আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
اجارہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬১ টি
হাদীস নং: ১১৬৬০
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجارہ اس وقت جائز ہے جب وہ معلوم ہو اور اجرت بھی معلوم ہو
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
(١١٦٥٥) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے یتیمی کی حالت میں پرورش پائی اور میں نے مسکینی کی حالت میں ہجرت کی اور میں ابو عفان کے ہاں مزدور تھا اور اس کے بیٹے غزو ان کے ہاں بھی اپنے پیٹ کے بقدر کھانے پر اور اپنے گھر والوں کے کھانے کے بقدر۔ جب وہ گھر پر ہوتے تو لکڑیاں اکٹھی کرتا اور جب وہ سفر پر ہوتے تو اس کا سامان تیار کرتا۔
اب ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے دین کو مضبوطی بخشی اور ابو ہریرہ (رض) کو امام بنایا۔
اس میں یہ نہیں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جان لینے کے بعد بھی برقرار رہنے دیا اور احتمال ہے کہ یہاں دونوں کے درمیان رضامندی تھی نہ کہ عقد تھا۔
اب ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے دین کو مضبوطی بخشی اور ابو ہریرہ (رض) کو امام بنایا۔
اس میں یہ نہیں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جان لینے کے بعد بھی برقرار رہنے دیا اور احتمال ہے کہ یہاں دونوں کے درمیان رضامندی تھی نہ کہ عقد تھا۔
(۱۱۶۵۵) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا سَلِیمُ بْنُ حَیَّانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : نَشَأْتُ یَتِیمًا وَہَاجَرْتُ مِسْکِینًا وَکُنْتُ أَجِیرًا لاِبْنِ عَفَّانَ وَابْنَۃِ غَزْوَانَ عَلَی طَعَامِ بَطْنِی وَعُقْبَۃِ رِجْلِی أَحْطِبُ لَہُمْ إِذَا نَزَلُوا وأَحْدُو بِہِمْ إِذَا سَارُوا فَالْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ الدِّینَ قِوَامًا وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ إِمَامًا۔
فَلَیْسَ فِی ہَذَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلِمَ بِہِ فَأَقَرَّہُمْ عَلَی ذَلِکَ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا مُوَاضَعَۃٌ بَیْنَہُمْ عَلَی سَبِیلِ التَّرَاضِی لاَ عَلَی سَبِیلِ التَّعَاقُدِ۔[ضعیف۔ ابن ماجہ ۲۴۷]
فَلَیْسَ فِی ہَذَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلِمَ بِہِ فَأَقَرَّہُمْ عَلَی ذَلِکَ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا مُوَاضَعَۃٌ بَیْنَہُمْ عَلَی سَبِیلِ التَّرَاضِی لاَ عَلَی سَبِیلِ التَّعَاقُدِ۔[ضعیف۔ ابن ماجہ ۲۴۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬১
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجارہ اس وقت جائز ہے جب وہ معلوم ہو اور اجرت بھی معلوم ہو
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے اور اجارہ ایسی بیع ہے جس میں جہالت ہے اور جہالت میں دھوکا ہے۔
(١١٦٥٦) ابن عباس (رض) سے بھی منقول ہے کہ یہ دونوں کی رضامندی سے ہوگا نہ کہ ( عقد ) لازم کرنے سے۔
(۱۱۶۵۶) وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَدْفَعَ الرَّجُلُ إِلَی الرَّجُلِ الثَّوْبَ فَیَقُولُ بِعْہُ بِکَذَا وَکَذَا فَمَا زِدْتُ فَہُوَ لَکَ وَہُوَ فِیمَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِذَلِکَ۔
وَہَذَا أَیْضًا یَکُونُ عَلَی سَبِیلِ الْمُرَاضَاۃِ لاَ عَلَی سَبِیلِ الْمُعَاقَدَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
وَہَذَا أَیْضًا یَکُونُ عَلَی سَبِیلِ الْمُرَاضَاۃِ لاَ عَلَی سَبِیلِ الْمُعَاقَدَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬২
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مزدور کی اجرت روکے اس کے گناہ کا بیان
(١١٦٥٧) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تین لوگ ایسے ہیں کہ قیامت کے دن جن سے میں جھگڑا کروں گا : وہ آدمی جو میرے نام سے لیتا ہے، پھر دھوکا دیتا ہے اور وہ آدمی جو کسی آزاد کو بیچ کر اس کی قیمت کھاتا ہے اور وہ آدمی جو مزدور رکھتا ہے اس سے کام پورا لیتا ہے لیکن اجرت نہیں دیتا۔
(۱۱۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرَیْشٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَنَادٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ثَلاَثَۃٌ أَنَا خَصْمُہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ کُنْتُ خَصْمَہُ خَصَمْتُہُ رَجُلٌ أَعْطَی بِی ثُمَّ غَدَرَ وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَکَلَ ثَمَنَہُ وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِیرًا اسْتَوْفَی مِنْہُ وَلَمْ یُوفِہِ۔[بخاری ۲۲۲۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬৩
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مزدور کی اجرت روکے اس کے گناہ کا بیان
(١١٦٥٨) پچھلی رویت کی طرح ہے۔
(۱۱۶۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَابِقٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬৪
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مزدور کی اجرت روکے اس کے گناہ کا بیان
(١١٦٥٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دو ۔
(۱۱۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ یَعْنِی الْحَسَنَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أعْطِ الأَجِیرَ أَجْرَہُ قَبْلَ أَنْ یَجِفَّ عَرَقُہُ ۔وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُوَیْدٌ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ الْمُؤَذِّنُ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْطِ الأَجِیرَ أَجْرَہُ قَبْلَ أَنْ یَجِفَّ عَرَقُہُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬৫
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹ اور جانورں کو کرایہ پر دینا
(١١٦٦٠) ابو امامۃ النجی فرماتے ہیں : میں حج میں کرایہ پر جانور دیتا تھا اور لوگ کہتے تھے : تیرا حج نہیں ہے۔ میں حضرت ابن عمر (رض) سے ملا اور کہا : اے ابو عبدالرحمن ! میں کرایہ پر جانور دیتا ہوں اور لوگ کہتے ہیں : میرا حج نہیں ہے تو ابن عمر (رض) نے کہا : کیا تو نے احرام نہیں باندھا ؟ اور تلبیہ نہیں پکارا اور بیت اللہ کا طواف نہیں کیا اور عرفات سے نہیں لوٹا اور تو نے رمئی حجار نہیں کی ؟ ابو امامۃ فرماتے ہیں : میں نے جواب دیا : کیوں نہیں، میں نے سارے کام کیے ہیں تو ابن عمر (رض) نے کہا : تیرا حج درست ہے۔ (پھر فرمایا) ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اسی طرح سوال کیا جس طرح تو نے کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی : { لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ } تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو۔
پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کو بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت پڑھی، پھر فرمایا : تیرا حج درست ہے۔
پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کو بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت پڑھی، پھر فرمایا : تیرا حج درست ہے۔
(۱۱۶۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَزِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَۃَ التَّیْمِیُّ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً أُکْرَی فِی ہَذَا الْوَجْہِ وَکَانَ نَاسٌ یَقُولُونَ لِی إِنَّ لَیْسَ لَکَ حَجٌّ فَلَقِیتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّی لَرَجُلٌ أُکْرَی فِی ہَذَا الْوَجْہِ وَإِنَّ نَاسًا یَقُولُونَ لِی إِنَّہُ لَیْسَ لَکَ حَجٌّ قَالَ : أَلَیْسَ تُحْرِمُ وَتُلَبِّی وَتَطُوفُ بِالْبَیْتِ وَتُفِیضُ مِنْ عَرَفَاتٍ وَتَرْمِی الْجِمَارَ قَالَ قُلْتُ : بَلَی۔ قَالَ : فَإِنَّ لَکَ حَجًّا جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنْ مِثْلِ مَا سَأَلْتَنِی عَنْہُ فَسَکَتَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یُجِبْہُ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ} فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَرَأَ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃُ ثُمَّ قَالَ : لَکَ حَجٌّ ۔ [صحیح۔ ۲/۱۵۵/۶۴۳۴، ابوداؤد۱۷۳۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬৬
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سامان تاخیر سے لادنا مستحب ہے تاکہ اونٹوں پر آسانی ہو
(١١٦٦١) مسلمہ بن نوفل بنو ثقیف کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، اس نے اپنے والد سے نقل کیا کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے سنا : آپ اعلان کر رہے تھے کہ سواریوں پر سامان آخر میں لادا کرو۔ بیشک ہاتھ لٹکے ہوتے ہیں اور پاؤں مضبوط ہوتے ہیں۔
(۱۱۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَسْلَمَۃَ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُنَادِی : أَخِّرُوا الأَحْمَالَ فَإِنَّ الأَیْدِی مُعَلَّقَۃٌ وَالأَرْجُلُ مُوثَقَۃٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬৭
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سامان تاخیر سے لادنا مستحب ہے تاکہ اونٹوں پر آسانی ہو
(١١٦٦٢) ابومغیرہ ثقفی فرماتے ہیں کہ میرے والدنے بتلایا کہ وہ اپنے والد کے ساتھ منیٰ میں تھے۔ انھوں نے ایک اعلان کرنے والے کو سنا : اے لوگو ! سواریوں پر بوجھ آخر میں لادا کرو، بیشک پاؤں مضبوط ہوتے ہیں اور ہاتھ لٹکے ہوتے ہیں۔ میں نے اپنے والد سے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے فرمایا : یہ عمر (رض) ہیں۔
(۱۱۶۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ بْنُ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو الْمُغِیرَۃِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی أَنَّہُ کَانَ مَعَ أَبِیہِ بِمِنًی فَسَمِعَ مُنَادِیًا یُنَادِی : یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَخِّرُوا الأَحْمَالَ فَإِنَّ الرِّجْلَ مُوثَقَۃٌ وَإِنَّ الْیَدَ مُعَلَّقَۃٌ فَقُلْتُ لأَبِی : مَنْ ہَذَا؟ قَالَ : عُمَرُ۔
قَالَ یَعْقُوبُ : مَسْلَمَۃُ کُوفِیٌّ ثِقَۃٌ۔وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ بِإِسْنَادٍ غَیْرِ قَوِیٍّ۔ [ضعیف]
قَالَ یَعْقُوبُ : مَسْلَمَۃُ کُوفِیٌّ ثِقَۃٌ۔وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ بِإِسْنَادٍ غَیْرِ قَوِیٍّ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬৮
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سامان تاخیر سے لادنا مستحب ہے تاکہ اونٹوں پر آسانی ہو
(١١٦٦٣) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم سامان لادو تو یہ کام آخر میں کرو۔ بیشک ہاتھ لٹکے ہوتے ہیں اور پاؤں مضبوط ہوتے ہیں۔
زہری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک روایت نقل فرماتے ہیں کہ سواریوں پر سامان آخر میں لادا کرو، بیشک ہاتھ لٹکے ہوتے ہیں اور پاؤں مضبوط ہوتے ہیں۔
زہری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک روایت نقل فرماتے ہیں کہ سواریوں پر سامان آخر میں لادا کرو، بیشک ہاتھ لٹکے ہوتے ہیں اور پاؤں مضبوط ہوتے ہیں۔
(۱۱۶۶۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا حَمَلْتُمْ فَأَخِّرُوا فَإِنَّ الْیَدَ مُعَلَّقَۃٌ وَالرِّجْلُ مُوثَقَۃٌ ۔ وَصَلَہُ قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ۔
وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ وَائِلٍ أَوْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ ہَکَذَا بِالشَّکِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَخِّرُوا الأَحْمَالَ فَإِنَّ الأَیْدِی مُعَلَّقَۃٌ وَالأَرْجُلُ مُوثَقَۃٌ ۔ [ضعیف]
وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ وَائِلٍ أَوْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ ہَکَذَا بِالشَّکِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَخِّرُوا الأَحْمَالَ فَإِنَّ الأَیْدِی مُعَلَّقَۃٌ وَالأَرْجُلُ مُوثَقَۃٌ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৬৯
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجرت والوں کے ضامن ہونے کا بیان
(١١٦٦٤) امام شافعی (رح) سے روایت ہے کہ قاضی شریح مکانوں کو سفیدی کرنے والے کے پاس گئے۔ اس نے گھر کو سفیدی کی تو اس کا گھر جل گیا ( جس کی سفیدی کی تھی ) اس نے کہا ( جس کا گھر جلاتھا) : تم مجھے ضامن بناتے ہو جبکہ میرا گھر جل گیا ہے تو قاضی شریح نے کہا : تیری کیا رائے ہے اگر اس کا گھر جلا ہوتا تو کیا تو اس پر اپنی اجرت چھوڑ تا۔ یہ خبر ابن عینہ نے بیان کی ہے۔
(۱۱۶۶۴) فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ الأَصَمِّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الشَّافِعِیِّ قَالَ: قَدْ ذَہَبَ إِلَی تَضْمِینِ الْقَصَّارِ شُرَیْحٌ فَضَمَّنَ قَصَّارًا احْتَرَقَ بَیْتُہُ فَقَالَ تُضَمِّنُنِی وَقَدِ احْتَرَقَ بَیْتِی فَقَالَ شُرَیْحٌ : أَرَأَیْتَ لَوِ احْتَرَقَ بَیْتُہُ کُنْتَ تَتْرُکُ لَہُ أَجْرَکَ۔ أَخْبَرَنَا بِہَذَا عَنْہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ لاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْحَدِیثِ مِثْلَہُ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ ضَمَّنَ الْغَسَّالَ وَالصَّبَّاغَ وَقَالَ : لاَ یُصْلِحُ النَّاسُ إِلاَّ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ الام ۴/۴۱]
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ لاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْحَدِیثِ مِثْلَہُ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ ضَمَّنَ الْغَسَّالَ وَالصَّبَّاغَ وَقَالَ : لاَ یُصْلِحُ النَّاسُ إِلاَّ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ الام ۴/۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭০
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجرت والوں کے ضامن ہونے کا بیان
(١١٦٦٥) حضرت علی (رض) سے ایک روایت منقول ہے کہ آپ کسی کی اجرت پر ضامن نہیں بنتے تھے۔ عطاء بن ابی رباح سے منقول ہے کہ کاریگر اور مزدور پر کوئی ضمانت نہیں ہے۔
(۱۱۶۶۵) أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا قَالَ ذَلِکَ۔
قَالَ وَیُرْوَی عَنْ عُمَرَ تَضْمِینُ بَعْضِ الصُّنَّاعِ مِنْ وَجْہٍ أَضْعَفَ مِنْ ہَذَا وَلَمْ نَعْلَمْ وَاحِدًا مِنْہُمَا یَثْبُتُ۔ قَالَ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُضَمِّنُ أَحَدًا مِنَ الأُجَرَائِ مِنْ وَجْہٍ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ وَثَابِتٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ ضَمَانَ عَلَی صَانِعٍ وَلاَ عَلَی أَجِیرٍ۔ [ضعیف۔ الام ۴/۴۱]
قَالَ وَیُرْوَی عَنْ عُمَرَ تَضْمِینُ بَعْضِ الصُّنَّاعِ مِنْ وَجْہٍ أَضْعَفَ مِنْ ہَذَا وَلَمْ نَعْلَمْ وَاحِدًا مِنْہُمَا یَثْبُتُ۔ قَالَ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَنَّہُ کَانَ لاَ یُضَمِّنُ أَحَدًا مِنَ الأُجَرَائِ مِنْ وَجْہٍ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ وَثَابِتٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ ضَمَانَ عَلَی صَانِعٍ وَلاَ عَلَی أَجِیرٍ۔ [ضعیف۔ الام ۴/۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭১
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجرت والوں کے ضامن ہونے کا بیان
(١١٦٦٦) حضرت علی (رض) کاریگر اور رنگنے والے کی ضمانت دیتے تھے اور فرمایا : اس میں ضمانت درست ہے۔
(۱۱۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ شَبَّانَ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُمَاہِرِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّہُ کَانَ یُضَمِّنُ الصُّنَّاعَ وَالصَّائِغَ وَقَالَ : لاَ یَصْلُحُ لِلنَّاسِ إِلاَّ ذَاکَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭২
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجرت والوں کے ضامن ہونے کا بیان
(١١٦٦٧) قتادہ خلاس سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) مزدورکو ضمانت دیا کرتے تھے۔
شعبی سے منقول ہے کہ حضرت علی (رض) مزدور کو ضمانت دیا کرتے تھے۔
شعبی سے منقول ہے کہ حضرت علی (رض) مزدور کو ضمانت دیا کرتے تھے۔
(۱۱۶۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ شُبَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ : أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یُضَمِّنُ الأَجِیرَ۔
حَدِیثُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ مُرْسَلٌ وَأَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ یُضَعِّفُونَ أَحَادِیثَ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ۔
وَقَدْ رَوَی جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یُضَمِّنُ الأَجِیرَ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
حَدِیثُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ مُرْسَلٌ وَأَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ یُضَعِّفُونَ أَحَادِیثَ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ۔
وَقَدْ رَوَی جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یُضَمِّنُ الأَجِیرَ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭৩
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجرت والوں کے ضامن ہونے کا بیان
(١١٦٦٨) ابن ابی شعشاء فرماتے ہیں میں شریح کے پاس گیا وہ مستری اور رنگنے والے کی ضمانت دیتے تھے۔
(۱۱۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُوالْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ الأَشْعَثِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ : شَہِدْتُ شُرَیْحًا ضَمَّنَ قَصَّارًا أَوْ صَبَّاغًا۔[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭৪
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجرت والوں کے ضامن ہونے کا بیان
(١١٦٦٩) شعبہ ابو ہیشم سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ بصرہ سے تیل لے کر آئے ، انھوں نے تیل لانے کی اجرت بھی لی اور تیل والا برتن تین یا چار سو کا تھا۔ وہ گر کر ٹوٹ گیا، میں نے ارادہ کیا کہ ان سے صلح ہوجائے۔ لیکن اس نے انکار کردیا۔ میں شریح کے پاس یہ معاملہ لے کر گیا، شریح نے ان سے کہا کہ اس نے اجرت اس لیے دی تھی کہ آپ ذمہ دار ہیں۔ قاضی شریح نے اسے ضامن ٹھہرایا، پھر لوگ ہمیشہ کوشش کرتے رہے، یہاں تک کہ میری ان سے صلح ہوگئی۔
(۱۱۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْہَیْثَمِ : أَنَّہُ قَدِمَ دُہْنٌ لَہُ مِنَ الْبَصْرِۃ وَإِنَّہُ اسْتَأْجَرَ حَمَّالاً یَحْمِلُہُ وَالْقَارُورَۃُ ثَمَنُ ثَلاَثِمِائَۃٍ أَوْ أَرْبَعِمِائَۃٍ فَوَقَعَتِ الْقَارُورَۃُ فَانْکَسَرَتْ فَأَرَدْتُ أَنْ یُصَالِحَنِی فَأَبَی فَخَاصَمْتُہُ إِلَی شُرَیْحٍ فَقَالَ لَہُ شُرَیْحٌ : إِنَّمَا أَعْطَی الأَجْرَ لِتَضْمَنَ فَضَمَّنَہُ شُرَیْحٌ ثُمَّ لَمْ یَزَلِ النَّاسُ حَتَّی صَالَحْتُہُ۔
[ضعیف]
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭৫
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجرت والوں کے ضامن ہونے کا بیان
(١١٦٧٠) اعمش فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے مستری کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : وہ ضامن ہے۔
ایک روایت کے مطابق ابراہیم نے کہا : وہ ضامن نہیں ہے۔
ایک روایت کے مطابق ابراہیم نے کہا : وہ ضامن نہیں ہے۔
(۱۱۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْخَلِیلِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْقَصَّارِ فَقَالَ : یَضْمَنُ فَبَلَغَنِی عَنْ حَمَّادٍ أَنَّہُ یَرْوِی عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَضْمَنُ قَالَ : فَلَقِیتُہُ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ مَا أَدْرِی رَأَیْتُکَ عِنْدَ إِبْرَاہِیمَ قَطُّ أَمْ لاَقَالَ فَقَالَ : لاَ تَفْعَلْ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ فَإِنَّ ہَذَا یَشُقُّ عَلَیَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭৬
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ شخص ضامن نہیں جو کرایہ پر کوئی چیز لینا ہے مگر یہ کہ وہ ظلم کرے
شریح سی منقول ہے کہ کرایہ پر لینے والا ضامن نہیں ہوتا مگر یہ کہ وہ زیادتی کرے اور وقت گزر جائے اور وہ چیز ہلاک ہوجائے۔ شریح نے کہا : اس پر کرایہ بھی ہے اور ضمانت بھی۔
شریح سی منقول ہے کہ کرایہ پر لینے والا ضامن نہیں ہوتا مگر یہ کہ وہ زیادتی کرے اور وقت گزر جائے اور وہ چیز ہلاک ہوجائے۔ شریح نے کہا : اس پر کرایہ بھی ہے اور ضمانت بھی۔
(١١٦٧١) حضرت عمر (رض) سے منقول ہے کہ جو آدمی کرایہ پر کوئی چیز لے۔ پھر اس کا ساتھی ذوالحلیفہ کی طرف بھی تجاوز کرے تو اس پر کرایہ واجب ہے اور ضمان نہیں ہے۔ کرایہ پر دینے والے نے جو کرایہ قبض کرلیا اور وہ ذوالحلیفہ کی طرف تجاوز کر گیا تو اس پر مکمل کرایہ واجب ہے۔ جب اجرت میں شرط نہ ہو اور جب تک وہ زیادتی نہ کرے اور اس پر ضمان نہیں ہے۔
(۱۱۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ أَکْرَی کِرَائً فَجَاوَزَ صَاحِبُہُ ذَا الْحُلَیْفَۃِ فَقَدْ وَجَبَ کِرَاؤُہُ وَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ۔ یُرِیدُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَبَضَ الْمُکْتَرِی مَا اکْتَرَی وَجَاوَزَ ذَا الْحُلَیْفَۃِ فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ جَمِیعُ الْکِرَائِ إِذَا لَمْ یَکُنْ شَرَطَ فِی الأُجْرَۃِ أَجَلاً وَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ إِذَا لَمْ یَتَعَدَّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭৭
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام ضامن ہے اور معلم ذمہ دار ہے اس کا جو امام کی سزا سے قتل ہو جائییا معلم کی تادیب سے
(١١٦٧٢) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : سزا ادب ہے۔ اللہ کی حدود میں سے حد نہیں ہے اور اس کا ترک کرنا بھی جائز ہے۔ آپ نہیں دیکھتے کچھ کام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ہوئے جو حدود میں سے نہ تھے مثلاًاللہ کے راستے میں خیانت کرنا اور اس کے علاوہ دیگر کام اور انھیں کبھی حد نہ لگی، بلکہ آپ نے معاف کردیا اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کسی عورت کی طرف کوئی چیز بھیجی، پھر آپ کو پتہ چلا کہ اس عورت نے وہ گم کردی ہے تو حضرت عمر (رض) نے اس بارے میں مشورہ کیا، ایک آدمی نے کہا : آپ مؤدب ہیں۔ حضرت علی (رض) نے اس سے کہا : اگر اس نے اجتہاد سے یہ بات کہی تو اس نے غلطی کی۔ اگر اجتھاد نہیں کیا تو اس نے آپ کے ساتھ دیت پر خیانت کی اور فرمایا : میرا خیال ہے کہ آپ جب تک اس کی قوم کو بتا نہ دیں اس وقت تک نہ بیٹھیں اور حضرت علی (رض) نے کہا : جو کوئی حد میں قتل ہوجائے میرے خیال میں اس کا قتل حق ہے مگر شراب کی حد میں مرنے والا۔ بیشک وہ ایسی چیز ہے کہ ہم نے اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد دیکھا ہے۔ جو شراب کی حد میں فوت ہوتا ہے اس کی دیت یا تو بیت المال سے ادا ہوگی یا امام (خلیفہ ) کے ذمہ ہوگی۔
(۱۱۶۷۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : التَّعْزِیرُ أَدَبٌ لاَ حَدٌّ مِنْ حُدُودِ اللَّہِ وَقَدْ کَانَ یَجُوزُ تَرْکُہُ أَلاَ تَرَی أَنَّ أُمُورًا قَدْ فُعِلَتْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ غَیْرَ حُدُودٍ فَلَمْ یَضْرِبْ فِیہَا مِنْہَا الْغُلُولُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَغَیْرِ ذَلِکَ وَلَمْ یُؤْتَ بِحَدٍّ قَطُّ فَعَفَا قَالَ وَقِیلَ : بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی امْرَأَۃٍ فِی شَیْئٍ بَلَغَہُ عَنْہَا فَأَسْقَطَتْ فَاسْتَشَارَ فَقَالَ لَہُ قَائِلٌ : أَنْتَ مُؤَدِّبٌ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : إِنْ کَانَ اجْتَہَدَ فَقَدْ أَخْطَأَ وَإِنْ لَمْ یَجْتَہِدْ فَقَدْ غَشَّ عَلَیْکَ الدِّیَۃُ قَالَ : عَزَمْتُ عَلَیْکَ أَنْ لاَ تَجْلِسْ حَتَّی تَضْرِبَہَا عَلَی قَوْمِکَ قَالَ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا أَحَدٌ یَمُوتُ فِی حَدٍّ فَأَجِدُ فِی نَفْسِی مِنْہُ شَیْئًا الْحَقُّ قَتْلُہُ إِلاَّ مَنْ مَاتَ فِی حَدِّ خَمْرٍ فَإِنَّہُ شَیْئٌ رَأَیْنَاہُ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَمَنْ مَاتَ فِیہِ فَدَیْتُہُ إِمَّا قَالَ عَلَی بَیْتِ الْمَالِ وَإِمَّا قَالَ عَلَی عَاقِلَۃِ الإِمَامِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭৮
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام ضامن ہے اور معلم ذمہ دار ہے اس کا جو امام کی سزا سے قتل ہو جائییا معلم کی تادیب سے
(١١٦٧٣) حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو پتہ چلا کہ ایک سرکش عورت کے پاس لوگ آتے ہیں۔ حضرت عمر نے اس کے پاس ایک آدمی بھیجا، اس آدمی نے کہا : حضرت عمر (رض) نے آپ کو پیغام بھیجا ہے، اس کا جواب دو ۔ وہ جزع فزع کرنے لگی۔ اس کی حرکت سے اس کے رحم کا بچہ حرکت کر گیا ، اس نے اسے نکال دیا، پھر اسے دردزہ شروع ہوگیا تو اس نے جنین بھی پھینک دیا۔ اسے حضرت عمر کے پاس لایا گیا، آپ نے مہاجرین کی طرف پیغام بھیجا اور ان سے اس بارے میں رائے مانگی تو انھوں نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ پر کچھ نہیں ہے۔ آپ تو معلم اور مؤدب ہیں اور قوم میں حضرت علی (رض) بھی تھے، آپ خاموش تھے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : اے ابو الحسن ! آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ کہنے لگے : اگر وہ آپ کے قریبی تھے ذاتی انتقام کی وجہ سے تو وہ گناہ گار ہیں۔ اگر ان کا اجتہاد تھا تو انھوں نے غلطی کی اور اے امیرالمومنین ! میں آپ کو دیت کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔ حضرت عمر نے کہا : تو نے سچ کہا ہے اور فرمایا : جاؤ اس کی قوم پر اس (دیت ) کو تقسیم کردو۔
(۱۱۶۷۳) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ أَنَّ أَبَا الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا الْمَاسَرْجِسِیُّ أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ : إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَلَغَہُ أَنَّ امْرَأَۃً بَغِیَّۃً یَدْخُلُ عَلَیْہَا الرِّجَالُ فَبَعَثَ إِلَیْہَا رَسُولاً فَأَتَاہَا الرَّسُولُ فَقَالَ : أَجِیبِی أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَفَزِعَتْ فَزْعَۃً فَوَقَعَتِ الْفَزْعَۃُ فِی رَحِمِہَا فَتَحَرَّکَ وَلَدُہَا فَخَرَجَتْ فَأَخَذَہَا الْمَخَاضُ فَأَلْقَتْ غُلاَمًا جَنِینًا فَأُتِی عُمَرُ بِذَلِکَ فَأَرْسَلَ إِلَی الْمُہَاجِرِینَ فَقَصَّ عَلَیْہِمْ أَمْرَہَا فَقَالَ : مَا تَرَوْنَ؟ فَقَالُوا : مَا نَرَی عَلَیْکَ شَیْئًا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّمَا أَنْتَ مُعَلِّمٌ وَمُؤَدِّبٌ وَفِی الْقَوْمِ عَلِیٌّ وَعَلِیٌّ سَاکِتٌ قَالَ : فَما تَقُولُ أَنْتَ یَا أَبَا الْحَسَنِ قَالَ : أَقُولُ إِنْ کَانُوا قَارَبُوکَ فِی الْہَوَی فَقَدْ أَثِمُوا وَإِنْ کَانَ ہَذَا جُہْدُ رَأْیِہِمْ فَقَدْ أَخْطَئُوا وَأَرَی عَلَیْکَ الدِّیَۃَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ : صَدَقْتَ اذْہَبْ فَاقْسِمْہَا عَلَی قَوْمِکَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭৯
اجارہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام ضامن ہے اور معلم ذمہ دار ہے اس کا جو امام کی سزا سے قتل ہو جائییا معلم کی تادیب سے
(١١٦٧٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جس آدمی پر حد لگے، میں اپنے ذہن میں اس کے بارے میں کوئی چیز پاتا ہوں مگر صاحبِ خمر اگر فوت ہوجائے تو اس کی دیت دی جائے گی۔ اس لیے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے جاری نہیں کیا۔
لم یسنہ سے مراد یہ ہے کہ چالیس سے اسی کے علاوہ نہیں جاری کیا اور حد میں جو انھوں نے زیادہ کیا وہ ڈرانے کی وجہ سے ہے۔ چالیس کھجور کی ٹہنی سے اور جوتوں سے اور کپڑے کے کنارے سے یہ حد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے۔
لم یسنہ سے مراد یہ ہے کہ چالیس سے اسی کے علاوہ نہیں جاری کیا اور حد میں جو انھوں نے زیادہ کیا وہ ڈرانے کی وجہ سے ہے۔ چالیس کھجور کی ٹہنی سے اور جوتوں سے اور کپڑے کے کنارے سے یہ حد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے۔
(۱۱۶۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ الْقَصَّارُ وَقَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا مِنْ صَاحِبِ حَدٍّ أُقِیمَ عَلَیْہِ أَجِدُ فِی نَفْسِی عَلَیْہِ شَیئًا إِلاَّ صَاحِبَ الْخَمْرِ لَوْ مَاتَ لَوَدَیْتُہُ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَسُنَّہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔
وَإِنَّمَا أَرَادَ لَمْ یَسُنَّ مَا وَرَائَ الأَرْبَعِینَ إِلَی الثَّمَانِینِ وَہُو مَا زَادُوا عَلَی حَدِّہِ عَلَی وَجْہِ التَّعْزِیرِ فَأَمَّا الأَرْبَعُونَ بِالْجَرِیدِ وَالنِّعَالِ وَأَطْرَافِ الثِّیَابِ فَہُوَ حَدٌّ ثَابِتٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔[بخاری ۶۷۷۸، مسلم ۱۷۰۷]
وَإِنَّمَا أَرَادَ لَمْ یَسُنَّ مَا وَرَائَ الأَرْبَعِینَ إِلَی الثَّمَانِینِ وَہُو مَا زَادُوا عَلَی حَدِّہِ عَلَی وَجْہِ التَّعْزِیرِ فَأَمَّا الأَرْبَعُونَ بِالْجَرِیدِ وَالنِّعَالِ وَأَطْرَافِ الثِّیَابِ فَہُوَ حَدٌّ ثَابِتٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔[بخاری ۶۷۷۸، مسلم ۱۷۰۷]
তাহকীক: