কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
صدقات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৬ টি
হাদীস নং: ২৪৩০
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرض دینے کی فضیلت
قیس بن رومی کہتے ہیں کہ سلیمان بن اذنان نے علقمہ کو ان کی تنخواہ ملنے تک کے لیے ایک ہزار درہم قرض دے رکھا تھا، جب ان کی تنخواہ ملی تو سلیمان نے ان سے اپنے قرض کا تقاضا کیا، اور ان پر سختی کی، تو علقمہ نے اسے ادا کردیا، لیکن ایسا لگا کہ علقمہ ناراض ہیں، پھر کچھ مہینے گزرے تو پھر وہ سلیمان بن اذنان کے پاس آئے، اور کہا : میری تنخواہ ملنے تک مجھے ایک ہزار درہم کا پھر قرض دے دیجئیے، وہ بولے : ہاں، لے لو، یہ میرے لیے عزت کی بات ہے، اور ام عتبہ کو پکار کر کہا : وہ مہر بند تھیلی لے آؤ جو تمہارے پاس ہے، وہ اسے لے آئیں، تو انہوں نے کہا : دیکھو اللہ کی قسم ! یہ تو وہی درہم ہیں جو تم نے مجھے ادا کئے تھے، میں نے اس میں سے ایک درہم بھی ادھر ادھر نہیں کیا ہے، علقمہ بولے : تمہارے باپ عظیم ہیں پھر تم نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا تھا ؟ ١ ؎ وہ بولے : اس حدیث کی وجہ سے جو میں نے آپ سے سنی تھی، انہوں نے پوچھا : تم نے مجھ سے کیا سنا تھا ؟ وہ بولے : میں نے آپ سے سنا تھا، آپ ابن مسعود (رض) سے روایت کر رہے تھے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے : کوئی مسلمان ایسا نہیں جو کسی مسلمان کو دو بار قرض دے، مگر اس کو ایک بار اتنے ہی مال کے صدقے کا ثواب ملے گا ، علقمہ نے کہا : ہاں، مجھے ابن مسعود (رض) نے ایسے ہی خبر دی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٤٧٥، ومصباح الزجاجة : ٨٥٣) (ضعیف) (سند میں قیس بن رومی مجہول، اور سلیمان بن یسیر ضعیف ہیں، اس لئے یہ ضعیف ہے، مرفوع حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٣٨٩ ) وضاحت : ١ ؎: یہ تعریفی کلمہ ہے۔ یعنی جب تمہیں ان کی ضرورت نہیں تھی تو پھر تم نے مجھ سے اتنی سختی سے کیوں مطالبہ کیا تھا۔ تو ہر بار قرض میں آدھے صدقہ کا ثواب ہے، دوبارہ قرض دے تو گویا اتنا کل مال صدقہ دیا۔ اسی وجہ سے سلیمان نے سخت تقاضا کر کے اپنا قرض وصول کرلیا تاکہ علقمہ کو دوبارہ قرض لینے کی ضرورت ہو اور ان کا ثواب زیادہ ہو، سبحان اللہ، اگلے لوگ ثواب کے کیسے حریص اور طالب تھے، آگے حدیث میں ہے کہ قرض میں صدقہ سے زیادہ ثواب ہے، یہ حدیث بظاہر اس کے مخالف ہے اور ممکن ہے کہ یہ حدیث مطلق قرض میں ہو اور وہ اس قرض میں جس میں مقروض سے تقاضا نہ کرے یا جو سخت ضرورت کے وقت دے۔ واللہ اعلم۔
حدیث نمبر: 2430 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسِيرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ رُومِيٍّ، قَالَ: كَانَ سُلَيْمَانُ بْنُ أُذُنَانٍ يُقْرِضُ عَلْقَمَةَ أَلْفَ دِرْهَمٍ إِلَى عَطَائِهِ، فَلَمَّا خَرَجَ عَطَاؤُهُ تَقَاضَاهَا مِنْهُ وَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَقَضَاهُ، فَكَأَنَّ عَلْقَمَةَ غَضِبَ، فَمَكَثَ أَشْهُرًا ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: أَقْرِضْنِي أَلْفَ دِرْهَمٍ إِلَى عَطَائِي، قَالَ: نَعَمْ، وَكَرَامَةً يَا أُمَّ عُتْبَةَ! هَلُمِّي تِلْكَ الْخَرِيطَةَ الْمَخْتُومَةَ الَّتِي عِنْدَكِ فَجَاءَتْ بِهَا، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ إِنَّهَا لَدَرَاهِمُكَ الَّتِي قَضَيْتَنِي مَا حَرَّكْتُ مِنْهَا دِرْهَمًا وَاحِدًا، قَالَ: فَلِلَّهِ أَبُوكَ! مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ بِي؟ قَالَ: مَا سَمِعْتُ مِنْكَ، قَالَ: مَا سَمِعْتَ مِنِّي؟ قَالَ: سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُقْرِضُ مُسْلِمًا قَرْضًا مَرَّتَيْنِ إِلَّا كَانَ كَصَدَقَتِهَا مَرَّةً، قَالَ: كَذَلِكَ أَنْبَأَنِي ابْنُ مَسْعُودٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩১
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرض دینے کی فضیلت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : معراج کی رات میں نے جنت کے دروازے پر لکھا دیکھا کہ صدقہ کا ثواب دس گنا ہے، اور قرض کا اٹھارہ گنا، میں نے کہا : جبرائیل ! کیا بات ہے ؟ قرض صدقہ سے افضل کیسے ہے ؟ تو کہا : اس لیے کہ سائل سوال کرتا ہے حالانکہ اس کے پاس کھانے کو ہوتا ہے، اور قرض لینے والا قرض اس وقت تک نہیں مانگتا جب تک اس کو واقعی ضرورت نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٠٣، ومصباح الزجاجة : ٨٥٤) (ضعیف جدا) (خالد بن یزید متروک ہے، یحییٰ بن معین نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : ٣٦٣٧ )
حدیث نمبر: 2431 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَاهِشَامُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى بَاب: الْجَنَّةِ مَكْتُوبًا الصَّدَقَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَالْقَرْضُ بِثَمَانِيَةَ عَشَرَ، فَقُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ مَا بَالُ الْقَرْضِ أَفْضَلُ مِنَ الصَّدَقَةِ، قَالَ: لِأَنَّ السَّائِلَ يَسْأَلُ وَعِنْدَهُ، وَالْمُسْتَقْرِضُ لَا يَسْتَقْرِضُ إِلَّا مِنْ حَاجَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩২
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرض دینے کی فضیلت
یحییٰ بن ابی اسحاق ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا : ہم میں سے ایک شخص اپنے مسلمان بھائی کو مال قرض دیتا ہے، پھر قرض لینے والا اس کو تحفہ بھیجتا ہے تو یہ عمل کیسا ہے ؟ کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : تم میں سے جب کوئی کسی کو قرض دے، پھر وہ اس کو تحفہ دے یا اسے اپنے جانور پر سوار کرے، تو وہ سوار نہ ہو اور نہ تحفہ قبول کرے، ہاں، اگر ان کے درمیان پہلے سے ایسا ہوتا رہا ہو تو ٹھیک ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٥٥، ومصباح الزجاجة : ٨٥٥) (ضعیف) (سند میں عتبہ بن حمید الضبی ضعیف ہیں، اور یحییٰ بن أبی اسحاق الہنائی مجہول الحال، تراجع الألبانی : رقم : ٣٢٩ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی قرض دینے سے پہلے بھی اس کے پاس سے تحفہ آیا کرتا ہو، یا وہ سواری دیا کرتا ہو تو اب بھی اس کا قبول کرنا درست ہے اور جو قرض سے پہلے اس کی عادت نہ تھی تو یقیناً اس کا سبب قرض ہوگا اور ہماری شریعت میں قرض دے کر منفعت اٹھانا درست نہیں، اور بخاری نے تاریخ میں انس (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی کسی کو قرض دے تو اس کا تحفہ نہ لے، اور بیہقی نے سنن کبری میں ابن مسعود، ابی بن کعب، عبد اللہ بن سلام اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے کہ ان سبھوں نے کہا : جس قرض سے منفعت ہو وہ سود ہے یعنی سود کی قسموں میں سے ایک قسم ہے، ان سب احادیث و آثار سے یہ معلوم ہوا کہ ہمارے زمانہ میں جو قرض دے کر اس پر شرح فیصد سے منفعت کی شرط ٹھہراتے ہیں مثلاً سات روپیہ فی صد یا دس روپیہ فی صد، یہ ربا (سود) ہے اور حرام ہے، اور تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے اور اس صورت میں بینک اور دوسرے کاروباری ادارے جو سودی نظام چلاتے ہیں ان سے سودی تعامل اور کاروبار بالکل حرام ہے۔
حدیث نمبر: 2432 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ حُمَيْدٍ الضَّبِّيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق الْهُنَائِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الرَّجُلُ مِنَّا يُقْرِضُ أَخَاهُ الْمَالَ فَيُهْدِي لَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَقْرَضَ أَحَدُكُمْ قَرْضًا فَأَهْدَى لَهُ أَوْ حَمَلَهُ عَلَى الدَّابَّةِ فَلَا يَرْكَبْهَا وَلَا يَقْبَلْهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ جَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ قَبْلَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৩
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی جانب سے دین ادا کرنا
سعد بن اطول (رض) کہتے ہیں کہ ان کے بھائی وفات پا گئے، اور (ترکہ میں) تین سو درہم اور بال بچے چھوڑے، میں نے چاہا کہ ان درہموں کو ان کے بال بچوں پر صرف کروں، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تمہارا بھائی اپنے قرض کے بدلے قید ہے، اس کا قرض ادا کرو ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے ان کی طرف سے سارے قرض ادا کر دئیے ہیں، سوائے ان دو درہموں کے جن کا دعویٰ ایک عورت نے کیا ہے، اور اس کے پاس کوئی گواہ نہیں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : اس کو بھی ادا کر دو اس لیے کہ وہ اپنے دعویٰ میں سچی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٨٢٣، ومصباح الزجاجة : ٨٥٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣٦، ٥/٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2433 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ أَبُو جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ الْأَطْوَلِ، أَنَّ أَخَاهُ مَاتَ وَتَرَكَ ثَلَاثَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَتَرَكَ عِيَالًا فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَهَا عَلَى عِيَالِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَخَاكَ مُحْتَبَسٌ بِدَيْنِهِ، فَاقْضِ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَدَّيْتُ عَنْهُ إِلَّا دِينَارَيْنِ، ادَّعَتْهُمَا امْرَأَةٌ وَلَيْسَ لَهَا بَيِّنَةٌ، قَالَ: فَأَعْطِهَا فَإِنَّهَا مُحِقَّةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৪
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی جانب سے دین ادا کرنا
جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کے والد وفات پا گئے، اور اپنے اوپر ایک یہودی کے تیس وسق کھجور قرض چھوڑ گئے، جابر (رض) نے اس یہودی سے مہلت مانگی لیکن اس نے انہیں مہلت دینے سے انکار کردیا تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ آپ اس سے اس کی سفارش کردیں، رسول اللہ ﷺ اس کے پاس گئے اور آپ نے اس سے بات کی کہ وہ ان کھجوروں کو جو ان کے درخت پر ہیں اپنے قرض کے بدلہ لے لے، لیکن وہ نہیں مانا، پھر آپ ﷺ نے اس سے مہلت مانگی، لیکن وہ انہیں مہلت دینے پر بھی راضی نہ ہوا تو رسول اللہ ﷺ ان درختوں کے پاس تشریف لے گئے، اور ان کے درمیان چلے پھر جابر (رض) سے کہا : ان کھجوروں کو توڑ کر اس کا جو قرض ہے اسے پورا پورا ادا کر دو ، چناچہ آپ ﷺ کے واپس چلے جانے کے بعد جابر (رض) نے تیس وسق کھجور توڑی (جس سے جابر (رض) نے اس کا قرض چکایا) اور بارہ وسق کھجور بچ بھی گئی، جابر (رض) نے یہ صورت حال دیکھی تو رسول اللہ ﷺ کو بتانے آئے، لیکن آپ کو موجود نہیں پایا، جب آپ واپس تشریف لائے تو وہ پھر دوبارہ حاضر ہوئے، اور آپ کو بتایا کہ اس کا قرض پورا پورا ادا کردیا ہے، اور جو زائد کھجور بچ گئی تھی اس کی بھی خبر دی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اسے عمر بن خطاب کو بھی بتادو ، چناچہ جابر (رض) عمر (رض) کے پاس گئے، اور انہیں بھی اس کی خبر دی، یہ سن کر عمر (رض) بولے : میں اسی وقت سمجھ گیا تھا جب آپ ﷺ ان درختوں کے درمیان چلے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان میں ضرور برکت دے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٥١ (٢١٢٧) ، الاستقراض ٨ (٢٣٩٥) ، ٩ (٢٣٩٦) ، ١٨ (٢٤٠٥) ، الھبة ٢١ (٢٦٠١) ، الصلح ١٣ (٢٧٠٩) ، الوصایا ٣٦ (٢٧٨١) ، المناقب ٢٥ (٣٥٨٠) ، المغازي ١٨ (٤٠٥٣) ، سنن ابی داود/الوصایا ١٧ (٢٨٨٤) ، سنن النسائی/الوصایا ٤ (٣٦٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٣١٢٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ نبی کریم ﷺ کا ایک کھلا معجزہ تھا، عربوں کو کھجور کے تخمینہ میں بڑا تجربہ ہوتا ہے، اگر وہ کھجور تیس وسق سے زیادہ بلکہ تیس وسق بھی ہوتی تو جابر (رض) اتنا نہ گھبراتے، نہ نبی کریم ﷺ سے اس یہودی کے پاس سفارش کراتے، نہ وہ یہودی سارے باغ کی کھجور اپنے قرضہ کے عوض میں لینے سے انکار کرتا، وہ کھجوریں تیس وسق سے بہت کم تھیں، نبی کریم ﷺ کی دعا سے اس میں ایسی برکت ہوئی کہ سارا قرض ادا ہوگیا اور بارہ وسق کھجور بھی مزید بچ گئی، اس قسم کے معجزات نبی کریم ﷺ کی دعا سے کئی مقامات پر ظاہر ہوئے ہیں کہ تھوڑا سا کھانا یا پانی بہت سے آدمیوں کے لیے کافی ہوگیا۔
حدیث نمبر: 2434 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا لِرَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ، فَاسْتَنْظَرَهُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَأَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ فَكَلَّمَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَشْفَعَ لَهُ إِلَيْهِ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَ الْيَهُودِيَّ لِيَأْخُذَ ثَمَرَ نَخْلِهِ بِالَّذِي لَهُ عَلَيْهِ، فَأَبَى عَلَيْهِ، فَكَلَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ فَمَشَى فِيهَا، ثُمَّ قَالَ لِجَابِرٍ: جُدَّ لَهُ فَأَوْفِهِ الَّذِي لَهُ، فَجَدَّ لَهُ بَعْدَ مَا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَسْقًا، وَفَضَلَ لَهُ اثْنَا عَشَرَ وَسْقًا، فَجَاءَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَهُ بِالَّذِي كَانَ، فَوَجَدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَائِبًا، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ أَوْفَاهُ وَأَخْبَرَهُ بِالْفَضْلِ الَّذِي فَضَلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْبِرْ بِذَلِكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَذَهَبَ جَابِرٌ إِلَى عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: لَقَدْ عَلِمْتُ حِينَ مَشَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيُبَارِكَنَّ اللَّهُ فِيهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৫
صدقات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں کوئی مقروض ہوجائے تو اللہ اس کا قرضہ ادا کریں گے۔
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قرض دار جب مقروض مرجائے تو قیامت کے دن اس کے قرض کی ادائیگی اس سے ضرور کرائی جائے گی سوائے اس کے کہ اس نے تین باتوں میں سے کسی کے لیے قرض لیا ہو، ایک وہ جس کی طاقت جہاد میں کمزور پڑجائے تو وہ قرض لے کر اپنی طاقت بڑھائے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے اور اپنے دشمن سے جہاد کے قابل ہوجائے، دوسرا وہ شخص جس کے پاس کوئی مسلمان مرجائے اور اس کے پاس اس کے کفن دفن کے لیے سوائے قرض کے کوئی چارہ نہ ہو، تیسرا وہ شخص، جو تجرد (بغیر شادی کے رہنے) سے اپنے نفس پر ڈرے، اور اپنے دین کو مبتلائے آفت ہونے کے اندیشے سے قرض لے کر نکاح کرے، تو اللہ تعالیٰ ان تینوں کا قرض قیامت کے دن ادا کر دے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٩٠٤، ومصباح الزجاجة : ٨٥٧) (ضعیف) (سند میں رشدین ضعیف ہیں لیکن ان کی متابعت کئی راویوں نے کی ہے، اور ابن انعم عبد الرحمن بن زیاد افریقی ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٥٤٨٣ )
حدیث نمبر: 2435 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، وأبو أسامة، وجعفر بن عون، عَنِ ابْنِ أَنْعُمٍ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: وَحَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عَبْدٍ الْمَعَافِرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الدَّيْنَ يُقْضَى مِنْ صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا مَاتَ إِلَّا مَنْ يَدِينُ فِي ثَلَاثِ خِلَالٍ: الرَّجُلُ تَضْعُفُ قُوَّتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَسْتَدِينُ يَتَقَوَّى بِهِ لِعَدُوِّ اللَّهِ وَعَدُوِّهِ، وَرَجُلٌ يَمُوتُ عِنْدَهُ مُسْلِمٌ، لَا يَجِدُ مَا يُكَفِّنُهُ وَيُوَارِيهِ إِلَّا بِدَيْنٍ، وَرَجُلٌ خَافَ اللَّهَ عَلَى نَفْسِهِ الْعُزْبَةَ، فَيَنْكِحُ خَشْيَةً عَلَى دِينِهِ فَإِنَّ اللَّهَ يَقْضِي عَنْ هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
তাহকীক: