আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

غلام آزاد کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০ টি

হাদীস নং: ২৫৩৮
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: مشرک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا یا نہیں؟
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، انہیں ان کے والد نے خبر دی کہ حکیم بن حزام (رض) نے اپنے کفر کے زمانے میں سو غلام آزاد کیے تھے اور سو اونٹ لوگوں کی سواری کے لیے دیے تھے۔ پھر جب اسلام لائے تو سو اونٹ لوگوں کی سواری کے لیے دیے اور سو غلام آزاد کیے۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا۔ یا رسول اللہ ! بعض ان نیک اعمال کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جنہیں میں بہ نیت ثواب کفر کے زمانہ میں کیا کرتا تھا (ہشام بن عروہ نے کہا کہ) أتحنث بها کے معنی أتبرر بها کے ہیں) انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس پر فرمایا جو نیکیاں تم پہلے کرچکے ہو وہ سب قائم رہیں گی۔
حدیث نمبر: 2538 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُأَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَسْلَمَ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৩৯
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے۔
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ مجھے لیث نے خبر دی، انہیں عقیل نے، انہیں ابن شہاب نے کہ عروہ نے ذکر کیا کہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے انہیں خبر دی کہ جب قبیلہ ہوازن کی بھیجے ہوئے لوگ (مسلمان ہو کر) آپ ﷺ کے پاس آئے۔ آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر ان سے ملاقات فرمائی، پھر ان لوگوں نے آپ ﷺ کے سامنے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی واپس کردیے جائیں۔ آپ ﷺ کھڑے ہوئے (خطبہ سنایا) آپ ﷺ نے فرمایا تم دیکھتے ہو میرے ساتھ جو لوگ ہیں (میں اکیلا ہوتا تو تم کو واپس کردیتا) اور بات وہی مجھے پسند ہے جو سچ ہو۔ اس لیے دو چیزوں میں سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہوگی، یا اپنا مال واپس لے لو، یا اپنے قیدیوں کو چھڑا لو، اسی لیے میں نے ان کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی۔ نبی کریم ﷺ نے طائف سے لوٹتے ہوئے (جعرانہ میں) ہوازن والوں کا وہاں پر کئی راتوں تک انتظار کیا تھا۔ جب ان لوگوں پر یہ بات پوری طرح ظاہر ہوگئی کہ نبی کریم ﷺ دو چیزوں (مال اور قیدی) میں سے صرف ایک ہی کو واپس فرما سکتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے آدمی ہی واپس کر دیجئیے جو آپ کی قید میں ہیں۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے خطاب فرمایا، اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا امابعد ! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس نادم ہو کر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قید میں ہیں، انہیں واپس کردیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کرلے اور جو شخص اپنے حصے کو چھوڑنا نہ چاہے (اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہو کہ ان قیدیوں کے بدلے میں) ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی مال غنیمت میں سے جو اللہ تعالیٰ ہمیں دے گا اس کے (اس) حصے کا بدلہ اس کے حوالہ کردیں گے تو وہ ایسا کرلے۔ لوگ اس پر بول پڑے کہ ہم اپنی خوشی سے قیدی کو واپس کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا لیکن ہم پر یہ ظاہر نہ ہوسکا کہ کس نے ہمیں اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں) واپس جائیں اور سب کے ذمہ دار آ کر ان کی رائے سے ہمیں آگاہ کریں۔ چناچہ سب لوگ چلے آئے اور ان کے سرداروں نے (ان سے گفتگو کی) پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ کو خبر دی کہ سب نے اپنی خوشی سے اجازت دے دی ہے۔ یہی وہ خبر ہے جو ہمیں ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں معلوم ہوئی ہے۔ (زہری نے کہا) اور انس (رض) نے بیان کیا کہ عباس (رض) نے نبی کریم ﷺ سے (جب بحرین سے مال آیا) کہا تھا کہ (بدر کے موقع پر) میں نے اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل (رض) کا بھی۔
حدیث نمبر: 2539 - 2540 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏ذَكَرَ عُرْوَةُ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَرْوَانَ ، ‏‏‏‏‏‏ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏إِمَّا الْمَالَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا السَّبْيَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ طَيَّبْنَا لَكَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا، ‏‏‏‏‏‏فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا عَنْ سَبْيِ هَوَازِنَ. وَقَالَ أَنَسٌ :‏‏‏‏ قَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪১
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے۔
ہم سے علی بن حسن نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو ابن عون نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نافع (رح) کو لکھا تو انہوں نے مجھے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ نے بنو مصطلق پر جب حملہ کیا تو وہ بالکل غافل تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے۔ ان کے لڑنے والوں کو قتل کیا گیا، عورتوں بچوں کو قید کرلیا گیا۔ انہیں قیدیوں میں جویریہ رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین) بھی تھیں۔ (نافع (رح) نے لکھا تھا کہ) یہ حدیث مجھ سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کی تھی، وہ خود بھی اسلامی فوج کے ہمراہ تھے۔
حدیث نمبر: 2541 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ فَكَتَبَ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى ذَرَارِيَّهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ. حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪২
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے، انہیں محمد بن یحییٰ بن حبان نے، ان سے ابن محیریز نے کہ میں نے ابوسعید (رض) کو دیکھا تو ان سے ایک سوال کیا، آپ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق کے لیے نکلے۔ اس غزوے میں ہمیں (قبیلہ بنی مصطلق کے) عرب قیدی ہاتھ آئے (راستے ہی میں) ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہوگیا۔ ہم نے چاہا کہ عزل کرلیں۔ جب رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا، تم عزل کرسکتے ہو، اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہوچکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہو کر رہیں گی (لہٰذا تمہارا عزل کرنا بیکار ہے) ۔
حدیث نمبر: 2542 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪৩
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے۔
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا رہا ہوں (دوسری سند امام بخاری (رح) نے کہا) مجھ سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو جریر بن عبدالحمید نے خبر دی، انہیں مغیرہ نے، انہیں حارث نے، انہیں ابوزرعہ نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے، (تیسری سند) اور مغیرہ نے عمارہ سے روایت کی، انہوں نے ابوزرعہ سے کہ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا، تین باتوں کی وجہ سے جنہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ دجال کے مقابلے میں میری امت میں سب سے زیادہ سخت مخالف ثابت ہوں گے۔ انہوں نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) بنو تمیم کے یہاں سے زکوٰۃ (وصول ہو کر آئی) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ ہماری قوم کی زکوٰۃ ہے۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہو کر سیدہ عائشہ (رض) کے پاس تھی تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اسے آزاد کر دے کہ یہ اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہے۔
حدیث نمبر: 2543 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏وحَدَّثَنِي ابْنُ سَلَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمُغِيرَةِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي زُرْعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ عُمَارَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا زِلْتُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مُنْذُ ثَلَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَعْتِقِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪৪
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جو شخص اپنی لونڈی کو ادب اور علم سکھائے، اس کی فضیلت کا بیان۔
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا، انہوں نے مطرف سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے ابوبردہ سے، انہوں نے ابوموسیٰ (رض) سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کے پاس کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی پرورش کرے اور اس کے ساتھ اچھا معاملہ کرے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا۔
حدیث نمبر: 2544 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُطَرِّفٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الشَّعْبِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَعَالَهَا فَأَحْسَنَ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪৫
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”غلام تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی تم اسی میں سے کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو“۔
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ہم سے واصل بن حیان نے جو کبڑے تھے، بیان کیا، کہا کہ میں نے معرور بن سوید سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوذر غفاری (رض) کو دیکھا کہ ان کے بدن پر بھی ایک جوڑا تھا اور ان کے غلام کے بدن پر بھی اسی قسم کا ایک جوڑا تھا۔ ہم نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ ایک دفعہ میری ایک صاحب (یعنی بلال (رض) سے) سے کچھ گالی گلوچ ہوگئی تھی۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے میری شکایت کی، آپ ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے انہیں ان کی ماں کی طرف سے عار دلائی ہے ؟ پھر آپ ﷺ نے فرمایا، تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس لیے جس کا بھی کوئی بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے وہی کھلائے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔ لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالو تو پھر ان کی خود مدد بھی کردیا کرو۔
حدیث نمبر: 2545 حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الْمَعْرُورَ بْنَ سُويْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ الْغِفَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ إِخْوَانَكُمْ خَوَلُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَأَعِينُوهُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪৬
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان۔
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غلام جو اپنے آقا کا خیرخواہ بھی ہو اور اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 2546 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعَبْدُ إِذَا نَصَحَ سَيِّدَهُ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪৭
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی صالح سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے ابوبردہ سے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کسی کے پاس بھی کوئی باندی ہو اور وہ اسے پورے حسن و خوبی کے ساتھ ادب سکھائے، پھر آزاد کر کے اس سے شادی کرلے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے اور جو غلام اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی ادا کرے اور اپنے آقاؤں کے بھی تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 2547 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الشَّعْبِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَيُّمَا عَبْدٍ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَلَهُ أَجْرَانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪৮
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان۔
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہوں نے زہری سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ ان سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا غلام جو کسی کی ملکیت میں ہو اور نیکو کار ہو تو اسے دو ثواب ملتے ہیں۔ اور ابوہریرہ (رض) نے کہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد، حج اور والدہ کی خدمت (کی روک) نہ ہوتی تو میں پسند کرتا کہ غلام رہ کر مروں۔
حدیث نمبر: 2548 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الصَّالِحِ أَجْرَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْحَجُّ وَبِرُّ أُمِّي، ‏‏‏‏‏‏لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلُوكٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৪৯
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان۔
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے اعمش سے، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کتنا اچھا ہے کسی کا وہ غلام جو اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا لائے اور اپنے مالک کی خیر خواہی بھی کرتا رہے۔
حدیث نمبر: 2549 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نِعْمَّا لِأَحَدِهِمْ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫০
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے کہا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا لائے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 2550 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ سَيِّدَهُ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫১
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے برید بن عبداللہ سے، وہ ابوبردہ سے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری (رض) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا غلام جو اپنے رب کی عبادت احسن طریق کے ساتھ بجا لائے اور اپنے آقا کے جو اس پر خیر خواہی اور فرماں برداری (کے حقوق ہیں) انہیں بھی ادا کرتا رہے، تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 2551 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْمَمْلُوكُ الَّذِي يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤَدِّي إِلَى سَيِّدِهِ الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ مِنَ الْحَقِّ وَالنَّصِيحَةِ وَالطَّاعَةِ لَهُ أَجْرَانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫২
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کوئی شخص (کسی غلام یا کسی بھی شخص سے) یہ نہ کہے۔ اپنے رب (مراد آقا) کو کھانا کھلا، اپنے رب کو وضو کرا، اپنے رب کو پانی پلا ۔ بلکہ صرف میرے سردار، میرے آقا کے الفاظ کہنا چاہیے۔ اسی طرح کوئی شخص یہ نہ کہے۔ میرا بندہ، میری بندی، بلکہ یوں کہنا چاہیے میرا چھوکرا، میری چھوکری، میرا غلام۔
حدیث نمبر: 2552 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ أَطْعِمْ رَبَّكَ وَضِّئْ رَبَّكَ اسْقِ رَبَّكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَقُلْ سَيِّدِي مَوْلَايَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ عَبْدِي أَمَتِي، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَقُلْ فَتَايَ وَفَتَاتِي وَغُلَامِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫৩
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے نافع سے، وہ عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے غلام کا اپنا حصہ آزاد کردیا، اور اس کے پاس اتنا مال بھی ہو جس سے غلام کی واجبی قیمت ادا کی جاسکے تو اسی کے مال سے پورا غلام آزاد کیا جائے گا ورنہ جتنا آزاد ہوگیا ہوگیا۔
حدیث نمبر: 2553 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنَ الْعَبْدِ فَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأُعْتِقَ مِنْ مَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫৪
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، عبداللہ بن عمر (رض) سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ پس لوگوں کا واقعی امیر ایک حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ اور ہر آدمی اپنے گھر والوں پر حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر حاکم ہے اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ اور غلام اپنے آقا (سید) کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ پس جان لو کہ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں (قیامت کے دن) پوچھ ہوگی۔
حدیث نمبر: 2554 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُلُّكُمْ رَاعٍ فَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫৫
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا زہری سے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا، کہا میں نے ابوہریرہ اور زید بن خالد (رض) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب باندی زنا کرائے تو اسے (بطور حد شرعی) کوڑے لگاؤ پھر اگر کرئے تو اسے کوڑے لگاؤ تیسری یا چوتھی بار میں ( آپ ﷺ نے فرمایا کہ) پھر اسے بیچ دو ، خواہ قیمت میں ایک رسی ہی ملے۔
حدیث نمبر: 2555 - 2556 حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫৭
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: جب کسی کا خادم کھانا لے کر آئے۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھے محمد بن زیاد نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہ جب کسی کا غلام کھانا لائے اور وہ اسے اپنے ساتھ (کھلانے کے لیے) نہ بٹھا سکے تو اسے ایک یا دو نوالے ضرور کھلا دے یا آپ ﷺ نے لقمة أو لقمتين کے بدل أكلة أو أكلتين فرمایا (یعنی ایک یا دو لقمے) کیونکہ اسی نے اس کو تیار کرنے کی تکلیف اٹھائی ہے۔
حدیث نمبر: 2557 حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ فَليُنَاوِلْهُ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ أَوْ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ وَلِيَ عِلَاجَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫৮
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے۔
سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا ہر آدمی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ امام حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ مرد اپنے گھر کے معاملات کا افسر ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی افسر ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ خادم اپنے آقا (سید) کے مال کا محافظ ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہوگا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ باتیں سنی ہیں اور مجھے خیال ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے باپ کے مال کا محافظ ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ غرض تم میں سے ہر فرد حاکم ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔
حدیث نمبر: 2558 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَالْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ. قَالَ:‏‏‏‏ فَسَمِعْتُ هَؤُلَاءِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْسِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫৫৯
غلام آزاد کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب: اگر کوئی غلام یا لونڈی کو مارے تو چہرے پر نہ مارے۔
ہم سے محمد بن عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابن فلاں (ابن سمعان) نے خبر دی، انہیں سعید مقبری نے، انہیں ان کے باپ نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے، نبی کریم ﷺ سے اور (دوسری سند اور امام بخاری (رح) نے کہا) اور ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ہمام سے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی کسی سے جھگڑا کرے تو چہرے (پر مارنے) سے پرہیز کرے۔
حدیث نمبر: 2559 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ فُلَانٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ.
tahqiq

তাহকীক: