আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)

كتاب الموطأ للإمام مالك

کتاب الجہاد کے بیان میں - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫১ টি

হাদীস নং: ৮৯২
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ نفل خمس میں سے دئیے جانے کا بیان
سعید بن مسیب نے کہا لوگ نفل کو خمس میں سے دیا کرتے تھے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ کَانَ النَّاسُ يُعْطَوْنَ النَّفَلَ مِنْ الْخُمُسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৩
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ گھوڑے کے حصے کا بیان جہاد میں
مالک نے روایت کیا ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے کہا " گھوڑے کے دو حصے ہیں اور مرد کا ایک حصہ ہے "۔ کہا مالک نے " میں ہمیشہ ایسا ہی سنتا ہوا آیا "۔
عَنْ مَالِک أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ کَانَ يَقُولُ لِلْفَرَسِ سَهْمَانِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمٌ قَالَ مَالِک وَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُ ذَلِکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৪
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کے مال میں چرانے کا بیان
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب حنین سے لوٹے اور ارادہ رکھتے تھے جعرانہ کا ؛ مانگنے لگے لوگ آپ سے (مال غنیمت) ، اسی اثنا میں آپ کا اونٹ کانٹوں کے درخت کی طرف چلا گیا اور کانٹے آپ کی چادر میں اٹک کر چادر آپ کی پشت مبارک سے اتر گئی، تب آپ نے فرمایا ؛ " کہ میری چادر مجھ کو دے دو کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں نہ بانٹوں گا وہ چیز تم کو جو اللہ نے تم کو دی " " قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر اللہ تم کو جتنے تہامہ کے درخت ہیں اتنے اونٹ دے تو میں بانٹ دوں گا تم کو ؛ پھر نہ پاؤ گے مجھ کو بخیل نہ بودا نہ جھوٹا، پھر جب اترے رسول اللہ ﷺ کھڑ ہوئے لوگوں میں اور کہا کہ؛ اگر کسی نے تاگا اور سوئی لے لی ہو وہ بھی لاؤ کیونکہ غنیمت کے مال میں سے چرانا شرم ہے دین میں اور آگ ہے اور عیب ہے قیامت کے روز، پھر زمین سے اونٹ یا بکری کے بالوں کا ایک گچھا اٹھایا اور فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، جو مال اللہ پاک نے تم کو دیا ؛ اس میں سے میرا اتنا بھی نہیں ہے، مگر پانچواں حصہ اور پانچواں حصہ بھی تمہارے ہی واسطے ہے۔
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَدَرَ مِنْ حُنَيْنٍ وَهُوَ يُرِيدُ الْجِعِرَّانَةَ سَأَلَهُ النَّاسُ حَتَّی دَنَتْ بِهِ نَاقَتُهُ مِنْ شَجَرَةٍ فَتَشَبَّکَتْ بِرِدَائِهِ حَتَّی نَزَعَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي أَتَخَافُونَ أَنْ لَا أَقْسِمَ بَيْنَکُمْ مَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ مِثْلَ سَمُرِ تِهَامَةَ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَکُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا کَذَّابًا فَلَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ وَنَارٌ وَشَنَارٌ عَلَی أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ ثُمَّ تَنَاوَلَ مِنْ الْأَرْضِ وَبَرَةً مِنْ بَعِيرٍ أَوْ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لِي مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ وَلَا مِثْلُ هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْکُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৫
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کے مال میں چرانے کا بیان
زید بن خالد جہنی نے کہا ایک شخص مرگیا حنین کی لڑائی میں تو بیان کیا گیا یہ رسول اللہ ﷺ سے؛ آپ ﷺ نے فرمایا نماز پڑھ لو اپنے ساتھی پر، لوگوں کے چہرے زرد ہوگئے، تب آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص نے مال غنیمت میں چوری کی تھی، زید نے کہا ہم نے اس شخص کا اسباب کھولا تو چند منکے یہودیوں کے پائے جو دو درہم کے مال کے برابر تھے۔
عَنْ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَإِنَّهُمْ ذَکَرُوهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَعَمَ زَيْدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِکَ فَزَعَمَ زَيْدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ صَاحِبَکُمْ قَدْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَفَتَحْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزَاتٍ مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا تُسَاوِينَ دِرْهَمَيْنِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৬
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کے مال میں چرانے کا بیان
عبداللہ بن مغیرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے لوگوں کی جماعتوں پر تو دعا کی سب جماعتوں کے واسطے مگر ایک جماعت کے واسطے دعا نہ کی کیونکہ اس جماعت میں ایک شخص تھا جس کے بچھونے کے نیچے سے ایک کنٹھا چوری کا نکلا تھا جب رسول اللہ ﷺ اس جماعت پر آئے تو آپ نے تکبیر کہی جیسے جنازے پر کہتے ہیں۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ الْکِنَانِيِّ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی النَّاسَ فِي قَبَائِلِهِمْ يَدْعُو لَهُمْ وَأَنَّهُ تَرَکَ قَبِيلَةً مِنْ الْقَبَائِلِ قَالَ وَإِنَّ الْقَبِيلَةَ وَجَدُوا فِي بَرْدَعَةِ رَجُلٍ مِنْهُمْ عِقْدَ جَزْعٍ غُلُولًا فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبَّرَ عَلَيْهِمْ کَمَا يُکَبِّرُ عَلَی الْمَيِّتِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৭
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کے مال میں چرانے کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ نکلے ہم ساتھ رسول اللہ ﷺ کے ، خبیر کے سال تو غنیمت میں سونا اور چاندی حاصل نہیں کیا بلکہ کپڑے اور اسباب ملے اور رفاعہ بن زید نے ایک غلام کالا ہدیہ دیا رسول اللہ ﷺ کو جس کا نام مدعم تھا ، تو چلے رسول اللہ ﷺ وادی القری کی طرف تو جب پہنچے ہم وادی القری میں تو مدعم اتنے میں ایک تیر بےنشان کے آلگا اور وہ مرگیا، لوگوں نے کہا مبارک ہو جنت کی اس کے واسطے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہرگز ایسا نہیں قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے وہ جو کمبل اس نے حنین کی لڑائی میں غنیمت کے مال سے قبل تقسیم لیا تھا، آگ ہو کر اس پر جل رہا ہے۔ جب لوگوں نے یہ سنا ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر آیا آپ ﷺ نے فرمایا یہ تسمہ یا دو تسمے آگ کے تھے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا إِلَّا الْأَمْوَالَ الثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ قَالَ فَأَهْدَی رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَسْوَدَ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی وَادِي الْقُرَی حَتَّی إِذَا کُنَّا بِوَادِي الْقُرَی بَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ سَهْمٌ عَائِرٌ فَأَصَابَهُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَ يَوْمَ خَيْبَرَ مِنْ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا قَالَ فَلَمَّا سَمِعَ النَّاسُ ذَلِکَ جَائَ رَجُلٌ بِشِرَاکٍ أَوْ شِرَاکَيْنِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِرَاکٌ أَوْ شِرَاکَانِ مِنْ نَارٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৮
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کے مال میں چرانے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جو قوم غنیمت کے مال میں چوری کرتی ہے ان کے دل بودے ہوجاتے ہیں اور جس قوم میں زنا زیادہ ہوجاتا ہے ان میں موت بھی بہت زیادہ ہوجاتی ہے اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے ان کی روزی بند ہوجاتی ہے اور جو قوم ناحق فیصلہ کرتی ہے ان میں خون زیادہ ہوجاتا ہے اور جو قوم عہد توڑتی ہے ان پر دشمن غالب ہوجاتا ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ مَا ظَهَرَ الْغُلُولُ فِي قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا أُلْقِيَ فِي قُلُوبِهِمْ الرُّعْبُ وَلَا فَشَا الزِّنَا فِي قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا کَثُرَ فِيهِمْ الْمَوْتُ وَلَا نَقَصَ قَوْمٌ الْمِکْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِلَّا قُطِعَ عَنْهُمْ الرِّزْقُ وَلَا حَکَمَ قَوْمٌ بِغَيْرِ الْحَقِّ إِلَّا فَشَا فِيهِمْ الدَّمُ وَلَا خَتَرَ قَوْمٌ بِالْعَهْدِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْعَدُوَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৮৯৯
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے چاہی یہ بات کہ اللہ کی راہ میں لڑوں پھر قتل کیا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں۔ ابوہریرہ (رض) کہتے تھے؛ اس بات کی میں تین بار گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے ایسا ہی فرمایا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا فَأُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا فَأُقْتَلُ فَکَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقُولُ ثَلَاثًا أَشْهَدُ بِاللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ؛ ہنسے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دو شخصوں پر کہ ایک دوسرے کا قاتل ہوگا اور دونوں جنت میں جائیں گے ایک شخص نے جہاد کیا اللہ کی راہ میں اور مارا گیا بعد اس کے مارنے والے پر اللہ نے رحم کیا اور وہ مسلمان ہوا اور جہاد کیا اور شہید ہوا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ كِلَاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْقَاتِلِ فَيُقَاتِلُ فَيُسْتَشْهَدُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے نہیں زخمی ہوگا کوئی شخص اللہ کی راہ میں اور اللہ خوب جانتا ہے اس کو جو زخمی ہوتا ہے اس کے راستے میں، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون جاری ہوگا جس کا رنگ بھی خون جیسا ہوگا اور خوشبو مشک جیسی ہوگی۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُکْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُکْلَمُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ دَمًا اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْکِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০২
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب فرماتے تھے اے پروردگار ! میرا قاتل ایسے شخص کو نہ بنانا جس نے تجھے ایک سجدہ بھی کیا ہو تاکہ اس سجدہ کی وجہ سے قیامت کے دن تیرے سامنے مجھ سے جھگڑے۔
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ قَتْلِي بِيَدِ رَجُلٍ صَلَّی لَکَ سَجْدَةً وَاحِدَةً يُحَاجُّنِي بِهَا عِنْدَکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৩
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
ابوقتادہ انصاری سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ اگر میں قتل کیا جاؤں اللہ کی راہ میں جس حال میں کہ میں صبر کرنے والا ہوں مخلص ہوں منہ سامنے رکھنے والا ہوں نہ پیٹھ موڑنے والا ہوں، کیا بخش دے گا اللہ گناہ میرے ؟ فرمایا آپ ﷺ نے ہاں، جب وہ شخص واپس لوٹا، آپ ﷺ نے اس کو بلایا یا بلانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ کیا کہا تو نے ؟ اس نے اپنی بات کو دہرادیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں مگر قرض، ایسا ہی کہا مجھ سے جبرائیل نے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ أَيُکَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَنُودِيَ لَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ قُلْتَ فَأَعَادَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِلَّا الدَّيْنَ کَذَلِکَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৪
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
ابو النصر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جنگ احد کے شہیدوں کے لئے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جن کا میں گواہ ہوں حضرت ابوبکر نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم ان کے بھائی نہیں ہیں مسلمان ہوئے ہم جیسے وہ مسلمان ہوئے اور جہاد کیا ہم نے جیسے انہوں نے جہاد کیا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں مگر مجھے معلوم نہیں کہ بعد میرے کیا کرو گے تو ابوبکر رونے لگے اور فرمایا کہ ہم زندہ رہیں گے بعد آپ ﷺ کے۔
عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِشُهَدَائِ أُحُدٍ هَؤُلَائِ أَشْهَدُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ أَلَسْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ بِإِخْوَانِهِمْ أَسْلَمْنَا کَمَا أَسْلَمُوا وَجَاهَدْنَا کَمَا جَاهَدُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَی وَلَکِنْ لَا أَدْرِي مَا تُحْدِثُونَ بَعْدِي فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ بَکَی ثُمَّ قَالَ أَئِنَّا لَکَائِنُونَ بَعْدَکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৫
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور قبر کھد رہی تھی، مدینہ میں ایک شخص قبر کو دیکھ کر بولا کیا بری جگہ ہے مسلمان کی ! آپ ﷺ نے فرمایا بری بات کہی تو نے، وہ شخص بولا یا رسول اللہ ﷺ میرا یہ مطلب نہ تھا کہ اللہ کی راہ میں قتل ہونا اس سے بہتر ہے آپ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ کی راہ میں قتل ہونے کے برابر کوئی چیز نہیں مگر ساری زمین میں کوئی مقام ایسا نہیں کہ میں اپنی قبر وہاں پسند کرتا ہوں مدینہ سے تین بار آپ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَقَبْرٌ يُحْفَرُ بِالْمَدِينَةِ فَاطَّلَعَ رَجُلٌ فِي الْقَبْرِ فَقَالَ بِئْسَ مَضْجَعُ الْمُؤْمِنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَ مَا قُلْتَ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي لَمْ أُرِدْ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَرَدْتُ الْقَتْلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا مِثْلَ لِلْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا عَلَی الْأَرْضِ بُقْعَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَکُونَ قَبْرِي بِهَا مِنْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَعْنِي الْمَدِينَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৬
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب فرمایا کرتے تھے اے پروردگار میں چاہتا ہوں کہ شہید ہوں تیری راہ میں اور مروں تیرے رسول کے شہر میں
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ شَهَادَةً فِي سَبِيلِکَ وَوَفَاةً بِبَلَدِ رَسُولِکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৭
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہادت کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب فرمایا کرتے تھے؛ عزت مومن کے تقوی میں ہے اور دین اس کی شرافت ہے اور مروت اس کا خلق ہے اور بہادری اور نامردی دونوں خلقی صفتیں ہیں جس شخص میں اللہ چاہتا ہے ان صفتوں کو رکھتا ہے تو نامرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور بہادر اس شخص سے لڑتا ہے جس کو جانتا ہے کہ گھر تک نہ جانے دے گا اور قتل ایک موت ہے موتوں میں سے اور شہید وہ ہے جو اپنی جان خوشی سے اللہ کے سپرد کر دے۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ کَرَمُ الْمُؤْمِنِ تَقْوَاهُ وَدِينُهُ حَسَبُهُ وَمُرُوئَتُهُ خُلُقُهُ وَالْجُرْأَةُ وَالْجُبْنُ غَرَائِزُ يَضَعُهَا اللَّهُ حَيْثُ شَائَ فَالْجَبَانُ يَفِرُّ عَنْ أَبِيهِ وَأُمِّهِ وَالْجَرِيئُ يُقَاتِلُ عَمَّا لَا يَئُوبُ بِهِ إِلَی رَحْلِهِ وَالْقَتْلُ حَتْفٌ مِنْ الْحُتُوفِ وَالشَّهِيدُ مَنْ احْتَسَبَ نَفْسَهُ عَلَی اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৮
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ شہید کے غسل دینے کے بیان میں
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر غسل دئے گئے اور کفن پہنائے گئے اور نماز جنازہ ان پر پڑھی گئی حالانکہ وہ شہید تھے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ غُسِّلَ وَکُفِّنَ وَصُلِّيَ عَلَيْهِ وَکَانَ شَهِيدًا يَرْحَمُهُ اللَّهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০৯
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ کونسی بات اللہ کے راستے میں بری ہے
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ایک برس میں چالیس ہزار اونٹ بھیجتے تھے شام کے جانے والوں کو فی آدمی ایک ایک اونٹ دیتے اور عراق کے جانے والوں کو دو آدمیوں میں ایک اونٹ دیتے تھے ایک شخص عراق کا رہنے والا آیا اور حضرت عمر سے بولا کہ مجھ کو اور سحیم کو ایک اونٹ دیجئے حضرت عمر نے فرمایا میں تجھ کو دیتا ہوں اللہ کی قسم سے تیری مراد کد ہے وہ بولا ہاں۔
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ يَحْمِلُ فِي الْعَامِ الْوَاحِدِ عَلَی أَرْبَعِينَ أَلْفِ بَعِيرٍ يَحْمِلُ الرَّجُلَ إِلَی الشَّامِ عَلَی بَعِيرٍ وَيَحْمِلُ الرَّجُلَيْنِ إِلَی الْعِرَاقِ عَلَی بَعِيرٍ فَجَائَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَقَالَ احْمِلْنِي وَسُحَيْمًا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نَشَدْتُکَ اللَّهَ أَسُحَيْمٌ زِقٌّ قَالَ لَهُ نَعَمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১০
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضلیت کا بیان
انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مسجد قبا کو جاتے تو ام حرام بنت ملحان کے گھر میں آپ تشریف لے جاتے وہ آپ کو کھانا کھلاتیں اور وہ اس زمانے میں عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ایک روز آپ ان کے گھر میں گئے انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور بیٹھ کر آپ کے سر کے بال دیکھنے لگیں آپ ﷺ سو گئے پھر آپ ﷺ جاگے ہنستے ہوئے ام حرام نے پوچھا آپ ﷺ کیوں ہنستے ہیں یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ میرے امت کے پیش کئے گئے میرے اوپر جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے سوار ہو رہے تھے بڑے دریا میں جیسے بادشاہ تخت پر سوار ہوتے ہیں ام حرام نے کہا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ دعا کیجئے کہ اللہ جل جلالہ مجھ کو بھی ان میں سے کرے آپ ﷺ نے دعا کی پھر آپ ﷺ سر رکھ کے سو گئے پھر جاگے ہنستے ہوئے ام حرام نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کیوں ہنستے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کچھ لوگ میری امت کے پیش کئے گئے میرے اوپر جو اللہ کی راہ میں جہاد کو جاتے تھے جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں ام حرام نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اللہ آپ ﷺ دعا کیجئے اللہ جل جلالہ مجھ کو بھی ان میں سے کرے آپ ﷺ نے فرمایا تو پہلے لوگوں میں سے ہوچکی ام حرام معاویہ کے ساتھ دریا میں سوار ہوئیں جب دریا سے نکلیں تو جانور پر سے گر کر مرگئیں۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَی قُبَائٍ يَدْخُلُ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَکَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي فِي رَأْسِهِ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْکَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوکًا عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ يَشُکُّ إِسْحَقُ قَالَتْ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُضْحِکُکَ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُلُوکًا عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ کَمَا قَالَ فِي الْأُولَی قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ قَالَ فَرَکِبَتْ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَکَتْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১১
کتاب الجہاد کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضلیت کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں کسی لشکر کا جو اللہ کی راہ میں نکلتا ہے ساتھ نہ چھوڑتا مگر نہ پاس اس قدر سواریاں ہیں کہ سب لوگوں کو ان پر سوار کروں نہ ان کے پاس اتنی سواریاں ہیں کہ وہ سب سوار ہو کر نکلیں اگر میں اکیلا جاؤں تو ان کو میرا چھوڑنا شاق ہوتا ہے میں تو یہ چاہتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں لڑوں اور مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں پھر مارا جاؤں
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَحْبَبْتُ أَنْ لَا أَتَخَلَّفَ عَنْ سَرِيَّةٍ تَخْرُجُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَکِنِّي لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَلَا يَجِدُونَ مَا يَتَحَمَّلُونَ عَلَيْهِ فَيَخْرُجُونَ وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي فَوَدِدْتُ أَنِّي أُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا فَأُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا فَأُقْتَلُ
tahqiq

তাহকীক: