কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩০২ টি
হাদীস নং: ২৭৯৫০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27950 ۔۔۔ ابو سلمہ کہتے ہیں مجھے نفیع نے حدیث سنائی ہے کہ وہ غلام تھے ان کے نکاح میں آزاد عورت تھی انھوں نے عورت کو دو طلاقیں دیں بعد میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) اور زید بن ثابت (رض) سے مسئلہ دریافت کیا ان دونوں حضرات نے فرمایا : تیری طلاق وہ ہوگی جو غلام کی طلاق ہوتی ہے (یعنی دو طلاقیں جو تم دے چکے ہو) اور عورت کی عدت وہ ہوگی جو آزاد عورت کی عدت ہوتی ہے یعنی تین حیض ۔ (رواہ البیہقی)
27950 عن أبي سلمة قال : حدثني نفيع أنه كان مملوكا وعنده حرة فطلقها تطليقتين فسأل عثمان وزيد بن ثابت فقالا : طلاقك طلاق
عبد وعدتها عدة حرة (ق).
عبد وعدتها عدة حرة (ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27951 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے زمانے میں ایک مکاتب نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے اس کی طلاق کو غلام کی طلاق قرار دیا ۔ (رواہ البیہقی)
27951 عن سعيد بن المسيب قال : طلق مكاتب امرأته على عهد عثمان ، فأنزله منزلة العبد (ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27952 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : غلام کی طلاق اس کے مالک کے ہاتھ میں ہے سو مالک نے (غلام کی بیوی کو ) طلاق دی تو یہ طلاق جائزہوگی اور اگر مالک دونوں میں تفریق کر دے تو وہ ایک طلاق ہوگی یہ اس وقت وہ گا جب غلام اور بیوی دونوں اس کی ملکیت میں ہوں ۔ اور اگر غلام تو ایک کا ہے اور باندی (غلام کی بیوی) کسی دوسری کی ہے تو غلام کا مالک چاہے تو طلاق دے سکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
27952 عن أبن عباس قال : طلاق العبد بيد سيده ، إن طلق جاز وإن فرق فهي واحدة إذا كانا له جميعا ، وإن العبد له والامة لغيره طلق السيد إن شاء (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27953 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : باندی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہیں۔ دو طلاقیں ہوجانے کے بعد وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔ (رواہ ابن عدی وابن عساکر)
27953 عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : للامة تطليقتان ولها قرء حيضتان ، ولا تحل له حتى تنكح زوجا غيره (عد ، كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27954 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) روایت کی ہے کہ ایک غلام نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں حضرت ام سلمہ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا : آپ نے فرمایا : عورت غلام پر حرام ہوچکی ہے تاوقتیکہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے ۔۔ (رواہ عبدالرزاق، وفیہ عبداللہ بن زیادی بن سمعان وھو متروک)
27954 عن أم سلمة أن غلاما طلق امرأته تطليقتين فأستفتت أم سلمة النبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : حرمت عليه حتى تنكح زوجا غيره (عب وفيه عبد الله بن زياد بن سمعان متروك).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27955 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : میاں بیوی میں سے جو بھی غلامی میں ہوگا طلاق کی تعداد میں کمی واقع ہوجائے گی مرد کی غلامی کی وجہ سے طلاق میں اور عدت میں کمی واقع ہوگی عورت کی غلامی کی وجہ سے آپ (رض) نے فرمایا : چنانچہ جب باندی آزاد آدمی کے نکاح میں ہو تو اس کی دو طلاقیں ہوگی اور اس کی عدت دو حیض ہوں گے اگر آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو تو اس کی دو طلاقیں ہوں گی اور عدت تین حیض ہوں گے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
27955 عن أبن عمر قال : أيهما رق نقص الطلاق برقه والعدة بالمرأة يقول : إذا كانت الامة تحت الحر طلاقها ثنتان ، وعدتها حيضتان ، وإن كانت حرة تحت عبد فطلاقها ثنتان وعدتها ثلاث حيض (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27956 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : جب مالک اپنے غلام کو شادی کرنے کی اجازت دے تو اب مالک غلام کی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتا البتہ غلام خود اسے طلاق دے ۔ اور اگر اپنے غلام کی باندی کو لے یا اپنی باندی کی باندی کو تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق)
27956 عن أبن عمر قال : إذا أذن السيد لعبده أن يتزوج فأنه لا يجوز لامرأته طلاق إلا أن يطلقها العبد ، فأما أن يأخذ أمة غلامه أو أمة وليدته فلا جناح عليه (مالك ، عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کی طلاق کا بیان :
27957 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں اگر شادی شدہ باندی فروخت کی جائے تو اسے فروخت کرنا ہی اس کی طلاق ہے جابر بن عبداللہ (رض) اور ابی بن کعب (رض) سے اسی قسم کا فتوی مروی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق) خلاصہ کلام : ۔۔۔ فقہائے کرام کا اس میں اختلاف ہے کہ غلام کی صورت میں طلاق کی تعداد کا اعتبار میاں کی حالت سے ہوگا یا بیوی کی حالت سے ۔ چنانچہ امام شافعی (رح) کے نزدیک طلاق کا اعتبار مرد کی حالت سے ہوگا یعنی مرد اگر غلام ہے تو اسے دو طلاقیں حاصل ہوں گی اگر مرد آزاد ہے بیوی خواہ غلام ہو یا آزاد اسے تین طلاقیں حاصل ہوں گی ، جبکہ فقہائے احناف کے نزدیک ہر صورت میں عورت کا اعتبار ہے فائدہ کو اہ جس حالت میں ہو یعنی عورت اگر باندی ہے تو خاوند دو طلاقوں کا مالک ہوگا عورت اگر آزاد ہے تو تین طلاقوں کا مالک ہوگا ، دلائل آثار احادیث دونوں طرف موجود ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھئے ھدایہ کتاب الطلاق وعین الھدایہ ، ج 4 ۔
27957 عن أبن مسعود أنه قال في الامة تباع ولها زوج قال : بيعها طلاقها ، وعن جابر بن عبد الله وأبي بن كعب مثله (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احکام طلاق کے متعلقات :
27958 ۔۔۔ عبیدہ سلمانی کہتے ہیں : میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے پاس تھا آپ (رض) کے پاس ایک اور اس کا خاوند آیا ان دونوں کے ساتھ لوگوں کی ایک ایک جماعت تھی دونوں جماعتوں نے اپنا اپنا حکم منتخب کرکے باہر نکالا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے حکمین سے کہا کیا تم جانتے ہو کہ اگر میاں بیوی میں تفریق ہوجائے تمہارے اوپر کیا وبال ہوگا اور اگر تم انھیں جمع کرو تو جمع کرسکتے ہو خاوند نے کہا : میں فرقت نہیں چاہتا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : بخدا ! تو نے جھوٹ بولا ہے یہاں سے ہلنے مت پاؤ حتی کہ کتاب اللہ سے راضی نہ ہوجاؤ کتاب اللہ کا فیصلہ خواہ تیرے حق میں ہو یا تیرے خلاف ۔ (رواہ عبدالرزاق)
27958- عن عبيدة السلماني قال: "شهدت علي بن أبي طالب وجاءته امرأة وزوجها كل واحد منها فئام 1 من الناس، فأخرج هؤلاء حكما وهؤلاء حكما فقال علي للحكمين أتدريان ما عليكما إن رأيتما أن تفرقا فرقتما وإن رأيتما أن تجمعا جمعتما فقال الزوج: أما الفرقة فلا فقال علي كذبت والله لا تبرح حتى ترضى بكتاب الله تعالى لك وعليك". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27959 ۔۔۔ ’ مسند فاطمہ بنت قیس “ ابن جریج کہتے ہیں مجھے عطاء (رح) نے خبر دی ہے کہ عبدالرحمن بن عاصم بن ثابت (رح) کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس جو کہ ضحاک بن قیس کی بہن ہے اور وہ بنی مخزوم کے ایک شخص کے نکاح میں تھی وہ کہتی ہیں کہ ان کے خاوند نے انھیں تین طلاقیں دے دیں پھر وہ جہاد میں چلا گیا اور اپنے وکیل کو کہہ گیا کہ مطلقہ کو کچھ نان نفقہ دیتا رہے ، چنانچہ فاطمہ (رض) نے اسے کم سمجھا ، چنانچہ فاطمہ بنت قیس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک بیوی کے پاس آگئی تھوڑی دیر بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے جبکہ فاطمہ بنت قیس (رض) آپ کی ایک بیوی کے پا اس بیٹھی تھی بیوی نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ فاطمہ بنت قیس ہے اسے فلاں شخص نے طلاق دے دی ہے اس شخص نے کچھ نفقہ بھیجا تھا جو اس نے واپس کردیا ہے حالانکہ وہ شخص اسے کافی سمجھتا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سچ کہا پھر آپ نے فاطمہ سے فرمایا : ام مکتوم (رض) کے پاس چلی جاؤ اور اس کے ہاں عدت پوری کرو ، پھر فرمایا : البتہ ام مکتوم (رض) کے پاس کثرت سے لوگ آتے جاتے ہیں لیکن تم عبداللہ بن ام مکتوم (رض) کے پاس چلی جاؤ وہ نابینا ہے چنانچہ فاطمہ بنت قیس (رض) عبداللہ بن ام مکتوم (رض) کے پاس چلی گئی اور ان کے ہاں عدت گزارنے لگی حتی کہ وہیں عدت پوری کردی پھر حضرت ابو جہم (رض) اور حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) نے فاطمہ بنت قیس (رض) کو پیغام نکاح بھیجا وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشورہ لینے آگئیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہی بات ابو جہم کی مجھے ڈر ہے کہ وہ ڈنڈے سے بہت مارتا ہے رہی بات معاویہ کی وہ تنگدست ہے۔ چنانچہ بعد میں فاطمہ بنت قیس (رض) نے حضرت اسامہ بن زید (رض) سے شادی کرلی ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)
27959- "مسند فاطمة بنت قيس" عن ابن جريج قال: أخبرني عطاء قال عبد الرحمن بن عاصم بن ثابت: إن فاطمة بنت قيس أخت الضحاك فصل في العدة والتحليل والاستبراء والرجعة
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27960 ۔۔۔ ابن جریج ، ابن شہاب ، ابو سلمہ عبدالرحمن کی سند سے مروی ہے کہ حضرت فاطمہ بنت قیس (رض) ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ (رض) کے نکاح میں تھی چنانچہ عمرو (رض) نے فاطمہ (رض) کو تین طلاقیں دے دیں پھر فاطمہ (رض) نے سوچا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جائے اور فتوی لے آئے کہ اپنے گھر سے باہر جاسکتی ہے چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا فاطمہ (رض) کہتی ہیں کہ وہ ابن ام مکتوم (رض) جو نابینا ہیں ان کے ہاں چلی گئی ابن جریج کہتے ہیں مجھے ابن شہاب نے عروہ سے مروی خبر دی ہے کہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) فاطمہ (رض) سے اس کا انکار کرتی تھی ۔۔ (رواہ عبدالرزاق)
27960 عن أبن جريج قال : حدثني أبن شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال : حدثتني فاطمة بنت قيس أنها كانت عند أبي عمرو بن حفص بن المغيرة فطلقها آخر ثلاث تطليقات فزعمت أنها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأستفتته في خروجها من بيتها ، فأمرها زعمت أن تنتقل إلى أبن أم مكتوم الاعمى قال أبن جريج : وأخبرني أبن شهاب عن عروة أن عائشة أنكرت ذلك على فاطمة (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27961 ۔۔۔ معمر ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی سند سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن عثمان (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (بائن) دے دی چنانچہ مطلقہ کی طرف اس کی خالہ فاطمہ بنت قیس نے پیغام بھیجا اور حکم دیا کہ اپنے خاوند کے گھر سے منتقل ہوجا۔ چنانچہ مروان کو اس کی خبر ہوئی اس نے مطلقہ کو پیغام بھیجا کہ اپنے گھر واپس آجا نیز پوچھا کہ تم عدت پوری ہونے سے قبل اپنے گھر سے کیوں نکلی ہو مطلقہ نے جواب میں کہلا بھیجا کہ میری خالہ فاطمہ بنت قیس (رض) نے مجھے ایسا کرنے کا فتوی دیا ہے ، اور مجھے بتایا ہے کہ اسے جب ابو عمرو بن حفص مخزومی نے طلاق دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنے گھر سے منتقل ہوجانے کا حکم دیا تھا ، چنانچہ مروان نے قبیصہ بن ذویب کو فاطمہ بنت قیس (رض) کے پاس بھیجا تاکہ واقعہ کی پوری طرح تحقیق کر کے لائے فاطمہ (رض) نے قبیصہ کو بتایا کہ وہ ابو عمرو بن حفص مخزومی (رض) کے نکاح میں تھی وہ کہتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو یمن کا امیر بنا کر بھیجا تھا اور ان کا خاوند بھی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے ساتھ تھا جاتے جاتے اس نے ایک طلاق جو باقی رہی تھی وہ بھی دے کر بھجوا دی اور عیاش بن ابی ربیعہ (رض) اور حارث بن ہشام (رض) کو نان نفقہ دینے کے لیے کہا مگر ان دونوں نے کہا : فاطمہ (رض) کے لیے نفقہ نہیں ہوسکتا الا یہ کہ وہ حاملہ ہو فاطمہ (رض) کہتی ہیں : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو حالات سے آگاہ کیا آپ نے فرمایا : تمہارے لیے نفقہ نہیں ہے الا یہ کہ تم حاملہ ہو ، فاطمہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے گھر سے منتقل ہونے کے لیے اجازت طلب کی آپ نے اجازت دے دی عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں منتقل ہو کر کہاں جاؤں آپ نے فرمایا : ابن ام مکتوم (رض) کے پاس چلی جاؤ وہ نابینا ہے یوں تم کپڑے بھی اتار سکتی ہو اور وہ تمہیں دیکھ نہیں سکے گا چنانچہ عدت پوری ہونے تک فاطمہ (رض) وہیں رہی پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت اسامہ (رض) سے ان کا نکاح کرا دیا ، قبیصہ بن ذویب مروان کے پاس واپس لوٹ آیا اور ساری بات کہہ سنائی ، مروان نے کہا : میں نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے جو ایسی ادا پر قائم ہے جسے لوگ بھی اپنا لیں گے ۔ فاطمہ (رض) کو جب اس کی خبر ہوئی کہا : میرے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ ہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ ” فطلقوھن لعدتھن لاتدری لعل اللہ یحدث بعد ذالک امرا ‘ (رض) ۔ یعنی عورتوں کو عدت سے پہلے طہر میں طلاق ۔۔۔ تمہیں کیا معلوم اس کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی نئی بات پیدا کر دے فاطمہ (رض) نے فرمایا : بھلا تین طلاقوں کے بعد کون سی نئی بات پیدا ہوگی چونکہ نئی بات سے مراد تو خاوند کا بیوی سے رجوع کرنا ہے لہٰذا لوگ کیسے کہتے ہیں کہ عورت کے لیے نفقہ نہیں ہوگا جب وہ حاملہ ہو عورت کو بغیر نففقہ کے گھر میں کیسے روکا جاسکتا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
27961 عن معمر عن الزهري قال : أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة أن عبد الله بن عمرو بن عثمان طلق امرأته البتة ، فأرسلت إليه خالتها فاطمة بنت قيس ، فأمرتها بالانتقال من بيت زوجها ، فسمع بذلك مروان ، فأرسل إليها فأمرها أن ترجع إلى مسكنها وسألها ما حملها على الانتقال قبل أنت تنقضي عدتها ؟ فأرسلت تخبره أن خالتها فاطمة بنت قيس أفتتها بذلك ، وأخبرتها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أفتاها بالخروج أو قالت بالانتقال حين طلقها أبو عمرو بن حفص المخزومي ، فأرسل مروان
قبيصة بن ذويب إلى فاطمة بنت قيس يسألها عن ذلك ، فأخبرته أنها كانت تحت أبي عمرو بن حفص المخزومي قال : وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر عليا على بعض اليمن فخرج معه زوجها وبعث إليها بتطليقة كانت بقيت لها ، وأمر عياش بن أبي ربيعة والحارث بن هشام أن ينفقا عليها فقالا : والله ما لها نفقة إلا أن تكون حاملا قالت : فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال : لا نفقة لك إلا أن تكوني حاملا وأستأذنته في الانتقال فأذن لها فقالت : أين أنتقل يا رسول الله ؟ قال : عند أبن أم مكتوم وكان أعمى تضع ثيابها عندها ولم يبصرها فلم تزل هنالك حتى أنقضت عدتها ، فأنكحها النبي صلى الله عليه وسلم أسامة بن زيد ، فرجع قبيصة بن ذويب إلى مروان فأخبره بذلك فقال مروان : لم أسمع بهذا الحديث إلا من امرأة ستأخذ بالعصمة التي وجدنا الناس عليها ، فقالت فاطمة حين بلغها ذلك : بيني وبينكم كتاب الله تعالى ، قال الله تعالى : (فطلقوهن لعدتهن حتى لا تدري لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا) قالت : فأي أمر يحدث بعد الثلاث وإنما هي مراجعة الرجل امرأته ، فكيف يقولون لا نفقة لها إذا كانت حاملا فكيف تحبس امرأة بغير نفقة (عب)
قبيصة بن ذويب إلى فاطمة بنت قيس يسألها عن ذلك ، فأخبرته أنها كانت تحت أبي عمرو بن حفص المخزومي قال : وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر عليا على بعض اليمن فخرج معه زوجها وبعث إليها بتطليقة كانت بقيت لها ، وأمر عياش بن أبي ربيعة والحارث بن هشام أن ينفقا عليها فقالا : والله ما لها نفقة إلا أن تكون حاملا قالت : فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال : لا نفقة لك إلا أن تكوني حاملا وأستأذنته في الانتقال فأذن لها فقالت : أين أنتقل يا رسول الله ؟ قال : عند أبن أم مكتوم وكان أعمى تضع ثيابها عندها ولم يبصرها فلم تزل هنالك حتى أنقضت عدتها ، فأنكحها النبي صلى الله عليه وسلم أسامة بن زيد ، فرجع قبيصة بن ذويب إلى مروان فأخبره بذلك فقال مروان : لم أسمع بهذا الحديث إلا من امرأة ستأخذ بالعصمة التي وجدنا الناس عليها ، فقالت فاطمة حين بلغها ذلك : بيني وبينكم كتاب الله تعالى ، قال الله تعالى : (فطلقوهن لعدتهن حتى لا تدري لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا) قالت : فأي أمر يحدث بعد الثلاث وإنما هي مراجعة الرجل امرأته ، فكيف يقولون لا نفقة لها إذا كانت حاملا فكيف تحبس امرأة بغير نفقة (عب)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27962 ۔۔۔ ابن عیینہ ، مجاہد (رح) ، شعبی (رح) کی سند سے روایت نقل کرتے ہیں ، شعبی کہتے ہیں مجھے فاطمہ بنت قیس (رض) نے حدیث سنائی ہے اور وہ ابو عمرو بن حفص کے نکاح میں تھی نفقہ اور رہائش کے سلسلہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی فاطمہ (رض) کہتی ہیں : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنت قیس ! میری بات سنو ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ پھیلا کر اپنے چہرے کے آگے ستر کرلیا ، گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فاطمہ (رض) سے فرما رہے تھے : عورت کے لیے نفقہ اور رہائش اس وقت ہے جب شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہو اور جب رجوع کا حق نہ ہو تو عورت کے لیے نفقہ نہیں ہوگا اور رہائش بھی نہیں ہوگی فرمایا : فلاں عورت یا فرمایا ام شریک کے پاس چلی جاؤ اور اس کے پاس عدت پوری کرو پھر فرمایا : نہیں اس عورت کے پاس لوگوں کا اجتماع رہتا ہے یا فرمایا اس کے پاس لوگوں میں گفتگو ہوتی رہتی ہے بلکہ تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت پوری کرو۔ (رواہ عبدالرزاق)
27962 عن أبن عيينة عن مجالد عن الشعبي قال : حدثتني فاطمة بنت قيس وكانت عند أبي عمرو بن حفص فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم في النفقة والسكنى فقالت : قال لي : أسمعي مني يا بنت قيس ، وأشار بيده فمدها على بعض وجهه كأنه يستتر منها وكأنه يقول لها : الكسنى إنما النفقة للمرأة على
زوجها ما كانت له عليها رجعة ، فإذا لم يكن له عليها رجعة فلا نفقة لها ولا سكنى ائتي فلانة أو قال أم شريك فأعتدي عندها ، ثم قال : لا تلك امرأة تجتمع إليها أو قال يتحدث عندها أعتدي في بيت أبن أم مكتوم (عب).
زوجها ما كانت له عليها رجعة ، فإذا لم يكن له عليها رجعة فلا نفقة لها ولا سكنى ائتي فلانة أو قال أم شريك فأعتدي عندها ، ثم قال : لا تلك امرأة تجتمع إليها أو قال يتحدث عندها أعتدي في بيت أبن أم مكتوم (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27963 ۔۔۔ ثوری ، سلمہ بن کہیل ، شعبی کی سند سے حدیث مروی ہے کہ فاطمہ بنت قیس (رض) کہتی ہیں میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دیں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے سوال کیا آپ نے فرمایا : تمہارے لیے نفقہ اور سکنی (رہائش) نہیں ہوگا شعبی کہتے ہیں : میں نے ابراہیم (رح) سے اس کا تذکرہ کیا وہ بولے : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں ہم اپنے رب کی کتاب کو اور اپنے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتے اس عورت (جو مطلقہ ثلاث یا بائن ہو) کے لیے نفقہ بھی ہے اور اس کی رہائش بھی ہے۔ فائدہ : ۔۔۔ حوالہ کی جگہ خالی ہے البتہ یہ حدیث امام مسلمہ نے کتاب الطلاق باب المطلقۃ ثلاثا کے ذیل میں ذکر کی ہے ، معلوم ہونا چاہیے کہ وہ عورت جسے طلاق رجعی دی گئی ہو بالاتفاق اس کے لیے نان نفقہ اور سکنی ہوگا مطلقہ ثلاث حاملہ کے لیے بھی نان نفقہ اور سکنی ہوگا البتہ مطلقہ ثلاث غیر حاملہ کے متعلق اختلاف ہے امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک دونوں چیزیں ہوں گی ان کی دلیل ” اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم “۔ الایۃ دلیل ہے۔ امام احمد (رح) کے نزدیک کچھ بھی نہیں ہوگا ان کی دلیل حدیث بالا ہے جبکہ امام مالک اور شافعی (رح) کے نزدیک حدیث کے پیش نظر سکنی ہوگا اور نفقہ نہیں ہوگا ۔ البتہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا فیصلہ احناف کے مسلک کا مؤید ہے۔
27963 عن الثوري عن سلمة بن كهيل عن الشعبي عن فاطمة بنت قيس قالت : طلقني زوجي ثلاثا ، فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسألته فقال : لا نفقة لك ولا سكنى ، قال : فذكرت ذلك لابراهيم فقال : قال عمر بن الخطاب لا ندع كتاب ربنا وسنة نبينا صلى الله عليه وسلم ، لها النفقة والسكنى
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27964 ۔۔۔ فاطمہ بنت قیس (رض) کہتی ہیں : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دی ہیں اور مجھے ڈر ہے کہ میں مشکل میں نہ پڑجاؤں آپ مجھے کہیں اور منتقل ہوجانے کا حکم دیں ۔ (رواہ ابن النجار)
27964 عن فاطمة بنت قيس قالت : قلت يا رسول الله زوجي طلقني ثلاثا وأخاف أن يقتحم علي فأمرها فتحولت (أبن النجار).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27965 ۔۔۔ فاطمہ بنت قیس روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : جب تمہاری عدت پوری ہوجائے مجھے بتلانا ۔ چنانچہ جب میری عدت پوری ہوئی میں نے آپ کو بتلایا آپ نے فرمایا : تمہیں کس کس نے پیغام نکاح بھیجا ہے ؟ میں نے عرض کیا : معاویہ اور بنی قیس کے ایک شخص نے آپ نے فرمایا : معاویہ تو نوجوانان قریش میں سے ایک نوجوان ہے لیکن اس کے پاس کچھ نہیں ۔ رہی بات دوسرے کی سو وہ شریر ہے اس میں کوئی بھلائی نہیں ہیں آپ نے فرمایا : اسامہ سے نکاح کرلو میں نے اسے ناپسند کیا آپ نے فرمایا : اس سے نکاح کرلو پھر میں نے اس سے نکاح کرلیا ۔ (رواہ ابن جریر)
27965 عن فاطمة بنت قيس قالت : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا حللت فآذنيني ، فلما حللت آذنته قال : من خطبك ؟ قلت : معاوية ورجل آخر من قيس فقال : معاوية فإنه فتى من فتيان قريش لا شئ له ، وأما الآخر فانه صاحب شر لا خير فيه ، فأنكح أسامة فكرهته فقال : أنكحيه فنكحته (أبن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق یافتہ عورت کے نان نفقہ اور رہائش کا بیان :
27966 ۔۔۔ جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : وہ عورت جسے طلاق بائن دی گئی وہ اس کے لیے نفقہ ہوگا اور نہ ہی سکنی ۔ (رواہ عبدالرزاق)
27966 عن جعفر بن محمد عن أبيه أن عليا قال في المبتوتة : لا نفقة لها ولا سكنى (عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل عدت حلالہ ۔۔۔ استبراء اور رجعت کے بیان میں عدت :
27967 ۔۔۔ ” مسند سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) “ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بریرہ (رض) کے قصہ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے انھیں حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بریرہ (رض) پر آزاد عورت کی عدت کا حکم لاگو کیا ۔ (رواہ البیہقی)
27967- "مسند الصديق رضي الله عنه" عن ابن عباس في قصة بريرة:أن أبا بكر حدثه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جعل عليها عدة الحرة". "ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل عدت حلالہ ۔۔۔ استبراء اور رجعت کے بیان میں عدت :
27968 ۔۔۔ اسحاق کہتے ہیں میں اسود بن یزید کے ساتھ جامع مسجد میں تھا ہمارے ساتھ شعبی بھی تھے شعبی نے فاطمہ بنت قیس (رض) کی حدیث سنائی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے سکنی اور نفقہ کا فیصلہ نہیں کیا فاطمہ بنت قیس (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی ، آپ (رض) نے فرمایا : ہم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے ہم نہیں جانتے اس نے اصل بات یاد رکھی یا بھول گئی مطلقہ ثلاث کے لیے سکنی بھی ہے اور نفقہ بھی ۔ (رواہ عبدالرزاق والدارمی ومسلم وابو داؤد والدارقطنی والبیھقی) ۔ فائدہ : ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فیصلہ کردیا کہ وہ عورت جس تین طلاقیں ہوچکی ہوں اس کے لیے رہائش اور نان نفقہ بذمہ طلاق دہندہ ضروری ہوگا ۔ از مترجم۔
27968- عن إسحاق قال: "كنت في المسجد الجامع مع الأسود بن يزيد ومعنا الشعبي فحدث الشعبي بحديث فاطمة بنت قيس أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يجعل لها سكنى ولا نفقة فقال الأسود: أتت فاطمة بنت قيس عمر ابن الخطاب فقال: ما كنا لندع كتاب ربنا وسنة نبينا لقول امرأة لا ندري أحفظت أم لا، المطلقة ثلاثا لها السكنى والنفقة". "عب والدارمي، م، د، قط، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل عدت حلالہ ۔۔۔ استبراء اور رجعت کے بیان میں عدت :
27969 ۔۔۔ نافع کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے ام ولد (وہ باندی جس کی مالک سے اولاد ہو) کی عدت کے متعلق دریافت کیا گیا ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : اس کی عدت ایک حیض ہے ، ایک شخص بولا سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) فرمایا کرتے تھے کہ ام ولد کی عدت تین حیض ہیں ، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) ہم سے افضل ہیں اور ہم سے زیادہ علم رکھتے ہیں۔ (رواہ البیہقی وابن عساکر)
27969- عن نافع قال: "سئل ابن عمر عن عدة أم الولد؟ فقال: حيضة فقال رجل: إن عثمان كان يقول: ثلاثة قروء، فقال: عثمان خيرنا وأعلمنا". "ق، كر".
তাহকীক: