আল মুওয়াত্তা - ইমাম মালিক রহঃ (উর্দু)
كتاب الموطأ للإمام مالك
کتاب الجنائز - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৯ টি
হাদীস নং: ৪৮৪
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا بیان
حضرت ام المومنین عائشہ نے حکم دیا کہ سعد بن ابی وقاص کا جنازہ مسجد میں سے ہو کر ان کے حجرہ پر سے جائے تاکہ میں دعا کروں ان کے لئے سو لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تب کہا آپ ﷺ نے کیا جلدی لوگ بھول گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے سہیل بن بیضا پر نماز نہیں پڑھی مگر مسجد میں۔
حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَمَرَتْ أَنْ يُمَرَّ عَلَيْهَا بِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْمَسْجِدِ حِينَ مَاتَ لِتَدْعُوَ لَهُ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ النَّاسُ عَلَيْهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ مَا أَسْرَعَ النَّاسَ مَا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی سُهَيْلِ بْنِ بَيْضَائَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৮৫
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا بیان-r-nنماز جنازہ کے احکام
عبداللہ بن عمر نے کہا کہ حضرت عمر پر نماز پڑھی گئی مسجد میں امام مالک کو پہنچا کہ عثمان بن عفان اور عبداللہ بن عمر نماز پڑھتے تھے عورتوں اور مردوں پر ایک ہی وقت میں تو مردوں کو امام کے نزدیک رکھتے تھے اور عورتوں کو قبلہ کے نزدیک
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ صُلِّيَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي الْمَسْجِدِ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَأَبَا هُرَيْرَةَ کَانُوا يُصَلُّونَ عَلَی الْجَنَائِزِ بِالْمَدِينَةِ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ فَيَجْعَلُونَ الرِّجَالَ مِمَّا يَلِي الْإِمَامَ وَالنِّسَائَ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৮৬
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کے احکام
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر جب نماز پڑھ لیتے تھے جنازہ کی سلام پھیرتے تھے یہاں تک کہ ان کے نزدیک جو لوگ ہوتے تھے وہ سن لیتے تھے۔
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا صَلَّی عَلَی الْجَنَائِزِ يُسَلِّمُ حَتَّی يُسْمِعَ مَنْ يَلِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৮৭
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کے احکام-r-nمردہ کے دفن کے بیان میں
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جنازہ کی نماز بغیر وضو کے کوئی نہ پڑھے۔ امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ ﷺ نے وفات کی دو شبنہ کے روز اور دفن کئے گئے منگل کے روز اور نماز پڑھی آپ ﷺ پر لوگوں نے اکیلے اکیلے کوئی ان کا امام نہ تھا پھر کہا بعض لوگوں نے دفن کئے جائیں آپ ﷺ منبر کے پاس اور بعض نے کہا بقیع میں تو آئے حضرت ابوبکر اور کہا سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے نہیں دفن کیا گیا کوئی نبی مگر اس مقام میں جہاں اس کی وفات ہوئی پھر کھودی گئی قبر اسی مقام میں جہاں آپ ﷺ کی وفات کی تھی جب غسل کا وقت آیا تو لوگوں نے آپ ﷺ کا کرتہ اتارنا چاہا سو ایک آواز سنی مت اتارو کرتے کو پس نہ اتارا گیا کرتہ آپ ﷺ کا اور غسل دیئے گئے کرتہ پہنے ہوئے۔
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ لَا يُصَلِّي الرَّجُلُ عَلَی الْجَنَازَةِ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ الْاثْنَيْنِ وَدُفِنَ يَوْمَ الثُّلَاثَائِ وَصَلَّی النَّاسُ عَلَيْهِ أَفْذَاذًا لَا يَؤُمُّهُمْ أَحَدٌ فَقَالَ نَاسٌ يُدْفَنُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ وَقَالَ آخَرُونَ يُدْفَنُ بِالْبَقِيعِ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا دُفِنَ نَبِيٌّ قَطُّ إِلَّا فِي مَکَانِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَحُفِرَ لَهُ فِيهِ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ غُسْلِهِ أَرَادُوا نَزْعَ قَمِيصِهِ فَسَمِعُوا صَوْتًا يَقُولُ لَا تَنْزِعُوا الْقَمِيصَ فَلَمْ يُنْزَعْ الْقَمِيصُ وَغُسِّلَ وَهُوَ عَلَيْهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৮৮
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مردہ کے دفن کے بیان میں
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ دو آدمی قبر کھود نے والے تھے ایک ان میں سے بغلی بناتا تھا اور دوسرا نہیں بناتا تھا لوگوں نے کہا جو پہلے آئے گا وہی اپنا کام شروع کرے گا تو پہلے وہی آیا جو بغلی بناتا تھا پس قبر آپ ﷺ کی بغلی بنائی۔ امام مالک کو پہنچا کہ بی بی ام سلمہ کہتی تھیں مجھے رسول اللہ ﷺ کی وفات کا یقین نہیں یہاں تک کہ میں نے کدال مارنے کی آواز سنی۔
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ کَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا يَلْحَدُ وَالْآخَرُ لَا يَلْحَدُ فَقَالُوا أَيُّهُمَا جَائَ أَوَّلُ عَمِلَ عَمَلَهُ فَجَائَ الَّذِي يَلْحَدُ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تَقُولُ مَا صَدَّقْتُ بِمَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی سَمِعْتُ وَقْعَ الْکَرَازِينِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৮৯
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مردہ کے دفن کے بیان میں
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ نے کہا میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے حجرے میں تین چاند گرپڑے سو میں نے اس خواب کو ابوبکر صدیق سے بیان کیا جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت عائشہ کے حجرہ میں دفن ہوچکے تھے ابوبکر نے کہا کہ ان تین چاندوں میں سے ایک چاند آپ ﷺ تھے اور یہ تینوں چاندوں میں بہتر ہیں۔ کئی ایک معتبر لوگوں سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص اور سعید بن زید کی وفات ہوئی عقیق میں (ایک جگہ ہے مدینہ کے قریب) اور ان کا جنازہ اٹھا کر مدینہ میں لایا گیا اور وہاں دفن ہوئے
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ رَأَيْتُ ثَلَاثَةَ أَقْمَارٍ سَقَطْنَ فِي حُجْرَتِي فَقَصَصْتُ رُؤْيَايَ عَلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدُفِنَ فِي بَيْتِهَا قَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ هَذَا أَحَدُ أَقْمَارِکِ وَهُوَ خَيْرُهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِمَّنْ يَثِقُ بِهِ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَسَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ تُوُفِّيَا بِالْعَقِيقِ وَحُمِلَا إِلَى الْمَدِينَةِ وَدُفِنَا بِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯০
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مردہ کے دفن کے بیان میں
عروہ بن زبیر نے کہا مجھے بقیع میں دفن ہونا پسند نہیں ہے اگر میں کہیں اور دفن ہوں تو اچھا ہے اس لئے کہ بقیع میں جہاں پر میں دفن ہوں گا وہاں پر کوئی گناہگار شخص دفن ہوچکا ہے تو اس کے ساتھ مجھے دفن ہونا منظور نہیں ہے اور یا کوئی نیک شخص دفن ہوچکا ہے تو میں نہیں چاہتا کہ میرے لئے اس کی ہڈیاں کھودی جائیں۔
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنْ أُدْفَنَ بِالْبَقِيعِ لَأَنْ أُدْفَنَ بِغَيْرِهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُدْفَنَ بِهِ إِنَّمَا هُوَ أَحَدُ رَجُلَيْنِ إِمَّا ظَالِمٌ فَلَا أُحِبُّ أَنْ أُدْفَنَ مَعَهُ وَإِمَّا صَالِحٌ فَلَا أُحِبُّ أَنْ تُنْبَشَ لِي عِظَامُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯১
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہوجانا اور بیٹھنا قبروں پر۔
حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوجاتے تھے جنازوں میں پھر بیٹھنے لگے بعد اس کے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت علی تکیہ لگاتے تھے قبروں پر اور لیٹ جاتے تھے ان پر۔
عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ کَانَ يَتَوَسَّدُ الْقُبُورَ وَيَضْطَجِعُ عَلَيْهَا قَالَ مَالِک وَإِنَّمَا نُهِيَ عَنْ الْقُعُودِ عَلَی الْقُبُورِ فِيمَا نُرَی لِلْمَذَاهِبِ عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَانَ يَتَوَسَّدُ الْقُبُورَ وَيَضْطَجِعُ عَلَيْهَا قَالَ مَالِك وَإِنَّمَا نُهِيَ عَنْ الْقُعُودِ عَلَى الْقُبُورِ فِيمَا نُرَى لِلْمَذَاهِبِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯২
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہوجانا اور بیٹھنا قبروں پر۔
ابو امامہ کہتے تھے ہم جنازوں میں جاتے تھے تو اخیر کا شخص بھی بدوں اذن کے نہ بیٹھتا تھا۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ يَقُولُ کُنَّا نَشْهَدُ الْجَنَائِزَ فَمَا يَجْلِسُ آخِرُ النَّاسِ حَتَّی يُؤْذَنُوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৩
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کی ممانعت
جابر بن عتیک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن ثابت کی عیادت کو آئے تو دیکھا ان کو بیماری کی شدت میں سو پکارا آپ ﷺ نے ان کو انہوں نے جواب نہ دیا پس آپ ﷺ نے انا للہ وانا الیہ راجعون کہا اور فرمایا ہم مغلوب ہوئے تمہارے پر اے ابوالربیع ! پس رونا شروع کیا عورتوں نے چلا کر اور جابر بن عتیک ان کو چپ کرانے لگے سو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے سبھی عورتوں کو رونے دو جب آن پڑے تو اس وقت کوئی نہ روئے۔ رونے والی صحابیہ نے پوچھا کیا مطلب ہے آن پڑنے کا فرمایا جب مرجائے۔ اتنے میں عبداللہ بن ثابت کی بیٹی نے کہا مجھے امید تھی کہ تم شہید ہو گے کیونکہ تم سامان جہاد کا تیار کرچکے تھے تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اللہ جل جلالہ اجر دے گا مواقف اس کی نیت کے۔ تم کس چیز کو شہادت سمجھتی ہو بولی اللہ جل جلالہ کی راہ میں مارے جانے کو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے سوا اس کے سات شہید ہیں ایک وہ جو طاعون سے مرجائے دوسرے وہ جو ڈوب کر مرجائے تیسرے وہ جو ذات الجنب سے مرجائے چوتھے جو پیٹ کی عارضہ سے مرجائے پانچویں وہ جو آگ سے جل کر مرجائے چھٹے وہ جو دب کر مرجائے سا تو اں وہ عورت جو زچگی میں مرجائے۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيکٍ عَنْ عَتِيکِ بْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرٍ أَبُو أُمِّهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيکٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ غُلِبْنَا عَلَيْکَ يَا أَبَا الرَّبِيعِ فَصَاحَ النِّسْوَةُ وَبَکَيْنَ فَجَعَلَ جَابِرٌ يُسَکِّتُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْکِيَنَّ بَاکِيَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوُجُوبُ قَالَ إِذَا مَاتَ فَقَالَتْ ابْنَتُهُ وَاللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ شَهِيدًا فَإِنَّکَ کُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَی قَدْرِ نِيَّتِهِ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ قَالُوا الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّهَدَائُ سَبْعَةٌ سِوَی الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْحَرِقُ شَهِيدٌ وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৪
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کی ممانعت
عمرہ بن عبدالر حمن سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا حضرت عائشہ (رض) جب ان کے سامنے بیان کیا گیا کہ عبداللہ بن عمر کہتے ہیں مردہ کو عذاب دیا جاتا ہے زندہ کے رونے سے اللہ بخشے ابا عبدالرحمن کو انہوں نے جھوٹ نہیں بولا لیکن وہ بھول گئے یا چوک گئے اصل اتنی ہے کہ رسول اللہ ﷺ گزرے ایک یہودن پر جو مرگئی تھی اور لوگ اس پر رو رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اس پر عذاب قبر میں ہو رہا ہے۔
عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقُولُ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيَّةٍ يَبْکِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ إِنَّکُمْ لَتَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৫
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مصیبت کے وقت صبر کرنے کا ثواب
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مسلمان کے تین بچے مرجائیں پھر وہ جہنم میں جائے یہ ممکن نہیں مگر قسم پورا کرنے کو۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৬
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مصیبت کے وقت صبر کرنے کا ثواب
ابو النصر سلمی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کے تین لڑکے مرجائیں اور وہ صبر کرے تو قیامت کے روز وہ لڑکے بچائیں گے اس کو جہنم سے ایک عورت نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ اگر دو مرجائیں آپ ﷺ نے فرمایا وہ بھی۔ ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمیشہ مسلمان کو مصیبت پہنچتی ہے اس کی اولاد اور عزیزوں میں یہاں تک کہ ملتا ہے اپنے پروردگار سے اور کوئی گناہ اس کا نہیں ہوتا۔
عَنْ أَبِي النَّضْرِ السَّلَمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ فَيَحْتَسِبُهُمْ إِلَّا کَانُوا لَهُ جُنَّةً مِنْ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ اثْنَانِ قَالَ أَوْ اثْنَانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصَابُ فِي وَلَدِهِ وَحَامَّتِهِ حَتَّی يَلْقَی اللَّهَ وَلَيْسَتْ لَهُ خَطِيئَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৭
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مصیبت میں صبر کرنے کی مختلف حدیثیں
عبدالرحمن بن قاسم سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کی تمام مصیتبیں ہلکی ہوجاتی ہیں میری مصیبت کو یاد کرکے۔
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيُعَزِّ الْمُسْلِمِينَ فِي مَصَائِبِهِمْ الْمُصِيبَةُ بِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৮
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مصیبت میں صبر کرنے کی مختلف حدیثیں
حضرت بی بی ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے پھر وہ جیسا اس کو اللہ نے حکم کیا ہے انا للہ وانا الیہ راجعون کہہ کر کہے اے پروردگار مجھ کو اس مصیبت میں اجر دے اور اس سے بہتر نیک بدلہ مجھے عنایت فرما تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس کے ساتھ ایسا ہی کرے گا ام سلمہ کہتی ہیں جب میرے خاوند نے وفات پائی تو میں نے یہی دعا مانگی پھر میں نے اپنے جی میں کہا ابوسلمہ سے کون بہتر ہوگا سو اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ دیا کہ رسول اللہ ﷺ سے ان کا نکاح کیا۔
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ فَقَالَ کَمَا أَمَرَ اللَّهُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَعْقِبْنِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا فَعَلَ اللَّهُ ذَلِکَ بِهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ ذَلِکَ ثُمَّ قُلْتُ وَمَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ فَأَعْقَبَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَزَوَّجَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯৯
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ مصیبت میں صبر کرنے کی مختلف حدیثیں
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ میری زوجہ مرگئی سو آئے محمد بن کعب قرظی تعزیت دینے مجھ کو اور کہا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص فقیہ عالم عابد مجتہد تھا اور اس کی ایک بیوی تھی جس پر وہ نہایت فریفتہ تھا اور اس کو بہت چاہتا تھا اتفاق سے وہ عورت مرگئی تو اس شخص کو نہایت رنج ہوا اور بڑا افسوس ہوا اور وہ ایک گھر میں دروازہ بند کر کے بیٹھ رہا اور لوگوں سے ملاقات چھوڑ دی تو اس کے پاس کوئی نہ جاتا تھا ایک عورت نے یہ قصہ سنا اور اس کے دروازے پر جا کر کہا کہ مجھ کو ایک مسئلہ پوچھنا ہے میں اسی سے پوچھوں گی بغیر اس سے ملے ہوئے یہ کام نہیں ہوسکتا تو اور جتنے لوگ آئے تھے وہ چلے گئے اور وہ عورت دروازے پر جمی رہی اور کہا کہ بغیر اس سے طے کئے کوئی علاج نہیں ہے سو ایک شخص نے اندر جا کر اس کو اطلاع دی اور بیان کیا کہ ایک عورت مسئلہ پوچھنے کو تم سے آئی ہے اور وہ کہتی ہے کہ میں تم سے ملنا چاہتی ہوں تو سب لوگ چلے گئے مگر وہ عورت دروازہ چھوڑ کر نہیں جاتی تب اس شخص نے کہا اچھا اس کو آنے دو پس آئی وہ عورت اس کے پاس اور کہا کہ میں ایک مسئلہ تجھ سے پوچھنے کو آئی ہوں وہ بولا کیا مسئلہ ہے اس عورت نے کہا میں نے اپنے ہمسایہ میں ایک عورت سے کچھ زیور مانگ کرلیا تھا تو میں نے ایک مدت تک اس کو پہنا اور لوگوں کو مانگنے پر بھی دیا اب اس عورت نے وہ زیور مانگ بھیجا ہے کیا میں اسے پھر واپس دے دوں اس شخص نے کہا ہاں قسم اللہ کی واپس دیدے عورت نے کہا کہ وہ زیور ایک مدت تک میرے پاس رہا ہے اس شخص نے کہا کہ اس سبب سے اور زیادہ تجھے واپس دینا ضروری ہے کیونکہ ایک زمانے تک تجھے اس نے مانگنے پر دیا عورت بولی اے فلانے اللہ تجھ پر رحم کرے تو کیوں افسوس کرتا ہے اس چیز پر جو اللہ جل جلالہ نے تجھے مستعار دی تھی پھر تجھ سے لے لی اللہ جل جلالہ زیادہ حقدار ہے تجھ سے جب اس شخص نے غور کیا تو عورت کی بات سے اللہ تعالیٰ نے اس کو نفع دیا۔
عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ هَلَکَتْ امْرَأَةٌ لِي فَأَتَانِي مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِيُّ يُعَزِّينِي بِهَا فَقَالَ إِنَّهُ کَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ فَقِيهٌ عَالِمٌ عَابِدٌ مُجْتَهِدٌ وَکَانَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَکَانَ بِهَا مُعْجَبًا وَلَهَا مُحِبًّا فَمَاتَتْ فَوَجَدَ عَلَيْهَا وَجْدًا شَدِيدًا وَلَقِيَ عَلَيْهَا أَسَفًا حَتَّی خَلَا فِي بَيْتٍ وَغَلَّقَ عَلَی نَفْسِهِ وَاحْتَجَبَ مِنْ النَّاسِ فَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْهِ أَحَدٌ وَإِنَّ امْرَأَةً سَمِعَتْ بِهِ فَجَائَتْهُ فَقَالَتْ إِنَّ لِي إِلَيْهِ حَاجَةً أَسْتَفْتِيهِ فِيهَا لَيْسَ يُجْزِينِي فِيهَا إِلَّا مُشَافَهَتُهُ فَذَهَبَ النَّاسُ وَلَزِمَتْ بَابَهُ وَقَالَتْ مَا لِي مِنْهُ بُدٌّ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ إِنَّ هَاهُنَا امْرَأَةً أَرَادَتْ أَنْ تَسْتَفْتِيَکَ وَقَالَتْ إِنْ أَرَدْتُ إِلَّا مُشَافَهَتَهُ وَقَدْ ذَهَبَ النَّاسُ وَهِيَ لَا تُفَارِقُ الْبَابَ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهَا فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فَقَالَتْ إِنِّي جِئْتُکَ أَسْتَفْتِيکَ فِي أَمْرٍ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَتْ إِنِّي اسْتَعَرْتُ مِنْ جَارَةٍ لِي حَلْيًا فَکُنْتُ أَلْبَسُهُ وَأُعِيرُهُ زَمَانًا ثُمَّ إِنَّهُمْ أَرْسَلُوا إِلَيَّ فِيهِ أَفَأُؤَدِّيهِ إِلَيْهِمْ فَقَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ فَقَالَتْ إِنَّهُ قَدْ مَکَثَ عِنْدِي زَمَانًا فَقَالَ ذَلِکِ أَحَقُّ لِرَدِّکِ إِيَّاهُ إِلَيْهِمْ حِينَ أَعَارُوکِيهِ زَمَانًا فَقَالَتْ أَيْ يَرْحَمُکَ اللَّهُ أَفَتَأْسَفُ عَلَی مَا أَعَارَکَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ مِنْکَ وَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْکَ فَأَبْصَرَ مَا کَانَ فِيهِ وَنَفَعَهُ اللَّهُ بِقَوْلِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০০
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ کفن چوری کے بیان میں
عمرہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ لعنت کی رسول اللہ ﷺ نے اس مرد پر جو کفن چرائے اور اس عورت پر جو کفن چرائے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ فرماتی تھیں کہ میت مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسا ہے جیسا زندہ مسلمان کی ہڈی توڑنا۔
عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخْتَفِيَ وَالْمُخْتَفِيَةَ يَعْنِي نَبَّاشَ الْقُبُورِ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تَقُولُ کَسْرُ عَظْمِ الْمُسْلِمِ مَيْتًا کَکَسْرِهِ وَهُوَ حَيٌّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০১
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ جنازوں کے احکام میں مختلف حدیثیں۔
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے وفات سے پہلے جب آپ ﷺ تکیہ لگائے ہوئے تھے حضرت عائشہ کے سینے پر اور حضرت عائشہ کان لگائے ہوئے تھیں آپ ﷺ کی طرف فرماتے یا اللہ رحم کر مجھ پر اور ملادے مجھ کو بڑے درجے کے رفیقوں سے۔ حضرت بی بی عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کوئی پیغمبر نہیں مرتا ہے یہاں تک کہ اس کو اختیار دیا جاتا ہے کہا حضرت عائشہ نے میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے یا اللہ میں نے اختیار کیا بلند رفیقوں کو تب میں نے جانا کہ آپ ﷺ جانے والے ہیں دنیا سے
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی صَدْرِهَا وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَبِيٍّ يَمُوتُ حَتَّى يُخَيَّرَ قَالَتْ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى فَعَرَفْتُ أَنَّهُ ذَاهِبٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০২
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ جنازوں کے احکام میں مختلف حدیثیں۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو صبح اور شام اس کا مقام اس کو بتایا جاتا ہے اگر جنت والوں میں سے ہے تو جنت میں اور اگر دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ میں اور کہا جاتا ہے کہ یہ ٹھکانا ہے تیرا جب تجھے اٹھائے گا اللہ جل جلالہ دن قیامت کے۔
عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ يُقَالُ لَهُ هَذَا مَقْعَدُکَ حَتَّی يَبْعَثَکَ اللَّهُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০৩
کتاب الجنائز
পরিচ্ছেদঃ جنازوں کے احکام میں مختلف حدیثیں۔
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمام بدن کو آدمی کے زمین کھا جاتی ہے مگر ریڑھ کی ہڈی کو اسی سے پیدا ہوا اور اسی سے پیدا کیا جائے گا دن قیامت کے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْکُلُهُ الْأَرْضُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَکَّبُ
তাহকীক: