কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
مناسک حج کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৫ টি
হাদীস নং: ১৭৬১
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہدی کے جانور پر سواری کرنے کا بیان
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے ہدی پر سوار ہونے کے بارے میں پوچھا : تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے، جب تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ تو اس پر سوار ہوجاؤ بھلائی کے ساتھ یہاں تک کہ تمہیں کوئی دوسری سواری مل جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٦٥ (١٣٢٤) ، سنن النسائی/الحج ٧٦ (٢٨٠٤) ، ( تحفة الأشراف : ٢٨٠٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٧، ٣٢٤، ٣٢٥، ٣٤٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے امام ابوحنیفہ کے مذہب کی تائید ہوتی ہے، جنہوں نے سوار ہونے کے لئے حاجت و ضرورت کی قید لگائی ہے۔
حدیث نمبر: 1761 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رُكُوبِ الْهَدْيِ ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬২
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہدی اپنے مقام پر پہنچنے سے پہلے ہلاک ہوجائے تو کیا کرے؟
ناجیہ اسلمی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ ہدی بھیجا اور فرمایا : اگر ان میں سے کوئی مرنے لگے تو اس کو نحر کرلینا پھر اس کی جوتی اسی کے خون میں رنگ کر اسے لوگوں کے واسطے چھوڑ دینا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٧١ (٩١٠) ، سنن النسائی/الکبری /الأطعمة (٦٦٣٩) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ١٠١ (٣١٠٦) ، ( تحفة الأشراف : ١١٥٨١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٤٧(١٤٨) ، مسند احمد (٤/٣٣٤) ، سنن الدارمی/المناسک ٦٦ (١٩٥٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1762 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَاجِيَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهُ بِهَدْيٍ، فَقَالَ: إِنْ عَطِبَ مِنْهَا شَيْءٌ فَانْحَرْهُ، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَهُ فِي دَمِهِ، ثُمَّ خَلِّ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৩
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہدی اپنے مقام پر پہنچنے سے پہلے ہلاک ہوجائے تو کیا کرے؟
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فلاں اسلمی کو ہدی کے اٹھارہ اونٹ دے کر بھیجا تو انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر ان میں سے کوئی (چلنے سے) عاجز ہوجائے تو آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم اسے نحر کردینا پھر اس کے جوتے کو اسی کے خون میں رنگ کر اس کی گردن کے ایک جانب چھاپ لگا دینا اور اس میں سے کچھ مت کھانا ١ ؎ اور نہ ہی تمہارے ساتھ والوں میں سے کوئی کھائے، یا آپ ﷺ نے یوں فرمایا : من أهل رفقتک یعنی تمہارے رفقاء میں سے کوئی نہ کھائے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عبدالوارث کی حدیث میں اضربها کے بجائے ثم اجعله على صفحتها ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے ابوسلمہ کو کہتے سنا : جب تم نے سند اور معنی درست کرلیا تو تمہیں کافی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٦٦ (١٣٢٥) ، سنن النسائی/الکبری /الحج (٤١٣٦) ، وانظر أیضا ما قبلہ، ( تحفة الأشراف : ٦٥٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٧، ٢٤٤، ٢٧٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : تاکہ یہ الزام نہ آئے کہ ہدی کے جانور کو کھانا چاہتا تھا، اس لئے نحر (ذبح) کر ڈالا۔
حدیث نمبر: 1763 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا الْأَسْلَمِيَّ وَبَعَثَ مَعَهُ بِثَمَانِ عَشْرَةَ بَدَنَةً، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ أُزْحِفَ عَلَيَّ مِنْهَا شَيْءٌ ؟ قَالَ: تَنْحَرُهَا، ثُمَّ تَصْبُغُ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ، أَوْ قَالَ: مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَوْلُهُ: وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِكَ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا مَكَانَ اضْرِبْهَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: إِذَا أَقَمْتَ الْإِسْنَادَ وَالْمَعْنَى كَفَاكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৪
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ
علی (رض) کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی ہدی کے اونٹوں کا نحر کیا تو اپنے ہاتھ سے تیس (٣٠) اونٹ نحر کئے پھر مجھے حکم دیا تو باقی سارے میں نے نحر کئے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ١٠٢٢١) (منکر) ( یہ روایت صحیح مسلم کی روایت کے خلاف ہے جس میں ہے کہ آپ ﷺ نے (٦٣) اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کئے، باقی علی (رض) نے کئے )
حدیث نمبر: 1764 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَيَعْلَى ابْنَا عُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْمُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُدْنَهُ فَنَحَرَ ثَلَاثِينَ بِيَدِهِ، وَأَمَرَنِي فَنَحَرْتُ سَائِرَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৫
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ
عبداللہ بن قرط (رض) نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا : اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم دن یوم النحر ہے پھر یوم القر ہے ١ ؎، اس دن رسول اللہ ﷺ کے سامنے پانچ یا چھ اونٹنیاں لائی گئیں، تو ان میں سے ہر ایک آگے بڑھنے لگی کہ آپ نحر کی ابتداء اس سے کریں جب وہ گرگئیں تو آپ نے آہستہ سے کچھ کہا جو میں نہ سمجھ سکا تو میں نے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : جو چاہے اس میں سے گوشت کاٹ لے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٨٩٧٧) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الکبری/الحج (٤٠٩٨) ، مسند احمد (٤/٣٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : عیسیٰ کہتے ہیں : ثور نے کہا : وہ دوسرا دن ہے، یعنی گیارہویں ذی الحجہ کا دن۔
حدیث نمبر: 1765 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، وَهَذَا لَفْظُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُحَيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ أَعْظَمَ الْأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ، قَالَ عِيسَى: قَالَ ثَوْرٌ: وَهُوَ الْيَوْمُ الثَّانِي، وَقَالَ: وَقُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فَطَفِقْنَ يَزْدَلِفْنَ إِلَيْهِ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ، فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا، قَالَ: فَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَّةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا، فَقُلْتُ: مَا قَالَ ؟، قَالَ: مَنْ شَاءَ اقْتَطَعَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৬
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ
عرفہ بن حارث کندی (رض) کہتے ہیں میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا، ہدی کے اونٹ لائے گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ابوالحسن (علی (رض) کی کنیت ہے) کو بلاؤ ، چناچہ آپ کے پاس علی (رض) کو بلا کر لایا گیا تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا : تم برچھی کا نچلا سرا پکڑو ، اور رسول اللہ ﷺ نے اوپر کا سرا پکڑا پھر اونٹوں کو نحر کیا جب فارغ ہوگئے تو اپنے خچر پر سوار ہوئے اور علی کو اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ١١٠١٩) (ضعیف) (اس کے راوی عبداللہ بن حارث کندی ازدی لین الحدیث ہیں )
حدیث نمبر: 1766 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَزْدِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ غُرْفَةَ بْنَ الْحَارِثِ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأُتِيَ بِالْبُدْنِ، فَقَالَ: ادْعُوا لِي أَبَا حَسَنٍ، فَدُعِيَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ لَهُ: خُذْ بِأَسْفَلِ الْحَرْبَةِ، وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَاهَا ثُمَّ طَعَنَ بِهَا فِي الْبُدْنِ فَلَمَّا فَرَغَ رَكِبَ بَغْلَتَهُ وَأَرْدَفَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৭
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ
جابر (رض) سے روایت ہے (ابن جریج کہتے ہیں : نیز مجھے عبدالرحمٰن بن سابط نے (مرسلاً ) خبر دی ہے) کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام اونٹ کا بایاں پاؤں باندھ کر اور باقی پیروں پر کھڑا کر کے اسے نحر کرتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٢٨٦٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اونٹ کو سینہ پر مار کر ذبح کرتے ہیں اس لیے نحر کا لفظ استعمال ہوا۔
حدیث نمبر: 1767 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُكَانُوا يَنْحَرُونَ الْبَدَنَةَ مَعْقُولَةَ الْيُسْرَى قَائِمَةً عَلَى مَا بَقِيَ مِنْ قَوَائِمِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৮
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ
یونس کہتے ہیں مجھے زیاد بن جبیر نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں میں منیٰ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا کہ ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا انہوں نے کہا : کھڑا کر کے (بایاں پیر) باندھ کر نحر کرو، یہی محمد ﷺ کا طریقہ تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ١١٨ (١٧١٣) ، صحیح مسلم/الحج ٦٣ (١٣٢٠) ، سنن النسائی/الکبری/ الحج (٤١٣٤) ، ( تحفة الأشراف : ٦٧٢٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣، ٨٦، ١٣٩) سنن الدارمی/المناسک ٧٠ (١٩٥٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 1768 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمِنًى فَمَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَتَهُ وَهِيَ بَارِكَةٌ، فَقَالَ: ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৯
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے ہدی کے اونٹوں کے پاس کھڑا ہو کر ان کی کھالیں اور جھولیں تقسیم کروں اور مجھے حکم دیا کہ اس میں سے قصاب کو کچھ بھی نہ دوں اور فرمایا : اسے ہم اپنے پاس سے (اجرت) دیں گے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ١٢٠ (١٧١٦) ، ١٢١(١٧١٧) ، صحیح مسلم/الحج ٦١ (١٣١٧) ، سنن النسائی/ الکبری/ الحج (٤١٤٦، ٤١٤٧) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٩٧ (٣٠٩٩) ، ( تحفة الأشراف : ١٠٢١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/ ٧٩، ١٢٣، ١٣٢، ١٤٣، ١٥٤، ١٥٩) ، سنن الدارمی/المناسک ٨٩ (١٩٨٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 1769 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ وَأَقْسِمَ جُلُودَهَا وَجِلَالَهَا، وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْهَا شَيْئًا، وَقَالَ: نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭০
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام باندھنے کا وقت
سعید بن جبیر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا : ابوالعباس ! مجھے تعجب ہے کہ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ ﷺ کے احرام باندھنے کے سلسلے میں اختلاف رکھتے ہیں کہ آپ نے احرام کب باندھا ؟ تو انہوں نے کہا : اس بات کو لوگوں میں سب سے زیادہ میں جانتا ہوں، چونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ہی حج کیا تھا اسی وجہ سے لوگوں نے اختلاف کیا ہے، رسول اللہ ﷺ حج کی نیت کر کے مدینہ سے نکلے، جب ذی الحلیفہ کی اپنی مسجد میں آپ نے اپنی دو رکعتیں ادا کیں تو اسی مجلس میں آپ ﷺ نے احرام باندھا اور دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا، لوگوں نے اس کو سنا اور میں نے اس کو یاد رکھا، پھر آپ ﷺ سوار ہوئے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوگئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا، بعض لوگوں نے اس وقت آپ ﷺ کو تلبیہ پڑھتے ہوئے پایا، اور یہ اس وجہ سے کہ لوگ الگ الگ ٹکڑیوں میں آپ کے پاس آتے تھے، تو جب آپ ﷺ کی اونٹنی آپ کو لے کر اٹھی تو انہوں نے آپ کو تلبیہ پکارتے ہوئے سنا تو کہا : آپ نے تلبیہ اس وقت کہا ہے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی پھر رسول اللہ ﷺ چلے، جب مقام بیداء کی اونچائی پر چڑھے تو تلبیہ کہا تو بعض لوگوں نے اس وقت اسے سنا تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اسی وقت تلبیہ کہا ہے جب آپ بیداء کی اونچائی پر چڑھے حالانکہ اللہ کی قسم آپ نے وہیں تلبیہ کہا تھا جہاں آپ نے نماز پڑھی تھی، پھر آپ ﷺ نے اس وقت تلبیہ کہا جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی ہوئی اور پھر آپ نے بیداء کی اونچائی چڑھتے وقت تلبیہ کہا۔ سعید کہتے ہیں : جس نے ابن عباس (رض) کی بات کو لیا تو اس نے اس جگہ پر جہاں اس نے نماز پڑھی اپنی دونوں رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد تلبیہ کہا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٥٥٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٦٠) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی خصیف کا حافظہ کمزور تھا، مگر حدیث میں مذکور تفصیل صحیح ہے )
حدیث نمبر: 1770 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُصَيْفُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِيُّ،عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: يَا أَبَا الْعَبَّاسِ، عَجِبْتُ لِاخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَوْجَبَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَلِكَ، إِنَّهَا إِنَّمَا كَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً فَمِنْ هُنَاكَ اخْتَلَفُو اخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، فَلَمَّا صَلَّى فِي مَسْجِدِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْهِ أَوْجَبَ فِي مَجْلِسِهِ، فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ، فَسَمِعَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَحَفِظْتُهُ عَنْهُ، ثُمَّ رَكِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ أَهَلَّ، وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ، وَذَلِكَ أَنَّ النَّاسَ إِنَّمَا كَانُوا يَأْتُونَ أَرْسَالًا فَسَمِعُوهُ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ يُهِلُّ، فَقَالُوا: إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ، ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ، وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ، فَقَالُوا: إِنَّمَا أَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ، وَايْمُ اللَّهِ، لَقَدْ أَوْجَبَ فِي مُصَلَّاهُ وَأَهَلَّ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَأَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ. قَالَ سَعِيدٌ: فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَهَلَّ فِي مُصَلَّاهُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭১
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام باندھنے کا وقت
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ یہی وہ بیداء کا مقام ہے جس کے بارے میں تم لوگ رسول اللہ ﷺ سے غلط بیان کرتے ہو کہ آپ نے تو مسجد یعنی ذی الحلیفہ کی مسجد کے پاس ہی سے تلبیہ کہا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٢ (١٥١٥) ، ٢٠ (١٥٤١) ، والجھاد ٥٣ (٢٨٦٥) ، صحیح مسلم/الحج ٣، ٤ (١١٨٦) ، سنن الترمذی/الحج ٨ (٨١٨) ، سنن النسائی/الحج ٥٦ (٢٧٥٨) ، وانظر أیضا ما بعدہ، ( تحفة الأشراف : ٧٠٢٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/المناسک ١٤ (٢٩١٦) ، موطا امام مالک/الحج ٩ (٣٠) ، مسند احمد (٢/١٠، ١٧، ١٨، ٢٩، ٣٦، ٣٧، ٦٦، ١٥٤) ، سنن الدارمی/المناسک ٨٢ (١٩٧٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1771 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ، يَعْنِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭২
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام باندھنے کا وقت
عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے کہا : ابوعبدالرحمٰن ! میں نے آپ کو چار کام ایسے کرتے دیکھا ہے جنہیں میں نے آپ کے اصحاب میں سے کسی کو کرتے نہیں دیکھا ہے ؟ انہوں نے پوچھا : وہ کیا ہیں ابن جریج ؟ وہ بولے : میں نے دیکھا کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کو چھوتے ہیں، اور دیکھا کہ آپ ایسی جوتیاں پہنتے ہیں جن کے چمڑے میں بال نہیں ہوتے، اور دیکھا آپ زرد خضاب لگاتے ہیں، اور دیکھا کہ جب آپ مکہ میں تھے تو لوگوں نے چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیا لیکن آپ نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کے آنے تک احرام نہیں باندھا، تو عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : رہی رکن یمانی اور حجر اسود کی بات تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو صرف انہیں دو کو چھوتے دیکھا ہے، اور رہی بغیر بال کی جوتیوں کی بات تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسی جوتیاں پہنتے دیکھی ہیں جن میں بال نہیں تھے اور آپ ان میں وضو کرتے تھے، لہٰذا میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں، اور رہی زرد خضاب کی بات تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو زرد رنگ کا خضاب لگاتے دیکھا ہے، لہٰذا میں بھی اسی کو پسند کرتا ہوں، اور احرام کے بارے میں یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس وقت تک لبیک پکارتے نہیں دیکھا جب تک کہ آپ کی سواری آپ کو لے کر چلنے کے لیے کھڑی نہ ہوجاتی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣٠ (١٦٦) ، والحج ٢٨ (١٥٥٢) (مختصرا) ٥٩ (١٦٠٩) (مختصرا) ، واللباس ٣٧ (٥٨٥١) ، صحیح مسلم/الحج ٥ (١١٨٧) ، سنن الترمذی/الشمائل ١٠ (٧٤) ، سنن النسائی/الطھارة ٩٥ (١١٧) ، سنن ابن ماجہ/اللباس ٣٤ (٣٦٢٦) ، ( تحفة الأشراف : ٧٣١٦) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٩(٣١) ، مسند احمد (٢/١٧، ٢٦، ١١٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1772 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعْرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৩
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام باندھنے کا وقت
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہوگئی، جب آپ ﷺ اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہوگئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٢٤ (١٥٤٦) ، صحیح مسلم/المسافرین ١ (٦٩٠) ، سنن النسائی/الصلاة ١١ (٣٧٨، ٤٧٠) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٧٤ (٥٤٦) ، ( تحفة الأشراف : ١٥٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٣٧، ٣٧٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1773 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ بَاتَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حَتَّى أَصْبَحَ فَلَمَّا رَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَاسْتَوَتْ بِهِ أَهَلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৪
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام باندھنے کا وقت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ظہر پڑھی، پھر اپنی سواری پر بیٹھے جب بیداء کے پہاڑ پر چڑھے تو تلبیہ پڑھا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الحج ٢٥ (٢٦٦٣) ، ٥٦ (٢٧٥٦) ، ١٤٣ (٢٩٣٤) ، ( تحفة الأشراف : ٥٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٠٧) ، سنن الدارمی/الحج ١٢ (١٨٤٨) (صحیح لغیرہ) ( اس حدیث کے روای حسن بصری ہیں جو مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اس کی اصل سابقہ حدیث نمبر : (١٧٧٣) ہے، اس سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے )
حدیث نمبر: 1774 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَلَمَّا عَلَا عَلَى جَبَلِ الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৫
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام باندھنے کا وقت
عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص کہتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص (رض) کا کہنا ہے کہ اللہ کے نبی اکرم ﷺ جب فرع کا راستہ (جو مکہ کو جاتا ہے) اختیار کرتے تو جب آپ ﷺ کی سواری آپ کو لے کر سیدھی ہوجاتی تو آپ تلبیہ پڑھتے اور جب آپ احد کا راستہ اختیار کرتے تو بیداء کی پہاڑی پر چڑھتے وقت تلبیہ پڑھتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف : ٣٩٥٦) (ضعیف) (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں )
حدیث نمبر: 1775 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْأَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَتْ: قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ طَرِيقَ الْفُرْعِ أَهَلَّ إِذَا اسْتَقَلَّتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، وَإِذَا أَخَذَ طَرِيقَ أُحُدٍ أَهَلَّ إِذَا أَشْرَفَ عَلَى جَبَلِ الْبَيْدَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৬
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج میں شرط لگانے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں : اللہ کے رسول ! میں حج میں شرط لگانا چاہتی ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں، (لگا سکتی ہو) ، انہوں نے کہا : تو میں کیسے کہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : کہو ! لبيك اللهم لبيك، ومحلي من الأرض حيث حبستني حاضر ہوں اے اللہ حاضر ہوں، اور میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ١٧ (٩٤١) ، سنن النسائی/الحج ٦٠ (٢٧٦٧) ، ( تحفة الأشراف : ٥٧٥٤، ٦٢١٤، ٦٢٣٢) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحج ١٥ (١٢٠٨) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٢٤ (٢٩٣٦) ، مسند احمد (١/٣٣٧، ٣٥٢) ، سنن الدارمی/المناسک ١٥ (١٨٥٢) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 1776 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ أَأَشْتَرِطُ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَكَيْفَ أَقُولُ ؟ قَالَ: قُولِي: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، وَمَحِلِّي مِنَ الْأَرْضِ حَيْثُ حَبَسْتَنِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৭
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج مفرد کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حج افراد کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ١٧ (١٢١١) ، سنن الترمذی/الحج ١٠ (٨٢٠) ، سنن النسائی/الحج ٤٨ (٢٧١٦) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٣٧ (٢٩٦٤) ، ( تحفة الأشراف : ١٧٥١٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ١١(٣٧) ، مسند احمد (٦/٢٤٣) ، سنن الدارمی/المناسک ١٦ (١٨٥٣) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎ : حج کے مہینے میں میقات سے صرف حج کی نیت سے احرام باندھنے کو افراد کہتے ہیں، نبی کریم ﷺ کے بارے میں صحیح یہ ہے کہ آپ نے حج قران کیا تھا، اس لئے کہ آپ ﷺ کے ساتھ ہدی کے جانور تھے، ورنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا تھا کہ جن کے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہو وہ عمرہ پورا کر کے احرام کھول دیں، یعنی حج قران کو حج تمتع میں بدل دیں، دیکھئے حدیث نمبر : (٧٩٥) ۔
حدیث نمبر: 1777 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَفْرَدَ الْحَجَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৮
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج مفرد کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جب ذی الحجہ کا چاند نکلنے کو ہوا تو ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے، جب آپ ذی الحلیفہ پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا : جو حج کا احرام باندھنا چاہے وہ حج کا احرام باندھے، اور جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے وہ عمرہ کا باندھے ۔ موسیٰ نے وہیب والی روایت میں کہا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر میں ہدی نہ لے چلتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا ۔ اور حماد بن سلمہ کی حدیث میں ہے : رہا میں تو میں حج کا احرام باندھتا ہوں کیونکہ میرے ساتھ ہدی ہے ۔ آگے دونوں راوی متفق ہیں (ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں) میں عمرے کا احرام باندھنے والوں میں تھی، آپ ابھی راستہ ہی میں تھے کہ مجھے حیض آگیا، آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے، میں رو رہی تھی، آپ ﷺ نے پوچھا : کیوں رو رہی ہو ؟ ، میں نے عرض کیا : میری خواہش یہ ہو رہی ہے کہ میں اس سال نہ نکلتی (تو بہتر ہوتا) ، آپ ﷺ نے فرمایا : اپنا عمرہ چھوڑ دو ، سر کھول لو اور کنگھی کرلو ۔ موسیٰ کی روایت میں ہے : اور حج کا احرام باندھ لو ، اور سلیمان کی روایت میں ہے : اور وہ تمام کام کرو جو مسلمان اپنے حج میں کرتے ہیں ۔ تو جب طواف زیارت کی رات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے عبدالرحمٰن کو حکم دیا چناچہ وہ انہیں مقام تنعیم لے کر گئے۔ موسیٰ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے اس عمرے کے عوض (جو ان سے چھوٹ گیا تھا) دوسرے عمرے کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف کیا، اس طرح اللہ نے ان کے عمرے اور حج دونوں کو پورا کردیا۔ ہشام کہتے ہیں : اور اس میں ان پر اس سے کوئی ہدی لازم نہیں ہوئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں : موسیٰ نے حماد بن سلمہ کی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ جب بطحاء ١ ؎ کی رات آئی تو عائشہ (رض) حیض سے پاک ہوگئیں۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث سلیمان بن حرب عن حماد بن زید قد أخرجہ : سنن النسائی/الحج ١٨٥ (٢٩٩٣) ، ١٨٦ (٢٩٩٤) ، ( تحفة الأشراف : ١٦٨٦٣، ١٦٨٨٢) ، وحدیث موسیٰ بن اسماعیل عن حماد بن سلمة وموسی بن اسماعیل عن وہیب، قد تفرد بہما أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٧٢٩٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحیض ١ (٢٩٤) ، ٧ (٣٠٥) ، ١٥(٣١٦) ، ١٦ (٣١٧) ، ١٨ (٣١٩) ، الحج/٣١ (١٥٥٦) ، ٣٣ (١٥٦٠) ، ٣٤ (١٥٦٢) ، ٧٧ (١٦٣٨) ، ١١٥ (١٧٠٩) ، ١٢٤ (١٧٢٠) ، ١٤٥ (١٧٥٧) ، العمرة ٧ (١٧٨٦) ، ٩ (١٧٨٨) ، الجھاد ١٠٥ (٢٩٥٢) ، المغازي ٧٧ (٤٣٩٥) ، صحیح مسلم/الحج ١٧ (١٢١١) ، سنن النسائی/الطھارة ١٨٣ (٢٩١) سنن ابن ماجہ/الحج ٣٦ (٢٩٦٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : بطحاء سے مراد منیٰ ہے، یعنی قیام منیٰ کے ایام کی کسی رات میں وہ پاک ہوگئیں، علامہ عینی کہتے ہیں کہ عائشہ (رض) حیض تین ذی الحجہ بروز سنیچر مقام سرف میں شروع ہوا تھا، اور دسویں ذی الحجہ کو سنیچر کے روز پاک ہوئیں۔
حدیث نمبر: 1778 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى،حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، فَلَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، قَالَ: مَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ، وَمَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ: فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ: وَأَمَّا أَنَا فَأُهِلُّ بِالْحَجِّ فَإِنَّ مَعِي الْهَدْيَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، فَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ ؟ قُلْتُ: وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ، قَالَ: ارْفِضِي عُمْرَتَكِ وَانْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، قَالَ مُوسَى: وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَقَالَ سُلَيْمَانُ: وَاصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْمُسْلِمُونَ فِي حَجِّهِمْ، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةُ الصَّدَرِ أَمَرَ، يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَذَهَبَ بِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، زَادَ مُوسَى: فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مَكَانَ عُمْرَتِهَا وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ فَقَضَى اللَّهُ عُمْرَتَهَا وَحَجَّهَا. قَالَ هِشَامٌ: وَلَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ هَدْيٌ. قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ مُوسَى فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ: فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْبَطْحَاءِ طَهُرَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৯
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج مفرد کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ہم لوگ حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے ہم میں کچھ ایسے لوگ تھے جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا، اور کچھ ایسے تھے جنہوں نے حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور کچھ ایسے تھے جنہوں نے صرف حج کا احرام باندھا، رسول اللہ ﷺ نے حج کا احرام باندھا، چناچہ جن لوگوں نے حج کا یا حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا انہوں نے یوم النحر (یعنی دسویں ذی الحجہ) تک احرام نہیں کھولا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البخاری ٣٤ (١٥٦٢) ، المغازی ٧٨ (٤٤٠٨) ، صحیح مسلم/الحج ١٧ (١٢١١) ، سنن النسائی/الحج ٤٨ (٢٧١٧) ، سنن ابن ماجہ/ الحج ٣٧ (٢٩٦٥) ، ( تحفة الأشراف : ١٦٣٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٦، ١٠٤، ١٠٧، ٢٤٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 1779 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَ أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يُحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمَ النَّحْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮০
مناسک حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج مفرد کا بیان
اس سند سے بھی ابوالاسود سے اسی طریق سے اسی کے مثل مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے : رہے وہ لوگ جنہوں نے صرف عمرے کا احرام باندھا تھا تو ان لوگوں نے (عمرہ کر کے) احرام کھول دیا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، ( تحفة الأشراف : ١٦٣٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1780 حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ. زَادَ: فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَأَحَلَّ.
তাহকীক: