আল মুসনাদুস সহীহ- ইমাম মুসলিম রহঃ (উর্দু)

المسند الصحيح لمسلم

نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩২৫ টি

হাদীস নং: ৯৩৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
احمد بن عبداللہ بن یونس، موسیٰ بن ابی عائشہ، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس حاضر ہوا تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کے مرض کے بارے میں نہیں بتائیں گی فرمایا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ کو بیماری سے افاقہ ہوا تو فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے ہم نے عرض کیا نہیں وہ تو آپ ﷺ کا انتظار کر رہے ہیں اے اللہ کے رسول ﷺ ! آپ ﷺ نے فرمایا میرے لئے برتن میں پانی رکھ دو ہم نے ایسا ہی کیا آپ ﷺ نے اس سے غسل فرمایا پھر آپ چلنے لگے تو بےہوشی طاری ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے ہم نے عرض کیا نہیں بلکہ یا رسول اللہ ﷺ وہ تو آپ ﷺ کا انتظار کر رہے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا میرے لئے برتن میں پانی رکھ دو ہم نے ایسا ہی کیا آپ ﷺ نے غسل فرمایا پھر آپ ﷺ چلنے لگے تو آپ ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو پوچھا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہم نے عرض کیا نہیں بلکہ وہ تو آپ ﷺ کا یا رسول اللہ ﷺ انتظار کر رہے ہیں سیدہ (رض) نے فرمایا صحابہ مسجد میں بیٹھے رسول اللہ ﷺ کا عشاء کی نماز کے لئے انتظار کر رہے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو سیدنا ابوبکر کی طرف بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو اس نے جا کر کہا بیشک رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں اور ابوبکر نرم دل آدمی تھے اس لئے انہوں نے حضرت عمر (رض) سے کہا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں سیدہ نے فرمایا پھر ان کو حضرت ابوبکر (رض) نے ان دنوں کی نماز پڑھائی پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنی جان میں کچھ کمی محسوس کی تو دو آدمیوں کے سہارے ظہر کی نماز کے لئے نکلے ان میں ایک حضرت عباس (رض) تھے اور ابوبکر (رض) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب ابوبکر نے آپ ﷺ کو آتے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے ان کو اشارہ کیا کہ وہ پیچھے نہ ہوں اور آپ ﷺ نے ان دونوں کو فرمایا مجھے ابوبکر (رض) کے پہلو میں بٹھا دو تو آپ ﷺ کو ابوبکر (رض) کے پہلو میں بٹھا دیا گیا اور حضرت ابوبکر (رض) نماز ادا کرتے رہے کھڑے ہو کر نبی ﷺ کی اقتداء میں اور صحابہ بیٹھے ہوئے تھے عبیداللہ نے کہا میں ابن عباس (رض) کے پاس حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا کیا میں آپ کی خدمت میں عائشہ کی نبی ﷺ کے مرض کے بارے میں حدیث پیش نہ کروں جو آپ نے مجھے بیان کی ہے تو انہوں نے کہا لے آؤ تو میں نے سیدہ کی حدیث ان پر پیش کی تو انہوں نے اس سے کوئی انکار نہیں کیا سوائے اس کے کہ انہوں نے فرمایا کیا سیدہ نے تجھے عباس (رض) کے ساتھ جو آدمی تھا اس کا نام بتایا ہے میں نے کہا نہیں تو ابن عباس (رض) نے کہا وہ حضرت علی (رض) تھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَی ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ فَقُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ قَالَتْ فَصَلَّی بِهِمْ أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَقَالَ لَهُمَا أَجْلِسَانِي إِلَی جَنْبِهِ فَأَجْلَسَاهُ إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْکَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ فَمَا أَنْکَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِي کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৩৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابتدا میں سیدہ میمونہ کے گھر میں بیمار ہوئے تو آپ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے عائشہ (رض) کے گھر میں ایام بیماری گزارنے کی اجازت طلب فرمائی آپ ﷺ کو اجازت دے دی گئی سیدہ فرماتی ہیں آپ ﷺ اس حال میں نکلے کہ آپ ﷺ کا ایک ہاتھ فضل بن عباس (رض) پر اور دوسرا ہاتھ ایک دوسرے آدمی پر تھا اور آپ ﷺ کے پاؤں گھسٹ رہے تھے حضرت عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کیا تو جانتا ہے اس آدمی کو جس کا نام حضرت عائشہ (رض) نے نہیں لیا وہ کون تھا وہ حضرت علی (رض) تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ أَوَّلُ مَا اشْتَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ فَاسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِهَا وَأَذِنَّ لَهُ قَالَتْ فَخَرَجَ وَيَدٌ لَهُ عَلَی الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَيَدٌ لَهُ عَلَی رَجُلٍ آخَرَ وَهُوَ يَخُطُّ بِرِجْلَيْهِ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ هُوَ عَلِيٌّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৩৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، زوجہ نبی ﷺ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ کی تکلیف میں شدت ہوگئی تو آپ نے اپنی ازواج مطہرات سے اجازت طلب فرمائی کہ آپ اپنے ایام بیماری میرے گھر میں گزاریں انہوں نے آپ کو اجازت دیدی تو آپ دو آدمیوں کے درمیان نکلے اس حال میں کہ آپ کے پاؤں زمین پر گھسٹ رہے تھے ایک حضرت عباس بن عبدالمطلب اور ایک دوسرے آدمی کے سہارے۔ حضرت عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ کو سیدہ عائشہ کی اس بات کی خبر دی تو عبداللہ نے مجھے فرمایا کیا تو جانتا ہے کہ دوسرا آدمی کون تھا جس کا نام سیدہ عائشہ نے نہیں لیا ؟ میں نے عرض کیا نہیں تو ابن عباس نے فرمایا وہ حضرت علی (رض) تھے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ هَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ عَلِيٌّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৩৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (ابوبکر صدیق کے امام نہ بنانے پر) اصرار کیا اور اس بار بار اصرار کی وجہ یہ تھی کہ مجھے اس بات کا خیال نہ تھا کہ آپ کے بعد لوگ اس سے محبت کریں گے جو آپ کے بعد آپ کی جگہ پر کھڑا ہوگا لیکن میرے دل میں یہ تھا کہ جو شخص آپ کی جگہ کھڑا ہوگا لوگ اس کو منحوس تصور کریں گے۔ تو اسی لئے میں نے ارادہ کیا کہ رسول اللہ ﷺ حضرت ابوبکر (رض) کو امام بنانے سے معاف رکھیں تو مناسب ہوگا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ وَمَا حَمَلَنِي عَلَی کَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ رَجُلًا قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا وَإِلَّا أَنِّي کُنْتُ أَرَی أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ مَقَامَهُ أَحَدٌ إِلَّا تَشَائَمَ النَّاسُ بِهِ فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِي بَکْرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبد ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، حمزہ بن عبداللہ بن عمر، عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں داخل ہوئے تو فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر (رض) نرم دل آدمی ہیں جب قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو اپنے آنسوؤں کو روک نہیں سکتے اگر آپ ﷺ ابوبکر کے علاوہ کسی اور کو حکم دیں تو مناسب ہوگا۔ سیدہ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم میرے لئے سوا اس بات کے کوئی بات پیش نظر نہ تھی کہ لوگ بد شگونی لیں گے اس سے جو سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی جگہ کھڑا ہوگا فرماتی ہیں کہ میں نے دو یا تین مرتبہ اصرار کیا لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر ہی لوگوں کو نماز پڑھائیں اور تم یوسف کے دور کی عورتوں جیسی ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي قَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لَا يَمْلِکُ دَمْعَهُ فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا کَرَاهِيَةُ أَنْ يَتَشَائَمَ النَّاسُ بِأَوَّلِ مَنْ يَقُومُ فِي مَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَرَاجَعْتُهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَکْرٍ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے اور حضرت بلال (رض) آپ ﷺ کو نماز کے لئے بلانے آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز پڑھائے سیدہ فرماتی ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ابوبکر بہت نرم دل آدمی ہیں وہ آپ ﷺ کی جگہ پر کھڑے ہو کر لوگوں کو کب قرآن سنا سکیں گے کاش آپ ﷺ عمر کو حکم دیتے آپ ﷺ نے فرمایا ابوبکر کو حکم کرو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں سیدہ فرماتی ہیں میں نے حضرت حفصہ سے کہا کہ وہ آپ ﷺ کو کہیں کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں جب وہ آپ ﷺ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو قرآن نہ سنا سکیں گے کاش آپ ﷺ عمر کو حکم دیتے تو انہوں نے آپ ﷺ کو کہا تو آپ ﷺ نے فرمایا تم تو یوسف کے دور کی عورتوں جیسی ہو ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو میں نے کہا پس جب انہوں نے نماز شروع کی تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے بیماری میں تحفیف محسوس کی تو آپ ﷺ دو آدمیوں کے سہارے اس حال میں آئے کہ آپ ﷺ کے پاؤں مبارک سے زمین میں لکیر سی پڑ رہی تھی جب آپ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت ابوبکر (رض) نے آپ ﷺ کی آہٹ محسوس کرتے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کیا رسول اللہ ﷺ نے اشارے سے فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے یہاں تک کہ ابوبکر (رض) کی بائیں طرف آکر بیٹھ گئے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے اور ابوبکر کھڑے ہوئے اقتداء کر رہے تھے نبی کریم ﷺ کی نماز کی اور لوگ ابوبکر کی نماز کی اقتداء کر رہے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ لَا يُسْمِعْ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ لَا يُسْمِعْ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَتْ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَمَرُوا أَبَا بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ حِسَّهُ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ مَکَانَکَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمًا يَقْتَدِي أَبُو بَکْرٍ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقْتَدِي النَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
منجاب بن حارث، ابن مسہر، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے اس مرض میں کہ جس میں آپ ﷺ کا انتقال ہوا ابن مسہر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو لایا گیا یہاں تک کہ آپ ﷺ کو حضرت ابوبکر (رض) کے پہلو میں بٹھا دیا گیا اور آپ ﷺ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابوبکر (رض) ان کو تکبیر سنا رہے تھے۔
حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي حَدِيثِهِمَا لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ فَأُتِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أُجْلِسَ إِلَی جَنْبِهِ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَبُو بَکْرٍ يُسْمِعُهُمْ التَّکْبِيرَ وَفِي حَدِيثِ عِيسَی فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَبُو بَکْرٍ إِلَی جَنْبِهِ وَأَبُو بَکْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن نمیر، ہشام ابن نمیر، ہشام، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیماری میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں پس وہ ان کو نماز پڑھاتے رہے پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنی طبیعت میں جب آرام محسوس کیا تو آپ باہر تشریف لائے اس وقت لوگوں کی امامت حضرت ابوبکر فرما رہے تھے جب ابوبکر (رض) نے آپ ﷺ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر کو وہیں کھڑے رہنے کا اشارہ فرمایا رسول اللہ ﷺ ابوبکر کے پہلو میں بیٹھ گئے سیدنا ابوبکر (رض) رسول اللہ ﷺ کی نماز کے ساتھ نماز ادا کر رہے تھے اور صحابہ ابوبکر کی نماز کے ساتھ نماز ادا کر رہے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَکْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فِي مَرَضِهِ فَکَانَ يُصَلِّي بِهِمْ قَالَ عُرْوَةُ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ وَإِذَا أَبُو بَکْرٍ يَؤُمُّ النَّاسَ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ اسْتَأْخَرَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ کَمَا أَنْتَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِذَائَ أَبِي بَکْرٍ إِلَی جَنْبِهِ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
عمرو ناقد، حسن حلوانی، عبد بن حمید، عبد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، انس بن مالک حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ابوبکر (رض) رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات میں ان کو نماز پڑھاتے رہے یہاں تک کہ سوموار کے دن جب تمام صحابہ صفوں میں نماز ادا کر رہے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے حجرہ کا پردہ ہٹایا پھر کھڑے ہو کر ہماری طرف دیکھا آپ ﷺ کا چہرہ گویا کہ قرآن کے ورق کی طرح معلوم ہو رہا تھا پھر آپ ﷺ مسکرائے اور ہم لوگ نماز ہی میں بےانتہا خوش ہوگئے نبی کریم ﷺ کے نکلنے پر اور حضرت ابوبکر (رض) اپنی ایڑیوں پر اس گمان سے پیچھے ہٹ کر صف میں ملنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے لئے نکلنے والے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک سے اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کرو پھر رسول اللہ ﷺ اپنے حجرہ میں چلے گئے اور پردہ گرا دیا اور اس روز رسول اللہ ﷺ نے رحلت فرمائی۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنِي وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ و حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ کَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ فَنَظَرَ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ کَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ ثُمَّ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِکًا قَالَ فَبُهِتْنَا وَنَحْنُ فِي الصَّلَاةِ مِنْ فَرَحٍ بِخُرُوجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَکَصَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ لِلصَّلَاةِ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَکُمْ قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْخَی السِّتْرَ قَالَ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِکَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، زہری حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کا آخری دیدار سوموار کے دن پردہ کے اٹھانے کے وقت کیا اسی قصہ کے ساتھ باقی حدیث مبارکہ گزر چکی۔
حَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَشَفَ السِّتَارَةَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ وَحَدِيثُ صَالِحٍ أَتَمُّ وَأَشْبَعُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری سے یہی حدیث ایک اور سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ہارون بن عبداللہ، عبدالصمد، عبدالعزیز، انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تین دن تک تشریف نہ لائے اور ان دنوں میں حضرت ابوبکر (رض) جماعت کراتے رہے نبی کریم ﷺ نے پردہ کے پاس کھڑے ہو کر اس کو اٹھایا جب نبی کریم ﷺ کا چہرہ ہمارے لئے واضح ہوگیا تو ہم نے اس منظر سے زیادہ کوئی منظر نہیں دیکھا جو ہمارے نزدیک نبی ﷺ کے چہرہ اقدس سے زیادہ پسند ہو نبی کریم ﷺ نے ابوبکر (رض) کو اشارہ کیا کہ وہ نماز پڑھاتے رہیں اور نبی کریم ﷺ نے پردہ نیچے گرا دیا پھر ہم آپ ﷺ کی زیارت پر قادر نہ ہو سکے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کا وصال ہوگیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَذَهَبَ أَبُو بَکْرٍ يَتَقَدَّمُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحِجَابِ فَرَفَعَهُ فَلَمَّا وَضَحَ لَنَا وَجْهُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا قَطُّ کَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَحَ لَنَا قَالَ فَأَوْمَأَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَأَرْخَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَلَمْ نَقْدِرْ عَلَيْهِ حَتَّی مَاتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، ابوبردہ، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیمار ہوگئے اور آپ ﷺ کا مرض بڑھ گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں سیدہ عائشہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں جب آپ ﷺ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو نماز پڑھانے کی طاقت نہ پاسکیں گے آپ ﷺ نے سیدہ عائشہ (رض) سے فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تم تو یوسف کے دور کی عورتوں کی طرح ہو تو ابوبکر (رض) رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہی میں لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ لَا يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ مُرِي أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ قَالَ فَصَلَّی بِهِمْ أَبُو بَکْرٍ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৪৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام کو تاخیر ہوجائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بنو عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے کے لئے تشریف لے گئے جب نماز کا وقت ہوگیا تو مؤذن حضرت ابوبکر کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں گے تو میں اقامت کہوں فرمایا ہاں، ابوبکر نے نماز پڑھائی رسول اللہ ﷺ آئے تو لوگ نماز میں تھے آپ ﷺ لوگوں میں سے گزرتے ہوئے صف میں جا کر کھڑے ہوگئے لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور حضرت ابوبکر صدیق (رض) نماز میں کسی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے جب لوگوں کی تصفیق (تالیاں بجانا) زیادہ ہوگئی تو وہ متوجہ ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کو دیکھا رسول اللہ ﷺ نے اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ کھڑے رہو حضرت ابوبکر (رض) نے اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اور نبی ﷺ کے حکم کے مطابق اللہ کی حمد کی پھر ابوبکر پیچھے ہو کر صف میں برابر آگئے اور نبی کریم ﷺ آگے تشریف لے گئے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا اے ابوبکر جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو تم اپنی جگہ پر کیوں نہ کھڑے رہے ؟ تو ابوبکر (رض) نے عرض کیا کہ ابن قحافہ کے لئے رسول اللہ ﷺ کے سامنے لوگوں کو نماز پڑھانا مناسب نہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے تم کو کثرت کے ساتھ ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے دیکھا جب تمہیں نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو تم سُبْحَانَ اللَّهِ کہو جب سُبْحَانَ اللَّهِ کہا جائے گا تو امام متوجہ ہوجائے گا تصفیق عورتوں کے لئے ہے۔
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَی بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ امْکُثْ مَکَانَکَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی اسْتَوَی فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا کَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي رَأَيْتُکُمْ أَکْثَرْتُمْ التَّصْفِيقَ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام کو تاخیر ہوجائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم، قتیبہ، یعقوب ابن عبدالرحمن، ابی حازم، سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ مالک کی حدیث کی طرح حدیث روایت کی گئی ہے ان کی حدیث میں ہے کہ ابوبکر (رض) نے اپنے ہاتھ بلند کئے اللہ کی تعریف کی اور پھر الٹے پاؤں لوٹ کر پیچھے صف میں آکر کھڑے ہوگئے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ وَقَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِکٍ وَفِي حَدِيثِهِمَا فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَرَجَعَ الْقَهْقَرَی وَرَائَهُ حَتَّی قَامَ فِي الصَّفِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام کو تاخیر ہوجائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن بزیع، عبدالاعلی، عبیداللہ بن ابی حازم، سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ بنو عمرو بن عوف کے درمیان میں صلح کروانے کے لئے تشریف لے گئے باقی حدیث ان کی حدیث کی طرح ہے اس میں اضافہ یہ ہے کہ آپ ﷺ صفوں سے نکلتے ہوئے پہلی صف میں آکر کھڑے ہوگئے اور حضرت ابوبکر (رض) الٹے پاؤں پیچھے آگئے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ ذَهَبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّی قَامَ عِنْدَ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ وَفِيهِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجَعَ الْقَهْقَرَی
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام کو تاخیر ہوجائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں
محمد بن رافع، حسن بن علی حلوانی، عبدالرزاق، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، عباد بن زیاد، عروہ بن مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ تبوک میں شرکت کی رسول اللہ ﷺ نماز فجر سے پہلے قضائے حاجت کے لئے باہر نکلے اور میں لوٹا اٹھائے آپ ﷺ کے ساتھ ہوگیا جب رسول اللہ ﷺ میری طرف پلٹے تو میں لوٹے سے آپ ﷺ کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے لگا اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ تین مرتبہ دھوئے پھر اپنے چہرے کو دھویا پھر آپ ﷺ نے اپنی کہنیوں کو اپنے جبہ سے نکالنا چاہا تو آستین تنگ تھیں آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ جبے کے اندر داخل کیا یہاں تک کہ اپنی کہنیوں کو جبے کے نیچے سے نکالا اور ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا پھر موزوں کے اوپر والے حصہ پر مسح کیا پھر آپ ﷺ واپس آئے اور حضرت مغیرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس آیا یہاں تک کہ ہم نے لوگوں کو پایا کہ انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کو امام بنا لیا ہے انہوں نے ان کی نماز پڑھائی رسول اللہ ﷺ کو دو رکعتوں میں سے ایک رکعت ملی اور آپ ﷺ نے لوگوں کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی جب حضرت عبدالرحمن بن عوف نے سلام پھیرا تو رسول اللہ ﷺ اپنی نماز کو پورا کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے اس بات نے مسلمانوں کو پریشان کردیا تو انہوں نے سُبْحَانَ اللَّهِ کہنے کی کثرت کردی جب نبی کریم ﷺ نے اپنی نماز پوری کرلی تو ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم نے اچھا کیا فرمایا تم نے ٹھیک کیا اور ان کی تعریف کی اور فرمایا کہ تم نے نماز کو اس کے وقت میں ادا کیا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوکَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ الْغَائِطِ فَحَمَلْتُ مَعَهُ إِدَاوَةً قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَی يَدَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ وَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ جُبَّتَهُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ کُمَّا جُبَّتِهِ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْجُبَّةِ حَتَّی أَخْرَجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَی خُفَّيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَقْبَلْتُ مَعَهُ حَتَّی نَجِدُ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَصَلَّی لَهُمْ فَأَدْرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی الرَّکْعَتَيْنِ فَصَلَّی مَعَ النَّاسِ الرَّکْعَةَ الْآخِرَةَ فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ فَأَفْزَعَ ذَلِکَ الْمُسْلِمِينَ فَأَکْثَرُوا التَّسْبِيحَ فَلَمَّا قَضَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَالَ قَدْ أَصَبْتُمْ يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب امام کو تاخیر ہوجائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں
محمد بن رافع، حسن بن علی حلوانی، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، اسماعیل بن محمد بن سعد، حمزہ بن مغیرہ سے روایت ہے اسی طرح دوسری سند کے ساتھ بھی منقول ہے اس میں ہے کہ حضرت مغیرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کو پیچھے کروں لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا رہنے دو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَالْحُلْوَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ نَحْوَ حَدِيثِ عَبَّادٍ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَرَدْتُ تَأْخِيرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے لئے تسبیح اور عورت کے لئے تصفیق کے بیان میں جب نماز میں کچھ پیش آجائے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، زہری، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تسبیح مردوں کے لئے اور تصفیق (تالیاں بجانا) عورتوں کے لئے ہے ابن شہاب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے چند علماء کو دیکھا جو تسبیح اور اشارہ کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَائِ زَادَ حَرْمَلَةُ فِي رِوَايَتِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَقَدْ رَأَيْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يُسَبِّحُونَ وَيُشِيرُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد کے لئے تسبیح اور عورت کے لئے تصفیق کے بیان میں جب نماز میں کچھ پیش آجائے۔
قتیبہ بن سعید، فضیل بن عیاض، ابوکریب، ابومعاویہ، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابی صالح ابوہریرہ (رض) سے یہی حدیث اس سند کے ساتھ نقل کی گئی ہے
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ کُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
tahqiq

তাহকীক: