আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

ذبیحوں اور شکار کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৫৪৭৫
ذبیحوں اور شکار کا بیان
شکار پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم پر مردار حرام کیا گیا فلاتخشوھم واخشون تک اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ تمہیں شکار کے ذریعہ آزمائے گا، جہاں تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے تا آخر آیت اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ احلت لکم بھیمہ الانعام الاما یتلی علیکم آخر آیت فلاتخشوھم واخشون تک اور ابن عباس (رض) نے کہا کہ العقود سے مراد وہ عہد ہیں جو حلال وحرام سے متعلق کیے جائیں اور الامایتلی علیکم سے مراد سور ہے اور یجرمنکم کے معنی یحملنکم (تمہیں ابھارے) کے ہیں اور شنآن سے مراد دشمنی ہے اور منخنقہ سے مراد وہ جانور ہے جس کا گلا گھونٹ کر مارا جائے، موقوذہ سے مراد وہ ہے جس کو لاٹھی سے مارا جائے (چنانچہ عرب بولتے ہیں) یوقذھا فتموت اور متردیہ پہاڑ سے گر کر مر جانے والے کو اور نطیحہ وہ ہے جس کو بکری اپنے سینگوں سے مارے، اگر تو اس کو دم ہلاتا ہوا یا آنکھ پھڑکاتا ہوا پائے تو اسے ذبح کرکے کھالے
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا بن ابی زائدہ نے بیان کیا، ان سے عامر شعبی نے، ان سے عدی بن حاتم (رض) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے بےپر کے تیر یا لکڑی یا گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کی نوک شکار کو لگ جائے تو کھالو لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ موقوذة‏ ہے اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ جسے وہ تمہارے لیے رکھے (یعنی وہ خود نہ کھائے) اسے کھالو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہوگا اور کتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام (بسم اللہ پڑھ کر) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔
حدیث نمبر: 5475 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ، ‏‏‏‏‏‏وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ أَخْذَ الْكَلْبِ ذَكَاةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلَابِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৭৬
ذبیحوں اور شکار کا بیان
معراض کے شکار کا بیان اور ابن عمر (رض) نے غلیل سے مارے ہوئے شکار کے متعلق فرمایا کہ وہ موقوذہ کے حکم میں ہے اور سالم، قاسم، مجاہد، ابراہیم عطاء اور حسن نے اس کو مکروہ سمجھا ہے اور حسن نے بستیوں اور شہروں میں غلیل چلانے کو مکروہ سمجھا اور اس کے سوا دوسری جگہوں میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے، ان سے شعبی نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بےپر کے تیر یا لکڑی گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم اس کی نوک سے شکار کو مار لو تو اسے کھاؤ لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے اور اس سے وہ مرجائے تو وہ موقوذة‏ (مردار) ہے اسے نہ کھاؤ۔ میں نے سوال کیا کہ میں اپنا کتا بھی (شکار کے لیے) دوڑاتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھ کر شکار کے پیچھے دوڑاؤ تو وہ شکار کھا سکتے ہو۔ میں نے پوچھا اور اگر وہ کتا شکار میں سے کھالے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر نہ کھاؤ کیونکہ وہ شکار اس نے تمہارے لیے نہیں پکڑا تھا، صرف اپنے لیے پکڑا تھا۔ میں نے پوچھا میں بعض وقت اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور بعد میں اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی پاتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر (اس کا شکار) نہ کھاؤ کیونکہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں پڑھی ہے۔
حدیث نمبر: 5476 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ فَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أُرْسِلُ كَلْبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ فَإِنْ أَكَلَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَلَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ لَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى آخَرَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৭৭
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اس شکار کا بیان جس کو تیر کا دوسرا سرا لگ جائے اور مرجائے۔
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے ہمام بن حارث نے اور ان سے عدی بن حاتم (رض) نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم سکھائے ہوئے کتے (شکار پر) چھوڑتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شکار وہ صرف تمہارے لیے رکھے اسے کھاؤ۔ میں نے عرض کیا اگرچہ کتے شکار کو مار ڈالیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ (ہاں) اگرچہ مار ڈالیں ! میں نے عرض کیا کہ ہم بےپر کے تیر یا لکڑی سے شکار کرتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر ان کی دھار اس کو زخمی کر کے پھاڑ ڈالے تو کھاؤ لیکن اگر ان کے عرض سے شکار مارا جائے تو اسے نہ کھاؤ (وہ مردار ہے) ۔
حدیث نمبر: 5477 حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّا نُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ وَإِنْ قَتَلْنَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنْ قَتَلْنَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ وَإِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُلْ مَا خَزَقَ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৭৮
ذبیحوں اور شکار کا بیان
کمان سے شکار کرنے کا بیان اور حسن اور ابراہیم نے کہا اگر تم کسی شکار کو مارو اور اس کا ہاتھ یا پاؤں ٹوٹ کر جدا ہوجائے تو جو حصہ جدا ہوگیا، اس کو نہ کھاؤ اور باقی حصہ کو کھاؤ اور ابراہیم نے کہا کہ اگر اس کی گردن یا کمر میں مارا (اور مر گیا) تو اس کو کھالو اور اعمش نے زید سے نقل کیا کہ آل عبداللہ میں سے ایک شخص نیل گائے کا شکار نہ کرسکا تو عبداللہ نے حکم دیا کہ جہاں موقعہ ہو ماریں اور جو حصہ اس کا گر جائے، اس کو چھوڑ دو اور باقی کو کھاؤ
ہم سے عبداللہ بن یزید مقبری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ربیعہ بن یزید دمشقی نے خبر دی، انہیں ابوادریس عائذ اللہ خولانی نے، انہیں ابوثعلبہ خشنی (رض) نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں تو کیا ہم ان کے برتن میں کھا سکتے ہیں ؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہوتا ہے۔ میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا نہیں ہے اور اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا ہے تو اس میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم نے جو اہل کتاب کے برتن کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں اس کے سوا کوئی اور برتن مل سکے تو اس میں نہ کھاؤ لیکن تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن کو خوب دھو کر اس میں کھا سکتے ہو اور جو شکار تم اپنی تیر کمان سے کرو اور (تیر پھینکتے وقت) اللہ کا نام لیا ہو تو (اس کا شکار) کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور شکار خود ذبح کیا ہو تو اسے کھا سکتے ہو۔
حدیث نمبر: 5478 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ ؟ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ فَمَا يَصْلُحُ لِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكُلُوا فِيهَا وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৭৯
ذبیحوں اور شکار کا بیان
کنکری پھینکنے اور گولی مارنے کا بیان
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع اور یزید بن ہارون نے بیان کیا اور الفاظ حدیث یزید کے ہیں، ان سے کہمس بن حسن نے، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے، عبداللہ بن مغفل (رض) نے ایک شخص کو کنکری پھینکتے دیکھا تو فرمایا کہ کنکری نہ پھینکو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے یا (انہوں نے بیان کیا کہ) نبی کریم ﷺ کنکری پھینکنے کو پسند نہیں کرتے تھے اور کہا کہ اس سے نہ شکار کیا جاسکتا ہے اور نہ دشمن کو کوئی نقصان پہنچایا جاسکتا ہے البتہ یہ کبھی کسی کا دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے۔ اس کے بعد بھی انہوں نے اس شخص کو کنکریاں پھینکتے دیکھا تو کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی حدیث تمہیں سنا رہا ہوں کہ آپ نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا یا کنکری پھینکنے کو ناپسند کیا اور تم اب بھی پھینکے جا رہے ہو، میں تم سے اتنے دنوں تک کلام نہیں کروں گا۔
حدیث نمبر: 5479 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّفْظُ لِيَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَخْذِفُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ لَا تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْخَذْفِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ كَانَ يَكْرَهُ الْخَذْفَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَا يُصَادُ بِهِ صَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُنْكَى بِهِ عَدُوٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّهَا قَدْ تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَن، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْخَذْفِ أَوْ كَرِهَ الْخَذْفَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْتَ تَخْذِفُ، ‏‏‏‏‏‏لَا أُكَلِّمُكَ كَذَا وَكَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮০
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اس شخص کا بیان جو ایسا کتا پالے کہ شکار یا جانور کی حفاظت کے لئے نہ ہو
ہم سے مسلم بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ایسا کتا پالا جو نہ مویشی کی حفاظت کے لیے ہے اور نہ شکار کرنے کے لیے تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قیراط کی کمی ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 5480 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ مَاشِيَةٍ أَوْ ضَارِيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏نَقَصَ كُلَّ يَوْمٍ مِنْ عَمَلِهِ قِيرَاطَانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮১
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اس شخص کا بیان جو ایسا کتا پالے کہ شکار یا جانور کی حفاظت کے لئے نہ ہو
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے سالم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شکاریوں اور مویشی کی حفاظت کی غرض کے سوا جس نے کتا پالا تو اس کے ثواب میں سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 5481 حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ سَالِمًا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبًا ضَارِيًا لِصَيْدٍ أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮২
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اس شخص کا بیان جو ایسا کتا پالے کہ شکار یا جانور کی حفاظت کے لئے نہ ہو
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے مویشی کی حفاظت یا شکار کی غرض کے سوا کسی اور وجہ سے کتا پالا اس کے ثواب سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 5482 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ ضَارِيًا نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮৩
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اگر کتا کھالے (تو کیا حکم ہے) اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لئے کیا حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جن شکاری جانوروں کو تم تعلیم دو جو تم کو اللہ نے تعلیم دی تو ایسے جانور جس شکار کو تمہارے لئے پکڑیں اسے کھاؤ اور اس پر اللہ کا نام بھی لو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے، جوارح سے مراد صوائد اور کو اسب اجترحوا بمعنی اکتسبوا آتا ہے اور ابن عباس (رض) نے کہا کہ کتے کا کھانا اسے خراب کریتا ہے، اس نے اپنے لئے رکھ چھوڑا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم کو ان کو سکھاتے ہو یہاں تک کہ وہ چھوڑ دیتا ہے اور ابن عمر (رض) نے اسے مکروہ سمجھا ہے اور عطاء نے کہا کہ اگر خون پی لے اور اس میں سے کھائے نہیں تو کھالو
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم اپنے سکھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیتے ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ خواہ وہ شکار کو مار ہی ڈالیں۔ البتہ اگر کتا شکار میں سے خود بھی کھالے تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اس نے یہ شکار خود اپنے لیے پکڑا تھا اور اگر دوسرے کتے بھی تمہارے کتوں کے سوا شکار میں شریک ہوجائیں تو نہ کھاؤ۔
حدیث نمبر: 5483 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَيَانٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ قَتَلْنَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮৪
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اس شکار کا بیان جو دو یا تین دن تک غائب رہے
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے شعبی نے، ان سے عدی بن حاتم (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم نے اپنا کتا شکار پر چھوڑا اور بسم اللہ بھی پڑھی اور کتے نے شکار پکڑا اور اسے مار ڈالا تو اسے کھاؤ اور اگر اس نے خود بھی کھالیا تو تم نہ کھاؤ کیونکہ یہ شکار اس نے اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر دوسرے کتے جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اس کتے کے ساتھ شکار میں شریک ہوجائیں اور شکار پکڑ کر مار ڈالیں تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس کتے نے مارا ہے اور اگر تم نے شکار پر تیر مارا پھر وہ شکار تمہیں دو یا تین دن بعد ملا اور اس پر تمہارے تیر کے نشان کے سوا اور کوئی دوسرا نشان نہیں ہے تو ایسا شکار کھاؤ لیکن اگر وہ پانی میں گرگیا ہو تو نہ کھاؤ۔ اور عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے داؤد بن ابی یاسر نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم (رض) نے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی کہ وہ شکار تیر سے مارتے ہیں پھر دو یا تین دن پر اسے تلاش کرتے ہیں، تب وہ مردہ حالت میں ملتا ہے اور اس کے اندر ان کا تیر گھسا ہوا ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو کھا سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 5484 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَأَمْسَكَ وَقَتَلَ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا خَالَطَ كِلَابًا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهَا فَأَمْسَكْنَ وَقَتَلْنَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ رَمَيْتَ الصَّيْدَ فَوَجَدْتَهُ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ لَيْسَ بِهِ إِلَّا أَثَرُ سَهْمِكَ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَاءِ فَلَا تَأْكُلْ. حدیث نمبر: 5485 وَقَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى:‏‏‏‏ عَنْ دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِرُ أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَأْكُلُ إِنْ شَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮৬
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اگر شکار کے پاس دوسرا کتا ہو
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم (رض) نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں (شکار کے لیے) اپنا کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لیا ہو اور پھر وہ کتا شکار پکڑ کے مار ڈالے اور خود بھی کھالے تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ یہ شکار اس نے خود اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ میں کتا شکار پر چھوڑتا ہوں لیکن اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی مجھے ملتا ہے اور مجھے یہ معلوم نہیں کہ کس نے شکار پکڑا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے دوسرے کتے پر نہیں پڑھی اور میں نے آپ سے بےپر کے تیر یا لکڑی سے شکار کا حکم پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر شکار نوک کی دھار سے مرا ہو تو کھا لیکن اگر تو نے اس کی چوڑائی سے اسے مارا ہے تو ایسا شکار بوجھ سے مرا ہے پس اسے نہ کھا۔
حدیث نمبر: 5486 حَدَّثَنَا آدَمُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَأَخَذَ فَقَتَلَ فَأَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي أَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮৭
ذبیحوں اور شکار کا بیان
ان روایات کا بیان جو شکار کرنے کے متعلق ہیں
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد ابن فضل نے خبر دی، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عدی بن حاتم (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ہم اس قوم میں سکونت رکھتے ہیں جو ان کتوں سے شکار کرتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم اپنا سکھایا ہوا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اگر وہ کتا تمہارے لیے شکار لایا ہو تو تم اسے کھا سکتے ہو لیکن اگر کتے نے خود بھی کھالیا ہو تو وہ شکار نہ کھاؤ کیونکہ اندیشہ ہے کہ اس نے وہ شکار خود اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر اس کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی شکار میں شریک ہوجائے تو پھر شکار نہ کھاؤ۔
حدیث نمبر: 5487 حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي ابْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَيَانٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮৮
ذبیحوں اور شکار کا بیان
ان روایات کا بیان جو شکار کرنے کے متعلق ہیں
ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے (دوسری سند) اور امام بخاری (رح) نے کہا، مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا کہ میں نے ربیعہ بن یزید دمشقی سے سنا، کہا کہ مجھے ابوادریس عائذ اللہ نے خبر دی، کہا کہ میں ابوثعلبہ خشنی (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتن میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں، جہاں میں اپنے تیر سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے سے۔ تو اس میں سے کیا چیز ہمارے لیے جائز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو اور ان کے برتن میں بھی کھاتے ہو تو اگر تمہیں ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن مل جائیں تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ لیکن ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن نہ ملیں تو انہیں دھو کر پھر ان میں کھاؤ اور تم نے شکار کی سر زمین کا ذکر کیا ہے تو جو شکار تم اپنے تیر سے مارو اور تیر چلاتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے بلا سدھائے کتے سے کیا ہو اور اسے ذبح بھی خود ہی کیا ہو تو اسے بھی کھاؤ۔
حدیث نمبر: 5488 حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ. ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَالَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ تَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৮৯
ذبیحوں اور شکار کا بیان
ان روایات کا بیان جو شکار کرنے کے متعلق ہیں
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ مرالظہران (مکہ کے قریب ایک مقام) میں ہم نے ایک خرگوش کو ابھارا لوگ اس کے پیچھے دوڑے مگر نہ پایا پھر میں اس کے پیچھے لگا اور میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے ابوطلحہ (رض) کے پاس لایا، انہوں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس کا کو لھا اور دونوں رانیں بھیجیں تو آپ نے انہیں قبول فرما لیا۔
حدیث نمبر: 5489 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَسَعَوْا عَلَيْهَا حَتَّى لَغِبُوا فَسَعَيْتُ عَلَيْهَا حَتَّى أَخَذْتُهَا فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَبَعَثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَرِكَيْهَا أَوْ فَخِذَيْهَا فَقَبِلَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৯০
ذبیحوں اور شکار کا بیان
ان روایات کا بیان جو شکار کرنے کے متعلق ہیں
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر نے، ان سے ابوقتادہ (رض) کے غلام نافع نے اور ان سے ابوقتادہ (رض) نے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے وہ مکہ کے راستہ میں ایک جگہ پر اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے پیچھے رہ گئے خود ابوقتادہ (رض) احرام سے نہیں تھے اسی عرصہ میں انہوں نے ایک گورخر دیکھا اور (اسے شکار کرنے کے ارادہ سے) اپنے گھوڑے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے (جو محرم تھے) کوڑا مانگا لیکن انہوں نے دینے سے انکار کیا پھر اپنا نیزہ مانگا لیکن اسے بھی اٹھانے کے لیے وہ تیار نہیں ہوئے تو انہوں نے وہ خود اٹھایا اور گورخر پر حملہ کیا اور اسے شکار کرلیا پھر بعض نے اس کا گوشت کھایا اور بعض نے کھانے سے انکار کیا۔ اس کے بعد جب وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس کا حکم پوچھا آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہارے لیے مہیا کیا تھا۔
حدیث نمبر: 5490 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطًا فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৯১
ذبیحوں اور شکار کا بیان
ان روایات کا بیان جو شکار کرنے کے متعلق ہیں
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ (رض) نے اسی طرح روایت کیا البتہ اس روایت میں یہ لفظ زیادہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پوچھا تھا کہ تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے یا نہیں۔
حدیث نمبر: 5491 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ مِثْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৯২
ذبیحوں اور شکار کا بیان
پہاڑوں پر شکار کرنے کا بیان
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے ابوقتادہ کے غلام نافع اور توامہ کے غلام ابوصالح نے کہ انہوں نے ابوقتادہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان راستے میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا۔ دوسرے لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا اور ایک گھوڑے پر سوار تھا۔ میں پہاڑوں پر چڑھنے کا بڑا عادی تھا پھر اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ للچائی ہوئی نظروں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے جو دیکھا تو ایک گورخر تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں ! میں نے کہا کہ یہ تو گورخر ہے۔ لوگوں نے کہا کہ جو تم نے دیکھا ہے وہی ہے۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا اس لیے ان سے کہا کہ مجھے میرا کوڑا دے دو لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس میں تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے (کیونکہ ہم محرم ہیں) میں نے اتر کر خود کوڑا اٹھایا اور اس کے پیچھے سے اسے مارا، وہ وہیں گرگیا پھر میں نے اسے ذبح کیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس اسے لے کر آیا۔ میں نے کہا کہ اب اٹھو اور اسے اٹھاؤ، انہوں نے کہا کہ ہم اسے نہیں چھوئیں گے۔ چناچہ میں ہی اسے اٹھا کر ان کے پاس لایا۔ بعض نے تو اس کا گوشت کھایا لیکن بعض نے انکار کردیا پھر میں نے ان سے کہا کہ اچھا میں اب تمہارے لیے نبی کریم ﷺ سے رکنے کی درخواست کروں گا۔ میں نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچا اور آپ سے واقعہ بیان کیا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بچا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا کھاؤ کیونکہ یہ ایک کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو کھلایا ہے۔
حدیث نمبر: 5492 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ والْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الْجِبَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْءٍ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُمْ:‏‏‏‏ مَا هَذَا ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ لَا نَدْرِي، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ هُوَ مَا رَأَيْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُمْ:‏‏‏‏ نَاوِلُونِي سَوْطِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَكُنْ إِلَّا ذَاكَ حَتَّى عَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُمْ:‏‏‏‏ قُومُوا فَاحْتَمِلُوا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لَا نَمَسُّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى بَعْضُهُمْ وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُمْ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَيْءٌ مِنْهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كُلُوا فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৯৩
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اللہ تعالیٰ کا قول کہ دریا کا شکار تمہارے لئے حلال ہے اور حضرت عمر نے فرمایا کہ صید سے مراد وہ ہے جو جال سے شکار کیا جائے اور طعام سے مراد وہ ہے جس کو دریا پھینک دے، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ طافی (دریا میں خود مر کر تیرنے والا) حلال ہے، اور ابن عباس نے فرمایا کہ طعام سے مراد دریا میں مرا ہوا جانور ہے مگر وہ جو تجھے مکروہ معلوم ہو اور جریث کو یہودی نہیں کھاتے، لیکن ہم کھاتے ہیں، آپ ﷺ کے صحابی شریح نے فرمایا کہ دریا کی تمام چیزیں مذبوح کے حکم میں ہیں، عطاء نے کہا کہ پرندے (جو پانی پر اترتے ہیں) کا ذبح کرنا میں مناسب سمجھتا ہوں اور ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے نہروں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر جو پانی جمع ہوگیا، اسے کے شکار کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ بھی دریائی شکار کے حکم میں ہے، انہوں نے کہا ہاں ! پھر یہ آیت تلاوت کی ھذا عذب فرات سائغ شرابہ وھذا ملح اجاج ومن کل تأکلون لحما طریا، اور حسن (رض) دریائی کتوں کی کھال سے بنی ہوئی زین پر سوار ہوتے تھے اور شعبی نے کہا کہ اگر میرے گھر کے لوگ مینڈک کھاتے تو میں ان کو کھلا دیتا ، اور حسن بصری نے کچھوے میں کچھ حرج نہیں سمجھا اور ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ دریا کا شکار کھاؤ، اگرچہ اس کو یہودی، نصری یا مجوسی نے شکار کیا ہو، ابوالدرداء نے مری کے متعلق فرمایا کہ دھوپ اور مچھلیوں نے شراب کو ذبح کردیا (حلال کردیا ہے)
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی اور انہوں نے جابر (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزوہ خبط میں شریک تھے، ہمارے امیر الجیش ابوعبیدہ (رض) تھے۔ ہم سب بھوک سے بیتاب تھے کہ سمندر نے ایک مردہ مچھلی باہر پھینکی۔ ایسی مچھلی دیکھی نہیں گئی تھی۔ اسے عنبر کہتے تھے، ہم نے وہ مچھلی پندرہ دن تک کھائی۔ پھر ابوعبیدہ (رض) نے اس کی ایک ہڈی لے کر (کھڑی کردی) تو وہ اتنی اونچی تھی کہ ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔
حدیث نمبر: 5493 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ يُرَ مِثْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ الْعَنْبَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৯৪
ذبیحوں اور شکار کا بیان
اللہ تعالیٰ کا قول کہ دریا کا شکار تمہارے لئے حلال ہے اور حضرت عمر نے فرمایا کہ صید سے مراد وہ ہے جو جال سے شکار کیا جائے اور طعام سے مراد وہ ہے جس کو دریا پھینک دے، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ طافی (دریا میں خود مر کر تیرنے والا) حلال ہے، اور ابن عباس نے فرمایا کہ طعام سے مراد دریا میں مرا ہوا جانور ہے مگر وہ جو تجھے مکروہ معلوم ہو اور جریث کو یہودی نہیں کھاتے، لیکن ہم کھاتے ہیں، آپ ﷺ کے صحابی شریح نے فرمایا کہ دریا کی تمام چیزیں مذبوح کے حکم میں ہیں، عطاء نے کہا کہ پرندے (جو پانی پر اترتے ہیں) کا ذبح کرنا میں مناسب سمجھتا ہوں اور ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے نہروں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر جو پانی جمع ہوگیا، اسے کے شکار کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ بھی دریائی شکار کے حکم میں ہے، انہوں نے کہا ہاں ! پھر یہ آیت تلاوت کی ھذا عذب فرات سائغ شرابہ وھذا ملح اجاج ومن کل تائکلون لحما طریا، اور حسن (رض) دریائی کتوں کی کھال سے بنی ہوئی زین پر سوار ہوتے تھے اور شعبی نے کہا کہ اگر میرے گھر کے لوگ مینڈک کھاتے تو میں ان کو کھلا دیتا ، اور حسن بصری نے کچھوے میں کچھ حرج نہیں سمجھا اور ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ دریا کا شکار کھاؤ، اگرچہ اس کو یہودی، نصری یا مجوسی نے شکار کیا ہو، ابوالدرداء نے مری کے متعلق فرمایا کہ دھوپ اور مچھلیوں نے شراب کو ذبح کردیا (حلال کردیا ہے)
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے تین سو سوار روانہ کئے۔ ہمارے امیر ابوعبیدہ (رض) تھے۔ ہمیں قریش کے تجارتی قافلہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنی تھی پھر (کھانا ختم ہوجانے کی وجہ سے) ہم سخت بھوک اور فاقہ کی حالت میں تھے۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ ہم سلم کے پتے (خبط) کھا کر وقت گزارتے تھے۔ اسی لیے اس مہم کا نام جیش الخبط پڑگیا اور سمندر نے ایک مچھلی باہر ڈال دی۔ جس کا نام عنبر تھا۔ ہم نے اسے آدھے مہینہ تک کھایا اور اس کی چربی تیل کے طور پر اپنے جسم پر ملی جس سے ہمارے جسم تندرست ہوگئے۔ بیان کیا کہ پھر ابو عبیداللہ (رض) نے اس کی ایک پسلی کی ہڈی لے کر کھڑی کی تو ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔ ہمارے ساتھ ایک صاحب (قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما) تھے جب ہم بہت زیادہ بھوکے ہوئے تو انہوں نے یکے بعد دیگر تین اونٹ ذبح کردیئے۔ بعد میں ابوعبیدہ (رض) نے انہیں اس سے منع کردیا۔
حدیث نمبر: 5494 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ جَابِرًا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاكِبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، ‏‏‏‏‏‏فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ الْعَنْبَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلْنَا نِصْفَ شَهْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَادَّهَنَّا بِوَدَكِهِ حَتَّى صَلَحَتْ أَجْسَامُنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ وَكَانَ فِينَا رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا اشْتَدَّ الْجُوعُ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ثَلَاثَ جَزَائِرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৪৯৫
ذبیحوں اور شکار کا بیان
ٹڈی کھانے کا بیان
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے ابویعفور نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) سے سنا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ سات یا چھ غزووں میں شریک ہوئے، ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔ سفیان، ابوعوانہ اور اسرائیل نے ابویعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفی نے، سات غزوہ کے لفظ روایت کئے۔
حدیث نمبر: 5495 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتًّا كُنَّا نَأْكُلُ مَعَهُ الْجَرَادَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَإِسْرَائِيلُ:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، ‏‏‏‏‏‏سَبْعَ غَزَوَاتٍ.
tahqiq

তাহকীক: