মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے) - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৮৭ টি
হাদীস নং: ৩৭৫৮১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا استسقاء میں نماز اور خطبہ ہے ؟
(٣٧٥٨٢) حضرت ہشام بن اسحق بن عبداللہ بن کنانہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ مجھے گورنروں میں سے ایک گورنر نے حضرت ابن عباس کے پاس استسقاء سے متعلق سوال کرنے کے لیے بھیجا۔ ابن عباس نے فرمایا : امیر کو مجھ سے سوال کرنے سے کس چیز نے روکا ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تواضع، مسکنت، خشوع، عاجزی، اور ترسل (آہستہ چلنا) کی حالت میں نکلے ۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کی نماز کی طرح سے دو رکعات پڑھیں اور تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ ارشاد نہیں فرمایا۔
(۳۷۵۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ کِنَانَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَرْسَلَنِی أَمِیرٌ مِنَ الأُمَرَائِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنِ الاِسْتِسْقَائِ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا مَنَعَہُ أَنْ یَسْأَلَنِی ؟ خَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا ، مُتَبَذِّلاً ، مُتَخَشِّعًا ، مُتَضَرِّعًا ، مُتَرَسِّلاً ، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا یُصَلِّی فِی الْعِیدِ ، وَلَمْ یَخْطُبْ خُطَبَتکُمْ ہَذِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا استسقاء میں نماز اور خطبہ ہے ؟
(٣٧٥٨٣) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن یزید کے ہمراہ استسقاء کے لیے نکلے ۔ انھوں نے دو رکعات پڑھائی اور ان کے پیچھے حضرت زید بن ارقم (بھی) تھے۔
(۳۷۵۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ الأَنْصَارِیِّ نَسْتَسْقِی، فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَخَلْفَہُ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا استسقاء میں نماز اور خطبہ ہے ؟
(٣٧٥٨٤) حضرت محمد بن ہلال بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عمر بن عبد العزیز کے ساتھ استسقاء میں حاضر ہوئے تو انھوں نے خطبہ سے قبل نماز کا آغاز کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے استسقاء کیا اور اپنی چادر کو الٹ دیا۔
(۳۷۵۸۴) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ہِلاَلٍ ؛ أَنَّہُ شَہِدَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الاِسْتِسْقَائِ بَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، قَالَ : وَاسْتَسْقَی فَحَوَّلَ رِدَائَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ کیا استسقاء میں نماز اور خطبہ ہے ؟
(٣٧٥٨٥) حضرت عبداللہ بن زید جو کہ صحابی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں ، سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس دن دیکھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) استسقاء کے لیے نکلے تھے ۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی پشت لوگوں کی طرف پھیری اور قبلہ رُخ ہو کر دعا فرمائی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر کو الٹا کیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات نماز پڑھائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان رکعات میں قراءت کی اور جہر کیا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : استسقاء کی نماز کو جماعت سے نہیں پڑھا جائے گا اور نہ ہی اس میں خطبہ دیا جائے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : استسقاء کی نماز کو جماعت سے نہیں پڑھا جائے گا اور نہ ہی اس میں خطبہ دیا جائے گا۔
(۳۷۵۸۵) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَیْدٍ ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَرَجَ یَسْتَسْقِی فَحَوَّلَ إِلَی النَّاسِ ظَہْرَہُ یَدْعُو ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، ثُمَّ حَوَّلَ رِدَائَہُ ، ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، وَقَرَأَ فِیہِمَا وَجَہَرَ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُصَلَّی صَلاَۃِ الاِسْتِسْقَائِ فِی جَمَاعَۃٍ ، وَلاَ یُخْطَبُ فِیْہَا۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُصَلَّی صَلاَۃِ الاِسْتِسْقَائِ فِی جَمَاعَۃٍ ، وَلاَ یُخْطَبُ فِیْہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ عشاء کے وقت کا بیان
(٣٧٥٨٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جبرائیل نے مجھے بیت اللہ کے پاس دو مرتبہ امامت کروائی ہے۔ پس جب شفق غائب ہوگیا تو انھوں نے مجھے عشاء کی نماز پڑھائی۔ اور اگلے دن انھوں نے مجھے رات کے پہلے ثلث پر عشاء کی نماز پڑھائی اور فرمایا : یہ وقت (نماز) آپ سے پہلے انبیاء کا وقت (نماز) ہے۔ اور انہی دو (مقررہ) اوقات کے درمیان (عشاء کا) وقت ہے۔
(۳۷۵۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَیْفٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمَّنِی جِبْرِیلُ عِنْدَ الْبَیْتِ مَرَّتَیْنِ ، فَصَلَّی بِی الْعِشَائَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ ، وَصَلَّی بِی مِنَ الْغَدِ الْعِشَائَ ثُلُثَ اللَّیْلِ الأَوَّلِ ، وَقَالَ : ہَذَا الْوَقْتُ وَقْتُ النَّبِیُّینَ قَبْلَک ، الْوَقْتُ بَیْنَ ہَذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ عشاء کے وقت کا بیان
(٣٧٥٨٧) ابوبکر بن ابو موسیٰ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک سائل نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو حکم دیا تو انھوں نے نماز عشاء کے لیے غروب شفق کے وقت امامت کہی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اگلے روز عشاء کی نماز تہائی رات کو ادا فرمائی۔ پھر فرمایا اوقات کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ ان دو (مقررہ) اوقات کے درمیان (عشاء کا) وقت ہے۔
(۳۷۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ ، سَمِعَہُ مِنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مُوسَی ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ سَائِلاً أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَہُ عَنْ مَوَاقِیتِ الصَّلاَۃِ ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ شَیْئًا ، ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الْعِشَائَ الآخِرَۃَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ، ثُمَّ صَلَّی مِنَ الْغَدِ الْعِشَائَ ثُلُثَ اللَّیْلِ ، ثُمَّ قَالَ : أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ الْوَقْتِ ؟ مَا بَیْنَ ہَذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ وَقْتٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ عشاء کے وقت کا بیان
(٣٧٥٨٨) حضرت حسین بن بشیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں اور محمد بن علی ، حضرت جابر بن عبداللہ کے ہاں داخل ہوئے۔ ہم نے ان سے پوچھا۔ آپ ہمیں بتائیے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز کس طرح ادا کی جاتی تھی ؟ آپ نے فرمایا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں عشاء کی نماز شفق کے غائب ہونے پر پڑھائی۔ پھر اگلے روز نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز عشاء کی رات کے ایک تہائی گزرنے پر پڑھائی۔
(۳۷۵۸۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ بَشِیر بْن سَلْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، فَقُلْنَا لَہُ : حَدِّثْنَا کَیْفَ کَانَتِ الصَّلاَۃُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : صَلَّی بِنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا مِنَ الْغَدِ الْعِشَائَ حِینَ ذَہَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ عشاء کے وقت کا بیان
(٣٧٥٨٩) حضرت صفیۃ بنت ابی عبید بیان فرماتی ہیں کہ عمر بن خطاب نے لشکروں کے امیروں کی طرف ایک خط میں نماز کے اوقات لکھے۔ آپ نے فرمایا : عشاء کی نماز پڑھو، جبکہ شفق غائب ہوجائے پس اگر تمہیں کوئی مشغولیت ہو تو پھر تمہارے اور تہائی رات کے درمیان (وقت) ہے اور تم خود کو نماز کے حق میں مشغول ظاہر نہ کرو۔ جو شخص اس کے بعد سو جائے تو پس اللہ اس کی آنکھوں کو نیند نہ عطا کرے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔
(۳۷۵۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ ابْنَۃِ أَبِی عُبَیْدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَتَبَ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ یُوَقِّتُ لَہُمَ الصَّلاَۃَ ، قَالَ : صَلُّوا صَلاَۃَ الْعِشَائِ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ ، فَإِنْ شُغِلْتُمْ فَمَا بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ أَنْ یَذْہَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ، وَلاَ تَشَاغَلُوا عَنِ الصَّلاَۃِ ، فَمَنْ رَقَدَ بَعْدَ ذَلِکَ فَلاَ أَرْقَدَ اللَّہُ عَیْنَہُ ، یَقُولُہَا ثَلاَثَ مِرَارٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ عشاء کے وقت کا بیان
(٣٧٥٩٠) حضرت ابراہیم سے منقول ہے۔ فرماتے ہیں کہ عشاء کا وقت چوتھائی رات تک ہے ۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔
(۳۷۵۹۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : وَقْتُ الْعِشَائِ إِلَی رُبُعِ اللَّیْلِ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : وَقْتُ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّیْلِ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : وَقْتُ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّیْلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ قسامت کا بیان
(٣٧٥٩١) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ قسامت جاہلیت میں (بھی) تھی پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ے اس کو انصار کے ایک اس مقتول کے بارے میں برقرار رکھا جو یہود کے کنویں میں (مقتول) پایا گیا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود سے ابتدا کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پچاس قسموں کا پابند ٹھہرایا۔ تو یہود نے کہا۔ ہم ہرگز قسم نہیں کھائیں گے۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار سے کہا : کیا تم قسم اٹھاؤ گے ؟ انصار نے کہا : ہم ہرگز قسم نہیں کھائیں گے۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول کی دیت یہود کے ذمہ لگا دی۔ کیونکہ یہ انہی کے درمیان قتل ہوا تھا۔
(۳۷۵۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ؛ أَنَّ الْقَسَامَۃَ کَانَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَأَقَرَّہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی قَتِیلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وُجِدَ فِی جُبِّ الْیَہُودِ ، قَالَ : فَبَدَأَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْیَہُودِ ، فَکَلَّفَہُمْ قَسَامَۃَ خَمْسِینَ ، فَقَالَتِ الْیَہُودُ : لَنْ نَحْلِفَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ : أَفَتَحْلِفُونَ ؟ قَالَتِ الأَنْصَارُ : لَنْ نَحْلِفَ ، فَأَغْرَمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْیَہُودَ دِیَتَہُ لأَنَّہُ قُتِلَ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯১
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ قسامت کا بیان
(٣٧٥٩٢) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ مجھے عمر بن عبد العزیز نے بلایا اور مجھ سے قسامت کے بارے میں سوال کیا۔ اور کہا کہ میرا خیال یہ ہو رہا ہے کہ میں اس کو رد کر دوں۔ ایک دیہاتی آ کر گواہی دیتا ہے اور غیر موجود آدمی گواہی دیتا ہے۔ میں نے عرض کیا۔ اے امیر المؤمنین ! آپ اس کو رد نہیں کرسکتے قسامت کے ذریعہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلفاء نے (بھی) فیصلہ فرمایا۔
(۳۷۵۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ: دَعَانِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ، فَسَأَلَنِی عَنِ الْقَسَامَۃِ، فَقَالَ : إِنَّہُ قَدْ بَدَا لِی أَنْ أَرُدَّہَا ، إِنَّ الأَعْرَابِیَّ یَشْہَدُ ، وَالرَّجُلُ الْغَائِبُ یَجِیئُ فَیَشْہَدُ ، فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّک لَنْ تَسْتَطِیعَ رَدَّہَا ، قَضَی بِہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْخُلَفَائُ بَعْدَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯২
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ قسامت کا بیان
(٣٧٥٩٣) حضرت سہل بن ابی حثمہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی قوم کے چند افراد خیبر کی طرف چلے۔ پس وہ وہاں سے منتشر ہوگئے۔ اور انھوں نے ایک فرد کو مقتول پایا۔ تو انھوں نے ان لوگوں سے جن کے ہاں مقتول پایا گیا تھا۔ کہ کہ تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے۔ انھوں نے کہا : ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں قاتل کا علم ہے۔ راوی کہتے ہیں۔ پس یہ لوگ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا۔ یا نبی اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم لوگ خیبر کی طرف چلے تو ہم نے اپنا ایک آدمی مقتول پایا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (مقتول کی قوم) سے فرمایا : تم قتل کرنے والے کے خلاف گواہ پیش کرو گے ؟ انھوں نے عرض کیا۔ ہمارے پاس گواہ نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر وہ لوگ تمہارے سامنے قسم اٹھائیں گے۔ ان لوگوں نے عرض کیا۔ ہم یہودیوں کی قسموں پر راضی نہیں ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول کے خون کو ضائع ہونا ناپسند فرمایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صد اونٹ صدقہ کے بطور دیت ادا کئے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (مقتول کی قوم) سے فرمایا : تم قتل کرنے والے کے خلاف گواہ پیش کرو گے ؟ انھوں نے عرض کیا۔ ہمارے پاس گواہ نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر وہ لوگ تمہارے سامنے قسم اٹھائیں گے۔ ان لوگوں نے عرض کیا۔ ہم یہودیوں کی قسموں پر راضی نہیں ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول کے خون کو ضائع ہونا ناپسند فرمایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صد اونٹ صدقہ کے بطور دیت ادا کئے۔
(۳۷۵۹۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ ، یُقَالُ لَہُ : سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِہِ انْطَلَقُوا إِلَی خَیْبَرَ ، فَتَفَرَّقُوا فِیہَا ، فَوَجَدُوا أَحَدَہُمْ قَتِیلاً ، فَقَالُوا لِلَّذِینَ وَجَدُوہُ عِنْدَہُمْ : قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا ، قَالُوا : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، قَالَ : فَانْطَلَقُوا إِلَی نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللہِ ، انْطَلَقْنَا إِلَی خَیْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِیلاً ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکُبْرُ الْکُبْرُ ، فَقَالَ لَہُمْ : تَأْتُونَ بِالْبَیِّنَۃِ عَلَی مَنْ قَتَلَ ؟ قَالُوا : مَا لَنَا بَیِّنَۃٌ ، قَالَ : فَیَحْلِفُونَ لَکُمْ ، قَالُوا : لاَ نَرْضَی بِأَیْمَانِ الْیَہُودِ ، فَکَرِہَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُبْطِلَ دَمَہُ ، فَوَدَاہُ بِمِئَۃٍ مِنْ إبِلِ الصَّدَقَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯৩
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ قسامت کا بیان
(٣٧٥٩٤) حضرت عمرو بن شعیب اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت مسعود کے پوتے حُویّصہ، محیصہ اور فلاں کے بیٹے عبداللہ، عبد الرحمن خیبر کے علاقہ میں تلواریں سونتے ہوئے گئے وہاں حضرت عبداللہ پر جارحیت ہوئی اور وہ قتل ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر فرمائی ۔ راوی کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پچاس قسمیں اٹھاؤ اور استحقاق پیدا کرو ؟ انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کیسے قسمیں اٹھائیں حالانکہ ہم (وہاں) حاضر نہیں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر یہود تمہیں سبکدوش کردیں ؟ (یعنی وہ قسمیں اٹھالیں) انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پھر تو یہود ہمیں قتل کردیں گے (یعنی جھوٹی قسمیں کھالیا کریں گے) ۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طرف سے اس مقتول کی دیت ادا فرمائی۔
(۳۷۵۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ حُوَیِّصَۃَ ، وَمُحَیِّصَۃَ ابْنَیْ مَسْعُودٍ ، وَعَبْدَ اللہِ ، وَعَبْدَ الرَّحْمَن ابْنَیْ فُلاَنٍ ، خَرَجُوا یَمْتَارُونَ بِخَیْبَرَ ، فَعُدِیَ عَلَی عَبْدِ اللہِ ، فَقُتِلَ ، قَالَ : فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُقْسِمُونَ بِخَمْسِینَ وَتَسْتَحِقُّونَ ؟ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نُقْسِمُ وَلَمْ نَشْہَدْ ؟ قَالَ : فَتُبَرِّئُکُمْ یَہُودُ ؟ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِذًا تَقْتُلُنَا یَہُودُ ۔ قَالَ : فَوَدَاہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯৪
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ قسامت کا بیان
(٣٧٥٩٥) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ قسامت برحق ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ذریعہ سے فیصلہ فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس انصار حاضر تھے کہ ان میں سے ایک انصاری چلے گئے پھر (بعد میں) بقیہ انصار بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے چلے گئے۔ ناگہاں انھوں نے اپنے ساتھی کو خون میں لت پت دیکھا تو وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں واپس آئے اور عرض کیا۔ ہمیں یہودیوں نے قتل کیا ہے اور انھوں نے یہودیوں میں سے ایک شخص کا نام لیا لیکن ان کے پاس گواہ نہیں تھا۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تمہارے سوا دو گواہ ہوں تاکہ میں اس مسمّٰی شخص کو تمہارے حوالہ کر دوں ؟ لیکن ان کے پاس گواہ نہیں تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پچاس قسموں کے ذریعہ استحقاق پیدا کرلو تاکہ میں یہ شخص تمہارے حوالہ کر دوں ؟ انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم غیب کی بات پر قسم کھانے کو پسند نہیں کرتے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود سے پچاس قسمیں لینے کا ارادہ فرمایا تو انصار نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہود قسموں کی کوئی پروا نہیں کرتے۔ جب ہم ان سے اس (مقتول پر قسموں) کو قبول کرلیں گے تو یہ کسی اور پر دست درازی کریں گے۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول کی دیت اپنی طرف سے ادا فرمائی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : خون کا دعویٰ کرنے والوں کی قسموں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : خون کا دعویٰ کرنے والوں کی قسموں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
(۳۷۵۹۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ ، قَالَ : الْقَسَامَۃُ حَقٌّ ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بَیْنَمَا الأَنْصَارُ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، ثُمَّ خَرَجُوا مِنْ عِنْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا ہُمْ بِصَاحِبِہِمْ یَتَشَحَّطُ فِی دَمِہِ ، فَرَجَعُوا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : قَتَلَتْنَا الْیَہُودُ ، وَسَمَّوْا رَجُلاً مِنْہُمْ ، وَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ لَہُمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : شَاہِدَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ ، حَتَّی أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ : اسْتَحِقُّوا بِخَمْسِینَ قِسَامَۃٍ أَدْفَعْہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ؟ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا نَکْرَہُ أَنْ نَحْلِفَ عَلَی غَیْبٍ ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَأْخُذَ قَسَامَۃَ الْیَہُودِ بِخَمْسِینَ مِنْہُمْ ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الْیَہُودَ لاَ یُبَالُونَ الْحَلِفَ ، مَتَی مَا نَقْبَلُ ہَذَا مِنْہُمْ یَأْتُون عَلَی آخِرِنَا ، فَوَدَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِہِ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُقْبَل أَیْمَان الَّذِین یَدَّعُون الدَّم۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ تُقْبَل أَیْمَان الَّذِین یَدَّعُون الدَّم۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯৫
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز کے بعد نماز طواف کرنے کا بیان
(٣٧٥٩٦) حضرت جبیر بن مطعم ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنی عبد مناف ! کسی شخص کو بھی اس گھر کے طواف سے منع نہ کرو اور نہ ہی رات ، دن کی کسی گھڑی میں نماز پڑھنے سے منع کرو۔
(۳۷۵۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ بَابَاہُ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؛ أَنَّہُ قَالَ : یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ ، لاَ تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِہَذَا الْبَیْتِ وَصَلَّی أَیَّ سَاعَۃٍ مِنْ لَیْلٍ، أَوْ نَہَارٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯৬
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز کے بعد نماز طواف کرنے کا بیان
(٣٧٥٩٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے فجر کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا اور طلوع آفتاب سے قبل دو رکعات ادا فرمائیں۔
(۳۷۵۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ طَافَ بِالْبَیْتِ بَعْدَ الْفَجْرِ ، وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯৭
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز کے بعد نماز طواف کرنے کا بیان
(٣٧٥٩٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر اور ابن عباس دونوں کو عصر کے بعد طواف کرتے ہوئے اور نماز (طواف) پڑھتے ہوئے دیکھا۔
(۳۷۵۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ طَافَا بَعْدَ الْعَصْرِ وَصَلَّیَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯৮
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز کے بعد نماز طواف کرنے کا بیان
(٣٧٥٩٩) حضرت ابو شعبہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت حسن و حسین کو دیکھا کہ وہ دونوں مکہ میں تشریف لائے اور دونوں نے عصر کے بعد بیت اللہ کا طواف کیا اور نماز (طواف) ادا کی۔
(۳۷۵۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی شُعْبَۃِ ؛ أَنَّہُ رَأَی الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ قَدِمَا مَکَّۃَ فَطَافَا بِالْبَیْتِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَصَلَّیَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯৯
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز کے بعد نماز طواف کرنے کا بیان
(٣٧٦٠٠) حضرت ابو الطفیل کے بارے میں روایت ہے کہ وہ عصر کے بعد طواف کرتے تھے اور نماز (طواف بھی) ادا کرتے تھے یہاں تک سورج زرد ہوجائے۔
(۳۷۶۰۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ جُمَیْعٍ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَطُوفُ بَعْدَ الْعَصْرِ وَیُصَلِّی حَتَّی تَصْفَارَّ الشَّمْسُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬০০
کتاب الرد علی ابی حنیفۃ (یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی تردید میں ہے)
পরিচ্ছেদঃ فجر کی نماز کے بعد نماز طواف کرنے کا بیان
(٣٧٦٠١) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر اور ابن زبیر کو دیکھا کہ انھوں نے فجر سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر طلوع آفتاب سے قبل دونوں نے نماز (طواف) پڑھی۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : سورج کے طلوع یا غروب تک نماز نہیں پڑھے گا اور یہاں تک کہ نماز پڑھ سکے۔
اور (امام) ابوحنیفہ کا قول یہ ذکر کیا گیا ہے کہ : سورج کے طلوع یا غروب تک نماز نہیں پڑھے گا اور یہاں تک کہ نماز پڑھ سکے۔
(۳۷۶۰۱) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ الزُّبَیْرِ طَافَا بِالْبَیْتِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ ، ثُمَّ صَلَّیَا رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُصَلِّی حَتَّی تَغِیبَ أَوْ تَطْلُعَ ، وَتُمَکِن الصَّلاَۃ۔
- وَذُکِرَ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ قَالَ : لاَ یُصَلِّی حَتَّی تَغِیبَ أَوْ تَطْلُعَ ، وَتُمَکِن الصَّلاَۃ۔
তাহকীক: