আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪১ টি
হাদীস নং: ১০৬৪২
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ کھجور کی ٹہنی کو بہت پسند فرماتے تھے اور اسے اپنے ہاتھ میں پکڑتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ مسجد میں تھوک یا ناک کی ریزش لگی ہوئی دیکھی، نبی ﷺ نے اسے اس چھڑی سے صاف کردیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ حَدَّثَنِي عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْعَرَاجِينَ يُمْسِكُهَا فِي يَدِهِ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَتَّهَا بِهِ حَتَّى أَنْقَاهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৪৩
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے میں نبیذ بنانے اور استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے اور کچی اور پکی کھجور، یا کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے بھی منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْجَرِّ أَنْ يُنْبَذَ فِيهِ وَعَنْ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَعَنْ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৪৪
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا، وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو ؟ وہ کہیں گے جی ہاں ! یہ موت ہے، چناچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو، اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہو گے، اس میں کبھی موت نہ آئے گی، پھر نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی " انہیں حسرت کے دن سے ڈرا دیجئے جب معاملات کا فیصلہ کیا جائے گا اور وہ غفلت میں رہے " یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا : محمد بن عبید اپنی حدیث میں کہتے کہ اہل دنیا اپنی دنیا کی غفلتوں میں رہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ يُجَاءُ بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا قَالَ فَيَشْرَئِبُّونَ فَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا قَالَ فَيَشْرَئِبُّونَ فَيَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ قَالَ وَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ قَالَ وَأَشَارَ بِيَدِهِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ يُجَاءُ بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৪৫
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے ہے جیسے کسی شخص نے ایک گھر بنایا، اسے مکمل کرلیا، لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، میں نے آکر اس اینٹ کی جگہ بھی مکمل کردی۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلِي وَمَثَلُ النَّبِيِّينَ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَتَمَّهَا إِلَّا لَبِنَةً وَاحِدَةً فَجِئْتُ أَنَا فَأَتْمَمْتُ تِلْكَ اللَّبِنَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৪৬
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " امۃ وسطاً " کی تفسیر امت معتدلہ سے فرمائی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا قَالَ عَدْلًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৪৭
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صور پھونکنے والے فرشتے (اسرافیل علیہ السلام) کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی دائیں جانب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اور بائیں جانب حضرت میکائیل (علیہ السلام) ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدٍ الطَّائِيِّ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ الصُّورِ فَقَالَ عَنْ يَمِينِهِ جِبْرِيلُ وَعَنْ يَسَارِهِ مِيكَائِيلُ عَلَيْهِمْ السَّلَام
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৪৮
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں تیس سواروں کے ایک دستے میں بھیجا، دوران سفر ہمارا گزر عرب کے کسی قبیلے پر ہوا صحابہ (رض) نے اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، اتفاقاً ان کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ لوگ صحابہ کرام (رض) کے پاس آکر کہنے لگے کیا آپ میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے ؟ میں نے " ہاں " کہہ دیا، لیکن یہ شرط لگادی کہ میں اس وقت تک دم نہیں کروں گا جب تک تم ہمیں کچھ نہ دوگے، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے، چناچہ میں نے سات مرتبہ اسے سورت فاتحہ پڑھ کر دم کردیا، وہ تندرست ہوگیا، جب ہم نے بکریوں پر قبضہ کرلیا تو ہمارے دل میں کچھ خیال آیا اور ہم نے اس سے ہاتھ روک لیا اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا وقعہ ذکر کیا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے، پھر فرمایا کہ بکریوں کا وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ ثَلَاثِينَ رَاكِبًا قَالَ فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ فَسَأَلْنَاهُمْ أَنْ يُضَيِّفُونَا فَأَبَوْا قَالَ فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ قَالَ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا فِيكُمْ أَحَدٌ يَرْقِي مِنْ الْعَقْرَبِ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ أَنَا وَلَكِنْ لَا أَفْعَلُ حَتَّى تُعْطُونَا شَيْئًا قَالُوا فَإِنَّا نُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً قَالَ فَقَرَأْتُ عَلَيْهَا الْحَمْدُ لِلَّهِ سَبْعَ مَرَّاتٍ قَالَ فَبَرَأَ قَالَ فَلَمَّا قَبَضْنَا الْغَنَمَ قَالَ عَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا قَالَ فَكَفَفْنَا حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ قَالَ فَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوهَا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৪৯
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ کہ نبی ﷺ نے چٹائی پر نماز پڑھی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫০
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک کپڑے میں اس کے دونوں پلّو دونوں کندھوں پر ڈال کر بھی نماز پڑھی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫১
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان نے عید کے دن منبر نکلوایا جو نہیں نکالا جاتا تھا اور نماز سے پہلے خطبہ دینا شروع کیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، یہ دیکھ کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا مروان ! تم نے سنت کی مخالفت کی، تم نے عید کے دن منبر نکلوایا جو کہ پہلے نہیں نکالا جاتا تھا اور تم نے نماز سے پہلے خطبہ دیا جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، اس مجلس میں خضرت ابوسعید خدری (رض) بھی تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ آدمی کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں بن فلاں ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری پوری کردی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی برائی ہوتے ہوئے دیکھے اور اسے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت رکھتا ہو تو ایسا ہی کرے، اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اور اگر زبان سے بھی نہیں کرسکتا تو دل سے اسے برا سمجھے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے " وھم فی غفلۃ " کا تعلق دنیا سے بیان کیا ہے۔ (کہ وہ لوگ دنیا میں غفلت کے شکار رہے)
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ وَلَمْ يَكُنْ يُخْرَجُ بِهِ وَبَدَأَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَمْ يَكُنْ يُبْدَأُ بِهَا قَالَ فَقَامَ رَجُلٍ فَقَالَ يَا مَرْوَانُ خَالَفْتَ السُّنَّةَ أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ يَوْمَ عِيدٍ وَلَمْ يَكُنْ يُخْرَجُ بِهِ فِي يَوْمِ عِيدٍ وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَمْ يَكُنْ يُبْدَأُ بِهَا قَالَ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَنْ هَذَا قَالُوا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ قَالَ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَإِنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَلْيَفْعَلْ وَقَالَ مَرَّةً فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ بِيَدِهِ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ بِلِسَانِهِ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫২
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے بستر کے پاس آکر تین مرتبہ یہ کہے " استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھوالحی القیوم واتوب الیہ " اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، خواہ سمندر کی جھاگ، ریت کے ذرات اور درختوں کے پتوں کے برابر ہی ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ رَمْلٍ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ عَدَدِ وَرَقِ الشَّجَرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৩
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
ابونضرہ (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوسعید خدری (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ سے سونے کی سونے کے بدلے اور چاندی کی چاندی کے بدلے بیع کے بارے میں کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے جو کچھ سنا ہے تمہیں بتائے دیتا ہوں ایک مرتبہ کجھور والا نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ عمدہ کھجوریں لے کر آیا، نبی ﷺ کی کھجوروں کا نام " لون " تھا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے ؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا پھر حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا کجھور کے معاملے میں سود کا پہلو زیادہ ہوگا یا سونا اور چاندی کے معاملے میں ؟
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ أَسَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ قَالَ سَأُخْبِرُكُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْهُ جَاءَهُ صَاحِبُ تَمْرِهِ بِتَمْرٍ طَيِّبٍ وَكَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ اللَّوْنُ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا التَّمْرُ الطَّيِّبُ قَالَ ذَهَبْتُ بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا وَاشْتَرَيْتُ بِهِ صَاعًا مِنْ هَذَا قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَيْتَ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَرْبَى أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبُ بِالذَّهَبِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৪
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے رمضان کے درمیانی عشرے کا اعتکاف فرمایا نبی ﷺ لیلۃ القدر کی تلاش میں تھے اور اس وقت تک وہ نبی ﷺ پر واضح نہیں ہوئی تھی، جب وہ عشرہ ختم ہوگیا تو نبی ﷺ کے حکم پر ان کا خیمہ ہٹا دیا گیا، پھر نبی ﷺ کو بتایا گیا کہ وہ آخری عشرے میں ہوگی اور نبی ﷺ کے حکم پر ان کا خیمہ دوبارہ لگا دیا گیا اور نبی ﷺ نے آخری عشرے کا بھی اعتکاف فرمایا : پھر لوگوں کے پاس نکل کر فرمایا لوگو ! مجھے لیلۃ القدر کے بارے میں بتادیا گیا تھا، میں تمہیں بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی جھگڑتے ہوئے آئے، ان کے ساتھ شیطان بھی تھا، چناچہ مجھے اس کی تعیین بھلادی گئی، اب تم اسے نویں، ساتویں اور پانچویں میں تلاش کیا کرو، میں نے عرض کیا اے ابوسعید ! آپ تو ہم سے زیادہ گنتی جانتے ہیں، انہوں نے فرمایا میں تم سے اس کا زیادہ حقدارہوں۔ میں نے ساتویں، نویں اور پانچویں کا مطلب پوچھا تو فرمایا اکیسویں اور اس کے ساتھ والی رات نویں ہے، ٢٣ ویں اور اس کے ساتھ والی رات ساتویں ہے اور ٢٥ ویں اور اس کے ساتھ والی رات پانچویں ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ وَهُوَ يَلْتَمِسُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَبْلَ أَنْ تُبَانَ لَهُ فَلَمَّا تَقَضَّيْنَ أَمَرَ بِبُنْيَانِهِ فَنُقِضَ ثُمَّ أُبِينَتْ لَهُ أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَأَمَرَ بِالْبِنَاءِ فَأُعِيدَ ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا أُبِينَتْ لِي لَيْلَةُ الْقَدْرِ فَخَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِهَا فَجَاءَ رَجُلَانِ يَحِيفَانِ مَعَهُمَا الشَّيْطَانُ فَنُسِّيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ فَقُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ إِنَّكُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا قَالَ أَنَا أَحَقُّ بِذَاكَ مِنْكُمْ فَمَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ قَالَ تَدَعُ الَّتِي تَدْعُونَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَالَّتِي تَلِيهَا التَّاسِعَةُ وَتَدَعُ الَّتِي تَدْعُونَ ثَلَاثَةً وَعِشْرِينَ وَالَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ وَتَدَعُ الَّتِي تَدْعُونَ خَمْسَةً وَعِشْرِينَ وَالَّتِي تَلِيهَا الْخَامِسَةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৫
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ جہنمی جو اس میں ہمیشہ رہیں گے، ان پر نہ تو موت آئے گی اور نہ ہی انہیں زندگانی نصیب ہوگی، البتہ جن لوگوں پر اللہ اپنی رحمت کا ارادہ فرمائے گا، انہیں جہنم میں بھی موت دے دے گا۔ پھر جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے تو سفارش کرنے والے ان کی سفارش کریں گے اور ہر آدمی اپنے اپنے دوستوں کو نکال کرلے جائے گا، وہ لوگ ایک خصوصی نہر میں " جس کا نام نہر حیاء یا حیوان یا حیات یا نہر جنت ہوگا " غسل کریں گے اور ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، اس پر ایک آدمی کہنے لگا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ جنگل میں بھی رہے ہیں (کہ وہاں کے حالات خوب معلوم ہیں )
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا فَإِنَّهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ وَلَكِنْ نَاسٌ أَوْ كَمَا قَالَ تُصِيبُهُمْ النَّارُ بِذُنُوبِهِمْ أَوْ قَالَ بِخَطَايَاهُمْ فَيُمِيتُهُمْ إِمَاتَةً حَتَّى إِذَا صَارُوا فَحْمًا أَذِنَ فِي الشَّفَاعَةِ فَجِيءَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ فَنَبَتُوا عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ تَكُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ حِينَئِذٍ كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ بِالْبَادِيَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৬
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ ایک آدمی کی بیوی اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے، وہ اس سے اپنی خواہش بھی پوری کرتا ہے اور اس کے حاملہ ہونے کو بھی اچھا نہیں سمجھتا، اسی طرح کسی شخص کی اگر باندی ہو اور وہ اس سے اپنی خواہش بھی پوری کرتا ہے لیکن اس کے حاملہ ہونے کو بھی اچھا نہیں سمجھتا، وہ کیا کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم یہ کام کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، کیوں کہ یہ چیز تقدیر کا حصہ ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ فَرَدَّ الْحَدِيثَ حَتَّى رَدَّهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ قَالَ ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَمَا ذَاكُمْ قَالُوا الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ تُرْضِعُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ وَالرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْجَارِيَةُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ فَقَالَ فَلَا عَلَيْكُمْ أَنْ تَفْعَلُوا ذَاكُمْ فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَحَدَّثْتُ بِهِ الْحَسَنَ فَقَالَ فَلَا عَلَيْكُمْ لَكَأَنَّ هَذَا زَجْرٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৭
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہا کرو، کیونکہ اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردے تو وہ ان میں سے کسی کے مد بلکہ اس کے نصف تک کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৮
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید (رض) یا حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے، وہاں مسلمانوں کو بھوک نے ستایا اور انہیں کھانے کی شدید حاجت نے آگھیرا، انہوں نے نبی ﷺ سے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت مانگی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، حضرت عمر (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اس طرح تو سواریاں کم پڑجائیں گی، آپ ان سے ان کے پاس متفرق طور پر جو چیزیں موجود ہیں، وہ منگوا لیجئے اور اللہ سے اس میں برکت کی دعا فرما لیجئے، نبی ﷺ نے ان کی رائے کو قبول کرلیا اور متفرق چیزیں جو توشے میں موجود تھیں، منگوالیں۔ چنانچہ کوئی شخص ایک مٹھی بھر جو لایا، کوئی مٹھی بھر ٹکڑے، جب دسترخوان پر کچھ چیزیں جمع ہوگئیں تو نبی ﷺ نے اللہ سے اس میں برکت کی دعاء کی اور فرمایا کہ اپنے اپنے برتن لے کر آؤ، سب کے برتن بھر گئے اور سب لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور بہت سی مقدار بچ بھی گئی، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں اور جو شخص ان دونوں گواہیوں کے ساتھ اللہ سے ملے گا اور اسے ان میں کوئی شک نہ ہوا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَوْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ شَكَّ الْأَعْمَشُ قَالَ لَمَّا كَانَ غَزْوَةُ تَبُوكَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَكَلْنَا وَادَّهَنَّا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلُوا فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا قَلَّ الظَّهْرُ وَلَكِنْ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ثُمَّ ادْعُ لَهُمْ عَلَيْهِ بِالْبَرَكَةِ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِكَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِطَعٍ فَبَسَطَهُ ثُمَّ دَعَاهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِكَفِّ الذُّرَةِ وَالْآخَرُ بِكَفِّ التَّمْرِ وَالْآخَرُ بِالْكِسْرَةِ حَتَّى اجْتَمَعَ عَلَى النِّطْعِ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ يَسِيرٌ ثُمَّ دَعَا عَلَيْهِ بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ خُذُوا فِي أَوْعِيَتِكُمْ قَالَ فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ حَتَّى مَا تَرَكُوا مِنْ الْعَسْكَرِ وِعَاءً إِلَّا مَلَئُوهُ وَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَفَضَلَتْ مِنْهُ فَضْلَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَى اللَّهَ بِهَا عَبْدٌ غَيْرُ شَاكٍّ فَتُحْجَبَ عَنْهُ الْجَنَّةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৫৯
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
سلیمان بن عمرو (رح) جو یتیمی کی حالت میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے زیر پرورش تھے کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) کو نبی ﷺ کا یہ فرمان بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کے اوپر پل صراط قائم کیا جائے گا، جس پر " سعدان " جیسے کانٹے ہوں گے، پھر لوگوں کو اس کے اوپر سے گذارا جائے گا مسلمان اس سے نجات پاجائیں گے، کچھ زخمی ہو کر بچ نکلیں گے، کچھ ان سے الجھ کر جہنم میں گرپڑیں گے۔ جب اللہ اپنے بندوں کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو مسلمانوں کو کچھ لوگ نظر نہ آئیں گے جو دنیا میں ان کے ساتھ ہوتے تھے، ان ہی کی طرح نماز پڑھتے، زکوٰۃ دیتے، روزہ رکھتے، حج کرتے اور جہاد کرتے تھے، چناچہ وہ بارگاہ الٰہی میں عرض کریں گے کہ پروردگار ! آپ کے کچھ بندے دنیا میں ہمارے ساتھ ہوتے تھے، ہماری طرح نماز پڑھتے، زکوٰۃ دیتے، روزہ رکھتے، حج کرتے اور جہاد کرتے تھے، لیکن وہ ہمیں نظر نہیں آرہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جہنم کی طرف جاؤ اور ان میں سے جتنے لوگ جہنم میں ملیں، انہیں اس میں سے نکال لو، چناچہ وہ جائیں گے تو دیکھیں گے کہ انہیں جہنم کی آگ نے ان کے اعمال کے بقدر اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، کسی کو قدموں تک، کسی کو نصف پنڈلی تک، کسی کو گھٹنوں تک، کسی کو تہبند تک، کسی کو چھاتیوں تک اور کسی کو گردنوں تک، لیکن چہروں پر اس کی لپٹ نہیں پہنچی ہوگی، وہ مسلمان انہیں اس میں سے نکالیں گے، پھر انہیں " ماءِ حیات " میں ڈال دیا جائے گا۔ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ماءِ حیات سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : اہلِ جنت کے غسل کرنے کی نہر، وہ اس میں غسل کرنے سے اس طرح اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے پر خود رو گھاس اگ آتی ہے، اس کے بعد انبیاء کرام ہر اس شخص کے حق میں سفارش کریں گے جو " لا الہ الا اللہ " کی گواہی خلوص قلب سے دیتے ہوں گے اور انہیں بھی جہنم میں سے نکال لیا جائے گا، پھر اللہ اہل جہنم پر اپنی خصوصی رحمت فرمائے گا اور اس میں کوئی ایک بندہ بھی ایسا نہ چھوڑے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان موجود ہوگا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ بْنِ مُعَيْقِيبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدٍ الْعُتْوَارِيِّ أَحَدُ بَنِي لَيْثٍ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي سَعِيدٍ سُلَيْمَانَ بْنِ عُمَرَ وَهُوَ أَبُو الْهَيْثَمِ الَّذِي يَرْوِي عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُوضَعُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ عَلَيْهِ حَسَكٌ كَحَسَكِ السَّعْدَانِ ثُمَّ يَسْتَجِيزُ النَّاسُ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَمَجْدُوحٌ بِهِ ثُمَّ نَاجٍ وَمُحْتَبِسٌ بِهِ مَنْكُوسٌ فِيهَا فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ يَفْقِدُ الْمُؤْمِنُونَ رِجَالًا كَانُوا مَعَهُمْ فِي الدُّنْيَا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِمْ وَيُزَكُّونَ بِزَكَاتِهِمْ وَيَصُومُونَ صِيَامَهُمْ وَيَحُجُّونَ حَجَّهُمْ وَيَغْزُونَ غَزْوَهُمْ فَيَقُولُونَ أَيْ رَبَّنَا عِبَادٌ مِنْ عِبَادِكَ كَانُوا مَعَنَا فِي الدُّنْيَا يُصَلُّونَ صَلَاتَنَا وَيُزَكُّونَ زَكَاتَنَا وَيَصُومُونَ صِيَامَنَا وَيَحُجُّونَ حَجَّنَا وَيَغْزُونَ غَزْوَنَا لَا نَرَاهُمْ فَيَقُولُ اذْهَبُوا إِلَى النَّارِ فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِيهَا مِنْهُمْ فَأَخْرِجُوهُ قَالَ فَيَجِدُونَهُمْ قَدْ أَخَذَتْهُمْ النَّارُ عَلَى قَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى قَدَمَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى نِصْفِ سَاقَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَزِرَتْهُ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى ثَدْيَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى عُنُقِهِ وَلَمْ تَغْشَ الْوُجُوهَ فَيَسْتَخْرِجُونَهُمْ مِنْهَا فَيُطْرَحُونَ فِي مَاءِ الْحَيَاةِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا مَاءُ الْحَيَاةِ قَالَ غُسْلُ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الزَّرْعَةِ وَقَالَ مَرَّةً فِيهِ كَمَا تَنْبُتُ الزَّرْعَةُ فِي غُثَاءِ السَّيْلِ ثُمَّ يَشْفَعُ الْأَنْبِيَاءُ فِي كُلِّ مَنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصًا فَيُخْرِجُونَهُمْ مِنْهَا قَالَ ثُمَّ يَتَحَنَّنُ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ عَلَى مَنْ فِيهَا فَمَا يَتْرُكُ فِيهَا عَبْدًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلَّا أَخْرَجَهُ مِنْهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬০
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
عیاض (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے اور جب تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہارا وضو ٹوٹ گیا ہے تو اسے کہہ دو کہ تو جھوٹ بولتا ہے، الاّیہ اس کی ناک میں بدبو آجائے اس کے کان اس کی آواز سن لیں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عِيَاضٌ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَحَدُنَا يُصَلِّي فَلَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ وَإِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ فَقَالَ إِنَّكَ قَدْ أَحْدَثْتَ فَلْيَقُلْ كَذَبْتَ إِلَّا مَا وَجَدَ رِيحَهُ بِأَنْفِهِ أَوْ سَمِعَ صَوْتَهُ بِأُذُنِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬৬১
حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے غزوات میں شریک ہوتے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھ لیتے اور کچھ نہ رکھتے، لیکن روزہ رکھنے والا چھوڑنے والے پر یا چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی احسان نہیں جتاتا تھا، (مطلب یہ ہے کہ جس آدمی میں روزہ رکھنے کی ہمت ہوتی، وہ روزہ رکھ لیتا اور جس میں ہمت نہ ہوتی وہ چھوڑ دیتا، بعد میں قضاء کرلیتا)
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَلَا يَجِدُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ يَرَوْنَ أَنَّهُ يَعْنِي مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ وَيَرَوْنَ أَنَّهُ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ
তাহকীক: