আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০৯৬ টি

হাদীস নং: ১৩৫৪৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کھڑی ہوئی تو نبی ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا صفیں سیدھی کرلو اور جڑ کر کھڑے ہو کیونکہ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اسْتَوُوا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَاكُمْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ اسْتَوُوا وَتَرَاصُّوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৪৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں جتنا مجھے ستایا گیا، کسی کو اتنا نہیں ستایا گیا اور اللہ کی راہ میں جتنا مجھے ڈرایا گیا، کسی کو اتنا نہیں ڈرایا گیا اور مجھ پر ایسا وقت بھی آیا ہے کہ تین دن اور تین راتیں گذر گئیں اور میرے پاس اپنے لئے اور اپنے اہل خانہ کے لئے اتنا کھانا بھی نہ تھا کہ جسے کوئی جگر رکھنے والا جاندار کھا سکے، سوائے اس کے جو بلال کی بغل میں ہوتا تھا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يَخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلَاثُونَ مِنْ بَيْنِ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَمَا لِي وَلَا لِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَيْءٌ يُوَارِيهِ إِبِطُ بِلَالٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৪৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب مشرکین نے غزوہ احد میں نبی ﷺ پر ہجوم کیا تو اس وقت آپ ﷺ سات انصاری اور دو قریشی صحابہ (رض) کے درمیان تھے، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں مجھ سے کون دور کرے گا اور وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا ؟ ایک انصاری نے آگے بڑھ کر قتال شروع کیا، حتیٰ کہ وہ شہید ہوگئے اسی طرح ایک ایک کر کے ساتوں انصاری صحابہ (رض) شہید ہوگئے، نبی ﷺ نے اپنے قریشی ساتھیوں سے فرمایا کہ ہم نے اپنے بھائیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ الْمُشْرِكِينَ لَمَّا رَهِقُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي سَبْعَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ مَنْ يَرُدُّهُمْ عَنَّا وَهُوَ رَفِيقِي فِي الْجَنَّةِ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ فَلَمَّا أَرْهَقُوهُ أَيْضًا قَالَ مَنْ يَرُدُّهُمْ عَنِّي وَهُوَ رَفِيقِي فِي الْجَنَّةِ حَتَّى قُتِلَ السَّبْعَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَاحِبِهِ مَا أَنْصَفْنَا إِخْوَانَنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৪৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مہنگائی بڑھ گئی تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ ہمارے لئے نرخ مقرر فرما دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا قیمت مقرر کرنے اور نرخ مقرر کرنے والا اللہ ہی ہے، میں چاہتا ہوں کہ جب میں تم سے جدا ہوں کر جاؤں تو تم میں سے کوئی اپنے مال یا جان پر کسی ظلم کا مجھ سے مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ وَثَابِتٌ وَحُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ غَلَا السِّعْرُ بِالْمَدِينَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ غَلَا السِّعْرُ سَعِّرْ لَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّزَّاقُ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَطْلُبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৪৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن حضرت ابوطلحہ (رض) نبی ﷺ کے آگے کھڑے تیر اندازی کر رہے تھے، نبی ﷺ ان کے پیچھے کھڑے انہیں ڈھال بنائے ہوئے تھے، وہ بہترین تیر انداز تھے، جب وہ تیر پھینکتے تو نبی ﷺ جھانک کر دیکھتے کہ وہ تیر کہاں جا کر گرا ہے، حضرت ابوطلحہ (رض) اپنا سینہ بلند کر کے عرض کرتے یا رسول اللہ ﷺ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کہیں کوئی تیر آپ کو نہ لگ جائے، میرا سینہ آپ کے سینے سے پہلے ہے اور وہ اپنے آپ کو نبی ﷺ کے آگے رکھتے تھے اور کہتے تھے یا رسول اللہ ﷺ ! میرا جسم سخت ہے، آپ مجھے اپنے کام کے لئے بھیجئے اور مجھے جو چاہے حکم دیجئے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ كَانَ يَرْمِي بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ يَتَتَرَّسُ بِهِ وَكَانَ رَامِيًا وَكَانَ إِذَا رَمَى رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَخْصَهُ يَنْظُرُ أَيْنَ يَقَعُ سَهْمُهُ وَيَرْفَعُ أَبُو طَلْحَةَ صَدْرَهُ وَيَقُولُ هَكَذَا بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا يُصِيبُكَ سَهْمٌ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَسُوقُ نَفْسَهُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقُولُ إِنِّي جَلْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَجِّهْنِي فِي حَوَائِجِكَ وَمُرْنِي بِمَا شِئْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৪৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) جب حلاق سے سر منڈوانے کا ارادہ کیا تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے سر کے ایک حصے کے بال اپنے ہاتھوں میں لے لئے، پھر وہ بال ام سلیم اپنے ساتھ لے گئیں اور وہ انہیں اپنی خوشبو میں ڈال کر ہلا لیا کرتی تھیں۔ نیز نبی ﷺ حضرت ام سلیم (رض) کے یہاں جا کر چمڑے کے ایک بستر پر آرام فرماتے تھے، اس پر پسینہ بہت آتا تھا، ایک دن نبی ﷺ تشریف لائے تو وہ نبی ﷺ کا پسینہ ایک شیشی میں جمع کرنے لگیں، نبی ﷺ بیدار ہوگئے اور فرمایا اے ام سلیم ! کیا کر رہی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! آپ کے پسینے کو اپنی خوشبو میں شامل کروں گی۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ بِمِنًى أَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ شِقَّ رَأْسِهِ فَحَلَقَ الْحَجَّامُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ وَكَانَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ تَجْعَلُهُ فِي مِسْكِهَا وَكَانَ يَجِيءُ فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى نِطْعٍ وَكَانَ مِعْرَاقًا فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَجَعَلَتْ تَسْلُتُ الْعَرَقَ وَتَجْعَلُهُ فِي قَارُورَةٍ لَهَا فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا تَجْعَلِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ عَرَقُكَ أُرِيدُ أَنْ أَدُوفَ بِهِ طِيبِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৪৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے ایمان والو ! نبی کی آواز پر اپنی آواز کو اونچا نہ کیا کرو، تو حضرت ثابت بن قیس (رض) " جن کی آواز قدرتی طور پر اونچی تھی " کہنے لگے کہ میری ہی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی بن گیا اور یہ سوچ کر اپنے گھر ہی میں غمگین ہو کر بیٹھ رہے، ایک دن نبی ﷺ نے ان کی غیر حاضری کے متعلق دریافت کیا تو کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ تمہاری غیر حاضری کے متعلق پوچھ رہے تھے، کیا بات ہے ؟ وہ کہنے لگے کہ میں ہی تو وہ ہوں جس کی آواز نبی ﷺ کی آواز سے اونچی ہوتی ہے اور میں بات کرتے ہوئے اونچا بولتا ہوں، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی ہوگیا، لوگوں نے یہی بات نبی ﷺ سے آکر ذکر کردی، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ تو جنتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ قَالَ قَعَدَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ فِي بَيْتِهِ فَفَقَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِسَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ يَا أَبَا عَمْرٍو مَا شَأْنُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ لَا يُرَى أَاشْتَكَى فَقَالَ مَا عَلِمْتُ لَهُ بِمَرَضٍ وَإِنَّهُ لَجَارِي فَدَخَلَ عَلَيْهِ سَعْدٌ فَذَكَرَ لَهُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي كُنْتُ مِنْ أَشَدِّكُمْ رَفْعَ صَوْتٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَقَدْ هَلَكْتُ أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَذَكَرَ ذَلِكَ سَعْدٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی ﷺ کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی ﷺ کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی ﷺ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَاجْتَوَوْهَا فَبَعَثَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ وَقَالَ اشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ وَارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَأُتِيَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلَافٍ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَأَلْقَاهُمْ بِالْحَرَّةِ قَالَ أَنَسٌ قَدْ كُنْتُ أَرَى أَحَدَهُمْ يَكْدُمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّى مَاتُوا وَرُبَّمَا قَالَ حَمَّادٌ يَكْدُمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّى مَاتُوا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ بِنَحْوِ حَدِيثِ حَمَّادٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے ہجرت فرمائی تو نبی ﷺ سواری پر آگے بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت صدیق اکبر (رض) پیچھے، حضرت صدیق اکبر (رض) کو راستوں کا علم تھا کیونکہ وہ شام آتے جاتے رہتے تھے، جب بھی کسی جماعت پر ان کا گذر ہوتا اور وہ لوگ پوچھتے کہ ابوبکر ! یہ آپ کے آگے کون بیٹھے ہوئے ہیں ؟ تو وہ فرماتے کہ یہ رہبر ہیں جو میری رہنمائی کر رہے ہیں، مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر انہوں نے مسلمان ہونے والے انصاری صحابہ حضرت ابوامامہ (رض) اور ان کے ساتھیوں کے پاس پیغام بھیجا، وہ لوگ ان دونوں کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ دونوں امن وامان کے ساتھ مدینہ میں داخل ہوجائیے، آپ کی اطاعت کی جائے گی، چناچہ وہ دونوں مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ روشن اور حسین دن کوئی نہیں دیکھا جب نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر (رض) مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے اور میں نے نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی کا دن بھی پایا ہے اور اس دن سے زیادہ تاریک اور قبیح دن کوئی نہیں دیکھا۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَخْتَلِفُ إِلَى الشَّامِ وَكَانَ يُعْرَفُ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُعْرَفُ فَكَانُوا يَقُولُونَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا هَذَا الْغُلَامُ بَيْنَ يَدَيْكَ قَالَ هَذَا يَهْدِينِي السَّبِيلَ فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ نَزَلَا الْحَرَّةَ وَبَعَثَا إِلَى الْأَنْصَارِ فَجَاءُوا فَقَالُوا قُومَا آمِنَيْنِ مُطَاعَيْنِ قَالَ فَشَهِدْتُهُ يَوْمَ دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَمَا رَأَيْتُ يَوْمًا قَطُّ كَانَ أَحْسَنَ وَلَا أَضْوَأَ مِنْ يَوْمٍ دَخَلَ عَلَيْنَا فِيهِ وَشَهِدْتُهُ يَوْمَ مَاتَ فَمَا رَأَيْتُ يَوْمًا كَانَ أَقْبَحَ وَلَا أَظْلَمَ مِنْ يَوْمٍ مَاتَ فِيهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ تین دن کے بعد نبی ﷺ مقتولین بدر کی لاشوں کے پاس گئے اور فرمایا اے ابوجہل بن ہشام ! اے عتبہ بن ربیعہ ! اے شیبہ بن خلف ! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے سچا پایا ؟ مجھ سے تو میرے رب نے جو وعدہ کیا تھا میں نے اسے سچا پایا۔ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ان لوگوں کو آواز دے رہے ہیں جو مردہ ہوچکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں جو بات کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے، البتہ وہ اس کا جواب نہیں دے سکتے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ قَتْلَى بَدْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى جَيَّفُوا ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ يَا أُمَيَّةُ بْنَ خَلَفٍ يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ يَا عُتْبَةُ بْنَ رَبِيعَةَ يَا شَيْبَةُ بْنَ رَبِيعَةَ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا قَالَ فَسَمِعَ عُمَرُ صَوْتَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُنَادِيهِمْ بَعْدَ ثَلَاثٍ وَهَلْ يَسْمَعُونَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ مِنْهُمْ وَلَكِنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يُجِيبُوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫৩
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا بیمار تھا، وہ فوت ہوگیا، ان کی زوجہ حضرت ام سلیم (رض) نے گھر والوں سے کہہ دیا کہ تم میں سے کوئی بھی ابوطلحہ کو ان کے بیٹے کی موت کی خبر نہ دے، چناچہ جب حضرت ابوطلحہ (رض) واپس آئے ان کے سامنے رات کا کھانا لا کر رکھا انہوں نے کھانا کھایا اور پانی پیا، پھر حضرت ام سلیم (رض) نے خوب اچھی طرح بناؤ سنگھار کیا، حضرت ابوطلحہ (رض) نے ان سے خلوت کی، جب انہوں نے دیکھا کہ وہ اچھی طرح سیراب ہوچکے ہیں تو انہوں نے حضرت ابوطلحہ (رض) سے کہا کہ اے ابوطلحہ ! دیکھیں تو سہی فلاں لوگوں نے عاریۃً کوئی چیز لی، اس سے فائدہ اٹھاتے رہے جب ان سے واپسی کا مطالبہ ہو، کیا وہ انکار کرسکتے ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا کہ پھر اپنے بیٹے پر صبر کیجئے۔ صبح ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا واقعہ ذکر کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تم دونوں میاں بیوی کے لئے اس رات کو مبارک فرمائے، چناچہ وہ امید سے ہوگئیں اور بالآخر ان کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، انہوں نے مجھ سے کہا کہ انس ! تم پہلے اسے نبی ﷺ کے پاس لے جاؤ، چناچہ صبح کو میں اس بچے کو اٹھا کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے اونٹوں کو قطران مل رہے ہیں، نبی ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا شاید ام سلیم کے یہاں بچہ پیدا ہوا ہے، میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور اس بچے کو نبی ﷺ کی گود میں رکھ دیا، نبی ﷺ نے عجوہ کھجوریں منگوائیں، ایک کھجور لے کر اسے منہ میں چبا کر نرم کیا اور تھوک جمع کر کے اس کے منہ میں ٹپکا دیا جسے وہ چاٹنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا کھجور انصار کی محبوب چیز ہے اور اس کا نام عبداللہ رکھ دیا، انصار میں اس سے افضل کوئی جوان نہ تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ مَاتَ لَهُ ابْنٌ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ لَا تُخْبِرُوا أَبَا طَلْحَةَ حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّذِي أُخْبِرُهُ فَسَجَّتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ وَضَعَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ طَعَامًا فَأَكَلَ ثُمَّ تَطَيَّبَتْ لَهُ فَأَصَابَ مِنْهَا فَعَلِقَتْ بِغُلَامٍ فَقَالَتْ يَا أَبَا طَلْحَةَ إِنَّ آلَ فُلَانٍ اسْتَعَارُوا مِنْ آلِ فُلَانٍ عَارِيَةً فَبَعَثُوا إِلَيْهِمْ ابْعَثُوا إِلَيْنَا بِعَارِيَتِنَا فَأَبَوْا أَنْ يَرُدُّوهَا فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ لَيْسَ لَهُمْ ذَلِكَ إِنَّ الْعَارِيَةَ مُؤَدَّاةٌ إِلَى أَهْلِهَا قَالَتْ فَإِنَّ ابْنَكَ كَانَ عَارِيَةً مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَبَضَهُ فَاسْتَرْجَعَ قَالَ أَنَسٌ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَهُمَا فِي لَيْلَتِهِمَا قَالَ فَعَلِقَتْ بِغُلَامٍ فَوَلَدَتْ فَأَرْسَلَتْ بِهِ مَعِي أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَمَلْتُ تَمْرًا فَأَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ عَبَاءَةٌ وَهُوَ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَعَكَ تَمْرٌ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ فَأَخَذَ التَّمَرَاتِ فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ فَلَاكَهُنَّ ثُمَّ جَمَعَ لُعَابَهُ ثُمَّ فَغَرَ فَاهُ فَأَوْجَرَهُ إِيَّاهُ فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُبُّ الْأَنْصَارَ التَّمْرَ فَحَنَّكَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ فَمَا كَانَ فِي الْأَنْصَارِ شَابٌّ أَفْضَلَ مِنْهُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ فَذَكَرَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫৪
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی مسلمان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، وہ چوزے کی طرح ہوچکا تھا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تم کوئی دعا مانگتے تھے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! میں یہ دعاء مانگتا تھا کہ اے اللہ ! تو نے مجھے آخرت میں جو سزا دینی ہے وہ دنیا ہی میں دے دے، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! تمہارے اندر اس کی ہمت ہے اور نہ طاقت، تم نے یہ دعاء کیوں نہ کی کہ اے اللہ ! مجھے دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطاء فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ فرما۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعُودُهُ وَقَدْ صَارَ كَالْفَرْخِ فَقَالَ لَهُ هَلْ سَأَلْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ فِي الدُّنْيَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا طَاقَةَ لَكَ بِعَذَابِ اللَّهِ هَلَّا قُلْتَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫৫
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) خندق کھودتے ہوئے یہ شعر پڑھتے جا رہے تھے کہ ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺ کے دست حق پرست پر مرنے تک کے لئے اسلام کی یقینی بیعت کی ہے اور نبی ﷺ جواباً یہ جملہ کہتے تھے کہ اے اللہ ! اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے، پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرما، پھر نبی ﷺ کے پاس جو کی روٹی لائی گئی جس پر سنا ہوا روغن رکھا تھا، صحابہ (رض) نے اسی کو تناول فرما لیا اور نبی ﷺ فرمانے لگے کہ اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَقُولُونَ وَهُمْ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا عَلَى الْإِسْلَامِ مَا بَقِينَا أَبَدًا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ فَأَكَلُوا مِنْهَا وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْخَيْرُ خَيْرُ الْآخِرَهْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫৬
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ میں بچپن میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اچانک ایک شخص آیا اور اس نے مجھے پکڑ کر میرا پیٹ چاک کیا اور اس میں سے خون کا جما ہوا ایک ٹکڑا نکالا اور اسے پھینک کر کہنے لگا کہ یہ آپ کے جسم میں شیطان کا حصہ تھا، پھر اس نے سونے کی طشتری میں رکھے ہوئے آب زم زم سے پیٹ کو دھویا اور پھر اسے سی کر ٹانکے لگا دیئے، یہ دیکھ کر سب بچے دوڑتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ محمد ﷺ قتل ہوگئے، والدہ دوڑتی ہوئی آئیں تو دیکھا کہ نبی ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہو رہا ہے، حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے سینہ مبارک پر سلائی کے نشان دیکھا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَأَخَذَهُ فَصَرَعَهُ فَشَقَّ عَنْ قَلْبِهِ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً فَقَالَ هَذَا حَظُّ الشَّيْطَانِ مِنْكَ ثُمَّ غَسَلَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ لَأَمَهُ وَأَعَادَهُ فِي مَكَانِهِ وَجَاءَ الْغِلْمَانُ يَسْعَوْنَ إِلَى أُمِّهِ يَعْنِي ظِئْرِهِ فَقَالُوا إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ قُتِلَ فَاسْتَقْبَلُوهُ وَهُوَ مُنْتَقِعُ اللَّوْنِ قَالَ لِي أَنَسٌ فَكُنْتُ أَرَى أَثَرَ الْمِخْيَطِ فِي صَدْرِهِ وَرُبَّمَا قَالَ حَمَّادٌ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ آتٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫৭
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت محسوس کرے گا، ایک تو یہ کہ اسے اللہ اور اس کے رسول دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں، دوسرا یہ کہ انسان کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ کی رضاء کے لئے اور تیسرا یہ انسان یہودیت یا عیسائیت سے نجات ملنے کے بعد اس میں واپس جانے کو اسی طرح ناپسند کرے جیسے آگ میں چھلانگ لگانے کو ناپسند کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ مَنْ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَالرَّجُلُ يُحِبُّ الرَّجُلَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ وَالرَّجُلُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫৮
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوطلحہ (رض) کا ایک بیٹا " جس کا نام ابوعمیر تھا " نبی ﷺ کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، ایک دن نبی ﷺ نے اسے غمگین دیکھا تو فرمایا کیا بات ہے ابوعمیر غمگین دکھائی دے رہا ہے ؟ گھر والوں نے بتایا کہ اس کی ایک چڑیا مرگئی جس کے ساتھ یہ کھیلتا تھا، اس پر نبی ﷺ کہنے لگے اے ابوعمیر ! کیا کیا نغیر (چڑیا، جو مرگئی تھی)
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَكَانَ لِي أَخٌ صَغِيرٌ وَكَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ فَمَاتَ نُغَرُهُ الَّذِي كَانَ يَلْعَبُ بِهِ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَرَآهُ حَزِينًا فَقَالَ لَهُ مَا شَأْنُ أَبِي عُمَيْرٍ حَزِينًا فَقَالُوا مَاتَ نُغَرُهُ الَّذِي كَانَ يَلْعَبُ بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৫৯
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے خون پونچھتے ہوئے فرمایا وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جو اپنے نبی کو زخمی کر دے اور ان کے دانت توڑ دے، جب کہ وہ انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا تھا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ کو کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان پر متوجہ ہوجائے، یا انہیں سزا دے کہ وہ ظالم ہیں "۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ يَسْلِتُ الدِّمَاءَ عَنْ وَجْهِهِ كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ شَجُّوا وَجْهَ نَبِيِّهِمْ وَكَسَرُوا رَبَاعِيَتَهُ وَهُوَ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৬০
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ اس وقت اقامت ہوچکی تھی اس لئے نبی ﷺ نماز پڑھانے لگے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا آدمی کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! میں یہاں ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے کوئی بہت زیادہ اعمال، نماز، روزہ تو مہیا نہیں کر رکھے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ انسان قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہے، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس دن جتنا خوش دیکھا اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ کیونکہ ہم اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِيَامِ السَّاعَةِ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ السَّاعَةِ قَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَعْدَدْتَ لَهَا فَإِنَّهَا قَائِمَةٌ قَالَ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَثِيرَ عَمَلٍ غَيْرَ أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ قَالَ فَمَا فَرِحَ الْمُسْلِمُونَ بِشَيْءٍ بَعْدَ الْإِسْلَامِ مَا فَرِحُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَكَانَ أَنَسٌ يَقُولُ فَنَحْنُ نُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৬১
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے ماموں حضرت حرام (رض) کو " حضرت ام سلیم (رض) کے بھائی تھے " ان ستر صحابہ (رض) کے ساتھ بھیجا تھا جو بیئر معونہ کے موقع پر شہید کردیئے گئے تھے، میرے ماموں نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ تم میرے قریب ہی رہنا تاآنکہ میں واپس آجاؤں، اگر تم مجھے حالت امن میں پاؤ تو بہت بہتر، ورنہ اگر وہ مجھے قتل کردیں تو تم میرے قریب تو ہوگے، باقی ساتھیوں کو جا کر مطلع کردینا، یہ کہہ کر حضرت حرام (رض) روانہ ہوگئے۔ متعلقہ قبیلے میں پہنچ کر انہوں نے فرمایا کہ کیا مجھے اس بات کی اجازت ہے کہ نبی ﷺ کا پیغام آپ لوگوں تک پہنچا سکوں ؟ انہوں نے اجازت دے دی، حضرت حرام (رض) ان کے سامنے پیغام ذکر کرنے لگے اور دشمنوں نے پیچھے سے ایک آدمی کو اشارہ کردیا جس نے پیچھے سے آکر ان کے ایسا نیزہ گھونپا کہ جسم کے آرپار ہوگیا، حضرت حرام (رض) یہ کہتے ہوئے " اللہ اکبر " رب کعبہ کی قسم ! میں کامیاب ہوگیا، گرگئے، پھر انہوں نے تمام صحابہ (رض) کو شہید کردیا، صرف وہ لنگڑا آدمی بچ گیا کہ وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا تھا، اسی مناسبت سے یہ وحی نازل ہوئی " جس کی پہلے تلاوت بھی ہوئی تھی، بعد میں منسوخ ہوگئی " کہ ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جاملے ہیں، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہمیں راضی کردیا، ادھر نبی ﷺ چالیس دن تک قبیلہ رعل، ذکوان، بنولحیان اور عصیہ " جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی " کے خلاف بددعاء فرماتے رہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالَهُ حَرَامًا أَخَا أُمِّ سُلَيْمٍ فِي سَبْعِينَ إِلَى بَنِي عَامِرٍ فَلَمَّا قَدِمُوا قَالَ لَهُمْ خَالِي أَتَقَدَّمُكُمْ فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّى أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ وَإِلَّا كُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا قَالَ فَتَقَدَّمَ فَأَمَّنُوهُ فَبَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ فَطَعَنَهُ فَأَنْفَذَهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثُمَّ مَالُوا عَلَى بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ فَقَتَلُوهُمْ إِلَّا رَجُلًا أَعْرَجَ مِنْهُمْ كَانَ قَدْ صَعِدَ الْجَبَلَ قَالَ هَمَّامٌ فَأُرَاهُ قَدْ ذَكَرَ مَعَ الْأَعْرَجِ آخَرَ مَعَهُ عَلَى الْجَبَلِ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ فَرَضِيَ عَنْهُمْ وَأَرْضَاهُمْ قَالَ أَنَسٌ كَانُوا يَقْرَءُونَ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا قَالَ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِكَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ وَعُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ أَوْ عَصَوْا الرَّحْمَنَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫৬২
حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کردینا ہے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ التَّفْلُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَكَفَّارَتُهُ دَفْنُهَا
tahqiq

তাহকীক: