُ غُلاَمًا فَجَدَعْتُ أُذُنَہُ أَوْ جَدَعَ أُذُنِی قَالَ فَقَدِمَ عَلَیْنَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرُفِعْنَا إِلَیْہِ وَہُوَ خَارِجٌ فَاخْتَصَمْنَا إِلَیْہِ فَرَفَعَنَا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : قَدْ بَلَغَ الْقِصَاصُ ادْعُوا لِی حَجَّامًا یَقْتَصُّ مِنْہُ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنِّی وَہَبْتُ لِخَالَتِی غُلاَمًا أَرْجُو أَنْ یُبَارِکَ لَہَا فِیہِ وَقُلْتُ لَہَا لاَ تُسَلِّمِیہِ حَجَّامًا وَلاَ قَصَّابًا وَلاَ صَائِغًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯৯
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی کا کمائی کرنا اور اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کا بیان
(١١٦٩٤) یہ نہی تنزیہی پر محمول ہے نہ کہ تحریمی پر اور حجام کی کمائی میں کلام ہے۔
(۱۱۶۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ أَوْجَزَ مِنْہُ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُرَقِیُّ عَنِ ابْنِ مَاجِدَۃَ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَہْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ بِمَعْنَاہُ۔
مَحْمُولٌ عَلَی التَّنْزِیہِ لاَ عَلَی التَّحْرِیمِ وَأَمَّا کَسْبُ الْحَجَّامِ فَالْکَلاَمُ فِیہِ مَذْکُورٌ فِی الْمُخْتَصَرِ فِی الرُّبُعِ الأَخِیرِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُرَقِیُّ عَنِ ابْنِ مَاجِدَۃَ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَہْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ بِمَعْنَاہُ۔
مَحْمُولٌ عَلَی التَّنْزِیہِ لاَ عَلَی التَّحْرِیمِ وَأَمَّا کَسْبُ الْحَجَّامِ فَالْکَلاَمُ فِیہِ مَذْکُورٌ فِی الْمُخْتَصَرِ فِی الرُّبُعِ الأَخِیرِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
তাহকীক: