কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৯ টি
হাদীস নং: ৪২৬০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
عبدالرحمٰن بن سمرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ابن عمر (رض) کا ہاتھ پکڑے چل رہا تھا کہ وہ اچانک ایک لٹکے ہوئے سر کے پاس آئے اور کہنے لگے : بدبخت ہے جس نے اسے قتل کیا، پھر جب کچھ اور آگے بڑھے تو کہا : میں تو اسے بدبخت ہی سمجھ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جو شخص میری امت میں سے کسی شخص کی طرف چلا تاکہ وہ اسے (ناحق) قتل کرے، پھر وہ اسے قتل کر دے تو قتل کرنے والا جہنم میں ہوگا، اور جسے قتل کیا گیا ہے وہ جنت میں ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٧٢٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٩٦، ١٠٠) (ضعیف )
حدیث نمبر: 4260 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ إِذْ أَتَى عَلَى رَأْسٍ مَنْصُوبٍ فَقَالَ: شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا فَلَمَّا مَضَى، قَالَ: وَمَا أُرَى هَذَا إِلَّا قَدْ شَقِيَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ مَشَى إِلَى رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي لِيَقْتُلَهُ فَلْيَقُلْ هَكَذَا فَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْر أَو سُمَيْرَةٍ، وَرَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ |، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ لِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، وَقَالَ: هُوَ فِي كِتَابِي ابْنُ سَبَرَةَ، وَقَالُوا سَمُرَةَ، وَقَالُوا سُمَيْرَةَ، هَذَا كَلَامُ أَبِي الْوَلِيدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابوذر ! میں نے عرض کیا : تعمیل حکم کے لیے حاضر ہوں، اللہ کے رسول ! پھر انہوں نے حدیث ذکر کی اس میں ہے : آپ ﷺ نے فرمایا : ابوذر ! اس دن تمہارا کیا حال ہوگا ؟ جب مدینہ میں اتنی موتیں ہوں گی کہ گھر یعنی قبر ایک غلام کے بدلہ میں ملے گا ؟ ١ ؎ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے، یا کہا : اللہ اور اس کے رسول میرے لیے ایسے موقع پر کیا پسند فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : صبر کو لازم پکڑنا یا فرمایا : صبر کرنا ، پھر آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : اے ابوذر ! میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ارشاد فرمائیں تعمیل حکم کے لیے حاضر ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : تمہارا کیا حال ہوگا جب تم احجار الزیت ٢ ؎ کو خون میں ڈوبا ہوا دیکھو گے میں نے عرض کیا : جو اللہ اور اس کے رسول میرے لیے پسند فرمائیں گے، آپ ﷺ نے فرمایا : اس جگہ کو لازم پکڑنا جہاں کے تم ہو ٣ ؎، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں اپنی تلوار لے کر اسے اپنے کندھے پر نہ رکھ لوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تب تو تم ان کے شریک بن جاؤ گے میں نے عرض کیا : پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اپنے گھر کو لازم پکڑنا میں نے عرض کیا : اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تلواروں کی چمک تمہاری نگاہیں خیرہ کر دے گی تو تم اپنا کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لینا (اور قتل ہوجانا) وہ تمہارا اور اپنا دونوں کا گناہ سمیٹ لے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الفتن ١٠ (٣٩٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٤٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٤٩، ١٦٣) ، وأعادہ المؤلف فی الحدود (٤٤٠٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ایک قبر کی جگہ کے لئے ایک غلام دینا پڑے گا یا ایک قبر کھودنے کے لئے ایک غلام کی قیمت ادا کرنی پڑے گی یا گھر اتنے خالی ہوجائیں گے کہ ہر ہر غلام کو ایک ایک گھر مل جائے گا۔ ٢ ؎ : مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ ٣ ؎ : یعنی اپنے گھر میں بیٹھے رہنا۔
حدیث نمبر: 4261 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، أَوْ قَالَ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ، أَوْ قَالَ تَصْبِرُ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا رَأَيْتَ أَحْجَارَ الزَّيْتِ قَدْ غَرِقَتْ بِالدَّمِ، قُلْتُ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: عَلَيْكَ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ سَيْفِي وَأَضَعُهُ عَلَى عَاتِقِي، قَالَ: شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذَنْ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي ؟ قَالَ: تَلْزَمُ بَيْتَكَ، قُلْتُ: فَإِنْ دُخِلَ عَلَيَّ بَيْتِي، قَالَ: فَإِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ ثَوْبَكَ عَلَى وَجْهِكَ يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرِ الْمُشَعَّثَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہارے سامنے فتنے ہوں گے اندھیری رات کی گھڑیوں کی طرح ١ ؎ ان میں صبح کو آدمی مومن رہے گا اور شام کو کافر، اور شام کو مومن رہے گا اور صبح کو کافر، اس میں بیٹھا ہوا کھڑے شخص سے بہتر ہوگا، اور کھڑا چلنے والے سے بہتر ہوگا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا ، لوگوں نے عرض کیا : تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے گھر کا ٹاٹ بن جانا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، انظرحدیث رقم : (٤٢٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٩١٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٠٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ہر فتنہ پہلے فتنہ سے زیادہ بڑا ہوگا جیسے اندھیری رات کی ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے۔ ٢ ؎ : یعنی گھر میں پڑے رہنا۔
حدیث نمبر: 4262 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْأَبِي كَبْشَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ قَالَ: كُونُوا أَحْلَاسَ بُيُوتِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
مقداد بن اسود (رض) کہتے ہیں کہ قسم اللہ کی میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : نیک بخت وہ ہے جو فتنوں سے دور رہا، نیک بخت وہ ہے جو فتنوں سے دور رہا، اور جو اس میں پھنس گیا پھر اس نے صبر کیا تو پھر اس کا کیا کہنا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٥٤٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4263 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: ايْمُ اللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنِ إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنِ جُنِّبَ الْفِتَنَ وَلَمَنِ ابْتُلِيَ، فَصَبَرَ فَوَاهًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے دروان زبان بند رکھنا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عنقریب ایک بہرا گونگا اور اندھا فتنہ ہوگا ١ ؎ جو اس میں جھانکے گا اسے وہ اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اور زبان چلانا اس میں ایسے ہوگا جیسے تلوار چلانا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٣٩٤٤) (ضعیف ) وضاحت : ١ ؎ : فتنہ کے بہرے ہونے سے مراد یہ ہے کہ آدمی حق بات سننے والا نہیں ہوگا، اور اس کے گونگے ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس میں حق بات بولنے والا کوئی نہیں ہوگا۔
حدیث نمبر: 4264 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ خَالِدُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَتَكُونُ فِتْنَةٌ صَمَّاءُ بَكْمَاءُ عَمْيَاءُ مَنْ أَشْرَفَ لَهَا اسْتَشْرَفَتْ لَهُ وَإِشْرَافُ اللِّسَانِ فِيهَا كَوُقُوعِ السَّيْفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے دروان زبان بند رکھنا
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عنقریب ایک ایسا فتنہ ہوگا جو پورے عرب کو گھیر لے گا جو اس میں مارے جائیں گے جہنم میں جائیں گے، اس میں زبان کا چلانا تلوار چلانے سے بھی زیادہ سخت ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفتن ١٦ (٢١٧٨) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ٢١ (٣٩٦٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٦٣١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢١١، ٢١٢) (ضعیف )
حدیث نمبر: 4265 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُل يُقَالُ لَهُ: زِيَادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ الْأَعْجَمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے دروان زبان بند رکھنا
عبداللہ بن عبدالقدوس نے عن رجل يقال له زياد کے بجائے زیاد سیمین کوش کہا ہے جس کے معنی سفید کان والا کے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٨٦٣١ )
حدیث نمبر: 4266 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ، قَالَ زِيَادٌ: سِيمِينُ كُوشَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنہ کے دوران بادریہ نشین ہونے کی اجازت ہے
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قریب ہے کہ مسلمان کا بہتر مال بکریاں ہوں، جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کے مقامات پر پھرتا اور اپنا دین لے کر وہ فساد اور فتنوں سے بھاگتا ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الإیمان ١٢ (١٩) ، بدء الخلق ١٥ (٣٣٠٠) ، المناقب ٢٥ (٣٦٠٠) ، الرقاق ٣٤ (٦٤٩٥) ، سنن النسائی/الإیمان ٣٠ (٥٠٣٩) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١٣ (٣٩٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٤١٠٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الاستئذان ٦ (١٦) ، مسند احمد (٣/٦، ٣٠، ٤٣، ٥٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4267 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرُ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمًا يَتَّبِعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوران فتنہ لڑائی سے ممانعت
احنف بن قیس کہتے ہیں کہ میں لڑائی کے ارادہ سے نکلا (تاکہ علی (رض) کے ساتھ معاویہ (رض) کے خلاف لڑوں) تو مجھے (راستہ میں) ابوبکرہ (رض) مل گئے، انہوں نے کہا : تم لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : جب دو مسلمان اپنی تلوار لے کر ایک دوسرے کو مارنے اٹھیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قاتل (کا جہنم میں جانا) تو سمجھ میں آتا ہے لیکن کا حال ایسا کیوں ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اس نے بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہا تھا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الإیمان ٢٢، (٣١) ، والدیات ٢ (٦٨٧٥) ، والفتن ١٠ (٧٠٨٢) ، صحیح مسلم/الفتن ٤ (٢٨٨٨) ، سنن النسائی/المحاربة ٢٥ (٤١٢٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٣، ٤٧، ٥١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4268 حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَيُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ يَعْنِي فِي الْقِتَالِ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: ارْجِعْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ ؟ قَالَ: إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوران فتنہ لڑائی سے ممانعت
اس سند سے بھی حسن سے اسی مفہوم کی حدیث مختصراً مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ ، (تحفة الأشراف : ١١٦٥٥ )
حدیث نمبر: 4269 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ مُخْتَصَرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن کا قتل عظیم ترین گناہ ہے
خالد بن دہقان کہتے ہیں کہ جنگ قسطنطنیہ میں ہم ذلقیہ ١ ؎ میں تھے، اتنے میں فلسطین کے اشراف و عمائدین میں سے ایک شخص آیا، اس کی اس حیثیت کو لوگ جانتے تھے، اسے ہانی بن کلثوم بن شریک کنانی کہا جاتا تھا، اس نے آ کر عبداللہ بن ابی زکریا کو سلام کیا، وہ ان کے مقام و مرتبہ سے واقف تھا، ہم سے خالد نے کہا : تو ہم سے عبداللہ بن زکریا نے حدیث بیان کی عبداللہ بن زکریا نے کہا میں نے ام الدرداء (رض) سے سنا ہے وہ کہہ رہی تھیں کہ میں نے ابوالدرداء (رض) سے سنا ہے، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے : ہر گناہ کو اللہ بخش سکتا ہے سوائے اس کے جو مشرک ہو کر مرے یا مومن ہو کر کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے ، تو ہانی بن کلثوم نے کہا : میں نے محمود بن ربیع کو بیان کرتے سنا وہ عبادہ بن صامت (رض) سے، اور عبادہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کر رہے تھے کہ آپ نے فرمایا : جو کسی مومن کو ناحق قتل کرے، پھر اس پر خوش بھی ہو، تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض ۔ خالد نے ہم سے کہا : پھر ابن ابی زکریا نے مجھ سے بیان کیا وہ ام الدرداء سے روایت کر رہے تھے، اور وہ ابوالدرداء سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : برابر مومن ہلکا پھلکا اور صالح رہتا ہے، جب تک وہ ناحق خون نہ کرے، اور جب وہ ناحق کسی کو قتل کردیتا ہے تو تھک جاتا اور عاجز ہوجاتا ہے ۔ ہانی بن کلثوم نے بیان کیا، وہ محمود بن ربیع سے، محمود عبادہ بن صامت سے، عبادہ نبی اکرم ﷺ سے، اسی کے ہم مثل روایت کر رہے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥١٠٥، ٥١١٢، ١٠٩٨٩، ١٠٩٩٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ذُلُقْیَ ۃ َ : ذال اور لام کے ضمہ ، قاف کے سکون اور یاء کے فتحہ کے ساتھ روم کے ایک شہر کا نام ہے۔
حدیث نمبر: 4270 حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِهْقَانَ، قَالَ: كُنَّا فِي غَزْوَةِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ بِذُلُقْيَةَ، فَأَقْبَلَ رَجُلُ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَخِيَارِهِمْ يَعْرِفُونَ ذَلِكَ لَهُ يُقَالُ لَهُ: هَانِئُ بْنُ كُلْثُومِ بْنِ شَرِيكٍ الْكِنَانِيُّ، فَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا وَكَانَ يَعْرِفُ لَهُ حَقَّهُ قَالَ لَنَا خَالِدٌ، فَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ، تَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، فَقَالَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ، سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِيُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا، قَالَ لَنَا خَالِدٌ، ثُمَّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ، وَحَدَّثَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن کا قتل عظیم ترین گناہ ہے
خالد بن دہقان کہتے ہیں میں نے یحییٰ بن یحییٰ غسانی سے قول نبوی اعتبط بقتلہ کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے کہا : اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کو فتنے میں یہ سمجھ کر قتل کرتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں، پھر وہ اللہ سے توبہ و استغفار نہیں کرتے یعنی اس (قتل) سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اعتبط اعتبط کے معنی (ناحق) خون بہانے کے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٥٤٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 4271 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُبِارَكٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ أَوْ غَيْرُهُ، قَال: قَالَ خَالِدُ بْنُ دِهْقَانَ، سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ يَحْيَى الْغَسَّانِيّ عَنْ، قَوْلِهِ: اعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ، قَالَ: الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي الْفِتْنَةِ فَيَقْتُلُ أَحَدُهُمْ فَيَرَى أَنَّهُ عَلَى هُدًى لَا يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ يَعْنِي مِنْ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: فَاعْتَبَطَ يَصُبُّ دَمَهُ صَبًّا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن کا قتل عظیم ترین گناہ ہے۔
خارجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے زید بن ثابت (رض) سے اسی جگہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ آیت کریمہ ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها اور جو کوئی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا (النساء : ٩٣) (سورۃ الفرقان کی آیت) والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام کردیا ہے بجز حق کے قتل نہیں کرتے (الفرقان : ٦٨) کے چھ مہینے کے بعد نازل ہوئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/المحاربة ٢ (٤٠١١) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٠٦) (منکر )
حدیث نمبر: 4272 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّخَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فِي هَذَا الْمَكَانِ يَقُولُ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 بَعْدَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن کا قتل عظیم ترین گناہ ہے۔
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا تو آپ نے کہا : جب سورة الفرقان کی آیت والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق نازل ہوئی تو اہل مکہ کے مشرک کہنے لگے : ہم نے بہت سی ایسی جانیں قتل کی ہیں جنہیں اللہ نے حرام کیا ہے اور ہم نے اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو پکارا ہے، اور برے کام کئے ہیں تو اللہ نے إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا فأولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے (الفرقان : ٧٠) نازل فرمائی تو یہ ان لوگوں کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید کہا : اور سورة نساء کی آیت ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم الآیۃ، ایسے وقت کے لیے ہے جب آدمی مسلمان ہوجائے اور شرعی احکام کو جان لے پھر جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کر دے تو ایسے شخص کی سزا جہنم ہوگی، اور اس کی توبہ بھی قبول نہ ہوگی۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں : میں نے ابن عباس کے اس قول کو مجاہد سے بیان کیا تو انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا سوائے اس شخص کے جو شرمندہ ہو (یعنی دل سے توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہوگی) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/مناقب الأنصار ٢٩ (٣٨٥٥) ، التفسیر ١٦ (٤٥٩٠) ، تفسیر سورة الفرقان ٢ (٤٧٦٤) ، صحیح مسلم/التفسیر ح ١٦ (٣٠٢٣) ، سنن النسائی/المحاربة ٢ (٤٠٠٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٢٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 4273 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَوْ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَمَّا نَزَلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 قَالَ مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ: قَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ سورة الفرقان آية 70 فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ، قَالَ: وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 الْآيَةَ، قَالَ الرَّجُلُ: إِذَا عَرَفَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ ثُمَّ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ لَا تَوْبَةَ لَهُ، فَذَكَرْتُ هَذَا لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ: إِلَّا مَنْ نَدِمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن کا قتل عظیم ترین گناہ ہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے اسی قصہ میں مروی ہے کہ والذين لا يدعون مع الله إلها آخر سے مراد اہل شرک ہیں اور آیت کریمہ يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہوجاؤ (الزمر : ٥٣) نازل ہوئی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ التفسیر (زمر) ١ (٤٨٨٠) ، صحیح مسلم/ الإیمان ٥٤ (١٢٢) ، سنن النسائی/ المحاربة ٢ (٤٠٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٥٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4274 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ فِي وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ سورة الفرقان آية 68 أَهْلِ الشِّرْكِ، قَالَ: وَنَزَلَ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الزمر آية 53.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن کا قتل عظیم ترین گناہ ہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ آیت کریمہ ومن يقتل مؤمنا متعمدا (کا حکم باقی ہے) اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ التفسیر (سورة النساء) صحیح البخاری/ التفسیر ١٦ (٤٥٩٠) ، و تفسیر سورة الفرقان ٢ (٤٧٦٣) ، صحیح مسلم/ التفسیر ١٦ (٣٠٢٣) ، سنن النسائی/ المحاربة ٢ (٤٠٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٢١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4275 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، قَالَ: مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مومن کا قتل عظیم ترین گناہ ہے۔
ابومجلز سے اللہ تعالیٰ کے قول ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم کے متعلق مروی ہے کہ ایسے شخص کا بدلہ تو یہی ہے لیکن اگر اللہ اسے معاف کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٩٥٢٧) (حسن )
حدیث نمبر: 4276 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ فِي قَوْلِهِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93، قَالَ: هِيَ جَزَاؤُهُ فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنْهُ فَعَلَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل ہونے میں کیا امید کی جائے
سعید بن زید (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے آپ نے ایک فتنہ اور اس کی ہولناکی کا ذکر کیا تو ہم نے یا لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر اس فتنہ نے ہم کو پا لیا تو ہم کو تو تباہ کر ڈالے گا ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہرگز نہیں، بس تمہارا قتل ہوجانا ہی کافی ہوگا ۔ سعید کہتے ہیں : میں نے اپنے بھائیوں کو (جمل و صفین میں) قتل ہوتے دیکھ لیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٤٤٦٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4277 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ فِتْنَةً فَعَظَّمَ أَمْرَهَا فَقُلْنَا، أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَئِنْ أَدْرَكَتْنَا هَذِهِ لَتُهْلِكَنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَلَّا إِنَّ بِحَسْبِكُمُ الْقَتْلُقَالَ: سَعِيدٌ فَرَأَيْتُ إِخْوَانِي قُتِلُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل ہونے میں کیا امید کی جائے
ابوموسیٰ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری اس امت پر اللہ کی رحمت ہے آخرت میں اسے عذاب (دائمی) نہیں ہوگا اور دنیا میں اس کا عذاب : فتنوں، زلزلوں اور قتل کی شکل میں ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩٠٩٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤١٠، ٤١٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4278 حَدَثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمَّتِي هَذِهِ أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ لَيْسَ عَلَيْهَا عَذَابٌ فِي الْآخِرَةِ، عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا الْفِتَنُ وَالزَّلَازِلُ وَالْقَتْلُ.
তাহকীক: