আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
فرائض کی تعلیم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৬৭২৩
فرائض کی تعلیم کا بیان
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصہ کے برابر، پس اگر صرف لڑکیاں ہوں تو اگر دو سے زیادہ ہوں تو ان کو دوتہائی ملے گا اس مال سے جو کہ مورث چھوڑ کر مرا اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کو نصف ملے گا اور ماں باپ ہی اسکے وارث ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی ہے اور اگر میت کے ایک سے زیادہ بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کوچھٹا حصہ ملے گا۔ ( اور باقی باپ کا) وصیت پوری کرنے کے بعد کہ میت اس کی وصیت کرجائے یا دین کے بعد تمہارے اصول وفروع جن کو تم پورے طور پر نہیں جانتے کہ ان میں سے کون سا تم کو نفع پہنچانے کے زیادہ قریب ہے یہ حکم منجانب اللہ مقرر کردیا گیا، بالقین اللہ تعالیٰ بڑے علم والے اور حکمت والے ہیں اور تمہیں آدھا ملے گا اس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ کرگئی اگر ان کے کچھ اولاد نہ ہو اور اگر ان کے کچھ اولاد ہو تو پھر تم کو ان کے ترکہ سے چوتھائی ملے گا (یہ میراث) وصیت (کے قدر مال) کے نکالنے کے بعد کہ وہ اس کی وصیت کرجائیں یا دین کے بعد ملے گی ان بیبیوں کوچوتھائی ملے گا اس ترکہ کا جو تم چھوڑ جاؤ اگر تمہارے کچھ اولاد نہ ہو، اور اگر تمہارے کچھ اولاد ہو تو پھر ان کو تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد تم جو وصیت کرجاؤ یا دین کے بعد اور اگر میت جس کے میراث دوسروں کو ملے گی خواہ میت مرد ہو یا عورت ایسا ہو جس کے اصول وفروع نہ ہوں اور اس کے ایک بھائی یا بہن (اخیافی) ہوتوان میں سے ہر ایک چھٹا حصہ ملے گا، اور اگر زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی میں شریک ہوں گے، وصیت پوری کرنے کے بعد جس کو وصیت کردی جائے یا دین کے بعد بشرطیکہ کسی کو ضرر نہ پہنچے یہ حکم کیا گیا ہے خدا کی طرف سے اور اللہ جاننے والے حکمت والے ہیں۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر (رض) میری عیادت کے لیے تشریف لائے، دونوں حضرات پیدل چل کر آئے تھے۔ دونوں حضرات جب آئے تو مجھ پر غشی طاری تھی، نبی کریم ﷺ نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر چھڑکا مجھے ہوش ہوا تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! اپنے مال کی (تقسیم) کس طرح کروں ؟ یا اپنے مال کا کس طرح فیصلہ کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیتیں نازل ہوئیں۔
حدیث نمبر: 6723 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭২৪
فرائض کی تعلیم کا بیان
فرائض کی تعلیم کا بیان۔ اور عقبہ بن عامر نے کہا ظانین یعنی ان لوگوں سے پیسے لے کر علم حاصل کرو جو ظن سے گفتگو کرتے ہیں
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بدگمانی سے بچتے رہو، کیونکہ گمان (بدظنی) سب سے جھوٹی بات ہے۔ آپس میں ایک دوسرے کی برائی کی تلاش میں نہ لگے رہو نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرو، بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو۔
حدیث نمبر: 6724 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭২৫
فرائض کی تعلیم کا بیان
نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ فاطمہ اور عباس علیہما السلام، ابوبکر (رض) کے پاس نبی کریم ﷺ کی طرف سے اپنی میراث کا مطالبہ کرنے آئے، یہ فدک کی زمین کا مطالبہ کر رہے تھے اور خیبر میں بھی اپنے حصہ کا۔ ابوبکر (رض) نے ان سے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے، بلاشبہ آل محمد اسی مال میں سے اپنا خرچ پورا کرے گی۔ ابوبکر (رض) نے کہا : واللہ ! میں کوئی ایسی بات نہیں ہونے دوں گا، بلکہ جسے میں نے نبی کریم ﷺ کو کرتے دیکھا ہوگا وہ میں بھی کروں گا۔ بیان کیا کہ اس پر فاطمہ (رض) نے ان سے تعلق کاٹ لیا اور موت تک ان سے کلام نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 6725 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ، وَالْعَبَّاسَ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَمِسَانِ مِيرَاثَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَيْهِمَا مِنْ فَدَكَ، وَسَهْمَهُمَا مِنْ خَيْبَرَ. حدیث نمبر: 6726 فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَا أَدَعُ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهِ إِلَّا صَنَعْتُهُ، قَالَ: فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى مَاتَتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭২৭
فرائض کی تعلیم کا بیان
نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہماری وراثت نہیں ہوتی ہم جو کچھ بھی چھوڑیں وہ صدقہ ہے۔
حدیث نمبر: 6727 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭২৮
فرائض کی تعلیم کا بیان
نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے مالک بن اوس کی اس حدیث کا ایک حصہ ذکر کیا تھا۔ پھر میں خود مالک بن اوس کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا پھر ان کے حاجب یرفاء نے جا کر ان سے کہا کہ عثمان، عبدالرحمٰن بن زبیر اور سعد آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اچھا آنے دو ۔ چناچہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی۔ پھر کہا، کیا آپ علی و عباس (رض) کو بھی آنے کی اجازت دیں گے ؟ کہا کہ ہاں آنے دو ۔ چناچہ عباس (رض) نے کہا کہ امیرالمؤمنین میرے اور علی (رض) کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے۔ عمر (رض) نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب راہ اللہ صدقہ ہے ؟ اس سے مراد نبی کریم ﷺ کی خود اپنی ہی ذات تھی۔ جملہ حاضرین بولے کہ جی ہاں، نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔ پھر عمر، علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا، کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا ؟ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔ عمر (رض) نے فرمایا پھر میں اب آپ لوگوں سے اس معاملہ میں گفتگو کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس فے کے معاملہ میں نبی کریم ﷺ کے لیے کچھ حصے مخصوص کر دئیے جو آپ کے سوا کسی اور کو نہیں ملتا تھا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا ما أفاء الله على رسوله سے ارشاد قدير تک۔ یہ تو خاص نبی کریم ﷺ کا حصہ تھا۔ اللہ کی قسم ! نبی کریم ﷺ نے اسے تمہارے لیے ہی مخصوص کیا تھا اور تمہارے سوا کسی کو اس پر ترجیح نہیں دی تھی، تمہیں کو اس میں سے دیتے تھے اور تقسیم کرتے تھے۔ آخر اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا اور نبی کریم ﷺ اس میں سے اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا خرچہ لیتے تھے، اس کے بعد جو کچھ باقی بچتا اسے ان مصارف میں خرچ کرتے جو اللہ کے مقرر کردہ ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا یہ طرز عمل آپ کی زندگی بھر رہا۔ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں، کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں۔ پھر آپ نے علی اور عباس (رض) سے پوچھا، میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ لوگوں کو یہ معلوم ہے ؟ انہوں نے بھی کہا کہ جی ہاں۔ پھر نبی کریم ﷺ کی وفات ہوگئی اور ابوبکر (رض) نے کہا کہ اب میں نبی کریم ﷺ کا نائب ہوں چناچہ انہوں نے اس پر قبضہ میں رکھ کر اس طرز عمل کو جاری رکھا جو نبی کریم ﷺ کا اس میں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر (رض) کو بھی وفات دی تو میں نے کہا کہ میں نبی کریم ﷺ کے نائب کا نائب ہوں۔ میں بھی دو سال سے اس پر قابض ہوں اور اس مال میں وہی کرتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر (رض) نے کیا۔ پھر آپ دونوں میرے پاس آئے ہو۔ آپ دونوں کی بات ایک ہے اور معاملہ بھی ایک ہی ہے۔ آپ (عباس رضی اللہ عنہ) میرے پاس اپنے بھتیجے کی میراث سے اپنا حصہ لینے آئے ہو اور آپ (علی رضی اللہ عنہ) اپنی بیوی کا حصہ لینے آئے ہو جو ان کے والد کی طرف سے انہیں ملتا۔ میں کہتا ہوں کہ اگر آپ دونوں چاہتے ہیں تو میں اسے آپ کو دے سکتا ہوں لیکن آپ لوگ اس کے سوا کوئی اور فیصلہ چاہتے ہیں تو اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، میں اس مال میں اس کے سوا اور کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا، قیامت تک، اگر آپ اس کے مطابق عمل نہیں کرسکتے تو وہ جائیداد مجھے واپس کر دیجئیے میں اس کا بھی بندوبست کرلوں گا۔
حدیث نمبر: 6728 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، وَكَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ ، فَأَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَالزُّبَيْرِ ، وَسَعْدٍ ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ، ثُمّ قَالَ: هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ ، وَعَبَّاسٍ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ عَبَّاسٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ: اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَلَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ. يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ، فَقَالَ الرَّهْطُ: قَدْ قَالَ ذَلِكَ، فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ، وَعَبَّاسٍ، فَقَالَ: هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ ؟ قَالَا: قَدْ قَالَ ذَلِكَ، قَالَ عُمَرُ: فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ إِلَى قَوْلِهِ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6 فَكَانَتْ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ، وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا، وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ هَذَا الْمَالِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ بِذَاكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ ؟ قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ، وَعَبَّاسٍ: أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ ؟ قَالَا: نَعَمْ، فَتَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهَا فَعَمِلَ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: أَنَا وَلِيُّ وَلِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا مَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ، وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، بِذَلِكَ فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا فَادْفَعَاهَا إِلَيَّ فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭২৯
فرائض کی تعلیم کا بیان
نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرا ورثہ دینار کی شکل میں تقسیم نہیں ہوگا۔ میں نے اپنی بیویوں کے خرچہ اور اپنے عاملوں کی اجرت کے بعد جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے۔
حدیث نمبر: 6729 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي، وَمَئُونَةِ عَامِلِي، فَهُوَ صَدَقَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩০
فرائض کی تعلیم کا بیان
نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عائشہ (رض) نے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو آپ کی بیویوں نے چاہا کہ عثمان (رض) کو ابوبکر (رض) کے پاس بھیجیں، اپنی میراث طلب کرنے کے لیے۔ پھر عائشہ (رض) نے یاد دلایا۔ کیا نبی کریم ﷺ نے نہیں فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہے ؟
حدیث نمبر: 6730 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرَدْنَ أَنْ يَبْعَثْنَ عُثْمَانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ يَسْأَلْنَهُ مِيرَاثَهُنَّ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩১
فرائض کی تعلیم کا بیان
نبی ﷺ کا فرمانا کہ جو شخص مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے۔
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، کہا مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں مومنوں کا خود ان سے زیادہ حقدار ہوں۔ پس ان میں سے جو کوئی قرض دار مرے گا اور ادائیگی کے لیے کچھ نہ چھوڑے گا تو ہم پر اس کی ادائیگی کی ذمہ داری ہے اور جس نے کوئی مال چھوڑا ہوگا وہ اس کے وارثوں کا حصہ ہے۔
حدیث نمبر: 6731 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً، فَعَلَيْنَا قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، فَلِوَرَثَتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩২
فرائض کی تعلیم کا بیان
باپ اور ماں کی طرف سے اولاد کی میراث کا بیان۔ اور زیاد بن ثابت نے کہا کہ اگر کوئی مرد یا عورت بیٹی چھوڑے تو اس کو نصف ملے گا اور ان کے ساتھ کوئی بیٹا بھی ہوگا تو پہلے شرکاء کو دے کر باقی سے مرد کو دو حصہ کو اور عورت کو ایک حصہ دیا جائے گا۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میراث اس کے حق داروں تک پہنچا دو اور جو کچھ باقی بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے۔
حدیث نمبر: 6732 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩৩
فرائض کی تعلیم کا بیان
لڑکیوں کی میراث کا بیان
ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں مکہ مکرمہ میں (حجۃ الوداع میں) بیمار پڑگیا اور موت کے قریب پہنچ گیا۔ پھر نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے پاس بہت زیادہ مال ہے اور ایک لڑکی کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں تو کیا مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصہ کا صدقہ کردینا چاہیے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا پھر آدھے کا کر دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں۔ گو تہائی بھی بہت ہے، اگر تم اپنے بچوں کو مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں تنگدست چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے۔ پھر میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں اپنی ہجرت میں پیچھے رہ جاؤں گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر میرے بعد تم پیچھے رہ بھی گئے تب بھی جو عمل تم کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی مقصود ہوگی تو اس کے ذریعہ درجہ و مرتبہ بلند ہوگا اور غالباً تم میرے بعد زندہ رہو گے اور تم سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہوگا اور بہتوں کو نقصان پہنچے گا۔ قابل افسوس تو سعد ابن خولہ ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے ان کے بارے میں اس لیے افسوس کا اظہار کیا کہ (ہجرت کے بعد اتفاق سے) ان کی وفات مکہ مکرمہ میں ہی ہوگئی۔ سفیان نے بیان کیا کہ سعد ابن خولہ (رض) بنی عامر بن لوی کے ایک آدمی تھے۔
حدیث نمبر: 6733 حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرِضْتُ بِمَكَّةَ مَرَضًا فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: قُلْتُ: فَالشَّطْرُ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: الثُّلُثُ، قَالَ: الثُّلُثُ كَبِيرٌ، إِنَّكَ إِنْ تَرَكْتَ وَلَدَكَ أَغْنِيَاءَ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَأُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي، فَقَالَ: لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً، وَلَعَلَّ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَلَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ، قَالَ سُفْيَانُ، وَسَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩৪
فرائض کی تعلیم کا بیان
لڑکیوں کی میراث کا بیان
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالنضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ شیبان نے بیان کیا، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے، ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ معاذ بن جبل (رض) ہمارے یہاں یمن میں معلم و امیر بن کر تشریف لائے۔ ہم نے ان سے ایک ایسے شخص کے ترکہ کے بارے میں پوچھا جس کی وفات ہوئی ہو اور اس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی ہو اور اس نے اپنی بیٹی کو آدھا اور بہن کو بھی آدھا دیا ہو۔
حدیث نمبر: 6734 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ شَيْبَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: أَتَانَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، بِالْيَمَنِ مُعَلِّمًا وَأَمِيرًا، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَأُخْتَهُ، فَأَعْطَى الِابْنَةَ النِّصْفَ، وَالْأُخْتَ النِّصْفَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩৫
فرائض کی تعلیم کا بیان
پوتے کی میراث کا بیان جبکہ بیٹا نہ ہو۔ اور زید نے کہا کہ بیٹوں کی اولاد بمنزلہ اولاد کے ہے اگر ان کے علاوہ کوئی بیٹا نہ ہو پوتے بیٹوں کی طرح اور پوتیاں بیٹیوں کی طرح ہیں اور وہ اسی طرح ترکہ پاتے ہیں جس طرح بیٹے اوروں کو محروم کرتے ہیں اسی طرح یہ بھی محروم کرتے ہیں اور بیٹے کی اولاد بیٹے کی موجودگی میں ترکہ کی مستحق نہ ہوگی۔
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پہلے میراث ان کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ اس کو ملے گا جو مرد میت کا بہت نزدیکی رشتہ دار ہو۔
حدیث نمبر: 6735 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ، فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩৬
فرائض کی تعلیم کا بیان
بیٹی کی موجودگی میں نواسی کی میراث کا بیان
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے ابوقیس عبدالرحمٰن بن ثروان نے، انہوں نے ہزیل بن شرحبیل سے سنا، بیان کیا کہ ابوموسیٰ (رض) سے بیٹی، پوتی اور بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا اور بہن کو آدھا ملے گا اور تو ابن مسعود (رض) کے یہاں جا، شاید وہ بھی یہی بتائیں گے۔ پھر ابن مسعود (رض) سے پوچھا گیا اور ابوموسیٰ (رض) کی بات بھی پہنچائی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں اگر ایسا فتویٰ دوں تو گمراہ ہوچکا اور ٹھیک راستے سے بھٹک گیا۔ میں تو اس میں وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا، اس طرح دو تہائی پوری ہوجائے گی اور پھر جو باقی بچے گا وہ بہن کو ملے گا۔ پھر ابوموسیٰ (رض) کے پاس آئے اور ابن مسعود (رض) کی بات ان تک پہنچائی تو انہوں نے کہا کہ جب تک یہ عالم تم میں موجود ہیں مجھ سے مسائل نہ پوچھا کرو۔
حدیث نمبر: 6736 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَيْسٍ ، سَمِعْتُ هُزَيْلَ بْنَ شُرَحْبِيلَ ، قَالَ: سُئِلَ أَبُو مُوسَى، عَنْ بِنْتٍ، وَابْنَةِ ابْنٍ، وَأُخْتٍ، فَقَالَ: لِلْبِنْتِ النِّصْفُ، وَلِلْأُخْتِ النَّصْفُ، وَأَتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَا بِعْنِي، فَسُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ ، وَأُخْبِرَ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَأَقْضِي فِيهَا بِمَا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِلْابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ ابْنٍ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ. فَأَتَيْنَا أَبَا مُوسَى، فَأَخْبَرْنَاهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: لَا تَسْأَلُونِي مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩৭
فرائض کی تعلیم کا بیان
باپ اور بھائی کی موجودگی میں دادا کی میراث کا بیان اور ابوبکر وابن عباس وابن زبیر نے کہا کہ دادا باپ کی طرح ہے اور ابن عباس نے پڑھا یابنی آدم (اے آدم کے بیٹو!) اور واتبعت ملة ابراہیم واسحق ویعقوب (اور میں نے اپنے باپوں ابراہیم، اسحق و یعقوب کی ملت کی پیروی کی) اور کسی نے بھی نہیں بیان کیا کہ حضرت ابوبکر کے زمانہ میں کسی نے ان کی مخالفت کی ہو حالانکہ اس زمانہ میں صحابہ کثیر تعداد میں موجود تھے اور ابن عباس نے کہا کہ میرا پوتا میرا وارث ہوگا، بھائی نہ ہوگا، اور میں اپنے پوتے کا وارث نہ ہوں گا اور حضرت عمرو، علی وابن مسعود وزید سے مختلف اقوال منقول ہیں۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میراث اس کے حقدار تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ سب سے قریب والے مرد کو دے دو ۔
حدیث نمبر: 6737 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩৮
فرائض کی تعلیم کا بیان
باپ اور بھائی کی موجودگی میں دادا کی میراث کا بیان اور ابوبکر وابن عباس وابن زبیر نے کہا کہ دادا باپ کی طرح ہے اور ابن عباس نے پڑھا یابنی آدم (اے آدم کے بیٹو!) اور واتبعت ملة ابراہیم واسحق ویعقوب (اور میں نے اپنے باپوں ابراہیم، اسحق و یعقوب کی ملت کی پیروی کی) اور کسی نے بھی نہیں بیان کیا کہ حضرت ابوبکر کے زمانہ میں کسی نے ان کی مخالفت کی ہو حالانکہ اس زمانہ میں صحابہ کثیر تعداد میں موجود تھے اور ابن عباس نے کہا کہ میرا پوتا میرا وارث ہوگا، بھائی نہ ہوگا، اور میں اپنے پوتے کا وارث نہ ہوں گا اور حضرت عمرو، علی وابن مسعود وزید سے مختلف اقوال منقول ہیں۔
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جو یہ فرمایا ہے کہ اگر میں اس امت کے کسی آدمی کو خلیل بناتا تو ان کو (ابوبکر (رض) کو) کو خلیل بناتا، لیکن اسلام کا تعلق ہی سب سے بہتر ہے تو اس میں نبی کریم ﷺ نے دادا کو باپ کے درجہ میں رکھا ہے۔
حدیث نمبر: 6738 حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَمَّا الَّذِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُهُ وَلَكِنْ خُلَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُأَوْ قَالَ خَيْرٌ، فَإِنَّهُ أَنْزَلَهُ أَبًا أَوْ قَالَ قَضَاهُ أَبًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৩৯
فرائض کی تعلیم کا بیان
اولاد وغیرہ کی موجودگی میں شوہر اور بیوی کی میراث کا بیان
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ پہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کردیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگنا حق دیا اور والدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دار قرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا۔
حدیث نمبر: 6739 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৪০
فرائض کی تعلیم کا بیان
اولاد وغیرہ کی موجودگی میں شوہر اور بیوی کی میراث کا بیان
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی ایک عورت ملیا بنت عویمر کے بچے کے بارے میں جو ایک عورت کی مار سے مردہ پیدا ہوا تھا کہ مارنے والی عورت کو خون بہا کے طور پر ایک غلام یا لونڈی ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا۔ پھر وہ عورت بچہ گرانے والی جس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فیصلہ دیا تھا مرگئی تو نبی کریم ﷺ نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور شوہر کو دے دی جائے اور یہ دیت ادا کرنے کا حکم اس کے کنبہ والوں کو دیا تھا۔
حدیث نمبر: 6740 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا، بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى لَهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا، وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৪১
فرائض کی تعلیم کا بیان
بیٹیوں کی موجودگی میں بہنیں جو عصبہ ہیں ان کی میراث کا بیان
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ بن حجاج نے، ان سے سلیمان اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ معاذ بن جبل (رض) نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ہمارے درمیان یہ فیصلہ کیا تھا کہ آدھا بیٹی کو ملے گا اور آدھا بہن کو۔ پھر سلیمان نے جو اس حدیث کو روایت کیا تو اتنا ہی کہا کہ معاذ نے ہم کنبہ والوں کو یہ حکم دیا تھا یہ نہیں کہا کہ نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں۔
حدیث نمبر: 6741 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: قَضَى فِينَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: النِّصْفُ لِلْابْنَةِ وَالنِّصْفُ لِلْأُخْتِ. ثُمَّ قَالَ سُلَيْمَانُ: قَضَى فِينَا وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৪২
فرائض کی تعلیم کا بیان
بیٹیوں کی موجودگی میں بہنیں جو عصبہ ہیں ان کی میراث کا بیان
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابوقیس (عبدالرحمٰن بن عزوان) نے، ان سے ہزیل بن شرحبیل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے فیصلہ کے مطابق اس کا فیصلہ کروں گا، لڑکی کو آدھا، پوتی کو چھٹا اور جو باقی بچے بہن کا حصہ ہے۔
حدیث نمبر: 6742 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ هُزَيْلٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: للْابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭৪৩
فرائض کی تعلیم کا بیان
چند بہنوں اور ایک بہن کی میراث کا بیان
ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ میرے گھر تشریف لائے اور میں بیمار تھا۔ نبی کریم ﷺ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر اپنے وضو کے پانی سے مجھ پر چھینٹا ڈالا تو مجھے ہوش آگیا۔ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری بہنیں ہیں ؟ اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی۔
حدیث نمبر: 6743 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ نَضَحَ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا لِي أَخَوَاتٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ.
তাহকীক: