কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
خوابوں کی تعبیر کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৪ টি
হাদীস নং: ৩৯১৩
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کے ساتھ شیطان کھیلے تو وہ وہ خواب لوگوں کو نہ بتائے
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص شیطانی خواب دیکھے تو کسی سے اپنے ساتھ شیطان کے اس کھلواڑ کو بیان نہ کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرؤیا ٢ (٢٢٦٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٩١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٥٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3913 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يُخْبِرِ النَّاسَ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِهِ فِي الْمَنَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯১৪
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر جیسے بتائی جائے (ویسے ہی) واقع ہوجاتی ہے لہذا دوست (خیر خواہ) کے علاوہ کسی اور کو خواب نہ سنائے
ابورزین (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندہ کے پیر پر ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کردی جاتی ہے تو وہ واقع ہوجاتا ہے ١ ؎، اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا : خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا : تم خواب کو صرف اسی شخص سے بیان کرو جس سے تمہاری محبت و دوستی ہو، یا وہ صاحب عقل ہو ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢٠) ، سنن الترمذی/الرؤیا ٦ (٢٢٧٨، ٢٢٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١١١٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٠، ١١، ١٢، ١٣) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١١ (٢١٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جب تک اس خواب کی تعبیر بیان نہیں کی جاتی اس وقت تک یہ خواب معلق رہتا ہے، اور اس کے لیے ٹھہراو نہیں ہوتا، تعبیر آجانے کے بعد ہی اسے قرا رحاصل ہوتا ہے۔ ٢ ؎: خواب کی تعبیر بتانے والا رائے سلیم اور فہم مستقیم رکھتا ہو، بہتر ہے کہ آدمی اپنا خواب اس شخص سے بیان کرے جو علاوہ محبت اور عقل کے علم تعبیر سے بھی واقف ہو، یہ ایک الگ اور مستقل علم ہوگیا ہے۔
حدیث نمبر: 3914 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعْبَرْ، فَإِذَا عُبِرَتْ وَقَعَتْ، قَالَ: وَالرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: لَا يَقُصُّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯১৫
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر کیسے دی جائے ؟
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم خواب کی تعبیر اس کے نام اور کنیت کی روشنی میں بتایا کرو، اور اس کی تعبیر سب سے پہلے بتانے والے کے مطابق ہوتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٠) (ضعیف) (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف ہیں، لیکن والرؤيا لأول عابر کا صحیح شاہد موجود ہے )
حدیث نمبر: 3915 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اعْتَبِرُوهَا بِأَسْمَائِهَا، وَكَنُّوهَا بِكُنَاهَا، وَالرُّؤْيَا لِأَوَّلِ عَابِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯১৬
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹ موٹ خواب ذکر کرنا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا وہ اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اور اس پر وہ عذاب دیا جائے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤٥ (٧٠٤٢) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢٤) ، سنن الترمذی/الرؤیا ٨ (٢٢٨٣) ، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ ٥٩ (٥٣٦١) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٨٦) وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٦، ٢٤١، ٢٤٦، ٣٥٠، ٣٥٩، ٣٦٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ جو کے ان دو دانوں کے درمیان اس سے گرہ نہ لگ سکے گی، اس پر اس کو عذاب دیا جائے گا، حالانکہ بیداری میں بھی جھوٹ بولنا گناہ ہے، مگر خواب میں جھوٹ بولنا اس سے بھی زیادہ سخت گناہ ہے، کیونکہ خواب نبوت کے مبشرات میں سے ہے، پس اس میں جھوٹ بولنا گویا اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا ہے۔
حدیث نمبر: 3916 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَحَلَّمَ حُلُمًا كَاذِبًا، كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ، وَيُعَذَّبُ عَلَى ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯১৭
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص گفتار میں سچا ہو اسے خواب بھی سچے ہی آتے ہیں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب قیامت قریب آجائے گی تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور جو شخص جتنا ہی بات میں سچا ہوگا اتنا ہی اس کا خواب سچا ہوگا، کیونکہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٤٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اذا قرب الزمان کا ترجمہ قیامت کے قریب ہونے کے ہے، اور بعضوں نے کہا کہ قرب الزمان سے موت کا زمانہ مراد ہے یعنی جب آدمی کی موت نزدیک آتی ہے تو اس کے خواب سچے ہونے لگتے ہیں، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ عالم آخرت کے وصال کا وقت نزدیک آجاتا ہے، اور وہاں کے حالات زیادہ منکشف ہونے لگتے ہیں، بعضوں نے کہا قرب الزمان سے بڑھاپا مراد ہے کیونکہ اس وقت میں شہوت اور غضب کا زور گھٹ جاتا ہے، اور مزاج معتدل ہوتا ہے پس اس وقت کے خواب زیادہ سچے ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3917 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قَرُبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ، وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯১৮
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک شخص آیا، اس وقت آپ جنگ احد سے واپس تشریف لائے تھے، اس نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے خواب میں بادل کا ایک سایہ (ٹکڑا) دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس میں سے ہتھیلی بھربھر کرلے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا، کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان تک تنی ہوئی ہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے وہ رسی پکڑی اور اوپر چڑھ گئے، آپ کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو رسی ٹوٹ گئی، لیکن وہ پھر جوڑ دی گئی، اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، یہ سن کر ابوبکر (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس خواب کی تعبیر مجھے بتانے دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : تم اس کی تعبیر بیان کرو ، ابوبکر (رض) نے عرض کیا کہ وہ بادل کا ٹکڑا دین اسلام ہے، شہد اور گھی جو اس سے ٹپک رہا ہے اس سے مراد قرآن، اور اس کی حلاوت (شیرینی) اور لطافت ہے، اور لوگ جو اس سے ہتھیلی بھربھر کرلے رہے ہیں اس سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں، کوئی زیادہ حاصل کر رہا ہے کوئی کم، اور وہ رسی جو آسمان تک گئی ہے اس سے وہ حق (نبوت یا خلافت) کی رسی مراد ہے جس پر آپ ﷺ ہیں، اور جو آپ نے پکڑی اور اوپر چلے گئے (یعنی اس حالت میں آپ نے وفات پائی) ، پھر اس کے بعد دوسرے نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر تیسرے نے پکڑی وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر چوتھے نے پکڑی تو حق کی رسی کمزور ہو کر ٹوٹ گئی، لیکن اس کے بعد اس کے لیے وہ جوڑی جاتی ہے تو وہ اس کے ذریعے اوپر چڑھ جاتا ہے، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم نے کچھ تعبیر صحیح بتائی اور کچھ غلط ، ابوبکر (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں، آپ ضرور بتائیے کہ میں نے کیا صحیح کہا، اور کیا غلط ؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اے ابوبکر ! قسم نہ دلاؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤٧ (٧٠٤٦) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٣ (٢٢٦٩) ، سنن ابی داود/الأیمان والنذور ١٣ (٣٢٦٧، ٣٢٦٩) ، السنة ٩ (٤٦٣٢، ٤٦٣٣) ، سنن الترمذی/الرؤیا ١٠ (٢٢٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٩) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٢) (صحیح ) اس سند سے بھی ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آسمان اور زمین کے درمیان ایک سایہ (بادل کا ایک ٹکڑا) دیکھا، جس سے شہد اور گھی ٹپک رہا تھا، پھر راوی نے باقی حدیث اسی طرح ذکر کی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأیمان والنذور ١٣ (٣٢٦٨، ٤٦٣٢) ، سنن الترمذی/الرؤیا ٩ (٢٢٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٧٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤٧ (٧٠٤٦) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٣ (٢٢٦٩) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٢ )
حدیث نمبر: 3918 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُنْصَرَفَهُ مِنْ أُحُدٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ سَمْنًا وَعَسَلًا، وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا، فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا إِلَى السَّمَاءِ، رَأَيْتُكَ أَخَذْتَ بِهِ، فَعَلَوْتَ بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَكَ، فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ، فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ، فَانْقَطَعَ بِهِ، ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: دَعْنِي أَعْبُرُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: اعْبُرْهَا، قَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ، وَأَمَّا مَا يَنْطُفُ مِنْهَا مِنَ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ، فَهُوَ الْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ وَلِينُهُ، وَأَمَّا مَا يَتَكَفَّفُ مِنْهُ النَّاسُ، فَالْآخِذُ مِنَ الْقُرْآنِ كَثِيرًا وَقَلِيلًا، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ إِلَى السَّمَاءِ، فَمَا أَنْتَ عَلَيْهِ مِنَ الْحَقِّ، أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَا بِكَ، ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، قَالَ: أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُخْبِرَنِّي بِالَّذِي أَصَبْتُ مِنَ الَّذِي أَخْطَأْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ يَا أَبَا بَكْرٍ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ ظُلَّةً بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ تَنْطِفُ سَمْنًا وَعَسَلًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯১৯
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک نوجوان غیر شادی شدہ لڑکا تھا، اور رات میں مسجد میں سویا کرتا تھا، اور ہم میں سے جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ اس کی تعبیر آپ سے پوچھا کرتا، میں نے (ایک دن دل میں) کہا : اے اللہ ! اگر میرے لیے تیرے پاس خیر ہے تو مجھے بھی ایک خواب دکھا جس کی تعبیر میرے لیے نبی اکرم ﷺ بیان فرما دیں، پھر میں سویا تو میں نے دو فرشتوں کو دیکھا کہ وہ میرے پاس آئے، اور مجھے لے کر چلے، (راستے میں) ان دونوں کو ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے کہا : تم خوفزدہ نہ ہو، بالآخر وہ دونوں فرشتے مجھ کو جہنم کی طرف لے گئے، میں نے اسے ایک کنویں کی طرح گھرا ہوا پایا، (اور میں نے اس میں اوپر نیچے بہت سے درجے دیکھے) اور مجھے بہت سے جانے پہچانے لوگ بھی نظر آئے، اس کے بعد وہ فرشتے مجھے دائیں طرف لے کر چلے، پھر صبح ہوئی تو میں نے یہ خواب حفصہ (رض) سے بیان کیا، حفصہ (رض) کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ خواب رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : عبداللہ ایک نیک آدمی ہے، اگر وہ رات کو نماز زیادہ پڑھا کرے ۔ راوی کہتے ہیں اس کے بعد عبداللہ بن عمر (رض) رات کو نماز زیادہ پڑھنے لگے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٥٨ (٤٤٠) ، فضائل الصحابة ١٩ (٣٧٣٨، ٣٧٣٩) ، التعبیر ٣٥ (٧٠٢٨) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٣١ (٢٤٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٠٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصلاة ١٢٣ (٣٢١) ، سنن النسائی/المساجد ٢٩ (٧٢٣) ، مسند احمد (٢/١٤٦) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢١٩٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3919 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الصَّنْعَانِيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا، فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ، فَكَانَ مَنْ رَأَى مِنَّا رُؤْيَا يَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ لِي عِنْدَكَ خَيْرٌ فَأَرِنِي رُؤْيَا يُعَبِّرُهَا لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنِمْتُ فَرَأَيْتُ مَلَكَيْنِ أَتَيَانِي فَانْطَلَقَا بِي، فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ، فَقَالَ: لَمْ تُرَعْ، فَانْطَلَقَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُ بَعْضَهُمْ، فَأَخَذُوا بِي ذَاتَ الْيَمِينِ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِحَفْصَةَ، فَزَعَمَتْ حَفْصَةُ أَنَّهَا قَصَّتْهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ، لَوْ كَانَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২০
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
خرشہ بن حرر (رض) کہتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو مسجد نبوی میں چند بوڑھوں کے پاس آ کر بیٹھ گیا، اتنے میں ایک بوڑھا اپنی لاٹھی ٹیکتے ہوئے آیا، تو لوگوں نے کہا : جسے کوئی جنتی آدمی دیکھنا پسند ہو وہ اس شخص کو دیکھ لے، پھر اس نے ایک ستون کے پیچھے جا کر دو رکعت نماز ادا کی، تو میں ان کے پاس گیا، اور ان سے عرض کیا کہ آپ کی نسبت کچھ لوگوں کا ایسا ایسا کہنا ہے ؟ انہوں نے کہا : الحمدللہ ! جنت اللہ کی ملکیت ہے وہ جسے چاہے اس میں داخل فرمائے، میں نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا تھا، میں نے دیکھا، گویا ایک شخص میرے پاس آیا، اور کہنے لگا : میرے ساتھ چلو، تو میں اس کے ساتھ ہوگیا، پھر وہ مجھے ایک بڑے میدان میں لے کر چلا، پھر میرے بائیں جانب ایک راستہ سامنے آیا، میں نے اس پر چلنا چاہا تو اس نے کہا : یہ تمہارا راستہ نہیں، پھر دائیں طرف ایک راستہ سامنے آیا تو میں اس پر چل پڑا یہاں تک کہ جب میں ایک ایسے پہاڑ کے پاس پہنچا جس پر پیر نہیں ٹکتا تھا، تو اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھ کو دھکیلا یہاں تک کہ میں اس چوٹی پر پہنچ گیا، لیکن وہاں پر میں ٹھہر نہ سکا اور نہ وہاں کوئی ایسی چیز تھی جسے میں پکڑ سکتا، اچانک مجھے لوہے کا ایک کھمبا نظر آیا جس کے سرے پر سونے کا ایک کڑا تھا، پھر اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا، اور مجھے دھکا دیا یہاں تک کہ میں نے وہ کڑا پکڑ لیا، تو اس نے مجھ سے پوچھا : کیا تم نے مضبوطی سے پکڑ لیا ؟ میں نے کہا : ہاں، میں نے پکڑ لیا، پھر اس نے کھمبے کو پاؤں سے ٹھوکر ماری، لیکن میں کڑا پکڑے رہا۔ میں نے یہ خواب نبی اکرم ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے خواب تو بہت ہی اچھا دیکھا، وہ بڑا میدان میدان حشر تھا، اور جو راستہ تمہارے بائیں جانب دکھایا گیا وہ جہنمیوں کا راستہ تھا، لیکن تم جہنم والوں میں سے نہیں ہو اور وہ راستہ جو تمہارے دائیں جانب دکھایا گیا وہ جنتیوں کا راستہ ہے، اور جو پھسلنے والا پہاڑ تم نے دیکھا وہ شہیدوں کا مقام ہے، اور وہ کڑا جو تم نے تھاما وہ اسلام کا کڑا ہے، لہٰذا تم اسے مرتے دم تک مضبوطی سے پکڑے رہو، تو مجھے امید ہے کہ میں اہل جنت میں ہوں گا اور وہ (بوڑھے آدمی) عبداللہ بن سلام (رض) تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٣٣ (٢٤٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٣٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/مناقب الأنصار ١٩ (٣٨١٣) ، مسند احمد (٢/٣٤٣، ٣٦٧ ٥/٤٥٢) (صحیح) (یہ سند حسن ہے، اور اصل حدیث صحیح مسلم میں : جریر عن الاعمش عن سلیمان بن مسہر عن خرشہ (رض) سے مروی ہے : نیز یہ صحیح بخاری میں بھی ہے : کما فی التخریج
حدیث نمبر: 3920 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَجَلَسْتُ إِلَى أشِيَخَةٍ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ شَيْخٌ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَصًا لَهُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، فَقَامَ خَلْفَ سَارِيَةٍ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، الْجَنَّةُ لِلَّهِ يُدْخِلُهَا مَنْ يَشَاءُ، وَإِنِّي رَأَيْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا، رَأَيْتُ كَأَنَّ رَجُلًا أَتَانِي، فَقَالَ لِي: انْطَلِقْ، فَذَهَبْتُ مَعَهُ، فَسَلَكَ بِي فِي مَنَهْجٍ عَظِيمٍ، فَعُرِضَتْ عَلَيَّ طَرِيقٌ عَلَى يَسَارِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْلُكَهَا، فَقَالَ: إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا، ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ طَرِيقٌ عَنْ يَمِينِي، فَسَلَكْتُهَا حَتَّى إِذَا انْتَهَيْتُ إِلَى جَبَلٍ زَلَقٍ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَّلَ بِي، فَإِذَا أَنَا عَلَى ذُرْوَتِهِ فَلَمْ أَتَقَارَّ وَلَمْ أَتَمَاسَكْ، وَإِذَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ فِي ذُرْوَتِهِ حَلْقَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَّلَ بِي حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَالَ: اسْتَمْسَكْتَ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِهِ فَاسْتَمْسَكْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَالَ: قَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَيْتَ خَيْرًا، أَمَّا الْمَنْهَجُ الْعَظِيمُ: فَالْمَحْشَرُ، وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عُرِضَتْ عَنْ يَسَارِكَ: فَطَرِيقُ أَهْلِ النَّارِ، وَلَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا، وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عُرِضَتْ عَنْ يَمِينِكَ: فَطَرِيقُ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلَقُ: فَمَنْزِلُ الشُّهَدَاءِ، وَأَمَّا الْعُرْوَةُ الَّتِي اسْتَمْسَكْتَ بِهَا: فَعُرْوَةُ الْإِسْلَامِ، فَاسْتَمْسِكْ بِهَا حَتَّى تَمُوتَ، فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২১
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سر زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجور کے درخت (بہت) ہیں، پھر میرا خیال یمامہ (ریاض) یا ہجر (احساء) کی طرف گیا، لیکن وہ مدینہ (یثرب) نکلا، اور میں نے اسی خواب میں یہ بھی دیکھا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی جس کا سرا ٹوٹ گیا، اس کی تعبیر وہ صدمہ ہے جو احد کے دن مسلمانوں کو لاحق ہوا، اس کے بعد میں نے پھر تلوار لہرائی تو وہ پہلے سے بھی بہتر ہوگئی، اس کی تعبیر وہ فتح اور وہ اجتماعیت ہے جو اللہ نے بعد میں مسلمانوں کو عطا کی، پھر میں نے اسی خواب میں کچھ گائیں بھی دیکھیں، اور یہ آواز سنی، والله خير یعنی اللہ بہتر ہے ، اس کی تعبیر یہ تھی کہ چند مسلمان جنگ احد کے دن کام آئے ١ ؎، والله خير، کی آواز آنے سے مراد وہ بہتری تھی جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کے بعد دی، اور وہ سچا ثواب ہے جو غزوہ بدر میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کیا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٢٢) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٤ (٢٢٧٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٤٣) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تو گایوں کا ذبح ہونا ان لوگوں کی شہادت کی طرف اشارہ تھا۔
حدیث نمبر: 3921 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا يَمَامَةُ، أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ، أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ، فَإِذَا هُمُ النَّفَرُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ، وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ يَوْمَ بَدْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২২
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھے، پھر میں نے انہیں پھونک ماری (تو وہ اڑ گئے) ، پھر میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ اس سے مراد نبوت کے دونوں جھوٹے دعوے دار مسیلمہ اور عنسی ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٩٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٢١) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٤ (٢٢٧٤) ، سنن الترمذی/الرؤیا ١٠ (٢٢٩٢) ، مسند احمد (٢/٣٣٨، ٣٤٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نبوت کے یہ دونوں جھوٹے دعویدار مارے گئے، اسود عنسی فیروز دیلمی (رض) کے ہاتھ سے مارا گیا، اور مسیلمہ کذاب وحشی بن حرب حبشی (رض) کے ہاتھوں مارا گیا۔
حدیث نمبر: 3922 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَيْتُ فِي يَدِي سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَنَفَخْتُهُمَا، فَأَوَّلْتُهُمَا هَذَيْنِ الْكَذَّابَيْنِ مُسَيْلِمَةَ، وَالْعَنْسِيَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২৩
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
قابوس کہتے ہیں کہ ام الفضل (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ آپ کے جسم کا ایک ٹکڑا میرے گھر میں آگیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کو اللہ تعالیٰ بیٹا عطا کرے گا اور تم اسے دودھ پلاؤ گی ، پھر جب حسین یا حسن (رضی اللہ عنہما) پیدا ہوئے تو انہوں نے ان کو دودھ پلایا، جو قثم بن عباس کا دودھ تھا، پھر میں اس بچے کو لے کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئی، اور آپ کی گود میں بٹھا دیا، اس بچے نے پیشاب کردیا، میں نے اس کے کندھے پر مارا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم نے میرے بچے کو تکلیف پہنچائی ہے، اللہ تم پر رحم کرے !۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٥٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٧١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٣٧ (٣٧٥) ، مسند احمد (٦/٣٣٩) (ضعیف) (سند میں قابوس اور ام الفضل (رض) کے درمیان انقطاع ہے )
حدیث نمبر: 3923 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قَابُوسَ، قَالَ: قَالَت أُمُّ الْفَضْلِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ كَأَنَّ فِي بَيْتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِكَ، قَالَ: خَيْرًا رَأَيْتِ، تَلِدُ فَاطِمَةُ غُلَامًا فَتُرْضِعِيهِ، فَوَلَدَتْ حُسَيْنًا، أَوْ حَسَنًا، فَأَرْضَعَتْهُ بِلَبَنِ قُثَمٍ، قَالَتْ: فَجِئْتُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ، فَبَالَ فَضَرَبْتُ كَتِفَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْجَعْتِ ابْنِي رَحِمَكِ اللَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২৪
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
عبداللہ بن عمر (رض) نبی اکرم ﷺ کے خواب کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کالی عورت جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ آ کر رکی، اور وہ جحفہ ہے، پھر میں نے اس کی تعبیر مدینے کی وبا سے کی جسے جحفہ منتقل کردیا گیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤١ (٧٠٣٨) ، سنن الترمذی/الرؤیا (٢٢٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٧، ٨٩، ١٠٤، ١٠٧، ١١٧) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہی اہل شام کی میقات ہے۔
حدیث نمبر: 3924 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ، حَتَّى قَامَتْ بِالْمَهْيَعَةِ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءً بِالْمَدِينَةِ فَنُقِلَ إِلَى الْجُحْفَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২৫
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
طلحہ بن عبیداللہ (رض) سے روایت ہے کہ دور دراز کے دو شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ دونوں ایک ساتھ اسلام لائے تھے، ان میں ایک دوسرے کی نسبت بہت ہی محنتی تھا، تو محنتی نے جہاد کیا اور شہید ہوگیا، پھر دوسرا شخص اس کے ایک سال بعد تک زندہ رہا، اس کے بعد وہ بھی مرگیا، طلحہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں، اتنے میں وہ دونوں شخص نظر آئے اور جنت کے اندر سے ایک شخص نکلا، اور اس شخص کو اندر جانے کی اجازت دی جس کا انتقال آخر میں ہوا تھا، پھر دوسری بار نکلا، اور اس کو اجازت دی جو شہید کردیا گیا تھا، اس کے بعد اس شخص نے میرے پاس آ کر کہا : تم واپس چلے جاؤ، ابھی تمہارا وقت نہیں آیا، صبح اٹھ کر طلحہ (رض) لوگوں سے خواب بیان کرنے لگے تو لوگوں نے بڑی حیرت ظاہر کی، پھر خبر رسول اللہ ﷺ کو پہنچی، اور لوگوں نے یہ سارا قصہ اور واقعہ آپ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : تمہیں کس بات پر تعجب ہے ؟ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! پہلا شخص نہایت عبادت گزار تھا، پھر وہ شہید بھی کردیا گیا، اور یہ دوسرا اس سے پہلے جنت میں داخل کیا گیا ! آپ ﷺ نے فرمایا : کیا یہ اس کے بعد ایک سال مزید زندہ نہیں رہا ؟ ، لوگوں نے عرض کیا : کیوں نہیں، ضرور زندہ رہا، آپ ﷺ نے فرمایا : ایک سال میں تو اس نے رمضان کا مہینہ پایا، روزے رکھے، اور نماز بھی پڑھی اور اتنے سجدے کئے، کیا یہ حقیقت نہیں ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : یہ تو ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : تو اسی وجہ سے ان دونوں (کے درجوں) میں زمین و آسمان کے فاصلہ سے بھی زیادہ دوری ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٠١٧، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦٣) (صحیح) (سند میں ابوسلمہ اور طلحہ کے مابین انقطاع ہے، لیکن دوسرے شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی عمل ضائع ہونے والا نہیں بشرطیکہ خلوص دل کے ساتھ اس کو راضی کرنے کے لیے کیا ہو، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ تھوڑی عبادت کا درجہ بڑے عابد اور زاہد سے بڑھ جاتا ہے، خلوص اور محبت الہیٰ کے ساتھ تھوڑا عمل بھی سینکڑوں اعمال سے زیادہ ہے۔
حدیث نمبر: 3925 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ بَلِيٍّ قَدِمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ إِسْلَامُهُمَا جَمِيعًا، فَكَانَ أَحَدُهُمَا أَشَدَّ اجْتِهَادًا مِنَ الْآخَرِ، فَغَزَا الْمُجْتَهِدُ مِنْهُمَا فَاسْتُشْهِدَ، ثُمَّ مَكَثَ الْآخَرُ بَعْدَهُ سَنَةً ثُمَّ تُوُفِّيَ، قَالَ طَلْحَةُ: فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ، إِذَا أَنَا بِهِمَا فَخَرَجَ خَارِجٌ مِنَ الْجَنَّةِ، فَأَذِنَ لِلَّذِي تُوُفِّيَ الْآخِرَ مِنْهُمَا، ثُمَّ خَرَجَ فَأَذِنَ لِلَّذِي اسْتُشْهِدَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَإِنَّكَ لَمْ يَأْنِ لَكَ بَعْدُ، فَأَصْبَحَ طَلْحَةُ يُحَدِّثُ بِهِ النَّاسَ فَعَجِبُوا لِذَلِكَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدَّثُوهُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: مِنْ أَيِّ ذَلِكَ تَعْجَبُونَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا كَانَ أَشَدَّ الرَّجُلَيْنِ اجْتِهَادًا ثُمَّ اسْتُشْهِدَ، وَدَخَلَ هَذَا الْآخِرُ الْجَنَّةَ قَبْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَيْسَ قَدْ مَكَثَ هَذَا بَعْدَهُ سَنَةً، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: وَأَدْرَكَ رَمَضَانَ، فَصَامَ وَصَلَّى كَذَا وَكَذَا مِنْ سَجْدَةٍ فِي السَّنَةِ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَا بَيْنَهُمَا أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯২৬
خوابوں کی تعبیر کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب کی تعبیر
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں خواب میں گلے میں زنجیر اور طوق دیکھنے کو ناپسند کرتا ہوں، اور پاؤں میں بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں، کیونکہ بیڑی کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٨٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التعبیر ٢٦ (٧٠١٧) ، صحیح مسلم/الرؤیا (٢٢٦٣) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠١٩) ، سنن الترمذی/الرؤیا ١ (٢٢٧٠) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٦) (ضعیف) (سند میں ابوبکرا لہذلی متروک الحدیث ہے، لیکن موقوفا ثابت ہے، ملاحظہ ہو : فتح الباری : ١٢؍ ٤٠٤ - ٤١ )
حدیث نمبر: 3926 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكْرَهُ الْغِلَّ، وَأُحِبُّ الْقَيْدَ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ.
তাহকীক: