কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৩ টি
হাদীস নং: ২৯০৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی الارحام کی میراث کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں مرگیا اور ایک غلام کے سوا جسے وہ آزاد کرچکا تھا کوئی وارث نہ چھوڑا، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : کیا کوئی اس کا وارث ہے ؟ لوگوں نے کہا : کوئی نہیں سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کردیا تھا تو آپ ﷺ نے اسی کو اس کا ترکہ دلا دیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفرائض ١٤ (٢١٠٦) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١١ (٢٧٤١) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٢٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢١، ٣٥٨) (ضعیف) (اس کے راوی عوسجہ مجہول ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتق ( آزاد کیا ہوا) بھی وارث ہوتا ہے جب آزاد کرنے والے کا کوئی اور وارث نہ ہو، لیکن جمہور اس کے خلاف ہیں اور حدیث بھی ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 2905 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا غُلَامًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَهُ أَحَدٌ ؟، قَالُوا: لَا إِلَّا غُلَامًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ لَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس عورت سے لعان ہو اس کے بچہ کی میراث کا بیان
واثلہ بن اسقع (رض) نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : عورت تین شخص کی میراث سمیٹ لیتی ہے : اپنے آزاد کئے ہوئے غلام کی، راہ میں پائے ہوئے بچے کی، اور اپنے اس بچے کی جس کے سلسلہ میں لعان ہوا ہو (یعنی جس کے نسب سے شوہر منکر ہوگیا ہو) تو عورت اس کی وارث ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفرائض ٢٣ (٢١١٥) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١٢ (٢٧٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٩٠، ٤/١٠٦) (ضعیف) (اس کے راوی عمر بن رؤبة ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 2906 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمَرْأَةُ تُحْرِزُ ثَلَاثَةَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَلَقِيطَهَا وَوَلَدَهَا الَّذِي لَاعَنَتْ عَنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس عورت سے لعان ہو اس کے بچہ کی میراث کا بیان
مکحول کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے لعان والی عورت کے بچے کی میراث اس کی ماں کو دلائی ہے پھر اس کی ماں کے بعد ماں کے وارثوں کو دلائی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٨٧٧١) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الفرائض ٢٤ (٣٠١٠) (صحیح) (اگلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ یہ مرسل روایت ہے کیونکہ مکحول تابعی ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ باپ کو اور اس کے وارثوں کو بچے سے واسطہ نہ رہا۔
حدیث نمبر: 2907 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَمُوسَى بْنُ عَامِرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِيرَاثَ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ وَلِوَرَثَتِهَا مِنْ بَعْدِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس عورت سے لعان ہو اس کے بچہ کی میراث کا بیان
اس سند سے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٨٧٧١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2908 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنِي عِيسَى أَبُو مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ،عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا مسلمان کسی کافر کا وارث ہوسکتا ہے؟
اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوسکتا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٤٨ (٤٢٨٣) ، الفرائض ٢٦ (٦٧٦٤) ، صحیح مسلم/الفرائض (١٦١٤) ، سنن الترمذی/الفرائض ١٥ (٢١٠٧) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٦ (٢٧٣٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٠٠، ٢٠١، ٢٠٨، ٢٠٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2909 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا مسلمان کسی کافر کا وارث ہوسکتا ہے؟
اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کل آپ (مکہ میں) کہاں اتریں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے ؟ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی ۔ بنو کنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے، نہ خریدو فروخت، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ (یعنی پناہ) دیں گے۔ زہری کہتے ہیں : خیف ایک وادی کا نام ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٢٠١٠) (تحفة الأشراف : ١١٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث کی باب سے مطابقت اس طرح ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے چچا ابوطالب کی وفات کے وقت عقیل اسلام نہیں لائے تھے، اس لئے وہ ابوطالب کی میراث کے وارث ہوئے، جب کہ علی اور جعفر (رض) اسلام لانے کے سبب ابوطالب کی میراث کے حقدار نہ بن سکے۔
حدیث نمبر: 2910 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حِجَّتِهِ ؟ قَالَ: وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا ؟، ثُمَّ قَالَ: نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي الْمُحَصَّبِ، وَذَاكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ وَلَا يُئْوُوهُمْ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْخَيْفُ الْوَادِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا مسلمان کسی کافر کا وارث ہوسکتا ہے؟
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو دین والے (یعنی مسلمان اور کافر) کبھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوسکتے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٨٦٦٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الفرائض ١٦ (٢١٠٩) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٦ (٢٧٣٢) ، مسند احمد (٢/١٧٨، ١٩٥) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2911 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْروٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا مسلمان کسی کافر کا وارث ہوسکتا ہے؟
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ دو بھائی اپنا جھگڑا یحییٰ بن یعمر کے پاس لے گئے ان میں سے ایک یہودی تھا، اور ایک مسلمان، انہوں نے مسلمان کو میراث دلائی، اور کہا کہ ابوالاسود نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ ان سے ایک شخص نے بیان کیا کہ معاذ (رض) نے اس سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : اسلام بڑھتا ہے گھٹتا نہیں ہے پھر انہوں نے مسلمان کو ترکہ دلایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١١٣١٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٣٠، ٢٣٦) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی رجلا مبہم ہیں )
حدیث نمبر: 2912 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي حَكِيمٍ الْوَاسِطِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، أَنَّ أَخَوَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ يَهُودِيٌّ، وَمُسْلِمٌ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ مِنْهُمَا، وَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ، أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَهُ، أَنَّمُعَاذًا حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الْإِسْلَامُ يَزِيدُ وَلَا يَنْقُصُ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کیا مسلمان کسی کافر کا وارث ہوسکتا ہے؟
ابوالاسود دیلی سے روایت ہے کہ معاذ (رض) کے پاس ایک یہودی کا ترکہ لایا گیا جس کا وارث ایک مسلمان تھا، اور اسی مفہوم کی حدیث انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١٣١٨) (ضعیف )
حدیث نمبر: 2913 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، أَنَّ مُعَاذًا أُتِيَ بِمِيرَاثِ يَهُودِيٍّ وَارِثُهُ مُسْلِمٌ بِمَعْنَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میراث تقسیم ہونے سے پہلے اگر وارث مسلمان ہو جائے
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : زمانہ جاہلیت میں جو ترکہ تقسیم ہوگیا ہو وہ زمانہ اسلام میں بھی اسی حال پر باقی رہے گا، اور جو ترکہ اسلام کے زمانہ تک تقسیم نہیں ہوا تو اب اسلام کے آجانے کے بعد اسلام کے قاعدہ و قانون کے مطابق تقسیم کیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الرھن ٢١ (٢٤٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٨٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2914 حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ قَسْمٍ قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ عَلَى مَا قُسِمَ لَهُ، وَكُلُّ قَسْمٍ أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ فَهُوَ عَلَى قَسْمِ الْإِسْلَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولا کا بیان (آزاد کردہ غلام کا ترکہ)
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ١ ؎ ہمیں حاصل ہو، عائشہ (رض) نے اس بات کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا : یہ خریدنے میں تمہارے لیے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٧٣ (٢١٦٩) ، والمکاتب ٢ (٢٥٦٢) ، والفرائض ١٩ (٦٧٥٢) ، صحیح مسلم/العتق ٢ (١٥٠٤) ، سنن النسائی/البیوع ٧٦ (٤٦٤٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٣٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/العتق ١٠ (١٨) ، مسند احمد (٢/٢٨، ١١٣، ١٥٣، ١٥٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ولاء اس میراث کو کہتے ہیں جو آزاد کردہ غلام یا عقد موالاۃ کی وجہ سے حاصل ہو۔
حدیث نمبر: 2915 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا حَاضِرٌ، قَالَ مَالِكٌ: عَرَضَ عَلَيَّ نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ ذَاكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَلَا يَمْنَعُكِ ذَلِكَ فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولا کا بیان (آزاد کردہ غلام کا ترکہ)
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے (یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الفرائض ٢٠ (٦٧٦٠) ، سنن النسائی/الطلاق ٣٠ (٣٤٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١٧٤٣٢، ١٥٩٩١) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/العتق ٢٠ (١٥٠٤) ، سنن الترمذی/البیوع ٣٣ (٢١٢٦) ، مسند احمد (٦/١٧٠، ١٨٦، ١٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2916 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولا کا بیان (آزاد کردہ غلام کا ترکہ)
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رئاب بن حذیفہ نے ایک عورت سے شادی کی، اس کے بطن سے تین لڑکے پیدا ہوئے، پھر لڑکوں کی ماں مرگئی، اور وہ لڑکے اپنی ماں کے گھر کے اور اپنی ماں کے آزاد کئے ہوئے غلاموں کی ولاء کے مالک ہوئے، اور عمرو بن العاص (رض) ان لڑکوں کے عصبہ (یعنی وارث) ہوئے اس کے بعد عمرو بن العاص (رض) نے انہیں شام کی طرف نکال دیا، اور وہ وہاں مرگئے تو عمرو بن العاص (رض) آئے اور اس عورت کا ایک آزاد کیا ہوا غلام مرگیا اور مال چھوڑ گیا تو اس عورت کے بھائی عمر بن خطاب (رض) کے پاس اس عورت کے ولاء کا مقدمہ لے گئے، عمر (رض) نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو ولاء اولاد یا باپ حاصل کرے تو وہ اس کے عصبوں کو ملے گی خواہ کوئی بھی ہو (اولاد کے یا باپ کے مرجانے کے بعد ماں کے وارثوں کو نہ ملے گی) پھر عمر (رض) نے اس باب میں ایک فیصلہ نامہ لکھ دیا اور اس پر عبدالرحمٰن بن عوف اور زید بن ثابت (رض) اور ایک اور شخص کی گواہی ثابت کردی، جب عبدالملک بن مروان خلیفہ ہوئے تو پھر ان لوگوں نے جھگڑا کیا یہ لوگ اپنا مقدمہ ہشام بن اسماعیل یا اسماعیل بن ہشام کے پاس لے گئے انہوں نے عبدالملک کے پاس مقدمہ کو بھیج دیا، عبدالملک نے کہا : یہ فیصلہ تو ایسا لگتا ہے جیسے میں اس کو دیکھ چکا ہوں۔ راوی کہتے ہیں پھر عبدالملک نے عمر بن خطاب (رض) کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ دیا اور وہ ولاء اب تک ہمارے پاس ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الفرائض ٧ (٢٧٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٨١، ١٨٥٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧) (حسن )
حدیث نمبر: 2917 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رِئَابَ بْنَ حُذَيْفَةَ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةَ غِلْمَةٍ، فَمَاتَتْ أُمُّهُمْ فَوَرَّثُوهَا رِبَاعَهَا، وَوَلَاءَ مَوَالِيهَا، وَكَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَصَبَةَ بَنِيهَا فَأَخْرَجَهُمْ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا، فَقَدَّمَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَمَاتَ مَوْلًى لَهَا وَتَرَكَ مَالًا لَهُ فَخَاصَمَهُ إِخْوَتُهَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ أَوِ الْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ، قَالَ: فَكَتَبَ لَهُ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَرَجُلٍ آخَرَ، فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ اخْتَصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيل، أَوْ إِلَى إِسْمَاعِيل بْنِ هِشَامٍ فَرَفَعَهُمْ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، فَقَالَ: هَذَا مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي مَا كُنْتُ أَرَاهُ، قَالَ: فَقَضَى لَنَا بِكِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَنَحْنُ فِيهِ إِلَى السَّاعَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص جس کے ہاتھ پر اسلام قبول کرے گا وہی اس کا وارث قرار پائے گا (بشرطیکہ اس کا کوئی وارث موجود نہ ہو)
تمیم داری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس شخص کے بارے میں شرع کا کیا حکم ہے جو کسی مسلمان شخص کے ہاتھ پر ایمان لایا ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ شخص دوسروں کی بہ نسبت اس کی موت و حیات کے زیادہ قریب ہے (اگر اس کا کوئی اور وارث نہ ہو تو وہی وارث ہوگا) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفرائض ٢٠ (٢١١٢) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١٨ (٢٧٥٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٥٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٠٢، ١٠٣) ، سنن الدارمی/الفرائض ٣٤ (٣٠٧٦) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2918 حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، وهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَوْهَبٍ، يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ هِشَامٌ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَقَالَ يَزِيدُ: إِنَّ تَمِيمًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ؟ قَالَ: هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولا کی فروخت کا مسئلہ
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ العتق ١٠ (٢٥٣٥) ، الفرائض ٢١ (٦٧٥٦) ، صحیح مسلم/ العتق ٣ (١٥٠٦) ، سنن الترمذی/البیوع ٢٠ (١٢٣٦) ، الولاء ١ (٢١٢٦) ، سنن النسائی/البیوع ٨٥ (٤٦٦٣) ، (تحفة الأشراف : ٧١٨٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/العتق والولاء ١٠ (٢٠) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١٥ (٢٧٤٧) مسند احمد (٢/٩، ٧٩، ١٠٧) ، سنن الدارمی/البیوع ٣٦ (٢٦١٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی حق ولاء کی بیع وہبہ جائز نہیں کیونکہ وہ بالفعل معدوم ہے۔
حدیث نمبر: 2919 حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بچہ پیدا ہونے کے بعد روئے اور پھر مرجائے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب بچہ آواز کرے تو وراثت کا حقدار ہوجائے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٤٨٤٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی پیدا ہونے کے بعد بچے میں زندگی کے آثار معلوم ہوں تو ازروئے شرع اس کی میراث ثابت ہوگئی۔
حدیث نمبر: 2920 حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ وُرِّثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناتہ کی میراث نے اقرار کی میراث کو موقوف کردیا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کے فرمان : والذين عقدت أيمانکم فآتوهم نصيبهم جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دے دو (سورۃ النساء : ٣٣) کے مطابق پہلے ایک شخص دوسرے شخص سے جس سے قرابت نہ ہوتی باہمی اخوت اور ایک دوسرے کے وارث ہونے کا عہد و پیمان کرتا پھر ایک دوسرے کا وارث ہوتا، پھر یہ حکم سورة الانفال کی آیت :وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں (سورۃ الانفال : ٧٥) سے منسوخ ہوگیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٢٦١) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2921 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ 0، كَانَ الرَّجُلُ يُحَالِفُ الرَّجُلَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا نَسَبٌ فَيَرِثُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الأَنْفَالُ فَقَالَ تَعَالَى: وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ سورة الأنفال آية 75.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناتہ کی میراث نے اقرار کی میراث کو موقوف کردیا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے قول : والذين عقدت أيمانکم فآتوهم نصيبهم کا قصہ یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے تو اس مواخات (بھائی چارہ) کی بنا پر جو رسول اللہ ﷺ نے انصار و مہاجرین کے درمیان کرا دی تھی وہ انصار کے وارث ہوتے (اور انصار ان کے وارث ہوتے) اور عزیز و اقارب وارث نہ ہوتے، لیکن جب یہ آیت ولکل جعلنا موالي مما ترك ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ کر مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کردیے ہیں (سورۃ النساء : ٣٣) نازل ہوئی تو والذين عقدت أيمانکم فآتوهم نصيبهم والی آیت کو منسوخ کردیا، اور اس کا مطلب یہ رہ گیا کہ ان کی اعانت، خیر خواہی اور سہارے کے طور پر جو چاہے کر دے نیز ان کے لیے وہ (ایک تہائی مال) کی وصیت کرسکتا ہے، میراث ختم ہوگئی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الکفالة ٢ (٢٢٩٢) ، تفسیر سورة النساء ٧ (٢٢٩٢) ، الفرائض ١٦ (٦٧٤٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٢٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2922 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ 0، قَالَ: كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ، قَالَ نَسَخَتْهَا وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ سورة النساء آية 33، مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ وَيُوصِي لَهُ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناتہ کی میراث نے اقرار کی میراث کو موقوف کردیا
داود بن حصین کہتے ہیں کہ میں ام سعد بنت ربیع سے (کلام پاک) پڑھتا تھا وہ ابوبکر صدیق (رض) کی زیر پرورش ایک یتیم بچی تھیں، میں نے اس آیت والذين عقدت أيمانکم کو پڑھا تو کہنے لگیں : اس آیت کو نہ پڑھو، یہ ابوبکر اور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن (رض) کے متعلق اتری ہے، جب عبدالرحمٰن نے مسلمان ہونے سے انکار کیا تو ابوبکر (رض) نے قسم کھالی کہ میں ان کو وارث نہیں بناؤں گا پھر جب وہ مسلمان ہوگئے تو اللہ نے اپنے نبی اکرم ﷺ کو حکم دیا کہ وہ (ابوبکر (رض) سے کہیں) کہ وہ ان کا حصہ دیں۔ عبدالعزیز کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ عبدالرحمٰن تلوار کے دباؤ میں آ کر مسلمان ہوئے (یعنی جب اسلام کو غلبہ حاصل ہوا) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : جس نے عقدت کہا اس نے اس سے حلف اور جس نے عاقدت کہا اس نے اس سے حالف مراد لیا اور صحیح طلحہ کی حدیث ہے جس میں عاقدت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٣٢٠) (ضعیف) (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ یہ منسوخ ہوگئی ہے یا کسی ایک شخص کے لئے مخصوص تھی، نہ پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ اس پر عمل نہ کرو۔
حدیث نمبر: 2923 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ، وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ، فَقَرَأْتُ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0، فَقَالَتْ: لَا تَقْرَأْ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0 وَلَكِنْ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ، وَ ابْنِهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الْإِسْلَامَ، فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلَّا يُوَرِّثَهُ، فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ، زَادَ عَبْدُ الْعَزِيزِ فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الْإِسْلَامِ بِالسَّيْفِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ عَقَدَتْ جَعَلَهُ حِلْفًا، وَمَنْ قَالَ عَاقَدَتْ جَعَلَهُ حَالِفًا، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ عَاقَدَتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناتہ کی میراث نے اقرار کی میراث کو موقوف کردیا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ پہلے اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا تھا : والذين، آمنوا وهاجروا ، والذين آمنوا ولم يهاجروا جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی تو وہ ان کے وارث نہیں ہوں گے (سورۃ الانفال : ٧٢) تو اعرابی ١ ؎ مہاجر کا وارث نہ ہوتا اور نہ مہاجر اس کا وارث ہوتا اس کے بعد وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں (سورۃ الانفال : ٧٥) والی آیت سے یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٢٦٢) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 2924 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما، وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا سورة الأنفال آية 74 وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا سورة الأنفال آية 72، فَكَانَ الأَعْرَابِيُّ لَا يَرِثُ الْمُهَاجِرَ، وَلَا يَرِثُهُ الْمُهَاجِرُ فَنَسَخَتْهَا فَقَالَ: وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ سورة الأنفال آية 75.
তাহকীক: