মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جنائز کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩৬৭ টি

হাদীস নং: ১১৯৬৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قریبی رشتہ دار مشرک مر جائے تو کیا وہ اس کے جنازے میں شریک ہو گا ؟
(١١٩٦٥) حضرت عامر سے اسی کے مثل منقول ہے۔
(۱۱۹۶۵) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : مَاتَتْ أُمُّ الْحَارِثِ وَکَانَتْ نَصْرَانِیَّۃً ، فَشَہِدَہَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৬৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قریبی رشتہ دار مشرک مر جائے تو کیا وہ اس کے جنازے میں شریک ہو گا ؟
(١١٩٦٦) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں میری والدہ کا انتقال ہوگیا جو کہ نصرانیہ تھی، میں حضرت عمر کے پاس آیا اور ان کو بتلایا، آپ نے فرمایا : سواری پر سوار ہو جاؤ اور اس کے آگے خاموشی سے چلو۔
(۱۱۹۶۶) حدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ مَاتَتْ أُمِّی وَہِیَ نَصْرَانِیَّۃٌ فَأَتَیْت عُمَرَ فَذَکَرْت ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : ارْکَبْ دَابَّۃً وَسِرْ أَمَامَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৬৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قریبی رشتہ دار مشرک مر جائے تو کیا وہ اس کے جنازے میں شریک ہو گا ؟
(١١٩٦٧) حضرت عطاء بن السائب فرماتے ہیں کہ ثقیف کے ایک شخص کی والدہ کا انتقال ہوگیا جو کہ نصرانیہ تھی۔ اس نے حضرت ابن معقل سے اس کے متعلق دریافت کیا، آپ نے فرمایا مجھے تو یہ پسند ہے کہ اس کے جنازے میں حاضر ہوا جائے لیکن اس کے جنازے کے ساتھ (پیچھے) نہ چلا جائے، پھر فرمایا : سواری پر سوار ہو جاؤ اور اس کے آگے تین سے چار سو گز چلو کیونکہ جب تم اس کے آگے چلو گے تو اس کے ساتھ شمار نہیں ہو گے۔
(۱۱۹۶۷) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : مَاتَتْ أُمُّ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ وَہِیَ نَصْرَانِیَّۃٌ فَسَألَ ابْنَ معقل ، فَقَالَ : إنِّی أُحِبُّ أَنْ أَحْضُرَہَا ، وَلاَ أَتْبَعُہَا ، قَالَ ارْکَبْ دَابَّۃً وَسِرْ أَمَامَہَا غَلْوَۃً فَإِنَّک إذَا سِرْتَ أَمَامَہَا فَلَسْتَ مَعَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৬৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قریبی رشتہ دار مشرک مر جائے تو کیا وہ اس کے جنازے میں شریک ہو گا ؟
(١١٩٦٨) حضرت عبداللہ بن شریک فرماتے ہیں کہ میں نے سنا حضرت عبداللہ بن عمر سے ایک شخص نے سوال کیا کہ اس کی نصرانیہ ماں فوت ہوگئی ہے اس کے جنازے کے ساتھ جاسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس کے ساتھ تو جائے لیکن اس کے جنازے کے آگے چلے۔
(۱۱۹۶۸) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَرِیکٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ یَتْبَعُ أُمَّہُ النَّصْرَانِیَّۃَ تَمُوتُ ، قَالَ: یَتْبَعُہَا وَیَمْشِی أَمَامَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৬৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قریبی رشتہ دار مشرک مر جائے تو کیا وہ اس کے جنازے میں شریک ہو گا ؟
(١١٩٦٩) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک نصرانی کا انتقال ہوا اس کا ایک مسلمان بیٹا تھا جو اس کے جنازے میں شریک نہیں ہوا، حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا : مناسب تھا کہ وہ اپنے باپ کے جنازے کے ساتھ جاتا اس کو دفن کرتا اور اپنی زندگی میں اس کے لیے دعائے مغفرت کرتا۔
(۱۱۹۶۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ مَاتَ رَجُلٌ نَصْرَانِیٌّ وَلَہُ ابْنٌ مُسْلِمٍ فَلَمْ یَتْبَعُہُ ، فَقَالَ : ابْنُ عَبَّاسٍ کَانَ یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَتْبَعَہُ وَیَدْفِنَہُ وَیَسْتَغْفِرَ لَہُ فِی حَیَاتِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৬৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قریبی رشتہ دار مشرک مر جائے تو کیا وہ اس کے جنازے میں شریک ہو گا ؟
(١١٩٧٠) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب ابو طالب کا انتقال ہوا تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لائے اور فرمایا آپ کا کافر چچا فوت ہوگیا ہے آپ کی اس کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو غسل دو اور دفنا دو ، اور ان کو (بعد میں) غسل کرنے کا حکم فرمایا۔
(۱۱۹۷۰) حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَمَّا مَاتَ أَبُو طَالِبٍ جَائَ عَلِیٌّ إلی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّ عَمَّک الشَّیْخَ الْکَافِرَ قَدْ مَاتَ فَمَا تَرَی فِیہِ ، قَالَ : أَرَی أَنْ تَغْسِلَہُ وَتُجِنَّہُ وَأَمَرَہُ بِالْغُسْلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قریبی رشتہ دار مشرک مر جائے تو کیا وہ اس کے جنازے میں شریک ہو گا ؟
(١١٩٧١) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک نصرانی شخص کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے نے اس کو ان کے مذہب والوں کے سپرد کردیا، حضرت عبداللہ بن عباس کے پاس جب اس کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا : کوئی حرج نہ تھا اگر یہ اس کے ساتھ جاتا اور اس کو دفناتا اور اپنی زندگی میں اس کے لیے دعائے مغفرت کرتا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { وَمَا کَانَ اسْتِغْفَارُ إبْرَاہِیمَ لأَبِیہِ }۔
(۱۱۹۷۱) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : مَاتَ رَجُلٌ نَصْرَانِیٌّ فَوَکَّلَہُ ابْنُہُ إلی أَہْلِ دِینِہِ ، فَذُکِرَ ذَلِکَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : مَا کَانَ عَلَیْہِ لَوْ مَشَی مَعَہُ وَأَجَنَّہ وَاسْتَغْفَرَ لَہُ مَا کَانَ حَیًّا ، ثُمَّ تَلاَ : {وَمَا کَانَ اسْتِغْفَارُ إبْرَاہِیمَ لأَبِیہِ} الآیَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص سمندر میں ہلاک ہو جائے اس کا کیا کیا جائے گا
(١١٩٧٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص سمندر میں فوت ہوجائے (بحری جہاز وغیرہ میں) تو اس کو ٹوکری (بکسہ) میں ڈال کر سمندر میں ڈال دیا جائے۔
(۱۱۹۷۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا مَاتَ الرَّجُلُ فِی الْبَحْرِ جُعِلَ فِی زِبِّیلٍ، ثُمَّ قُذِفَ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص سمندر میں ہلاک ہو جائے اس کا کیا کیا جائے گا
(١١٩٧٣) حضرت عطائ اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں کہ جس کا سمندر میں انتقال ہوجائے اس کو غسل دیا جائے گا، کفن پہنایا جائے گا، خوشبو لگائی جائے گی، اور پھر اس کی نماز جنازہ پڑھائی جائے گی پھر اس کی ٹانگوں کے ساتھ کوئی (وزنی) چیز باندھ کر اس کو سمندر میں بہا دیا جائے گا۔
(۱۱۹۷۳) حدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الَّذِی یَمُوتُ فِی الْبَحْرِ ، قَالَ یُغَسَّلُ وَیُکَفَّنُ وَیُحَنَّطُ وَیُصَلَّی عَلَیْہِ ، ثُمَّ یُرْبَطُ فِی رِجْلَیْہِ شَیْئٌ ، ثُمَّ یُرْمَی بِہِ فِی الْبَحْرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ راستہ بدل کر جنازے کے ساتھ ملنے کا بیان
(١١٩٧٤) حضرت یحییٰ بن ابی اسحاق فرماتے ہیں کہ میں حضرت سالم بن عبداللہ کے ساتھ ایک جنازے میں نکلا آپ رستہ بدل کر چلے اور جنازے کے ساتھ آ ملے۔ جب قبرستان پہنچے تو جنازہ رکھنے سے پہلے ہی بیٹھ گئے۔
(۱۱۹۷۴) حدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : خَرَجْت مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ فِی جِنَازَۃٍ فَأَخَذَ غَیْرَ طَرِیقِہَا فَعَارَضَہَا ، فَلَمَّا انْتَہَی إلَی الْقَبْرِ جَلَسَ قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ راستہ بدل کر جنازے کے ساتھ ملنے کا بیان
(١١٩٧٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت شریح اور حضرت زید بن ارقم راستہ بدل کر جنازے کے ساتھ ملا کرتے تھے۔
(۱۱۹۷۵) حدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: کَانَ شُرَیْحٌ وَزَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ یَأْخُذَانِ غَیْرَ طَرِیقِ الْجِنَازَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص اگر یہ وصیت کرے کہ مجھے فلاں جگہ دفن کیا جائے
(١١٩٧٦) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ نے وصیت فرمائی تھی کہ مجھے جنت البقیع میں دفن نہ کرنا، کیونکہ اگر مؤمن ہے تو میں پسند نہیں کرتا کہ اس پر تنگی کروں اور اگر فاجر ہو تو میں نہیں چاہتا کہ اس بارے میں ان سے مزاحمت کروں۔
(۱۱۹۷۶) حدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ أَوْصَی عروۃ أَنْ لاَ یُقْبَرَ فِی الْبَقِیعِ ، وَقَالَ إِنْ کَانَ مُؤْمِنًا فَمَا أُحِبُّ أَنْ أُضَیِّقَ عَلَیْہِ ، وَإِنْ کَانَ فَاجِرًا فَمَا أُحِبُّ أضامَّہ فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص اگر یہ وصیت کرے کہ مجھے فلاں جگہ دفن کیا جائے
(١١٩٧٧) حضرت ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے وصیت فرمائی تھی کہ مجھے حضرت عثمان بن مظعون کی قبر میں دفن کرنا۔
(۱۱۹۷۷) حدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إسْمَاعِیلَ حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : ادْفِنُونِی فِی قَبْرِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص اگر یہ وصیت کرے کہ مجھے فلاں جگہ دفن کیا جائے
(١١٩٧٨) حضرت سفیان ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت خیثمہ نے وصیت فرمائی تھی کہ مجھے میری قوم کے فقراء کے قریب دفن کرنا۔
(۱۱۹۷۸) حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ رَجُلٍ ، أَنَّ خَیْثَمَۃَ أَوْصَی أَنْ یُدْفَنَ فِی مَقْبَرَۃِ فُقَرَائِ قَوْمہ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص اگر یہ وصیت کرے کہ مجھے فلاں جگہ دفن کیا جائے
(١١٩٧٩) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے فرمایا مجھے دیگر ازواج مطہرات کے ساتھ دفن کرنا، مجھے یہ بات بعد میں بتائی گئی تھی۔
(۱۱۹۷۹) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ لَمَّا حَضَرَتْہَا الْوَفَاۃُ ادْفِنُونِی مَعَ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَإِنِّی کُنْت أُحْدِثتُ بَعْدَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৭৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص اگر یہ وصیت کرے کہ مجھے فلاں جگہ دفن کیا جائے
(١١٩٨٠) حضرت عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت عبداللہ بن عمر سے فرمایا : امی عائشہ کے پاس جاؤ ان کو میرا سلام دو اور عرض کرو عمر اس بات کی اجازت چاہتا ہے کہ اس کو اس کے ساتھیوں کے ساتھ دفن کیا جائے، حضرت عبداللہ جب ان کے پاس آئے ان کو بیٹھ کر روتے ہوئے پایا، آپ نے ان پر سلام عرض کیا اور فرمایا حضرت عمر اپنے ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونے کی اجازت چاہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اللہ کی قسم ! وہ جگہ میں نے اپنے لیے رکھی تھی لیکن میں آج حضرت عمر کو اپنے نفس پر ترجیح دیتی ہوں۔
(۱۱۹۸۰) حدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، أَنَّ عُمَرَ ، قَالَ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ اذْہَبْ إلَی عَائِشَۃَ فَسَلِّمْ وَقُلْ یَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ یُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَیْہِ فَأَتَاہَا عَبْدُ اللہِ فَوَجَدَہَا قَاعِدَۃً تَبْکِی فَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : یَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ یُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَیْہِ ، فَقَالَتْ قَدْ کُنْت وَاللَّہِ أُرِیدُہُ لِنَفْسِی ، وَلاَوثِرَنَّہُ الْیَوْمَ عَلَی نَفْسِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৮০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص خود کشی کر لے یا عورت کو زنا کے بعد نفاس آئے (بچہ ہو جائے) تو کیا ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ؟
(١١٩٨١) حضرت ابو زبیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر سے سوال کیا کہ کوئی عورت اس نفاس میں مرجائے جو گناہ کی وجہ سے تھا کیا اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ؟ آپ نے فرمایا ہر وہ شخص جو لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ کا اقرار کرتا ہے اس کی نماز جنازہ پڑھو۔
(۱۱۹۸۱) حدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَمُوتُ فِی نِفَاسِہَا مِنَ الْفُجُورِ أَیُصَلَّی عَلَیْہَا ، فَقَالَ : صَلِّ عَلَی مَنْ قَالَ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৮১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص خود کشی کر لے یا عورت کو زنا کے بعد نفاس آئے (بچہ ہو جائے) تو کیا ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ؟
(١١٩٨٢) حضرت ابو النعمان سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ولد زنا اور اس کی ماں کی نماز جنازہ ادا فرمائی جو حالت نفاس میں فوت ہوئی تھی۔
(۱۱۹۸۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی ، عَنِ أبی النُّعْمَانِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی وَلَدِ الزِّنَائِ وَعَلَی أَمَۃٍ مَاتَتْ فِی نِفَاسِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৮২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص خود کشی کر لے یا عورت کو زنا کے بعد نفاس آئے (بچہ ہو جائے) تو کیا ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ؟
(١١٩٨٣) حضرت ابو غالب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو امامہ سے دریافت کیا کوئی شخص شراب پی کر فوت ہوجائے کیا اس کی نماز جنازہ ادا کیا جائے گی ؟ آپ نے فرمایا : ہاں شاید اس نے بستر پر لیٹے ہوئے لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ پڑھا ہو اس کی وجہ سے اس کی مغفرت ہوجائے۔
(۱۱۹۸۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی أُمَامَۃَ الرَّجُلُ یَشْرَبُ الْخَمْرَ فَیَمُوتُ أَیُصَلَّی عَلَیْہِ ، قَالَ نَعَمْ لَعَلَّہُ اضْطَجَعَ عَلَی فِرَاشِہِ مَرَّۃً ، فَقَالَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَغُفِرَ لَہُ بِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯৮৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص خود کشی کر لے یا عورت کو زنا کے بعد نفاس آئے (بچہ ہو جائے) تو کیا ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ؟
(١١٩٨٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو شخص خود کشی کرے، یا عورت حالت نفاس میں مرجائے جو نفاس زنا کی وجہ سے آیا تھا، یا کوئی شخص شراب پیتے ہوئے مرجائے ان سب کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔
(۱۱۹۸۴) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ یُصَلَّی عَلَی الَّذِی قَتَلَ نَفْسَہُ وَعَلَی النُّفَسَائِ مِنَ الزِّنَا وَعَلَی الَّذِی یَمُوتُ عریقًا مِنَ الْخَمْرِ۔
tahqiq

তাহকীক: