আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
رضاعت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৯ টি
হাদীস নং: ১১৬৬
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے پیچھے سے صحبت کرناحرام ہے
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ اس شخص کی طرف (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا کسی عورت کی دبر میں صحبت کرے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ ) ( تحفة الأشراف : ٦٣٦٣) (حسن) قال الشيخ الألباني : حسن، المشکاة (3195) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1165
حدیث نمبر: 1165 حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى رَجُلٍ، أَتَى رَجُلًا أَوِ امْرَأَةً فِي الدُّبُرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى وَكيِعُُُ هَذَا الْحَدِيثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৭
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا بناؤ سنگھار کرکے نکلنا منع ہے
میمونہ بنت سعد (رض) کہ جو نبی اکرم ﷺ کی خادمہ تھیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنے شوہر کے علاوہ غیروں کے سامنے بناؤ سنگار کر کے اترا کر چلنے والی عورت کی مثال قیامت کے دن کی تاریکی کی طرح ہے، اس کے پاس کوئی نور نہیں ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- اس حدیث کو ہم صرف موسیٰ بن عبیدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ٢- موسیٰ بن عبیدہ اپنے حفظ کے تعلق سے ضعیف قرار دیے جاتے ہیں، وہ صدوق ہیں، ان سے شعبہ اور ثوری نے بھی روایت کی ہے۔ ٣- اور بعض نے اسے موسیٰ بن عبیدہ سے روایت کیا ہے، اور اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٨٠٨٩) (ضعیف) (اس کے راوی ” موسیٰ بن عبیدہ “ ضعیف ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الضعيفة (1800) // ضعيف الجامع الصغير (5236) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1167
حدیث نمبر: 1167 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ وَكَانَتْ خَادِمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الرَّافِلَةِ فِي الزِّينَةِ فِي غَيْرِ أَهْلِهَا كَمَثَلِ ظُلْمَةِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا نُورَ لَهَا . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ صَدُوقٌ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৮
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیرت کے بارے میں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ کو غیرت آتی ہے اور مومن کو بھی غیرت آتی ہے، اللہ کی غیرت اس پر ہے کہ مومن کوئی ایسا کام کرے جسے اللہ نے اس پر حرام کیا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- ابوہریرہ (رض) کی حدیث حسن غریب ہے، ٢- اور یہ حدیث یحییٰ بن ابی کثیر (اس طریق سے بھی) سے مروی ہے «عن أبي سلمة عن عروة عن أسماء بنت أبي بکر عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں، ٣- حجاج صواف ہی حجاج بن ابی عثمان ہیں۔ ابوعثمان کا نام میسرہ ہے اور حجاج کی کنیت ابوصلت ہے۔ یحییٰ بن سعید نے ان کی توثیق کی ہے۔
حدیث نمبر: 1168 حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ وَالْمُؤْمِنُ يَغَارُ وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذَا الْحَدِيثُ وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ، وَالْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ هُوَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، وَأَبُو عُثْمَانَ اسْمُهُ مَيْسَرَةُ، وَالْحَجَّاجُ يُكْنَى أَبَا الصَّلْتِ وَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ،
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬৯
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اکیلے سفر کرنا صحیح نہیں
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ١ ؎ یا اس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کا باپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم نہ ہو ٢ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس اور ابن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : عورت ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا سفر کسی محرم کے بغیر نہ کرے۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ عورت کے لیے درست نہیں سمجھتے کہ محرم کے بغیر سفر کرے۔ اہل علم کا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہے کہ جو حج کی استطاعت رکھتی ہو لیکن اس کا کوئی محرم نہ ہو تو وہ حج کرے یا نہیں ؟ بعض اہل علم کہتے ہیں : اس پر حج نہیں ہے، اس لیے کہ محرم بھی اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من استطاع إليه سبيلا» میں استطاعت سبیل میں داخل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب اس کا کوئی محرم نہ ہو تو وہ استطاعت سبیل نہیں رکھتی۔ یہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے۔ اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب راستہ مامون ہو، تو وہ لوگوں کے ساتھ حج میں جاسکتی ہے۔ یہی مالک اور شافعی کا بھی قول ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٧٤ (١٣٤٠) ، سنن ابی داود/ المناسک ٢ (١٧٢٦) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٢ (١٧٢٣) ، مسند احمد (٢/٣٤٠، ٤٩٣) (تحفة الأشراف : ١٤٣١٦) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٤٦ (٢٧٢٠) (صحیح) وأخرجہ : صحیح البخاری/فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة ٦ (١١٩٧) ، وجزاء الصید ٢٦ (١٨٦٤) ، والصوم ٦٧ (١٩٩٥) ، من غیر ہذا الوجہ وبلفظ ” سفر یومین “ وضاحت : ١ ؎ : اس میں تین دن کا ذکر ہے ، بعض روایتوں میں دو اور بعض میں ایک دن کا ذکر ہے ، اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبار نہیں اصل اعتبار سفر کا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفر کہا جاسکے اس میں تنہا عورت کے لیے سفر کرنا جائز نہیں۔ ٢ ؎ : محرم سے مراد شوہر کے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دار ہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا ، جیسے باپ ، بیٹا ، بھائی ، بھتیجا اور بھانجا اور اسی طرح رضاعی باپ ، بیٹا ، بھائی ، بھتیجا اور بھانجا ہیں ، داماد بھی انہیں میں ہے ، ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے ، ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفر پر نہیں جاسکتی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (2898) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1169
حدیث نمبر: 1169 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا يَكُونُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا، أَوْ أَخُوهَا، أَوْ زَوْجُهَا، أَوِ ابْنُهَا، أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا . وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَكْرَهُونَ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُسَافِرَ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَرْأَةِ، إِذَا كَانَتْ مُوسِرَةً، وَلَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ هَلْ تَحُجُّ ؟، فَقَالَ: بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ، لِأَنَّ الْمَحْرَمَ مِنَ السَّبِيلِ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، فَقَالُوا: إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ، فَلَا تَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا كَانَ الطَّرِيقُ آمِنًا فَإِنَّهَا تَخْرُجُ مَعَ النَّاسِ فِي الْحَجِّ، وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكٍ، وَالشَّافِعِيِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭০
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اکیلے سفر کرنا صحیح نہیں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی عورت ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا سفر محرم کے بغیر نہ کرے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج (١٣٣٩) ، سنن ابی داود/ المناسک ٢ (١٧٢٣) ، مسند احمد (٢/٣٤٠، ( تحفة الأشراف : ١٤٣١٦) (صحیح) وأخرجہ کل من : صحیح البخاری/تقصیر الصلاة ٤ (١٠٨٨) ، سنن ابن ماجہ/المناسک ٧ (٢٨٩٩) ، موطا امام مالک/الاستئذان ١٤ (٣٧) ، مسند احمد ٢/٢٣٦، ٣٤٧، ٤٢٣، ٤٤٥) من غیر ہذا الوجہ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (2899) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1170
حدیث نمبر: 1170 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُسَافِرُ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭১
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت منع ہے
عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورتوں کے پاس خلوت (تنہائی) میں آنے سے بچو ، اس پر انصار کے ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! دیور (شوہر کے بھائی) کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ آپ نے فرمایا : دیور موت ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- عقبہ بن عامر (رض) کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عمر، جابر اور عمرو بن العاص (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- عورتوں کے پاس خلوت (تنہائی) میں آنے کی حرمت کا مطلب وہی ہے جو نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت (تنہائی) میں ہوتا ہے تو اس کا تیسرا شیطان ہوتا ہے ، ٤- «حمو» شوہر کے بھائی یعنی دیور کو کہتے ہیں، گویا آپ نے دیور کے بھاوج کے ساتھ تنہائی میں ہونے کو حرام قرار دیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ١١١ (٥٢٣٢) ، صحیح مسلم/السلام ٨ (٢١٧٢) (تحفة الأشراف : ٩٩٥٨) مسند احمد (٤/١٤٩، ١٥٣) ، سنن الدارمی/الاستئذان ١٤ (٢٦٨٤) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح غاية المرام (181) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1171
حدیث نمبر: 1171 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ ؟، قَالَ: الْحَمْوُ الْمَوْتُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا مَعْنَى كَرَاهِيَةِ الدُّخُولِ عَلَى النِّسَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْحَمْوُ يُقَالُ: هُوَ أَخُو الزَّوْجِ كَأَنَّهُ كَرِهَ لَهُ أَنْ يَخْلُوَ بِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭২
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم لوگ ایسی عورتوں کے گھروں میں داخل نہ ہو، جن کے شوہر گھروں پر نہ ہوں، اس لیے کہ شیطان تم میں سے ہر ایک کے اندر ایسے ہی دوڑتا ہے جیسے خون جسم میں دوڑتا ہے ، ہم نے عرض کیا : آپ کے بھی ؟ آپ نے فرمایا : ہاں میرے بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد کی ہے، اس لیے میں (اس کے شر سے) محفوظ رہتا ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ بعض لوگوں نے مجالد بن سعید کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے، ٢- سفیان بن عیینہ نبی اکرم ﷺ کے قول «ولکن اللہ اعانني عليه فاسلم» لیکن اللہ نے میری مدد کی ہے اس لیے میں محفوظ رہتا ہوں کی تشریح میں کہتے ہیں : اس سے مراد یہ ہے کہ میں اس شیطان سے محفوظ رہتا ہوں ، نہ یہ کہ وہ اسلام لے آیا ہے (کیونکہ) : شیطان مسلمان نہیں ہوتا، ٣- «ولاتلجوا علی المغيبات» میں «مغیبة» سے مراد وہ عورت ہے، جس کا شوہر موجود نہ ہو، «مغيبات» ، «مغيبة» کی جمع ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٢٣٤٩) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ” مجالد بن سعید “ کے اندر کچھ کلام ہے، صحیح سنن ابی داود ١١٣٣، ١١٣٤، تخریج فقہ السیرة ٦٥) قال الشيخ الألباني : صحيح - الطرف الأول يشهد له ما قبله وسائره فی الصحيح -، ابن ماجة (1779) ، تخريج فقه السيرة (6) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1172
حدیث نمبر: 1172 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَلِجُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ أَحَدِكُمْ مَجْرَى الدَّمِ ، قُلْنَا: وَمِنْكَ، قَالَ: وَمِنِّي وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ، فَأَسْلَمُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وسَمِعْت عَلِيَّ بْنَ خَشْرَمٍ، يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي تَفْسِيرِ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ، فَأَسْلَمُ، يَعْنِي أَسْلَمُ أَنَا مِنْهُ، قَالَ سُفْيَانُ: وَالشَّيْطَانُ لَا يُسْلِمُ، وَلَا تَلِجُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ، وَالْمُغِيبَةُ الْمَرْأَةُ الَّتِي يَكُونُ زَوْجُهَا غَائِبًا، وَالْمُغِيبَاتُ: جَمَاعَةُ الْمُغِيبَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৩
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عورت (سراپا) پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد المؤلف بہذا الشق بہذا السند، وأخرج أبوداود الصلاة (٥٤/٥٧٠) بہذا السند الشق الأول، لہذا الحدیث فقط ” صلاة المرأة في بیتہا…الخ ( تحفة الأشراف : ٩٥٢٩) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (3109) ، الإرواء (273) ، التعليق علی ابن خزيمة (1685) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1173
حدیث نمبر: 1173 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭৪
رضاعت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو عورت بھی اپنے شوہر کو دنیا میں تکلیف پہنچاتی ہے تو (جنت کی) بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے اس کی بیوی کہتی ہے : تو اسے تکلیف نہ دے۔ اللہ تجھے ہلاک کرے، یہ تو ویسے بھی تیرے پاس بس مسافر ہے، قریب ہے کہ یہ تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ٢- اسماعیل بن عیاش کی روایتیں جنہیں انہوں نے اہل شام سے روایت کی ہیں بہتر ہے، لیکن اہل حجاز اور اہل عراق سے ان کی روایتیں منکر ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/النکاح ٦٢ (٢٠٤١) ، ( تحفة الأشراف : ١١٣٥٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (2014) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 1174
حدیث نمبر: 1174 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ، فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكَ دَخِيلٌ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَرِوَايَةُ إِسْمَاعِيل بْنِ عَيَّاشٍ، عَنِ الشَّامِيِّينَ أَصْلَحُ وَلَهُ، عَنْ أَهْلِ الْحِجَازِ، وَأَهْلِ الْعِرَاقِ مَنَاكِيرُ.
তাহকীক: