আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الحج - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৮৮ টি

হাদীস নং: ৯৯৯১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ زمزم لے جانے کی رخصت کا بیان

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں خبر ملی کہ سہیل بن عمرو نے مائِ زمزم تحفہ میں دیا تھا، کیونکہ پانی ایسی چیز نہیں جو ختم ہوجائے، دوبارہ نہ آسکے۔
(٩٩٨٧) ابو زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ کے پاس بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا۔ انھوں نے ہمیں ایک کپڑے میں نماز پڑھائی جس کو گردن پر باندھا رکھا تھا اور ان کی جادر رکھی ہوئی تھی، پھر ان کے پاس مائ زمزم لایا گیا۔ اس نے بار بار پیا۔ انھوں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا : یہ ماء زمزم ہے۔ اس کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا مکہ ماء زمزم جس غرض سے پیا جائے گا، راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ سے پہلے سہیل بن عمرو کو پیغام بھیجا کہ ہمارے لیے مائ زمزم بھیجیں اور اسے بھولنا مت، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں تھے ۔ انھوں نے دو مشکیزے روانہ کیے۔
(۹۹۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ بْنِ الْبَغْدَادِیِّ بِہَرَاۃَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَتَحَدَّثْنَا فَحَضَرَتْ صَلاَۃُ الْعَصْرِ فَقَامَ فَصَلَّی بِنَا فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ تَلَبَّبَ بِہِ وَرِدَاؤُہُ مَوْضُوعٌ ثُمَّ أُتِیَ بِمَائٍ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَشَرِبَ ثُمَّ شَرِبَ فَقَالُوا : مَا ہَذَا؟ قَالَ : ہَذَا مَائُ زَمْزَمَ وَقَالَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : مَائُ زَمْزَمَ لَمَّا شُرِبَ لَہُ ۔ قَالَ : ثُمَّ أَرْسَلَ النَّبِیُّ -ﷺ وَہُوَ بِالْمَدِینَۃِ قَبْلَ أَنْ تُفْتَحَ مَکَّۃَ إِلَی سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو أَنِ أَہْدِ لَنَا مِنْ مَائِ زَمْزَمَ وَلاَ تَتِرُکْ قَالَ فَبَعَثَ إِلَیْہِ بِمَزَادَتَیْنِ۔

[حسن۔ قال الحافظ فی التلخیص ۲/ ۲۶۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ زمزم لے جانے کی رخصت کا بیان

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں خبر ملی کہ سہیل بن عمرو نے مائِ زمزم تحفہ میں دیا تھا، کیونکہ پانی ایسی چیز نہیں جو ختم ہوجائے، دوبارہ نہ آسکے۔
(٩٩٨٨) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) ماء زمزم کو لے آتیں اور فرمایا کرتی تھیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کرتے تھے۔ دوسروں نے ابوکریب سے روایت کیا ہے اور اس میں کچھ اضافہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لوٹوں اور مشکیزوں میں لے جائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیماروں کو پلاتے اور ان کے اوپر ڈالتے۔

امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ خلاد بن یزید نے متابعت نہیں کی۔
(۹۹۸۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَبُو کُرَیْبٍ وَأَنَا سَأَلْتُہُ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنِی زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُعْفِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَحْمِلُ مَائَ زَمْزَمَ وَتُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ یَفْعَلُہُ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَزَادَ فِیہِ : حَمَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی الأَدَاوَی وَالْقِرَبِ وَکَانَ یَصُبُّ عَلَی الْمَرْضَی وَیَسْقِیہِمْ قَالَ الْبُخَارِیُّ لاَ یُتَابَعُ خَلاَّدُ بْنُ یَزِیدَ عَلَیْہِ۔

[حسن لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۹۶۳۔ ابویعلیٰ ۴۶۸۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ زمزم لے جانے کی رخصت کا بیان

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں خبر ملی کہ سہیل بن عمرو نے مائِ زمزم تحفہ میں دیا تھا، کیونکہ پانی ایسی چیز نہیں جو ختم ہوجائے، دوبارہ نہ آسکے۔
(٩٩٨٩) مجاہد اللہ تعالیٰ کے ارشاد : { تَنَالُــہٗٓ اَیْدِیْکُمْ وَ رِمَاحُکُمْ } الآیۃ (المائدۃ : ٩٤) ” جس کو تم اپنے ہاتھوں اور برچھوں سے پکڑ سکتے ہو۔ “ فرماتے ہیں : اس سے مراد نیزہ ہے، تَنَالُــہٗٓ اَیْدِیْکُمْ سے مراد چھوٹا شکار ہے یعنی بچے اور انڈے۔ رِمَاحُکُمْ سے مراد بڑا شکار ہے۔
(۹۹۸۹)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی (تَنَالُہُ أَیْدِیکُمْ وَرِمَاحُکُمْ) قَالَ یَعْنِی النَّبْلَ وَتَنَالُ أَیْدِیکُمْ أَیْضًا صِغَارَ الصَّیْدِ الْفِرَاخَ وَالْبَیْضَ ( وَرِمَاحُکُمْ) یَقُولُ کِبَارَ الصَّیْدِ۔

[صحیح۔ بخاری، اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۵/ ۳۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ آدمی شکار کی طرف تیر پھینکے تیر شکار یا کسی اور کو لگے حرم میں تو اس پر فدیہ ہے

اللہ کا فرمان { تَنَالُــہٗٓ اَیْدِیْکُمْ وَ رِمَاحُکُمْ } الآیۃ (المائدۃ : ٩٤) ” جس کو تم اپنے ہاتھوں اور برچھوں سے پکڑ سکتے ہو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : بعض مفسرین کا خیال ہے ک
(٩٩٩٠) عبدالسلام فرماتے ہیں کہ میں نے اوزاعی سے سوال کیا کہ ایک شخص اپنے کتے کو حل میں شکار پر چھوڑتا ہے اور شکار جا کر حرم میں داخل ہوجاتا ہے، کتا اس کو تلاش کر کے پھر حل کی طرف نکال لیتا ہے اور قتل کردیتا ہے۔ انھوں نے کہا : اس پر میرے نزدیک فدیہ نہیں، لیکن تکلف کو میں ناپسند کرتا ہوں۔ میں نے کہا : اے ابوعمرو ! آپ اس طرح کہیں، میں اس کے کھانے کو پسند نہیں کرتا اور نہ ہی میں اس سے منع کرتا ہوں۔

(ب) عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا، میں اس کو کھانا پسند نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے روکتا ہوں۔

شیخ فرماتے ہیں : اسی طرح امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ وہ شکار پر حل سے حل میں کتا چھوڑتا ہے، لیکن شکار حرم میں داخل ہوجاتا ہے، کتا اس کو قتل کردیتا ہے۔ اس پر فدیہ تو نہیں اور اس کو کھاتے بھی نہیں، لیکن کتے اور تیر میں فرق ہے کہ وہ اس شکار کو لگے یا کسی اور کو حرم میں۔
(۹۹۹۰)أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ حَدَّثَنِی عَبْدُ السَّلاَمِ قَالَ : سَأَلْتُ الأَوْزَاعِیَّ رَجُلٌ أَرْسَلَ کَلْبَہُ فِی الْحِلِّ عَلَی صَیْدٍ فَدَخَلَ الصَّیْدُ الْحَرَمَ فَطَلَبَہُ الْکَلْبُ فَأَخْرَجَہُ إِلَی الْحِلِّ فَقَتَلَہُ فَقَالَ : مَا عِنْدِی فِیہَا شَیْئٌ وَأَنَا أَکْرَہُ التَّکَلُّفَ قُلْتُ : یَا أَبَا عَمْرٍو قُلْ فِیہَا قَالَ : مَا أُحِبُّ أَکْلَہُ وَلاَ أَرَی عَلَیْہِ أَنْ یَدِیَہُ۔

قَالَ عَبْدُ السَّلاَمِ وَتَیَّسَرَ لِی الْحَجُّ مِنْ عَامِی ذَلِکَ فَلَقِیتُ ابْنَ جُرَیْجٍ فَسَأَلْتُہُ عَنْہَا فَقَالَ سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْہَا فَقَالَ : لاَ أُحِبُّ أَکْلَہُ وَلاَ أَرَی عَلَیْہِ أَنْ یَدِیَہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَلِکَ قَالَہُ الشَّافِعِیُّ فِی الَّذِی یُرْسِلُہُ عَلَی الصَّیْدِ مِنَ الْحِلِّ فِی الْحِلِّ فَتَحَامَلَ الصَّیْدُ فَدَخَلَ الْحَرَمَ فَقَتَلَہُ فِیہِ الْکَلْبُ فَلاَ یَجْزِیہِ وَلاَ یَأْکُلُہُ وَفَرَّقَ بَیْنَ الْکَلْبِ وَبَیْنَ السَّہْمِ یَجُوزُ فَیُصِیبُہُ أَوْ غَیْرَہُ فِی الْحَرَمِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ آدمی شکار کی طرف تیر پھینکے تیر شکار یا کسی اور کو لگے حرم میں تو اس پر فدیہ ہے

اللہ کا فرمان { تَنَالُــہٗٓ اَیْدِیْکُمْ وَ رِمَاحُکُمْ } الآیۃ (المائدۃ : ٩٤) ” جس کو تم اپنے ہاتھوں اور برچھوں سے پکڑ سکتے ہو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : بعض مفسرین کا خیال ہے ک
(٩٩٩١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ساتھ گھل مل کر رہتے۔ یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے کہتے : اے ابوعمیر چڑیا نے کیا کیا۔ یعنی اس کا جو پرندہ تھا۔
(۹۹۹۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یُخَالِطُنَا حَتَّی یَقُولَ لأَخٍ لِی صَغِیرٍ : یَا أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ یَعَنِی طَائِرًا لَہُ

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۷۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حلال آدمی حل میں شکار کرے پھر وہ اسے لے کر حرم میں داخل ہوجائے
(٩٩٩٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اخلاق کے اعتبار سے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اچھے تھے۔ میرا چھوٹا بھائی تھا ، اس کو ابوعمیر کہا جاتا تھا قنطیم کہا جاتا تھا۔ جب بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آتے تو فرماتے : اے ابوعمیر ! چڑیا نے کیا کیا ؟ وہ اس کے ساتھ کھیلا کرتا تھا اور بعض اوقات نماز کا وقت آجاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر میں ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے نیچے والی چٹائی کے بجھانے کا حکم فرماتے تو وہ جھاڑو دے کر پانی چھڑک کر اس پر بچھا دیتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے۔
(۹۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا وَکَانَ لِی أَخٌ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ أَحْسَبُہُ قَالَ فَطِیمٌ فَکَانَ إِذَا جَائَ قَالَ : أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ کَانَ یَلْعَبُ بِہِ وَرُبَّمَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَہُوَ فِی بَیْتِنَا فَیَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِی تَحْتَہُ فَیُکْنَسُ وَیُنْضَحُ ثُمَّ یَقُومُ وَنَقُومُ خَلْفَہُ فَیُصَلِّی بِنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حلال آدمی حل میں شکار کرے پھر وہ اسے لے کر حرم میں داخل ہوجائے
(٩٩٩٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلیم کا ایک بیٹا تھا، اس کو ابو عمیر کہا جاتا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے خوش طبعی فرماتے، جب ام سلیم کے پاس آتے۔ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو وہ پریشان تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ابوعمیر ! غمگین کیوں ہے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری چڑیا مرگئی ہے جس کے ساتھ میں کھیلا کرتا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہنے لگے : اے ابو عمیر ! چڑیا نے کیا کیا۔
(۹۹۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ ابْنٌ لأُمِّ سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ رُبَّمَا مَازَحَہُ إِذَا دَخَلَ عَلَی أُمِّ سُلَیْمٍ فَدَخَلَ یَوْمًا فَوَجَدَہُ حَزِینًا فَقَالَ : مَا لأَبِی عُمَیْرِ حَزِینٌ ۔قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَاتَ نُغَیْرُہُ الَّذِی کَانَ یَلْعَبُ بِہِ جَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ یَقُولُ : أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حلال آدمی حل میں شکار کرے پھر وہ اسے لے کر حرم میں داخل ہوجائے
(٩٩٩٤) عطاء فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) کو حرم میں پرندہ یا ہرن تحفہ میں دیا گیا، تو انھوں نے نے چھوڑ دیا۔ اس دن ہشام نے کہا کہ ابن ابی رباح کو علم نہیں کہ امیرالمومنین عبداللہ بن زبیر مکہ میں نو سال رہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ آتے رہے، وہ پنجروں میں چراغ اور چکور کو دیکھتے تھے۔
(۹۹۹۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِی ہِنْدٍ یُحَدِّثُ فِی بَیْتِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أُہْدِیَ لَہَا طَیْرٌ أَوْ ظَبْیٌ فِی الْحَرَمِ فَأَرْسَلَتْہُ فَقَالَ یَوْمَئِذٍ ہِشَامٌ : مَا عِلْمُ ابْنِ أَبِی رَبَاحٍ کَانَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ تِسْعَ سِنِینَ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ یَقْدَمُونَ فَیَرَوْنَہَا فِی الأَقْفَاصِ الْقُبَارَی وَالْیَعَاقِیبَ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৯৯৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ حلال آدمی حل میں شکار کرے پھر وہ اسے لے کر حرم میں داخل ہوجائے
(٩٩٩٥) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو ان سے کہنے لگا کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے گھوڑے دوڑائے۔ اور ہم ثغرثنیہ تک مقابلہ بازی کر رہے تھے۔ ہم نے ایک ہرن کو پا لیا اور ہم محرم تھے، آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ تو حضرت عمر (رض) نے اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے شخص سے کہا : آؤ ہم دونوں مل کر فیصلہ کریں، ان دونوں نے ایک بکری کے فدیہ کا فیصلہ فرمایا۔ اس نے حدیث میں تذکرہ کیا کہ وہ عبدالرحمن بن عوف تھے۔ [ضعیف۔ تقدم برقم : ٩٨٥٧)
(۹۹۹۵)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قُرَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ أَجْرَیْتُ أَنَا وَصَاحِبِی فَرَسَیْنِ نَسْتَبِقُ إِلَی ثُغْرِ الثَّنِیَّۃِ فَأَصَبْنَا ظَبْیًا وَنَحْنُ مُحْرِمَانِ فَمَاذَا تَرَی؟ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِرَجُلٍ إِلَی جَنْبِہِ : تَعَالَ نَحْکُمُ أَنَا وَأَنْتْ فَحَکَمَا عَلَیْہِ بِعَنْزٍ وَذَکَرَ فِی الْحَدِیثِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ہَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ دوڑ کر شکار کو پکڑنے کا بیان
(٩٩٩٦) مجاہد فرماتے ہیں کہ عراق کا ایک گروہ ابن عباس (رض) کے پاس آیا۔ انھوں نے کہا : ہم نے گوہ کو دوڑایا اور اپنے درمیان بھگاتے رہے ، یہاں تک کہ ہم نے اس کو پکڑ لیا اور ہمارے بعض ساتھی محرم اور بعض حلال تھے تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : اگر گوہ مذکر تھا تو اس کا عوض ایک موٹا تازہ مینڈھا ہے، اگر گوہ مونث تھی تو اس کا عوض ایک مونث مینڈھی ہے، انھوں نے پوچھا : اے ابن عباس ! کیا ہم میں سے ہر ایک پر ؟ فرمایا : نہیں بلکہ تم آپس میں برابر تقسیم کرلو۔
(۹۹۹۶)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ أَبِی بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْبَۃَ : سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا مُجَاہِدٌ قَالَ : جَائَ نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالُوا إِنَّا أَنْفَجْنَا ضَبُعًا فَرَدَّدْنَاہَا بَیْنَنَا فَأَصَبْنَاہَا وَمِنَّا الْحَلاَلُ وَمِنَّا الْمُحْرِمُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ کَانَ ضَبُعًا فَکَبْشٌ سَمِینٌ ، وَإِنْ کَانَ ضَبُعَۃٌ فَنَعْجَۃٌ سَمِینَۃٌ قَالَ فَقَالُوا : یَا أَبَا عَبَّاسٍ عَلَی کُلِّ رَجُلٍ مِنَّا۔ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ تَخَارَجُونَ بَیْنَکُمْ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০১
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ دوڑ کر شکار کو پکڑنے کا بیان
(٩٩٩٧) بنو ہاشم کے غلام عمار فرماتے ہیں کہ ابن زبیر کے غلاموں نے احرام باندھا، ان کے پاس سے گوہ گزری تو انھوں نے لاٹھیاں ماریں اور اس کو پکڑ لیا۔ ان کے دل میں کھٹکا پیدا ہوا۔ وہ ابن عمر (رض) کے پاس آئے اور ان کے سامنے تذکرہ کیا۔ ابن عمر (رض) فرمانے لگے : تمہارے ذمہ ایک مینڈھا ہے، انھوں نے کہا : ہم میں سے ہر شخص کے ذمہ مینڈھا ہے ؟ فرمانے لگے : تم نے اپنے اوپر سختی کی ہے، تم میں سے ہر ایک کے اوپر مینڈھا ہے، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ لغویوں نے کہا : لمعزز کا معنی لَمُشَدَّدٌ بِکُمْ ہے۔
(۹۹۹۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ أَنَّ مَوَالِیَ لاِبْنِ الزُّبَیْرِ أَحْرَمُوا إِذْ مَرَّتْ بِہِمْ ضَبُعٌ فَحَذَفُوہَا بِعِصِیِّہِمْ فَأَصَابُوہَا فَوَقَعَ فِی أَنْفُسِہِمْ فَأَتَوُا إِلَی ابْنِ عُمَرَ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : عَلَیْکُمْ کَبْشٌ قَالُوا : عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا کَبْشٌ قَالَ : إِنَّکُمْ لَمُعَزَّزٌ بِکُمْ عَلَیْکُمْ کُلُّکُمْ کَبْشٌ۔ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ اللُّغَوِیُّونَ لَمُعَزَّزٌ بِکُمْ أَیْ لَمُشَدَّدٌ بِکُمْ۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/ ۲۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০২
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ دوڑ کر شکار کو پکڑنے کا بیان
(٩٩٩٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو عرفہ کے میدان میں خطبہ ارشاد فرمایا ، آپ ان کو حج کے احکام سکھا رہے تھے۔ ان میں سے بعض نے کہا : جب تم منیٰ میں رمیٔ جمار کرلو تو تمہارے لیے وہ چیز حلال ہوجاتی ہے جو اس حرام تھی۔ سوائے عورتیں اور خوشبو ۔ عورت سے ہمبستری اور خوشبو کا استعمال بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے نہ کرے۔

(ب) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جس نے جمرہ کو رمی کیا، پھر سر منڈوایا یا بال کتروائے اگر پاس قربانی ہو تو ذبح کرے۔ تو اس کے لیے وہ اشیاء جائز ہیں جو اس پر حرام تھیں لیکن عورتیں اور خوشبو بیت اللہ کے طواف کے بعد جائز ہوں گی۔
(۹۹۹۸)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُ وَاحِدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ بِعَرَفَۃَ یُعَلِّمَہُمْ أَمْرَ الْحَجِّ وَکَانَ فِیمَا قَالَ لَہُمْ : إِذَا جِئْتُمْ مِنًی فَمَنْ رَمَی الْجَمْرَۃَ فَقَدْ حَلَّ لَہُ مَا حَرُمَ عَلَیْہِ إِلاَّ النِّسَائَ وَالطِّیبَ لاَ یَمَسُّ أَحَدٌ نِسَائً وَلاَ طَیِّبًا حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔

قَالَ مَالِکٌ وَحَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ رَمَی الْجَمْرَۃَ ثُمَّ حَلَقَ أَوْ قَصَّرَ وَنَحَرَ ہَدْیًا إِنْ کَانَ مَعَہُ فَقَدْ حَلَّ لَہُ مَا حَرُمَ عَلَیْہِ إِلاَّ النِّسَائَ وَالطِّیبَ حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۹۲۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০৩
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پہلی حلت کے بعد شکار کی حلت اور عدم حلت کا قول
(٩٩٩٩) حسن عرنی حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ رمی جمار کرلیں تو آپ کے لیے ہر چیز جائز ہے سوائے عورتوں کے۔ جب تک آپ بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔ آدمی نے کہا : کیا وہ خوشبو لگالے۔ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ انھوں نے سر کو کستوری سے لیپ کر رکھی تھی۔ معلوم نہیں یہ خوشبو تھی یا نہیں۔
(۹۹۹۹)أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ یَعْنِی الْعُرَنِیَّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا رَمَیْتَ الْجَمْرَۃَ فَقَدْ حَلَّ لَکَ کُلُّ شَیْئٍ إِلاَّ النِّسَائَ حَتَّی تَطُوفَ بِالْبَیْتِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : أَیَتَطَیَّبُ؟ قَالَ : أَمَّا أَنَا فَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یُضَمِّخُ رَأْسَہُ بِالْمِسْکِ أَوْ قَالَ بِالسُّکِّ أَفَطِیبٌ ذَلِکَ أَمْ لاَ؟ [صحیح لغیرہ۔ تقدم برقم ۹۵۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০৪
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پہلی حلت کے بعد شکار کی حلت اور عدم حلت کا قول
(١٠٠٠٠) ابو نجیح حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ جب قربانی ذبح کرے اور سر منڈوائے اور طواف زیارت سے پہلے شکار کرلے۔ اس پر فدیہ ہے جب اس کے اوپر احرام کی کوئی چیز بھی باقی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا } الآیۃ (المائدۃ : ٢) ” اور جب تم حلال ہوجاؤ تو شکار کرو۔ “
(۱۰۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِذَا ذَبَحَ وَحَلَقَ وَأَصَابَ صَیْدًا قَبْلَ أَنْ یَزُورَ الْبَیْتَ فَإِنَّ عَلَیْہِ جَزَاؤُہُ مَا بَقِیَ عَلَیْہِ مِنْ إِحْرَامِہِ شَیْئٌ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا} [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০৫
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پہلی حلت کے بعد شکار کی حلت اور عدم حلت کا قول
(١٠٠٠١) ابن ابی الزناد اپنے والد سے اور وہ اہل مدینہ کے فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے رمی جمرہ کے بعدشکار کرلیا اور طواف افاضہ نہ کیا اس پر فدیہ ہے۔
(۱۰۰۰۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ أَصَابَ صَیْدًا وَقَدْ رَمَی الْجَمْرَۃَ وَلَمْ یُفِضْ فَعَلَیْہِ جَزَاؤُہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০৬
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پہلی حلت کے بعد شکار کی حلت اور عدم حلت کا قول
(١٠٠٠٢) نافع بن عبدالحارث فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جمعہ کے دن مکہ آئے دار الندوہ میں داخل ہوئے ۔ ان کا ارادہ تھا کہ مسجد کے قریب پڑاؤ کریں، انھوں نے اپنی چادر بیت اللہ کے پاس کھڑے ہوئے شخص پر ڈالی۔ اس پر ایککبوتر آکر بیٹھ گیا۔ اس کو اڑایا گیا، پھر بیٹھ گیا ۔ اس کو سانپ نے کھینچ لیا اور اس کو قتل کردیا۔ جب اس نے نماز پڑھی تو میں اور عثمان بن عفان ان کے پاس گئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میرے بارے میں فیصلہ کرو۔ جو آج میں نے کیا ہے۔ میں اس گھر میں داخل ہو۔ اور میں نے ارادہ کیا تھا کہ مسجد کے قریب پڑاؤ کروں، میں نے اپنی چادر اس پر ڈال دی۔ اس پر کبوتر بیٹھ گیا۔ میں ڈر گیا کہ وہ اس کو اپنی بیٹ سے آلودہ کر دے گا۔ میں نے اس سے اڑا دیا۔ وہ دوسرے ستون پر بیٹھ گیا تو سانپ نے ڈس کر اس کو قتل کردیا، میں نے اپنے دل میں پایا کہ میں نے اس کو امن والی جگہ سے اڑایا اور وہ ایسی جگہ چلا گیا جہاں اس کو موت کے گھاٹ اترنا پڑا۔ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) سے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ ہم امیرالمومنین کے بارے میں دو دانت والی بکری کے بچے کا فیصلہ کردیں۔
(۱۰۰۰۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَثِیرٍ الدَّارِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ قَالَ : قَدِمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَکَّۃَ فَدَخَلَ دَارَ النَّدْوَۃِ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَأَرَادَ أَنْ یَسْتَقْرِبَ مِنْہَا الرَّوَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَأَلْقَی رِدَائَ ہُ عَلَی وَاقِفٍ فِی الْبَیْتِ فَوَقَعَ عَلَیْہِ طَیْرٌ مِنْ ہَذَا الْحَمَامِ فَأَطَارَہُ فَوَقَعَ عَلَیْہِ فَانْتَہَزَتْہُ حَیَّۃٌ فَقَتَلَتْہُ فَلَمَّا صَلَّی الْجُمُعَۃَ دَخَلْتُ عَلَیْہِ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ : احْکُمَا عَلَیَّ فِی شَیْئٍ صَنَعْتُہُ الْیَوْمَ إِنِّی دَخَلْتُ ہَذِہِ الدَّارِ وَأَرَدْتُ أَنْ أَسْتَقْرِبَ مِنْہَا الرَّوَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَأَلْقَیْتُ رِدَائِی عَلَی ہَذَا الْوَاقِفِ فَوَقَعَ عَلَیْہِ طَیْرٌ مِنْ ہَذَا الْحَمَامِ فَخَشِیتُ أَنْ یُلَطِّخَہُ بِسَلْحِہِ فَأَطَرْتُہُ عَنْہُ فَوَقَعَ عَلَی ہَذَا الْوَاقِفِ الآخَرِ فَانْتَہَزَتْہُ حَیَّۃٌ فَقَتَلَتْہُ فَوَجَدْتُ فِی نَفْسِی أَنِّی أَطَرْتُہُ مِنْ مَنْزِلَۃٍ کَانَ فِیہَا آمِنًا إِلَی مَوْقِعَۃٍ کَانَ فِیہَا حَتْفُہُ فَقُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْف تَرَی فِی عَنْزِ ثَنِیَّۃِ عَفْرَائَ نَحْکُمُ بِہَا عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : أُرَی ذَلِکَ فَأَمِرَ بِہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔

[ضعیف۔ اخرجہ الشافعی ۶۴۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০৭
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پرندوں کے فدیہ کا بیان

کبوتر اور اس جیسے پرندوں کے فدیہ کا بیان
(١٠٠٠٣) عطاء حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے مکہ کے کبوتروں میں سے ایک کبوتری کے عوض ایک بکری کا فیصلہ سنایا۔
(۱۰۰۰۳)أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی کِتَابِ مُخْتَصَرِ الْحَجِّ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ قَضَی فِی حَمَامَۃٍ مِنْ حَمَامِ مَکَّۃَ بِشَاۃٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০৮
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پرندوں کے فدیہ کا بیان

کبوتر اور اس جیسے پرندوں کے فدیہ کا بیان
(١٠٠٠٤) عطاء حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حرم کے کبوتروں کا فدیہ حلال اور محرم پر ایک بکری مقرر فرمایا تھا۔
(۱۰۰۰۴)وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ جَعَلَ فِی حَمَامِ الْحَرَمِ عَلَی الْمُحْرِمِ وَالْحَلاَلِ فِی کُلِّ حَمَامَۃٍ شَاۃً۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০০৯
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پرندوں کے فدیہ کا بیان

کبوتر اور اس جیسے پرندوں کے فدیہ کا بیان
(١٠٠٠٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عثمان بن عبیداللہ بن حمید کے بیٹے نے ایک کبوتری قتل کردی۔ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آئے، ان سے بات کی تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : ایک بکری ذبح کرو جو صدقہ کی جائے۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا : کیا مکہ کے کبوتروں سے تھا۔ فرمانے لگے، ہاں۔

(ب) عطاء ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ” خضری “ (ایسا پرندہ جس کا رنگ سبزی مائل ہوتا ہے، اس کو اخیل بھی کہتے ہیں) بسی، (کبوتروں کی ایک قسم جس کا رنگ خاکی ہوتا ہے) اور قمری (فاختہ کی شکل کا ایک خوش آوازپرندہ) اور قطاۃ یعنی کبوتری اور چکور کے عوض ایک ایک بکری ہے۔
(۱۰۰۰۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ حُمَیْدٍ قَتَلَ ابْنٌ لَہُ حَمَامَۃً فَجَائَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَذْبَحُ شَاۃً فَیُتَصَدَّقُ بِہَا قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ فَقُلْتُ لِعَطَائٍ : أَمِنْ حَمَامِ مَکَّۃَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔

وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِی الْحَمَامَۃِ شَاۃٌ لاَ یُؤْکَلُ مِنْہَا یُتَصَدَّقُ بِہَا۔

وَعَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْخُضْرِیِّ وَالدُّبْسِیِّ وَالْقُمْرِیِّ وَالْقَطَاۃِ وَالْحَجَلِ شَاۃٌ شَاۃٌ۔

[صحیح۔ اخرجہ الشافعی۶۴۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০১০
کتاب الحج
পরিচ্ছেদঃ پرندوں کے فدیہ کا بیان

کبوتر اور اس جیسے پرندوں کے فدیہ کا بیان
(١٠٠٠٦) یوسف بن مالک ابن عمر (رض) سے ایک شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کبوتری اور اس کے بچوں پر دروازہ بند کرلیا اور خود لوٹ گیا۔ وہ مرگئی تو ابن عمر (رض) نے اس پر تین بکریاں چٹی ڈالی۔
(۱۰۰۰۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ رَجُلٍ أَظُنُّہُ أَبَا بِشْرٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی رَجُلٍ أَغْلَقَ بَابَہُ عَلَی حَمَامَۃٍ وَفَرْخَیْہَا یَعْنِی فَرَجَعَ وَقَدْ مُوِّتَتْ فَأَغْرَمَہُ ابْنُ عُمَرَ ثَلاَثَ شِیَاہٍ مِنَ الْغَنَمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۸۲۷۳]
tahqiq

তাহকীক: