মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے) - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৮৭ টি
হাদীস নং: ৩৭৩৬১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں میں تخمینہ لگانے کے حکم کا بیان
(٣٧٣٦٢) حضرت عبد الرحمن بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ ہماری مجلس میں آئے اور انھوں نے یہ حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم تخمینہ لگاؤ تو (کچھ) لے لو اور (کچھ) چھوڑ دو ۔
(۳۷۳۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَسْعُودٍ ، یَقُولُ : جَائَ سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ إِلَی مَجْلِسَنا ، فَحَدَّثَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا خَرَصْتُمْ ، فَخُذُوا وَدَعُوا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں میں تخمینہ لگانے کے حکم کا بیان
(٣٧٣٦٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ابن رواحہ نے خیبر کی کھجوروں کا تخمینہ چالیس ہزار وسق لگایا۔ اور ان کو یہ گمان تھا کہ جب ابن رواحہ نے یہودیوں کو اختیار دیا تو انھوں نے کھجوریں لے لیں اور ان پر بیس ہزار وسق تھے۔
(۳۷۳۶۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّہُ سَمِعَہُ ، یَقُولُ : خَرَصَہَا ابْنُ رَوَاحَۃَ ، یَعْنِی خَیْبَرَ ، أَرْبَعِینَ أَلْفَ وَسْقٍ ، وَزَعَمَ أَنَّ الْیَہُودَ لَمَّا خَیَّرَہُمُ ابْنُ رَوَاحَۃَ أَخَذُوا التَّمْرَ ، وَعَلَیْہِمْ عِشْرُونَ أَلْفَ وَسْقٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کھجوروں میں تخمینہ لگانے کے حکم کا بیان
(٣٧٣٦٤) حضرت بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر ، ابو حثمہ کو کھجوروں کا تخمینہ لگانے کے لیے بھیجتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ تخمینہ لگانے کی رائے نہیں رکھتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ تخمینہ لگانے کی رائے نہیں رکھتے تھے۔
(۳۷۳۶۴) حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَبْعَثُ أَبَا حَثْمَۃَ خَارِصًا لِلنَّخْلِ۔
- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ لاَ یَرَی الْخَرْصَ۔
- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَانَ لاَ یَرَی الْخَرْصَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ والد کا اپنی اولاد کے مال میں سے اپنی ذات پر خرچ کرنے کا بیان
(٣٧٣٦٥) حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آدمی سب سے پاکیزہ جو کھاتا ہے وہ اپنی کمائی (کا مال) ہے اور آدمی کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔
(۳۷۳۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَطْیَبُ مَا أَکَلَ الرَّجُلُ : مِنْ کَسْبِہِ ، وَوَلَدُہُ مِنْ کَسْبِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ والد کا اپنی اولاد کے مال میں سے اپنی ذات پر خرچ کرنے کا بیان
(٣٧٣٦٦) حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم جو کچھ کھاتے ہو اس میں سے پاکیزہ مال تمہاری کمائی والا مال ہے اور تمہاری اولادیں بھی تمہاری کمائی ہیں۔
(۳۷۳۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ عَمَّتِہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَطْیَبَ مَا أَکَلْتُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ ، وَإِنَّ أَوْلاَدَکُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ والد کا اپنی اولاد کے مال میں سے اپنی ذات پر خرچ کرنے کا بیان
(٣٧٣٦٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں ایک انصاری ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے باپ نے میرا مال غصب کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔
(۳۷۳۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ أَبِی غَصَبَنِی مَالِی ، فَقَالَ : أَنْتَ وَمَالُک لأَبِیک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ والد کا اپنی اولاد کے مال میں سے اپنی ذات پر خرچ کرنے کا بیان
(٣٧٣٦٨) حضرت محمد بن منکدر روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس بھی مال ہے اور میرے والد کے پاس بھی مال ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔
(۳۷۳۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ لِی مَالاً ، وَلأَبِی مَالٌ ، قَالَ : أَنْتَ وَمَالُک لأَبِیک۔ (عبدالرزاق ۱۶۶۲۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ والد کا اپنی اولاد کے مال میں سے اپنی ذات پر خرچ کرنے کا بیان
(٣٧٣٦٩) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ آدمی اپنی اولاد کے مال میں سے جتنا چاہے کھا سکتا ہے اور اولاد اپنے والد کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر نہیں کھا سکتی۔
(۳۷۳۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : یَأْکُلُ الرَّجُلُ مِنْ مَالِ وَلَدِہِ مَا شَائَ ، وَلاَ یَأْکُلُ الْوَلَدُ مِنْ مَالِ وَالِدِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ والد کا اپنی اولاد کے مال میں سے اپنی ذات پر خرچ کرنے کا بیان
(٣٧٣٧٠) حضرت عمرو بن شعیب اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ میرا والد میرے مال کا محتاج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : باپ اگر محتاج ہو تو اولاد کے مال میں سے لے سکتا ہے اور خود پر خرچ کرسکتا ہے وگرنہ نہیں۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : باپ اگر محتاج ہو تو اولاد کے مال میں سے لے سکتا ہے اور خود پر خرچ کرسکتا ہے وگرنہ نہیں۔
(۳۷۳۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنَّ أَبِی اجْتَاحَ مَالِی ، قَالَ : أَنْتَ وَمَالُک لأَبِیک۔
- وذُکِرَ أَنَّ أََبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَأْخُذُ مِنْ مالِہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مُحْتَاجًا فَیُنْفِقُ عَلَیْہِ۔
- وذُکِرَ أَنَّ أََبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یَأْخُذُ مِنْ مالِہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مُحْتَاجًا فَیُنْفِقُ عَلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کے پیشاب کو پینے کا بیان
(٣٧٣٧١) حضرت انس بن مالک بیان فرماتے ہیں کہ عرینہ سے کچھ لوگ مدینہ میں حاضر ہوئے ۔ تو انھیں مدینہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : اگر تم صدقہ کے اونٹوں کی طرف نکلنا اور ان کا دودھ اور پیشاب پینا چاہتے ہو تو ایسا کرلو۔
(۳۷۳۷۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : قَدِمَ نَاسٌ مِنْ عُرَیْنَۃَ الْمَدِینَۃَ فَاجْتَوَوْہَا ، فَقَالَ لَہُمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنْ شِئْتُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَی إبِلِ الصَّدَقَۃِ فَتَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا ، فَافْعَلُوا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کے پیشاب کو پینے کا بیان
(٣٧٣٧٢) حضرت انس سے روایت ہے کہ عکل سے آٹھ افراد نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسلام پر بیعت کی ۔ انھیں مدینہ کی زمین موافق نہ آئی اور ان کے جسم بیمار ہوگئے تو انھوں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم ہمارے چرواہے کے ساتھ اس کے اونٹوں میں نہیں چلے جاتے تاکہ تم اونٹوں کے پیشاب اور دودھ پیو ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ! پس وہ لوگ چلے گئے اور انھوں نے اونٹوں کے دودھ اور پیشاب کو پیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ اونٹوں کے پیشاب کو مکروہ جانتے تھے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : وہ اونٹوں کے پیشاب کو مکروہ جانتے تھے۔
(۳۷۳۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُکْلٍ ثَمَانِیَۃً ، قَدِمُوا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَبَایَعُوہُ عَلَی الإِسْلاَمِ ، فَاسْتَوْخَمُوا الأَرْضَ ، وَسَقِمَتْ أَجْسَامُہُمْ ، فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَلاَ تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِینَا فِی إبِلِہِ فَتُصِیبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا؟ قَالُوا: بَلَی، فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَرِہَ شُرْبَ أَبْوالِ الإِبِلِ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ کَرِہَ شُرْبَ أَبْوالِ الإِبِلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٧٣) حضرت عامر بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک میں مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے درمیان کو حرام قرار دیتا ہوں اس بات سے کہ اس کا درخت کاٹا جائے یا اس کے شکار کو قتل کیا جائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ لوگوں کے لیے بہتر ہے اگر لوگ اس بات کو جانتے۔
(۳۷۳۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ ؛ أَنْ تُقْطَعَ عِضَاہُہَا ، أَوْ یُقْتَلَ صَیْدُہَا ، وَقَالَ : الْمَدِینَۃُ خَیْرٌ لَہُمْ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ۔ (مسلم ۹۹۲۔ احمد ۱۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٧٤) حضرت ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ علی مرتضیٰ نے ہمیں خطبہ دیا تو فرمایا : جو کوئی گمان کرتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی چیز ہے جس کو ہم پڑھتے ہیں سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے۔ اس صحیفہ میں اونٹ کے دانت تھے اور زخموں کے بارے میں کچھ احکام تھے۔ (تو اس کا گمان غلط ہے) راوی کہتے ہیں کہ اس میں یہ بات بھی تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ مقام عیر سے مقام ثور تک حرم ہے۔
(۳۷۳۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : خَطَبَنَا عَلِیٌّ ، فَقَالَ : مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَیْئًا نَقْرَؤُہُ إِلاَّ کِتَابَ اللہِ ، وَہَذِہِ الصَّحِیفَۃَ ، صَحِیفَۃٌ فِیہَا أَسْنَانُ الإِبِلِ ، وَأَشْیَائُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ ، قَالَ : وَفِیہَا ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمَدِینَۃُ حَرَمٌ مَا بَیْنَ عَیْرٍ إِلَی ثَوْرٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٧٥) حضرت سہل بن حُنیف روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : یہ مامون حرم ہے۔
(۳۷۳۷۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ یُسَیْرِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، قَالَ : أَہْوَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَدِینَۃِ ، فَقَالَ : إِنَّہَا حَرَمٌ آمِنٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٧٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ، یعنی مدینہ کے، دونوں سنگریزوں کے مابین کو حرم قرار دیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اگر میں (یہاں پر) ہرن ٹھہرا پاؤں تو میں اس کو بھی خوف زدہ نہیں کروں گا۔
(۳۷۳۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : حَرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا ، یُرِیدُ الْمَدِینَۃَ ، قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : لَوْ وَجَدْتُ الظِّبَائَ سَاکِنَۃً لَمَا ذَعَرْتُہَا۔ (ترمذی ۳۹۲۱۔ احمد ۴۸۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٧٧) حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری زبان سے مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے درمیان کو حرم بنادیا ہے۔
(۳۷۳۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَی لِسَانِی مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ۔ (بخاری ۱۸۶۹۔ احمد ۲۸۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٧٨) حضرت شرحبیل ابو سعد بیان فرماتے ہیں کہ وہ اسواف میں داخل ہوئے (وہاں پر) انھوں نے ایک پرندہ شکار کیا ۔ (اس دوران) ان کے پاس زید بن ثابت تشریف لائے۔ وہ پرندہ ابو سعد کے پاس تھا۔ حضرت زید نے ابو سعد کے کان کو مسلا اور فرمایا۔ تیری ماں نہ ہو ! اس کا راستہ چھوڑ دے۔ کیا تجھے معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے مابین کو حرام قرار دیا ہے۔
(۳۷۳۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی شُرَحْبِیلُ أَبُو سَعْدٍ ؛ أَنَّہُ دَخَلَ الأَسْوَافَ ، فَصَادَ بِہَا نُہَسًا ، یَعْنِی طَائِرًا ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، وَہُوَ مَعَہُ ، فَعَرَکَ أُذُنَہُ ، وَقَالَ : خَلِّ سَبِیلَہُ ، لاَ أُمَّ لَک ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا۔ (احمد ۱۸۱۔ طبرانی ۴۹۱۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٧٩) حضرت عبد الرحمن اپنے والد ابو سعید سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سُنا کہ میں مدینہ کے دونوں سنگریزوں کے درمیان کو حرم قرار دیتا ہوں جیسا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ ابو سعید اگر ہم میں سے کسی کے ہاتھ پرندہ پکڑا ہوا دیکھتے تو اس کو اس کے ہاتھ سے روک لیتے پھر پرندہ کو چھڑوا دیتے۔
(۳۷۳۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن حَدَّثَہُ ، عَنْ أَبِیہِ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : إِنِّی حَرَّمْت مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ ، قَالَ : ثُمَّ کَانَ أَبُو سَعِیدٍ یَجِدُ أَحَدَنَا فِی یَدِہِ الطَّیْرُ قَدْ أَخَذَہُ ، فَیَفُکُّہُ مِنْ یَدِہِ فَیُرْسِلُہُ۔ (مسلم ۱۰۰۳۔ ابویعلی ۱۰۰۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৭৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٨٠) حضرت عاصم احول فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک سے پوچھا : کیا نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں ! یہ حرم ہے اس کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قابل احترام ٹھہرایا ہے۔ اس کا گھاس (بھی) نہیں کاٹا جائے گا۔ جو شخص ایسا کرے (گھاس کاٹے) تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
(۳۷۳۸۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ : أَحَرَّمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، ہِیَ حَرَامٌ ، حَرَّمَہَا اللَّہُ وَرَسُولُہُ ، لاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَعَلَیْہِ لَعَنْۃُ اللہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ۔ (بخاری ۱۸۶۷۔ مسلم ۹۹۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৮০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ مدینہ کے محترم ہونے کا بیان
(٣٧٣٨١) حضرت ابن عباس خبر دیتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سُنا۔ اے اللہ ! میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جیسا کہ آپ نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس آدمی پر کچھ بھی نہیں ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : اس آدمی پر کچھ بھی نہیں ہے۔
(۳۷۳۸۱) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عِیسَی ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُوْلَ : اللَّہُمَّ إِنِّی حَرَّمْتُ الْمَدِینَۃَ بِمَا حَرَّمْتَ بِہِ مَکَّۃَ۔
- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ (احمد ۳۱۸)
- وذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ (احمد ۳۱۸)
তাহকীক: