কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
گروی رکھنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬ টি
হাদীস নং: ২৪৫৬
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خالی زمین کو سونے چاندی کے عوض کریہ پر دینے کی اجازت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جب انہوں نے سنا کہ لوگ زمین کو کرائیے پر دینے کے سلسلے میں کثرت سے گفتگو کر رہے ہیں، تو سبحان اللہ کہہ کر تعجب کا اظہار کیا، اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے تو یوں فرمایا تھا : تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کو زمین مفت کیوں نہیں دے دی آپ ﷺ نے اسے کرائے پر دینے سے منع نہیں کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحرث والمزارعة ١٠ (٢٣٣٠) ، الھبة ٣٥ (٢٦٣٤) ، صحیح مسلم/البیوع ٢١ (١٥٥٠) ، سنن ابی داود/البیوع ٣١ (٣٣٨٩) ، سنن الترمذی/الأحکام ٤٢ (١٣٨٥) ، سنن النسائی/المزراعة ٢ (٣٩٠٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٣٤، ٢٨١، ٣٤٩) ، (٢٣٤٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رافع (رض) کو حدیث کا مطلب سمجھنے میں دھوکہ ہوا۔
حدیث نمبر: 2456 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ لَمَّا سَمِعَ إِكْثَارَ النَّاسِ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا مَنَحَهَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ وَلَمْ يَنْهَ عَنْ كِرَائِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৫৭
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خالی زمین کو سونے چاندی کے عوض کریہ پر دینے کی اجازت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنی زمین اپنے بھائی کو مفت دے تو یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اتنی اور اتنی یعنی کوئی متعین رقم لے۔ عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ یہی حقل ہے، اور انصار کی زبان میں اس کو محاقلہ کہتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البیوع ٢١ ١٥٥٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٧١٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣١٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2457 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَرْضَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا كَذَا وَكَذَالِشَيْءٍ مَعْلُومٍ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ الْحَقْلُ وَهُوَ بِلِسَانِ الْأَنْصَارِ الْمُحَاقَلَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৫৮
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خالی زمین کو سونے چاندی کے عوض کریہ پر دینے کی اجازت
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج (رض) سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم زمین کو اس شرط پر کرایہ پر دیتے تھے کہ فلاں جگہ کی پیداوار میری ہوگی، اور فلاں جگہ کی تمہاری، تو ہم کو پیداوار پر زمین کرائے پر دینے سے منع کردیا گیا، البتہ چاندی کے بدلے یعنی نقد کرائے پر دینے سے ہمیں منع نہیں کیا گیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحرث ٧ (٢٣٢٧) ، ١٢ (٢٣٣٢) ، ١٩ (٢٣٤٦) ، الشروط ٧، (٢٧٢٢) ، صحیح مسلم/البیوع ١٩ (١٥٤٧) ، سنن ابی داود/البیوع ٣١ (٣٣٩٢، ٣٣٩٣) ، سنن النسائی/المزارعة ٢ (٣٩٣٠، ٣٩٣١، ٣٩٣٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٥٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/کراء الارض ١ (١) ، مسند احمد (٤/١٤٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس قسم کی شرط بٹائی کی زمین میں درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں اس بات کا خطرہ ہے کہ کسی قطعہ زمین کی پیداوار خوب ہوا، اور دوسرے قطعہ میں کچھ پیدا نہ ہو، دراصل اسی قسم کی بٹائی سے رسول اکرم ﷺ نے منع فرمایا تھا، صحابی رسول رافع بن خدیج (رض) نے اس سے مطلق بٹائی کی ممانعت سمجھ لی۔
حدیث نمبر: 2458 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى أَنَّ لَكَ مَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ وَلِي مَا أَخْرَجَتْ هَذِهِفَنُهِينَا أَنْ نُكْرِيَهَا بِمَا أَخْرَجَتْ وَلَمْ نُنْهَ أَنْ نُكْرِيَ الْأَرْضَ بِالْوَرِقِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৫৯
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مزارعت مکروہ ہے۔
رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے چچا ظہیر (رض) کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک ایسے کام سے جو ہمارے لیے مفید تھا منع فرمایا، رافع (رض) کہتے ہیں کہ، تو میں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے جو فرمایا ہے وہی حق ہے، کہا : رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : تم اپنے کھیتوں کو کیا کرتے ہو ؟ تو ہم نے عرض کیا : ہم اسے تہائی اور چوتھائی پیداوار پر اور گیہوں یا جو کے چند وسق پر کرائے پر دیتے ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ایسا نہ کرو، تم یا تو خود اس میں کھیتی کرو یا دوسرے کو کھیتی کرنے دو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحرث ١٨ (٢٣٣٩) ، صحیح مسلم/البیوع ١٨ (٥٤٨) ، سنن النسائی/الأیمان المزراعة ٢ (٣٩٥٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٢٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/کراء الأرض ١ (٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2459 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرٍ، قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا رَافِقًا، فَقُلْتُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ، قُلْنَا نُؤَاجِرُهَا عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالْأَوْسُقِ مِنَ الْبُرِّ وَالشَّعِيرِ، فَقَالَ: فَلَا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬০
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مزارعت مکروہ ہے۔
رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ کسی کو زمین کی حاجت نہیں ہوتی تھی تو اسے تہائی یا چوتھائی یا آدھے کی بٹائی پردے دیتا، اور تین شرطیں لگاتا کہ نالیوں کے قریب والی زمین کی پیداوار، صفائی کے بعد بالیوں میں بچ جانے والا غلہ اور فصل ربیع کے پانی سے جو پیداوار ہوگی وہ میں لوں گا، اس وقت لوگوں کی گزر بسر مشکل سے ہوتی تھی، وہ ان میں پھاؤڑے سے اور ان طریقوں سے جن سے اللہ چاہتا محنت کرتا اور اس سے فائدہ حاصل کرتا، آخر رافع بن خدیج (رض) ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے : رسول اللہ ﷺ نے تمہیں ایک کام سے جو تمہارے لیے مفید تھا منع فرما دیا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ ﷺ تمہیں زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کرتے ہیں، اور فرماتے ہیں : جس کو اپنی زمین کی ضرورت نہ ہو وہ اسے اپنے بھائی کو مفت (بطور عطیہ) دیدے، یا اسے خالی پڑی رہنے دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٣٢ (٣٣٩٨) ، سنن النسائی/المزارعة ٢ (٣٨٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٤٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/کراء الأرض ١ (١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2460 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ابْن أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ أَعْطَاهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ وَاشْتَرَطَ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا يَسْقِي الرَّبِيعُ، وَكَانَ الْعَيْشُ إِذْ ذَاكَ شَدِيدًا، وَكَانَ يَعْمَلُ فِيهَا بِالْحَدِيدِ وَبِمَا شَاءَ اللَّهُ وَيُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ وَيَقُولُ: مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬১
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مزارعت مکروہ ہے۔
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) نے کہا : اللہ رافع بن خدیج (رض) کو بخشے، اللہ کی قسم ! یہ حدیث میں ان سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ ﷺ کے پاس دو شخص آئے، ان دونوں میں لڑائی ہوئی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تمہارا یہی حال ہے تو کھیتوں کو کرائے پہ نہ دیا کرو ، رافع (رض) نے صرف اتنا ہی سنا کہ کھیتوں کو کرائے پر نہ دیا کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٣١ (٣٣٩٠) ، سنن النسائی/الأیمان المزارعة ٢ (٣٩٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٣٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٨٢، ١٨٧) (صحیح) (غایة المرام : ٣٦٦۔ الإرواء : ١٤٧٨ - ١٤٧٩ ) وضاحت : ١ ؎: معلوم ہوا کہ ممانعت اس وقت ہوگی جب لڑائی اور جھگڑے کا سبب بنے، ورنہ ملطلقاً کھیت بٹائی پر دینے سے آپ ﷺ نے نہیں روکا ہے۔
حدیث نمبر: 2461 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَا، وَاللَّهِ!، أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ مِنْهُ. إِنَّمَا أَتَى رَجُلَانِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اقْتَتَلَا، فَقَالَ: إِنْ كَانَ هَذَا شَأْنُكُمْ فَلَا تُكْرُوا الْمَزَارِعَ، فَسَمِعَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ قَوْلَهُ: فَلَا تُكْرُوا الْمَزَارِعَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬২
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہائی اور چوتھائی پیداوار کے عوض مزارعت کی اجازت
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! کاش آپ اس بٹائی کو چھوڑ دیتے، اس لیے کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، تو وہ بولے : عمرو ! میں ان کی مدد کرتا ہوں، اور ان کو (زمین بٹائی پر) دیتا ہوں، اور معاذ بن جبل (رض) نے ہماری موجودگی میں لوگوں سے ایسا معاملہ کیا ہے، اور ان کے سب سے بڑے عالم یعنی ابن عباس (رض) نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع نہیں کیا، بلکہ یوں فرمایا : اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو یوں ہی بغیر کرایہ کے دیدے، تو وہ اس سے بہتر ہے کہ زمین کا ایک معین کرایہ لے ۔
حدیث نمبر: 2462 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ هَذِهِ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، فَقَالَ: أَيْ عَمْرُو إِنِّي أُعِينُهُمْ وَأُعْطِيهِمْ وَإِنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخَذَ النَّاسَ عَلَيْهَا عِنْدَنَا، وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا وَلَكِنْ قَالَ: لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬৩
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہائی اور چوتھائی پیداوار کے عوض مزارعت کی اجازت
طاؤس سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل (رض) نے رسول اللہ ﷺ ، ابوبکرو عمر اور عثمان (رض) عنہم کے عہد میں زمین کو تہائی اور چوتھائی کرائے پر دیا، اور آج تک اسی پر عمل کیا جا رہا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٣١٧، ومصباح الزجاجة : ٨٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٣٠، ٢٣٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2463 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍأَكْرَى الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ فَهُوَ يُعْمَلُ بِهِ إِلَى يَوْمِكَ هَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬৪
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہائی اور چوتھائی پیداوار کے عوض مزارعت کی اجازت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تو صرف یہ فرمایا تھا : کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین یوں ہی مفت کھیتی کے لیے دیدے، تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے کوئی معین محصول لے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظرحدیث (رقم : ٢٤٥٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2464 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ الْأَرْضَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ خَرَاجًا مَعْلُومًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬৫
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اناج کے بدلہ زمین اجرت پر لینا
رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے عہد میں محاقلہ کیا کرتے تھے، پھر ان کا خیال ہے کہ ان کے چچاؤں میں سے کوئی آیا اور کہنے لگا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : جس کے پاس زمین ہو وہ اس کو متعین غلے کے بدلے کرائے پر نہ دے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البیوع ١٨ (١٥٤٨) ، سنن ابی داود/البیوع ٣٢ (٣٣٩٥، ٣٣٩٦) ، سنن النسائی/المزارعة ٢ (٣٩٢٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٥٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/کراء الأرض ١ (١) ، مسند احمد (٣/٤٦٤، ٤٦٥، ٤٦٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2465 حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُمْ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلَا يُكْرِيهَا بِطَعَامٍ مُسَمَّى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬৬
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر کاشت کرنا
رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی کی زمین میں بغیر اس کی اجازت کے کھیتی کرے تو اس میں سے اس کو کچھ نہیں ملے گا، البتہ اس کا خرچ دلا دیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٣٣ (٣٤٠٣) ، سنن الترمذی/الأحکام ٢٩ (١٣٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٧٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٦٥، ٤/١٤١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2466 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ وَتُرَدُّ عَلَيْهِ نَفَقَتُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬৭
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجور اور انگور بٹائی پر دینا
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر والوں سے پھل اور غلہ کی نصف پیداوار پر (بٹائی کا) معاملہ کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحرث ٨ (٢٣٢٩) ، صحیح مسلم/المساقاة ١ (١٥٥١) ، سنن ابی داود/البیوع ٣٥ (٣٤٠٨) ، سنن الترمذی/الأحکام ٤١ (١٣٨٣) ، سنن النسائی/الأیمان والنذور ٤٥ (٣٩٣١) ، (تحفة الأشراف : ٨١٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧، ٢٢، ٣٧) ، سنن الدارمی/البیوع ٧١ (٢٦٥٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2467 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، وإسحاق بن منصور، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِالشَّطْرِ مِمَّا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬৮
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجور اور انگور بٹائی پر دینا
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر والوں کو خیبر کی زمین اور درختوں کو نصف پیداوار کی بٹائی پر دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٤٨٣، ومصباح الزجاجة : ٨٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٥٠) (صحیح) (حکم بن عتیبہ نے مقسم سے صرف چار احایث سنی ہیں، اور محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کما تقدم )
حدیث نمبر: 2468 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْطَى خَيْبَرَ أَهْلَهَا عَلَى النِّصْفِ نَخْلِهَا وَأَرْضِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৬৯
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجور اور انگور بٹائی پر دینا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جب خیبر کو فتح کیا، تو اسے نصف پیداوار کی بٹائی پردے دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٠، ومصباح الزجاجة : ٨٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٣٨) (صحیح) (سند میں مسلم بن کیسان کوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے حدیث صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2469 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ أَعْطَاهَا عَلَى النِّصْفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৭০
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجور میں پیوند لگانا
طلحہ بن عبیداللہ (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھجور کے باغ میں گزرا، تو آپ نے دیکھا کہ کچھ لوگ نر کھجور کا گابھا لے کر مادہ میں ڈالتے ہیں، آپ ﷺ نے پوچھا : یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا : نر کا گابھا لے کر مادہ میں ڈالتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : میں نہیں سمجھتا ہوں کہ اس سے کوئی فائدہ ہوگا ، یہ خبر جب ان صحابہ کو پہنچی تو انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا، لیکن اس سے درختوں میں پھل کم آئے، پھر یہ بات نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ میرا گمان تھا، اگر اس میں فائدہ ہے تو اسے کرو، میں تو تمہی جیسا ایک آدمی ہوں گمان کبھی غلط ہوتا ہے اور کبھی صحیح، لیکن جو میں تم سے کہوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (تو وہ غلط نہیں ہوسکتا ہے) کیونکہ میں اللہ تعالیٰ پر ہرگز جھوٹ نہیں بولوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفضائل ٣٨ (٢٣٦١) ، (تحفة الأشراف : ٥٠١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2470 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ فَرَأَى قَوْمًا يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟، قَالُوا: يَأْخُذُونَ مِنَ الذَّكَرِ فَيَجْعَلُونَهُ فِي الْأُنْثَى، قَالَ: مَا أَظُنُّ ذَلِكَ يُغْنِي شَيْئًا فَبَلَغَهُمْ، فَتَرَكُوهُ فَنَزَلُوا عَنْهَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّمَا هُوَ الظَّنُّ، إِنْ كَانَ يُغْنِي شَيْئًا فَاصْنَعُوهُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ وَإِنَّ الظَّنَّ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ وَلَكِنْ مَا قُلْتُ لَكُمْ: قَالَ اللَّهُ: فَلَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৭১
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھجور میں پیوند لگانا
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کچھ آوازیں سنیں تو پوچھا : یہ کیسی آواز ہے ؟ لوگوں نے کہا : لوگ کھجور کے درختوں میں پیوند لگا رہے ہیں ١ ؎، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ایسا نہ کریں تو بہتر ہوگا چناچہ اس سال ان لوگوں نے پیوند نہیں لگایا تو کھجور خراب ہوگئی، لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : تمہاری دنیا کا جو کام ہو، اس کو تم جانو، البتہ اگر وہ تمہارے دین سے متعلق ہو تو اسے مجھ سے معلوم کیا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفضائل ٣٨ (٢٣٦٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٨، ١٦٨٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٢٣، ١٥٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تأبیر یا تلقیح: نر کھجور کے شگوفے (کلی) مادہ کھجور میں ڈالنے کو تلقیح یا تأبیر کہتے ہیں، ایسا کرنے سے کھجور کے درخت خوب پھل لاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2471 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ أَصْوَاتًا فَقَالَ: مَا هَذَا الصَّوْتُقَالُوا: النَّخْلُ يُؤَبِّرُونَهَا، فَقَالَ: لَوْ لَمْ يَفْعَلُوا لَصَلَحَفَلَمْ يُؤَبِّرُوا عَامَئِذٍ فَصَارَ شِيصًا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنْ كَانَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنُكُمْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أُمُورِ دِينِكُمْ فَإِلَيَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৭২
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل اسلام تین چیزوں میں شریک
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین چیزوں میں سارے مسلمانوں کی شرکت (ساجھے داری) ہے : پانی، گھاس اور آگ، ان کی قیمت لینا حرام ہے ١ ؎۔ ابوسعید کہتے ہیں : پانی سے مراد بہتا پانی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٤١٨، ومصباح الزجاجة : ٨٦٩) (صحیح) (سند میں عبداللہ بن خراش ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، وثمنہ حرام کا جملہ شاہد نہ ہونے سے ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 2472 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خِرَاشِ بْنِ حَوْشَبٍ الشَّيْبَانِيُّ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ، وَثَمَنُهُ حَرَامٌ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: يَعْنِي الْمَاءَ الْجَارِيَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৭৩
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل اسلام تین چیزوں میں شریک
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین چیزیں ایسی ہیں جن سے کسی کو روکا نہیں جاسکتا : پانی، گھاس اور آگ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٧٢٦، ومصباح الزجاجة : ٨٧٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 2473 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثٌ لَا يُمْنَعْنَ: الْمَاءُ وَالْكَلَأُ وَالنَّارُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৭৪
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل اسلام تین چیزوں میں شریک
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! کون سی ایسی چیز ہے جس کا روکنا جائز نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : پانی، نمک اور آگ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! پانی تو ہمیں معلوم ہے کہ اس کا روکنا جائز اور حلال نہیں ؟ لیکن نمک اور آگ کیوں جائز نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : اے حمیراء ! ١ ؎ جس نے آگ دی گویا اس نے وہ تمام کھانا صدقہ کیا جو اس پر پکا، اور جس نے نمک دیا گویا اس نے وہ تمام کھانا صدقہ کیا جس کو اس نمک نے مزے دار بنایا، اور جس نے کسی مسلمان کو جہاں پانی ملتا ہے، ایک گھونٹ پانی پلایا گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا، اور جس نے کسی مسلمان کو ایسی جگہ ایک گھونٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ ملتا ہو گویا اس نے اس کو نئی زندگی بخشی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦١٢١، ومصباح الزجاجة : ٨٧١) (ضعیف) (علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٣٣٨٤ ) وضاحت : ١ ؎: حمیراء : حمراء کی تصغیر ہے یعنی اے گوری چٹی سرخی مائل رنگت والی۔
حدیث نمبر: 2474 حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جَدْعَانَ، عَنْسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: الْمَاءُ وَالْمِلْحُ وَالنَّارُ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْمَاءُ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا بَالُ الْمِلْحِ وَالنَّارِ، قَالَ: يَا حُمَيْرَاءُ! مَنْ أَعْطَى نَارًا، فَكَأَنَّمَا تَصَدَّقَ بِجَمِيعِ مَا أَنْضَجَتْ تِلْكَ النَّارُ، وَمَنْ أَعْطَى مِلْحًا، فَكَأَنَّمَا تَصَدَّقَ بِجَمِيعِ مَا طَيَّبَ ذَلِكَ الْمِلْحُ، وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ يُوجَدُ الْمَاءُ، فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَ رَقَبَةً، وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ لَا يُوجَدُ الْمَاءُ، فَكَأَنَّمَا أَحْيَاهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৭৫
گروی رکھنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نہریں اور چشمے جاگیر میں دینا
ابیض بن حمال (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے اس نمک کو جو نمک سدمآرب کے نام سے جانا جاتا ہے رسول اللہ ﷺ سے بطور جاگیر طلب کیا، تو آپ ﷺ نے اسے انہیں جاگیر میں دے دیا، پھر اقرع بن حابس تمیمی (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور عرض کیا : میں زمانہ جاہلیت میں اس نمک کی کان پر سے گزر چکا ہوں، وہ ایسی زمین میں ہے جہاں پانی نہیں ہے، جو وہاں جاتا ہے، وہاں سے نمک لے جاتا ہے، وہ بہتے پانی کی طرح ہے، جس کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوتا، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے ابیض بن حمال سے نمک کی اس جاگیر کو فسخ کردینے کو کہا، ابیض (رض) نے عرض کیا : میں اس کو اس شرط پر فسخ کرتا ہوں کہ آپ ﷺ اسے میری طرف سے صدقہ کردیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اچھا وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے اور وہ جاری پانی کے مثل ہے، جو آئے اس سے لے جائے ۔ فرج بن سعید کہتے ہیں : اور وہ آج تک ویسے ہی ہے، جو وہاں جاتا ہے اس میں سے نمک لے جاتا ہے۔ ابیض (رض) کہتے ہیں : پھر نبی اکرم ﷺ نے انہیں اس جاگیر کے عوض جو آپ نے فسخ کردی تھی جرف یعنی جرف مراد (ایک مقام کا نام ہے) میں زمین اور کھجور کے کچھ درخت جاگیر کے طور پر دیے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الخراج ٣٦ (٣٠٦٤) ، سنن الترمذی/الأحکام ٣٩ (١٣٨٠) ، (تحفة الأشراف : ١) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/البیوع ٦٦ (٢٦٥٠) (حسن )
حدیث نمبر: 2475 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، حَدَّثَنِي عَمِّيثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ الْمِلْحَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ مِلْحُ سُدِّ مَأْرِبٍ فَأَقْطَعَهُ لَهُ، ثُمَّ إِنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ، وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ، وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ، فَاسْتَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ بْنَ حَمَّالٍ فِي قَطِيعَتِهِ فِي الْمِلْحِ فَقَالَ: قَدْ أَقَلْتُكَ مِنْهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّي صَدَقَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ، وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُقَالَ فَرَجٌ: وَهُوَ الْيَوْمَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ، قَالَ: فَقَطَعَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا وَنَخْلًا بِالْجُرْفِ جُرْفِ مُرَادٍ مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ.
তাহকীক: