আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
احکام کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৮২ টি
হাদীস নং: ৭২০৩
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگ امام سے کس طرح بیعت کریں؟
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا کہا کہ میں اس وقت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس موجود تھا جب سب لوگ عبدالملک بن مروان سے بیعت کے لیے جمع ہوگئے۔ بیان کیا کہ انہوں نے عبدالملک کو لکھا کہ میں سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں عبداللہ عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق جتنی بھی مجھ میں قوت ہوگی اور یہ کہ میرے لڑکے بھی اس کا اقرار کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 7203 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ حَيْثُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: كَتَبَ أني أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ مَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِمِثْلِ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২০৪
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگ امام سے کس طرح بیعت کریں؟
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو سیار نے خبر دی، انہیں شعبی نے، ان سے جریر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی تو آپ نے مجھے اس کی تلقین کی کہ جتنی مجھ میں طاقت ہو اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بھی بیعت کی۔
حدیث نمبر: 7204 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فَلَقَّنَنِي فِيمَا اسْتَطَعْتُ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২০৫
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگ امام سے کس طرح بیعت کریں؟
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا کہا کہ جب لوگوں نے عبدالملک کی بیعت کی تو عبداللہ بن عمر (رض) نے اسے لکھا اللہ کے بندے عبدالملک امیرالمؤمنین کے نام، میں اقرار کرتا ہوں سننے اور اطاعت کرنے کی۔ اللہ کے بندے عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق، جتنی مجھ میں طاقت ہوگی اور میرے بیٹوں نے بھی اس کا اقرار کیا۔
حدیث نمبر: 7205 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: لَمَّا بَايَعَ النَّاسُ عَبْدَ الْمَلِكِ، كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ فِيمَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২০৬
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگ امام سے کس طرح بیعت کریں؟
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا کہ میں نے سلمہ (رض) سے پوچھا آپ لوگوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے کس بات پر بیعت کی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ موت پر۔
حدیث نمبر: 7206 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ : عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ ؟، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২০৭
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگ امام سے کس طرح بیعت کریں؟
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے زہری نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہ وہ چھ آدمی جن کو عمر (رض) خلافت کے لیے نامزد کر گئے تھے (یعنی علی ، عثمان ، زبیر ، طلحہ اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کہ ان میں سے کسی ایک کو اتفاق سے خلیفہ بنا لیا جائے) یہ سب جمع ہوئے اور مشورہ کیا۔ ان سے عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا خلیفہ ہونے کے لیے میں آپ لوگوں سے کوئی مقابلہ نہیں کروں گا۔ البتہ اگر آپ لوگ چاہیں تو آپ لوگوں کے لیے کوئی خلیفہ آپ ہی میں سے میں چن دوں۔ چناچہ سب نے مل کر اس کا اختیار عبدالرحمٰن بن عوف کو دے دیا۔ جب ان لوگوں نے انتخاب کی ذمہ داری عبدالرحمٰن (رض) کے سپرد کردی تو سب لوگ ان کی طرف جھک گئے۔ جتنے لوگ بھی اس جماعت کے پیچھے چل رہے تھے، ان میں اب میں نے کسی کو بھی ایسا نہ دیکھا جو عبدالرحمٰن کے پیچھے نہ چل رہا ہو۔ سب لوگ ان ہی کی طرف مائل ہوگئے اور ان دنوں میں ان سے مشورہ کرتے رہے جب وہ رات آئی جس کی صبح کو ہم نے عثمان (رض) سے بیعت کی۔ مسور (رض) نے بیان کیا تو عبدالرحمٰن (رض) رات گئے میرے یہاں آئے اور دروازہ کھٹکٹھایا یہاں تک کہ میں بیدار ہوگیا۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے آپ سو رہے تھے، اللہ کی قسم میں ان راتوں میں بہت کم سو سکا ہوں۔ جائیے ! زبیر اور سعد کو بلائیے۔ میں ان دونوں بزرگوں کو بلا لایا اور انہوں نے ان سے مشورہ کیا، پھر مجھے بلایا اور کہا کہ میرے لیے علی (رض) کو بھی بلا دیجئیے۔ میں نے انہیں بھی بلایا اور انہوں نے ان سے بھی سر گوشی کی۔ یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی۔ پھر علی (رض) ان کے پاس کھڑے ہوگئے اور ان کو اپنے ہی لیے امید تھی۔ عبدالرحمٰن کے دل میں بھی ان کی طرف سے یہی ڈر تھا، پھر انہوں نے کہا کہ میرے لیے عثمان (رض) کو بھی بلا لائیے۔ میں نے انہیں بھی بلا لایا اور انہوں نے ان سے بھی سرگوشی کی۔ آخر صبح کے مؤذن نے ان کے درمیان جدائی کی۔ جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھ لی اور یہ سب لوگ منبر کے پاس جمع ہوئے تو انہوں نے موجود مہاجرین، انصار اور لشکروں کے قائدین کو بلایا۔ ان لوگوں نے اس سال حج عمر (رض) کے ساتھ کیا تھا۔ جب سب لوگ جمع ہوگئے تو عبدالرحمٰن (رض) نے خطبہ پڑھا پھر کہا امابعد ! اے علی ! میں نے لوگوں کے خیالات معلوم کئے اور میں نے دیکھا کہ وہ عثمان کو مقدم سمجھتے ہیں اور ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے، اس لیے آپ اپنے دل میں کوئی میل پیدا نہ کریں۔ پھر کہا میں آپ (عثمان رضی اللہ عنہ) سے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت اور آپ کے دو خلفاء کے طریق کے مطابق بیعت کرتا ہوں۔ چناچہ پہلے ان سے عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نے بیعت کی، پھر سب لوگوں نے اور مہاجرین، انصار اور فوجیوں کے سرداروں اور تمام مسلمانوں نے بیعت کی۔
حدیث نمبر: 7207 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلَّاهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا، فَتَشَاوَرُوا، فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَسْتُ بِالَّذِي أُنَافِسُكُمْ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ، وَلَكِنَّكُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمْ، فَجَعَلُوا ذَلِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ، فَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَتَّى مَا أَرَى أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِكَ الرَّهْطَ وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ، وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِي حَتَّى إِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَصْبَحْنَا مِنْهَا فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ، قَالَ الْمِسْوَرُ: طَرَقَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ، فَضَرَبَ الْبَابَ حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ، فَقَالَ: أَرَاكَ نَائِمًا فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَبِيرِ نَوْمٍ، انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ، وَسَعْدًا، فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا ثُمَّ دَعَانِي، فَقَالَ: ادْعُ لِي عَلِيًّا، فَدَعَوْتُهُ، فَنَاجَاهُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ عَلَى طَمَعٍ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَى مِنْ عَلِيٍّ شَيْئًا، ثُمّ قَالَ: ادْعُ لِي عُثْمَانَ، فَدَعَوْتُهُ، فَنَاجَاهُ حَتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ، فَلَمَّا صَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ، وَاجْتَمَعَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَنْ كَانَ حَاضِرًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَأَرْسل إِلَى أُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ، وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا، تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ثُمّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ، إِنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ فَلَا تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا، فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ، فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَايَعَهُ النَّاسُ الْمُهَاجِرُونَ، وَالْأَنْصَارُ وَأُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ، وَالْمُسْلِمُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২০৮
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا بیان جو دو مرتبہ بیعت کرے۔
ہم سے ابوالعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، ان سے سلمہ (رض) نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے درخت کے نیچے بیعت کی۔ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا سلمہ ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے ؟ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں نے پہلی ہی مرتبہ میں بیعت کرلی ہے، فرمایا کہ اور دوسری مرتبہ میں بھی کرلو۔
حدیث نمبر: 7208 حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ ، قَالَ: بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، فَقَالَ لِي: يَا سَلَمَةُ، أَلَا تُبَايِعُ ؟، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ بَايَعْتُ فِي الْأَوَّلِ، قَالَ: وَفِي الثَّانِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২০৯
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اعراب کی بیعت کا بیان
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے کہ ایک دیہاتی نے نبی کریم ﷺ سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے بخار ہوگیا تو اس نے کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے نبی کریم ﷺ نے انکار کیا پھر وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے نبی کریم ﷺ نے انکار کیا آخر وہ (خود ہی مدینہ سے) چلا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل دور کردیتا ہے اور صاف مال کو رکھ لیتا ہے۔
حدیث نمبر: 7209 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَهُ وَعْكٌ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، فَخَرَجَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১০
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نابالغ کے بیعت کرنے کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید ابن ابی ایوب نے بیان کیا، ان سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام (رض) سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ کا زمانہ پایا تھا اور ان کی والدہ زینب بنت حمید ان کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئی تھیں اور عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! اس سے بیعت لے لیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ابھی کمسن ہے پھر نبی کریم ﷺ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا فرمائی اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے ایک ہی بکری قربانی کیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 7210 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ صَغِيرٌ، فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَدَعَا لَهُ، وَكَانَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১১
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعت کرنے کے بعد اس کی واپسی کی خواہش کرنے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں محمد بن منکدر نے اور انہیں جابر بن عبداللہ (رض) نے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ ﷺ سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے مدینہ میں بخار ہوگیا تو وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم ﷺ نے انکار کیا پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم ﷺ نے اس مرتبہ بھی انکار کیا پھر وہ آیا اور بیعت فسخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ نبی کریم ﷺ نے اس مرتبہ بھی انکار کیا۔ اس کے بعد وہ خود ہی (مدینہ سے) چلا گیا۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل کو دور کردیتا ہے اور خالص مال رکھ لیتا ہے۔
حدیث نمبر: 7211 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَع رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى الْأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১২
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کی بیعت کا بیان جس نے صرف دنیا کے لئے بیعت کی
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے بہت سخت دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو اس میں سے نہ پلائے دوسرا وہ شخص جو امام سے بیعت کرے اور بیعت کی غرض صرف دنیا کمانا ہو اگر وہ امام اسے کچھ دنیا دیدے تو بیعت پوری کرے ورنہ توڑ دے۔ تیسرا وہ شخص جو کسی دوسرے سے کچھ مال متاع عصر کے بعد بیچ رہا ہو اور قسم کھائے کہ اسے اس سامان کی اتنی اتنی قیمت مل رہی تھی اور پھر خریدنے والا اسے سچا سمجھ کر اس مال کو لے لے حالانکہ اسے اس کی اتنی قیمت نہیں مل رہی تھی۔
حدیث نمبر: 7212 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَاهُ إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ وَإِلَّا لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ يُبَايِعُ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ فَأَخَذَهَا وَلَمْ يُعْطَ بِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১৩
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کی بیعت کا بیان اس کو ابن عباس نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو ابوادریس خولانی نے خبر دی، انہوں نے عبادہ بن صامت (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم مجلس میں موجود تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ سے بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیک کام میں نافرمانی نہیں کرو گے۔ پس جو کوئی تم میں سے اس وعدے کو پورا کرے اس کا ثواب اللہ کے یہاں اسے ملے گا اور جو کوئی ان کاموں میں سے کسی برے کام کو کرے گا اس کی سزا اسے دنیا میں ہی مل جائے گی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہوگا اور جو کوئی ان میں سے کسی برائی کا کام کرے گا اور اللہ اسے چھپالے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے۔ چاہے تو اس کی سزا دے اور چاہے اسے معاف کر دے۔ چناچہ ہم نے اس پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی۔ بیعت اقرار کو کہتے ہیں جو خلیفہ اسلام کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیا جائے یا پھر کسی نیک صالح انسان کے ہاتھ پر ہو۔
حدیث نمبر: 7213 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ . ح وَقَالَ اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ، يَقُولُ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي مَجْلِسٍ: تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ، فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ، فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১৪
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کی بیعت کا بیان
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ عورتوں سے زبانی اس آیت کے احکام کی بیعت لیتے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی آخر آیت تک۔ بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، سوا اس عورت کے جو آپ کی لونڈی ہو۔
حدیث نمبر: 7214 حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُبَايِعُ النِّسَاءَ بِالْكَلَامِ بِهَذِهِ الْآيَةِ: لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12، قَالَتْ: وَمَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ إِلَّا امْرَأَةً يَمْلِكُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১৫
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کی بیعت کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے حفصہ نے اور ان سے ام عطیہ (رض) نے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تو آپ نے میرے سامنے سورة الممتحنہ کی یہ آیت پڑھی أن لا يشرکن بالله شيئا یہ کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی آخر تک۔ اور ہمیں آپ ﷺ نے نوحہ سے منع کیا پھر ہم میں سے ایک عورت نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور کہا کہ فلاں عورت نے کسی نوحہ میں میری مدد کی تھی (میرے ساتھ مل کر نوحہ کیا تھا) اور میں اسے اس کا بدلہ دینا چاہتی ہوں۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے کچھ نہیں کہا، پھر وہ گئیں اور واپس آئیں (میرے ساتھ بیعت کرنے والی عورتوں میں سے) کسی عورت نے اس بیعت کو پورا نہیں کیا، سوا ام سلیم اور ام العلاء اور معاذ رضی اللہ عنہم کی بیوی ابوسبرہ کی بیٹی کے یا ابوسبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی کے اور سب عورتوں نے احکام بیعت کو پورے طور پر ادا نہ کر کے بیعت کو نہیں نبھایا۔ غفر اللہ لھن اجمعین۔
حدیث نمبر: 7215 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ عَلَيْنَا: أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12، وَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ، فَقَبَضَتِ امْرَأَةٌ مِنَّا يَدَهَا، فَقَالَتْ: فُلَانَةُ أَسْعَدَتْنِي، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ، فَمَا وَفَتِ امْرَأَةٌ إِلَّا أُمُّ سُلَيْمٍ، وَأُمُّ الْعَلَاءِ، وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ، أَوِ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১৬
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا بیان جو بیعت کو توڑ ڈالے۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر ہے پس جس نے اس کو توڑا تو اپنے ہی اوپر توڑا ہے اور جس نے اس چیز کو پورا کیا جس کا اللہ سے وعدہ کیا ہے تو عنقریب اس کو اللہ تعالیٰ بڑا اجر عطا فرمائے گا۔
ہم سے ابونعیم (فضل بن دکین) نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے ایک گنوار (نام نامعلوم) یا قیس بن ابی حازم نبی کریم ﷺ کے پاس آیا، کہنے لگا : یا رسول اللہ ! اسلام پر مجھ سے بیعت لیجئے۔ آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر دوسرے دن بخار میں ہلہلاتا آیا کہنے لگا میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ آپ ﷺ نے انکار کیا (بیعت فسخ نہیں کی) جب وہ پیٹھ موڑ کر چلتا ہوا، تو فرمایا مدینہ کیا ہے (لوہار کی بھٹی ہے) پلید اور ناپاک (میل کچیل) کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرا ستھرا مال رکھ لیتا ہے۔
حدیث نمبر: 7216 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعْتُ جَابِرًا ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَايِعْنِي عَلَى الْإِسْلَامِ، فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، ثُمَّ جَاءَ الْغَدَ مَحْمُومًا، فَقَالَ: أَقِلْنِي، فَأَبَى، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১৭
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ مقرر کرنے کا بیان
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، کہا میں نے قاسم بن محمد سے سنا کہ عائشہ (رض) نے کہا (اپنے سر درد پر) ہائے سر پھٹا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم مرجاؤ اور میں زندہ رہا تو میں تمہارے لیے مغفرت کروں گا اور تمہارے لیے دعا کروں گا۔ عائشہ (رض) نے اس پر کہا افسوس میرا خیال ہے کہ آپ میری موت چاہتے ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو آپ دن کے آخری وقت ضرور کسی دوسری عورت سے شادی کرلیں گے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تو نہیں بلکہ میں اپنا سر دکھنے کا اظہار کرتا ہوں۔ میرا ارادہ ہوا تھا کہ ابوبکر اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (ابوبکر کو) خلیفہ بنا دوں تاکہ اس پر کسی دعویٰ کرنے والے یا اس کی خواہش رکھنے والے کے لیے کوئی گنجائش نہ رہے لیکن پھر میں نے سوچا کہ اللہ خود (کسی دوسرے کو خلیفہ) نہیں ہونے دے گا اور مسلمان بھی اسے دفع کریں گے۔ یا (آپ نے اس طرح فرمایا کہ) اللہ دفع کرے گا اور مسلمان کسی اور کو خلیفہ نہ ہونے دیں گے۔
حدیث نمبر: 7217 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَارَأْسَاهْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ، فَقَالَتْ 64 عَائِشَةُ 64: وَا ثُكْلِيَاهْ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي، وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلَلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهْ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ فَأَعْهَدَ، أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ، ثُمَّ قُلْتُ: يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ، أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১৮
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ مقرر کرنے کا بیان
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ عمر (رض) جب زخمی ہوئے تو ان سے کہا گیا کہ آپ اپنا خلیفہ کسی کو کیوں نہیں منتخب کردیتے، آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کو خلیفہ منتخب کرتا ہوں (تو اس کی بھی مثال ہے کہ) اس شخص نے اپنا خلیفہ منتخب کیا تھا جو مجھ سے بہتر تھے یعنی ابوبکر (رض) اور اگر میں اسے مسلمانوں کی رائے پر چھوڑتا ہوں تو (اس کی بھی مثال موجود ہے کہ) اس بزرگ نے (خلیفہ کا انتخاب مسلمانوں کے لیے) چھوڑ دیا تھا جو مجھ سے بہتر تھے یعنی رسول اللہ ﷺ ۔ پھر لوگوں نے آپ کی تعریف کی، پھر انہوں نے کہا کہ کوئی تو دل سے میری تعریف کرتا ہے کوئی ڈر کر۔ اب میں تو یہی غنیمت سمجھتا ہوں کہ خلافت کی ذمہ داریوں میں اللہ کے ہاں برابر برابر ہی چھوٹ جاؤں، نہ مجھے کچھ ثواب ملے اور نہ کوئی عذاب میں نے خلافت کا بوجھ اپنی زندگی بھر اٹھایا۔ اب مرنے پر میں اس بار کو نہیں اٹھاؤں گا۔
حدیث نمبر: 7218 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قِيلَ لِعُمَرَ : أَلَا تَسْتَخْلِفُ، قَالَ: إِنْ أَسْتَخْلِفْ، فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ، مِنِّي أَبُو بَكْرٍ، وَإِنْ أَتْرُكْ، فَقَدْ تَرَكَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهِ، فَقَالَ: رَاغِبٌ رَاهِبٌ، وَدِدْتُ أَنِّي نَجَوْتُ مِنْهَا كَفَافًا لَا لِي وَلَا عَلَيَّ لَا أَتَحَمَّلُهَا حَيًّا وَلَا مَيِّتًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২১৯
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ مقرر کرنے کا بیان
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں انس بن مالک (رض) نے خبر دی کہ انہوں نے عمر (رض) کا دوسرا خطبہ سنا جب آپ منبر پر بیٹھے ہوئے تھے، یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے دوسرے دن کا ہے۔ انہوں نے کلمہ شہادت پڑھا، ابوبکر (رض) خاموش تھے اور کچھ نہیں بول رہے تھے، پھر کہا مجھے امید تھی کہ نبی کریم ﷺ زندہ رہیں گے اور ہمارے کاموں کی تدبیر و انتظام کرتے رہیں گے۔ ان کا منشا یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سب لوگوں کے بعد تک زندہ رہیں گے تو اگر آج محمد ﷺ وفات پا گئے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے نور (قرآن) کو باقی رکھا ہے جس کے ذریعہ تم ہدایت حاصل کرتے رہو گے اور اللہ نے محمد ﷺ کو اس سے ہدایت کی اور ابوبکر (رض) نبی کریم ﷺ کے ساتھی (جو غار ثور میں) دو میں کے دوسرے ہیں، بلا شک وہ تمہارے امور خلافت کے لیے تمام مسلمانوں میں سب سے بہتر ہیں، پس اٹھو اور ان سے بیعت کرو۔ ایک جماعت ان سے پہلے ہی سقیفہ بنی ساعدہ میں بیعت کرچکی تھی، پھر عام لوگوں نے منبر پر بیعت کی۔ زہری نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک (رض) نے، انہوں نے عمر (رض) سے سنا کہ وہ ابوبکر (رض) سے، اس دن کہہ رہے تھے، منبر پر چڑھ آئیے۔ چناچہ وہ اس کا برابر اصرار کرتے رہے، یہاں تک کہ ابوبکر (رض) منبر پر چڑھ گئے اور سب لوگوں نے آپ سے بیعت کی۔
حدیث نمبر: 7219 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ خُطْبَةَ عُمَرَ الْآخِرَةَ حِينَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَذَلِكَ الْغَدَ مِنْ يَوْمٍ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَشَهَّدَ وَأَبُو بَكْرٍ صَامِتٌ لَا يَتَكَلَّمُ، قَالَ: كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَعِيشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَدْبُرَنَا، يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَكُونَ آخِرَهُمْ، فَإِنْ يَكُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ جَعَلَ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ نُورًا تَهْتَدُونَ بِهِ، هَدَى اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَانِيَ اثْنَيْنِ، فَإِنَّهُ أَوْلَى الْمُسْلِمِينَ بِأُمُورِكُمْ، فَقُومُوا، فَبَايِعُوهُ، وَكَانَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ قَدْ بَايَعُوهُ قَبْلَ ذَلِكَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، وَكَانَتْ بَيْعَةُ الْعَامَّةِ عَلَى الْمِنْبَرِ، قَالَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ لِأَبِي بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ: اصْعَدِ الْمِنْبَرَ، فَلَمْ يَزَلْ بِهِ حَتَّى صَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَبَايَعَهُ النَّاسُ عَامَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২২০
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ مقرر کرنے کا بیان
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک خاتون آئیں اور کسی معاملہ میں آپ سے گفتگو کی، پھر نبی کریم ﷺ نے ان سے کہا کہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئیں۔ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو پھر آپ کیا فرماتے ہیں ؟ جیسے ان کا اشارہ وفات کی طرف ہو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس آئیو۔
حدیث نمبر: 7220 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ، فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ، كَأَنَّهَا تُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ: إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২২১
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ مقرر کرنے کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے کہ ابوبکر (رض) نے قبائل بزاخہ کے وفد سے (جو نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد مرتد ہوگیا تھا اور اب معافی کے لیے آیا تھا) فرمایا کہ اونٹوں کی دموں کے پیچھے پیچھے جنگلوں میں گھومتے رہو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم ﷺ کے خلیفہ اور مہاجرین کو کوئی امر بتلا دے جس کی وجہ سے وہ تمہارا قصور معاف کردیں۔
حدیث نمبر: 7221 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِوَفْدِ بُزَاخَةَ: تَتْبَعُونَ أَذْنَابَ الْإِبِلِ حَتَّى يُرِيَ اللَّهُ خَلِيفَةَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُهَاجِرِينَ أَمْرًا يَعْذِرُونَكُمْ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২২২
احکام کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے، انہوں نے جابر بن سمرہ (رض) سے سنا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ (میری امت میں) بارہ امیر ہوں گے، پھر آپ ﷺ نے کوئی ایسی بات فرمائی جو میں نے نہیں سنی، بعد میں میرے والد نے بتایا کہ آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ وہ سب کے سب قریش خاندان سے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 7222 - 7223 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا، فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا، فَقَالَ أَبِي، إِنَّهُ قَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ.
তাহকীক: