আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
فرائض کے ابواب - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৬ টি
হাদীস নং: ২১১০
فرائض کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ شوہر کی وراثت سے بیوی کو حصہ دینا
عمر (رض) کہتے ہیں کہ دیت عاقلہ ١ ؎ پر واجب ہے، اور بیوی اپنے شوہر کی دیت میں سے کسی چیز کا وارث نہیں ہوگی، (یہ سن کر) ضحاک بن سفیان کلابی (رض) نے عمر (رض) کو بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو لکھا : اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں سے حصہ دو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ١٤١٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : وہ رشتہ دار جو باپ کی طرف سے ہوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (2642) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2110
حدیث نمبر: 2110 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: الدِّيَةُ عَلَى الْعَاقِلَةِ، وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا، فَأَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيْهِ: أَنْ وَرِّثِ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১১
فرائض کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ میراث وارثوں کے لئے اور دیت عصبہ کے ذمہ ہے
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی ایک عورت کے بارے میں جس کا حمل ساقط ہو کر بچہ مرگیا تھا ایک «غرة» یعنی غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا، (حمل گرانے والی مجرمہ ایک عورت تھی) پھر جس عورت کے بارے میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ (بطور دیت) غرہ (غلام) دے، مرگئی، تو رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور شوہر میں تقسیم ہوگی، اور اس پر عائد ہونے والی دیت اس کے عصبہ کے ذمہ ہوگی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یونس نے یہ حدیث «عن الزهري عن سعيد بن المسيب وأبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی روایت کی ہے، ٢ - مالک نے یہ حدیث «عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي هريرة» کی سند سے روایت کی ہے، اور مالک نے «عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے جو حدیث روایت کی ہے وہ مرسل ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الفرائض ١١ (٦٧٤٠) ، والدیات ٢٦ (٦٩٠٩، ٦٩١٠) ، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) ١١ (١٦٨١) ، سنن ابی داود/ الدیات ٢١ (٤٥٧٧) ، سنن النسائی/القسامة ٣٩ (٤٨٢١) (تحفة الأشراف : ١٣٢٢٥) ، و مسند احمد (٢/٢٣٦، ٥٣٩) (وانظر ماتقدم برقم ١٤١٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (2205) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2111
حدیث نمبر: 2111 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَضَى فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قُضِيَ عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ عَقْلَهَا عَلَى عَصَبَتِهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يُونُسُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَرَوَاهُ مَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَمَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১২
فرائض کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ وہ شخص جو کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہو
تمیم داری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا : اس مشرک کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے جو کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ (مسلمان) اس (نو مسلم) کی زندگی اور موت کا میں تمام لوگوں سے زیادہ حقدار ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - ہم اس حدیث کو صرف عبداللہ بن وہب کی روایت سے جانتے ہیں، ان کو ابن موہب بھی کہا جاتا ہے، یہ تمیم داری سے روایت کرتے ہیں۔ بعض لوگوں نے عبداللہ بن وہب اور تمیم داری کے درمیان قبیصہ بن ذویب کو داخل کیا ہے جو صحیح نہیں، یحییٰ بن حمزہ نے عبدالعزیز بن عمر سے یہ حدیث روایت کی ہے اور اس کی سند میں قبیصہ بن ذویب کا اضافہ کیا ہے، ٢ - بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے، ٣ - بعض لوگوں نے کہا ہے : اس کی میراث بیت المال میں رکھی جائے گی، شافعی کا یہی قول ہے، انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی (اس) حدیث سے استدلال کیا ہے «أن الولاء لمن أعتق» حق ولاء (میراث) اس شخص کو حاصل ہے جو آزاد کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الفرائض ٢٢ (تعلیقات في ترجمة الباب) سنن ابی داود/ الفرائض ١٣ (٢٩١٨) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١٨ (٢٧٥٢) (تحفة الأشراف : ٢٠٥٢) ، و مسند احمد (٤/١٠٢، ١٠٣) ، وسنن الدارمی/الفرائض ٣٤ (٢٠٧٦) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، ابن ماجة (2752) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2112
حدیث نمبر: 2112 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، ووكيع، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ مَوْهِبٍ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، وَقَدْ أَدْخَلَ بَعْضُهُمْ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، وَبَيْنَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَلَا يَصِحُّ، رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، وَزَادَ فِيهِ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَهُوَ عِنْدِي لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ، عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: يُجْعَلُ مِيرَاثُهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৩
فرائض کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ وہ شخص جو کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہو
عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی آزاد عورت یا کسی لونڈی کے ساتھ زنا کرے تو (اس سے پیدا ہونے والا) لڑکا ولد الزنا ہوگا، نہ وہ (اس زانی کا) وارث ہوگا۔ نہ زانی (اس کا) وارث ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - ابن لہیعہ کے علاوہ دوسرے لوگوں نے بھی اس حدیث کو عمرو بن شعیب سے روایت کیا ہے، ٢ - اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ ولد الزنا اپنے باپ کا وارث نہیں ہوگا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٧٣١) (حسن صحیح) (سند میں عبداللہ بن لھیعہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (3054 / التحقيق الثانی) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2113
حدیث نمبر: 2113 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَيُّمَا رَجُلٍ عَاهَرَ بِحُرَّةٍ أَوْ أَمَةٍ، فَالْوَلَدُ وَلَدُ زِنَا لَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى غَيْرُ ابْنِ لَهِيعَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ وَلَدَ الزِّنَا لَا يَرِثُ مِنْ أَبِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৪
فرائض کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ ولاء کا کون وارث ہوگا۔
عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ولاء کا وارث وہی ہوگا جو مال کا وارث ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس حدیث کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٧٣٢) (ضعیف) (سند میں ابن لھیعة ضعیف ہیں، اور کوئی شاہد نہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (3066 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6426) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2114
حدیث نمبر: 2114 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَرِثُ الْوَلَاءَ مَنْ يَرِثُ الْمَالَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১১৫
فرائض کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ ولاء کا کون وارث ہوگا۔
واثلہ بن اسقع (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورت تین قسم کی میراث اکٹھا کرتی ہے : اپنے آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث، اس لڑکے کی میراث جسے راستے سے اٹھا کر اس کی پرورش کی ہو، اور اس لڑکے کی میراث جس کو لعان کر کے اپنے ساتھ لے گئی ہو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - یہ حدیث اس سند سے صرف محمد بن حرب کی روایت سے معروف ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الفرائض ٩ (٢٩٠٦) ، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١٢ (٢٧٤٢) (تحفة الأشراف : ١١٧٤٤) (ضعیف) (سند میں ” عمر بن رؤبہ “ ضعیف ہںْ ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، ابن ماجة (2742) // ضعيف سنن ابن ماجة (600) ، ضعيف أبي داود (623 / 3906) ، إرواء الغليل في تخريج أحاديث منار السبيل (1576) ، ضعيف الجامع الصغير وزيادته الفتح الکبير (5925) ، المشکاة (3053) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2115
حدیث نمبر: 2115 حَدَّثَنَا هَارُونُ أَبُو مُوسَى الْمُسْتَمْلِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ النَّصْرِيِّ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَرْأَةُ تَحُوزُ ثَلَاثَةَ مَوَارِيثَ: عَتِيقَهَا، وَلَقِيطَهَا، وَوَلَدَهَا الَّذِي لَاعَنَتْ عَلَيْهِ ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا يُعْرَفُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ.
তাহকীক: