কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪৯ টি
হাদীস নং: ৩১৩০৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپس میں خون ریزی کرنے والوں سے دور رہا جائے
31291 ۔۔۔ (ایضا) حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کے متعلق سوالات کرتے تھے اور میں آئندہ وقوع پذیر ہونے والے حالات کے متعلق سوالات کرتا تھا اس خوف سے کہ میں کسی برائی میں مبتلا نہ ہوجاؤں میں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم تو جہالت اور برائی میں پڑے ہوئے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ خیر (ٕابن اسلام) عطا فرمایا تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شر بھی ہوگا ؟ ارشاد فرمایا کہ ہاں میں نے عرض کیا کہ اس شر کے بعد کوئی خیر ہوگی ؟ ارشاد فرمایا کہ ہاں اس میں دخان یعنی خیرکا دھواں ہوگا میں نے پوچھا کہ خیرکا دھواں کیا ہے ؟ فرمایا کہ ایک قوم جو غیر سنت کو سنت سمجھ کر غیر احکام کو احکام سمجھاکرعمل کرے گی ان کے بعض اعمال اچھے ہوگے اور بعض برے میں نے عرض کیا کہ اس خیر کی بعد بھی کوئی شر ہوگا تو فرمایا کہ ہاں کہ جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر کچھ لوگ دعوت دینے والے ہوں گے جو ان کی دعوت قبول کرے وہ جہنم میں داخل ہوں گے میں نے عرض کیا کہ ان کے اوصاف بیان فرمائیں اے رسول اللہ تو ارشاد فرمایا کہ وہ تو ہمارے ہی خاندان کے ہوں گے اور ہماری زبان بولیں گے۔ نعیم بن حماد فی الفتن والعسکری فی الامثال
31292 (أيضا) عن حذيفة يقول : كان الناس يسألن رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وكنت أسأله عن الشر مخافة أن يدركني ، فقلت : يا رسول الله ! إنا كنا أهل جاهلية وشر فقد جاء الله بهذا الخير فهل بعد هذا الخير من شر ؟ قال : نعم ، قال فقلت : فهل بعد ذلك الشر من خير ؟ قال : نعم ، وفيه دخن ، قلت وما دخنه ؟ قال : قوم يستنون بغير سنتي ويهتدون بغير هدي ، تعرف منهم وتنكر ، قلت : فهل بعد ذلك الخير من شر ؟ قال : نعم ، دعاة إلى أبواب جهنم ، من أجابهم إليها قذفوه فيها ، قال قلت : صفهم لي يا رسول الله ! قال هم من جلدتنا ويتكلمون بألسنتنا.(نعيم بن حماد في الفتن والعسكري في الامثال).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپس میں خون ریزی کرنے والوں سے دور رہا جائے
31292 ۔۔۔ حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے کہ میں قیامت تک فتنہ برپا کرنے والے ہر شخص کا نام اور ان کے والد اور علاقہ کا نام لے کر بتاسکتا ہوں اگرچہ ان کی تعداد تین سو تک پہنچ جاتے یہ سب اس لیے ممکن ہوگا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بتلایا ہے لوگوں نے عرض کیا کہ کیا ان کو متعین کرکے بتلایا ہے تو فرمایا ان کے مشابہ جس کو فقہاء یا علماء پہچان لیں گے تم تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کی باتیں دریافت کرتے تھے اور میں شر کے متعلق دریافت کرتا تھا اور تم دریافت کرتے جو حالات پیش آچکے اور میں دریافت کرتا جو حالات پیش آنے والے ہیں ان کے متعلق۔ رواہ ابونعیم
31293 عن حذيفة بن اليمان قال : ما من صاحب فتنة يبلغون ثلاثمائة إنسان إلا ولو شئت أن أسميه باسمه واسم أبيه ومسكنه إلى يوم القيامة ! كل ذلك مما علمنيه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قالوا : بأعيانها ؟ قال : أو أشباهها يعرفها الفقهاء أو قال العلماء ، إنكم كنتم تسألون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وأسأله عن الشر ، وتسألونه عما كان وأسأله عما يكون.(نعيم)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31293 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان غنی (رض) کے بعد نبی امیہ میں سے بارہ بادشاہ ہوں گے ان سے پوچھا گیا خلفاء ہوں گے تو فرمایا کہ نہیں بلکہ بادشاہ ہوں گے۔ رواہ ابونعیم
31294 عن حذيفة قال : ليكونن بعد عثمان اثنا عشر ملكا من بني أمية ، قيل له خلفاء ؟ قال : بل ملوك. (نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31294 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ آدمی فتنہ میں گھر ا ہوا ہوگا لیکن خود فتنہ کرنے والوں میں سے نہ ہوگا۔ ابن ابی شبیة ونعیم
31295 عن حذيفة قال : إن الرجل ليكون في الفتنة وما هو منها.(ش ونعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31295 ۔۔۔ (ایضا) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک شخص آیا جب کہ حذیفہ (رض) پہلے سے وہاں تشریف فرما تھے تو انھوں نے فرمایا کہ اے ابن عباس ارشاد باری تعالیٰ حم عسق تو کچھ دیر کے لیے گردن جھکا لی اور ان سے اعراض کیا پھر دوبارہ اس بات کو دہرایا تو حضرت ابن عباس (رض) نے کوئی جواب نہیں دیاتو حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو بتلاتا ہوں کہ انھوں نے کیوں ناپسند کیا کہ یہ آیت اس کے خاندان کے ایک شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے اس کا نام عبداللہ یا عبداللہ ہوگا کہ وہ مشرقی نہروں میں سے ایک نہر پر اترے گا وہاں دو شہر آباد کرے گا نہر ان دونوں کو دو حصوں میں تقسیم کردے گی اس میں ہر قسم کے جابر ظالم لوگوں کو جمع کرے گا۔ رواہ ابونعیم
31296 (أيضا) عن ابن عباس أنه أتاه رجل وعنده حذيفة بن اليمان فقال : يا ابن عباس ! قوله تعالى (حم عسق) فأطرق ساعة وأعرض عنه ثم كررها فلم يجبه بشئ ، فقال حذيفة : أنا أنبئك ، قد عرفت لم كرهها ، إنها نزلت في رجل من أهل بيته يقال له عبد الاله - أو عبد الله - ينزل على نهر من أنهار المشرق يبني عليه مدينتان يشق النهر بينها شقا جمع فيها كل جبار عنيد. (نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31296 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اہل مشرق سے ایک شخص نکلے گا جو اپنے آپ کو آل محمد کی طرف منسوب کرے گا لیکن وہ خاندان نبوت سے سب سے دور ہوگا سیاہ جھنڈے گاڑے گا اس کا اول حصہ نصرت ہے اور آخری حصہ کفر ہے اس کے پیروکار عرب کے کم درجہ کے لوگ ہوں گے اس طرح نچلے درجہ کے غلام اور بھگوڑے غلام ہوں گے ان کی علامت گنوار پن اور ان کا دین شرک اور ان میں سے اکثر جدع ہوں گے پوچھا گیا کہ جدع کیا چیز ہے ؟ تو فرمایا بغیر فتنہ کے ہونا پھر حذیفہ نے ابن عمر (رض) سے فرمایا کہ اے ابوعبدالرحمن ان سے آپ کی ملاقات نہیں ہوگی توعبداللہ بن عمر (رض) عنہمانے فرمایا کہ میں اپنے بعد والوں کو خبر دوں گا تو فرمایا ایک فتنہ ہے جو مونذنے کی دعوت دے گا اور دین کو مونڈ کر رکھ دے گا اس میں عرب کے خالص لوگ ہلاک ہوں گے اور نیک غلام مالدار لوگ اور فقہاء اور جب تھوڑے سے لوگ باقی رہ جائیں گے اس وقت فتنہ ختم ہوجائے گا۔ رواہ ابونعیم
31297 عن حذيفة قال : يخرج رجل من أهل المشرق يدعوا إلى آل محمد وهو أبعد الناس منهم بنصب علامات سود ، أولها نصر وآخرها كفر ، يتبعه خشارة العرب وسفلة الموالي والعبيد الاباق ومراق الافاق ، سيماهم السواد ، ودينهم الشرك ، وأكثرهم الجدع ، قيل : وما الجدع ؟ قال : القلف ، ثم قال حذيفة لابن عمر : ولست مدركه يا أبا عبد الرحمن ! فقال عبد الله : ولكن أحدث به من بعدي ، قال : فتنة
تدعى الحالقة تحلق الدين ، يهلك فيها صريح صريح : الصريح : الخالص من كل شئ.النهاية (3 / 20) ب. ) العرب وصالح الموالي وأصحاب الكنوز والفقهاء ، وتنجلي عن أقل من القليل.(نعيم).
تدعى الحالقة تحلق الدين ، يهلك فيها صريح صريح : الصريح : الخالص من كل شئ.النهاية (3 / 20) ب. ) العرب وصالح الموالي وأصحاب الكنوز والفقهاء ، وتنجلي عن أقل من القليل.(نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31297 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ جب تم ترک کے پہلے دستہ کو دیکھو تو ان سے قتال کرو یہاں تک ان کو شکست دویا اللہ تعالیٰ ان کے شر سے تمہاری حفاظت فرمائے کیونکہ وہ اصل حرم کو حرم میں رسوا کریں گے وہ علامت ہوگی اہل مغرب کے بغاوت کی اور تمہاری بادشاہ کی بادشاہت ختم ہونے کی۔ رواہ ابونعیم
31298 عن حذيفة قال : إذا رأيتم أول الترك بالجزيرة فقاتلوهم حتى تهزموهم أو يكفيكم الله مؤنتهم ! فانهم يفضحون الحرم بها فهو علامة خروج أهل المغرب واتقاض ملك ملكهم. (نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31298 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک لوگوں پر ایسا شخص حکومت کرے گا جس کی ذر ہ برابر حیثیت نہ ہوگی۔ رواہ ابونعیم
31299 عن حذيفة قال : لا تقوم الساعة حتى يقوم على الناس من لا يزن قشرة شعيرة يوم القيامة. (نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31299 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے اہل مصر سے کہا کہ جب تمہارے پاس اہل مشرق کی طرف سے ایک خط اور اس کو عبداللہ امری المومنین پڑھاجائے تو تم انتظار کرو ایک خط کا جو اہل مغرب کی طرف سے آئے گا اور عبداللہ امیر المومنین کی طرف سے پڑھا جائے گا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں حذیفہ کی جان ہے تم ان کے ساتھ قتال کروگے پل کے پاس تو تمہارے درمیان مقتولین کی تعداد ہزار ہوگی تم کو سرزمین مصر اور سرزمین شام سے یکے بعد دیگرے نکالا جائے گا اور ایک عربی عورت دمشق کی سیڑھیوں میں پندرہ درہم میں بیچی جائے گی ۔ پھر تم حمص کی سرزمین میں داخل ہوں گے اور وہاں اٹھارہ مہینے مقیم رہو گے اس میں مال تقسیم ہوں گے مردوں اور عورتوں کو قتل کیا جائے گا پھر ایک شخص کا ظہور ہوگا جو آسمان کے نیچے سب سے بدترین شخص ہوگا ان کو قتل کرے گا اور ان کو شکست دے گا یہاں تک ان کو سرزمین مصر میں داخل کرے گا۔ رواہ ابونعیم
31300 عن حذيفة أنه قال لاهل مصر : إذا أتاكم كتاب من قبل المشرق يقرأ عليكم من عبد الله أمير المؤمنين فانتظروا كتابا آخر يأتيكم من المغرب من عبد الله أمير المؤمنين ! والذي نفس حذيفة بيده ! اقتتلتم أنتم وهم عند القنطرة فيكون بينكم سبعون ألفا من القتلى ، وليخرجنكم من أرض مصر وأرض الشام كفرا كفرا ، ولتباعن المرأة العربية على درج دمشق بخمسة وعشرين درهما ، ثم يدخلون أرض حمص فيقيمون ثمانية عشر شهرا يقتسمون فيها الاموال ويقتلون فيها الذكر والانثى ، ثم يخر عليهم رجل شر من أظلته السماء فيقتلهم فيهزمهم حتى يدخلهم أرض مصر. (نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31300 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عظیم فتح حاصل ہوئی بعثت کے بعد اس جیسی فتح پہلے حاصل نہ ہوئی۔ میں نے کہا یارسول اللہ فتح مبارک ہو اب لڑائی دم توڑ چکی ہے تو ارشاد فرمایا کہ بہت دور کی بات ہے بہت دور کی بات ہے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اے حذیفہ اس سے پہلے چھ باتیں پیش آنے والی ہیں میری موت میں نے کہا انا اللہ وانا الیہ راجعون پھر بیت المقدس فتح ہوگا۔ اس کے بعد دوعظیم جماعتوں کی لڑائی ہوگی اس میں بکثرت قتل و قتال ہوگا جبکہ دونوں جماعتوں کا ایک ہی دعوی ہوگا ۔ پھر تم پر موت مسلط ہوگی پھر تمہیں تیزی کے ساتھ قتل کیا جائے گاجی سے بکری قتل ہوتی ہے پھر مال کی کثرت ہوگی اور مال عام ہوگا حتی کہ ایک شخص کو سو دینار قبول کرنے کے لیے بلایا جائے گا اس کو لینے میں عار محسوس کرے گا پھر تمہارے ایک شہزادہ بنی اصفر (یعنی عائیوں) میں بڑھا ہوگا میں نے عرض کیا بنی الاصفر کون لوگ ہیں ؟ فرمایا رومی تو وہ لڑکا ایک دن میں ایک بڑھا ہوگا جتنا دوسرے لڑکے ایک مہینہ میں بڑے ہوتے ہیں اور ایک مہینہ میں ایک بڑا جتنا دوسرے لڑکے ایک سال میں بڑھتے ہیں جب وہ بالغ ہوگا لوگ اس سے محبت کریں گے اور اس کی اتباع کریں گے اس جیسی اتباع اس سے پہلے کسی بادشاہ کی نہیں کی گئی ہوگی پھر وہ ان کے درمیان کھڑا ہوگا اور کہے گا کہ عرب کے اس کر وہ کو کب تک چھوڑا جائے گا تمہیں مسلسل ان کی طرف سے ہلاکت ملتی رہی حالانکہ ہم بحروبر میں ان سے زیادہ ہیں تعداد کے لحاظ سے بھی اور سامان جنگ کے لحاظ سے بھی کب تک ان کا غلبہ ہوتا رہے گا اب مجھے مشورہ دوتمہاری لیارائے ہے تو ان کے سردار کھڑے ہوں گے اور ان میں خطبہ دیں گے اور کہیں گے کہ تمہاری رائے کتنی اچھی ہے اب تمہارا ہی حکم مانا جائے گا۔ رواہ ابونعیم
31301 عن حذيفة قال : فتح لرسول الله صلى الله عليه وسلم فتح لم يتفح له مثله منذ بعثه الله تعالى فقلت له : يهنئك الفتح يا رسول الله ! قدوضعت الحرب أوزارها ! فقال : هيهات هيهات ! والذي نفسي بيده ! إن دونها يا حذيفة ! لخصالا ستا أو لهن موتي ، قال قلت : إنا لله وإنا إليه راجعون ! ثم يفتح بيت المقدس ، ثم يكون بعد ذلك فتنة تقتتل فيها فئتان عظيمتان يكثر فيها القتل ويكثر فيها الهرج ، دعوتهما واحدة ، ثم يسلط عليكم موت فيقتلكم قعصا كما تموت الغنم ثم يكثر المال فيفيض حتى يدعى الرجل إلى مائة دينار فيستنكف أن يأخذها ثم ينشأ لبني الاصفر غلام من أولاد ملوكهم ، قلت ومن بنو الاصفر يا رسول الله ؟ قال : الروم ، فيشب الصبي في السنة ، فإذا بلغ أحبوه واتبعوه ما لم يحبوا ملكا قبله ، ثم يقوم بين ظهرانيهم فيقول : إلى متى تترك هذه العصابة من العرب لا يزالون يصيبون منكم طرفا ونحن أكثر منهم عددا وعدة في البر والبحر ؟ إلى متى يكون هذا ؟ فأشيروا علي بما ترون ! فيقوم أشرافهم فيخطبون بين أظهرهم ويقولون : نعم ما رأيت والامر أمرك. (نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31301 ۔۔۔ حذیفہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دوصدیوں میں تم میں بہتر شخص وہ ہے جو خفیف الحاذ ہو پوچھا گیا یا رسول اللہ خفیف الحاظ کا کیا معنی ہے تو ارشاد فرمایا کہ جس کی نہ بیوی نہ اولاد ۔ رواہ ابن عساکر
31302 عن حذيفة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : خيركم في المائتين كل خفيف الحاذ ، قيل : يا رسول الله ! ومال الخفيف الحاذ ؟ قال : الذري لا أهل له ولا ولد. (كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31302 ۔۔۔ حذیفہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس ارشاد کے متعلق پوچھا فتنہ کے متعلق جو فرمایا کو تموج دوج الجر “ اس کا کیا معنی ہے تو میں نے کہا کہ تمہارے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ ہے عنقریب یہ دروازہ توڑا جائے گا حضرت عمر (رض) نے فرمایا توڑا جائے گا تیرے باپ نہ ہو میں نے عرض کیا کہ جی ہاں توڑا جائے گا کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر فتنے کا دروازہ کھولا جائے تو بند ہونے کا احتمال ہے تو میں نے کہا توڑا جائے گا اور میں نے بیان کیا کہ باپ ایک شخص ہے وہ قتل ہوگا یا اس کو موت آئے گی یہ ایسی حدیث ہے جس میں غلطی نہیں۔ رواہ ابونعیم
31303 عن حذيفة أن عمر سأل عن قول رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتن التي تموج موج البحر فقلت : إن بينك وبينها باب مغلقا يوشك أن يكسر كسرا ، قال عمر : كسرا لا أبالك ؟ قلت : نعم ، قال : فلو أنه فتح لكان لعله أن يعاد فيغلق ، فقلت : بل كسرا قال : وحدثته أن ذلك الباب رجل يقتل أو يموت - حديثا ليس بالاغاليط.
(أبو نعيم).
(أبو نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31203 ۔۔۔ (ایضا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہوگا تو فرمایا کہ ہاں شر اور فتنہ ظاہر ہوگا میں نے عرض کیا اس شر کے بعد کوئی خیر کا زمانہ بھی ہے تو فرمایا صلح ہوگی دھندا اسا اتفاق ہو آنکھ کے تنکا کی مانند اس میں کچھ لوگ جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے اے حذیفہ تو کسی درخت کے ساتھ چمٹ کر مرجائے یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اس سے کہ ان میں سے کسی کی دعوت پر لبیک کہے۔ (العسکری فی الامثال)
31304 (أيضا) قلت : يا رسول الله ! هل بعد هذا الخير من شر ؟ قال : شر وفتنة ، قلت : فهل بعد ذلك الشر من خير ؟ قال : هدنة عل يدخن وجماعة على أقذاء ، فيها دعاة إلى النار يا حذيفة ! لان تموت وأنت عاض على جذل خير لك من أن تستجيب لاحد منهم.
(العسكري في الامثال).
(العسكري في الامثال).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ ہونے کی پیشین گوئی
31204 ۔۔۔ (ایضا) زید بن سلام اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حذیفہ (رض) کے موت کے وقت کچھ ایسا کے سان کی پاس حاضر ہوئے انھوں نے کہا اے حذیفہ ہم دیکھتے ہیں اب کی روح قبض ہونے والی ہے تو ان سے فرمایا میں خوش ہوں دوست کی طرف سے مجھ پر فاقہ آیا ہے وہ شخص کامیاب نہیں ہوسکتا جو نادم ہو اے اللہ میں کسی غدار کے عذر میں شریک نہیں ہوا میں آج آپ سے برے دوست اور بری صبح سے پناہ مانگتا ہوں لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے اور میں شر کے متعلق سوالات کرتا تھا میں نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم شر میں تھے اللہ تعالیٰ نے ہمارے پاس خیر کو بھیجا (یعنی اسلام کو) کو کیا اس شر کے بعد شر ہوگا ؟ ارشاد فرمایا ماں میں نے پوچھا تو کیا اس شر کے بعد خیر ہوگا ارشاد فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کیسے ہوگا ؟ ارشاد فرمایا میرے بعد ائمہ (حکام) ہوں گے جو میری تعلیمات پر عمل نہیں کریں گے میری سنت کی اتباع نہیں کریں گے کچھ ان کے خلاف کھڑے ہوں گے ان کے دل شیاطین کے دل ہوں گے انسانی جسم میں نے عرض کیا وہ زمانہ مل جائے تو مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ تو ارشاد فرمایا برے امیر کی اطاعت کرو اگرچہ تمہاری پیٹھ توڑدے اور تمہارے مال پر قبضہ کرلے۔ (رواہ ابن عساکر)
31305 (أيضا) عن زيد بن سلام عن أبيه أو عن جده أن حذيفة ابن اليمان لما أن احتضر أتاه أناس من الانصار فقالوا : يا حذيفة لا نراك إلا مقبوضا ، فقال لهم : عن مسرور وحبيب جاء على فاقة ، لا أفلح من ندم ، اللهم ! إني لم أشارك غادرا في غدرته فأعوذ بك اليوم من صاحب السوء وصباح السوء ! كان الناس يسألون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وأسأله عن الشر ، فقلت له : يا رسول الله ! إنا كنا في شر فجاءنا الله بالخير فهل بعد ذلك الخير من شر ؟ قال : نعم ، قلت :هل وراء الشر من خير ؟ قال : نعم ، قلت : هل وراء ذلك الخير من شر ؟ قال : نعم ، قلت : كيف يكون ؟ قال : سيكون بعدي أئمة لا يهتدون بهديى ولا يستنون بسنتي وسيقوم رجال قلبوهم قلوب شياطين في جثمان إنسان ، فقلت : كيف أصنع إن أدركني ذلك ؟ قال : اسمع للامير الاعظم إن ضرب ظهرك وأخذ ملكك.
(كر).
(كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت میں پہلا فتنہ قتل عثمان ہے
31306 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا پہلا فتنہ حضرت عثمان (رض) کا قتل ہے اور آخری فتنہ خروج دجال ہے۔ ابن ابی شیبہ ابن عساکر اس میں مزید یہ اضافہ ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جس شخص کے دل میں قتل عثمان (رض) کی ذرہ برابر محبت ہو وہ خروج دجال کی صورت میں اس کی ضرور اتباع کرے گا اگر دجال کا زمانہ نہ پائے تو اس کی قبر میں اس کو فتنہ میں مبتلا کیا جائے گا۔ )
31306 عن حذيفة قال : أول الفتن قتل عثمان وآخرها خروج الدجال. (ش ، كر وزاد : والذي نفسي بيده ! لا يموت رجل وفي قلبه مثقال حبة من حب قتل عثمان إلا تبع الدجال إن أدركه ، وإن لم يدركه افتتن به في قبره).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت میں پہلا فتنہ قتل عثمان ہے
31307 ۔۔۔ حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ (فتنوں کے متعلق ) اگر وہ تمام باتیں بتلادوں جو مجھے معلوم ہے تو تم رات میں سونا چھوڑ دو (نعیم فی الفتن اس کی سند ضعیف ہے)
31307 عن حذيفة قال : لو حدثتكم بكل ما أعلم ما رقدتم في الليل.(نعيم بن حماد في الفتن ، وسنده ضعيف).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت میں پہلا فتنہ قتل عثمان ہے
31308 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا اس میں وہی شخص نجات پاسکتا جو غرق ہونے والے شخص کی (عاجزی) کے ساتھ دعامانگے۔ ابن ابی شیبة
31308 عن حذيفة قال : ليأتين على الناس زمان لا ينجو فيه إلا من دعا بدعاء كدعاء الغرق. (ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت میں پہلا فتنہ قتل عثمان ہے
31309 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ تمہارے راستوں میں سے کوئی راستہ ایسا نہیں کہ تم میں کوئی مجھ سے زیادہ جانتاہو فتنوں کے متعلق قیامت تک ظہور پذیر ہونے والے ہر فتنہ کو اس کے بنکانے والے اور قیادت کرنے والے سمیت جانتاہوں۔ رواہ ابونعیم
31309 عن حذيفة قال : ما أنا إلى طريق من طرقكم بأهدى مني بكل فتنة هي كائنة وسائقها وقائدها إلى يوم القيامة.(نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت میں پہلا فتنہ قتل عثمان ہے
31310 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا دیہات گاؤں شہر کے راستوں میں سے کوئی جس میں قتل عثمان کے بعد وقوع پذیر ہونے والے فتنوں کو مجھ سے زیادہ کوئی جاننے والاہو۔ رواہ ابونعیم
31310 عن حذيفة قال : والله ! ما أنا بالطريق إلى قرية ولا من القرى ولا إلى مصر من الامصار بأعلم مني بما يكون من بعد عمان بن عفان.
(نعيم).
(نعيم).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امت میں پہلا فتنہ قتل عثمان ہے
31311 ۔۔۔ حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلسل چار جمعوں میں یہ خطبہ ارشاد فرمایا کہ جب شراب کو نبیذ کے نام پر سود کو بیع وشراء کے نام پر رشوت کو ہدیہ کے نام پر حلال کیا جائے گا اور زکوة سے تجارت کی جائے گی اس وقت امت کی ہلاکت ہوگی ان کے گناہ بڑھ جائیں گے۔ الدیلمی
31311 عن حذيفة قال : خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم في أربع جمع متواليات يقول في كل مرة : إذا استحلت الخمر بالنبيذ والربا بالبيع والسحت بالهدية والتجروا بالزكاة فعند ذلك هلاكهم ليزدادوا إثمان.(الديلمي).
তাহকীক: