আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)
المسند الصحيح لمسلم
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৬২ টি
হাদীস নং: ৬৪৭৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صحابہ کرام (رض)، پھر تابعین اور تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہم کے فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبیہ شجاع بن مخلد ابوبکر حسین بن علی جعفی زئدہ سدی عبداللہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ لوگوں میں سے سب سے بہترین لوگ کون سے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اس زمانے کے لوگ کہ جس میں میں ہوں پھر دوسرے زمانے کے لوگ پھر تیسرے زمانے کے لوگ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ وَهُوَ ابْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ قَالَ الْقَرْنُ الَّذِي أَنَا فِيهِ ثُمَّ الثَّانِي ثُمَّ الثَّالِثُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৭৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
محمد بن رافع عبد بن حمید، محمد بن رافع عبد عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم بن عبداللہ ابوبکر بن سلیمان حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی حیات مبارک کے آخر میں ایک رات ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی تو جب آپ ﷺ نے سلام پھیرا تو کھڑے ہوئے اور آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اپنی اس رات کو دیکھا ہے کیونکہ اب سے سو سال کے بعد زمین والوں میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان مبارک سمجھنے میں لغزش ہوگئی ہے حالانکہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان مبارک کا مطلب یہ تھا کہ اس روئے زمین پر آج کے دن تک جو انسان موجود ہے ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا اور یہ زمانہ ختم ہوجائے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا و قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَائِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ أَرَأَيْتَکُمْ لَيْلَتَکُمْ هَذِهِ فَإِنَّ عَلَی رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ يُرِيدُ بِذَلِکَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِکَ الْقَرْنُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب و لیث، عبدالرحمن بن خالد بن مسافر، حضرت زہری (رض) سے معمر کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ وَرَوَاهُ اللَّيْثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ مَعْمَرٍ کَمِثْلِ حَدِيثِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
ہارون بن عبداللہ حجاج بن شاعر، حجاج ابن محمد ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ اپنی وفات سے ایک ماہ پہلے فرما رہے تھے کہ تم لوگ مجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہو لیکن قیامت کا علم تو صرف اللہ عزوجل کے پاس ہے اور ہاں میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس زمانے میں زمین پر کوئی جاندار ایسا نہیں ہے کہ اس پر سو سال کا عرضہ گزر جائے اور پھر وہ زندہ رہے (یعنی سرزمین عرب پر آج موجود کوئی جاندار سو سال بعد باقی نہیں رہے گا) ۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِشَهْرٍ تَسْأَلُونِي عَنْ السَّاعَةِ وَإِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَأُقْسِمُ بِاللَّهِ مَا عَلَی الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
محمد بن حاتم، محمد بن بکر، حضرت ابن جریج (رض) اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس روایت میں آپ ﷺ کی وفات سے ایک ماہ پہلے کا ذکر نہیں ہے۔
و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْکُرْ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
یحییٰ بن حبیب، محمد بن عبد اعلی معتمر ابن حبیب معتمر بن سلیمان ابونضرہ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنی وفات سے تقریبا ایک ماہ قبل فرمایا اس وقت کوئی انسان بھی ایسا نہیں ہے کہ ایک سو سال گزر جانے کے بعد بھی وہ زندہ رہے صاحب السقایہ حضرت عبدالرحمن نے اور حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث مبارکہ نقل کی ہے اور حضرت عبدالرحمن (رض) نے اس کی تفسیر یہ فرمائی ہے کہ عمریں بہت کم ہوجائیں گی۔
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی کِلَاهُمَا عَنْ الْمُعْتَمِرِ قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ ذَلِکَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِکَ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ الْيَوْمَ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ وَهِيَ حَيَّةٌ يَوْمَئِذٍ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ صَاحِبِ السِّقَايَةِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِکَ وَفَسَّرَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ نَقْصُ الْعُمُرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، حضرت سلیمان تیمی (رض) سے دونوں سندوں کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
ابن نمیر، ابوخالد داؤد ابوبکر بن ابی شیبہ، سلیمان بن حیان داؤد ابی نضرہ حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ تبوک سے واپس تشریف لائے تو لوگوں نے آپ ﷺ سے قیامت کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا روئے زمین پر آج جتنے بھی انسان موجود ہیں ان میں سے کسی پر بھی سو سال نہیں گزریں گے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوکَ سَأَلُوهُ عَنْ السَّاعَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَأْتِي مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَی الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ الْيَوْمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بیان میں کہ جو صحابہ (رض) اب موجود ہیں سو سال کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔
اسحاق بن منصور ابو ولید ابوعوانہ، حصین سالم، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے کہ وہ سو سال تک کو پہنچ جائے حضرت سالم (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے اس چیز کا ذکر حضرت جابر (رض) کے سامنے کیا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہر وہ انسان ہے کہ جو اس دن پیدا ہوا۔
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ تَبْلُغُ مِائَةَ سَنَةٍ فَقَالَ سَالِمٌ تَذَاکَرْنَا ذَلِکَ عِنْدَهُ إِنَّمَا هِيَ کُلُّ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ يَوْمَئِذٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صحابہ کرام (رض) کی شان میں گستاخی کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن علاء، یحییٰ ابومعاویہ اعمش ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے صحابہ (رض) کو برا نہ کہو میرے صحابہ کو برا نہ کہو اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی آدمی احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے گا تو وہ صحابہ کے ایک مد خیرات کو بھی نہیں پہنچ سکے گا اور نہ ہی صحابہ کے آدھے مد کا صدقہ کرنے کو پہنچ سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَکَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صحابہ کرام (رض) کی شان میں گستاخی کرنے کی حرمت کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، ابوصالح حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ حضرت خالد بن ولید اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے درمیان کچھ جھگڑا ہوگیا حضرت خالد نے حضرت عبدالرحمن کو برا بھلا کہا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے کسی صحابی کو برا نہ کہو کیونکہ تم میں سے کوئی آدمی اگر احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو وہ میرے صحابی کو دو مد یا آدھے مد کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ کَانَ بَيْنَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَبَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَيْئٌ فَسَبَّهُ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِي فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَکَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৮৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صحابہ کرام (رض) کی شان میں گستاخی کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابوسعید اشج ابوکریب وکیع، اعمش، عبیداللہ بن معاذ ابی ابن مثنی ابن بشار ابن ابی عدی، شعبہ، حضرت اعمش (رض) جریر اور ابومعاویہ (رض) کی سند کے ساتھ مذکورہ دونوں حدیثوں کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور شعبہ اور وکیع کی روایت میں حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت خالد بن ولید (رض) کا ذکر نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ وَأَبِي مُعَاوِيَةَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ وَوَکِيعٍ ذِکْرُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت اویس قرنی (رح) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، ہاشم بن قاسم سلیمان بن مغیرہ سعید جریر، ابی نضرہ، حضرت اسیر بن جابر (رض) سے روایت ہے کہ کوفہ کے لوگ ایک وفد لے کر حضرت عمر (رض) کی خدمت میں آئے اس وفد میں ایک ایسا آدمی بھی تھا کہ جو حضرت اویس قرنی (رح) کے ساتھ تمسخر کیا کرتا تھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا یہاں کوئی قرنی ہے تو وہی آدمی (حضرت اویس قرنی (رح) ) آئے تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ تمہارے پاس یمن سے ایک آدمی آئے گا جسے اویس کہا جاتا ہے۔ وہ یمن کو اپنی والدہ کے سوا نہیں چھوڑے گا اسے برص کی بیماری ہوگی۔ وہ اللہ سے دعا کرے گا تو اللہ اس سے اس بیماری کو دور فرمادے گا سوائے ایک دینار یا ایک درہم کے ( یعنی دینار یا درہم کے بقدر برص کی بیماری کے نشان باقی رہ جائے گا) تو تم میں سے جو کوئی بھی اس سے ملاقات کرے تو وہ اپنے لئے ان سے مغفرت کی دعا کرائے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ أَهْلَ الْکُوفَةِ وَفَدُوا إِلَی عُمَرَ وَفِيهِمْ رَجُلٌ مِمَّنْ کَانَ يَسْخَرُ بِأُوَيْسٍ فَقَالَ عُمَرُ هَلْ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ الْقَرَنِيِّينَ فَجَائَ ذَلِکَ الرَّجُلُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ إِنَّ رَجُلًا يَأْتِيکُمْ مِنْ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ لَا يَدَعُ بِالْيَمَنِ غَيْرَ أُمٍّ لَهُ قَدْ کَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَدَعَا اللَّهَ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّينَارِ أَوْ الدِّرْهَمِ فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْکُمْ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت اویس قرنی (رح) کے فضائل کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عفان بن مسلم حماد بن سلمہ حضرت سعید بن جریری (رض) سے اس سند کے ساتھ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ تابعین میں سے سب سے بہترین وہ آدمی ہوگا جسے اویس کہا جائے گا اس کی ایک والدہ ہوگی اور اس کے جسم پر سفیدی کا ایک نشان ہوگا تو تمہیں چاہئے کہ اس سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ خَيْرَ التَّابِعِينَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ وَلَهُ وَالِدَةٌ وَکَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَمُرُوهُ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَکُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت اویس قرنی (رح) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن بشار، اسحاق ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، زراوہ بن اوفی، حضرت اسیر بن جابر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس جب بھی یمن سے کوئی جماعت آتی تو حضرت عمر (رض) ان سے پوچھتے کہ کیا تم میں کوئی اویس بن عامر ہے یہاں تک کہ ایک جماعت میں حضرت اویس آگئے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا کیا آپ اویس بن عامر ہیں ؟ انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر (رض) نے فرمایا کیا آپ قبیلہ مراد سے اور قرن سے ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر (رض) نے فرمایا کیا آپ کو برص کی بیماری تھی جو کہ ایک درہم جگہ کے علاوہ ساری ٹھیک ہوگئی انہوں نے فرمایا جی ہاں حضرت عمر (رض) نے فرمایا کیا آپ کی والدہ ہیں انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس حضرت اویس بن عامر یمن کی ایک جماعت کے ساتھ آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی پھر ایک درہم جگہ کے علاوہ صحیح ہوجائیں گے ان کی والدہ ہوگی اور وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے گا اگر تم سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا۔ تو آپ میرے لئے مغفرت کی دعا فرما دیں۔ حضرت اویس قرنی (رح) نے حضرت عمر (رض) کے لئے دعائے مغفرت کردی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا اب آپ کہاں جانا چاہتے ہیں ؟ حضرت اویس (رح) فرمانے لگے کوفہ۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کیا میں وہاں کے حکام کو لکھ دوں۔ حضرت اویس (رح) فرمانے لگے کہ مجھے مسکین لوگوں میں رہنا زیادہ پسندیدہ ہے۔ پھر جب آئندہ سال آیا تو کوفہ کے سرداروں میں سے ایک آدمی حج کے لئے آیا تو حضرت عمر (رض) نے ان سے حضرت اویس (رح) کے بارے میں پوچھا تو وہ آدمی کہنے لگا کہ میں حضرت اویس کو ایسی حالت میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ ان کا گھر ٹوٹا پھوٹا اور ان کے پاس نہایت کم سامان تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس یمن کی ایک جماعت کے ساتھ حضرت اویس بن عامر آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی جس سے سوائے ایک درہم کی جگہ کے ٹھیک ہوجائیں گے ان کی والدہ ہوں گی وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے اگر آپ سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا تو اس آدمی نے اسی طرح کیا کہ حضرت اویس (رح) کی خدمت میں آیا اور ان سے کہا : میرے لئے دعائے مغفرت کردیں۔ حضرت اویس (رح) نے فرمایا تم ایک نیک سفر سے واپس آئے ہو تم میرے لئے مغفرت کی دعا کرو۔ اس آدمی نے کہا کہ آپ میرے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ حضرت اویس (رح) پھر فرمانے لگے کہ تم ایک نیک سفر سے واپس آئے ہو، تم میرے لئے دعائے مغفرت کرو۔ حضرت ایوس (رح) نے اس آدمی سے پوچھا کہ کیا تم حضرت سے ملے تھے ؟ اس آدمی نے کہا ہاں۔ تو پھر حضرت اویس (رح) نے اس آدمی کے لئے دعائے مغفرت فرما دی۔ پھر لوگ حضرت اویس قرنی (رح) کا مقام سمجھے۔ راوی اسیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اویس کو ایک چادر اوڑھا دی تھی تو جب بھی کوئی آدمی حضرت اویس کو دیکھتا تو کہتا کہ حضرت اویس کے پاس یہ چادر کہاں سے آگئی ؟
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِذَا أَتَی عَلَيْهِ أَمْدَادُ أَهْلِ الْيَمَنِ سَأَلَهُمْ أَفِيکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ حَتَّی أَتَی عَلَی أُوَيْسٍ فَقَالَ أَنْتَ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَانَ بِکَ بَرَصٌ فَبَرَأْتَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَکَ وَالِدَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ الْکُوفَةَ قَالَ أَلَا أَکْتُبُ لَکَ إِلَی عَامِلِهَا قَالَ أَکُونُ فِي غَبْرَائِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ قَالَ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ حَجَّ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ فَوَافَقَ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ أُوَيْسٍ قَالَ تَرَکْتُهُ رَثَّ الْبَيْتِ قَلِيلَ الْمَتَاعِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَأَتَی أُوَيْسًا فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ لَقِيتَ عُمَرَ قَالَ نَعَمْ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَفَطِنَ لَهُ النَّاسُ فَانْطَلَقَ عَلَی وَجْهِهِ قَالَ أُسَيْرٌ وَکَسَوْتُهُ بُرْدَةً فَکَانَ کُلَّمَا رَآهُ إِنْسَانٌ قَالَ مِنْ أَيْنَ لِأُوَيْسٍ هَذِهِ الْبُرْدَةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصروالوں کو نبی ﷺ کی وصیت کے بیان میں
ابوطاہر ابن وہب، حرملہ ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، حرملہ ابن عمران تجیبی عبدالرحمن بن شماسہ مہری حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عنقریب تم ایک ایسا علاقہ فتح کرو گے کہ جس میں قیراط کا رواج ہوگا تو تم اس علاقے والوں سے اچھا سلوک کرنا کیونکہ ان لوگوں کا تم پر حق بھی ہے اور رشتہ بھی اور جب تم وہاں دو آدمیوں کے درمیان ایک اینٹ جگہ کے لئے لڑتے ہوئے دیکھو تو پھر وہاں سے نکل جانا۔ حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ ربیعہ اور عبدالرحمن بن سرجیل ایک اینٹ کی جگہ کی خاطر لڑ رہے ہیں تو پھر وہ اس جگہ سے نکل آئے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي حَرْمَلَةُ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ وَهُوَ ابْنُ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ سَتَفْتَحُونَ أَرْضًا يُذْکَرُ فِيهَا الْقِيرَاطُ فَاسْتَوْصُوا بِأَهْلِهَا خَيْرًا فَإِنَّ لَهُمْ ذِمَّةً وَرَحِمًا فَإِذَا رَأَيْتُمْ رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَاخْرُجْ مِنْهَا قَالَ فَمَرَّ بِرَبِيعَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنَيْ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ يَتَنَازَعَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَخَرَجَ مِنْهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصروالوں کو نبی ﷺ کی وصیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبیداللہ بن سعید وہب بن جریر، حرملہ مصری عبدالرحمن بن شماشہ ابی بصرہ حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عنقریب تم لوگ مصر کو فتح کرو گے وہ ایسی زمین ہے کہ جس میں قیراط کا لفظ بولا جاتا ہے تو جب تم مصر میں داخل ہو تو وہاں کے رہنے والوں سے اچھا سلوک کرنا کیونکہ ان کا تم پر حق بھی ہے اور رشتہ بھی۔ یا آپ ﷺ نے فرمایا ان کا حق بھی ہے اور دامادی کا رشتہ بھی تو جب تو دو آدمیوں کو دیکھے کہ وہ ایک اینٹ کی جگہ میں جھگڑ رہے ہیں تو وہاں سے نکل جانا ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن شرجیل بن حسنہ اور اس کے بھائی ربیعہ کو ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑتے ہوئے دیکھا تو میں وہاں سے نکل آیا۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ حَرْمَلَةَ الْمِصْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ عَنْ أَبِي بَصْرَةَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ سَتَفْتَحُونَ مِصْرَ وَهِيَ أَرْضٌ يُسَمَّی فِيهَا الْقِيرَاطُ فَإِذَا فَتَحْتُمُوهَا فَأَحْسِنُوا إِلَی أَهْلِهَا فَإِنَّ لَهُمْ ذِمَّةً وَرَحِمًا أَوْ قَالَ ذِمَّةً وَصِهْرًا فَإِذَا رَأَيْتَ رَجُلَيْنِ يَخْتَصِمَانِ فِيهَا فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَاخْرُجْ مِنْهَا قَالَ فَرَأَيْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَحْبِيلَ بْنِ حَسَنَةَ وَأَخَاهُ رَبِيعَةَ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَخَرَجْتُ مِنْهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عمان والوں کی فضلیت کے بیان میں
سعید بن منصور، مہدی بن میمون ابی وازع جابر، بن عمرو راسبی حضرت ابوبرزہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کی طرف بھیجا تو اس قبیلے والوں نے اس آدمی کو گالیاں دیں اور انہوں نے اسے مارا تو وہ آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺ کو خبر دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تو عمان والوں کے پاس جاتا تو وہ تجھے نہ تو گالیاں دیتے اور نہ ہی تجھے مارتے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي الْوَازِعِ جَابِرِ بْنِ عَمْرٍو الرَّاسِبِيِّ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ يَقُولُا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا إِلَی حَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَسَبُّوهُ وَضَرَبُوهُ فَجَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ أَهْلَ عُمَانَ أَتَيْتَ مَا سَبُّوکَ وَلَا ضَرَبُوکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبیلہ ثقیف کے کذاب اور اس کے ظالم کے ذکر کے بیان میں
عقبہ بن مکرم، یعقوب ابن اسحاق، حضرمی، اسود بن شیبان، عقبہ حضرت ابونوفل (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زیبر (رض) کو مدینہ کی ایک گھاٹی پر (سولی لٹکتے ہوئے) دیکھا۔ حضرت ابو نوفل (رض) کہتے ہیں کہ قریشی اور دوسرے لوگ بھی اس طرف سے گزرتے تھے یہاں تک کہ جب حضرت ابن عمر (رض) اس طرف سے گزرے تو وہاں پر کھڑے ہو کر فرمایا اے ابوخبیب تجھ پر سلامتی ہو۔ اے ابو خبیب تجھ پر سلامتی ہو۔ اے ابو خبیب تجھ پر سلامتی ہو۔ اللہ کی قسم میں آپ کو اس سے (یعنی خدمت سے) پہلے ہی روکتا تھا۔ اللہ کی قسم میں آپ کو اس سے پہلے ہی روکتا تھا۔ اللہ کی قسم میں آپ کی طرح روزہ دار شب زندہ دار اور صلہ رحم کسی کو نہیں جانتا۔ اللہ کی قسم ! (دشمن کی نظر میں) آپ کا جو گروہ برا تھا وہ بہت اچھا گروہ تھا۔ پھر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) چلے آئے۔ حجاج کو حضرت عبداللہ (رض) کے یہاں کھڑے ہونے اور کلام کرنے کی اطلاع پہنچی تو حجاج نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کی نعش اس گھاٹی سے اتروا کر یہود کے قبرستان میں پھنکوا دی۔ پھر اس نے حضرت عبداللہ کی والدہ حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) کی طرف آدمی بھیج کر ان کو بلوایا حضرت اسماء (رض) نے آنے سے انکار کردیا۔ حجاج نے دوبارہ بلوانے بھیجا اور کہنے لگے کہ اگر کوئی ہے تو (ٹھیک ہے) ورنہ میں تیری طرف ایک ایسے آدمی کو بھیجوں گا کہ جو تیرے بالوں کو کھنیچتا ہوا تجھے میرے پاس لے آئے گا۔ حضرت اسماء (رض) نے پھر انکار کردیا اور فرمانے لگیں اللہ کی قسم میں تیرے پاس نہیں آؤں گی چاہے تو میری طرف ایسے آدمی کو بھیجے کہ وہ میرے بالوں کو کھینچتا ہوا لائے۔ راوی کہتے ہیں کہ بالآخر حجاج کہنے لگا کہ میری جوتیاں لاؤ وہ جوتیاں پہن کر اکڑتا ہوا حضرت اسماء کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا تو نے دیکھا ہے کہ میں نے اللہ کے دشمن کے ساتھ کیا کیا ہے ؟ حضرت اسماء نے فرمایا میں نے دیکھا ہے کہ تو نے اس کی دنیا خراب کردی ہے اور اس نے تیری آخرت خراب کردی ہے۔ (حضرت اسماء (رض) فرماتی ہیں) مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تو نے عبداللہ کو (طنزیہ انداز میں) دو کمر بندوں والی کا بیٹا کہا ہے ؟ اللہ کی قسم میں دو کمر بندوں والی ہوں۔ ایک کمر بند سے تو میں نے رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر (رض) کو کھانا (ہجرت کے موقع پر) باندھا تھا اور دوسرا کمر بند وہی تھا کہ جس کی عورت کو ضرورت ہوتی ہے اور (اے حجاج) سن رسول اللہ ﷺ نے ہم سے ایک حدیث بیان فرمائی تھی (آپ ﷺ نے فرمایا) قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب اور ایک ظالم ہوگا کہ کذاب کو تو ہم نے دیکھ لیا (یعنی مختار بن ابی عبید ثقفی) اور ظالم میں تیرے علاوہ کسی کو نہیں سمجھتی۔ راوی کہتے ہیں کہ حجاج (یہ سن کر) اٹھ کھڑا ہوا اور حضرت اسماء (رض) کو کوئی جواب نہیں دیا۔
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَقَ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ أَبِي نَوْفَلٍ رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ عَلَی عَقَبَةِ الْمَدِينَةِ قَالَ فَجَعَلَتْ قُرَيْشٌ تَمُرُّ عَلَيْهِ وَالنَّاسُ حَتَّی مَرَّ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَبَا خُبَيْبٍ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَبَا خُبَيْبٍ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَبَا خُبَيْبٍ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ کُنْتُ أَنْهَاکَ عَنْ هَذَا أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ کُنْتُ أَنْهَاکَ عَنْ هَذَا أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ کُنْتُ أَنْهَاکَ عَنْ هَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنْ کُنْتَ مَا عَلِمْتُ صَوَّامًا قَوَّامًا وَصُولًا لِلرَّحِمِ أَمَا وَاللَّهِ لَأُمَّةٌ أَنْتَ أَشَرُّهَا لَأُمَّةٌ خَيْرٌ ثُمَّ نَفَذَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ مَوْقِفُ عَبْدِ اللَّهِ وَقَوْلُهُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَأُنْزِلَ عَنْ جِذْعِهِ فَأُلْقِيَ فِي قُبُورِ الْيَهُودِ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی أُمِّهِ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ فَأَبَتْ أَنْ تَأْتِيَهُ فَأَعَادَ عَلَيْهَا الرَّسُولَ لَتَأْتِيَنِّي أَوْ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْکِ مَنْ يَسْحَبُکِ بِقُرُونِکِ قَالَ فَأَبَتْ وَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا آتِيکَ حَتَّی تَبْعَثَ إِلَيَّ مَنْ يَسْحَبُنِي بِقُرُونِي قَالَ فَقَالَ أَرُونِي سِبْتَيَّ فَأَخَذَ نَعْلَيْهِ ثُمَّ انْطَلَقَ يَتَوَذَّفُ حَتَّی دَخَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ کَيْفَ رَأَيْتِنِي صَنَعْتُ بِعَدُوِّ اللَّهِ قَالَتْ رَأَيْتُکَ أَفْسَدْتَ عَلَيْهِ دُنْيَاهُ وَأَفْسَدَ عَلَيْکَ آخِرَتَکَ بَلَغَنِي أَنَّکَ تَقُولُ لَهُ يَا ابْنَ ذَاتِ النِّطَاقَيْنِ أَنَا وَاللَّهِ ذَاتُ النِّطَاقَيْنِ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکُنْتُ أَرْفَعُ بِهِ طَعَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَعَامَ أَبِي بَکْرٍ مِنْ الدَّوَابِّ وَأَمَّا الْآخَرُ فَنِطَاقُ الْمَرْأَةِ الَّتِي لَا تَسْتَغْنِي عَنْهُ أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّ فِي ثَقِيفٍ کَذَّابًا وَمُبِيرًا فَأَمَّا الْکَذَّابُ فَرَأَيْنَاهُ وَأَمَّا الْمُبِيرُ فَلَا إِخَالُکَ إِلَّا إِيَّاهُ قَالَ فَقَامَ عَنْهَا وَلَمْ يُرَاجِعْهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৯৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فارس والوں کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبد ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، جعفر جزری، یزید بن اصم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر دین ثریا پر بھی ہو تو پھر بھی فارس کا ایک آدمی اسے لے جاتا یا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا فارس کی اولاد میں سے کوئی آدمی اسے لے لیتا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ جَعْفَرٍ الْجَزَرِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ الدِّينُ عِنْدَ الثُّرَيَّا لَذَهَبَ بِهِ رَجُلٌ مِنْ فَارِسَ أَوْ قَالَ مِنْ أَبْنَائِ فَارِسَ حَتَّی يَتَنَاوَلَهُ
তাহকীক: