কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)

كتاب السنن للإمام أبي داود

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

অনুসন্ধান করুন...

হাদীস নং: ৪২৪০
فتنوں کا بیان
حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، پھر اس مقام پر آپ نے قیامت تک پیش آنے والی کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جسے بیان نہ فرما دیا ہو، تو جو اسے یاد رکھ سکا اس نے یاد رکھا اور جو بھول گیا وہ بھول گیا، اور وہ آپ کے ان اصحاب کو معلوم ہے، اور جب ان میں سے کوئی چیز ظہور پذیر ہوجاتی ہے تو مجھے یاد آجاتا ہے کہ آپ ﷺ نے ایسے ہی فرمایا تھا، جیسے کوئی کسی کے غائب ہوجانے پر اس کے چہرہ کو یاد رکھتا ہے اور دیکھتے ہی اسے پہچان لیتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ القدر ٤ (٦٦٠٤) ، صحیح مسلم/ الفتن ٦ (٢٨٩١) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٨٣، ٣٨٥، ٣٨٩، ٤٠١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4240 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا فَمَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ فِي مَقَامِهِ ذَلِكَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا حَدَّثَهُ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابُهُ هَؤُلَاءِ وَإِنَّهُ لَيَكُونُ مِنْهُ الشَّيْءُ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَذْكُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عَرَفَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪১
فتنوں کا بیان
حذیفہ بن یمان (رض) کہتے ہیں قسم اللہ کی میں نہیں جانتا کہ میرے اصحاب بھول گئے ہیں ؟ یا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ بھول گئے ہیں، قسم اللہ کی ایسا نہیں ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قیامت تک ہونے والے کسی ایسے فتنہ کے سردار کا ذکر چھوڑ دیا ہو جس کے ساتھ تین سویا اس سے زیادہ افراد ہوں، اور اس کا اور اس کے باپ اور اس کے قبیلہ کا نام لے کر آپ ﷺ نے بتا نہ دیا ہو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣٣٧٩) (ضعیف )
حدیث نمبر: 4243 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ فَرُّوخَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي ابْنٌ لِقَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَصْحَابِي أَمْ تَنَاسَوْا وَاللَّهِ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَائِدِ فِتْنَةٍ إِلَى أَنْ تَنْقَضِيَ الدُّنْيَا يَبْلُغُ مَنْ مَعَهُ ثَلَاثَ مِائَةٍ فَصَاعِدًا إِلَّا قَدْ سَمَّاهُ لَنَا بِاسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ وَاسْمِ قَبِيلَتِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪২
فتنوں کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اس امت میں چار (بڑے بڑے) فتنے ہوں گے ان کا آخری فناء (قیامت) ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٩٦٣٩) (ضعیف ) وضاحت : ١ ؎ : نعیم بن حماد کی فتن اور طبرانی کی معجم کبیر کی عمران بن حصین (رض) کی ایک حدیث میں ہے کہ پہلے فتنہ میں خون حلال ہوگا، دوسرے میں خون اور مال، تیسرے میں خون (جان) مال اور شرمگاہ، اور چوتھے میں خروج دجال۔
حدیث نمبر: 4241 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَجُلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ أَرْبَعُ فِتَنٍ فِي آخِرِهَا الْفَنَاءُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪৩
فتنوں کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) ما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ نے فتنوں کے تذکرہ میں بہت سے فتنوں کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا بھی ذکر فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فتنہ احلاس کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ ایسی نفرت و عداوت اور قتل و غارت گری ہے کہ انسان ایک دوسرے سے بھاگے گا، اور باہم برسر پیکار رہے گا، پھر اس کے بعد فتنہ سراء ہے جس کا فساد میرے اہل بیت کے ایک شخص کے پیروں کے نیچے سے رونما ہوگا، وہ گمان کرے گا کہ وہ مجھ سے ہے حالانکہ وہ مجھ سے نہ ہوگا، میرے اولیاء تو وہی ہیں جو متقی ہوں، پھر لوگ ایک شخص پر اتفاق کرلیں گے جیسے سرین ایک پسلی پر (یعنی ایسے شخص پر اتفاق ہوگا جس میں استقامت نہ ہوگی جیسے سرین پہلو کی ہڈی پر سیدھی نہیں ہوتی) ، پھر دھیماء (اندھیرے) کا فتنہ ہوگا جو اس امت کے ہر فرد کو پہنچ کر رہے گا، جب کہا جائے گا کہ فساد ختم ہوگیا تو وہ اور بھڑک اٹھے گا جس میں صبح کو آدمی مومن ہوگا، اور شام کو کافر ہوجائے گا، یہاں تک کہ لوگ دو خیموں میں بٹ جائیں گے، ایک خیمہ اہل ایمان کا ہوگا جس میں کوئی منافق نہ ہوگا، اور ایک خیمہ اہل نفاق کا جس میں کوئی ایماندار نہ ہوگا، تو جب ایسا فتنہ رونما ہو تو اسی روز، یا اس کے دو سرے روز سے دجال کا انتظار کرنے لگ جاؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٧٣٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٣٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 4242 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ فِي ذِكْرِهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ قَائِلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ:‏‏‏‏ انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ فَإِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ غَدِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪৪
فتنوں کا بیان
سبیع بن خالد کہتے ہیں کہ تستر فتح کئے جانے کے وقت میں کوفہ آیا، وہاں سے میں خچر لا رہا تھا، میں مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا کہ چند درمیانہ قد و قامت کے لوگ ہیں، اور ایک اور شخص بیٹھا ہے جسے دیکھ کر ہی تم پہچان لیتے کہ یہ اہل حجاز میں کا ہے، میں نے پوچھا : یہ کون ہیں ؟ تو لوگ میرے ساتھ ترش روئی سے پیش آئے، اور کہنے لگے : کیا تم انہیں نہیں جانتے ؟ یہ رسول اللہ ﷺ کے صحابی حذیفہ بن یمان (رض) ہیں، پھر حذیفہ نے کہا : لوگ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے، اور میں آپ سے شر کے بارے میں پوچھا کرتا تھا، تو لوگ انہیں غور سے دیکھنے لگے، انہوں نے کہا : جس پر تمہیں تعجب ہو رہا ہے وہ میں سمجھ رہا ہوں، پھر وہ کہنے لگے : میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے بتائیے کہ اس خیر کے بعد جسے اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے کیا شر بھی ہوگا جیسے پہلے تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں میں نے عرض کیا : پھر اس سے بچاؤ کی کیا صورت ہوگی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تلوار ١ ؎ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! پھر اس کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر اللہ کی طرف سے کوئی خلیفہ (حاکم) زمین پر ہو پھر وہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگائے، اور تمہارا مال لوٹ لے جب بھی تم اس کی اطاعت کرو ورنہ تم درخت کی جڑ چبا چبا کر مرجاؤ ٢ ؎ میں نے عرض کیا : پھر کیا ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : پھر دجال ظاہر ہوگا، اس کے ساتھ نہر بھی ہوگی اور آگ بھی جو اس کی آگ میں داخل ہوگیا تو اس کا اجر ثابت ہوگیا، اور اس کے گناہ معاف ہوگئے، اور جو اس کی (اطاعت کر کے) نہر میں داخل ہوگیا تو اس کا گناہ واجب ہوگیا، اور اس کا اجر ختم ہوگیا میں نے عرض کیا : پھر کیا ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : پھر قیامت قائم ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣٣٣٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٠٦) ، صحیح مسلم/الإمارة ١٣ (١٨٤٧) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١٣ (٢٩٨١) ، مسند احمد (٥/٣٨٦، ٤٠٣، ٤٠٤، ٤٠٦) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ایسے فتنہ پردازوں کو قتل کردینا ہی اس کا علاج ہوگا۔ ٢ ؎ : یعنی ایسے بےدینوں کی صحبت چھوڑ کر جنگل میں رہنا منظور کرلو اور فقر وفاقہ میں زندگی گزار کر اس دنیا سے رخصت ہوجاؤ۔
حدیث نمبر: 4244 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ الْكُوفَةَ فِي زَمَنِ فُتِحَتْ تُسْتَرُ أَجْلُبُ مِنْهَا بِغَالًا، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَدْعٌ مِنَ الرِّجَالِ وَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ تَعْرِفُ إِذَا رَأَيْتَهُ أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا ؟ فَتَجَهَّمَنِي الْقَوْمُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ أَمَا تَعْرِفُ هَذَا ؟ هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ حُذَيْفَةُ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَحْدَقَهُ الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ أَرَى الَّذِي تُنْكِرُونَ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ هَذَا الْخَيْرَ الَّذِي أَعْطَانَا اللَّهُ أَيَكُونُ بَعْدَهُ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْ ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ السَّيْفُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ مَاذَا يَكُونُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ لِلَّهِ خَلِيفَةٌ فِي الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَأَطِعْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ هِيَ قِيَامُ السَّاعَةِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪৫
فتنوں کا بیان
خالد بن خالد یشکری سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حذیفہ (رض) نے کہا : میں نے عرض کیا : پھر تلوار کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : باقی لوگ رہیں گے مگر دلوں میں ان کے فساد ہوگا، اور ظاہر میں صلح ہوگی پھر آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ راوی کہتے ہیں : قتادہ اسے (تلوار کو) اس فتنہ ارتداد پر محمول کرتے تھے جو ابوبکر (رض) کے زمانہ میں ہوا، اور اقذاء کی تفسیر قذی سے یعنی غبار اور گندگی سے جو آنکھ یا پینے کی چیز میں پڑجاتی ہے، اور ھدنہ کی تفسیر صلح سے دخن کی تفسیر دلوں کے فساد اور کینوں سے کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣٣٠٧) (حسن )
حدیث نمبر: 4245 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ بَعْدَ السَّيْفِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَقِيَّةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَى الرِّدَّةِ الَّتِي فِي زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ عَلَى أَقْذَاءٍ يَقُولُ قَذًى وَهُدْنَةٌ يَقُولُ:‏‏‏‏ صُلْحٌ عَلَى دَخَنٍ عَلَى ضَغَائِنَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪৬
فتنوں کا بیان
نصر بن عاصم لیثی کہتے ہیں کہ ہم بنی لیث کے کچھ لوگوں کے ساتھ یشکری کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا : تم کون لوگ ہو ؟ ہم نے کہا : ہم بنی لیث کے لوگ ہیں ہم آپ کے پاس حذیفہ (رض) کی حدیث پوچھنے آئے ہیں ؟ تو انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے : میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : فتنہ اور شر ہوگا میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس شر کے بعد پھر خیر ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : حذیفہ ! اللہ کی کتاب کو پڑھو اور جو کچھ اس میں ہے اس کی پیروی کرو آپ نے یہ تین بار فرمایا، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : هدنة على الدخن ہوگا اور جماعت ہوگی جس کے دلوں میں کینہ و فساد ہوگا میں نے عرض کیا :هدنة على الدخن کا کیا مطلب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کے دل اس حالت پر نہیں واپس آئیں گے جس پر پہلے تھے ١ ؎ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ایک ایسا اندھا اور بہرا فتنہ ہوگا (اور اس کے قائد) جہنم کے دروازوں پر بلانے والے ہوں گے، تو اے حذیفہ ! تمہارا جنگل میں درخت کی جڑ چبا چبا کر مرجانا بہتر ہوگا اس بات سے کہ تم ان میں کسی کی پیروی کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٤٢٤٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٠٧) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی لوگوں کے دل پہلے کی طرح صاف نہیں ہوں گے ان کے دلوں میں بغض و کینہ باقی رہے گا۔
حدیث نمبر: 4246 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْنَا الْيَشْكُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مِنَ الْقَوْمُ ؟ قُلْنَا:‏‏‏‏ بَنُو لَيْثٍ أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فِتْنَةٌ وَشَرٌّ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ كِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ فِيهَا أَوْ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪৭
فتنوں کا بیان
اس سند سے بھی حذیفہ (رض) سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ ان دنوں میں اگر مسلمانوں کا کوئی خلیفہ (حاکم) تمہیں نہ ملے تو بھاگ کر (جنگل میں) چلے جاؤ یہاں تک کہ وہیں مرجاؤ، اگر تم درخت کی جڑ چبا چبا کر مرجاؤ (تو بہتر ہے ایسے بےدینوں میں رہنے سے) اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ میں نے کہا : پھر اس کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر کسی کی گھوڑی بچہ جننا چاہتی ہو تو وہ نہ جن سکے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٤٢٤٤، (تحفة الأشراف : ٣٣٣٢) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی اس کے بعد قیامت بہت قریب ہوگی۔
حدیث نمبر: 4247 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَخْرِ بْنِ بَدْرِ الْعِجْلِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةً فَاهْرُبْ حَتَّى تَمُوتَ فَإِنْ تَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ فِي آخِرِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ فَمَا يَكُونُ بَعْدَ ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَتَجَ فَرَسًا لَمْ تُنْتَجْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪৮
فتنوں کا بیان
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے کسی امام سے بیعت کی، اس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیا، اور اس سے عہد و اقرار کیا تو اسے چاہیئے کہ جہاں تک ہو سکے وہ اس کی اطاعت کرے، اور اگر کوئی دوسرا امام بن کر اس سے جھگڑنے آئے تو اس دوسرے کی گردن مار دے ۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عمرو (رض) سے پوچھا : کیا آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں اسے میرے دونوں کانوں نے سنا ہے، اور میرے دل نے یاد رکھا ہے، میں نے کہا : یہ آپ کے چچا کے لڑکے معاویہ (رض) ہم سے تاکیداً کہتے ہیں کہ ہم یہ یہ کریں تو انہوں نے کہا : ان کی اطاعت ان چیزوں میں کرو جس میں اللہ کی اطاعت ہو، اور جس میں اللہ کی نافرمانی ہو اس میں ان کا کہنا نہ مانو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ الإمارہ ١٠ (١٨٤٤) ، سنن النسائی/البیعة ٢٥ (٤١٩٦) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ٩ (٣٩٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٦١، ١٩١، ١٩٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 4248 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا رَقَبَةَ الْآخَرِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَفْعَلَ وَنَفْعَلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৪৯
N/A
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خرابی اور بربادی ہے عربوں کے لیے اس شر سے جو قریب آ چکا ہے، اس میں وہی شخص فلاح یاب رہے گا جو اپنا ہاتھ روکے رکھے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَيْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ أَفْلَحَ مَنْ كَفَّ يَدَهُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫০
فتنوں کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : خرابی اور بربادی ہے عربوں کے لیے اس شر سے جو قریب آچکا ہے، اس میں وہی شخص فلاح یاب رہے گا جو اپنا ہاتھ روکے رکھے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٢٤١٠) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/ الفتن ١ (٢٨٨٠) ، سنن ابن ماجہ/ الفتن ٩ (٣٩٥٣) ، مسند احمد (٢/٣٩٠، ٣٩١، ٤٤١، ٥٣٦، ٥٤١) (صحیح ) عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قریب ہے کہ مسلمان مدینہ ہی میں محصور کر دئیے جائیں یہاں تک کہ ان کی عملداری صرف مقام سلاح تک رہ جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٧٨١٨) وأعادہ المؤلف فی الملاحم (٤٢٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4249 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَيْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ أَفْلَحَ مَنْ كَفَّ يَدَهُ. حدیث نمبر: 4250 قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ حُدِّثْتُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُوشِكُ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يُحَاصَرُوا إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى يَكُونَ أَبْعَدَ مَسَالِحِهِمْ سَلَاحِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫১
فتنوں کا بیان
ابن شہاب زہری کہتے ہیں اور سلاح خیبر کے قریب ایک جگہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود (صحیح الإسناد )
حدیث نمبر: 4251 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عنبسة، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَسَلَاحِ قَرِيبٌ مِنْ خَيْبَرَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫২
فتنوں کا بیان
ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی یا فرمایا : میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں، یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دئیے گئے، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے، اور ان کا نام باقی نہ رہنے پائے، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا : اے محمد ! جب میں کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو وہ بدلتا نہیں میں تیری امت کے لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو، اور ان کو جڑ سے مٹا دے گو ساری زمین کے کافر مل کر ان پر حملہ کریں، البتہ ایسا ہوگا کہ تیری امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے، انہیں قید کریں گے، اور میں اپنی امت پر گمراہ کردینے والے ائمہ سے ڈرتا ہوں، اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر وہ اس سے قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی، اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ میری امت کے کچھ لوگ مشرکین سے مل نہ جائیں اور کچھ بتوں کو نہ پوجنے لگ جائیں، اور عنقریب میری امت میں تیس (٣٠) کذاب پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا (ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے) وہ غالب رہے گا، ان کا مخالف ان کو ضرر نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإمارة ٥٣ (١٩٢٠) ، والفتن ٥ (٢٨٨٩) ، سنن الترمذی/الفتن ١٤ (٢١٧٦) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ٩ (٣٩٥٢) ، (تحفة الأشراف : ٢١٠٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧٨، ٢٨٤) سنن الدارمی/المقدمة ٢٢ (٢٠٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4252 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَوْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ ؟ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ بِأَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عِيسَى:‏‏‏‏ ظَاهِرِينَ ثُمَّ اتَّفَقَا لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫৩
فتنوں کا بیان
ابو مالک اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ نے تمہیں تین آفتوں سے بچا لیا ہے : ایک یہ کہ تمہارا نبی تم پر ایسی بدعا نہیں کرے گا کہ تم سب ہلاک ہوجاؤ، دوسری یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آئیں گے، تیسری یہ کہ تم سب گمراہی پر متفق نہیں ہو گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٢١٥٥) (ضعیف) حدیث کا آخری جملہ ( وأن لا تجتمعوا الخ) صحیح ہے
حدیث نمبر: 4253 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُرَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَالِكٍ يَعْنِي الْأَشْعَرِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ أَجَارَكُمْ مِنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ:‏‏‏‏ أَنْ لَا يَدْعُوَ عَلَيْكُمْ نَبِيُّكُمْ فَتَهْلَكُوا جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ لَا يَظْهَرَ أَهْلُ الْبَاطِلِ عَلَى أَهْلِ الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ لَا تَجْتَمِعُوا عَلَى ضَلَالَةٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫৪
فتنوں کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس سال تک گردش میں رہے گی، پھر اگر وہ ہلاک ہوئے تو ان کی راہ وہی ہوگی جو ان لوگوں کی راہ رہی جو ہلاک ہوئے اور اگر ان کا دین قائم رہا تو ستر سال تک قائم رہے گا میں نے عرض کیا : کیا اس زمانہ سے جو باقی ہے یا اس سے جو گزر گیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اس زمانہ سے جو گزر گیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩١٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٩٠، ٣٩٣، ٣٩٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4254 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالْبَرَاءِ بْنِ نَاجِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلَكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَمِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِمَّا مَضَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ مَنْ قَالَ خِرَاشٍ فَقَدْ أَخْطَأَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫৫
فتنوں کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زمانہ سمٹ جائے گا، علم کم ہوجائے گا، فتنے رونما ہوں گے، لوگوں پر بخیلی ڈال دی جائے گی، اور هرج کثرت سے ہوگا آپ سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! وہ کیا چیز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : قتل، قتل ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٢٤ (٨٥) ، والفتنة ٢٥ (٧٠٦١) ، صحیح مسلم/الزکاة ١٨ (١٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٨٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الفتن ٢٥ (٤٠٤٥) ، ٢٦ (٤٠٥١) ، مسند احمد (٢/٢٣٣، ٤١٧، ٥٢٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4255 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَّةُ هُوَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْقَتْلُ الْقَتْلُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫৬
فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہوگا کہ اس میں لیٹا ہوا شخص بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا، بیٹھا کھڑے سے بہتر ہوگا، کھڑا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس وقت کے لیے آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جس کے پاس اونٹ ہو وہ اپنے اونٹ سے جا ملے، جس کے پاس بکری ہو وہ اپنی بکری سے جا ملے، اور جس کے پاس زمین ہو تو وہ اپنی زمین ہی میں جا بیٹھے عرض کیا : جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو وہ کیا کرے ؟ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار ایک پتھر سے مار کر کند کر دے (اسے لڑنے کے لائق نہ رہنے دے) پھر چاہیئے کہ جتنی جلد ممکن ہو سکے وہ (فتنوں سے) گلو خلاصی حاصل کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الفتن ٣ (٢٨٨٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٩، ٤٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4256 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ يَكُونُ الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرًا مِنَ الْجَالِسِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجَالِسُ خَيْرًا مِنَ الْقَائِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْقَائِمُ خَيْرًا مِنَ الْمَاشِي، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَاشِي خَيْرًا مِنَ السَّاعِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ عَلَى حَرَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لِيَنْجُ مَا اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫৭
فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
سعد بن ابی وقاص (رض) اس حدیث میں کہتے ہیں میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! (اس فتنہ و فساد کے زمانہ میں) اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے، اور اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کے لیے بڑھائے تو میں کیا کروں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم آدم کے نیک بیٹے (ہابیل) کی طرح ہوجاؤ ، پھر یزید نے یہ آیت پڑھی لئن بسطت إلى يدك ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣٨٤٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الفتن ٢٩ (٢١٩٤) (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی حسین لین الحدیث ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : ” اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھائے “ ( سورة المائدۃ : ٢٨ )
حدیث نمبر: 4257 حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُفَضِّلٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُكَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَشْجَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي وَبَسَطَ يَدَهُ لِيَقْتُلَنِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كُنْ كَابْنَيْ آدَمَ وَتَلَا يَزِيدُ لَئِنْ بَسَطْتَ إِلَيَّ يَدَكَ سورة المائدة آية 28 الْآيَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫৮
فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا پھر انہوں نے ابی بکرہ (رض) کی روایت کی بعض باتیں ذکر کیں اس میں یہ اضافہ ہے : اس فتنہ میں جو لوگ قتل کئے جائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے اور اس میں مزید یہ ہے کہ میں نے پوچھا : ابن مسعود ! یہ فتنہ کب ہوگا ؟ کہا : یہ وہ زمانہ ہوگا جب قتل شروع ہوچکا ہوگا، اس طرح سے کہ آدمی اپنے ساتھی سے بھی مامون نہ رہے گا، میں نے عرض کیا : اگر میں یہ زمانہ پاؤں تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : تم اپنی زبان اور ہاتھ روکے رکھنا، اور اپنے گھر کے کمبلوں میں کا ایک کمبل بن جانا ١ ؎، پھر جب عثمان (رض) قتل کئے گئے تو میرے دل میں یکایک خیال گزرا کہ شاید یہ وہی فتنہ ہو جس کا ذکر ابن مسعود نے کیا تھا، چناچہ میں سواری پر بیٹھا اور دمشق آگیا، وہاں خریم بن فاتک سے ملا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے اس اللہ کی قسم کھا کر کہا جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں کہ اسے انہوں نے بھی رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح سنا ہے جیسے ابن مسعود نے اسے مجھ سے بیان کیا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٣٥٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٤٨، ٤٤٩) (ضعف الإسناد ) وضاحت : ١ ؎ : اپنے گھر میں پڑے رہنا۔
حدیث نمبر: 4258 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَزْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاق بْنِ رَاشِدٍ الْجَزَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَابِصَةَ الْأَسَدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ وَابِصَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ فَذَكَرَ بَعْضَ حَدِيثِ أَبِي بَكْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَتْلَاهَا كُلُّهُمْ فِي النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ فِيهِ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ مَتَى ذَلِكَ يَا ابْنَ مَسْعُودٍ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ تِلْكَ أَيَّامُ الْهَرْجِ حَيْثُ لَا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ الزَّمَانُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ تَكُفُّ لِسَانَكَ وَيَدَكَ وَتَكُونُ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ طَارَ قَلْبِي مَطَارَهُ فَرَكِبْتُ حَتَّى أَتَيْتُ دِمَشْقَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَقِيتُ خُرَيْمَ بْنَ فَاتِكٍ فَحَدَّثْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَسَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا حَدَّثَنِيهِ ابْنُ مَسْعُودٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৫৯
فساد فتنہ کے وقت اس میں کوشش کرنا جائز نہیں
ابوموسی اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت سے پہلے کچھ فتنے ہیں جیسے تاریک رات کی گھڑیاں (کہ ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے) ان فتنوں میں صبح کو آدمی مومن رہے گا، اور شام کو کافر ہوجائے گا، اور شام کو مومن رہے گا، اور صبح کو کافر ہوجائے گا، اس میں بیٹھا شخص کھڑے شخص سے بہتر ہوگا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا، تو تم ایسے فتنے کے وقت میں اپنی کمانیں توڑ دینا، ان کے تانت کاٹ ڈالنا، اور اپنی تلواروں کی دھار کو پتھروں سے مار کر ختم کردینا ١ ؎، پھر اگر اس پر بھی کوئی تم میں سے کسی پر چڑھ آئے، تو اسے چاہیئے کہ وہ آدم کے نیک بیٹے (ہابیل) کے مانند ہوجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفتن ٣٣ (٢٢٠٤) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١٠ (٣٩٦١) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٠٨، ٤١٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ان فتنوں سے بالکل کنارہ کش رہنا۔
حدیث نمبر: 4259 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هُزَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، ‏‏‏‏‏‏وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، ‏‏‏‏‏‏الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، ‏‏‏‏‏‏فَكَسِّرُوا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ وَاضْرِبُوا سُيُوفَكُمْ بِالْحِجَارَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ دُخِلَ يَعْنِي عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ.
tahqiq

তাহকীক: