কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
مناسک حج کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৫ টি
হাদীস নং: ১৮২১
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے وقت سلے ہوئے کپڑے اتار دینے چاہئیں
اس سند سے بھی یعلیٰ بن منیہ ١ ؎ سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں : فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينزعها نزعا ويغتسل مرتين أو ثلاثا یعنی رسول اللہ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے اتار دے اور غسل کرے دو بار یا تین بار آپ نے فرمایا پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٨١٩) ، ( تحفة الأشراف : ١١٨٣٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : منیہ یعلیٰ کی والدہ ہیں ان کے والد کا نام امیّہ ہے۔
حدیث نمبر: 1821 حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمَدَانِيُّ الرَّمْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْابْنِ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ فِيهِ: فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْزِعَهَا نَزْعًا وَيَغْتَسِلَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًاوَسَاقَ الْحَدِيثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২২
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے وقت سلے ہوئے کپڑے اتار دینے چاہئیں
یعلیٰ بن امیہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جعرانہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اس نے عمرہ کا احرام اور جبہ پہنے ہوئے تھا، اور اس کی داڑھی و سر کے بال زرد تھے، اور راوی نے یہی حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٨١٩) ، ( تحفة الأشراف : ١١٨٣٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1822 حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرِمٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْصَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَقَدْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ وَهُوَ مُصَفِّرٌ لِحْيَتَهُ وَرَأْسَهُ، وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৩
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : محرم کون سے کپڑے پہنے ؟ آپ نے فرمایا : نہ کرتا پہنے، نہ ٹوپی، نہ پائجامہ، نہ عمامہ (پگڑی) ، نہ کوئی ایسا کپڑا جس میں ورس ١ ؎ یا زعفران لگا ہو، اور نہ ہی موزے، سوائے اس شخص کے جسے جوتے میسر نہ ہوں، تو جسے جوتے میسر نہ ہوں وہ موزے ہی پہن لے، انہیں کاٹ ڈالے تاکہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٥٣ (١٣٤) ، والصلاة ٩ (٣٦٦) ، والحج ٢١ (١٥٤٢) ، وجزاء الصید ١٣ (١٨٣٨) ، ١٥(١٨٤٢) ، واللباس ٨ (٥٧٩٤) ، ١٣ (٥٨٠٣) ، ١٥ (٥٨٠٦) ، صحیح مسلم/الحج ١ (١١٧٧) ، سنن النسائی/الحج ٢٨ (٢٦٦٨) ، (تحفة الأشراف : ٦٨١٧، ٨٣٢٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ١٨ (٨٣٣) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ١٩ (٢٩٢٩) ، موطا امام مالک/الحج ٣(٨) ، ٤ (٩) ، مسند احمد (٢/٤، ٨، ٢٢، ٢٩، ٣٢، ٣٤، ٤١، ٥٤، ٥٦، ٥٩، ٦٣، ٦٥، ٧٧، ١١٩) ، سنن الدارمی/المناسک ٩ (١٨٣٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ایک قسم کی خوشبو دار گھاس ہے جس سے کپڑے وغیرہ رنگے جاتے ہیں۔ ٢ ؎ : امام احمد کے نزدیک خف (چمڑے کا موزہ) کاٹنا ضروری نہیں ، دیگر ائمہ کے نزدیک کاٹنا ضروری ہے، دلیل ان کی یہی حدیث ہے، اور امام احمد کی دلیل ابن عباس (رض) کی وہ حدیث ہے جس میں کاٹنے کا ذکر نہیں ہے، جب کہ وہ میدان عرفات کے موقع کی حدیث ہے، یعنی ابن عمر (رض) کی اس حدیث کی ناسخ ہے، اور ورس اور زعفران سے منع اس لئے کیا گیا کہ اس میں خوشبو ہوتی ہے، یہی حکم ہر اس رنگ کا ہے جس میں خوشبو ہو۔
حدیث نمبر: 1823 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَتْرُكُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ ؟ فَقَالَ: لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا لِمَنْ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৪
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
اس سند سے ابن عمر (رض) سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الحج ١٨ (١٥٣٩) ، صحیح مسلم/الحج ١ (١١٧٧) ، سنن النسائی/ الحج ٣٠ (٢٦٧٠) ، سنن ابن ماجہ/ المناسک ١٩ (٢٩٢٩) ، (٢٩٣٢) ، ( تحفة الأشراف : ٨٣٢٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٣ (٨) ، مسند احمد (٢/٦٣) ، دی/ المناسک ٩ (١٨٣٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1824 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ،عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৫
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
اس سند سے بھی ابن عمر (رض) سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے، راوی نے البتہ اتنا اضافہ کیا ہے کہ محرم عورت منہ پر نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے پہنے ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حاتم بن اسماعیل اور یحییٰ بن ایوب نے اس حدیث کو موسیٰ بن عقبہ سے، اور موسیٰ نے نافع سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے لیث نے کہا ہے، اور اسے موسیٰ بن طارق نے موسیٰ بن عقبہ سے ابن عمر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور اسی طرح اسے عبیداللہ بن عمر اور مالک اور ایوب نے بھی موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابراہیم بن سعید المدینی نے نافع سے نافع نے ابن عمر (رض) سے اور ابن عمر نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ محرم عورت نہ تو منہ پر نقاب ڈالے اور نہ دستانے پہنے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابراہیم بن سعید المدینی ایک شیخ ہیں جن کا تعلق اہل مدینہ سے ہے ان سے زیادہ احادیث مروی نہیں، یعنی وہ قلیل الحدیث ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الصید ١٣ (١٨٣٨) ، سنن النسائی/الحج ٣٣ (٢٦٧٤) ، سنن الترمذی/الحج ١٨ (٨٣٣) ، ( تحفة الأشراف : ٨٢٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١١٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : احرام کی حالت میں عورتوں کو اپنے چہرے پر ’ ’ نقاب “ لگانا منع ہے، مگر حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ چہرے پر باندھا جاتا تھا، برصغیر ہند و پاک کے موجودہ برقعوں کا ” نقاب “ چادر کے پلو کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرنے کے وقت چہرے پر لٹکا لیا کرتی تھیں (دیکھئے حدیث نمبر : ١٨٣٣) ، اس لئے اس نقاب کو بوقت ضرورت عورتیں چہرے پر لٹکا سکتی ہیں، اور چوں کہ اس وقت حج میں ہر وقت اجنبی (غیر محرم) مردوں کا سامنا پڑتا ہے، اس لئے ہر وقت اس نقاب کو چہرے پر لٹکائے رکھ سکتی ہیں۔
حدیث نمبر: 1825 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، وَزَادَ: وَلَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ: حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ عَلَى مَا قَالَ اللَّيْثُ، وَرَوَاهُ مُوسَى بْنُ طَارِقٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ عُمَرَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَ مَالِكٌ وَ أَيُّوبُ مَوْقُوفًا، وَ إِبْرَاهِيمُ بنُ سَعِيدٍ المَدِيِنيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْمُحْرِمَةُ لَا تَنْتَقِبُ وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَدِينِيُّ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، لَيْسَ لَهُ كَبِيرُ حَدِيثٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৬
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : محرم عورت نہ تو منہ پر نقاب ڈالے اور نہ دستانے پہنے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٧٤٧٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤١) (صحیح )
حدیث نمبر: 1826 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَدِينِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْمُحْرِمَةُ لَا تَنْتَقِبُ وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৭
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا کہ آپ نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانے پہننے، نقاب اوڑھنے، اور ایسے کپڑے پہننے سے جن میں ورس یا زعفران لگا ہو منع فرمایا، البتہ ان کے علاوہ جو رنگین کپڑے چاہے پہنے جیسے زرد رنگ والے کپڑے، یا ریشمی کپڑے، یا زیور، یا پائجامہ، یا قمیص، یا کرتا، یا موزہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو عبدہ بن سلیمان اور محمد بن سلمہ نے ابن اسحاق سے ابن اسحاق نے نافع سے حدیث وما مس الورس والزعفران من الثياب تک روایت کیا ہے اور اس کے بعد کا ذکر ان دونوں نے نہیں کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ١٣ (١٨٣٨ تعلیقاً ) ، ( تحفة الأشراف : ٨٤٠٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ١٨ (٨٣٣) ، مسند احمد (٢/٢٢، ٣٢، ١١٩) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 1827 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: فَإِنَّ نَافِعًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى النِّسَاءَ فِي إِحْرَامِهِنَّ عَنْ الْقُفَّازَيْنِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِكَ مَا أَحَبَّتْ مِنْ أَلْوَانِ الثِّيَابِ مُعَصْفَرًا أَوْ خَزًّا أَوْ حُلِيًّا أَوْ سَرَاوِيلَ أَوْ قَمِيصًا أَوْ خُفًّا. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، إِلَى قَوْلِهِ: وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِوَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৮
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے سردی محسوس کی تو انہوں نے کہا : نافع ! میرے اوپر کپڑا ڈال دو ، میں نے ان پر برنس ڈال دی، تو انہوں نے کہا : تم میرے اوپر یہ ڈال رہے ہو حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے محرم کو اس کے پہننے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٧٥٨٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٤١، ١٤٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1828 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ وَجَدَ الْقُرَّ، فَقَالَ: أَلْقِ عَلَيَّ ثَوْبًا يَا نَافِعُ، فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا، فَقَالَ: تُلْقِي عَلَيَّ هَذَا وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهُ الْمُحْرِمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮২৯
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں ۔ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ١ ؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ٢ ؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ١٥ (١٨٤١) ، ١٦ (١٨٤٣) ، واللباس ١٤ (٥٨٠٤) ، ٣٧ (٣٨٥٣) ، صحیح مسلم/الحج ١ (١١٧٨) ، سنن الترمذی/الحج ١٩ (٨٣٤) ، سنن النسائی/الحج ٣٢ (٢٦٧٢، ٢٦٧٣) ، ٣٧ (٢٦٨٠) ، والزینة ١٠٠ (٥٣٢٧) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٢٠ (٢٩٣١) ، ( تحفة الأشراف : ٥٣٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٥، ٢٢١، ٢٢٨، ٢٧٩، ٣٣٧) ، سنن الدارمی/المناسک ٩ (١٨٤٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ سلیمان بن حرب مکی ہیں اور مصنف نے انہیں سے روایت کی ہے۔ ٢ ؎ : کیونکہ اس سند کا محور جن پر یہ سند گھومتی ہے جابر بن زید ہیں اور وہ بصری ہیں۔
حدیث نمبر: 1829 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَا يَجِدُ الْإِزَارَ، وَالْخُفُّ لِمَنْ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثُ أَهْلِ مَكَّةَ وَمَرْجِعُهُ إِلَى الْبَصْرَةِ إِلَى جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَالَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْهُ ذِكْرُ السَّرَاوِيلِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْقَطْعَ فِي الْخُفِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩০
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
عائشہ بنت طلحہ کا بیان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے ان سے بیان کیا ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ مکہ کی طرف نکلتے تو ہم اپنی پیشانی پر خوشبو کا لیپ لگاتے تھے جب پسینہ آتا تو وہ خوشبو ہم میں سے کسی کے منہ پر بہہ کر آجاتی رسول اللہ ﷺ اس کو دیکھتے لیکن منع نہ کرتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ١٧٨٧٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٧٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہ خوشبو احرام سے پہلے کی ہوتی تھی اس لئے منع کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
حدیث نمبر: 1830 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْجُنَيْدِ الدَّامِغَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهَا، قَالَتْ: كُنَّا نَخْرُجُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ فَنُضَمِّدُ جِبَاهَنَا بِالسُّكِّ الْمُطَيَّبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ فَإِذَا عَرِقَتْ إِحْدَانَا سَالَ عَلَى وَجْهِهَا، فَيَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا يَنْهَاهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩১
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کے کپڑوں کا بیان
محمد بن اسحاق کہتے ہیں میں نے ابن شہاب سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا : مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر (رض) ایسا ہی کرتے تھے یعنی محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے ١ ؎، پھر ان سے صفیہ بنت ابی عبید نے بیان کیا کہ ان سے ام المؤمنین عائشہ (رض) نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے موزوں کے سلسلے میں عورتوں کو رخصت دی ہے تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ١٧٨٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٩، ٣٥، ٦/٣٥) (حسن) (محمد بن اسحاق کی یہ روایت معنعن نہیں ہے بلکہ اسے انہوں نے زہری سے بالمشافہہ اخذ کیا ہے، اس لئے حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎ : اس باب کی پہلی روایت کے عموم سے ابن عمر (رض) نے یہ سمجھا تھا کہ یہ حکم مرد اور عورت دونوں کو شامل ہے اسی لئے وہ محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے تھے، بعد میں جب انہوں نے عائشہ (رض) والی روایت سنی تو اپنے اس فتویٰ سے رجوع کرلیا۔
حدیث نمبر: 1831 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِابْنِ شِهَابٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، يَعْنِي يَقْطَعُ الْخُفَّيْنِ لِلْمَرْأَةِ الْمُحْرِمَةِ، ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَرَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُفَّيْنِ، فَتَرَكَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩২
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم ہتھیار رکھ سکتا ہے
براء (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ والوں سے صلح کی تو آپ نے ان سے اس شرط پر مصالحت کی کہ مسلمان مکہ میں جلبان السلاح کے ساتھ ہی داخل ہوں گے ١ ؎ تو میں نے ان سے پوچھا : جلبان السلاح کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : جلبان السلاح میان کا نام ہے اس چیز سمیت جو اس میں ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ١٧ (١٨٤٤) ، والصلح ٦ (٢٦٩٨) ، والجزیة ١٩ (٣١٨٤) ، والمغازي ٤٣ (٤٢٥١) ، صحیح مسلم/الجہاد ٣٤ (١٧٨٣) ، ( تحفة الأشراف : ١٨٧١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٩، ٤/٢٨٩، ٢٩١) ، سنن الدارمی/السیر ٦٤ (٢٥٤٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ان کی تلواریں میان کے اندر ہی رہیں گی۔
حدیث نمبر: 1832 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يَقُولُ: لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ، صَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ لَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلْبَانِ السِّلَاحِ، فَسَأَلْتُهُ: مَا جُلْبَانُ السِّلَاحِ ؟، قَالَ: الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩৩
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرمہ عورت منہ ڈھک سکتی ہے
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احرام باندھے ہوتے، جب سوار ہمارے سامنے آجاتے تو ہم اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/المناسک ٢٣ (٢٩٣٥) ، ( تحفة الأشراف : ١٧٥٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٠) (حسن) (اس کے راوی یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اس باب میں اسماء کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : تراجع الالبانی ٤٣٣ )
حدیث نمبر: 1833 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩৪
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کا سر پر سایہ کرنا جائز ہے
ام حصین (رض) کہتی ہیں کہ ہم نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع کیا تو میں نے اسامہ اور بلال (رض) کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نبی اکرم ﷺ کی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے تھے، اور دوسرے اپنا کپڑا اٹھائے تھے تاکہ وہ آپ پر دھوپ سے سایہ کرسکیں ١ ؎ یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٥١ (١٢٩٨) ، سنن النسائی/الحج ٢٢٠ (٣٠٦٢) ، ( تحفة الأشراف : ١٨٣١٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٠٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : محرم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا سر کھولے رکھے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سخت دھوپ میں چھتری یا خیمہ سے فائدہ نہ اٹھائے، گاڑیوں میں سفر نہ کرے، یہ چیزیں اس کے سر سے چپکی اور متصل نہیں رہتی ہیں۔
حدیث نمبر: 1834 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ: حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُ أُسَامَةَ وَ بِلَالًا وَأَحَدُهُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ لِيَسْتُرَهُ مِنَ الْحَرِّ حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩৫
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم پچھنے لگوا سکتا ہے
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پچھنا لگوایا اور آپ حالت احرام میں تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ١١ (١٨٣٥) ، الصوم ٣٢ (١٩٣٨) ، الطب ١٢ (٥٦٩٥) ، ١٥(٥٧٠٠) ، صحیح مسلم/الحج ١١ (١٢٠٢) ، سنن الترمذی/الحج ٢٢ (٨٣٩) ، الصوم ٦١ (٧٧٥) ، سنن النسائی/الحج ٩٢ (٢٨٤٩) ، ( تحفة الأشراف : ٥٧٣٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/المناسک ٨٧ (٣٠٨١) ، مسند احمد (١/٢١٥، ٢٢١، ٢٢٢، ٢٣٦، ٢٤٨، ٢٤٩، ٢٦٠، ٢٨٣، ٢٨٦، ٢٩٢، ٣٠٦، ٣١٥، ٣٣٣، ٣٤٦، ٣٥١، ٣٧٢، ٣٧٤) ، سنن الدارمی/المناسک ٢٠(١٨٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1835 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَاحْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩৬
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم پچھنے لگوا سکتا ہے
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک بیماری کی وجہ سے جو آپ کو تھی اپنے سر میں پچھنا لگوایا اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطب ١٥ (٥٧٠٠) ، سنن النسائی/ الکبری/ الطب (٧٥٩٩) ، ( تحفة الأشراف : ٦٢٢٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٣٦، ٢٤٩، ٢٥٩، ٢٧٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 1836 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَاحْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فِي رَأْسِهِ مِنْ دَاءٍ كَانَ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩৭
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم پچھنے لگوا سکتا ہے
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنے قدم کی پشت پر پچھنا لگوایا، آپ احرام باندھے ہوئے تھے ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے احمد کو کہتے سنا کہ ابن ابی عروبہ نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے یعنی قتادہ سے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الشمائل ٤٩ (٣٤٨) ، سنن النسائی/الحج ٩٤ (٢٨٥٢) ، ( تحفة الأشراف : ١٣٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٦٤، ٢٦٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اگر پچھنے (سینگی) لگانے میں بال اتروانا پڑے تو فدیہ لازم ہوگا، اسی لئے بعض علماء نے سرے سے محرم کے لئے پچھنا لگوانے کو مکروہ جانا ہے، ورنہ حقیقت میں حالت احرام میں پچھنا لگوانا مکروہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1837 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَاحْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ، قَالَ: ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ أَرْسَلَهُ، يَعْنِي عَنْ قَتَادَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩৮
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم سرمہ لگا سکتا ہے
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی دونوں آنکھیں دکھنے لگیں تو انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس (پوچھنے کے لیے اپنا آدمی) بھیجا کہ وہ اپنی آنکھوں کا کیا علاج کریں ؟ (سفیان کہتے ہیں : ابان ان دونوں حج کے امیر تھے) تو انہوں نے کہا : ان دونوں پر ایلوا کا لیپ لگا لو، کیونکہ میں نے عثمان سے سنا ہے وہ اسے رسول اللہ ﷺ سے نقل کر رہے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ١٢ (١٢٠٤) ، سنن الترمذی/الحج ١٠٦ (٩٥٢) ، سنن النسائی/الحج ٤٥ (٢٧١٢) ، ( تحفة الأشراف : ٩٧٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٥٩، ٦٥، ٦٨، ٦٩) ، سنن الدارمی/المناسک ٨٣ (١٩٧١) (صحیح )
حدیث نمبر: 1838 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَيْنَيْهِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ مَا يَصْنَعُ بِهِمَا ؟ قَالَ: اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৩৯
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم سرمہ لگا سکتا ہے
اس سند سے بھی نبیہ بن وہب سے یہی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، ( تحفة الأشراف : ٩٧٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1839 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৪০
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم غسل کرسکتا ہے
عبداللہ بن حنین سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس (رض) اور مسور بن مخرمہ (رض) کے مابین مقام ابواء میں اختلاف ہوگیا، ابن عباس (رض) نے کہا : محرم سر دھو سکتا ہے، مسور نے کہا : محرم سر نہیں دھو سکتا، تو عبداللہ بن عباس (رض) نے انہیں (ابن حنین کو) ابوایوب انصاری (رض) کے پاس بھیجا تو آپ نے انہیں دو لکڑیوں کے درمیان کپڑے کی آڑ لیے ہوئے نہاتے پایا، ابن حنین کہتے ہیں : میں نے سلام کیا تو انہوں نے پوچھا : کون ؟ میں نے کہا : میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے آپ کے پاس عبداللہ بن عباس (رض) نے بھیجا ہے کہ میں آپ سے معلوم کروں کہ رسول اللہ ﷺ حالت احرام میں اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے ؟ ابوایوب (رض) نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے اس قدر جھکایا کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا، پھر ایک آدمی سے جو ان پر پانی ڈال رہا تھا، کہا : پانی ڈالو تو اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر ایوب نے اپنے ہاتھوں سے سر کو ملا، اور دونوں ہاتھوں کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے اور بولے ایسا ہی میں نے رسول اللہ ﷺ کو کرتے دیکھا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ١٤ (١٨٤٠) ، صحیح مسلم/الحج ١٣ (١٢٠٥) ، سنن النسائی/الحج ٢٧ (٢٦٦٦) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٢٢ (٢٩٣٤) ، موطا امام مالک/الحج ٢ (٤) ، ( تحفة الأشراف : ٣٤٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤١٦، ٤١٨، ٤٢١) ، سنن الدارمی/المناسک ٦ (١٨٣٤) ، (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : حالت احرام میں صرف پانی سے سر کا دھونا جائز ہے کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب ضروری ہے جس سے جؤوں کے مرنے کا خوف ہو اسی طرح سر دھلتے وقت بالوں کو اتنا زور سے نہ ملے کہ وہ گرنے لگیں۔
حدیث نمبر: 1840 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدَهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا ؟ قُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ ؟ قَالَ: فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ: لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ، قَالَ: فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ أَبُو أَيُّوبَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক: