কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
حروف اور قرات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৩৯৬৯
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے : واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔ (سورۃ البقرہ : ١٢٤) (امر کے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء) پڑھا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/ الحج ٣٣ (٨٥٦) ، سنن النسائی/ الحج ١٦٣ (٢٩٦٤) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٥٦ (١٠٠٨) ، انظر حدیث رقم : (١٩٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٥٩٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3969 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭০
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رات میں قیام کیا اور (نماز میں) بلند آواز سے قرآت کی، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ فلاں پر رحم کرے کتنی آیتیں جنہیں میں بھول چلا تھا ١ ؎ اس نے آج رات مجھے یاد دلا دیں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٣٣١) ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٧٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی یہ میرے ذہن سے نکل چکی تھیں، مگر اللہ تعالیٰ کو ان آیتوں کا بالکل بھلا دینا منظور نہ تھا، اس لیے اس نے اس آدمی کو قرات کے ذریعہ مجھے پھر یاد دلا دیں۔
حدیث نمبر: 3970 حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَرَأَ فَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَرْحَمُ اللَّهُ فُلَانًا كَائِنْ مِنْ آيَةٍ أَذْكَرَنِيهَا اللَّيْلَةَ كُنْتُ قَدْ أُسْقِطْتُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
مقسم مولیٰ ابن عباس (رض) کا بیان ہے کہ ابن عباس (رض) نے کہا ہے کہ آیت : وما کان لنبي أن يغل نبی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خیانت کرے۔۔۔ (سورۃ آل عمران : ١٦١) ایک سرخ چادر کے متعلق نازل ہوئی جو بدر کے دن گم ہوگئی تھی تو کچھ لوگوں نے کہا : شاید رسول اللہ ﷺ نے اسے لے لیا ہو تب اللہ تعالیٰ نے : وما کان لنبي أن يغل نازل کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں : يغل یا کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر سورة آل عمران ١٧ (٣٠٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٤٨٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3971 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، حَدَّثَنَا مِقْسَمٌ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 فِي قَطِيفَةٍ حَمْرَاءَ، فُقِدَتْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَعَلّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَغُلَّ مَفْتُوحَةُ الْيَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی اور بڑھاپے سے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٨٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١١٣، ١١٧) ، انظر حدیث رقم : (١٥٤٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ایسی ضعیفی سے جس میں ہوش و حواس باقی نہ رہیں نہ عبادت کی طاقت رہے۔
حدیث نمبر: 3972 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَخَلِ وَالْهَرَمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭৩
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
لقیط بن صبرہ (رض) کہتے ہیں میں بنی منتفق کی طرف سے رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تھا، یا بنی منتفق کے وفد میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تھا پھر انہوں نے حدیث بیان کی کہ آپ نے یعنی نبی اکرم ﷺ نے لا تحسبن (سین کے زیر کے ساتھ) پڑھا اور لا تحسبن (سین کو زبر کے ساتھ) نہیں پڑھا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١١١٧٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3973 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ، عَنْ أَبِيهِلَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ، قَالَ: كُنْتُ وَافِدَ بَنِي الْمُنْتَفِقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَحْسِبَنَّ وَلَمْ يَقُلْ لَا تَحْسَبَنَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭৪
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں مسلمان ایک شخص سے ملے جو اپنی بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے السلام علیکم کہا پھر بھی مسلمانوں نے اسے قتل کردیا اور وہ ریوڑ لے لیا تو یہ آیت کریمہ : ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا جو شخص تمہیں سلام کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم لوگ دنیاوی زندگی کا ساز و سامان یعنی ان بکریوں کو چاہتے ہو (سورۃ النساء : ٩٤) نازل ہوئی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة النساء ١٧ (٤٥٩١) ، صحیح مسلم/التفسیر (٣٠٢٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٤٠) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن النساء ٥ (٣٠٣٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3974 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَحِقَ الْمُسْلِمُونَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ: وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭৫
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
زید بن ثابت انصاری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ لا يستوي القاعدون من المؤمنين کے بعد غير أولي الضرر پڑھتے تھے۔ اور سعید بن منصور نے اپنی روایت میں كان يقرأ نہیں کہا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣٧٠٩) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : پہلے صرف لا يستوي القاعدون من المؤمنين نازل ہوئی تھی پھر جب لوگوں کو پریشانی ہوئی تو اللہ نے غير أولي الضرر نازل فرما کر آسانی کردی۔
حدیث نمبر: 3975 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ وَهُوَ أَشْبَعُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 وَلَمْ يَقُلْ سَعِيدٌ كَانَ يَقْرَأُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭৬
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے : والعين بالعين (رفع کے ساتھ) پڑھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القراء ات ١ (٢٩٢٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢١٥) (ضعیف) (ابوعلی بن یزید مجہول راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : جیسا کہ کسائی کی قرات ہے اور اکثر کے نزدیک نصب کے ساتھ ہے۔
حدیث نمبر: 3976 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 0 وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ 0.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭৭
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ وکتبنا عليهم فيها أن النفس بالنفس والعين بالعين اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کردی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے (سورۃ المائدہ : ٤٥) (عین کے رفع کے ساتھ) پڑھا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٢) (ضعیف )
حدیث نمبر: 3977 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْالزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: 0 وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ 0.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭৮
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
عطیہ بن سعد عوفی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کے سامنے : الله الذي خلقکم من ضعف اللہ وہی ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا (سورۃ الروم : ٥٤) (ضاد کے زبر کے ساتھ) پڑھا تو انہوں نے کہا مِنْ ضُعْفٍ (ضاد کے پیش کے ساتھ) ہے میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ ﷺ کے سامنے پڑھا تھا جیسے تم نے پڑھا ہے تو آپ ﷺ نے میری گرفت فرمائی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القراء ات سورة الروم ٤ (٢٩٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٥٨) (حسن )
حدیث نمبر: 3978 حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِيِّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ سورة الروم آية 54، فَقَالَ: 0 مِنْ ضُعْفٍ 0 قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأْتَهَا عَلَيَّ، فَأَخَذَ عَلَيَّ كَمَا أَخَذْتُ عَلَيْكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭৯
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
ابو سعید خدری (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے مِنْ ضُعْفٍ روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٤٢١١) (حسن )
حدیث نمبر: 3979 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ، عَنْ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْأَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ ضُعْفٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮০
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
عبدالرحمٰن بن ابزی کہتے ہیں کہ ابی بن کعب (رض) نے بفضل الله وبرحمته فبذلک فلتفرحوا لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیئے (سورۃ یونس : ٥٨) پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : (تاء کے ساتھ) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٢٣) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3980 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَسْلَمَ الْمِنْقَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: قَالَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: 0 بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا 0، قَالَ أَبُو دَاوُد: بِالتَّاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮১
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
ابی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بفضل الله وبرحمته فبذلک فليفرحواء هو خير مما تجمعون پڑھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٧) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی دونوں جگہ تاء کے ساتھ پڑھا۔
حدیث نمبر: 3981 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ الْأَجْلَحِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: 0 بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا تَجْمَعُونَ 0.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮২
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
اسماء بنت یزید (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو إنه عمل غير صالح (بصیغہ ماضی) یعنی : اس نے ناسائشہ کام کیا (سورۃ ہود : ٤٦) پڑھتے سنا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القراء ات سورة ھود ٢ (٢٩٣١) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٤، ٣٢٢، ٤٥٤، ٤٥٩، ٤٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3982 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ: أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: 0 إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ 0.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮৩
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
شہر بن حوشب کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین ام سلمہ (رض) سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ آیت کریمہ إنه عمل غير صالح کیسے پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : آپ اسے إنه عمل غير صالح (فعل ماضی کے ساتھ) پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : نیز اسے ہارون نحوی اور موسیٰ بن خلف نے ثابت سے ایسے ہی روایت کیا ہے جیسے عبدالعزیز نے کہا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القراء ات سورة ھود ٢ (٢٩٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٦٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3983 حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَكَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ سورة هود آية 46، فَقَالَتْ: قَرَأَهَا: 0 إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ 0، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ هَارُونُ النَّحْوِيُّ، وَمُوسَى بْنُ خَلَفٍ، عَنْ ثَابِتٍ، كَمَا قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮৪
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ جب دعا فرماتے تو پہلے اپنی ذات سے شروعات کرتے یوں کہتے : اللہ کی رحمت ہو ہم پر اور موسیٰ پر اگر وہ صبر کرتے تو اپنے ساتھی (خضر) کی طرف سے عجیب عجیب چیزیں دیکھتے، لیکن انہوں نے تو کہہ دیا إن سألتک عن شىء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا یقیناً آپ میری طرف سے حد عذر کو پہنچ چکے (سورۃ الکہف : ٧٦) ۔ حمزہ نے لدنی کے نون کو کھینچ کر بتایا کہ آپ یوں پڑھا کرتے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القراء ات سورة الکھف ٣ (٢٩٣٣) ، الدعوات ٩ (٣٣٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٤١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العلم ٤٤ (١٢٢) ، أحادیث الأنبیاء ٢٧ (٣٤٠٠) ، تفسیر القرآن ٢ (٤٧٢٥) ، صحیح مسلم/الفضائل ٤٦ (٢٣٨٠) (صحیح) دون قولہ : ولکنہ قال …
حدیث نمبر: 3984 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا بَدَأَ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْ صَبَرَ لَرَأَى مِنْ صَاحِبِهِ الْعَجَبَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 طَوَّلَهَا حَمْزَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮৫
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قد بلغت من لدني (نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا) اور انہوں نے اسے مشدّد پڑھ کے بتایا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٤٢) (ضعیف )
حدیث نمبر: 3985 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنَّهُ قَرَأَهَا قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 وَثَقَّلَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮৬
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
مصدع ابویحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے ابی ابن کعب (رض) نے في عين حمئة دلدل کے چشمہ میں (سورۃ الکہف : ٨٦) تخفیف کے ساتھ پڑھایا جس طرح رسول اللہ ﷺ نے انہیں مخفف پڑھایا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القراء ات سورة الکھف ٣ (٢٩٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٤٣) (ضعیف )
حدیث نمبر: 3986 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: أَقْرَأَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ كَمَا أَقْرَأَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ سورة الكهف آية 86مُخَفَّفَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮৭
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : علیین والوں میں سے ایک شخص جنتیوں کو جھانکے گا تو جنت اس کے چہرے کی وجہ سے چمک اٹھے گی گویا وہ موتی سا جھلملاتا ہوا ستارہ ہے ۔ راوی کہتے ہیں : اسی طرح دري دال کے پیش اور یا کی تشدید کے ساتھ حدیث وارد ہے دال کے زیر اور ہمزہ کے ساتھ نہیں اور آپ نے فرمایا ابوبکرو عمر (رض) بھی انہیں میں سے ہیں بلکہ وہ دونوں ان سے بھی بہتر ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٤١٩٠) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/المناقب ١٤ (٣٦٥٨) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (٩٦) ، مسند احمد (3/٥٠، ٦١) (ضعیف) (دوسرے الفاظ سے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3987 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو النَّمَرِيَّ، أَخْبَرَنَا هَارُونُ، أَخْبَرَنِي أَبَانُ بْنُ تَغْلِبَ، عَنْ عَطِّيَةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ عِلِّيِّينَ لَيُشْرِفُ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ فَتُضِيءُ الْجَنَّةُ لِوَجْهِهِ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ، قَالَ: وَهَكَذَا جَاءَ الْحَدِيثُ دُرِّيٌّ مَرْفُوعَةٌ الدَّالُ لَا تُهْمَزُ وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ لَمِنْهُمْ وَأَنْعَمَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৮৮
حروف اور قرات کا بیان
اس میں کوئی عنوان نہیں ہے۔
فروہ بن مسیک غطیفی (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے تو ہم میں ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! سبا کے متعلق مجھے بتائیے کہ وہ کیا ہے ؟ کسی کا نام ہے یا کوئی عورت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ نہ کوئی سر زمین ہے نہ عورت ہے بلکہ ایک شخص کا نام ہے جس کے دس عرب لڑکے ہوئے جس میں سے چھ نے یمن میں رہائش اختیار کرلی اور چار نے شام میں ١ ؎۔ عثمان نے غطیفی کے بجائے غطفانی کہا ہے اور حدثني الحسن بن الحکم النخعي کے بجائے حدثنا الحسن بن الحکم النخعي کہا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة سبأ ١ (٣٢٢٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٢٣) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس طرح رفتہ رفتہ ان کی اولاد بڑھی اور وہ ایک قوم بن گئی پھر وہ قوم جس ملک میں رہتی تھی اسے بھی لوگ سبا کہنے لگے۔
حدیث نمبر: 3988 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ،عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْغُطَيْفِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنْ سَبَأٍ مَا هُوَ أَرْضٌ أَمْ امْرَأَةٌ ؟ فَقَالَ: لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنْ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ سِتَّةٌ وَتَشَاءَمَ أَرْبَعَةٌ، قَالَ: عُثْمَانُ الْغَطَفَانِيُّ مَكَانَ الْغُطَيْفِيِّ، وَقَالَ: حَدَّثَنَا: الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ.
তাহকীক: