সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)
سنن الدار قطني
سیر کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫০ টি
হাদীস নং: ৪১২৯
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیرکابیان
4129 ۔ حضرت یعلیٰ بن مرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کئی مرتبہ سفر کیا ہے ‘ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ جب بھی کسی انسان کی میت کے پاس سے گزرے تو آپ اس وقت تک آگے نہیں گزرے جب تک آپ نے اسے دفن کرنے کا حکم نہیں دیا۔ آپ یہ تحقیق نہیں کرتے تھے کہ یہ مسلمان ہے یا کافر ہے۔
4129 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الضَّبِّىِّ - مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ - عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِىِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ يَقُولُ سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- غَيْرَ مَرَّةٍ فَمَا رَأَيْتُهُ يَمُرُّ بِجِيفَةِ إِنْسَانٍ فَيُجَاوِزُهَا حَتَّى يَأْمُرَ بِدَفْنِهَا لاَ يَسْأَلُ مُسْلِمٌ هُوَ أَوْ كَافِرٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩০
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیرکابیان
4130 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حمزہ (رض) کے بارے میں حکم دیا ‘ ان کی میت کو قبلہ کی سمت میں رکھ دیا گیا ‘ پھر ان پر سات تکبیریں کہی گئیں ‘ پھر دیگر شہداء کو بھی ان کے آس پاس جمع کردیا گیا یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر ستر مرتبہ نماز ادا کی ‘ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حمزہ (رض) کو ملاحظہ کیا کہ ان کی بےحرمتی کی گئی ہے ‘ تو ارشاد فرمایا : اگر میں نے قریش پر قابو پالیا تو میں ان کے تیس آدمیوں کے اسی طرح ٹکڑے ٹکڑے کردوں گا۔
تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی :
” اگر انھوں نے تمہیں سزادی ہے ‘ تو تم بھی ان کے ساتھ وہی سلوک کروجوتمہارے ساتھ کیا گیا ہے “۔ اس روایت کا راوی عبدالعزیز بن عمران ضعیف ہے۔
تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی :
” اگر انھوں نے تمہیں سزادی ہے ‘ تو تم بھی ان کے ساتھ وہی سلوک کروجوتمہارے ساتھ کیا گیا ہے “۔ اس روایت کا راوی عبدالعزیز بن عمران ضعیف ہے۔
4130 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنِى أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِحَمْزَةَ يَوْمَ أُحُدٍ فَهُيِّئَ لِلْقِبْلَةِ ثُمَّ كَبَّرَ عَلَيْهِ سَبْعًا ثُمَّ جَمَعَ إِلَيْهِ الشُّهَدَاءَ حَتَّى صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعِينَ صَلاَةً قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ رَأَى حَمْزَةَ قَدْ مُثِّلَ بِهِ قَالَ لَئِنْ ظَفِرْتُ بِقُرَيْشٍ لأُمَثِّلَنَّ بِثَلاَثِينَ مِنْهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ( وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ) عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عِمْرَانَ ضَعِيفٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩১
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیرکابیان
4131 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ حضرت حمزہ (رض) کے پاس تشریف لائے ‘ ان کے ہونٹ ‘ ناک ‘ کان وغیرہ کو کاٹ دیا گیا تھا اور مثلہ کردیا گیا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر صفیہ کی پریشانی نہ ہوتی تو میں ان کو ایسے ہی رہنے دیتا ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) انھیں پرندوں اور درندوں کے پیٹ میں سے زندہ کرتا۔
پھر حضرت حمزہ (رض) کو ایک چادرکفن کے طورپر دی گئی ‘ جب ان کا سرڈھانپا جاتا تھا ‘ تو ان کے پاؤں ظاہر ہوجاتے تھے ‘ جب پاؤں ڈھانپے جاتے تھے تو سرظاہر ہوجاتا تھا تو ان کے سرکوڈھانپ دیا گیا ‘ ان کےعلاوہ اور کسی شہید کی نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں آج تم لوگوں کے بارے میں گواہ ہوں۔
روایت کے یہ الفاظ صرف عثمان نامی راوی نے نقل کیے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے علاوہ اور کسی شہید کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔ یہ الفاظ محفوظ نہیں ہیں۔
پھر حضرت حمزہ (رض) کو ایک چادرکفن کے طورپر دی گئی ‘ جب ان کا سرڈھانپا جاتا تھا ‘ تو ان کے پاؤں ظاہر ہوجاتے تھے ‘ جب پاؤں ڈھانپے جاتے تھے تو سرظاہر ہوجاتا تھا تو ان کے سرکوڈھانپ دیا گیا ‘ ان کےعلاوہ اور کسی شہید کی نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں آج تم لوگوں کے بارے میں گواہ ہوں۔
روایت کے یہ الفاظ صرف عثمان نامی راوی نے نقل کیے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے علاوہ اور کسی شہید کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔ یہ الفاظ محفوظ نہیں ہیں۔
4131 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَرَّ بِحَمْزَةَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ جُدِعَ وَمُثِّلَ بِهِ فَقَالَ « لَوْلاَ أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ لَتَرَكْتُهُ حَتَّى يَحْشُرَهُ اللَّهُ مِنْ بُطُونِ الطَّيْرِ وَالسِّبَاعِ ». فَكَفَّنَهُ بِنَمِرَةٍ إِذَا خُمِّرَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلاَهُ وَإِذَا خُمِّرَتْ رِجْلاَهُ بَدَا رَأْسُهُ فَخُمِّرَ رَأْسُهُ. وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ وَقَالَ « أَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ». لَمْ يَقُلْ هَذِهِ اللَّفْظَةَ غَيْرُ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ وَلَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩২
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیرکابیان
4132 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں ‘ ان کے پاؤں پر اذخر (نامی گھاس) رکھ دی گئی اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے علاوہ اور کسی شہید کی نماز جنازہ ادا نہیں کی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں آج کے دن تم لوگوں کے بارے میں گواہ ہوں۔ ایک قبر میں دو ‘ دو اور تین ‘ تین شہداء کو دفن کیا گیا۔
4132 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ وَزَادَ وَجَعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ الإِذْخِرَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ وَقَالَ « أَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ » . وَكَانَ يَدْفِنُ الاِثْنَيْنِ وَالثَّلاَثَةَ فِى قَبْرٍ وَاحِدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৩
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیرکابیان
4133 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : احد میں شہید ہونے والے کو غسل نہیں دیا گیا ‘ انھیں ان کے خون سمیت دفن کردیا گیا اور ان کی نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی۔
4133 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৪
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیرکابیان
4134 ۔ حضرت جابربن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں قیامت کے دن ان لوگوں کا گواہ ہوں گا۔
پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت انھیں ان کے خون سمیت دفن کردیا گیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی نماز جنازہ ادا نہیں کی ‘ ان لوگوں کو غسل نہیں دیا گیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت انھیں ان کے خون سمیت دفن کردیا گیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی نماز جنازہ ادا نہیں کی ‘ ان لوگوں کو غسل نہیں دیا گیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
4134 - وَقَالَ اللَّيْثُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنهما أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا. حَدَّثَنَاهُ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَالْحَسَنُ بْنُ مُوسَى وَأَبُو النَّضْرِ وَأَبُو الْوَلِيدِ عَنِ اللَّيْثِ بِهَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৫
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وراثت کے بارے میں چند دیگر روایات
4135 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : جب مشرکین غزوہ احد میں مارے جانے والوں کو چھوڑ کر واپس چلے گئے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ چیز ملاحظہ فرمائی جس سے آپ کو بہت تکلیف ہوئی ‘ آپ نے حضرت حمزہ (رض) کو دیکھا کہ ان کا پیٹ چیر دیا گیا تھا ‘ ناک کاٹ دی گئی تھی ‘ دونوں کان الگ کردیئے گئے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا : اگر خواتین کے غم گین ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا ‘ یا یہ بات میرے بعد رواج نہ بن جاتی ‘ تو میں انھیں یونہی چھوڑ دیتا ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ درندوں اور پرندوں کے پیٹوں میں سے انھیں زندہ کرتا ‘ میں ان کی جگہ ستر آدمیوں کا مثلہ کروں گا۔
پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر منگوائی اور اس کے ذریعے حضرت حمزہ (رض) کے چہرے کو ڈھانپ دیاتو حضرت حمزہ (رض) کے پاؤں ظاہر ہوگئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چہرے کو ڈھانپ دیا اور ان کے پاؤں پر گھاس رکھ دی ‘ پھر آپ نے انھیں آگے کیا اور ان پر دس تکبیریں کہیں ‘ اس کے بعد ایک ‘ ایک شخص کو لایا جاتا رہا اور رکھا جاتارہا ‘ حضرت حمزہ (رض) کی میت وہیں پڑی رہی ‘ یہاں تک کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر ستر مرتبہ نماز ادا کی کیونکہ غزوہ احد کے شہداء کی تعداد ستر تھی ‘ جب ان لوگوں کو دفن کردیا گیا اور اپ اس سے فارغ ہوگئے تو یہ آیت نازل ہوئی :” تم اپنے پروردگار کے راستے کی طرف حکمت اور اچھے وعظ کے ذریعے دعوت دو “۔ یہ آیت یہاں تک ہے : تم صبر سے کام لو ‘ تمہارا صبر کرنا صرف اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہی ہے “۔
تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبر سے کام لیا اور آپ نے کسی شخص کا مثلہ نہیں کیا۔
اس روایت کو صرف اسماعیل بن عیاش نامی راوی نے نقل کیا ہے اور اس نے شامیوں کے علاوہ دیگر راویوں سے جو روایات نقل کی ہیں ‘ ان میں اضطراب پایاجاتا ہے۔
پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر منگوائی اور اس کے ذریعے حضرت حمزہ (رض) کے چہرے کو ڈھانپ دیاتو حضرت حمزہ (رض) کے پاؤں ظاہر ہوگئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چہرے کو ڈھانپ دیا اور ان کے پاؤں پر گھاس رکھ دی ‘ پھر آپ نے انھیں آگے کیا اور ان پر دس تکبیریں کہیں ‘ اس کے بعد ایک ‘ ایک شخص کو لایا جاتا رہا اور رکھا جاتارہا ‘ حضرت حمزہ (رض) کی میت وہیں پڑی رہی ‘ یہاں تک کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر ستر مرتبہ نماز ادا کی کیونکہ غزوہ احد کے شہداء کی تعداد ستر تھی ‘ جب ان لوگوں کو دفن کردیا گیا اور اپ اس سے فارغ ہوگئے تو یہ آیت نازل ہوئی :” تم اپنے پروردگار کے راستے کی طرف حکمت اور اچھے وعظ کے ذریعے دعوت دو “۔ یہ آیت یہاں تک ہے : تم صبر سے کام لو ‘ تمہارا صبر کرنا صرف اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہی ہے “۔
تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبر سے کام لیا اور آپ نے کسی شخص کا مثلہ نہیں کیا۔
اس روایت کو صرف اسماعیل بن عیاش نامی راوی نے نقل کیا ہے اور اس نے شامیوں کے علاوہ دیگر راویوں سے جو روایات نقل کی ہیں ‘ ان میں اضطراب پایاجاتا ہے۔
4135 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِى غَنِيَّةَ أَوْ غَيْرِهِ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما قَالَ لَمَّا انْصَرَفَ الْمُشْرِكُونَ عَنْ قَتْلَى أُحُدٍ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَأَى مَنْظَرًا أَسَاءَهُ رَأَى حَمْزَةَ رضى الله عنه قَدْ شُقَّ بَطْنُهُ وَاصْطُلِمَ أَنْفُهُ وَجُدِعَتْ أُذُنَاهُ فَقَالَ « لَوْلاَ أَنْ تَحْزَنَ النِّسَاءُ أَوْ تَكُونَ سُنَّةً بَعْدِى لَتَرَكْتُهُ حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ مِنْ بُطُونِ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ لأُمَثِّلَنَّ مَكَانَهُ بِسَبْعِينَ رَجُلاً ». ثُمَّ دَعَا بِبُرْدَةٍ فَغَطَّى بِهَا وَجْهَهُ فَخَرَجَتْ رِجْلاَهُ فَغَطَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَجْهَهُ وَجَعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنَ الإِذْخِرِ ثُمَّ قَدَّمَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ عَشْرًا ثُمَّ جَعَلَ يُجَاءُ بِالرَّجُلِ فَيُوضَعُ وَحَمْزَةُ مَكَانَهُ حَتَّى صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعِينَ صَلاَةً وَكَانَ الْقَتْلَى سَبْعِينَ فَلَمَّا دُفِنُوا وَفَرَغَ مِنْهُمْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ (ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ) إِلَى قَوْلِهِ (وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلاَّ بِاللَّهِ) فَصَبَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَلَمْ يُمَثِّلْ بِأَحَدٍ. لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ وَهُوَ مُضْطَرِبُ الْحَدِيثِ عَنْ غَيْرِ الشَّامِيِّينَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৬
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وراثت کے بارے میں چند دیگرروایات
4136 ۔ خارجہ بن زید اپنے والد (زیدبن ثابت (رض)) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : پہلے ہر قوم کے لوگ ایک دوسرے کے وارث بن جایا کرتے تھے ماسوائے اس صورت کے کہ جب کوئی شخص کوئی مکان گرنے یا جل جانے یا جنگ یا کسی اور وجہ سے اندھی موت مرجاتاتوان لوگوں کو ایک دوسرے کا وارث نہیں بنایا جاتا تھا ‘ البتہ زندہ لوگوں میں سے ان امہرقریبی عزیز ان کا وارث بنا کرتا تھا۔ یوں لگتا تھا جی سے اس شخص کے اور اندھی موت مرجانے والے شخص کے درمیان کوئی رشتے داری نہیں ہے۔
4136 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُلُّ قَوْمٍ يَتَوَارَثُونَ إِلاَّ مَنْ عُمِّىَ مَوْتُ بَعْضِهِمْ قَبْلَ بَعْضٍ فِى هَدْمٍ أَوْ حَرْقٍ أَوْ قِتَالٍ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ مِنْ وُجُوهِ الْمَتَالِفِ فَإِنَّ بَعْضَهُمْ لاَ يَرِثُ بَعْضًا وَلَكِنْ يُوَرَّثُ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ يَرِثُهُ أَوْلَى النَّاسِ بِهِ مِنَ الأَحْيَاءِ كَأَنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مَنْ عُمِّىَ مَوْتُهُ مَعَهُ قَرَابَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৭
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وراثت کے بارے میں چند دیگرروایات
4137 ۔ عیسیٰ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ شریح بن حارث کے بھائی کی ایک ام ولد تھی ‘ اس نے ایک بچی کو جنم دیا ‘ پھر اس بچی کی شادی ہوگئی ‘ اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا پھر وہ ام ولد فوت ہوگئی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اس کی وراثت کے بارے میں شریح بن حارث اور اس ام ولد کے نواسے نے اختلاف کیا ‘ وہ اپنا مقدمہ لے کر قاضی شریح کے پاس گئے۔ شریح بن حارث نے قاضی شریح سے کہا کہ اللہ کی کتاب میں اس لڑکے کی کوئی وراثت نہیں ہے ‘ کیونکہ یہ اس عورت کانواسہ ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں : توقاضی شریح نے اس عورت کی وراثت اس نواسے کو دینے کا حکم دیا اور بولے :(ارشاد باری تعالیٰ ہے :)” نسبی رشتے دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے کے (وارث بنتے ہیں) “۔
تو میسرہ بن یزید سوار ہو کر حضرت عبداللہ بن زبیر کے پاس گئے اور انھیں اس بارے میں بتایا جو قاضی شریح نے فیصلہ دیا تھا تو حضرت عبداللہ بن زبیر نے قاضی شریح کو ایک خط لکھا ‘ میسرہ بن یزید نے میرے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ تم نے ایسی صورت حال میں یہ آیت پڑھی ہے :
” نسبی رشتے دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے کے وارث بنتے ہیں “۔ یہ آیت عصبہ رشتے داروں کے بارے میں ہے اور اس زمانے سے تعلق رکھتی ہے کہ جب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ کرلیتے تھے (یعنی منہ بولے بھائی بن جایا کرتے تھے) آدمی کہتا تھا : تم میرے وارث بن جانا اور میں تمہاراوارث بن جاؤں گا ‘ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس طرز عمل کو ترک کردیا گیا۔
پھر میسرہ بن یزید وہ خط لے کر قاضی شریح کے پاس آئے انھوں نے اسے پڑھنے کے بعد اپنا فیصلہ واپس لینے سے انکار کردیا اور بولے : اس شخص نے اس ام ولد کو اس کے پیٹ میں موجود (بچے کی وجہ سے آزاد کیا تھا) ۔
تو میسرہ بن یزید سوار ہو کر حضرت عبداللہ بن زبیر کے پاس گئے اور انھیں اس بارے میں بتایا جو قاضی شریح نے فیصلہ دیا تھا تو حضرت عبداللہ بن زبیر نے قاضی شریح کو ایک خط لکھا ‘ میسرہ بن یزید نے میرے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ تم نے ایسی صورت حال میں یہ آیت پڑھی ہے :
” نسبی رشتے دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے کے وارث بنتے ہیں “۔ یہ آیت عصبہ رشتے داروں کے بارے میں ہے اور اس زمانے سے تعلق رکھتی ہے کہ جب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ کرلیتے تھے (یعنی منہ بولے بھائی بن جایا کرتے تھے) آدمی کہتا تھا : تم میرے وارث بن جانا اور میں تمہاراوارث بن جاؤں گا ‘ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس طرز عمل کو ترک کردیا گیا۔
پھر میسرہ بن یزید وہ خط لے کر قاضی شریح کے پاس آئے انھوں نے اسے پڑھنے کے بعد اپنا فیصلہ واپس لینے سے انکار کردیا اور بولے : اس شخص نے اس ام ولد کو اس کے پیٹ میں موجود (بچے کی وجہ سے آزاد کیا تھا) ۔
4137 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ عِيسَى بْنِ الْحَارِثِ قَالَ كَانَتْ أُمُّ وَلَدٍ لأَخِى شُرَيْحِ بْنِ الْحَارِثِ وَلَدَتْ لَهُ جَارِيَةً فَزُوِّجَتْ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا ثُمَّ تُوُفِّيَتْ أُمُّ الْوَلَدِ - قَالَ - فَاخْتَصَمَ فِى مِيرَاثِهَا شُرَيْحُ بْنُ الْحَارِثِ وَابْنُ ابْنَتِهَا إِلَى شُرَيْحٍ فَجَعَلَ شُرَيْحُ بْنُ الْحَارِثِ يَقُولُ لِشُرَيْحٍ إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ مِيرَاثٌ فِى كِتَابِ اللَّهِ إِنَّمَا هُوَ ابْنُ ابْنَتِهَا فَقَضَى شُرَيْحٌ بِمِيرَاثِهَا لاِبْنِ ابْنَتِهَا وَقَالَ (وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِى كِتَابِ اللَّهِ) قَالَ فَرَكِبَ مَيْسَرَةُ بْنُ يَزِيدَ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِى كَانَ مِنْ شُرَيْحٍ فَكَتَبَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِلَى شُرَيْحٍ إِنَّ مَيْسَرَةَ بْنَ يَزِيدَ ذَكَرَ لِى كَذَا وَكَذَا وَأَنَّكَ قُلْتَ عِنْدَ ذَلِكَ (وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِى كِتَابِ اللَّهِ ) وَإِنَّمَا كَانَتْ تِلْكَ الآيَةُ فِى شَأْنِ الْعَصَبَةِ كَانَ الرَّجُلُ يُعَاقِدُ الرَّجُلَ فَيَقُولُ تَرِثُنِى وَأَرِثُكَ فَلَمَّا نَزَلَتْ تُرِكَ ذَاكَ قَالَ فَجَاءَ مَيْسَرَةُ بْنُ يَزِيدَ بِالْكِتَابِ إِلَى شُرَيْحٍ فَلَمَّا قَرَأَهُ أَبَى أَنْ يَرُدَّ قَضَاءَهُ وَقَالَ فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَعْتَقَهَا حِيتَانُ بَطْنِهَا .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৮
سیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وراثت کے بارے میں چند دیگرروایات
4138 ۔ امام شعبی بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے یہ فرمایا ہے : خطاء کے طورپر یاعمد کے طورپر قتل کرنے والا شخص (مقتول کا) وارث نہیں بنتا ‘ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔
4138 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَيْهِ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ رضى الله عنه لاَ يَرِثُ الْقَاتِلُ خَطَأً وَلاَ عَمْدًا.
তাহকীক: