আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قربانى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৭২২ টি

হাদীস নং: ১৯৩৩১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون سی کنیت رکھنا ناپسندیدہ ہے
(١٩٣٢٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نے بقیع میں ابو القاسم کہہ کر آواز دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مڑ کر دیکھا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے فلاں کو آواز دی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے نام جیسا تم نام رکھ لو لیکن میری کنیت جیسی تم کنیت نہ رکھو۔
(١٩٣٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ مِلاَسٍ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ قَالَ قَالَ أَنَسٌ : نَادَی رَجُلٌ بِالْبَقِیعِ یَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَعْنِکَ إِنَّمَا عَنَیْتُ فُلاَنًا فَقَالَ : سَمُّوا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَبِی کُرَیْبٍ عَنْ مَرْوَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون سی کنیت رکھنا ناپسندیدہ ہے
(١٩٣٢٦) حضرت انس (رض) بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بازار میں تھے۔ کسی شخص نے ابو القاسم کہہ کر آواز دی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مڑ کر دیکھا تو اس شخص نے کہا : میں نے اس شخص کو بلایا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے نام کو اختیار کرسکتے ہو لیکن میری کنیت جیسی کنیت نہ رکھو۔
(١٩٣٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی السُّوقِ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا دَعَوْتُ ہَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تَسَمَّوْا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون سی کنیت رکھنا ناپسندیدہ ہے
(١٩٣٢٧) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ ابو القاسم کنیت رکھے ، جب اس کا نام محمد یا کوئی اور ہو۔
(١٩٣٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ یَکْتَنِی بِأَبِی الْقَاسِمِ کَانَ اسْمُہُ مُحَمَّدًا أَوْ غَیْرَہُ ۔

قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِّینَا مَعْنَی ہَذَا عَنْ طَاوُسٍ الْیَمَانِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت اور نام کو جمع کرنا ناپسند کیا ہے
(١٩٣٢٨) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرے نام جیسا نام رکھے تو وہ میری کنیت اختیار نہ کرے اور جو میری کنیت جیسی کنیت رکھے وہ میرا نام نہ رکھے۔
(١٩٣٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ تَسَمَّی بِاسْمِی فَلاَ یَکْتَنِی بِکُنْیَتِی وَمَنْ تَکَنَّی بِکُنْیَتِی فَلاَ یَتَسَمَّی بِاسْمِی ۔

وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِیہَا وَأَحَادِیثُ النَّہْیِ عَلَی الإِطْلاَقِ أَکْثَرُ وَأَصَحُّ طَرِیقًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [منکر ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنیت اور نام کو جمع کرنے کی رخصتکا بیان
(١٩٣٢٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ کے بعد میرے ہاں بچے کی ولادت ہو تو کیا میں بچے کا نام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام جیسا اور کنیت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت جیسی رکھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اثبات میں جواب دیا۔ ابوبکر (رض) نے بات نہ کی۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا تھا۔
(١٩٣٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَکْرٍ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ فِطْرٍ عَنْ مُنْذِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ وُلِدَ لِی مِنْ بَعْدِکَ وَلَدٌ أُسَمِّیہِ بِاسْمِکَ وَأُکَنِّیہِ بِکُنْیَتِکَ قَالَ : نَعَمْ ۔ لَمْ یَقُلْ أَبُو بَکْرٍ قُلْتُ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنیت اور نام کو جمع کرنے کی رخصتکا بیان
(١٩٣٣٠) محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ یہ حضرت علی (رض) کو رخصت تھی۔ جب انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ کے بعد میرے ہاں بچے کی ولادت ہو تو کیا میں بچے کے نام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام جیسا اور کنیت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت جیسی رکھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اثبات میں جواب دیا۔
(١٩٣٣٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّرِیِّ التَّمِیمِیُّ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ جَعْفَرٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ وَہُوَ ابْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ یَقُولُ : کَانَتْ رُخْصَۃً لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ وُلِدَ لِی بَعْدَکَ أُسَمِّیہِ بِاسْمِکَ وَأُکَنِّیہِ بِکُنْیَتِکَ قَالَ : نَعَمْ ۔

وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ وَالْحَدِیثُ مُخْتَلَفٌ فِی وَصْلِہِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنیت اور نام کو جمع کرنے کی رخصتکا بیان
(١٩٣٣١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنے بچے کا نام محمد اور کنیت ابو القاسم رکھی ہے۔ مجھے معلوم ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناپسند کرتے ہیں۔ فرمایا : جس شخص کے لیے میرے جیسانام رکھنا ہے اس کے لییکنیت حرام اور جس کے لیے کنیت حلال ہے کو نام رکھنا حرام ہے

نوٹ : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت اور نام کو جمع کرنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں جائز نہ تھا، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد نام و کنیت کو جمع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(١٩٣٣١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْحَجَبِیُّ عَنْ جَدَّتِہِ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَتِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ وَلَدْتُ غُلاَمًا فَسَمَّیْتُہُ مُحَمَّدًا وَکَنَیْتُہُ أَبَا الْقَاسِمِ فَذُکِرَ لِی أَنَّکَ تَکْرَہُ ذَلِکَ فَقَالَ : مَا الَّذِی أَحَلَّ اسْمِی وَحَرَّمَ کُنْیَتِی أَوْ مَا الَّذِی حَرَّمَ کُنْیَتِی وَأَحَلَّ اسْمِی ۔

قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَحَادِیثُ النَّہْیِ عَنِ التَّکَنِّی بِأَبِی الْقَاسِمِ عَلَی الإِطْلاَقِ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ الْحَجَبِیِّ ہَذَا وَأَکْثَرُ فَالْحُکْمُ لَہَا دُونَہُ وَحَدِیثُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ عَرَفَ نَہْیًا حَتَّی سَأَلَ الرُّخْصَۃَ لَہُ وَحْدَہُ وَقَدْ یَحْتَمِلُ حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِنْ صَحَّ طَرِیقُہُ أَنْ یَکُونَ نَہْیُہُ وَقَعَ فِی الاِبْتِدَائِ عَلَی الْکَرَاہِیَۃِ وَالتَّنْزِیہِ لاَ عَلَی التَّحْرِیمِ فَحِینَ تَوَہَّمَتِ الْمَرْأَۃُ أَنَّہُ عَلَی التَّحْرِیمِ بَیَّنَ أَنَّہُ عَلَی غَیْرِ التَّحْرِیمِ وَالأَوَّلُ أَظْہَرُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ قَالَ حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ فِی کِتَابِ الأَدَبِ سَأَلْتُ ابْنَ أَبِی أُوَیْسٍ مَا کَانَ مَالِکٌ یَقُولُ فِی الرَّجُلِ یَجْمَعُ اسْمَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَکُنْیَتَہُ فَأَشَارَ إِلَی شَیْخٍ جَالِسٍ مَعَنَا فَقَالَ : ہَذَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِکٍ سَمَّاہُ مُحَمَّدًا وَکَنَاہُ أَبَا الْقَاسِمِ وَکَانَ یَقُولُ : إِنَّمَا نُہِیَ عَنْ ذَلِکَ فِی حَیَاۃِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَرَاہِیَۃَ أَنْ یُدْعَی أَحَدٌ بِاسْمِہِ أَوْ کُنْیَتِہِ فَیَلْتَفِتُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَّا الْیَوْمَ فَلاَ بَأْسَ بِذَلِکَ ۔

قَالَ حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ : إِنَّمَا کَرِہَ أَنْ یُدْعَی أَحَدٌ بِکُنْیَتِہِ فِی حَیَاتِہِ وَلَمْ یَکْرَہْ أَنْ یُدْعَی بِاسْمِہِ لأَنَّہُ لاَ یَکَادُ أَحَدٌ یَدْعُو بِاسْمِہِ فَلَمَّا قُبِضَ ذَہَبَ ذَلِکَ أَلاَ تَرَی أَنَّہُ أَذِنَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنْ وُلِدَ لَہُ ابْنٌ بَعْدَہُ أَنْ یَجْمَعَ لَہُ الاِسْمَ وَالْکُنْیَۃَ وَأَنَّ نَفَرًا مِنْ أَبْنَائِ وُجُوہِ الصَّحَابَۃِ جَمَعُوا بَیْنَہُمَا مِنْہُمْ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْتَشِرِ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا التَّخْصِیصُ بِحَیَاتِہِ وَالاِسْتِدْلاَلُ لِمَنْ جَمَعَ بَیْنَہُمَا بَعْدَ وَفَاتِہِ مِنَ النَّوْعِ الَّذِی کَانَ یَقُولُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لاَ حُجَّۃَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اپنی کنیت ابو عیسیٰ رکھتا ہے
(١٩٣٣٢) زید بن اسلم اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے بیٹے کو ابو عیسیٰ کنیت رکھنیپر مارا اور مغیرہ بن شعبہ نے اپنی کنیت ابو عیسیٰ رکھی تو حضرت عمر (رض) کہنے لگے : کیا آپ کو ابو عبداللہ کنیت رکھ لینا کافی نہ تھا ؟ اس نے کہا : رسول اللہ نے میری کنیت رکھی تھی۔ کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلے اور پچھے گناہ معاف کر د کے گئی اور پھر ہم اپنی وفات تک ان کی کنیت ابو عبداللہ ہی رہی۔
(١٩٣٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَبِی الزَّرْقَائِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ ابْنًا لَہُ یُکْنَی أَبَا عِیسَی وَأَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ تَکَنَّی بِأَبِی عِیسَی فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَا یَکْفِیکَ أَنْ تُکْنَی بِأَبِی عَبْدِ اللَّہِ ؟ فَقَالَ : رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَنَّانِی فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَدْ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ وَمَا تَأَخَّرَ وَإِنَّا فِی جَلْجَبِیَّتِنَا فَلَمْ یَزَلْ یُکْنَی بِأَبِی عَبْدِ اللَّہِ حَتَّی ہَلَکَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے بغیر بچے کے کنیت رکھی
(١٩٣٣٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے۔ میرا ایک بھائی جس کا نام ابو عمیر تھا۔ اس کا دودھ چھڑوایا گیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آتے تو پوچھتے : اے ابو عمیر ! تیری چڑیا کا کیا بنا ؟ راوی کہتے ہیں کہ وہ اس چڑیا کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔
(١٩٣٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مِہْرَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا کَانَ لِی أَخٌ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ أَحْسِبُہُ قَالَ کَانَ فَطِیمًا قَالَ فَکَانَ إِذَا جَائَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَرَآہُ قَالَ : أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ؟ ۔ قَالَ وَکَانَ یَلْعَبُ بِہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ وَعَنْ أَبِی الرَّبِیعِ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا بغیر اولاد کے کنیت رکھنا
(١٩٣٣٤) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میرے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام عورتوں کی کنیت ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے بیٹے عبداللہ بن زبیر (رض) کے نام پر کنیت رکھ لے تو حضرت عائشہ (رض) کی کنیت فوت ہونے تک ام عبداللہ تھی ۔
(١٩٣٣٤) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُلُّ نِسَائِکَ لَہُنَّ کُنًی غَیْرِی قَالَ : تَکَنِّی بِابْنِکِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ۔ فَکَانَتْ تُکَنَّی بِأُمِّ عَبْدِ اللَّہِ حَتَّی مَاتَتْ ۔

[صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا بغیر اولاد کے کنیت رکھنا
(١٩٣٣٥) عباد بن حمزہ بن عبداللہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری کنیت کیوں نہیں رکھتے ، جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام بیویوں کی کنیتیں ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے بیٹے عبداللہ کے نام پر رکھ لے تو ان کی کنیت ام عبداللہ تھی۔
(١٩٣٣٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تُکَنِّینِی فَکُلُّ نِسَائِکَ لَہَا کُنْیَۃٌ فَقَالَ : بَلَی اکْتَنِی بِابْنِکِ عَبْدِ اللَّہِ ۔ فَکَانَتْ تُکْنَی أُمَّ عَبْدِ اللَّہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ ۔ (ت) تَابَعَہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمَسْلَمَۃُ بْنُ قَعْنَبٍ عَنْ ہِشَامٍ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پرندوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دو
(١٩٣٣٦) ام کرز کعبیہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ بچے کی جانب سے دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری عقیقہ میں ذبح کی جائے گی۔ مذکر ہو یامؤنث کوئی حرج نہیں اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ پرندوں کو ان کی جگہ پر رہنے دو ۔
(١٩٣٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ سَمِعَہُ مِنْ أُمِّ کُرْزٍ الْکَعْبِیَّۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ لاَ یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَمْ إِنَاثًا ۔ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَانَاتِہَا ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پرندوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دو
(١٩٣٣٧) ام کرز کعبیہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پرندوں کو تم ان کی جگہ پر رہنے دو اور ان کے علاوہ سفیان سے کسی نے بیان کیا کہ ان کے گھونسلوں میں رہنے دو ۔
(١٩٣٣٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ سَمِع أُمَّ کُرْزٍ الْکَعْبِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَانَاتَہِا ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ : عَلَی مَکِنَاتِہَا ۔ وَہِیَ بِنَصْبِ الْکَافِ أَیْضًا جَمْعُ مَکَانٍ کَمَا بَلَغَنِی۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پرندوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دو
(١٩٣٣٨) ابراہیم بن محمود فرماتے ہیں : کسی نے یونس بن عبدالاعلیٰ سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول ( (أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَنَاتِہَا) ) کا کیا معنیٰ ہے ؟ فرمایا : اللہ حق کو پسند کرتا ہے۔ امام شافعی (رح) نے اس کی تفسیر یوں بیان کی ہے کہ جاہلیت میں کسی انسان کو کام ہوتا تو وہ پرندوں کو گھونسلوں سے اڑاتا۔ اگر پرندہ دائیں دانب اڑتا تو وہ اپنا کام کرلیتا۔ اگر پرندہ بائیں جانب اڑتا تو کام سے رک جاتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا۔
(١٩٣٣٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَحْمُودٍ قَالَ سَأَلَ إِنْسَانٌ یُونُسَ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ مَعْنَی قَوْلِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکِنَاتِہَا ۔ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْحَقَّ إِنَّ الشَّافِعِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ صَاحِبَ ذَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ فِی تَفْسِیرِ قَوْلِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَنَاتِہَا ۔ فَقَالَ : کَانَ الرَّجُلُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ إِذَا أَتَی الْحَاجَۃَ أَتَی الطَّیْرَ فِی وَکْرِہِ فَنَفَّرَہُ فَإِنْ أَخَذَ ذَاتَ الْیَمِینِ مَضَی لِحَاجَتِہِ وَإِنْ أَخَذَ ذَاتَ الشِّمَالِ رَجَعَ فَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ ذَلِکَ

قَالَ : وَکَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ نَسِیجَ وَحْدِہِ فِی ہَذِہِ الْمَعَانِی۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرع اور عتیرہ کا بیان
(١٩٣٣٩) نبیشہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آواز دی کہ ہم رجب کے مہینہ میں جانور ذبح کرتے تھے زمانہ جاہلیت میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اس بارے میں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مہینے میں چاہو اللہ کے لیے ذبح کرو اور لوگوں کو کھلاؤ اور نیکی حاصل کرو۔ اس شخص نے کہا : ہم جاہلیت میں فرعاً ذبح کرتے تھے، اس کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر چرنے والی بکریوں میں ایک فرع ہے۔ تم اپنے چوپایوں کو چارا دو جب وہ مکمل اونٹ بن جائے تو ذبح کر کے اس کا گوشت صدقہ کر دو ۔ خالد کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ مسافروں پر صدقہ کیا جائے یہبہت رہے۔
(١٩٣٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَنَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ الْمَعْنَی حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ قَالَ قَالَ نُبَیْشَۃُ : نَادَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہَ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ إِنَّا کُنَّا نَعْتِرُ عَتِیرَۃً فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فِی رَجَبٍ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ : اذْبَحُوا لِلَّہِ فِی أَیِّ شَہْرٍ کَانَ وَبَرُّوا لِلَّہِ وَأَطْعِمُوا ۔ قَالَ : إِنَّا کُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ : فِی کُلِّ سَائِمَۃٍ فَرَعٌ تَغْذُوہُ مَاشِیَتُکَ حَتَّی إِذَا اسْتَجْمَلَ ذَبَحْتَہُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِہِ ۔ قَالَ خَالِدٌ أَحْسَبُہُ قَالَ : عَلَی ابْنِ السَّبِیلِ فَإِنَّ ذَلِکَ خَیْرٌ ۔

قَالَ خَالِدٌ قُلْتُ لأَبِی قِلاَبَۃَ : کَمِ السَّائِمَۃُ ؟ قَالَ : مِائَۃٌ۔ کَذَا قَالَہُ أَبُو قِلاَبَۃَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرع اور عتیرہ کا بیان
(١٩٣٤٠) حفصہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پچاس بکریوں میں سے ایک بکری اللہ کے راستے میں دینے کا حکم دیا۔ ابن جریج سے روایت ہے کہ پچاس میں سے ایک بکری اللہ کے راستہ میں دی جائے۔

عبداللہ بن عثمان بن خثیم فرماتے ہیں کہ ہر پچاس میں سے ایک بکری اللہ کے راستہ میں دی جائے۔
(١٩٣٤٠) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْفَرَعَۃِ مِنْ کُلِّ خَمْسِینَ وَاحِدَۃٌ۔ کَذَا فِی کِتَابِی وَفِی رِوَایَۃِ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فِی کُلِّ خَمْسٍ وَاحِدَۃٌ۔

(ت) وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ وَقَالَ : مِنْ کُلِّ خَمْسِینَ شَاۃً شَاۃٌ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرع اور عتیرہ کا بیان
(١٩٣٤١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ سے عقیقہ اور فرع کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرع حق ہے تم اسے مکمل اونٹ بننے تک چھوڑے رکھو ، پھر اسے بیواؤں کو دے دو یا اللہ کے راستہ میں سواری کے لیے دے دیا جائے۔ یہ ذبح کرنے سے بہتر ہے۔ یہاں تک کہ اس کا گوشت اس کے بالوں سے چمٹ جائے اور آپ اپنے برتن کو انڈیل دیں اور اپنی اونٹنی کو چھوڑ دیں گے۔
(١٩٣٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ أُرَاہُ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْعَقِیقَۃِ فَذَکَرَہُ وَقَالَ وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ قَالَ : وَالْفَرَعُ حَقٌّ وَأَنْ تَتْرُکُوہُ حَتَّی یَکُونَ بَکْرًا شَغُوبًا ابْنَ مَخَاضٍ أَوِ ابْنَ لَبُونٍ فَتُعْطِیَہُ أَرْمَلَۃً أَوْ تَحْمِلَ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَہُ فَیَلْزَقَ لَحْمُہُ بِوَبَرِہِ وَتَکْفَأَ إِنَائَکَ وَتُوَلِّہِ نَاقَتَکَ ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرع اور عتیرہ کا بیان
(١٩٣٤٢) زید بن اسلم ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں، جو اپنیوالد یا چچا سے روایت کرتا ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس میدان عرفات میں موجود تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں عقوق کو پسند نہیں کرتا جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اگر وہ جانور ذبح کرنا چاہے تو کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عتیرہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حق ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرع کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درست ہے، لیکن اس کو ابتدا ہی میں ذبح نہ کیا جائے بلکہ اپنے مال میں رکھ کر مکمل اونٹ بنا کر ذبح کرو، یہ بہتر ہے کہ تم اس کا گوشت برتنوں سے انڈیل دو اور اونٹنی کو ویسے چھوڑ دو اور اس کا گوشت بالوں کے ساتھ چمٹ جائے۔

(ب) عبدالجبار بن علا سفیان سے نقل فرماتے ہیں کہ اس بچے کو ماں کا دودھ پینے دیں یہاں تک کہ وہ دو تین سال کا ہوجائے۔
(١٩٣٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِیہِ أَوْ عَمِّہِ قَالَ : شَہِدْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِعَرَفَۃَ وَسُئِلَ عَنِ الْعَقِیقَۃِ فَقَالَ : لاَ أُحِبُّ الْعُقُوقَ وَمَنْ وُلِدَ لَہُ وَلَدٌ وَأَحَبَّ أَنْ یَنْسُکَ عَنْہُ فَلْیَنْسُکْ ۔ وَسُئِلَ عَنِ الْعَتِیرَۃِ فَقَالَ : حَقٌّ ۔ وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ فَقَالَ : حَقٌّ وَلَیْسَ ہُوَ أَنْ تَذْبَحَہُ غَرَّاۃً مِنْ غَرَّاۃٍ وَلَکِنْ تُمَکِّنُہُ مِنْ مَالِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ ابْنَ لَبُونٍ أَوِ ابْنَ مَخَاضٍ زُخْزُبًّا یَعْنِی ذَبَحْتَہُ وَذَلِکَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَکْفَأَ إِنَائَکَ وَتُوَلِّہِ نَاقَتَکَ وَتَذْبَحَہُ یَخْتَلِطُ لَحْمُہُ بِشَعَرِہِ ۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَأَنْ تَتْرُکَہُ تَحْتَ أُمِّہِ حَتَّی یَکُونَ ابْنَ لَبُونٍ أَوِ ابْنَ مَخَاضٍ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৪৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرع اور عتیرہ کا بیان
(١٩٣٤٣) حارث بن عمرو فرماتے ہیں : میں میدانِ عرفات یا منیٰ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیر رکھا تھا ۔ ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عتیرے کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جانور ذبح کرنا چاہے کرے جو نہ چاہے نہ کرے اور جو بکری کا بچہ ذبح کرنا چاہے کرے جو نہ چاہے نہ کرے اور بکری کے بارے میں فرمایا کہ میں اس کی قربانی کرنا چاہتا ہوں تو ابو معمر نے سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ کر کے سمجھایا۔
(١٩٣٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ السَّہْمِیِّ حَدَّثَنَا زُرَارَۃُ بْنُ کُرَیْمِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِعَرَفَاتٍ أَوْ قَالَ بِمِنًی وَقَدْ أَطَافَ بِہِ النَّاسُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنِ الْعَتِیرَۃِ فَقَالَ : مَنْ شَائَ عَتَرَ وَمَنْ شَائَ لَمْ یَعْتِرْ وَمَنْ شَائَ فَرَعَ وَمَنْ شَائَ لَمْ یَفْرَعْ ۔ وَقَالَ فِی الْغَنَمِ : أُضْحِیَّتُہَا ۔ وَوَصَفَ لَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ وَاحِدَۃً ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৫০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرع اور عتیرہ کا بیان
(١٩٣٤٤) ابو رزین نے فرمایا : اے اللہ کے رسول ! ہم زمانہ جاہلیت میں جانور ذبح کر کے کھاتے اور آنے والوں کو بھی کھلاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں۔ وکیع کہتے ہیں کہ میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ ابو عون فرماتے ہیں کہ ہم رجب میں جانور ذبح کیا کرتے تھے۔
(١٩٣٤٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مِہْرَانَ الدَّیْنُورِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ وَکِیعِ بْنِ عُدُسٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمِّی أَبُو رَزِینٍ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا نَذْبَحُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ذَبَائِحَ فَنَأْکُلُ مِنْہَا وَنُطْعِمُ مَنْ جَائَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ ۔ قَالَ وَکِیعٌ لاَ أَدَعُہَا أَبَدًا۔ (ت) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ فَقَالَ ذَبَحْنَا فِی رَجَبٍ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক: