আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০৯৬ টি

হাদীস নং: ১৩৪৬৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سجدوں میں اعتدال برقرار رکھا کرو اور تم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے ہاتھ نہ بچھائے اور رکوع و سجود مکمل کیا کرو، بخدا ! جب تم رکوع و سجود کرتے ہو تو میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھ رہا ہوتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي يَعْقُوبُ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اعْتَدِلُوا فِي سُجُودِكُمْ وَلَا يَفْتَرِشْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ بَعْدِي أَوْ مِنْ بَعْدِ ظَهْرِي إِذَا رَكَعْتُمْ وَإِذَا سَجَدْتُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৬৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ان کے کسی چچا نے نبی ﷺ کے سامنے عید کا چاند دیکھنے کی شہادت دی، نبی ﷺ نے لوگوں کو روزہ ختم کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اگلے دن نماز عید کے لئے نکلیں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عُمُومَةً لَهُ شَهِدُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلَالِ فَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا وَأَنْ يَخْرُجُوا إِلَى عِيدِهِمْ مِنْ الْغَدِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৬৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بچے، عورتیں، اونٹ اور بکریاں تک لے کر آئے تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے ان سب کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، اس پر نبی ﷺ نے مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اے گروہ انصار ! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اس کے بعد اللہ نے مسلمانوں کو فتح اور کافروں کو شکست سے دوچار کردیا۔ نبی ﷺ نے اس دن یہ اعلان فرمایا تھا کہ جو شخص کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سارا سازوسامان قتل کرنے والے کو ملے گا، چناچہ حضرت ابوطلحہ (رض) نے تنہا اس دن بیس کافروں کو قتل کیا تھا اور ان کا سازوسامان لے لیا تھا۔ اسی طرح حضرت ابوقتادہ (رض) نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے ایک آدمی کو کندھے کی رسی پر مارا، اس نے زرہ پہن رکھی تھی، میں نے اسے بڑی مشکل سے قابو کر کے اپنی جان بچائی، آپ معلوم کرلیجئے کہ اس کا سامان کس نے لیا ہے ؟ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا وہ سامان میں نے لے لیا ہے، یا رسول اللہ ﷺ ! آپ انہیں میری طرف سے اس پر راضی کرلیجئے اور یہ سامان مجھ ہی کو دے دیجئے، نبی ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کا سوال کرتا تو اسے عطاء فرما دیتے یا پھر سکوت فرما لیتے، اس موقع پر آپ ﷺ خاموش ہوگئے، لیکن حضرت عمر (رض) کہنے لگے بخدا ! ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اپنے ایک شیر کو مال غنیمت عطاء کر دے اور نبی ﷺ وہ تمہیں دے دیں، نبی ﷺ نے مسکرا کر فرمایا عمر سچ کہہ رہے ہیں۔ غزوہ حنین ہی میں حضرت ام سلیم (رض) کے پاس ایک خنجر تھا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے ان سے پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اپنے پاس اس لئے رکھا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اسی سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، حضرت ابوطلحہ (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ نے ام سلیم کی بات سنی ؟ پھر وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ ! جو لوگ آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، انہیں قتل کروا دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا ام سلیم ! اللہ نے ہماری کفایت خود ہی فرمائی اور ہمارے ساتھ اچھا معاملہ کیا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ هَوَازِنَ جَاءَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ بِالنِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَجَعَلُوهَا صُفُوفًا وَكَثُرْنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا الْتَقَوْا وَلَّى الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عِبَادَ اللَّهِ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ قَالَ فَهَزَمَ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ وَلَمْ يَضْرِبُوا بِسَيْفٍ وَلَمْ يَطْعَنُوا بِرُمْحٍ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ضَرَبْتُ رَجُلًا عَلَى حَبْلِ الْعَاتِقِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ لَهُ وَأُجْهِضْتُ عَنْهُ وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا فَأُعْجِلْتُ عَنْهُ فَانْظُرْ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا أَخَذْتُهَا فَأَرْضِهِ مِنْهَا وَأَعْطِنِيهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ أَوْ سَكَتَ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لَا يُفِيئُهَا اللَّهُ عَلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِهِ وَيُعْطِيكَهَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ عُمَرُ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ صَدَقَ عُمَرُ وَلَقِيَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَمَعَهَا خِنْجَرٌ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ مَا هَذَا مَعَكِ قَالَتْ أَرَدْتُ إِنْ دَنَا مِنِّي بَعْضُ الْمُشْرِكِينَ أَنْ أَبْعَجَ بِهِ بَطْنَهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَلَا تَسْمَعُ مَا تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنْ الطُّلَقَاءِ انْهَزَمُوا بِكَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَى وَأَحْسَنَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৬৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بہت بڑی جمعیت لے کر آئے تھے، نبی ﷺ کے ساتھ دس ہزار یا اس سے کچھ زیادہ لوگ تھے، ان میں طلقاء بھی شامل تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے جانوروں اور بچوں کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے، اس پر نبی ﷺ نے اپنے سفید خچر سے اتر کر مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور رسول ( یہاں) ہوں، پھر دائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار ! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ﷺ ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، پھر نبی ﷺ نے بائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار ! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ﷺ ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، اس کے بعد اللہ نے (مسلمانوں کو فتح اور) کافروں کو شکست سے دوچار کردیا اور مسلمانوں کو بہت سا مال غنیمت ملا، نبی ﷺ نے وہ مال غنیمت طلقاء کے درمیان تقسیم کردیا، اس پر کچھ انصاری کہنے لگے کہ حملے کے وقت ہمیں بلایا جاتا ہے اور مال غنیمت دوسروں کو دیا جاتا ہے، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انصار کو ایک خیمے میں جمع کیا اور فرمایا اے گروہ انصار ! تمہارے حوالے سے یہ کیا بات مجھے معلوم ہوئی ہے ؟ وہ خاموش رہے، نبی ﷺ نے دوبارہ یہی بات فرمائی، وہ پھر خاموش رہے، نبی ﷺ نے فرمایا اے گروہ انصار ! اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کا راستہ اختیار کروں گا، پھر فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے جائیں اور تم اپنے گھروں میں پیغمبر اللہ کو سمیٹ کرلے جاؤ ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم راضی ہیں، ہشام بن زید نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ اس موقع پر موجود تھے ؟ انہوں نے فرمایا میں کہاں غائب ہوسکتا ہوں ؟
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ وَجَمَعَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمْعًا كَثِيرًا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ فِي عَشَرَةِ آلَافٍ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ عَشَرَةِ آلَافٍ قَالَ وَمَعَهُ الطُّلَقَاءُ قَالَ فَجَاءُوا بِالنَّعَمِ وَالذُّرِّيَّةِ فَجُعِلُوا خَلْفَ ظُهُورِهِمْ قَالَ فَلَمَّا الْتَقَوْا وَلَّى النَّاسُ قَالَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ قَالَ فَنَزَلَ وَقَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ قَالَ وَنَادَى يَوْمَئِذٍ نِدَاءَيْنِ لَمْ يُخْلَطْ بَيْنَهُمَا كَلَامٌ فَالْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَ أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَكَ ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ مَعَكَ ثُمَّ نَزَلَ بِالْأَرْضِ وَالْتَقَوْا فَهَزَمُوا وَأَصَابُوا مِنْ الْغَنَائِمِ فَأَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطُّلَقَاءَ وَقَسَمَ فِيهَا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ نُدْعَى عِنْدَ الْكَرَّةِ وَتُقْسَمُ الْغَنِيمَةُ لِغَيْرِنَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَهُمْ وَقَعَدَ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ فَسَكَتُوا ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ لَوْ أَنَّ النَّاسَ سَلَكُوا وَادِيًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ ثُمَّ قَالَ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ تَحُوزُونَهُ إِلَى بُيُوتِكُمْ قَالُوا رَضِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَضِينَا قَالَ ابْنُ عَوْنٍ قَالَ هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ فَقُلْتُ لِأَنَسٍ وَأَنْتَ تُشَاهِدُ ذَاكَ قَالَ فَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْ ذَاكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৬৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کرتا تھا، ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے، وہاں اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی، اس نے اپنے باپ کو دیکھا، اس نے کہا ابوالقاسم ﷺ کی بات مانو، چناچہ اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا، نبی ﷺ جب وہاں سے نکلے تو آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے اسے میری وجہ سے جہنم سے بچا لیا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ غُلَامًا يَهُودِيًّا كَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ فَأَسْلَمَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৬৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کرتا تھا، ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگیا، نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے، وہاں اس کا باپ اس کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی، اس نے اپنے باپ کو دیکھا، اس نے کہا ابوالقاسم ﷺ کی بات مانو، چناچہ اس لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا، نبی ﷺ جب وہاں سے نکلے تو آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے اسے میری وجہ سے جہنم سے بچا لیا۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَنَسٍ أَنَّ غُلَامًا مِنْ الْيَهُودِ كَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ وَهُوَ بِالْمَوْتِ فَدَعَاهُ إِلَى الْإِسْلَامِ فَنَظَرَ الْغُلَامُ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ فَأَسْلَمَ ثُمَّ مَاتَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৬৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی کہ میرے پاس نبی ﷺ کا ایک ایسا راز ہے جو میں کسی کو نہیں بتاؤں گا تاآنکہ ان سے جاملوں۔
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ إِنَّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدِي سِرًّا لَا أُخْبِرُ بِهِ أَحَدًا أَبَدًا حَتَّى أَلْقَاهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حج اور عمرہ کا تلبیہ اکٹھے پڑھتے ہوئے یوں فرمایا " لبیک بحجۃ و عمرۃ معاً
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَنَسٍ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ جَمَعَ بَيْنَ الْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ فَقَالَ لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) بنت حیی کو آزاد کردیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ ابْنَةَ حُيَيٍّ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ مؤذن جب اذان دے چکتا تو صحابہ کرام (رض) جلدی سے ستونوں کی طرف لپکتے، یہاں تک کہ نبی ﷺ تشریف لے آتے اور وہ مغرب سے پہلے کی دو رکعتیں ہی پڑھ رہے ہوتے تھے اور اذان اور اقامت کے درمیان بہت تھوڑا وقفہ ہوتا تھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيَّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ الْمُؤَذِّنُ إِذَا أَذَّنَ قَامَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ حَتَّى يَخْرُجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ كَذَلِكَ يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ إِلَّا قَرِيبٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت علی (رض) کے ساتھ نکلے، ذوالحلیفہ پہنچے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا میں حج اور عمرے کو جمع کرنا چاہتا ہوں اس لئے جس شخص کا یہی ارادہ ہو تو وہ اسی طرح کہے جیسے میں کہوں، پھر انہوں نے تلبیہ پڑھتے ہوئے کہا " لبیک بحجۃ و عمرۃ معاً " سالم کہتے ہیں کہ مجھے حضرت انس (رض) نے بتایا ہے کہ میرے پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں سے لگ رہے تھے اور نبی ﷺ بھی حج اور عمرے دونوں کا تلبیہ پڑھ رہے تھے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَلِيٍّ فَأَتَيْنَا ذَا الْحُلَيْفَةِ فَقَالَ عَلِيٌّ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَمَنْ أَرَادَ ذَلِكَ فَلْيَقُلْ كَمَا أَقُولُ ثُمَّ لَبَّى قَالَ لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَعًا قَالَ وَقَالَ سَالِمٌ وَقَدْ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ وَاللَّهِ إِنَّ رِجْلِي لَتَمَسُّ رِجْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَيُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے اپنے بیٹے ابراہیم (رض) کی نماز جنازہ پڑھی تھی ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں، ابراہیم (رض) پر اللہ کی رحمتیں ہوں، اگر وہ زندہ ہوتے تو صدیق و نبی ہوتے، میں نے پوچھا کہ نماز پڑھ کر میں دائیں جانب سے واپس جایا کروں یا بائیں جانب سے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ کر دائیں جانب سے واپس گئے تھے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ السُّدِّيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ قُلْتُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا أَدْرِي رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى إِبْرَاهِيمَ لَوْ عَاشَ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا قَالَ قُلْتُ كَيْفَ أَنْصَرِفُ إِذَا صَلَّيْتُ عَنْ يَمِينِي أَوْ عَنْ يَسَارِي قَالَ أَمَّا أَنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے کسی نے کہا کیا آپ کو یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اسلام میں کوئی مخصوص معاہدہ نہیں ہے، اس پر وہ غصے میں آگئے اور فرمایا کیوں نہیں، کیوں نہیں، نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات ہمارے گھر میں فرمائی تھی۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا وَقَالَ لَهُ قَائِلٌ بَلَغَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَغَضِبَ ثُمَّ قَالَ بَلَى بَلَى قَدْ حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات ہمارے گھر میں فرمائی تھی۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت اسامہ بن زید (رض) کا سہارا لئے باہر تشریف لائے، اس وقت آپ ﷺ کے جسم اطہر پر روئی کا کپڑا تھا، جس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال رکھے تھے اور پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنِ الْحَسَنِ وَعَنْ أَنَسٍ فِيمَا يَحْسَبُ حَمَّادٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَتَوَكَّأُ عَلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ مُتَوَشِّحٌ بِثَوْبِ قُطْنٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৭৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص پر ایک عورت کے ساتھ بدکاری کا الزام لگا، نبی ﷺ نے حضرت علی (رض) کو بھیجا کہ جا کر اسے قتل کردیں، حضرت علی (رض) اس کے پاس پہنچے تو وہ ایک کنویں میں اتر کر ٹھنڈک حاصل کر رہا تھا، حضرت علی (رض) نے اس سے فرمایا کہ اپنا ہاتھ مجھے پکڑاؤ، اس نے اپنا ہاتھ پکڑایا تو حضرت علی (رض) نے دیکھا کہ اس کی تو مردانہ علامت ہی نہیں ہے، حضرت علی (رض) واپس آگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ تو مفلوج الذکر ہے، اس کی تو مردانہ علامت ہی نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا كَانَ يُتَّهَمُ بِامْرَأَةٍ فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا لِيَقْتُلَهُ فَوَجَدَهُ فِي رَكِيَّةٍ يَتَبَرَّدُ فِيهَا فَقَالَ لَهُ نَاوِلْنِي يَدَكَ فَنَاوَلَهُ يَدَهُ فَإِذَا هُوَ مَجْبُوبٌ لَيْسَ لَهُ ذَكَرٌ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمَجْبُوبٌ مَا لَه مِنْ ذَكَرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৮০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے میری امت پر سب سے زیادہ مہربان ابوبکر (رض) ہیں، دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر (رض) ہیں، سب سے زیادہ سچی حیاء والے عثمان (رض) ہیں، حلال و حرام کے سب سے بڑے عالم معاذ بن جبل (رض) ہیں، کتاب اللہ کے سب سے بڑے قاری ابی بن کعب (رض) ہیں، علم وراثت کے سب سے بڑے عالم زید بن ثابت (رض) ہیں اور ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے، اس امت کے امین ابوعبیدہ بن الجراح (رض) ہیں۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ وَأَشَدُّهُمْ فِي دِينِ اللَّهِ عُمَرُ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً فِي أَمْرِ اللَّهِ عُمَرُ وَأَصْدَقُهُمْ حَيَاءً عُثْمَانُ وَأَفْرَضُهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَأَعْلَمُهُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا وَإِنَّ أَمِينَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৮১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا " وہ میرے سامنے پیش ہوں گے " تو انہیں اچک لیا جائے گا۔ میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی، ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَرِدَنَّ الْحَوْضَ عَلَيَّ رِجَالٌ حَتَّى إِذَا رَأَيْتُهُمْ رُفِعُوا إِلَيَّ فَاخْتُلِجُوا دُونِي فَلَأَقُولَنَّ يَا رَبِّ أَصْحَابِي أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪৮২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے، وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا فَلَنْ يَلْبَسَهُ فِي الْآخِرَةِ
tahqiq

তাহকীক: