মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০০৮ টি
হাদীস নং: ৯৯৭৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دیناروں پہ کتنی زکوۃ ہے اس کا بیان
(٩٩٧٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ بیس دینار پر نصف دینار اور چالیس دینار پر ایک دینار زکوۃ ہے۔
(۹۹۷۵) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ أَشعث ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : فِی عِشْرِینَ دِینَارًا نِصْفُ دِینَارٍ ، وَفِی أَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৭৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دیناروں پہ کتنی زکوۃ ہے اس کا بیان
(٩٩٧٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ چالیس دینار سے کم میں زکوۃ نہیں ہے۔
(۹۹۷۶) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لَیْسَ فِی أَقَلَّ مِنْ أَرْبَعِینَ دِینَارًا شَیْئٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৭৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دیناروں پہ کتنی زکوۃ ہے اس کا بیان
(٩٩٧٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ مال پر زکوۃ نہیں آئے گی یہاں تک کہ وہ بیس دینار ہوجائیں، جب بیس دینار ہوجائیں تو ان پر نصف دینار زکوۃ ہے اور ہر چار دیناروں پر جو اس سے زائد ہو ایک درہم آتا رہے گا یہاں تک کہ وہ چالیس ہوجائیں اور ہر چالیس پر ایک دینار ہے اور چوبیس دینار پر نصف دینار اور ایک درھم ہے۔
(۹۹۷۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قَالَ عَطَائٌ : لاَ یَکُونُ فِی مَالٍ صَدَقَۃٌ حَتَّی یَبْلُغَ عِشْرِینَ دِینَارًا ، فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِینَ دِینَارًا فَفِیہَا نِصْفُ دِینَارٍ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعَۃِ دَنَانِیرَ یَزِیدُہَا الْمَالُ دِرْہَمٌ ، حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعِینَ دِینَارًا ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ دِینَارًا دِینَارٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعَۃٍ وَعِشْرِینَ دِینَارًا نِصْفُ دِینَارٍ وَدِرْہَمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৭৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی کے پاس سو درہم اور دس دینار ہوں ان پر زکوۃ کا بیان
(٩٩٧٨) حضرت عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ اگر کسی کے پاس سو درھم اور دس دینار ہوں تو اس پر کتنی زکوۃ ہے ؟ آپ نے فرمایا : سو دراہم میں اڑھائی درہم اور دینار میں ربع دینار زکوۃ ادا کرے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ کہ پھر میں نے امام شعبی سے یہی سوال کیا ! انھوں نے فرمایا : اکثر کو اقل پر محمول کریں گے یا فرمایا (راوی کو شک ہے) اقل کو اکثر پر محمول کریں گے، اور جب وہ نصاب زکوۃ کی مقدار کو پہنچ جائیں تو اس میں زکوۃ ہے۔
(۹۹۷۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَن رَجُلٍ لَہُ مِئَۃ دِرْہَمٍ وَعَشَرَۃُ دَنَانِیرَ ؟ قَالَ : یُزَکِّی مِنَ الْمِئَۃِ دِرْہَم دِرْہَمَیْنِ وَنصفًا ، وَمِنَ الدَّنَانِیرِ بِرُبْعِ دِینَارٍ ۔ قَالَ : وَسَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ ، فَقَالَ : یُحْمَلُ الأَکْثَرُ عَلَی الأَقَلِّ ۔ أَوَ قَالَ : الأَقَلُّ عَلَی الأَکْثَرِ ، فَإِذَا بَلَغَتْ فِیہِ الزَّکَاۃُ زَکَّاہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৭৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی کے پاس سو درہم اور دس دینار ہوں ان پر زکوۃ کا بیان
(٩٩٧٩) حضرت عبید اللہ بن عبید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مکحول سے سوال کیا کہ اے ابو عبداللہ میرے پاس ایک تلوار ہے اس میں ایک سو پچاس درہم ہیں کہ کیا اس پر زکوۃ ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ ملا لے اگر تیرے پاس سونا یا چاندی ہو، اور جب وہ دو سو درہم سونے کے اور چاندی کے ہوجائیں تب ان میں زکوۃ ہے۔
(۹۹۷۹) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِمَکْحُولٍ : یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ ، إنَّ لِی سَیْفًا فِیہِ خَمْسُونَ وَمِئَۃُ دِرْہَمٍ ، فَہَلْ عَلَیَّ فِیہِ زَکَاۃٌ ، قَالَ : أَضِفْ إلَیْہِ مَا کَانَ لَکَ مِنْ ذَہَبٍ وَفِضَّۃٍ ، فَإِذَا بَلَغَ مِئَتَیْ دِرْہَمٍ ذَہَبٍ وَفِضَّۃٍ ، فَعَلَیْک فِیہِ الزَّکَاۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی کے پاس سو درہم اور دس دینار ہوں ان پر زکوۃ کا بیان
(٩٩٨٠) حضرت اشعث سے مروی ہے کہ حضرت حسن فرماتے تھے کہ جب تمہارے پاس تیس دینار اور سو درہم ہوجائیں تو اس پر زکوۃ ہے، اور حضرت حسن درہم اور دینار کو سب کا سب عین شمار کرتے تھے۔
(۹۹۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَنْصَارِیُّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا کَانَتْ لَہُ ثَلاَثُونَ دِینَارًا وَمِئَۃُ دِرْہَمٍ کَانَ عَلَیْہِ فِیہَا الصَّدَقَۃُ ، وَکَانَ یَرَی الدَّرَاہِمَ وَالدَّنَانِیرَ عَیْنًا کُلَّہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨١) حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کے احکام لکھوائے اور ان کو تلوار کے ساتھ ملا کررکھایا (راوی کو شک ہے) وصیت کیساتھ، اور اس کو نکالا نہیں یہاں تک کہ آپ کی روح مبارک قبض کرلی گئی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا سے تشریف لے گئے تو اس پر حضرت ابوبکر صدیق نے عمل کیا یہاں تک کہ صدیق اکبر بھی دنیا سے چلے گئے پھر اس پر حضرت عمر نے عمل کیا، اس میں لکھا ہوا تھا کہ پانچ اونٹوں پہ ایک بکری ہے، دس پر دو بکریاں، پندرہ پہ تین بکریاں، بیس پہ چار بکریاں، پچیس اونٹوں پر ایک بنت مخاض (ایک سال کا اونٹ جس کا دوسرا سال چل رہا ہو) ہے پینتیس تک، اور جب پینتیس سے زائد ہوجائیں تو ان پر ایک بنت لبون (دو سال کا اونٹ جس کا تیسرا چل رہا ہو) ہے پینتالیس تک، اور جب پینتالیس سے زائد ہوجائیں تو ان پر ساٹھ تک ایک حقہ ہے (تین سال کا اونٹ جس کا چوتھا چل رہا ہو) اور جب ساٹھ سے زائد ہوجائیں تو ان پر جذعہ (چار سال کا اونٹ جس کا پانچواں سال چل رہا ہو) ہے پچھتر تک، پھر جب پچھتر سے زائد ہوجائیں تو نوے تک دو بنت لبون ہیں۔ اور پھر نوے سے زائد ہوجائیں تو ایک سو بیس تک اس پر دو حقے ہیں، اور جب ایک سو بیس سے زائد ہوجائیں تو ہر پچاس پر ایک حقہ اور ہر چالیس پر ایک بنت لبون ہے، متفرق کو جمع نہیں کیا جائے گا اور جمع کو متفرق نہیں کیا جائے گا (اگر مویشی متفرق اور متعدد جگہوں میں ہیں تو انھیں زکوۃ لیتے وقت یا دیتے وقت ایک جگہ جمع نہیں کیا جائے گا اور ایک جگہ ہیں تو انھیں متعدد جگہوں اور چراگاہوں مں ع تقسیم نہیں کیا جائے گا ۔ لیکن امام ابوحنیفہ کے یہاں مکان اور چراگاہ کے مختلف اور متعدد ہونے سے زکوۃ میں کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ ان کے ہاں صرف ملک کا اختلاف اور تعدد زکوۃ پر اثر انداز ہوتا ہے اس لیے اس حدیث کی تفریق و اجتماع سے صرف ملکیت کی حد تک تعدد اور اجتماع مراد ہے) ، اور دو شریک اپنا حساب خود آپس میں برابر کرلیں گے (یعنی دو آدمی کسی کام تجارت وغیرہ میں شریک ہیں تو جب زکوۃ وصول کرنے والا افسر آئے گا تو وہ اس کا انتظار نہیں کرے گا کہ یہ شرکاء اپنے مال کو تقسیم کرلیں اور پھر ان کے سرمایہ سے الگ الگ زکوۃ لی جائے بلکہ پورے سرمایہ میں جو زکوۃ واجب ہوگی افسر اس واجب زکوۃ کو لے لے گا، اب یہ شرکاء کا کام ہے کہ حساب کے مطابق واجب شدہ زکوۃ کے حصے تقسیم کریں) ۔
(۹۹۸۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَتَبَ کِتَابَ الصَّدَقَۃِ فَقَرَنَہُ بِسَیْفِہِ ، أَوَ قَالَ : بِوَصِیَّتِہِ ، وَلَمْ یُخْرِجْہُ حَتَّی قُبِضَ ، فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی ہَلَکَ ، ثُمَّ عَمِلَ بِہِ عُمَرُ ، فَکَانَ فِیہِ : فِی خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَاۃٌ ، وَفِی عَشْرٍ شَاتَانِ ، وَفِی خَمْسَۃَ عَشَرَ ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، وَفِی عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ ، وَفِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ بِنْتُ مَخَاضٍ إلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ إلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَحِقَّۃٌ إلَی سِتِّینَ ، فَإِذَا زَادَتْ فَجَذَعَۃٌ إلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ فَابْنَتَا لَبُونٍ إلَی تِسْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ فَحِقَّتَانِ إلَی عِشْرِینَ وَمِئَۃٍ ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَی عِشْرِینَ وَمِئَۃٍ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ ، لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُفْتَرِقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ ، وَمَا کَانَ مِنْ خَلِیطَیْنِ ، فَإِنَّہُمَا یَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِیَّۃِ۔ (ترمذی ۶۲۱۔ ابوداؤد ۱۵۶۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ پچیس اونٹوں پر بنت مخاض واجب ہے۔
(۹۹۸۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، وَزِیَادِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن عَبْدِ اللہِ قَالَ : فِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ بِنْتُ مَخَاضٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٣) حضرت علی ارشاد فرماتے ہیں کہ پانچ اونٹوں پہ ایک بکری ہے نو تک، جب نو سے ایک زائد ہوجائے تو چودہ تک دو بکریاں ہیں، جب اس پر ایک زائد ہوجائے تو انیس تک تین بکریاں ہیں، اور جب انیس سے ایک زائد ہوجائے تو چوبیس تک چار بکریاں ہیں، اور اس پر ایک اونٹ زائد ہوجائے تو پانچ بکریاں ہیں، اور جب پچیس سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو اس پر بنت مخاض یا ابن لبون جو مذکر ہو اور جو اس سے ایک سال بڑا ہوتا ہے وہ دینا پڑے گا پینتیس تک، اور جب پینتیس سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو اس پر ایک بنت لبون آئے گا پینتالیس تک، اور جب پینتالیس سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو ساٹھ تک ایک طاقتور نر حقہ آئے گا، اور جب ساٹھ سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو پچھتر تک ایک جذعہ آئے گا، اور جب پچھتر سے ایک زائد ہوجائے تو نوے تک دو بنت لبون آئیں گے اور جب نوے سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو ایک سو بیس تک دو حقے آئیں گے۔ اور جب اونٹ ایک سو بیس سے بھی زائد ہوجائیں تو ہر پچاس اونٹوں پر ایک حقہ ہے جمع کو متفرق نہیں کیا جائے گا اور متفرق کو جمع نہیں کیا جائے گا۔
(۹۹۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : فِی خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَاۃٌ إلَی تِسْعٍ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا شَاتَانِ إلَی أَرْبَعَ عَشْرَۃَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا ثَلاَثُ شِیَاہٍ إلَی تِسْعَ عَشْرَۃَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا أَرْبَعٌ إلَی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا خَمْسُ شِیَاہٍ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتُ مَخَاضٍ ، أَوِ ابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، أَکْبَرُ مِنْہَا بِعَامٍ إلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ إلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ طَرُوقَۃُ الْفَحْلِ إلَی سِتِّینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتَا لَبُونٍ إلَی تِسْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ إلَی عِشْرِینَ وَمِئَۃٍ ، فَإِذَا کَثُرَتِ الإِبِلُ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ مِنَ الإِبِلِ حِقَّۃٌ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُفْتَرِقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٤) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کی وصیت میں یہ لکھا ہوا پایا گیا تھا کہ پچیس اونٹوں پر ایک بنت مخاض ہے۔
(۹۹۸۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : وُجِدَ فِی وَصِیَّۃِ عُمَرَ : فِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ مِنَ الإِبِلِ بِنْتُ مَخَاضٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٥) حضرت فضیل اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ پچیس اونٹوں پر ایک بنت مخاض اونٹ زکوۃ ہے۔
(۹۹۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) وَعَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالاَ : فِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ بِنْتُ مَخَاضٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٦) حضرت بہز بن حکیم اپنے والد اور دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چرنے والے اونٹ اگر چالیس ہوجائیں تو اس پر ایک بنت لبون زکوۃ ہے، اونٹ کو اس کے حساب سے جدا نہیں کریں گے، اور جو شخص زکوۃ ادا کرے اللہ تعالیٰ سے اجر طلب کرتے ہوئے تو اس کے لیے اس کا اجر ہے، عزیمۃ ہے ہمارے رب کی عزیمتوں میں سے۔ ال محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے زکوۃ میں سے کوئی چیز بھی حلال نہیں ہے۔
(۹۹۸۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ بَہزِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : فِی کُلِّ إبِلٍ سَائِمَۃٍ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ ، لاَ یُفَرَّقُ إبِلٌ عَنْ حِسَابِہَا ، مَنْ أَعْطَاہَا مُؤْتَجِرًا فَلَہُ أَجْرُہُ ، عَزْمَۃٌ مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا ، لاَ یَحِلُّ لآلِ مُحَمَّدٍ مِنْہَا شَیْئٌ۔ (ابوداؤد ۱۵۶۹۔ احمد ۵/۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٧) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب اونٹ زیادہ ہوجاتے تو حضرت عمر ہر پچاس پر ایک حقہ وصول فرماتے اور ہر چالیس پر ایک بنت لبون وصول فرماتے۔
(۹۹۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إذَا کَثُرَتِ الإِبِلُ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہر پچیس اونٹوں پر ایک بنت مخاض زکوۃ ہے۔
(۹۹۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فِی کُلِّ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ بِنْتُ مَخَاضٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৮৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٨٩) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے ان سے زکوۃ وصول کرنے کیلئے بھیجا تو ان کو ایک خط لکھا، آپ نے لکھا کہ پچیس اونٹوں پر ایک بنت مخاض زکوۃ ہے اور جب اس سے زائد ہوجائیں تو ایک مذکر ابن لبون زکوۃ ہے۔
(۹۹۸۹) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، قَالَ: کَانَ فِی الْکِتَابِ الَّذِی کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حِینَ بَعَثَہُمْ یُصَدِّقُونَ فِی الإِبِلِ : إذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِینَ فَفِیہَا بِنْتُ مَخَاضٍ ، فَإِنْ زَادَتْ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৯০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٩٠) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ پچیس اونٹوں پر ایک بنت مخاض زکوۃ ہے۔
(۹۹۹۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : فِی خَمْسٍ وَعِشْرِینَ بِنْتُ مَخَاضٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৯১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” اونٹوں کی زکوۃ کا بیان “
(٩٩٩١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن (کے قاضی کو) لکھا : پانچ اونٹوں پر ایک بکری زکوۃ ہے، اور دس اونٹوں پر دو بکریاں، اور پندرہ اونٹوں پہ تین بکریاں اور بیس اونٹوں پہ چار اور پچیس اونٹوں پہ پانچ بکریاں اور پچیس سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو اس پر بنت مخاض ہے پینتیس اونٹوں تک، اور اگر زکوۃ میں دینے کیلئے بنت مخاض نہ پائے تو مذکر ابن لبون دیدے۔ اور جب پینتیس سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو پینتالیس تک ایک بنت لبون ہے، جب پینتالیس سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو ساٹھ تک ایک حقہ ہے، جب ساٹھ اونٹوں سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو پچھتر اونٹوں تک ایک جذعہ ہے اور جب پچھتر سے ایک زائد ہوجائے تو اس پر دو بنت لبون ہیں۔ نوے تک اسی طرح ہے، جب نوے سے ایک اونٹ زائد ہوجائے تو ایک سو بیس تک دو حقے ہیں، پھر جب اونٹ ایک سے بیس سے بھی زائد ہوجائیں تو ہر پچاس پر ایک حقہ اور ہر چالیس پر ایک بنت لبون آئے گا، اور متفرق کو جمع اور جمع کو متفرق نہیں کیا جائے گا اور زکوۃ وصول کرتے وقت بہت چھوٹا یا بہت بوڑھا جانور وصول نہیں کیا جائے گا (بلکہ درمیانہ وصول کیا جائے گا) اور نہ کانا اور بہت کمزور جانور وصول کیا جائے گا۔
اجلح راوی فرماتے ہیں کہ میں نے امام شعبی سے پوچھا کہ لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُفْتَرِقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ کا کیا مطلب ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ایک آدمی کے پاس چوپائے ہوں تو وہ اس نیت سے ان کو متفرق نہ کرے تاکہ متفرق (جب نصاب زکوۃ نہ پہنچے تو اس پر) پر زکوۃ نہ آئے اور نہ ہی متفرق کو جمع کرے یعنی کسی قوم کے پاس چوپائے تو ہوں لیکن ان پہ زکوۃ نہ آرہی ہو تو مصدق (زکوۃ وصول کرنے والا) ان سب کو ایک ساتھ جمع کر کے زکوۃ وصول نہ کرے۔
اجلح راوی فرماتے ہیں کہ میں نے امام شعبی سے پوچھا کہ لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُفْتَرِقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ کا کیا مطلب ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ایک آدمی کے پاس چوپائے ہوں تو وہ اس نیت سے ان کو متفرق نہ کرے تاکہ متفرق (جب نصاب زکوۃ نہ پہنچے تو اس پر) پر زکوۃ نہ آئے اور نہ ہی متفرق کو جمع کرے یعنی کسی قوم کے پاس چوپائے تو ہوں لیکن ان پہ زکوۃ نہ آرہی ہو تو مصدق (زکوۃ وصول کرنے والا) ان سب کو ایک ساتھ جمع کر کے زکوۃ وصول نہ کرے۔
(۹۹۹۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلَی الْیَمَنِ أَنْ یُؤْخَذَ مِنَ الإِبِلِ مِنْ کُلِّ خَمْسٍ شَاۃٌ ، وَمِنْ کُلِّ عَشْرٍ شَاتَانِ ، وَمِنْ خَمْسَۃَ عَشَرَ ثَلاَثُ شِیَاہٍ ، وَمِنْ عِشْرِینَ أَرْبَعُ شِیَاہٍ ، وَمِنْ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ خَمْسُ شِیَاہٍ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتُ مَخَاضٍ إلَی خَمْسٍ وَثَلاَثِینَ ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِی الإِبِلِ بِنْتَ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتُ لَبُونٍ إلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّۃٌ إلَی سِتِّینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا جَذَعَۃٌ إلَی خَمْسٍ وَسَبْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا بِنْتَا لَبُونٍ إلَی تِسْعِینَ ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَۃً فَفِیہَا حِقَّتَانِ إلَی عِشْرِینَ وَمِئَۃٍ ، فَإِذَا کَثُرَتِ الإِبِلُ فَفِی کُلِّ خَمْسِینَ حِقَّۃٌ ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ بِنْتُ لَبُونٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُفْتَرِقٍ ، وَلاَ یُؤْخَذُ فِی الصَّدَقَۃِ تَیْسٌ ، وَلاَ ہَرِمَۃٌ ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ ۔ قَالَ الأَجْلَحُ : فَقُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ : مَا یَعْنِی بِقَوْلِہِ : لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُفْتَرِقٍ ، وَلاَ یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ ؟ قَالَ : الرَّجُلُ تَکُونُ لَہُ الْغَنَمُ فَلاَ یُفَرِّقُہَا کَیْ لاَ یُؤْخَذَ مِنْہَا صَدَقَۃٌ ، وَلاَ یُجْمَعُ بَیْنَ مُفْتَرِقٍ الْقَوْمُ تَکُونُ لَہُمَ الْغَنَمُ لاَ تَجِبُ فِیہَا الزَّکَاۃُ ، فَلاَ تُجْمَعُ فَتُؤْخَذُ مِنْہَا الصَّدَقَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৯২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات جو یہ فرماتے ہیں کہ پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ نہیں ہے اس کا بیان
(٩٩٩٢) حضرت علی ارشاد فرماتے ہیں کہ جب تمہارے پاس چار ذود اونٹوں کے علاوہ کچھ نہ ہو (وہ اونٹ جن کی عمر تین سے لیکر دس تک ہو) تو ان پر زکوۃ نہیں ہے۔
(۹۹۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إِنْ لَمْ تَکُنْ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الذَّوْدِ فَلَیْسَ فِیہَا صَدَقَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৯৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات جو یہ فرماتے ہیں کہ پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ نہیں ہے اس کا بیان
(٩٩٩٣) حضرت علی اور حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں کہ پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ نہیں ہے۔
(۹۹۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : لَیْسَ فِی أَقَلَّ مِنْ خَمْسٍ مِنْ الإِبِلِ صَدَقَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৯৯৯৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات جو یہ فرماتے ہیں کہ پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ نہیں ہے اس کا بیان
(٩٩٩٤) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ حضرت سالم بن عبداللہ فرماتے تھے کہ ہمارے پاس اونٹوں کی زکوۃ سے متعلق حضرت عمر بن خطاب کا لکھا ہوا فرمان موجود ہے، ہم سے کسی شخص نے بھی سوال نہیں کیا یہاں تک کہ حضرت عمر بن عبد العزیز کا دور آگیا۔ تو ہم نے وہ مکتوب ان کو ارسال کردیا تو وہ مکتوب جس میں لکھا تھا حضرت عمر بن عبد العزیز نے جب ان کو زکوۃ وصول کرنے کیلئے بھیجا کہ ” اونٹوں پر تب تک زکوۃ نہیں ہے جب تک کہ وہ پانچ نہ ہوجائیں۔
(۹۹۹۴) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ کَانَ یَقُولُ : عِنْدَنَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِی صَدَقَۃِ الإِبِلِ ، فَلَمْ یَسْأَلْنَا عَنْہُ أَحَدٌ ، حَتَّی قَدِمَ عَلَیْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَأَرْسَلْنَا بِہِ إلَیْہِ ، فَکَانَ فِی الْکِتَابِ الَّذِی کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حِینَ بَعَثَہُمْ یُصَدِّقُونَ : أَنْ لَیْسَ فِی الإِبِلِ صَدَقَۃٌ حَتَّی تَبْلُغَ خَمْسًا۔
তাহকীক: