আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
شفعہ کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫১ টি
হাদীস নং: ১১৫৭৯
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ شفعہ اس چیز میں ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو
(١١٥٧٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے منقول ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شفعہ اس چیز میں ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو، جب حدود قائم ہوجائیں تو کوئی شفعہ نہیں۔
(۱۱۵۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : الشُّفْعَۃُ فِیمَا لَمْ یُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلاَ شُفْعَۃَ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮০
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ شفعہ اس چیز میں ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو
(١١٥٧٥) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جب حدود الگ ہوجائیں اور لوگ اپنی حدود پہچان لیں تو ان میں شفعہ باقی نہیں رہتا۔
(۱۱۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا صُرِفَتِ الْحُدُودُ وَعَرَفَ النَّاسُ حُدُودَہُمْ فَلاَ شُفْعَۃَ بَیْنَہُمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮১
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ شفعہ اس چیز میں ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو
(١١٥٧٦) حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں : جب زمین میں حدیں واقع ہوجائیں تو ان میں شفعہ نہیں ہے اور نہ کنویں میں شفعہ ہے اور نہ ہی کھجوروں کے باغ میں شفعہ ہے۔
(۱۱۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فِی الأَرْضِ فَلاَ شُفْعَۃَ فِیہَا وَلاَ شُفْعَۃَ فِی بِئْرٍ وَلاَ فَحْلِ نَخْلٍ۔
[صحیح۔ المؤطا ۲/۷۱۷]
[صحیح۔ المؤطا ۲/۷۱۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮২
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ شفعہ اس چیز میں ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو
(١١٥٧٧) حضرت عثمان (رض) سے منقول ہے کہ جب حصے واقع ہوجائیں تو کوئی قید نہیں ہے۔ اصمعی فرماتے ہیں : قید تو روکنے سے ہوتی ہے۔ جب حدود واقع ہوجائیں تو کسی کو اس کے حق سے روکا نہیں جاسکتا اور لفظ الکبل سے مراد قید ہے۔ ابو عبید فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) ہمسائے کے لیے حق شفعہ کے قائل نہ تھے، وہ خیال کرتے تھے کہ حق شفعہ شریک کے لیے ہے۔ حضرت عثمان (رض) سے یہ بھی منقول ہے کہ شفعہ نہ کنویں میں ہے اور نہ سانڈ میں اور حد بندی ہر حقِ شفعہ کو ختم کردیتی ہے۔ امام ابن ادریس شافعی فرماتے ہیں : ارف سے مراد نشانات ہیں۔ اصمعی کہتے ہیں : یہ نشانات اور حدود ہیں، یہ اہل حجاز کا کلام ہے (اس میں سے ) یہ بھی ہے ” أَرَّفْتُ الدَّارَ وَالأَرْضَ تَأْرِیفًا “ جب میں نے اس کو تقسیم کردیا اور اس کی حد بندی کردی۔ امام شافعی کا قول ہے ” لاَ شُفْعَۃَ فِی بِئْرٍ وَلاَ فَحْلٍ “ میں میرے گمان کے مطابق فحل سے مراد کھجور کا نر درخت ہے۔
(۱۱۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا وَقَعَتِ السُّہْمَانُ فَلاَ مُکَابَلَۃَ۔ قَالَ الأَصْمَعِیُّ الْمُکَابَلَۃُ تَکُونُ مِنَ الْحَبْسِ یَقُولُ : إِذَا حُدَّتِ الْحُدُودُ فَلاَ یُحْبَسُ أَحَدٌ عَنْ حَقِّہِ وَأَصْلُ ہَذَا مِنَ الْکَبْلِ وَہُوَ الْقَیْدُ۔
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَالَّذِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ مِنَ الْفِقْہِ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یَرَی الشُّفْعَۃَ لِلْجَارِ إِنَّمَا یَرَاہَا لِلْخَلِیطِ الْمُشَارِکِ وَہُوَ بَیِّنٌ فِی حَدِیثٍ لَہُ آخَرَ
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَوْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ الشَّکُّ مِنْ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ شُفْعَۃَ فِی بِئْرٍ وَلاَ فَحْلٍ وَالأُرَفُ یَقْطَعُ کُلَّ شُفْعَۃٍ۔
قَالَ ابْنُ إِدْرِیسَ الأُرَفُ الْمَعَالِمُ وَقَالَ الأَصْمَعِیُّ ہِیَ الْمَعَالِمُ وَالْحُدُودُ قَالَ وَہَذَا کَلاَمُ أَہْلِ الْحِجَازِ یُقَالُ مِنْہُ أَرَّفْتُ الدَّارَ وَالأَرْضَ تَأْرِیفًا إِذَا قَسَمْتُہَا وَحَدَّدْتُہَا۔
قَالَ ابْنُ إِدْرِیسَ وَقَوْلُہُ لاَ شُفْعَۃَ فِی بِئْرٍ وَلاَ فَحْلٍ أَظُنُّ الْفَحْلَ فَحْلَ النَّخْلِ۔
وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [ضعیف]
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَالَّذِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ مِنَ الْفِقْہِ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یَرَی الشُّفْعَۃَ لِلْجَارِ إِنَّمَا یَرَاہَا لِلْخَلِیطِ الْمُشَارِکِ وَہُوَ بَیِّنٌ فِی حَدِیثٍ لَہُ آخَرَ
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَوْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ الشَّکُّ مِنْ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ شُفْعَۃَ فِی بِئْرٍ وَلاَ فَحْلٍ وَالأُرَفُ یَقْطَعُ کُلَّ شُفْعَۃٍ۔
قَالَ ابْنُ إِدْرِیسَ الأُرَفُ الْمَعَالِمُ وَقَالَ الأَصْمَعِیُّ ہِیَ الْمَعَالِمُ وَالْحُدُودُ قَالَ وَہَذَا کَلاَمُ أَہْلِ الْحِجَازِ یُقَالُ مِنْہُ أَرَّفْتُ الدَّارَ وَالأَرْضَ تَأْرِیفًا إِذَا قَسَمْتُہَا وَحَدَّدْتُہَا۔
قَالَ ابْنُ إِدْرِیسَ وَقَوْلُہُ لاَ شُفْعَۃَ فِی بِئْرٍ وَلاَ فَحْلٍ أَظُنُّ الْفَحْلَ فَحْلَ النَّخْلِ۔
وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৩
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٧٨) حضرت عمرو بن شرید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمسایہ اپنے پڑوس کا زیادہ حق دار ہے۔ ابو قلابہ فرماتے ہیں : اصمعی نے بیان کیا : سقب کا مطلب چمٹا ہوا ہونا یعنی پڑوسی مراد ہے۔
(۱۱۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِہِ ۔ قَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : الْعَرَبُ تَقُولُ السَّقَبُ اللَّزِیقُ۔
قَالَ الشَّیْخُ خَالَفَہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ بِإِسْنَادِہِ۔ [أحمد ۱۹۶۹۱]
قَالَ الشَّیْخُ خَالَفَہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ بِإِسْنَادِہِ۔ [أحمد ۱۹۶۹۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৪
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٧٩) حضرت ابو رافع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمسایہ اپنے پڑوس کا زیادہ حق دار ہے۔
(۱۱۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِہِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [بخاری ۲۲۵۸]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [بخاری ۲۲۵۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৫
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٨٠) حضرت عمرو بن شرید فرماتے ہیں : مسوربن مخرمہ (رض) نے اپنا ہاتھ میرے کندے پر رکھا، میں اس کے ساتھ چلا یہاں تک کہ ہم سعد کے پاس آئے۔ ہم اس کے پاس بیٹھ گئے۔ ابو رافع آئے تو انھوں نے مسور سے کہا : کیا آپ اس کو نہیں کہتے کہ مجھ سے میرے دونوں گھرخرید لے اپنے گھر کے لیے۔ حضرت سعد نے کہا : اللہ کی قسم ! میں چار سو درہم سے زیادہ نہ دوں گا اور قسطوں پر دوں گا۔ ابو رافع نے کہا : سبحان اللہ ! میں نے نقد پانچ سو درہم میں نہیں دیا۔ اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہ سنا ہوتا کہ ہمسایہ اپنے پڑوس کا زیادہ حق دار ہے تو میں تجھے کبھی فروخت نہ کرتا۔
اس واقعہ کی روشنی میں دلیل ہے کہ خبر شفعہ کے علاوہ میں وارد ہوئی ہے اور اس نے ارادہ کیا کہ زیادہ حق اس کے پڑوسی کا ہے کہ اسے پیش کیا جائے اور آپ کا فرمان کہ ہمسایہ اپنے پڑوس کا زیادہ حق دار ہے، اس کے دو معنی ہیں، تیسرا کوئی معنی نہیں ہے کہ آپ کا ارادہ تھا کہ حق شفعہ ہمسایہ کے لیے ہے یا آپ کا ارادہ تھا کہ حق شفعہ بعض ہمسایوں کے لیے ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے کہ اس چیز میں شفعہ نہیں جو تقسیم کردی جائے۔ یہ دلالت کرتا ہے کہ شفعہ اس ہمسائے کے لیے ہے جو تقسیم نہ کرے اور جو تقسیم کر دے اس میں حقِ شفعہ نہیں۔
اس واقعہ کی روشنی میں دلیل ہے کہ خبر شفعہ کے علاوہ میں وارد ہوئی ہے اور اس نے ارادہ کیا کہ زیادہ حق اس کے پڑوسی کا ہے کہ اسے پیش کیا جائے اور آپ کا فرمان کہ ہمسایہ اپنے پڑوس کا زیادہ حق دار ہے، اس کے دو معنی ہیں، تیسرا کوئی معنی نہیں ہے کہ آپ کا ارادہ تھا کہ حق شفعہ ہمسایہ کے لیے ہے یا آپ کا ارادہ تھا کہ حق شفعہ بعض ہمسایوں کے لیے ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے کہ اس چیز میں شفعہ نہیں جو تقسیم کردی جائے۔ یہ دلالت کرتا ہے کہ شفعہ اس ہمسائے کے لیے ہے جو تقسیم نہ کرے اور جو تقسیم کر دے اس میں حقِ شفعہ نہیں۔
(۱۱۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ قَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِیدِ یَقُولُ : وَضَعَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَۃَ یَدَہُ ہَذِہِ عَلَی مَنْکِبِی ہَذَا أَوْ ہَذَا فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ حَتَّی أَتَیْنَا سَعْدًا فَجَلَسْنَا إِلَیْہِ فَجَائَ أَبُو رَافِعٍ فَقَالَ لِلْمِسْوَرِ : أَلاَ تَأْمُرُ ہَذَا أَنْ یَشْتَرِیَ مِنِّی بَیْتَیَّ اللَّذَیْنِ مِنْ دَارِہِ فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ لاَ أَزِیدُکَ عَلَی أَرْبَعِمِائَۃِ دِینَارٍ إِمَّا مُقَطَّعَۃً وَإِمَّا مُنَجَّمَۃً۔ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ : سُبْحَانَ اللَّہِ لَقَدْ مَنَعْتُہُمَا مِنْ خَمْسِمِائَۃٍ نَقْدًا فَلَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِہِ مَا بِعْتُکَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔
وَفِی سِیَاقِ ہَذِہِ الْقَصَّۃِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْخَبَرَ وَرَدَ فِی غَیْرِ الشُّفْعَۃِ وَإِنَّہُ إِنَّمَا أَرَادَ بِہِ أَنَّہُ أَحَقُّ بِأَنْ یُعْرَضَ عَلَیْہِ مِنْ غَیْرِہِ۔وَإِنْ أَرَادَ بِہِ الشُّفْعَۃَ فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَبُو رَافِعٍ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُ مُتَطَوِّعٌ بِمَا صَنَعَ وَقَوْلُ النَّبِیِّ -ﷺ- : الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِہِ ۔ لاَ یَحْتَمِلُ إِلاَّ مَعْنَیَیْنِ لاَ ثَالِثَ لَہُمَا أَنْ یَکُونَ أَرَادَ أَنَّ الشُّفْعَۃَ لِکُلِّ جَارٍ أَوْ أَرَادَ بَعْضَ الْجِیرَانِ دُونَ بَعْضٍ وَقَدْ ثَبُتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْ لاَ شُفْعَۃَ فِیمَا قُسِمَ ۔ فَدَلَّ عَلَی أَنَّ الشُّفْعَۃَ لِلْجَارِ الَّذِی لَمْ یُقَاسِمْ دُونَ الْجَارِ الْمَقَاسِمِ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَعَلَی ہَذَا یُحْمَلُ مَا : [حسن]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔
وَفِی سِیَاقِ ہَذِہِ الْقَصَّۃِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْخَبَرَ وَرَدَ فِی غَیْرِ الشُّفْعَۃِ وَإِنَّہُ إِنَّمَا أَرَادَ بِہِ أَنَّہُ أَحَقُّ بِأَنْ یُعْرَضَ عَلَیْہِ مِنْ غَیْرِہِ۔وَإِنْ أَرَادَ بِہِ الشُّفْعَۃَ فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَبُو رَافِعٍ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُ مُتَطَوِّعٌ بِمَا صَنَعَ وَقَوْلُ النَّبِیِّ -ﷺ- : الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِہِ ۔ لاَ یَحْتَمِلُ إِلاَّ مَعْنَیَیْنِ لاَ ثَالِثَ لَہُمَا أَنْ یَکُونَ أَرَادَ أَنَّ الشُّفْعَۃَ لِکُلِّ جَارٍ أَوْ أَرَادَ بَعْضَ الْجِیرَانِ دُونَ بَعْضٍ وَقَدْ ثَبُتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْ لاَ شُفْعَۃَ فِیمَا قُسِمَ ۔ فَدَلَّ عَلَی أَنَّ الشُّفْعَۃَ لِلْجَارِ الَّذِی لَمْ یُقَاسِمْ دُونَ الْجَارِ الْمَقَاسِمِ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَعَلَی ہَذَا یُحْمَلُ مَا : [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৬
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٨١) حضرت حسن حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمسائے کے بارے میں فیصلہ کیا اور ایک روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمسائے کا گھر زیادہ حق دار ہے کسی دوسرے کے گھر سے۔
(۱۱۵۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بِالْجِوَارِ وَعَنْ سَمُرَۃَ أَنَّ نَبِیَاللَّہِ -ﷺ- قَالَ : جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بالدَّارِ مِنْ غَیْرِہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৭
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٨٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ ہمسایہ اپنے بھائی کے شفعہ کا زیادہ حق دار ہے۔ اگر وہ غائب ہو تو اس کا انتظار کیا جائے، جب دونوں کا راستہ ایک ہو۔
(۱۱۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَۃِ أَخِیہِ یُنْتَظَرُ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا إِذَا کَانَ طَرِیقُہُمَا وَاحِدًا ۔ [منکر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৮
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٨٣) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شفعہ اس چیز میں ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو۔ جب حدود واقع ہوجائیں تو حقِ شفعہ باقی نہیں رہتا۔
(۱۱۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ سَمِعْنَا بَعْضَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ یَقُولُ: نَخَافُ أَنْ لاَ یَکُونَ ہَذَا الْحَدِیثُ مَحْفُوظًا قِیلَ لَہُ وَمِنْ أَیْنَ قُلْتَ قَالَ إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَقَدْ رَوَی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرٍ مُفَسَّرًا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الشُّفْعَۃُ فِیمَا لَمْ یُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلاَ شُفْعَۃَ ۔ وَأَبُو سَلَمَۃَ مِنَ الْحُفَّاظِ وَرَوَی أَبُو الزُّبَیْرِ وَہُوَ مِنَ الْحُفَّاظِ عَنْ جَابِرٍ مَا یُوَافِقُ قَوْلَ أَبِی سَلَمَۃَ وَیُخَالِفُ مَا رَوَی عَبْدُ الْمَلَکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৮৯
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٨٤) امیہ بن خالد نے شعبہ سے کہا کہ آپ محمد بن عبید اللہ سے حدیث بیان کرتے ہیں اور سلمان عبدالملک بن عرزمی کی حدیث چھوڑ دیتے ہو حالانکہ اس کی حدیث حسن ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں اس کے حسن کی وجہ سے چھوڑ تا ہوں۔
(۱۱۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی صَفْوَانَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ قُلْتُ لِشُعْبَۃَ : تُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعَرْزَمِیِّ وَتَدَعُ حَدِیثَ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ الْعَرْزَمِیِّ وَہُوَ حَسَنُ الْحَدِیثِ قَالَ : مِنْ حُسْنِہَا فَرَرْتُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯০
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٨٥) یحییٰ بن سعید قطان فرماتی تھے کہ اگر عبدالملک بن ابو سلمان حدیثِ شفعہ کی طرح دوسری حدیث بیان کریں تو میں اس کی حدیث کو چھوڑ دوں گا۔
(۱۱۵۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَۃَ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ یَقُولُ لَوْ رَوَی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ حَدِیثًا آخَرَ مِثْلَ حَدِیثِ الشُّفْعَۃِ لَتَرَکْتُ حَدِیثَہُ۔
وَرَوَاہُ مُسَدَّدٌ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ شُعْبَۃَ أَنَّہُ قَالَ ذَلِکَ۔ [صحیح]
وَرَوَاہُ مُسَدَّدٌ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ شُعْبَۃَ أَنَّہُ قَالَ ذَلِکَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯১
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہمسائے کے لیے حق شفعہ کا بیان
(١١٥٨٦) عبداللہ بن احمد بن حنبل نے اپنے والد سے سنا، وہ حدیثِ عبدالملک عن عطاء عن جابر عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منکر فرماتے ہیں۔
(۱۱۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ وَحَدَّثَنَا بِحَدِیثِ الشُّفْعَۃِ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَلَکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯২
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مسائل شفعہ سے متعلق بعض فقہاء سے منقول روایات میں منکر الفاظ
(١١٥٨٦٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا : حقِ شفعہ غائب کے لیے ، بچے کے لیے اور شریک کے شریک کے لیے جب وہ خریدنے میں سبقت لے جائے نہیں ہے۔
(۱۱۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُوَیْدٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَصْرِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ شُفْعَۃَ لِغَائِبٍ وَلاَ صَغِیرٍ وَلاَ شَرِیکٍ عَلَی شَرِیکٍ إِذَا سَبَقَہُ بِالشِّرَائِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৩
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مسائل شفعہ سے متعلق بعض فقہاء سے منقول روایات میں منکر الفاظ
(١١٥٨٨) ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ شفعہ گرہ کھلنے کی طرح ہے۔
(۱۱۵۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ وَزَادَ : وَالشُّفْعَۃُ کَحَلِّ الْعِقَالِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৪
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مسائل شفعہ سے متعلق بعض فقہاء سے منقول روایات میں منکر الفاظ
(١١٥٨٩) محمد بن حارث اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شفعہ بچے کے لیے نہیں ہے اور نہ غائب کے لیے اور جب شریک اپنے شریک سے شفعہ میں سبقت لے جائے تو شفعہ نہیں ہے اور شفعہ گرہ کی طرح ہے۔
(۱۱۵۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ شُفْعَۃَ لِصَبِیٍّ وَلاَ لِغَائِبٍ وَإِذَا سَبَقَ الشَّرِیکُ شَرِیکَہُ بِالشُّفْعَۃِ فَلاَ شُفْعَۃَ وَالشُّفْعَۃُ کَحَلِّ الْعِقَالِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৫
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مسائل شفعہ سے متعلق بعض فقہاء سے منقول روایات میں منکر الفاظ
(١١٥٩٠) (الف) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شفعہ نہ وارث بنتا ہے اور نہ وارث بناسکتا ہے۔
(ب) ایک روایت کے الفاظ ہیں : بچہ حق شفعہ رکھتا ہے یہاں تک کہ اسے پالے۔ دونوں منکر روایات ہیں۔
(ب) ایک روایت کے الفاظ ہیں : بچہ حق شفعہ رکھتا ہے یہاں تک کہ اسے پالے۔ دونوں منکر روایات ہیں۔
(۱۱۵۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الشُّفْعَۃُ لاَ تَرِثُ وَلاَ تُورَثُ ۔
مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَصْرِیُّ مَتْرُوکٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَیْلَمَانِیُّ ضَعِیفٌ ضَعَّفَہُمَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ مِنْ أَئِمَّۃِ أَہْلِ الْحَدِیثِ۔وَقَدْ رُوِیَ فِی مُعَارَضَۃِ الْحَدِیثِ الأَوَّلِ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعًا : الصَّبِیُّ عَلَی شُفْعَتِہِ حَتَّی یُدْرِکَ ۔ وَکِلاَہُمَا مُنْکَرَانِ۔ [ضعیف]
مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَصْرِیُّ مَتْرُوکٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَیْلَمَانِیُّ ضَعِیفٌ ضَعَّفَہُمَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ مِنْ أَئِمَّۃِ أَہْلِ الْحَدِیثِ۔وَقَدْ رُوِیَ فِی مُعَارَضَۃِ الْحَدِیثِ الأَوَّلِ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعًا : الصَّبِیُّ عَلَی شُفْعَتِہِ حَتَّی یُدْرِکَ ۔ وَکِلاَہُمَا مُنْکَرَانِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৬
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مسائل شفعہ سے متعلق بعض فقہاء سے منقول روایات میں منکر الفاظ
(١١٥٩١) حضرت جابر (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ حقِ شفعہ رکھتا ہے یہاں تک کہ اسے پالے۔ جب پالے پھر اگر چاہے تو چھوڑدے۔
(۱۱۵۹۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَزِیعٍ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ أَبِی عِمْرَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الصَّبِیُّ عَلَی شُفْعَتِہِ حَتَّی یُدْرِکَ فَإِذَا أَدْرَکَ فَإِنْ شَائَ أَخَذَ وَإِنْ شَائَ تَرَکَ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَزِیعٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَمَنْ دُونَہُ إِلَی شَیْخِ شَیْخِنَا لاَ یُحْتَجُّ بِہِمَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৭
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مسائل شفعہ سے متعلق بعض فقہاء سے منقول روایات میں منکر الفاظ
(١١٥٩٢) حضرت انس (رض) سی منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیسائی کے لیے حق شفعہ نہیں ہے۔
(۱۱۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا حَفْصٌ الرَّبَالِیُّ حَدَّثَنَا نَائِلُ بْنُ نَجِیحٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ شُفْعَۃَ لِلنَّصْرَانِیِّ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ أَحَادِیثُ نَائِلٍ مُظْلِمَۃٌ جِدًّا وَخَاصَّۃً إِذَا رَوَی عَنِ الثَّوْرِیِّ۔[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫৯৮
شفعہ کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مسائل شفعہ سے متعلق بعض فقہاء سے منقول روایات میں منکر الفاظ
(١١٥٩٣) نائل بن نیجح نے پچھلی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، ایک دفعہ مرفوع اور دوسری دفعہ موقوف۔
(۱۱۵۹۳) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ السَّرَّاجُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا نَائِلُ بْنُ نَجِیحٍ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ رَفَعَہُ مَرَّۃً إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَمْ یَرْفَعْہُ أُخْرَی۔
قَالَ الشَّیْخُ وَالْحَدِیثُ عِنْدَ سُفْیَانَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : لَیْسَ لِلْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ شُفْعَۃٌ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ ہَذَا ہُوَ الصَّوَابُ مِنْ قَوْلِ الْحَسَنِ۔
وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ إِیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ : أَنَّہُ قَضَی بِالشُّفْعَۃِ لِذِمِّیٍّ۔[ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ وَالْحَدِیثُ عِنْدَ سُفْیَانَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : لَیْسَ لِلْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ شُفْعَۃٌ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ ہَذَا ہُوَ الصَّوَابُ مِنْ قَوْلِ الْحَسَنِ۔
وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ إِیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ : أَنَّہُ قَضَی بِالشُّفْعَۃِ لِذِمِّیٍّ۔[ضعیف]
তাহকীক: